Tag: معیشت

  • سنہ 2017: اقتصادی حالات بھی دگرگوں رہے

    سنہ 2017: اقتصادی حالات بھی دگرگوں رہے

    اسلام آباد: سال 2017 اقتصادی اعتبار سے بھی حوصلہ افزا ثابت نہیں ہوا۔ ٹیکسوں کی بھرمار اور سیاسی عدم استحکام کے باعث تاجر برادری پریشان رہی۔

    تفصیلات کے مطابق سال 2017 تاجر برادری کے لیے اطمینان بخش ثابت نہیں ہوا۔ ٹیکسوں کے بوجھ نے تاجروں کو پریشان کیے رکھا۔

    دھرنوں، سیاسی عدم استحکام اور ملک میں گردش کرتی افواہوں نے رہی سہی کسر پوری کردی۔

    ملک میں سیاست کے میدان میں رونما ہونے والی تبدیلوں کے باعث محتاط اندازے کے مطابق ایک سال کے دوران 400 ارب روپے کی کاروباری سرگرمیاں متاثر ہوئیں۔

    تاجر برادری نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ نئے سال کا سورج معاشی ترقی کی نوید کے ساتھ طلوع ہوگا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پاکستانی معیشت سودی نظام کی وجہ سے بحران کا شکار ہے، سراج الحق

    پاکستانی معیشت سودی نظام کی وجہ سے بحران کا شکار ہے، سراج الحق

    لاہور : امیر جماعت اسلامی نے کہا ہے کہ پاکستان کا آئین اسلامی ہے لیکن ملک میں اسلامی نظام نظرنہیں آتا اور اسلامی نظام پر نہ چلنے سے ملک معاشی بربادی سے دو چار ہے.

    وہ جلسہ عام سے خطاب کر رہے تھے، امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ اسحاق ڈار نے بڑے دعوے کیے پرملک معاشی طور پرتباہی سے دوچار ہے اور ڈگری لینے کے باجود ہمارے نوجوان بے روزگار ہیں.

    سراج الحق نے کہا کہ اسلامی نظام کو چھوڑنے پر ہماری معیشت تنگ ہوگئی ہے، سودی نظام استحصالی نظام ہے اور اس سودی نظام میں پاکستان کبھی ترقی نہیں کرسکتا.

    انہوں نے کہا کہ پورے ملک میں جماعت اسلامی صرف وہ واحد جماعت ہے جس کے پاس ملک سے سودی نظام کے خاتمے کی دعوت دیتی ہے اور متبادل اسلامی معاشی نظام رکھتی ہے.

    امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ملک کے مسائل کا حل صرف اور صرف اسلامی نظام میں موجود ہے جس کے نفاذ کے لیے ہم طاغوتی قوتوں کے ساتھ نبرد آزما ہیں.

    سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی کی جدوجہد ملک میں شریعت نافذ کرنے کے لیے ہے اور اس سلسلے میں دیگر مذہبی جماعتوں کے پرانے اتحاد ایم ایم اے کے احیاء کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں.


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سابق وزیر اعظم کے دور میں تجارتی خسارے میں 56 فیصد اضافہ

    سابق وزیر اعظم کے دور میں تجارتی خسارے میں 56 فیصد اضافہ

    اسلام آباد: حکومتی اعداد و شمار نے نااہل وزیر اعظم کے دور میں کیے جانے والے دعووں کی قلعی کھول دی۔ تجارتی خسارہ ہو، زرمبادلہ ذخائر یا پھر ترسیلات زر ہر شعبے کی صورتحال ابتر ہے۔

    ادارہ شماریات کے مطابق نااہل وزیر اعظم کے دور میں تجارتی خسارے میں 56 فیصد اضافہ ہوا۔ نئے مالی سال کے پہلے ماہ میں تجارتی خسارے کا حجم 3 ارب 20 کروڑ ہوگیا۔

