Tag: معلومات

  • کون سا سمندر کہاں واقع ہے، کن ممالک کی سرحدیں کس سمندر سے ملتی ہیں؟ مکمل معلومات

    کون سا سمندر کہاں واقع ہے، کن ممالک کی سرحدیں کس سمندر سے ملتی ہیں؟ مکمل معلومات

    فرید الحق حقی

    سمندر دنیا کی سطح پر پھیلے ہوئے بڑے آبی ذخائر ہیں جو زمین کے مختلف حصوں کو گھیرے ہوئے ہیں۔ سمندر براعظموں کے ساتھ جڑے ہوتے ہیں اور کئی جگہوں پر خلیجوں، آبناؤں اور چھوٹے سمندروں کی شکل میں تقسیم ہو جاتے ہیں۔ سمندر بین الاقوامی تجارت، ماحولیاتی نظام، اور موسمی تبدیلیوں میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ بڑی بندرگاہیں جیسے کراچی، شنگھائی، نیویارک، سنگاپور سمندری نقل و حمل کے بڑے مراکز ہیں۔

    مغربی بحر اوقیانوس (Western Atlantic Ocean)


    اس سے مراد بحر اوقیانوس کا وہ حصہ ہے جو امریکا سے ملحق ہے، جو شمالی، وسطی اور جنوبی امریکا کے مشرقی ساحلوں سے تقریباً وسط بحر اوقیانوس کے کنارے تک پھیلا ہوا ہے۔

    محل وقوع

    شمالی نصف کرہ، آرکٹک سرکل (گرین لینڈ اور کینیڈا کے قریب) سے جنوب کی طرف خط استوا تک پھیلی ہے، جو مشرقی امریکا، خلیج میکسیکو، بحیرہ کیریبین اور مشرقی کینیڈا سے متصل ہے۔ جنوبی نصف کرہ، جو خط استوا سے بحرِ جنوبی تک پھیلی ہے، برازیل، یوراگوئے اور ارجنٹائن سے ملحق ہے۔

    بڑے خطے

    خلیج میکسیکو کے بڑے علاقے، جنوبی امریکا، میکسیکو اور کیوبا سے متصل۔ کیریبین سمندر، کیوبا، جمیکا، پورٹو ریکو، اور لیزر اینٹیلز جیسے جزیروں کو گھیرے ہوئے ہے۔ سرگاسو سمندر، ایمیزون دریا کا منہ، جہاں ایمیزون برازیل سے دور بحر اوقیانوس میں خارج ہوتا ہے۔

    سرحدی ممالک

    شمالی امریکا میں: امریکا (مشرقی ساحل)، کینیڈا (میری ٹائم صوبے)، میکسیکو (خلیجی ساحل)، کیریبین، کیوبا، ڈومینیکن ریپبلک، بہاماس، جمیکا، اور دیگر۔ جنوبی امریکا میں: برازیل، وینزویلا، کولمبیا، گیانا، سورینام، فرانسیسی گیانا، ارجنٹائن اور یوراگوئے۔ جزائر میں: آرکیپیلاگوس برمودا، بہاماس، گریٹر اینڈ لیزر اینٹیلز، فرنینڈو ڈی نورونہا (برازیل)۔

    مغربی-ہند بحرالکاہل (Indo-West Pacific)


    یہ ایک وسیع سمندری جیو جغرافیائی خطہ ہے، جو اپنی غیر معمولی حیاتیاتی تنوع کے لیے مشہور ہے، خاص طور پر مرجان کی چٹانوں کے ماحولیاتی نظام میں۔ یہ دو بڑے سمندری طاسوں ٹراپیکل اور سب ٹراپیکل پانیوں پر پھیلا ہوا ہے اور اس میں درج ذیل اہم علاقے شامل ہیں:

