Tag: معیشت پر اثرات

  • ادویات اور تانبا : ٹرمپ ٹیرف کے بھارتی معیشت پر کیا اثرات مرتب ہوں گے؟

    ادویات اور تانبا : ٹرمپ ٹیرف کے بھارتی معیشت پر کیا اثرات مرتب ہوں گے؟

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ادویات پر 200 فیصد اور تانبے پر 50 فیصد ٹیرف کا اعلان کیا ہے جس کا مقصد اس اہم دھات کی ملکی پیداوار کو فروغ دینا ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ٹیرف میں اضافے کیلیے اپنی پالیسی پر سختی سے کاربند ہیں انہوں نے اپنے حالیہ بیان میں ایک بار پھر برکس گروپ کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

    بھارت بھی برکس گروپ کا حصہ ہے، ٹرمپ نے تانبے پر 50 فیصد چارج لگانے کا بھی اعلان کیا ہے جو کہ بھارت سے امریکہ کو برآمد کی جانے والی ایک بڑی مصنوعات میں شامل ہے۔

    تانبا ایک اہم معدنیات ہے اور توانائی، مینوفیکچرنگ اور انفراسٹرکچر سمیت تمام شعبوں میں بڑے پیمانے پر استعمال ہوتا ہے، نئے ٹرمپ ٹیرف کے بعد امریکی طلب میں کسی بھی کمی کا نقصان بھارتی صنعت کو برداشت کرنا پڑے گا۔

    بھارت امریکا سے ایک بڑے تجارتی معاہدے کی امید رکھتا ہے ایسا معاہدہ جو کچھ محصولات کو متوازن یا ختم کرنے مددگار ثابت ہو۔

    دونوں ممالک کے درمیان یہ بات گزشتہ چند ہفتوں سے چل رہی ہے لیکن ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ دوا سازی پر محصولات 200 فیصد تک بڑھ سکتے ہیں۔

    ہندوستان نے سال 2024-25 میں عالمی سطح پر 2 بلین ڈالر مالیت کے تانبے اور اس کی مصنوعات برآمد کیں، اس میں سے امریکی منڈیوں کو برآمدات 360 ملین ڈالر یا 17 فیصد ہیں۔

    تجارتی اعداد و شمار کے مطابق، سعودی عرب (26 فیصد) اور چین (18 فیصد) کے بعد امریکہ بھارت کی تیسری سب سے بڑی تانبے کی برآمدی منڈی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق امریکہ بھارتی برآمدات کی سب سے بڑی منڈی ہے۔ فارما یا ادویات ہندوستان کے لیے ایک بڑا برآمدی شعبہ ہے، جس کے مینوفیکچرنگ کے بڑے مراکز ہماچل پردیش اور تلنگانہ میں دیگر مقامات کے علاوہ ہیں۔2024-25 میں اس کی مالیت 9.8 بلین ڈالر ہونے کی توقع ہے جو کہ پچھلے مالی سال سے 20 فیصد زیادہ ہے۔

    امریکی صدر نے ایک بیان میں برکس کے لیے اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کیا۔ برکس کے 11 ارکان ہیں، جس میں برازیل، روس، ہندوستان، چین اور جنوبی افریقہ اس کے اصل رکن ہیں جبکہ مصر، ایتھوپیا، ایران، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے علاوہ انڈونیشیا بھی اس میں شامل ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بیان میں اپنی عوام کو صبر و تحمل سے کام لینے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہماری تجارتی پالیسیوں سے امریکہ میں زبردست اقتصادی انقلاب برپا ہوگا۔

    تجزیہ کاروں کے مطابق اب دیکھنا یہ ہے کہ صدر ٹرمپ کے بھاری درآمدی محصولات کے نتائج کے اثرات کب سامنے آئیں گے تاہم ان نتائج کے مثبت ہونے کی توقع نہیں کی جاسکتی۔

  • شرح سود میں کمی : معیشت پر کیا اثرات مرتب ہوں گے؟

    شرح سود میں کمی : معیشت پر کیا اثرات مرتب ہوں گے؟

    کراچی : اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے شرح سود میں 2.5 فیصد کمی کردی، جس کے بعد شرح سود کم ہوکر اب 15 فیصد پر آگئی ہے۔

