Tag: معیشت

  • 1000 نئی ملازمتیں، پاکستانی نوجوانوں کے لیے بڑی خوشخبری

    1000 نئی ملازمتیں، پاکستانی نوجوانوں کے لیے بڑی خوشخبری

    اسلام آباد: پاکستان چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت آئندہ چند سالوں میں پاکستان میں 1000 نئی ملازمتیں پیدا ہوں گی، جن کے لیے ایسی افرادی قوت تیار کرنا ضروری ہے جو جدید صنعتوں اور ٹیکنالوجی پر مبنی معیشت کے تقاضوں پر پوری اترے۔

    تفصیلات کے مطابق سی پیک کا اگلا مرحلہ ”کاروبار سے کاروبار“ تعاون اور صنعتی ترقی پر مبنی ہے، جس کے تحت پاکستان کی معیشت کو دیرپا بنیادوں پر استوار کیا جائے گا۔

    حکومت ”اُڑان پاکستان“ پروگرام کو رہنما اصول بناتے ہوئے اور چین کے پیشہ ورانہ تعلیم کے کامیاب ماڈل کو اپناتے ہوئے سرکاری اور نجی شعبے کو مل کر نوجوانوں کو چوتھے صنعتی انقلاب کے لیے تیار کرنا ہے۔

    یہ اقدامات پاکستان کے نوجوانوں کے لیے ایک انقلابی سفر کا آغاز ہیں۔ ”اُڑان پاکستان پروگرام“ اور”سی پیک“ کے تحت پاکستان اور چین کے درمیان شراکت داری کو مضبوط کر کے نوجوان نسل کو مستقبل کی مہارتیں دی جا رہی ہیں، تاکہ ملک کی آبادی کو بوجھ نہیں بلکہ معیشت کی طاقت بنایا جا سکے۔

    پاکستان کی دو تہائی آبادی 30 سال سے کم عمر ہے، جو دنیا کی سب سے کم عمر ورک فورس میں شمار ہوتی ہے اور یہی پاکستان کا سب سے بڑا اثاثہ ہے۔ تاہم، موجودہ دور میں جہاں مصنوعی ذہانت، روبوٹکس، بگ ڈیٹا، اور گرین ٹیکنالوجی تیزی سے ترقی کر رہے ہیں، وہاں روایتی ملازمتوں کی نوعیت بدل رہی ہے اور نئی مہارتوں کی شدید ضرورت ہے۔

    وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ترقی واصلاحات وخصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال بیجنگ میں ہزہ انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی اور نیوٹیک کے درمیان معاہدہ پر دستخط کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ چوتھا صنعتی انقلاب صرف ان اقوام کو فائدہ دے گا جو مہارت، جدت اور مطابقت پذیری میں آگے ہوں گی۔

    اگر ہم نے بروقت تیاری نہ کی تو ہم اپنی پوری نوجوان نسل کو مواقع سے محروم کر دیں گے۔ لیکن اگر ہم حوصلے اور بصیرت کے ساتھ فیصلے کریں تو پاکستان ایک نئے دورِ صنعتی ترقی اور خوشحالی میں داخل ہو سکتا ہے۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ”اُڑان پاکستان پروگرام“ کے تحت قومی اقتصادی تبدیلی کے منصوبے میں نوجوانوں کی مہارت سازی ہماری ”5Es فریم ورک”کا کلیدی ستون ہے۔

    برطانوی اخبار گارجین میں سی پیک سے متعلق رپورٹ مکمل جھوٹ ہے، چین

    اُن کا مزید کہنا تھا کہ نیو ٹیک اب تک 15 لاکھ نوجوانوں کو تربیت دے چکا ہے جن میں سے 70 فیصد کو باعزت ملازمتیں ملی ہیں اور ان کی آمدنی میں اوسطاً 30 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

  • ٹرمپ نے بھارتی معیشت کو مردہ قرار دے دیا

    ٹرمپ نے بھارتی معیشت کو مردہ قرار دے دیا

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ بھارت روس کے ساتھ کیا کررہا ہے، دونوں اپنی مردہ معیشتوں کو ایک ساتھ نیچے لے جا سکتے ہیں۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری ایک پیغام میں کہا کہ ہم نے بھارت کے ساتھ بہت کم کاروبار کیا ہے، ان کے ٹیرف بہت زیادہ ہیں، بلکہ دنیا میں سب سے زیادہ ہیں، اسی طرح، روس اور امریکہ مل کر تقریباً کوئی کاروبار نہیں کرتے۔