    محل وقوع

    مغربی سرحد افریقہ کے مشرقی ساحل سے شروع ہوتی ہے، بشمول بحیرہ احمر، مشرقی افریقی ساحل (مثلاً، موزمبیق، تنزانیہ)، مڈغاسکر، اور بحیرہ عرب کی مشرقی حد جو وسطی بحر الکاہل تک پھیلی ہوئی ہے، جس میں فجی اور ساموا جیسے جزائر شامل ہیں۔ ٹونگا، اور مائیکرونیشیا کے کچھ حصے (مثلاً، پالاؤ، مارشل جزائر)۔

    شمالی اور جنوبی حدود: جنوبی جاپان اور جنوبی بحیرہ چین سے شمالی آسٹریلیا (مثلاً، گریٹ بیریئر ریف) اور نیو کیلیڈونیا تک پہنچتی ہیں۔

    بنیادی ذیلی علاقے: مغربی ہند-بحرالکاہل میں بحیرہ احمر، خلیج عرب، اور مشرقی افریقی سواحل شامل ہیں۔ اس میں 40 سے زیادہ ممالک کے علاقے شامل ہیں، بشمول انڈونیشیا، فلپائن، آسٹریلیا، پاپوا نیو گنی وغیرہ۔

    ہند بحر الکاہل (Indo-Pacific)


    یہ ایک وسیع اور تزویراتی لحاظ سے اہم خطہ ہے جو دو بڑے سمندروں اور ان کے آس پاس کے علاقوں پر پھیلا ہوا ہے۔

    محل وقوع

    مشرقی افریقہ سے بحرالکاہل کے جزیرے تک افریقہ کے مشرقی ساحل (بشمول کینیا، تنزانیہ اور جنوبی افریقہ) سے بحر ہند کے اس پار تک اس کا پھیلاؤ ہے۔

    جنوبی اور جنوب مشرقی ایشیا میں جنوبی ایشیائی ممالک (مثلاً، بھارت، سری لنکا)، جنوب مشرقی ایشیا (مثلاً، انڈونیشیا، ملائیشیا، فلپائن)، اور مشرقی ایشیا (مثلاً، جاپان، جنوبی کوریا) اوشیانا اور بحرالکاہل شامل ہیں- آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، اور بحر الکاہل کے جزیرے کے ممالک (مثال کے طور پر، فجی، پاپوا نیو گنی)۔

    بحیرہ احمر ( Red Sea)


    یہ افریقہ اور ایشیا کے براعظموں کے درمیان واقع پانی کا ایک اسٹریٹجک لحاظ سے اہم خطہ ہے۔

    محل وقوع

    شمال میں: مصر میں نہر سویز کے ذریعے بحیرہ روم سے جڑتا ہے۔ جنوب میں آبنائے باب المندب کے ذریعے بحر ہند سے جڑا ہے اور خلیج عدن کی طرف جاتا ہے۔ اس کا افریقی ساحل مصر، سوڈان، ایریٹیریا، اور جبوتی سے متصل ہے، اور ایشیائی ساحل (جزیرہ نما عرب) سعودی عرب اور یمن سے۔ شمال مشرقی (خلف عقبہ) سریل اور اردن سے۔

    بحیرہ عرب (Arabian Sea)


    یہ شمالی بحر ہند کا ایک خطہ ہے جو درج ذیل جغرافیائی ممالک سے گھرا ہوا ہے۔

    مشرق میں جزیرہ نما بھارت (بھارت کا مغربی ساحل)، پاکستان اور ایران کے شمالی جنوبی ساحل۔ مغرب میں عرب جزیرہ نما (عمان، یمن) اور ہارن آف افریقہ (صومالیہ) جنوبی بحر ہند میں کھلتا ہے، جس کی سرحد کو اکثر بھارت کے جنوبی سرے (کنیا کماری) سے صومالیہ (کیپ گارڈافوئی) کے مشرقی سرے تک ایک لکیر سمجھا جاتا ہے۔

