Tag: معطلی

  • سندھ طاس معاہدے میں معطلی کی کوئی گنجائش نہیں، صدر ورلڈ بینک

    سندھ طاس معاہدے میں معطلی کی کوئی گنجائش نہیں، صدر ورلڈ بینک

    ورلڈ بینک کے صدر اجے بنگا نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان پانی سے متعلق سندھ طاس معاہدے میں معطلی کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔

    گزشتہ ماہ پہلگام فالس فلیگ آپریشن کی آڑ لیتے ہوئے بھارت نے پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ اور غیر قانونی طور پر ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اب اس معاملے پر ورلڈ بینک کے صدر کا اہم بیان سامنے آ گیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ورلڈ بینک کے صدر اجے بنگا نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ سندھ طاس معاہدے میں یکطرفہ معطلی کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ تاہم باہمی اتفاق سے معاہدہ معطل یا اس میں ترمیم کی جا سکتی ہے۔

    عالمی بینک کے صدر کا یہ بھی کہنا تھا کہ ورلڈ بینک اس معاہدے میں ثالث نہیں بلکہ صرف سہولت کار کے طور پر موجود ہے۔ یہ معاہدہ دو ممالک (پاکستان اور بھارت) کے درمیان ہے اور اس سے متعلق فیصلہ بھی دونوں ممالک نے مل کر ہی کرنا ہے۔

    واضح رہے کہ سندھ طاس معاہدہ ایک تاریخی معاہدہ ہے۔ جو پاکستان اور بھارت کے درمیان 1960 میں عالمی بینک کی ثالثی میں طے پایا تھا۔

    اس معاہدے کی ضرورت 1948 میں اُس وقت پیش آئی تھی۔ جب بھارت نے مشرقی دریاؤں کا پانی بند کردیا۔ دونوں ملکوں کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی کے باعث عالمی برادری متحرک ہوئی۔ اور 19ستمبر 1960 میں پاکستان اور بھارت کے درمیان سندھ طاس معاہدہ طے پایا۔

    یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان دریاؤں کے پانی کی تقسیم کے لیے کیا گیا تھا تاکہ پانی کے مسائل پر کوئی جنگ یا تنازع نہ ہو۔

    اس معاہدے کے تحت انڈس بیسن سے ہر سال آنے والے مجموعی طور پر 168 ملین ایکڑ فٹ پانی کو پاکستان اور بھارت کے درمیان تقسیم کیا گیا جس میں تین مغربی دریاؤں یعنی سندھ، جہلم اور چناب سے آنے والے 80 فیصد پانی پر پاکستان کاحق تسلیم کیا گیا جو 133 ملین ایکڑ فٹ بنتا ہیجبکہ بھارت کو مشرقی دریاؤں جیسے راوی، بیاس اور ستلج کا کنٹرول دے دیا گیا۔

  • امریکی امداد کی معطلی کے بعد افغانستان معاشی بحران کا شکار

    امریکی امداد کی معطلی کے بعد افغانستان معاشی بحران کا شکار

    امریکی امداد کی معطلی سے افغانستان معاشی بحران کا شکار ہو گیا ہے اور اس کی اقتصادی ترقی میں 7 فیصد تک کمی متوقع ہے۔

    امریکا کی جانب سے امداد کی معطلی کے بعد افغانستان معاشی بحران کا شکار ہوگیا ہے اور معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کی اقتصادی ترقی میں سات فیصد تک کمی متوقع ہے۔

    افغانستان دنیا کے ان 8 ممالک میں سے ایک ہے جس کی معیشت کا بڑا حصہ امریکی امداد پر منحصر ہے۔ 2021 میں افغان زر مبادلہ کے ذخائر 9.4 بلین ڈالر تھے، جنہیں طالبان کے قبضے کے بعد عالمی اداروں نے منجمد کر دیا تھا۔

    سینٹر فار گلوبل ڈیولپمنٹ کے مطابق افغانستان کی 35 فیصد غیر ملکی امداد یو ایس ایڈ (USAID) کی جانب سے فراہم کی جاتی ہے۔ طالبان کے قبضے کے بعد گزشتہ تین سالوں میں امریکا نے افغانستان کو 3 ارب ڈالر سے زائد مالی امداد فراہم کی ہے۔

    امریکا نے افغانستان کی امداد کو معطل کر دیا ہے جبکہ اقوام متحدہ نے بھی امداد میں 17 فیصد کمی کی تصدیق کی ہے۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق افغان کرنسی کی قدر میں 7 دنوں میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں 11 فیصد کمی ہوئی ہے، جو معاشی بحران میں مزید اضافے کا سبب بنے گی۔