    ٹرمپ کا کہنا تھا کہ آئیے اسے اسی طرح رکھیں، اور روس کے ناکام سابق صدر میدویدیف کو بتائیں، جو یہ سمجھتے ہیں کہ وہ اب بھی صدر ہیں، ان کے الفاظ پر نظر رکھیں۔ ٹرمپ نے روس بھارت تعلقات پر سخت تنقید کی اور کہا وہ بہت خطرناک علاقے میں داخل ہو رہا ہے۔

    قبل ازیں ٹرمپ نے بھارت کو آئینہ دیکھاتے ہوئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ٹروتھ سوشل” پر لکھا تھا کہ بھارت ہمارا دوست ہے لیکن برسوں سے امریکا نے اس کے ساتھ بہت کم تجارت کی ہے کیونکہ ان کے ٹیرف دنیا میں سب سے زیادہ ہیں، اور ان کی غیر مالیاتی تجارتی رکاوٹیں نہایت سخت اور ناقابلِ قبول ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق اُن کا مزید کہنا تھا کہ یہی وجہ ہے کہ امریکا کا بھارت کے ساتھ تجارتی خسارہ بہت زیادہ ہوتا جا رہا ہے۔

    ٹرمپ کا کہنا تھا کہ بھارت نے ہمیشہ اپنی زیادہ تر فوجی ضروریات روس سے پوری کی ہیں اور وہ چین کے ساتھ مل کر روس سے توانائی کا سب سے بڑا خریدار ہے۔

    امریکی صدر نے کہا کہ بھارت ایسا اس وقت کر رہا ہے جب پوری دنیا چاہتی ہے کہ روس یوکرین میں قتل و غارت بند کرے۔ یہ سب چیزیں اچھی نہیں ہیں۔

    ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ بھارت کو نہ صرف 25 فیصد ٹیرف دینا ہوگا بلکہ روس سے تجارت کی بنیاد پر اضافی جرمانہ بھی عائد کیا جا سکتا ہے جس کا اطلاق یکم اگست سے کیا جائے گا۔

    کینیڈا کے فلسطین کو تسلیم کرنے سے متعلق اعلان پر امریکا اور اسرائیل کا ردعمل

    ان اقدامات کا مقصد امریکا کے تجارتی خسارے کو کم کرنا ہے، خاص طور پر ان ممالک کے ساتھ جن سے امریکا درآمد کرتا ہے۔

    ٹرمپ نے بھارت میں ٹیرف عائد کرنے کے فیصلے کا اعلان ابھی سوشل میڈیا پر کیا ہے تاہم وائٹ ہاؤس نے اس ممکنہ ”جرمانے” کی تفصیلات یا ردِعمل پر کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا۔

  • اوورسیز پاکستانی ترسیلات زر کے ذریعہ پاکستان کی معاشی ترقی میں بڑے معاون

    اوورسیز پاکستانی ترسیلات زر کے ذریعہ پاکستان کی معاشی ترقی میں بڑے معاون

    بیرون ملک مقیم پاکستانی اپنے وطن کی ایک متحرک قوت ہیں جو ترسیلات زر کے ذریعہ ملکی ترقی اور قوم کی خوشحالی کو یقینی بناتے ہیں۔

    اقوام متحدہ کے محکمہ برائے اقتصادی و سماجی امور کے مطابق، دنیا بھر میں تقریباً 272 ملین بیرونِ ملک مقیم افراد میں سے، پاکستان دنیا کا ساتواں بڑا اوور سیز پاکستانیوں کا حامل ملک ہے۔ یہ افراد ملک کی ساکھ، معیشت اور سفارت کاری پر گہرا اثر ڈالتے ہیں۔

    بیرونِ ملک مقیم پاکستانی ملک کی معیشت اور ترقی کے لیے ایک اہم ذریعہ آمدن ہیں۔ورلڈ بینک کے مطابق، پاکستان دنیا کے ان 10 ممالک میں شامل ہے جو سب سے زیادہ ترسیلات زر وصول کرتے ہیں، جو اس کے جی ڈی پی کا اہم حصہ ہیں۔

    اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے تازہ ترین اعداد و شمار (2023) کے مطابق، پاکستان کو سب سے زیادہ ترسیلات خلیجی ممالک، امریکہ، برطانیہ اور شمالی آئرلینڈ سے موصول ہوئیں۔ مالی سال 2022-23 کے دوران، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے پاکستان کو 26 ارب ڈالر سے زائد کی ترسیلات بھیجیں۔

    ملک کی سطح پر، سعودی عرب ترسیلات زر کا سب سے بڑا ذریعہ رہا، جہاں سے تقریباً 4.4 ارب امریکی ڈالر (کل ترسیلات کا 24 فیصد) پاکستان بھیجے گئے۔ متحدہ عرب امارات اور برطانیہ بالترتیب دوسرے اور تیسرے نمبر پر رہے، جن سے جولائی تا فروری مالی سال 2024 کے دوران 3.1 ارب (17٪) اور 2.7 ارب (15٪) ڈالر پاکستان آئے۔

    ترسیلات زر کا سب سے فوری فائدہ غربت میں کمی ہے۔ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس جیسے پروگراموں کے ذریعے بیرونِ ملک مقیم پاکستانی پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ، حکومتی بانڈز اور ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں، جو ملک میں غیر ملکی سرمایہ لانے میں مدد دے رہا ہے۔

    پیو ریسرچ سینٹر کے ایک سروے کے مطابق، بیرون ملک مقیم 53 فیصد پاکستانیوں کا ماننا ہے کہ ان کی موجودگی میزبان ممالک میں پاکستان کی شبیہہ کو مثبت انداز میں پیش کرتی ہے۔

    اوور سیز پاکستانیوں کی جانب سے میزبان ممالک میں کی جانے والی سیاسی و سفارتی سرگرمیاں پاکستان کی خارجہ پالیسی پر اہم اثر ڈال سکتی ہیں۔

    امریکا میں مقیم پاکستانی امریکی کمیونٹی نے مختلف سطحوں پر امریکی کانگریس سے رابطے کیے، جن میں پاک-امریکا تعلقات، مسئلہ کشمیر، اور انسانی حقوق جیسے موضوعات شامل ہیں۔ اس کے علاوہ برطانیہ میں مقیم پاکستانی کمیونٹی نے بھی ایسے اقدامات کیے، جن سے برطانیہ اور پاکستان کے تعلقات بہتر بنانے کی کوشش کی گئی۔ آسٹریلیا میں مقیم پاکستانیوں نے پاکستانی طلبہ کے لیے تعلیمی مواقع کے حصول کے لیے سرگرم مہمات چلائیں۔

    سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات جیسے ممالک، جہاں پاکستانی بیرونِ ملک مقیم افراد کی بڑی تعداد موجود ہے، وہاں یہ کمیونٹی دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔

  • پاکستانی معیشت میں بڑا انقلاب

    پاکستانی معیشت میں بڑا انقلاب

    پاکستان کا دسمبر 2024 کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس 582 ملین ڈالر تک جا پہنچا جس کو ماہرین ملکی معیشت میں نئے انقلاب کی علامت قرار دے رہے ہیں۔

    پاکستان کا گزشتہ ماہ دسمبر 2024 میں کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ریکارڈ 582 ملین ڈالر تک جا پہنچا۔ ایس آئی ایف سی کا تعاون اور ترسیلاتِ زر میں اضافے سے کرنٹ اکاؤنٹ سر پلس میں بہتری آئی اور ماہرین اس کو ملکی معیشت میں نئے انقلاب کی علامت قرار دے رہے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس دسمبر2024 میں 109 فیصد کے اضافے کے ساتھ 582 ملین ڈالر تک پہنچا اور یہ گزشتہ سال کے 279 ملین ڈالر کے سرپلس کے مقابلے میں کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس کی پانچویں ماہ کی مسلسل کامیابی ہے۔

    بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی ترسیلات زر دسمبر 2024 میں 3.079 ارب ڈالر رہیں جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 29 فیصد زائد رہیں جب کہ اسی ماہ پاکستان کی برآمدات 3.838 ارب ڈالر رہیں جو پچھلے سال کے مقابلے میں 9 فیصد اضافی ہیں۔