    زرمبادلہ ذخائر میں بھی مسلسل کمی کا رجحان برقرار ہے۔ بیرونی قرضوں کی ادئیگیوں کی وجہ سے زرمبادلہ کے ذخائر تیزی سے کم ہو رہے ہیں۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق صرف ایک ہفتے کے دوران زرمبادلہ کے ذخائر 30 کروڑ ڈالر کی کمی سے 20 ارب ڈالر کی سطح پر پہنچ گئے۔

    رواں سال ذخائر میں 3 ارب ڈالر کی کمی ہوچکی ہے۔

    بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلات زر میں جون 2017 سے 16 اعشاریہ 2 فیصد کمی رہی۔ جولائی میں تارکین وطن نے ایک ارب 54 کروڑ ڈالر پاکستان بھیجے۔


  • پاکستا ن اب معاشی دھماکہ کرے گا‘وزیراعظم نواز شریف

    پاکستا ن اب معاشی دھماکہ کرے گا‘وزیراعظم نواز شریف

    اسلام آباد: وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ 28مئی پاکستانی تاریخ کا ایک ناقابلِ فراموش دن ہے،اُس دن ملک کا دفاع ناقابلِ تسخیر بنا دیاگیا۔

    تفصیلات کےمطابق یوم تکبیر کے موقع پر وزیراعظم محمدنوازشریف نے اپنے پیغام میں کہا کہ قوم پاکستان کو اقتصادی لحاظ سے ایشین ٹائیگر بنانے کےلیےاُسی اتحاد اور جذبے کامظاہرہ کررہی ہے جس کااظہار اُس نے 1998ء میں کیاتھا۔

    وزیراعظم پاکستان نے کہاکہ آج سے19 سال پہلے ہم نے جس طرح ملک کے دفاع کو ناقابل تسخیربنادیاتھا اسی جوش وجذبے کے ساتھ ہم ملکی معیشت کو بھی مضبوط اور مستحکم بنارہے ہیں۔

    وزیراعظم نوازشریف نے کہاکہ قومی معیشت ایٹمی دھماکے کی طرح تیزرفتاری کے ساتھ ترقی کررہی ہے۔انہوں نے کہاکہ چین پاکستان اقتصادی راہداری مختلف منصوبوں کامجموعہ ہے جس سے خوشحالی کے ایک نئے دور کاآغاز ہوگا۔


    وزیراعظم اور آرمی چیف کی مسلمانوں کو رمضان کی مبارک باد


    وزیراعظم پاکستان نے کہاکہ یوم تکبیر دشمنوں کے لیےایک واضح پیغام ہے کہ پاکستان کے خلاف کسی بھی جارحیت کی صورت میں انہیں منہ کی کھاناپڑے گی۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام سے جنوبی ایشیاء میں طاقت کاتوازن قائم ہواہے۔

    واضح رہےکہ وزیراعظم نوازشریف نے کہاکہ پاکستان کااقتصادی استحکام علاقائی خوشحالی کی بھی علامت ہے۔ پاکستان چاہتا ہے کہ نہ صرف جنوبی ایشیائی بلکہ دوسرے ممالک بھی خطے میں ترقی وخوشحالی کےلیے مل کر کام کریں۔

  • چین کو گدھوں کی ضرورت ہے

    چین کو گدھوں کی ضرورت ہے

    آپ گدھے کو ہوسکتا ہے ایک کم تر جانور سمجھتے ہوں، اور بے شک اسے یہاں صرف بوجھ ڈھونے کے لیے استعمال کیا جاتا ہو، لیکن چینیوں کے لیے یہ ایک انتہائی ضروری جانور ہے، اتنا ضروری کہ چین اسے دوسرے ممالک سے خرید رہا ہے۔

    دنیا کی سب سے بڑی معیشت چین آج کل گدھوں کی آبادی میں کمی کے باعث پریشانی کا شکار ہے۔ ماہرین کے مطابق سنہ 1990 سے لے کر اب تک گدھوں کی آبادی میں شدید کمی واقع ہوچکی ہے اور ان کی تعداد 11 ملین سے گھٹ کر 6 ملین تک آچکی ہے۔

