Tag: معروف شاعر شمس زبیری

  • شمس زبیری کا "نقش” یاد آیا

    شمس زبیری کا "نقش” یاد آیا

    معروف شاعر، صحافی اور اپنے زمانے کے ایک مقبول ادبی رسالے نقش کے مدیر شمس زبیری کا ایک حوالہ ریڈیو پاکستان بھی ہے جہاں انھوں‌ نے زبان و بیان کی اصلاح اور درستی کے لیے کام کیا۔ آج اردو زبان کے اس مصلح کی برسی ہے۔ شمس زبیری 3 ستمبر 1999 کو وفات پاگئے تھے۔

    شمس زبیری نے بچوں‌ کے رسائل کی ادارت کے ساتھ ایک ادبی جریدے نقش کا آغاز کیا جس کے لیے علمی مضامین اور مختلف اصنافِ ادب سے معیاری تخلیقات کا انتخاب کیا جاتا تھا۔ انھیں صاحبِ اسلوب ادیب، انشا پرداز شاہد احمد دہلوی کا ساتھ نصیب ہوا جس نے نقوش کو ایک معیاری اور مقبول رسالہ بنانے میں‌ مدد دی۔ اپنے وقت کے معروف اور نام ور ادیبوں، شاعروں اور مضمون نگاروں‌ کی تخلیقات سے سجے اس رسالے کو انھوں نے ادبی ڈائجسٹ کے طور پر پیش کیا اور کام یاب رہے۔

    1917 میں پیدا ہونے والے شمس زبیری تقسیمِ ہند کے بعد پاکستان چلے آئے اور یہاں‌ ادبی دنیا میں‌ نام و مقام بنایا۔ وہ حجرہ شاہ مقیم، اوکاڑہ میں آسودۂ خاک ہیں۔

    شمس زبیری کی ایک غزل باذوق قارئین کی نذر کی جارہی ہے۔

    غزل
    ہم ترکِ تعلق کا گلہ بھی نہیں کرتے
    تم اتنے خفا ہو کہ جفا بھی نہیں کرتے
    تم شوق سے اعلانِ جفا پر رہو نازاں
    ہم جرأت اظہارِ وفا بھی نہیں کرتے
    مانا کہ ہنسی بھی ہے ادا آپ کی لیکن
    اتنا کسی بیکس پہ ہنسا بھی نہیں کرتے
    ہم جرأتِ گفتار کے قائل تو ہیں لیکن
    ہر بات سر بزم کہا بھی نہیں کرتے
    ہر حال میں مقصد ہے سفر، محوِ سفر ہیں
    ناکامیِ پیہم کا گلہ بھی نہیں کرتے
    کیا جانیے کس رنگ میں ہے شمس زبیریؔ
    بُت ایک طرف ذکرِ خدا بھی نہیں کرتے

  • آج ممتازشاعراورجریدہ "نقش” کےمدیرشمس زبیری کی17 ویں برسی ہے

    آج ممتازشاعراورجریدہ "نقش” کےمدیرشمس زبیری کی17 ویں برسی ہے

    ممتاز شاعر،معروف ادبی صحافی،”کاشانہ اردو” کے والی وارث اور بچوں کے ادبی رسالے "میرا رسالہ” اور ادبی جرائد کے انتخاب پر مشتمل رسالہ "نقش” کے خالق و مدیر شمس زبیری کو اس دار فانی کوچ کیے ہوئے 17 سال ہو گئے ہیں لیکن وہ آج بھی اپنے مداحوں کے دلوں میں جیتے ہیں۔

    شمس زبیری 1917ء میں پیدا ہوئے اور بعد ازقیام پاکستان ریڈیو سے وابستگی اختیار کی اور مصلح زبان کے فرائض انجام دیتے رہے اسی دوران انہوں نے ایک ادبی جریدہ نقش جاری کیا جو اپنے زمانے کا ایک بڑا مقبول ادبی جریدہ تھا۔

    جریدہ "نقش” دیگر ادبی رسائل میں چھپنے والی مقبول ترین اوربہترین اصناف ادب کاانتخاب یکجا کرکے پیش کرتا تھا اوریوں اس کے ذریعہ قاری کو ایک ہی جریدے کے ذریعے تمام ادبی جریدوں میں شائع ہونے والا بہترین ادب ایک ہی جگہ پڑھنے کو مل جاتا تھا۔

    اکبر روڈ پر واقع شمس زبیری کے ادارے ’’کاشانۂ اردو‘‘ سے بچوں کا پرچہ ’’میرا رسالہ‘‘ اور ادبی جراید کے انتخاب پر مبنی ’’نقش‘‘ نکلا کرتا تھا۔

    معروف ادبی شخصیت عبیداللہ بیگ صاحب بھی شمس زبیری کے زیر صدارت و ادارت شائع ہونے والے بچوں کے رسالے ” میرا رسالہ ” میں حبیب اللہ بیگ کے نام سے لکھا کرتے تھے۔

    3 ستمبر 1999ء کو ممتاز شاعر اور صحافی شمس زبیری قادر آباد حجرہ شاہ مقیم اوکاڑہ میں وفات پاگئے اور وہیں آسودۂ خاک ہوئے۔

    منتخب کلام

    کبھی آتشِ غمِ عشق تھی کبھی آتشِ غمِ زندگی
    مرے دل میں آگ لگی رہی کٹی عمر سوز و گداز میں
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    سودا وہ سما گیا ہے سر میں جچتا ہی نہیں کوئی نظر میں
    پہچان رہا ہوں دشمنوں کو کچھ دوست بھی ہیں مری نظر میں
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    ہم اور ڈریں بادِ مخالف سے غلط ہے

    ہم گردشِ دوراں سے کئی بار لڑے ہیں
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

     

    شمس زبیری کی غزلوں میں سے ایک شاہکار غزل 

    کچھ اس طرح وہ نگاہیں چراۓ جاتے ہیں
    کہ اور بھی مرے نزدیک آۓ جاتے ہیں
    اس التفات گریزاں کو نام کیا دیجیے
    جواب دیتے نہیں مسکراۓ جاتے ہیں
    نگاہ لطف سے دیکھو نہ اہل دل کی طرف
    دلوں کے راز زبانوں پہ آۓ جاتے ہیں
    وہ جن سے ترک تعلق کو اک زمانہ ہوا
    نہ جانے آج وہ کیوں یاد آۓ جاتے ہیں
    تمہاری بزم کی کچھ اور بات ہے ورنہ
    ہم ایسے لوگ کہیں بن بلاۓ جاتے ہیں
    یہ دل کے زخم بھی کتنے عجیب ہیں اے شمسؔ
    بہار ہو کہ خزاں مسکراۓ جاتے ہیں

     

    بہ شکریہ ۔۔ خالد محمود صاحب