    پاکستان کا مجموعی کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس جولائی سے دسمبر کے دوران 1.21 بلین ڈالر تک رہا۔

    پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس، ترسیلات زر میں اضافے کے ساتھ ساتھ تجارتی توازن میں بہتری کا نتیجہ ہے۔ ترسیلات زر کا پاکستان کی معیشت کیلیے مستحکم ستون، مالی استحکام، معاشی ترقی اورغربت کے خاتمے میں اہم کردار ہے اور ایس آئی ایف سی کی موثر پالیسیوں سے برآمدات اور ترسیلات زر میں اضافہ، کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس کا نیا سنگ میل ہے۔

  • ورلڈ بینک کی رپورٹ میں افغانستان کی معیشت سے متعلق نئی معلومات منظرعام پر

    ورلڈ بینک کی رپورٹ میں افغانستان کی معیشت سے متعلق نئی معلومات منظرعام پر

    ورلڈ بینک کی حالیہ رپورٹ میں افغانستان کی تباہ حال معیشت سے متعلق نئی معلومات منظرعام پر آ گئی ہیں، گزشتہ برس افغانستان کی مجموعی پیداوار میں 26 فی صد کمی ریکارڈ کی گئی، افغانستان میں منشیات کی پیداوار پر پابندی کے باعث کسانوں کی آمدنی میں 1.3 بلین ڈالر کی کمی واقع ہوئی۔

    ورلڈ بینک کی رپورٹ کی مطابق افغانستان کی پاکستان کو برآمدات میں بھی 15 فی صد کمی آئی، افغانستان کی معیشت انتہائی غیر مستحکم اور غیر یقینی حالات سے دوچار ہے، پرائیویٹ سیکٹر میں ساختی خامیاں اور بین الاقوامی امداد میں کمی افغانستان کی اقتصادی ترقی میں بڑی رکاوٹ ہے۔

    چیمبر آف انڈسٹریز اینڈ مائنز کے نائب سخی احمد پیمان کا کہنا ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ طالبان کے قبضے کے بعد بین الاقوامی سطح پر افغانستان کو تسلیم نہ کیے جانے، فنڈز کی بندش اور اندرونی عدم استحکام کے باعث افغان معیشت گراوٹ کا شکار ہے۔

    طالبان کے زیر اقتدار آتے ہی مرکزی بینک کے اثاثے منجمد ہونے کی وجہ سے افغانستان نے بین الاقوامی بینکنگ سسٹم اور غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر تک رسائی کھو دی تھی، ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کی معیشت 2025 تک ایک تاریک تصویر پیش کر رہی ہے۔

    جب کرونا وبا بھارتیوں کو نگل رہی تھی، مودی کیا کر رہا تھا؟ نیویارک ٹائمز کی سنسنی خیز رپورٹ

    تجزیہ نگار کے مطابق افغانستان کی تباہ حال معیشت کی بڑی وجہ طالبان کی جانب سے دہشت گردوں کی پشت پناہی ہے، افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آتے ہی خطے میں دہشت گردی میں سنگین حد تک اضافہ ہوا ہے، طالبان رجیم عوام کی بہتری کی بجائے ISIS-K اور ٹی ٹی پی جیسی تنظیموں کی پشت پناہی اور خطے میں دہشت گردی پھیلانے میں ملکی وسائل کا استعمال کر رہی ہے۔

  • پاکستان میں گاڑیاں بنانے والی کمپنی کے حوالے سے بری خبر

    پاکستان میں گاڑیاں بنانے والی کمپنی کے حوالے سے بری خبر

    اسلام آباد: انڈس ٹویوٹا موٹرز کمپنی 6 دن کے لیے بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    گزشتہ کچھ عرصے سے ملکی معیشت مشکل میں گرفتار ہے، ایسے میں ملک کے صنعتی شعبے کے لیے ایک اور بری خبر ہے کہ انڈس ٹویوٹا موٹرز 6 سے 11 مارچ تک بند رہے گی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ انڈس ٹویوٹا موٹرز کے پاس گاڑی بنانے کے پرزہ جات کی قلت ہو گئی ہے، کمپنی کو خام مال اور پرزہ جات کی درآمد میں تاخیر کا سامنا ہے۔