    یہی وجہ ہے کہ اب چین دوسرے ممالک سے گدھے خرید رہا ہے۔ اس کے لیے اس نے سب سے پہلے افریقی ممالک سے رابطہ کیا تاہم کئی افریقی ممالک نے اپنے گدھے بیچنے سے انکار ردیا۔ افریقی ممالک میں سہولیات کی کمی کے باعث غیر ترقی یافتہ علاقوں اور گاؤں دیہاتوں میں گدھا اب بھی نقل و حمل اور دیگر کاموں کے لیے استعمال ہوتا ہے۔

    اس مشکل موقع پر نائیجریا کا پڑوسی ملک نائیجر چین کے کام آیا اور اس نے 80 ہزار گدھے چین کو فروخت کیے۔

    میک اپ مصنوعات میں گدھے کی کھال استعمال کیے جانے کا انکشاف *

    اب سوال یہ ہے کہ چین جیسے ترقی یافتہ ملک کو آخر کس لیے گدھے درکار ہیں؟

    اس کا جواب چین کی معیشت کی ترقی سے تعلق رکھتا ہے۔ گدھے کی کھال سے ایک مادہ جیلاٹن تیار ہوتا ہے۔ یہ مادہ ’اجیاؤ‘ نامی ایک دوا بنانے میں کام آتا ہے۔ یہ دوا کئی اقسام کی تکالیف کے علاج میں معاون ہے۔ خاص طور پر خون کی کمی اور خون سے متعلق دیگر امراض کے لیے یہ دوا نہایت مؤثر ہے۔

    چین نے گذشتہ برس نائیجر سے 27 ہزار گدھے درآمد کیے تھے اور رواں برس یہ تعداد دگنی سے بھی زیادہ ہوگئی ہے۔ افریقی ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے آہستہ آہستہ افریقہ میں بھی گدھوں کی تعداد میں کمی ہوتی جائے گی اور اس کا اثر مجموعی معیشت پر پڑے گا جو پہلے ہی کوئی خاص بہتر نہیں ہے۔

    البتہ افریقہ میں ان افراد کی چاندی ہوچکی ہے جو اس رجحان کو دیکھتے ہوئے اب گدھوں کی خرید و فروخت کا کاروبار کر رہے ہیں اور اس سے ان کی ذاتی معاشی صورتحال میں کافی بہتری آچکی ہے۔

  • ہارورڈ یونیورسٹی نے پاکستان کو دنیا کی اُبھرتی ہوئی معیشت قرار دے دیا

    ہارورڈ یونیورسٹی نے پاکستان کو دنیا کی اُبھرتی ہوئی معیشت قرار دے دیا

    لندن : ہارورڈ یونیورسٹی نے پاکستان کو دنیا کی اُبھرتی ہوئی معیشت قرار دے دیا، پاکستانی معیشت سوائے بھارت کے چین سمیت خطے کے تمام ممالک سے زیادہ ترقی کرے گی۔

    ہارورڈ یونیورسٹی کے ادارے سینٹر فار انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ نے دنیا کے اہم ممالک کی معاشی ترقی سے متعلق ریسرچ رپورٹ جاری کردی، رپورٹ کے مطابق پاکستانی معیشت کی ترقی کی رفتارچین کی معاشی ترقی سے بھی زیادہ ہوگی۔

    سی آئی ڈی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آئندہ 10 سال تک پاکستان کی معاشی شرح نمو5 اعشاریہ 07 فیصد رہے گی، بھارت کی جی ڈی پی گروتھ 6.98 فیصد اور چین کی 4.28 فیصد رہے گی، امریکہ کی معاشی شرح نمو2.58 فیصد،،برطانیہ کی 3.22 فیصد اُور جرمنی کی صرف 0.33 فیصد رہے گی۔

    رپورٹ کے مطابق پاکستان کی معاشی ترقی ملائیشیا، انڈونیشیا، ترکی، یو اے ای اور سری لنکا سے بھی زیادہ رہےگی تاہم دنیا بھر میں معاشی سست روی کے باعث کموڈیٹیز کی قیمتیں کمی کا شکار رہیں گی۔