    کلیدی رابطے: خلیج عمان آبنائے ہرمز کے ذریعے خلیج فارس سے جڑتا ہے، اور خلیج عدن کا تعلق بحیرہ احمر سے آبنائے باب المندب کے ذریعے۔ اہم بندرگاہوں اور شہروں میں ممبئی (انڈیا)، کراچی (پاکستان)، مسقط (عمان)، اور عدن (یمن) شامل ہیں۔

    خلیج فارس (Persian Gulf)


    یہ مشرق وسطیٰ میں واقع پانی کا اسٹریٹجک لحاظ سے ایک اہم خطہ ہے، جس کا جغرافیائی محل وقوع یوں ہے:

    یہ جزیرہ نما عرب (جنوب اور مغرب میں) اور ایران (شمال اور مشرق میں) کے درمیان رابطہ قائم کرتا ہے۔ بحر ہند کے کچھ سمندر کا حصہ بھی اس سے ملا ہوا ہے۔

    سرحدی ممالک: شمالی/مشرقی ساحل پر ایران، جنوبی/مغربی ساحل پر سعودی عرب، کویت، بحرین، قطر، متحدہ عرب امارات (یو اے ای) اور عراق، (شط العرب دریائے ڈیلٹا کے قریب چھوٹی ساحلی پٹی)۔ عمان کی موجودگی آبنائے ہرمز کے قریب ہے، لیکن بنیادی طور پر یہ خلیج عمان سے متصل ہے۔


    30 کلو کی خطرناک شکاری شارک مچھلی 30 گرام کی ننھی سی مچھلی کی محتاج کیوں؟


  • کیا ہمارا دماغ اپنے آپ کو کھاتا ہے؟

    کیا ہمارا دماغ اپنے آپ کو کھاتا ہے؟

    انسانی جسم حیرت انگیز معلومات و صلاحیتوں کا مجموعہ ہے جس کے بارے میں آپ جتنا زیادہ جانیں گے، اتنے ہی حیران ہوتے جائیں گے۔

    آج ہم آپ کو انسانی جسم سے متعلق ایسے ہی کچھ حیران کن حقائق سے آگاہ کرنے جارہے ہیں جن سے آپ کی معلومات میں اضافہ ہوگا۔

    جلد

    آپ کے بستر کے نیچے جمع زیادہ تر مٹی، آپ کی مردہ جلد ہوتی ہے جو سونے کے دوران جھڑتی ہے۔

    ہڈیاں

    ایک ننھے بچے میں عام انسان کی نسبت 60 ہڈیاں زیادہ موجود ہوتی ہیں یعنی کل 350 ہڈیاں۔ نشونما کے دوران کچھ ہڈیاں آپس میں جڑتی چلی جاتی ہیں جس کے بعد بلوغت کی عمر تک پہنچنے تک انسان میں 206 ہڈیاں باقی رہ جاتی ہیں۔

    پلکیں

    ہماری پلکوں میں نہایت ننھے ننھے کیڑے یا لیکھیں موجود ہوتی ہیں۔

    دانت

    دانت ہمارے جسم کا وہ واحد حصہ ہے جو کسی نقصان کی صورت میں خود سے ٹھیک نہیں ہوسکتا۔

    دماغ

    جب ہم نیند سے جاگتے ہیں تو ہمارے دماغ کی توانائی سے ایک ننھا سا لائٹ بلب باآسانی روشن کیا جاسکتا ہے۔

    ڈی این اے

    اگر ہمارے جسم کے اندر موجود ڈی این اے کو کھول کر سیدھا کیا جائے تو یہ 10 ارب میل کے فاصلے پر محیط ہوگا، یعنی اس کی لمبائی زمین سے سیارہ زحل تک اور پھر واپس زمین جتنی ہوگی۔

