Tag: معیشت

  • معیشت کی بہتری کے لیے پاکستان اور ہمسایہ ممالک میں امن کی ضرورت ہے: معید یوسف

    معیشت کی بہتری کے لیے پاکستان اور ہمسایہ ممالک میں امن کی ضرورت ہے: معید یوسف

    اسلام آباد: سابق مشیر قومی سلامتی معید یوسف کا کہنا ہے کہ اچھے تعلقات ہونے کی وجہ سے ہم چین سے زیادہ معاشی فائدے اٹھا سکتے ہیں، معیشت کی بہتری کے لیے پاکستان اور ہمسایہ ممالک میں امن کی ضرورت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق مشیر قومی سلامتی معید یوسف نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چین کے ساتھ ہمارے تعلقات اچھے ہیں، زیادہ معاشی فائدے اٹھا سکتے ہیں۔

    معید یوسف کا کہنا تھا کہ پاکستان کا بڑا مسئلہ بیرون ممالک ترسیلات کا آنا ہے، تکنیکی ماہر بیرون ممالک بھجوانے سے ترسیلات زر دگنی ہوسکتی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ معیشت کی بہتری کے لیے پاکستان اور ہمسایہ ممالک میں امن کی ضرورت ہے، ہمسایہ ممالک میں امن قائم کرنا ہمارے کنٹرول میں نہیں، ہمیں اپنے ملک میں امن قائم کرنا ہوگا۔

    معید یوسف کا مزید کہنا تھا کہ فیصلوں کا اختیار نچلی سطح پر منتقل کرنا ہوگا، معیشت کو نجی شعبہ ہی بہتر کر سکتا ہے۔

  • شہباز حکومت کے 7 ماہ میں تمام معاشی اشاریوں میں شدید بگاڑ

    شہباز حکومت کے 7 ماہ میں تمام معاشی اشاریوں میں شدید بگاڑ

    اسلام آباد: ملک میں نئی حکومت آنے کے بعد سے گزشتہ 7 ماہ میں تمام معاشی اعداد و شمار الٹ پلٹ ہوگئے، سرمایہ کاری، برآمدات اور زرمبادلہ ذخائر میں شدید کمی واقع ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ 7 ماہ میں تمام معاشی اعداد و شمار میں شدید بگاڑ پیدا ہوگیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ نیا پاکستان سرٹیفکیٹ سے 73 کروڑ ڈالر نکال لیے گئے، نیا پاکستان سرٹیفکیٹ میں 46 فیصد سرمایہ کاری بھی گھٹ گئی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر 27 فیصد گھٹ گئے، گزشتہ 7 ماہ میں اسٹیٹ بینک کے ذخائر 2.8 ارب ڈالر کم ہو کر 7.9 ارب ڈالر رہ گئے، کمرشل بینکوں کے زرمبادلہ ذخائر بھی 6 فیصد کمی کے بعد 34 کروڑ ڈالر کم ہو کر 5.8 ارب ڈالر رہ گئے۔

    ذرائع کے مطابق ملک کے مجموعی زرمبادلہ کے ذخائر میں 19 فیصد کمی ہوئی، زرمبادلہ ذخائر 3.2 ارب ڈالر کم ہو کر 13.7 ارب ڈالر رہ گئے۔

    گزشتہ 7 ماہ میں ڈالر 40.3 روپے مہنگا ہو کر 223.2 روپے تک جا پہنچا۔

    گزشتہ 7 ماہ میں مہنگائی بھی دگنی ہوگئی، مہنگائی کے بڑھنے کی شرح 13.4 سے بڑھ کر 26.6 فیصد ہوگئی، گزشتہ 7 ماہ میں پیٹرول 35 روپے مہنگا ہو کر 225 روپے لیٹر ہوگیا جبکہ ڈیزل 85 روپے لیٹر مہنگا ہو کر 235 روپے فی لیٹر پر پہنچ گیا۔

    اپریل 2022 میں برآمدات 2.7 ارب ڈالر رہیں جبکہ اکتوبر 2022 میں برآمدات 2.3 ارب ڈالر ہوگئیں، اپریل 2022 میں ٹیکسٹائل برآمدات 1.76 ارب ڈالر تھیں جو اکتوبر 2022 میں 1.42 ارب ڈالر ہوگئیں۔