  • پاکستان کی معیشت درست سمت پرگامزن ہوگئی، فوربز میگزین

    پاکستان کی معیشت درست سمت پرگامزن ہوگئی، فوربز میگزین

    فوربزمیگزین کا کہنا ہے پاکستان کی معیشت درست سمت پرگامزن ہے، معاشی اصلاحات سے پاکستان میں برازیل اور انڈونیشیا کی طرح معاشی ترقی ہوسکتی ہے ۔

    عالمی شہرت یافتہ بزنس میگزین فوربز کا کہناہے پاکستانی معیشت درست پٹری پر آگئی، فوربز کے مطابق پاکستانی معشیت میں بہتری آئی، آئی ایم ایف پروگرام کی تکیمل اس بہتری کی عکاسی کرتی ہے۔ ستر سال میں پہلی بار پاکستان آئی ایم ایف پروگرام مکمل کر نے والا ہے ۔

    پاکستان کےمتوسط طبقےمیں اضافہ ہوا ہے اور دوہزار پچاس تک تقریبا آدھی آبادی متوسط طبقے میں شامل ہوجائےگی ۔

    فوربز کا کہنا ہے ملک میں توانائی کے شعبے میں بہت مواقع موجود ہیں، تاہم تعلیم کے شعبے میں مزید توجہ چاہیئے۔

  • حکومت کی ایل این جی پالیسی کو ناکام بنانے کی سازش بے نقاب

    حکومت کی ایل این جی پالیسی کو ناکام بنانے کی سازش بے نقاب

    اسلام آباد: مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ توانائی بحران حل کرنے کیلئے بنائی گئی حکومت کی ایل این جی پالیسی کو غیر فعال اور غیر شفاف بنانے کی سازش کامیاب ہو رہی ہے۔

     پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹرمرتضیٰ مغل کہا ہے کہ حکومت کی ایل این جی پالیسی کو غیر فعال اور غیر شفاف بنانے کی سازش کامیاب ہو رہی ہے جس کی وجہ سے گیس استعمال کرنے والے شعبوں کی ایل این جی میں دلچسپی ختم ہو رہی ہے جبکہ قیمت کے ابہام رازداری اور کرپشن کے الزامات کی وجہ سے مختلف فورمز پر اسکی مخالفت بھی شروع ہو گئی ہے جو ملک اور حکومت کی بدنامی کا سبب ہے۔

     اپنے ایک بیان میں انہوں نے الزام عائد کیا کہ ایک بروکر اور ایک بینکار کی ایما پر ایل این جی کی امپورٹ کے خلاف کئی اداروں اور گیس کمپنیوں نے ایکا کر کے مرکزی حکومت اور پٹرولیم کی وزارت کو مکمل بے بس کر دیا ہے،سارے کھیل کی نگرانی ایک اعلیٰ افسر کر رہے ہیں جنھیں سپریم کورٹ کے احکامات کے خلاف چار بار مدت ملازمت میں توسیع دی جا چکی ہے۔

     ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا کہ جن شعبوں نے26 مارچ کو تین ارب روپے خرچ کر کے ایل این جی کی درامد یقینی بنائی انھیں محروم کر کے پاور سیکٹر کو نوازا کیا جبکہ بلنگ جان بوجھ کر روک دی گئی ہے، جس سے گیس کے شعبہ بھی گردشی قرضہ کی ابتداء ہو گئی ہے جسکا ابتدائی حجم 250 ارب روپے ہے، اس معاشی دہشت گردی سے جہاں حکومت اربوں کے محاصل سے محروم ہو گی وہیں ملک کی شرح نمو، روزگار کی صورتحال اور سرمایہ کاری کے ماحول پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہونگے جبکہ مہنگے ایندھن کی کھپت بڑھ جائے گی۔

  • حکومتی منصوبوں کے با وجود ملکی معیشت مشکلات کا شکار

    حکومتی منصوبوں کے با وجود ملکی معیشت مشکلات کا شکار

    اسلام آباد : حکومت کے پرعزم منصوبوں کے باجود رواں مالی سال 2014-15ء کے دوران پاکستان کی معیشت مشکلات کا شکار ہے۔