    سانس لینا

    انسان وہ واحد ممالیہ جانور ہے جو بیک وقت سانس لینے اور نگلنے کا کام نہیں کرسکتا۔

    ڈائٹنگ

    ڈائٹنگ کرنے والے افراد کا دماغ غذا کی کمی کے باعث اپنے آپ کو کھانا شروع کردیتا ہے۔

    موت

    انسانی جسم کی موت کے 3 دن بعد وہ انزائم جو زندگی میں آپ کا کھانا ہضم کرنے میں مدد دیتے ہیں، وہی انزائم مردہ جسم کو کھانا شروع کردیتے ہیں۔

  • دنیا کا وہ ملک جہاں مچھلیوں کی بارش ہوتی ہے

    دنیا کا وہ ملک جہاں مچھلیوں کی بارش ہوتی ہے

    دنیا عجائبات کا گھر ہے، یہاں ایسے ایسے مظاہر رونما ہوتے ہیں جنہیں دیکھ کر عقل دنگ رہ جاتی ہے۔

    وسطی امریکی ملک ہونڈروس میں سال میں ایک سے دو بار مچھلیوں کی بارش ہوتی ہے۔

    دراصل وہاں سمندروں میں بڑے بڑے طوفان آتے ہیں، واٹر سائیکلون جب سمندر کا پانی بھاپ بنا کر اٹھاتا ہے تو کئی دفعہ شدت کی وجہ سے چھوٹی مچھلیاں بھی اوپر اٹھ جاتی ہیں جو بعد میں بارش کی صورت برستی ہیں۔

    دنیا میں الفریڈ نامی ایک شخص ایسا بھی ہے جو اپنی آنکھ سے باجا بجایا کرتا تھا، دراصل انسانی آنکھ میں موجود ننھا سا ڈکٹ جہاں سے آنسو نکلتے ہیں، بعض اوقات ہوا بھی نکال سکتا ہے، اسی ہوا کے ذریعے مذکورہ شخص باجا بجایا کرتا تھا۔

    اسی طرح ترکی کا ایک شہری آنکھ سے پانی کی پھوار 10 فٹ دور تک پھینک سکتا تھا۔

    ایسے ہی امریکا میں ایک اور شخص ناک سے دودھ پی کر اسے آنکھ سے کئی فٹ دور نکال کر پھینک سکتا تھا۔

  • سانحہ تیزگام: مسافروں سے متعلق معلومات کے لیے ہیلپ لائن قائم

    سانحہ تیزگام: مسافروں سے متعلق معلومات کے لیے ہیلپ لائن قائم

    لاہور: ریلوے انتظامیہ نے تیزگام ٹرین کے زخمی اور جاں بحق ہونے والے مسافروں سے متعلق معلومات کے حصول کے لیے ہیلپ لائن قائم کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین ریلویز سکندر سلطان راجہ کی ہدایت پر ریلوے انتظامیہ نے تیزگام ٹرین کے زخمی اور جاں بحق ہونے والے مسافروں سے متعلق معلومات کے حصول کے لیے ہیلپ لائن قائم کردی۔

    ترجمان ریلوے کے مطابق چیف ایگزیکٹو آفیسر پاکستان ریلویز اعجاز احمد بریرو ، چیف مکینکل انجینئر کیرج اینڈ ویگن ، چیف الیکٹریکل انجینئر اور چیف کمرشل منیجر جائے حادثہ کی جانب روانہ ہو گئے جبکہ ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ ، ڈویژنل کمرشل آفیسر اور ڈویژنل میڈیکل آفیسر بھی جائے حادثہ پر موجود ہیں۔

    ترجمان ریلوے نے مزید کہا کہ مسافروں کی معلومات ان نمبرز پر لی جاسکتی ہیں۔0619200382،03114403720
    03003026200،04299201795،0719310087،02199213528,03468328023

    لیاقت پور: تیزگام کی 3 بوگیوں میں آگ لگ گئی، 73 افراد جاں بحق

    واضح رہے کہ آج صبح کراچی سے لاہور جانے والی تیز گام ٹرین کی 3 بوگیوں میں آگ لگنے کے نتیجے میں 73 افراد جان کی بازی ہار گئے جبکہ 12 مسافروں کی حالت تشویش ناک ہے۔