    ٹیکسٹائل برآمدات کے حوالے سے اچھی خبر

    ذرائع کے مطابق انڈس ٹویوٹا موٹرز کے پاس گاڑیوں کی بکنگ بھی گنجائش سے کم ہے، اور ڈیمانڈ اور سپلائی میں مشکلات کا سامنا ہے، جس کی وجہ سے کمپنی کو ایک ہفتے کے لیے بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا، اس عارضی بندش کے حوالے سے انڈس ٹویوٹا موٹرز نے اسٹاک مارکیٹ کو بھی آگاہ کر دیا ہے۔

  • حماس کے ساتھ جنگ کے باعث اسرائیلی معیشت کو بڑا دھچکا

    حماس کے ساتھ جنگ کے باعث اسرائیلی معیشت کو بڑا دھچکا

    حماس کے ساتھ جنگ کے باعث اسرائیلی معیشت کو بڑا دھچکا لگ گیا، اکانومسٹ ایجنسی موڈیز نے اسرائیل کی ریٹنگ ڈاؤن کر دی۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق حماس کے ساتھ جنگ کے باعث موڈیز نے اسرائیل کی ریٹنگ داؤن کردی، اسرائیلی معیشت اے ون کیٹیگری سے کم ہو کر اے ٹو ہو گئی۔

    موڈیز نے دعوی کیا ہے کہ جنگ بندی میں تاخیر اسرائیلی معیشت کو تباہ کر دے گی، کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی نے کہا کہ ریٹنگ میں کمی فوجی اخراجات میں اضافے کی وجہ سے ہوئی ہے۔

    موڈیر نے کہا کہ آنے والے سال میں اسرائیل کا متوقع بجٹ خسارے پر مبنی ہے، اسرائیل کے دفاعی اخراجات 2024 کے آخر تک 2022 کی سطح سے تقریباً دوگنا ہو جائیں گے، موڈیز نے اسرائیل کو اس خطرے سے خبرادر کیا ہے۔

  • کینیڈا، بھارت کشیدگی، معیشت پر کیا اثرات مرتب ہوسکتے ہیں؟

    کینیڈا، بھارت کشیدگی، معیشت پر کیا اثرات مرتب ہوسکتے ہیں؟

    کینیڈا اور بھارت کے درمیان حالیہ ہونے والے کشیدگی کے نتیجے میں دونوں ملکوں کی معیشت پر خطرات منڈ لانے لگے ہیں۔ اس حوالے سے کاروباری دنیا میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔

    اس بڑھتی ہوئی کشیدگی کے نتیجے میں صرف ہندوستان ہی نہیں بلکہ کینیڈا کی معیشت بھی بہت زیادہ متاثر ہوسکتی ہے، کینیڈا کی کمپنیوں میں بیشمار ہندوستانی کام کرتے ہیں۔ بڑے تجارتی شراکت دار ممالک کے درمیان سفارتی سطح پر جاری تنازعہ کینیڈا میں کام کرنے والی ہندوستانی فرموں کے لیے خطرے کا الارم بجا رہا ہے۔

    ایک رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ بھارت دیگر ممالک کے ساتھ ساتھ کینیڈا کے لئے بھی انتہائی اہمیت کا حامل ملک ہے، کینیڈا کی معیشت میں ہندوستانی ہنرمندوں کی شراکت اور کینیڈا میں ہندوستانی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا ہے۔

    رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ 30بڑی کمپنیاں کینیڈا میں موجود ہیں،ان کی طرف سے ملک میں کی گئی سرمایہ کاری کی مالیت 40446 کروڑ روپے ہے، ان ہندوستانی کمپنیوں میں سے 85 فیصد نے مستقبل میں اختراع کے لیے فنڈنگ میں اضافے کی امید ظاہر کی ہے۔

    ہندوستانی کاروبار کینیڈا میں اپنے عروج پر ہے، جس کے دونوں ممالک کی معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہورہے ہیں، لیکن اس بڑھتی ہوئی کشیدگی کے باعث کمپنیوں کے کاروبار بھی براہ راست متاثر ہونے کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔

    ہندوستانی کمپنیاں جو کینیڈا میں کاروبار کررہی ہیں ان کے ذریعے 17000 سے زائد لوگ روزگار سے جڑے ہوئے ہیں، ان کمپنیوں کے تحقیق و ترقی کے اخراجات بھی 700 ملین کینیڈین ڈالر بتائے جاتے ہیں۔