    اپریل 2022 میں سمندر پار پاکستانیوں کی ترسیلات زر 3.1 ارب ڈالر تھیں جو اکتوبر 2022 میں 2.2 ارب ڈالر ہوگئیں۔

    ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ اپریل 2022 میں بینکوں کا شرح سود 5.2 فیصد سے بڑھ کر 15.5 فیصد تک جا پہنچا۔

  • سیلاب سے پاکستانی معیشت کو کتنے ارب ڈالرز کا نقصان ہوا؟

    سیلاب سے پاکستانی معیشت کو کتنے ارب ڈالرز کا نقصان ہوا؟

    اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمان کا کہنا ہے کہ ورلڈ بینک نے سیلاب سے پاکستان کی معیشت کو 40 ارب ڈالرز کے نقصانات کا تخمینہ لگایا ہے، گھروں، بنیادی ڈھانچے، سڑکوں اور فصلوں کو جو نقصان ہوا ہے اس کا تخمینہ کہیں زیادہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ عالمی بینک نے سیلاب کی وجہ سے پاکستان کی معیشت کو 40 ارب ڈالر کے نقصانات کا تخمینہ لگایا ہے۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ عالمی بینک نے خدشے کا اظہار کیا ہے کہ سیلاب کی وجہ سے مزید 90 لاکھ لوگ غربت میں چلے جائے گے، ہم عالمی دنیا سے اپیل کر چکے ہیں کہ نقصانات کا تخمینہ کہیں زیادہ ہے۔

    انہوں نے کہا کہ گھروں، بنیادی ڈھانچے، سڑکوں اور فصلوں کو جو نقصان ہوا ہے اس کا تخمینہ کہیں زیادہ ہے۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ہم گزشتہ 18 ہفتوں سے قیمتی زندگیاں بچانے کی کوشش کر رہے ہیں، سیلاب زدہ علاقوں میں اب صحت کا بحران شدت اختیار کر رہا ہے۔ ڈینگی اور ملیریا کے ساتھ دیگر وبائی امراض بہت تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ابھی ہم نے سیلاب زدگان کو اپنے علاقوں میں واپس بھیجنے کے ساتھ ان کی بحالی پر کام کرنا ہے، 7.9 ملین بے گھر لوگوں کی بحالی کے لیے ہمیں وسائل درکار ہیں۔

    وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ دنیا کو اس انسانی بحران کے وقت سیلاب زدگان کی امداد اور بحالی کے لیے آگے آنا چاہیئے۔

  • 2013 سے 2018 کے دوران ہزاروں فیکٹریاں بند ہوئیں: شوکت ترین

    2013 سے 2018 کے دوران ہزاروں فیکٹریاں بند ہوئیں: شوکت ترین

    اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ سنہ 2013 سے 2018 کے دوران قوم کو 33 ارب روپے کا ٹیکہ لگایا گیا، 50 ہزار فیکٹریاں بند ہوئیں اور برآمدات میں 10 ارب کی کمی ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے معیشت اور خارجہ پالیسی پر منعقدہ سمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سنہ 2013 سے 2018 کے دوران برآمدات میں 10 ارب کی کمی ہوئی۔

    شوکت ترین کا کہنا تھا کہ ان 5 سالوں میں قوم کو 33 ارب روپے کا ٹیکہ لگایا گیا، اس دوران روپے کی قدر مصنوعی طور پر برقرار رکھی گئی، ان 5 سالوں میں 50 ہزار فیکٹریاں بند ہوئیں۔

    انہوں نے کہا کہ عمران خان نے جس طرح کرونا وائرس کے دوران جس طرح ملک کو سنبھالا دنیا نے تعریف کی، عمران خان نے ہاؤسنگ سیکٹر کو آگے بڑھایا۔ ہمارے تیسرے سال میں 5.75 کی جی ڈی پی گروتھ ہوئی۔

    سابق وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن نے مینو فیکچرنگ تباہ کردی تھی، ہمارے دور میں 18 لاکھ افراد کو سالانہ روزگار ملا۔