    ڈی سی رحیم یار خان کے مطابق تیز گام ایکسپریس کی بوگیوں میں لگنے والی آگ بجھا دی گئی، کولنگ کا عمل جاری ہے۔ ریسکیو 1122 کی 10 گاڑیوں نے آگ بجھانے کے عمل میں حصہ لیا۔

  • مخالفین کے بارے میں دوسرے ممالک سے معلومات اکٹھا کرسکتا ہوں، ٹرمپ

    مخالفین کے بارے میں دوسرے ممالک سے معلومات اکٹھا کرسکتا ہوں، ٹرمپ

    واشنگٹن : امریکی صدر نے دعویٰ کیا ہے کہ آئندہ صدارتی انتخابات میں اپنے مخالفین کے بارے بیرونِ ممالک سے بھی معلومات اکٹھا کرسکتا ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے الیکشن 2020 میں اپنی شکست کے امکانات کو کم کرنے کےلیے کہا ہے کہ آئندہ سال امریکہ کے صدارتی انتخابات میں مخالف امیدواروں سے متعلق بیرونی ممالک سے معلومات لے سکتا ہوں۔

    ترک خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر آئندہ سال امریکی صدارتی انتخابات میں مجھے حساس نوعیت کی معلومات ملیں تو مخالف امیدواروں سے متعلق بیرونی ممالک سے معلومات لے سکتا ہوں۔

    امریکی صدر نے کہا کہ کسی دوسرے ملک سے معلومات کے حصول میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ چین یا روس کی جانب سے معلومات کی فراہمی کے حوالے سے امریکی صدر نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ آپ کو دوسروں کی بات سننی چاہئے اس میں کوئی حرج نہیں ہے تاہم اس عمل کو ہم بے جا مداخلت قرار نہیں دے سکتے۔

    مزید پڑھیں : آئندہ ہفتے صدارتی الیکشن میں شرکت کا باقاعدہ اعلان کروں گی، ہندو ایم پی تلسی گبّارڈ

    خیال رہے کہ آئندہ برس ہونے والے امریکی صدرارتی انتخابات میں سابق رکن کانگریس رابرٹ بیٹو،  سینیٹر برنی سینڈرز، سینیٹر الزبتھ وارن، سینیٹر کمالا حارث، ہندو رکن کانگریس تلسی گبارڈ اور انڈیانا کے میئر پیٹی بٹیگیگ سمیت متعدد سیاست دان سنہ 2020 کے صدارتی انتخابات میں امیدوار ہیں۔

  • سعودی عرب، ورثاء اب متوفی کے اثاثوں اور سرمایہ کاری کی معلومات جان سکیں گے

    سعودی عرب، ورثاء اب متوفی کے اثاثوں اور سرمایہ کاری کی معلومات جان سکیں گے

    ریاض : سعودی حکام نے ورثا کی آسانی کےلیے متوفی کے اثاثوں اور سرمایہ کاری کی معلومات حاصل کرنے کےلیے سروس متعارف کرا دی۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب میں کیپیٹل مارکیٹ اتھارٹی(سی ایم اے ) نے مملکت میں فوت ہونے والے افراد کے مالی اثاثوں اور سرمایہ کاری کی تفصیلات ظاہر کرنے کے لیے ایک الکٹرونک سروس متعارف کرادی۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ یہ سروس متوفی کے ورثا یا مجاز افراد کو موقع فراہم کرے گی کہ وہ متوفی شخص سے متعلق سیکیورٹیز اور انویسٹمنٹ اکاونٹس کی معلومات حاصل کرنے کے واسطے براہ راست رابطہ کرسکیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ کیپیٹل مارکیٹ اتھارٹی کے اس اقدام کا مقصد مارکیٹ کے نظام کو ترقی دینا، اس پر اعتماد کو مضبوط بنانا اور متوفی شخص کے اثاثوں کو جاننے کا عمل جلد از جلد مکمل کرنے کے لیے ورثا کی معاونت کرنا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ اس سروس کے نتیجے میں ورثا سی ایم اے کی ویب سائٹ کے ذریعے مقررہ شرائط کے تحت متوفی شخص کے مالی اثاثوں اور سرمایہ کاری کی تفصیلات جاننے کی درخواست دے سکیں گے اور متوفی سے متعلق مطلوبہ دستاویزات فراہم کرنے کے بعد کسی بھی وقت متعلقہ معلومات حاصل کر سکیں گے۔