    گزشتہ دو ماہ کے دوران ایک امریکی ڈالر کی قیمت 64 افغان کرنسی سے بڑھ کر 71 افغان کرنسی تک پہنچ چکی ہے، جنوری 2025 میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر جاری کیا جس کے تحت امریکا کی تمام غیر ملکی امداد بشمول افغانستان کو امداد فوری طور پر روک دی گئی ہے۔

    افغان وزارت اقتصادیات کا کہنا ہے کہ امریکی امداد کی معطلی سے افغانستان کے عوام کی زندگی پر فوری منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

    امریکی امداد کے معطلی سے افغانستان کی معاشی حالت زبوں حالی کا شکار ہو چکی ہے۔ افغان عوام نے بھی ملک میں بڑھتے اقتصادی چیلنجز اور بیروزگاری پر انتہائی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ گزشتہ سال کے اعداد و شمار کے مطابق افغانستان میں بے روزگاری کی شرح 14.39 فیصد تک بڑھ چکی ہے۔

  • سی ڈی سی کا کسب سیکیورٹیزکےصارفین کیلئے سہولت کا اعلان

    سی ڈی سی کا کسب سیکیورٹیزکےصارفین کیلئے سہولت کا اعلان

    کراچی: سینٹرل ڈپازیٹری کمپنی نے کے اے ایس بی سیکیورٹیز کے صارفین کے ایک ارب مالیت کے حصص اُن کے اکاؤنٹس میں ٹرانسفر کردیئے۔

    سینٹرل ڈپازیٹری کمپنی نےکسب سیکیوریٹریز کےصارفین کواضافی سہولت دیتے ہوئےہفتے کو کراچی، لاہور اور اسلام آباد کےدفاترکوکھلا رکھنےکا اعلان کیاہے، سینٹرل ڈپازٹری کمپنی نے ایک سو چھیبیس صارفین کے ایک ارب روپےمالیت کے 2کروڑ 49لاکھ سےزائد شیئرز صارفین کے اکاؤنٹ میں منتقل کردیئےہیں۔

    سی ڈی سی اعلامیےکے مطابق حصص کی منتقلی کیلئےوصول کی گئی تمام درخواستوں پر عمل کیاجاچکا ہے۔۔کے اے ایس بی سیکیوڑٹیز کی معطلی کےباعث اس کے صارفین کومشکلات کاسامناہے۔

  • کے اے ایس بی کے بعد دیگر بینک بھی مالی مشکلات کا شکار

    کے اے ایس بی کے بعد دیگر بینک بھی مالی مشکلات کا شکار

    کراچی: کے اے ایس بی بینک کی معطلی کےبعدکئی ہزارکھاتےداروں کے پچپن ارب روپے پھنس گئے۔مزیدکئی چھوٹےبینکوں کی خراب مالی حالت کا بھی انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایک بینک کی معطلی نےکئی چھوٹےبینکوں کےمستقبل پر بھی سوالیہ نشان لگادیا ہے۔بینکنگ ذرائع کےمطابق کے اے ایس بی بینک میں کھاتےداروں کے 55 ارب روپے پھنس گئے ہیں۔

    جبکہ مزیدکئی چھوٹے بینکوں کےہزاروں کھاتےدار اپنی رقوم کے حوالے سےتشویش کا شکار ہیں۔ ذرائع کےمطابق کے اے ایس بی بینک کے ٹوٹل ڈپازٹس 62 ارب روپے ہیں۔تہتر ہزارتین لاکھ تک کےکھاتوں کی مالیت 2ارب روپے ہے۔

    جبکہ بارہ ہزار بڑےکھاتے داروں کی رقم کی مالیت 59 ارب روپے ہے۔اسٹیٹ بینک نےصرف 3 لاکھ والےڈپازیٹرزکو پوری رقم نکالنےکی اجازت دی ہے۔

    اسٹیٹ بینک نے 6 ماہ میں صرف ایک بار رقم نکالنےکی نامناسب شرط بھی عائد کر دی ہے۔بینک کےکارپوریٹ اورہائی نیٹ ورک ڈپازیٹرزکو ادائیگیوں میں سخت مشکلات کا سامنا ہے۔

    ہزاروں کھاتے دار اسٹیٹ بینک اورکے اے ایس بی بینک کے درمیان سینڈوچ بن گئے ہیں۔بینک کی خراب مالی حالت کے بعد معاملات اب اسٹیٹ بینک دیکھ رہا ہے۔ ترجمان مرکزی بینک کا کہنا ہے کہ کے اے ایس بی بینک کا لائسنس معطل نہیں کیا۔بینک کے آپریشنز جاری ہیں