    ہندوستانی آئی ٹی کمپنیوں کا کینیڈا میں بڑا کاروبار ہے۔ اس کے علاوہ ہندوستانی کمپنیاں سافٹ ویئر، قدرتی وسائل اور بینکنگ کے شعبوں میں اپنے امور انجام دے رہی ہیں، اس کے علاوہ کینیڈا کے پنشن فنڈز نے بھی ہندوستان میں 55 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہوئی ہے۔

    واضح رہے کہ کینیڈا کی جانب سے 2022-23 میں بھارت کو 4.05 بلین ڈالر کا سامان برآمد کیا گیا۔ دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تجارت 2021-22 میں سات بلین ڈالر تھی جو سال 2022-23 میں بڑھ کر 8.16 بلین ڈالر تک پہنچ گئی۔

    گزشتہ سال 2022 میں ہندوستان کینیڈا کا 10 واں سب سے بڑا تجارتی شراکت دار تھا۔ مالی سال 2022-23 میں بھارت نے کینیڈا کو 4.10 بلین ڈالر کا سامان برآمد کیا۔

  • عالمی بینک نے پاکستان کیلئے 20 کروڑ ڈالر کی منظوری دیدی

    عالمی بینک نے پاکستان کیلئے 20 کروڑ ڈالر کی منظوری دیدی

    اسلام آباد: معیشت کے لیے اچھی خبر ہے کہ عالمی بینک نے پاکستان کیلئے 20 کروڑ ڈالر کی منظوری دے دی۔

    عالمی بینک کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ یہ رقم عالمی بینک کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں منظور کی گئی ہے۔

    اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ رقم کے پی میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے لیے استعمال ہوگی۔

    اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ رقم کی فراہمی کے بعد سیلاب سے تباہ انفراسٹرکچر کی تعمیر نو میں مدد ملےگی۔

  • سیلاب اور ڈالر میں اضافے سے معیشت بے حال، ترقی کی شرح صفر فیصد ہوگئی

    سیلاب اور ڈالر میں اضافے سے معیشت بے حال، ترقی کی شرح صفر فیصد ہوگئی

    اسلام آباد: مالی سال 23-2022 کے دوران سیلاب اور ڈالر کی قیمت میں اضافے نے معیشت کی کمر توڑ دی، پچھلے سال رکھا گیا معاشی ترقی کا 5 فیصد ہدف صفر کے گرد گھومتا رہا، کئی انڈسٹریز کی شرح نمو منفی درجوں پر چلی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق حال ہی میں جاری کی گئی وزارت خزانہ کی دستاویز کے مطابق سیلاب اور ڈالر کے بڑھتے ایکسچینج ریٹ نے گراس ڈومیسٹک پروڈکٹ (جی ڈی پی) کو بے حد نقصان پہنچایا۔

    گزشتہ مالی سال کے دوران معاشی ترقی کا ہدف 5 فیصد رکھا گیا تھا لیکن ترقی محض 0.8 فیصد رہی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ زرعی شعبے کی شرح نمو کا ہدف 3.9 فیصد تھا، تاہم سیلاب سے زراعت کو 297 ارب روپے کا نقصان ہوا، کپاس کی فصل کو سیلاب سے 205 ارب اور چاول کی فصل کو 50 ارب روپے کا نقصان ہوا۔

    دستاویز کے مطابق صنعتی شرح نمو کا ہدف 7.1 فیصد رکھا گیا لیکن شرح منفی 8.11 فیصد تک گر گئی، گاڑیوں کی صنعت کی شرح نمو 42 فیصد گر گئی جبکہ فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ میں 98 فیصد کمی ہوگئی۔

    ایکسپورٹ میں 11 فیصد کمی ہوئی، مالیاتی خسارہ 5.2 فیصد بڑھ گیا، معیشت کی ریڑھ کی ہڈی سمجھی جانے والی ٹیکسٹائل انڈسٹری کی شرح نمو میں بھی 16 فیصد کمی ہوئی۔

    دستاوزی میں کہا گیا کہ صرف کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ قابو کرنے میں کامیابی ہوئی۔