  • حضرت عثمانؓ آج بھی مدینے میں صاحبِ جاگیر ہیں

    حضرت عثمانؓ آج بھی مدینے میں صاحبِ جاگیر ہیں

    مدینہ منورہ میں سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے نام پر باقاعدہ جائیداد رجسٹرڈ ہے اور آج بھی حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے نام پر بجلی اور پانی کا بل آتا ہے۔

    تیسرے خلیفہ راشد عثمان بن عفان بن امیہ بن عبد شمس بن عبد مناف نے زمانہ جاہلیت میں پڑھنا لکھنا سیکھ لیا تھا، جوانی میں تجارت کا پیشہ اختیار کیا۔

    اپنے زمانے کے ارب پتی تھے، سخاوت کی وجہ سے غنی کے لقب سے مشہور ہوئے۔ فروغ اسلام اور استحکام دین کیلئے اپنی دولت کو بے دریغ نچھاور کیا۔

    اسلام قبول کرنے والے چوتھے مرد حضرت عثمان رضی اللّہ تعالی عنہ کی یوں تو دینی خدمات بے شمار ہیں، قرآن پاک کی نقلیں تیار کروا کر مختلف علاقوں میں محفوظ کروا دی گیئں، مسجد قبا کے لیے وسیع مالی امداد، خود زکوة نکالنے کے طریقے کو رائج کرنا، پہلے باقاعدہ اسلامی بحری بیڑے کی تیاری وغیرہ شامل ہیں۔

    تاریخ سے پتہ چلتا ہے کہ نبوت کے تیرہوں سال میں جب مسلمان ہجرت کر کے مدینہ منورہ پہنچے تو وہاں پینے کے پانی کی بہت قلت تھی ،مدینہ منورہ میں ایک یہودی کا کنواں تھا جو مسلمانوں کو پانی مہنگے داموں فروخت کرتا، اس کنویں کا نام "بئرِ رومہ” یعنی رومہ کا کنواں تھااور پریشانی کے عالم میں مسلمانوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فریاد کی ، اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "کون ہے جو یہ کنواں خریدے اور مسلمانوں کے لیے وقف کر دے؟ ایسا کرنے پر اللہ تعالیٰ اسے جنت میں چشمہ عطاءکرے گا۔

    news-3
    حضرت عثمانؓ کا کنواں

    حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ اس یہودی کے پاس گئے اور کنواں خریدنے کی خواہش کا اظہار کیا، کنواں چونکہ منافع بخش آمدنی کا ذریعہ تھا اس لیے یہودی نے اسے فروخت کرنے سے انکار کر دیا توحضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے یہ تدبیر کی کہ پورا کنواں نہ سہی، آدھا کنواں فروخت کر دو۔ آدھا کنواں فروخت کرنے پر ایک دن کنویں کا پانی تمہارا ہو گا اور دوسرے دن میرا ہو گا، یہودی ان کی اس پیشکش پر لالچ میں آ گیا۔ اس نے سوچا کہ حضرت عثمان اپنے دن میں پانی مہنگے داموں فرخت کریں گے، اس طرح اسے زیادہ منافع کمانے کا موقع مل جائے گا، چنانچہ اس نے آدھا کنواں حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو فروخت کر دیا۔

    سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے وہ کنواں اللہ کی رضا کے لئے وقف کر کے اپنے دن مسلمانوں کو کنویں سے مفت پانی حاصل کرنے کی اجازت دے دی، لوگ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے دن مفت پانی حاصل کرتے اور اگلے دن کے لئے بھی ذخیرہ کر لیتے، یہودی کے دن کوئی بھی شخص پانی خریدنے نہ جاتا۔

    یہودی نے دیکھا کہ اس کی تجارت ماند پڑ گئی ہے تو اس نے حضرت عثمان سے باقی آدھا کنواں بھی خریدنے کی پیشکش کر دی جس پر حضرت عثمان راضی ہو گئے اور کم و بیش پینتیس ہزار درہم میں پورا کنواں خرید کر مسلمانوں کے لیے وقف کر دیا۔

    اس دوران ایک مالدار آدمی نے عثمان غنی رضی اللہ عنہ کو کنواں دوگنا قیمت پر خریدنے کی پیش کش کی، حضرت عثمان نے فرمایا کہ "مجھے اس سے کہیں زیادہ کی پیش کش ہے”تو وہ شخص بھی اپنی پیشکش بڑھاتاچلاگیااور حضرت عثمان یہی جواب دیتے رہے۔یہاں تک اس آدمی نے کہا کہ "حضرت آخر کون ہے جو آپ کو دس گنا دینے کی پیش کش کر رہا ہے؟”سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ’میرا رب مجھے ایک نیکی پر دس گنا اجر دینے کی پیش کش کرتا ہے۔

    news-1

    وقت گزرتا گیا اور یہ کنواں مسلمانوں کو سیراب کرتا رہا یہاں تک کہ عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دورِ خلافت میں اس کنویں کے اردگرد کھجوروں کا باغ بن گیا اور اسی دور میں ہی اس باغ کی دیکھ بھال ہوئی، بعد ازاں آلِ سعود کے عہد میں اس باغ میں کھجور کے درختوں کی تعداد تقریباً پندرہ سو پچاس ہو گئی۔ حکومتِ وقت نے اس باغ کے گرد چاردیواری بنوائی اور یہ جگہ میونسپلٹی میں حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے نام پر رجسٹرڈ کردی۔

    وزارتِ زراعت یہاں کی کھجوریں بازار میں فروخت کرتی اور اس سے حاصل ہونے والی آمدنی سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے نام پر بینک میں جمع کرواتی رہی، چلتے چلتے یہاں تک اس اکاونٹ میں اتنی رقم جمع ہو گئی کہ مدینہ منورہ کے مرکزی علاقہ میں اس باغ کی آمدنی سے ایک کشادہ پلاٹ لیا گیا جہاں فندق عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے نام سے ایک رہائشی ہوٹل تعمیر کیا جانے لگا۔

    اس رہائشی ہوٹل سے سالانہ پچاس ملین ریال آمدنی متوقع ہے جس کا آدھا حصہ غریبوں اور مسکینوں کی کفالت اور باقی آدھا حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بینک اکاونٹ میں جمع ہوگا، سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے اس عمل اور خلوصِ نیت کو اللہ رب العزت نے اپنی بارگاہ میں ایسے قبول فرمایا اور اس میں اتنی برکت عطا فرمائی کہ قیامت تک ان کے لیے صدقہ جاریہ بنا دیا۔

  • کچھ افراد فوج کےاہلکاربن کرلوگوں کوجعلی کالزکررہے ہیں‘ آئی ایس پی آر

    کچھ افراد فوج کےاہلکاربن کرلوگوں کوجعلی کالزکررہے ہیں‘ آئی ایس پی آر

    راولپنڈی : آئی ایس پی آر نے مفاد عامہ کے لیے آگاہی مہم کےحوالے سے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ کچھ افراد فوج کے اہلکاربن کرلوگوں کوجعلی کالزکررہے ہیں، ایسے افرد کو ذاتی معلومات ہرگز فراہم نہ کیں جائیں۔

    پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ چند حلقے مسلح افواج کے اہلکار بن کرلوگوں کوکالز کررہے ہیں۔

    آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ مردم شماری کے نام پر اس قسم کی کالزبھی جعلی ہیں، کسی کوبھی ذاتی، اہم معلومات ہرگزفراہم نہ کی جائیں۔

    پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق شناختی کارڈ، بینک اکاؤنٹ ودیگرمعلومات دینے سے گریزکیا جائے جبکہ عوام ایسی کالزآنے پر1135 اور1125 پرفوری اطلاع دیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • انسانی جسم سے متعلق حیران کن معلومات

    انسانی جسم سے متعلق حیران کن معلومات

    انسانی جسم حیرت انگیز معلومات و صلاحیتوں کا مجموعہ ہے جس کے بارے میں آپ جتنا زیادہ جانیں گے، اتنے ہی حیران ہوتے جائیں گے۔

    آج ہم آپ کو انسانی جسم سے متعلق ایسے ہی کچھ حیران کن حقائق سے آگاہ کرنے جارہے ہیں جن سے آپ کی معلومات میں اضافہ ہوگا۔


    جلد

    کیا آپ جانتے ہیں آپ کے بستر کے نیچے جمع زیادہ تر مٹی، آپ کی مردہ جلد ہوتی ہے جو سونے کے دوران جھڑتی ہے۔


    ہڈیاں

    ایک ننھے بچے میں عام انسان کی نسبت 60 ہڈیاں زیادہ موجود ہوتی ہیں یعنی کل 350 ہڈیاں۔ نشونما کے دوران کچھ ہڈیاں آپس میں جڑتی چلی جاتی ہیں جس کے بعد بلوغت کی عمر تک پہنچنے تک انسان میں 206 ہڈیاں باقی رہ جاتی ہیں۔


    پلکیں

    ہماری پلکوں میں نہایت ننھے ننھے کیڑے یا لیکھیں موجود ہوتی ہیں۔


    دانت

    دانت ہمارے جسم کا وہ واحد حصہ ہے جو کسی نقصان کی صورت میں خود سے ٹھیک نہیں ہوسکتا۔


    دماغ

    جب ہم نیند سے جاگتے ہیں تو ہمارے دماغ کی توانائی سے ایک ننھا سا لائٹ بلب باآسانی روشن کیا جاسکتا ہے۔


    ڈی این اے

    اگر ہمارے جسم کے اندر موجود ڈی این اے کو کھول کر سیدھا کیا جائے تو یہ 10 ارب میل کے فاصلے پر محیط ہوگا، یعنی اس کی لمبائی زمین سے سیارہ زحل تک اور پھر واپس زمین جتنی ہوگی۔


    سانس لینا

    انسان وہ واحد ممالیہ جانور ہے جو بیک وقت سانس لینے اور نگلنے کا کام نہیں کرسکتا۔


    ڈائٹنگ

    ڈائٹنگ کرنے والے افراد کا دماغ غذا کی کمی کے باعث اپنے آپ کو کھانا شروع کردیتا ہے۔


    موت

    انسانی جسم کی موت کے 3 دن بعد وہ انزائم جو زندگی میں آپ کا کھانا ہضم کرنے میں مدد دیتے ہیں، وہی انزائم مردہ جسم کو کھانا شروع کردیتے ہیں۔


    مزید پڑھیں: جان بچانے کے بارے میں 7 غلط تصورات

    مزید پڑھیں: طبی طور پر فائدہ پہنچانے والی عام عادات

    کیسی لگیں آپ کو یہ حیران کن معلومات؟ ہمیں کمنٹس میں ضرور بتائیں۔