    مانیٹری پالیسی کے اعلامیے کے مطابق اسٹیٹ بینک کی زری پالیسی کمیٹی نے پالیسی ریٹ کو250 بی پی ایس کم کرکے 15 فیصد کردیا ہے۔

    اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ شرح سود میں 2.5 فیصد کمی کا فائدہ عام لوگوں کو کس حد تک ہوگا اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ماہر معاشیات ڈاکٹر خاقان نجیب نے اہم گفتگو کی۔

    انہوں نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک کا شرح سود میں کمی کا فیصلہ خوش آئند ہے، ملک بھر میں جو مہنگائی میں کمی ہوئی ہے وہ آئی ایم ایف، حکومت اور لوگوں کی توقع سے زیادہ ہے۔

    ڈاکٹر خاقان نجیب کا کہنا تھا کہ شرح سود کم ہونے سے عام آدمی کو بھی مختلف طریقوں سے فائدہ ہوتا ہے، اگر کسی نے گھر لیز پر لیا ہوا ہے تو اس کی لیز کم ہوگئی ہے، کسی نے بینک سے گاڑی لی ہوئی ہے تو اس کی گاڑی کی ماہانہ قسط میں کمی ہوگئی ہے، اس کے علاوہ مہنگائی میں بھی کسی حد تک کمی ہوگی۔

    ڈاکٹر خاقان نجیب کے مطابق اب اگر حکومت توانائی کے شعبے میں اصلاحات کر لے اور زراعت کو فروغ دے تو ملک بڑی ترقی کرسکتا ہے۔’اس کے علاوہ جو بڑے سرمایہ کار بینکوں میں اپنا سرمایہ رکھتے تھے اب شرح سود میں کمی کے بعد وہ سرمایہ بھی مارکیٹ میں لائیں گے اور روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔

  • ایک صدی بعد برطانوی معیشت کا بدترین سال

    ایک صدی بعد برطانوی معیشت کا بدترین سال

    مانچسٹر: انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے کہا ہے کہ ایک صدی بعد برطانوی معیشت کے لیے یہ سب سے بد ترین سال ثابت ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف نے برطانوی معیشت میں رواں سال 6.5 فی صد خسارے کی پیش گوئی کر دی ہے، مالیاتی ادارے نے کہا کہ 1921 کے بعد برطانوی معیشت کے لیے یہ سال سب سے بد ترین ہوگا، ملک میں کساد بازاری میں بھی اضافہ ہوگا۔

    دریں اثنا، آئی ایم ایف نے عالمی معیشت کی ایک سنگین تصویر پیش کر دی ہے، کرونا وائرس کی عالم گیر وبا سے پیدا ہونے والی ایک ایسی صورت حال جس کے برے اثرات ایک عشرہ قبل آنے والے عظیم معاشی بحران سے بھی زیادہ گہرے ہوں گے۔

    آئی ایم ایف نے 25 کرونا متاثرہ ممالک کے لیے قرضوں میں ریلیف کا اعلان کر دیا

    آئی ایم ایف نے دنیا کے تمام ممالک کے لیے اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ رواں سال عالمی معیشت میں 3 فی صد خسارے کا خدشہ ہے، یورپی ممالک میں یہ خسارہ برطانیہ کے مقابلے میں بھی کہیں زیادہ ہوگا، یورپی ممالک میں اٹلی اور اسپین سب سے زیادہ متاثر ہوں گے۔

    بین الاقوامی مالیاتی ادارے نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کے باعث دنیا کے تمام ممالک کی معیشت سست روی کا شکار ہے، اٹلی کی معیشت میں 9.1 فی صد جب کہ اسپین میں 8 فی صد خسارے کا خدشہ ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز بین الاقوامی مالیاتی ادارے نے کرونا وائرس کی وبا سے متاثرہ 25 ممالک کے لیے قرضوں میں ریلیف کا اعلان کیا تھا۔ ایم ڈی کرسٹلینا جارجیوا نے بتایا تھا کہ تقریباً 215 ملین ڈالر اگلے 6 ماہ کے عرصے میں 25 ممالک کے لیے عطیے کے طور پر استعمال کیے جائیں گے۔