    یہ بات انسٹی ٹیوٹ فار پالیسی ریفارمز کے منیجنگ ڈائریکٹر ڈاکٹر حفیظ پاشا نے مالی سال 2014-15کے پہلے چھ ماہ پر مشتمل جائزہ رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہی ، اس سے قبل آئی پی آر کے چیئر مین ہمایوں اختر خان نے آئی پی آر کی جائزہ رپورٹ کے بارے میں کہا کہ سب سے بڑامسئلہ عرصے سے بڑے پیمانے پر مینو فیکچرنگ کا نہ ہونا ہے۔

    نیز ملک کے اندر صنعتی ترقی پچھلے مالی سال کے مقابلے میں مزید چار فیصد کم ہو گئی ہے ، جس کی ایک اہم وجہ بجلی کی مسلسل عدم دستیابی ہے جبکہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے لاسزز بہت زیادہ ہو گئے ہیں۔

    اس موقع پر اپنی رپورٹ پیش کرتے ہوئے ڈاکٹر حفیظ پاشا نے ملک کی معیشت کا جائزہ پیش کیا،انہوں نے کہا کہ حکومت اپنے ہی مقرر کردہ معاشی اہداف حاصل کرنے میں بری طرح ناکام رہی ہے۔

    لہذا معاشی ترقی مقرر کردہ ہدف 5.1فیصد سے بھی بہت نیچے رہے گی، تمام شعبوں کی ترقی جن میں زراعت اور صنعت وغیرہ شامل ہیں ان کی پیداوارپچھلے مالی سال سے بہت کم رہی جیسا کہ صنعتی ترقی جولائی ۔نومبر 2013میں چھ فیصد تھی جو کہ جولائی ۔نومبر 2014میں صرف 2.5فیصدرہ گئی ۔

    صنعتی ترقی کا ہدف سات فیصد تھا جبکہ بڑے پیمانے کی مینو فیکچرنگ نے صرف 1.5فیصد ترقی کی ،اسی طرح اہم فصلوں کی پیداوار میں ترقی بھی نفی میں رہی جیسا کہ جولائی ۔دسمبر 2013میں یہ ترقی 3.7فیصد تھی جبکہ جولائی ۔دسمبر2014میں یہ صرف 2.5فیصدرہ گئی۔

    بیلنس آف پے منٹ کا ذکر کرتے ہوئے ڈاکٹر حفیظ پاشا نے بتایا کہ ملک میں تجارتی خسارہ 36فیصد تک پہنچ چکا ہے بیرون ملک سے بھیجی ہوئی رقوم اور کولیشین سپورٹ فنڈ کی وجہ سے حالت کچھ بہتر ہے۔

  • موڈیز نے پاک چائنا اقتصادی راہداری کو مثبت قرار دے دیا

    موڈیز نے پاک چائنا اقتصادی راہداری کو مثبت قرار دے دیا

    اسلام آباد: موڈیز نے پاک چائنا اقتصادی راہداری کو مثبت قرار دے دیا۔ منصوبے سے پاکستان میں جاری توانائی بحران پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔

    عالمی ریٹینگز ایجنسی موڈیز کے مطابق پاکستانی حکومت کی جانب سے دی گئی پاک چائنا اقتصادی راہداری کی منظوری کریڈٹ پازیٹیو ہے۔

    اس راہداری کا فائدہ اٹھاتے ہوئےپاکستان ریل ، روڈ اور تیل وگیس کی پائپ لائن کے زریعے چین سے منسلک ہوجائے گا۔

    اس راہداری سے پاکستان میں سرمایا کاری اور باہمی تجارت کو فروغ ملے گا اور پاکستان میں جاری توانائی بحران کو قابو کرنے میں بھی مدد گار ثابت ہوگا، توقع ہے کہ یہ منصوبہ سال دوہزار سترہ تک مکمل مکمل ہوجائے گا ۔