Tag: معزول صدر

  • معزول مصری صدرمحمد مرسی سپرد خاک

    معزول مصری صدرمحمد مرسی سپرد خاک

    قاہرہ: مصرکے معزول صدر محمد مرسی کو مشرقی قاہرہ کے قبرستان میں سپرد خاک کردیاگیا، محمد مرسی مصر کے پہلے منتخب صدر تھے، انہیں فوج نے معزول کرکے قید رکھا ہوا تھا۔

    محمد مرسی مصری تاریخ کے پہلے منتخب جمہوری صدر تھے جن کی حکومت کا تختہ الٹ کر فوج نے کنٹرول حاصل کر لیا تھا- گزشتہ روزمصر کی ایک عدالت میں مقدمے کی سماعت کے دوران ان کا انتقال ہوگیا تھا۔

    مصر ی پبلک پراسیکیوشن نے پوسٹ مارٹم کی کارروائی مکمل ہوجانے کے بعد تدفین کا اجازت نامہ جاری کیا تھا۔ اس موقع پر سخت حفاظتی انتظامات کئے گئے۔ مصری حکام نے عوامی جنازے کی اجازت نہیں دی تھی۔

    محمد مرسی کے وکیل عبدالمنعم عبدالمقصود نے بتایا کہ تدفین میں مرسی کے اہل خانہ اور وکیل شریک ہوئے۔محمد مرسی کے صاحبزادوں احمد اور عبداللہ نے اس سے قبل فیس بک کے اپنے اکاؤنٹ پر اطلاع دی تھی کہ ان کے گھر والوں کو تدفین کی کارروائی کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں۔

    مرسی کے بیٹے احمد اور عبداللہ نے یہ بیان ان اخباری رپورٹوں پر تبصرے کے طو رپر جاری کیا تھا جن میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ مصری حکام نے خاندان کے قبرستان میں انکے والد کی تدفین کی اجازت نہیں دی۔

    انتقال سے قبل مصر کے سابق صدر محمد مرسی نے جج سے اپنا موقف پیش کرنے کی اجازت طلب کی تھی۔ انہوں نے انتہائی جذباتی انداز میں اپنا موقف پیش کیا۔ بیان دینے کے بعد انکے چہرے سے تھکاوٹ نظر آرہی تھی۔ انہوں نے خود پر جاسوسی کے الزام کی تردید کی اور جیل میں بعض سرگرمیوں کی شکایت بھی کی تھی ۔

    مصر کے سابق صدر محمد مرسی 30 جون 2012 سے 3 جولائی 2013 تک مصر کے صدر رہے۔واضح رہے کہ 2013 میں بڑے پیمانے پر مظاہروں کے بعد محمد مرسی کو فوج نے صدارت کے عہدے سے ہٹا دیا تھا۔

    وہ 2012 کی صدارتی مہم کے دوران مبینہ طور پر جھوٹی دستاویزات جمع کروانے پر قید کی سزا کاٹ رہے تھے۔گزشتہ سال فوجی عدالت نے معزول صدر کے بیٹے اسامہ کو دس سال قید اور فوٹو جرنلسٹ محمد ابو زید کو پانچ سال قید کی سزا سنائی تھی۔

    یاد رہے کہ 2013 میں محمد مرسی نے جنرل عبدالفتاح السیسی کو فوج کا سربراہ بنایا تھا ،انہوں نے ہی محمد مرسی کی حکومت کا خاتمہ کردیا تھا۔

  • سوڈان میں نمازیوں نے معزول صدر کے قریبی ساتھی کو مسجد سے نکال دیا

    سوڈان میں نمازیوں نے معزول صدر کے قریبی ساتھی کو مسجد سے نکال دیا

    خرطوم : سوڈان میں معزول صدر عمرالبشیر کے مقربین پر عرصہ حیات مزید تنگ ہو رہا ہے، سابق صدر قریبی ساتھی ابراہیم السنوسی کو نمازیوں نے مسجد سے بھی نکال دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سوڈان میں معزول صدر عمرالبشیر کے مقربین پر عرصہ حیات مزید تنگ ہو رہا ہے، سابق صدر کے مقربین اب عوام کا سامنا کرنے میں بھی مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔

    سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں جامع مسجد الکبیر میں نماز کے بعد سابق صدر کے ایک قریبی رہ نما ابراہیم السنوسی نے وہاں موجود شہریوں سے بات کرنے کی کوشش کی مگر لوگوں نے اسے مسجد سے نکال دیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مطا ابراہیم السنوسی کی عوام سے مخاطب ہونے کی کوشش کے ساتھ ہی لوگ اٹھ کھڑے ہوئے اور ان کے خلاف اور عسکری کونسل کی حمایت میں نعرے بازی کی۔

    نمازیوں نے السنوسی سے کہا کہ وہ بھی عبوری عسکری کونسل کے فیصلوں کی پابندی کریں، شہریوں کی شدید نعرے بازی کے بعد ابراہیم السنوسی کو مسجد سے بھاگنا پڑا، مسجد سے نکلنے کے بعد بھی لوگوں نے اس کا پیچھا اور مسلسل نعرے بازی کرتے رہے۔

    مزید پڑھیں : سوڈان : فوجی کونسل کے سربراہ نے ایک دن بعد ہی استعفیٰ دے دیا

    خیال رہے کہ سوڈان کی فوجی کونسل کے سربراہ و وزیر دفاع عود بن عوف نے سابق آمر عمر البشیر کا تختہ الٹنے کے ایک دن بعد ہی استعفیٰ دے دیا تھا، عود ابن عوف نے اپنے فیصلے کا اعلان سرکاری ٹی وی پر کیا۔

    فوجی کونسل کے سربراہ عود بن عوف نے لیفٹیننٹ جنرل عبدالفتاح عبدالرحمان برہان کو اپنا جانشین نامزد کردیا، فوج کا کہنا ہے کہ 2 سال تک اقتدار میں رہنے کے بعد انتخابات کرائے گی۔

    مزید پڑھیں : سوڈان میں مارشل لاء نافذ، ملک چلانے کے لیے عبوری کونسل تشکیل، صدرگرفتار

    یاد رہے کہ سوڈانی عوام گزشتہ تین مہینوں نے صدر عمر البشیر کے خلاف مظاہرے کررہے تھے جو آج رنگ لے آئے اور صدر عمر حسن البشیر صدارت سے مستعفی ہوگئے جس کے بعد انہیں فوج نے گرفتار کرکے نظر بند کردیا تھا اور وہ تاحال نظر بند ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ سوڈان میں فوج نے ملک کے انتظامی امور چلانے کے لیے جنرل عود بن عوف کی سربراہی میں ایک عبوری کونسل تشکیل دے دی ہے، جنرل عود سبک دوش ہونے والے صدر عمر البشیر کے نائب اول اور سوڈان کے وزیر دفاع ہیں۔