  • عالمی مشکلات کے باوجود سعودی عرب کی معیشت میں ترقی

    عالمی مشکلات کے باوجود سعودی عرب کی معیشت میں ترقی

    ریاض: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے توقع ظاہر کی ہے کہ رواں برس اور اگلے برس سعودی معیشت کی شرح نمو سب سے بلند رہنے کا امکان ہے، امریکا، چین اور یورپی یونین کی بڑی معیشتوں میں شرح نمو کی رفتار کم ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق عالمی مالیاتی فنڈ آئی ایم ایف نے توقع ظاہر کی ہے کہ 2022 کے دوران سعودی معیشت کی شرح نمو دنیا میں سب سے زیادہ ہوگی اور ترقی یافتہ اور ترقی پذیر منڈیوں والی معیشتوں میں سب سے بلند رہے گی۔

    روس اور چین میں اقتصادی سرگرمیوں میں انحطاط اور امریکا میں اخراجات کی سطح میں کمی کے ماحول میں عالمی معیشت کو درپیش بڑے چیلنجز کے باوجود عالمی مالیاتی فنڈ نے سعودی عرب کے حوالے سے غیر معمولی مثبت رپورٹ پیش کردی۔

    عالمی مالیاتی فنڈ کی رپورٹ متعدد حوالوں سے فی الوقت دنیا پر چھائے ماحول سے بالکل مختلف ہے۔

    روس، یوکرین بحران، یورپی ممالک میں سخت مالیاتی پالیسیوں اور کووڈ 19 کے باعث دنیا بھر میں پابندیوں کے ماحول میں سعودی معیشت کی شرح نمو سب سے اوپر نظر آرہی ہے۔

    عالمی مالیاتی فنڈ کا کہنا ہے کہ سال رواں ہی نہیں آئندہ سال 2023 کے دوران بھی عالمی معیشت کی کارکردگی کم رہے گی، امریکا، چین اور یورپی یونین دنیا کی تین بڑی معیشتوں میں شرح نمو کی رفتار کم ہے۔

    آئی ایم ایف کے مطابق سنہ 2022 کے دوران سعودی معیشت کی شرح نمو 7.6 فیصد متوقع ہے، آئی ایم ایف نے اپریل 2022 کے دوران سعودی معیشت کی شرح نمو اس سے کم بتائی تھی۔

    ادارے نے توقع ظاہر کی ہے کہ 2023 کے دوران سعودی معیشت کی شرح نمو مزید بہتر ہوگی مگر اس کی شرح زیادہ نہیں ہوگی۔

  • سری لنکن شہری مٹی کے چولھوں پر کھانا پکانے لگے

    سری لنکن شہری مٹی کے چولھوں پر کھانا پکانے لگے

    کولمبو: سری لنکا میں توانائی کے شدید ترین بحران کے باعث شہری مٹی کے چولھوں پر کھانا پکانے پر مجبور ہو گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق بدترین معاشی و توانائی بحران سے دوچار سری لنکا میں ادویات سے لے کر گیس تک ہر چیز کی قلت ہے، ملک کے طول و عرض میں اب شہری لکڑیاں جلا کر کھانا پکانے پر مجبور ہیں۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق 2 کروڑ 20 لاکھ آبادی کے ملک میں زیادہ تر افراد کے گھروں میں گیس ناپید ہو چکی ہے، اور جہاں گیس دستیاب ہے وہاں اس کی قیمت بہت زیادہ بڑھ چکی ہے۔

    بعض سری لنکن شہریوں نے کھانا پکانے کے لیے مٹی کے تیل کے چولھے خرید لیے ہیں تاہم، حکومت کے پاس پٹرولیم مصنوعات کی درآمد کے لیے زرِمبادلہ نہ ہونے کے باعث کیروسین آئل بھی دستیاب نہیں۔

    اس صورت حال میں اب سری لنکن شہریوں نے کھانا پکانے کے لیے لکڑیوں کا استعمال شروع کر دیا ہے، اور اس کے لیے وہ مٹی کے چولھوں کا استعمال کرنے لگے ہیں۔

    سڑک کنارے کھانے پینے کی اشیا بیچنے والی ایک خاتون نے میڈیا کو بتایا کہ کاروبار بند کرنے یا دھوئیں کے ساتھ رہنے کے درمیان ایک کا انتخاب کرنا تھا، لیکن اب تو آگ جلانے کے لیے لکڑی تلاش کرنا بھی مشکل ہے اور یہ بہت مہنگی بھی ہوتی جا رہی ہے۔

    واضح رہے کہ سری لنکا کی معیشت کا دار و مدار سیاحت پر تھا، اور کرونا کی وبا کے باعث یہ شعبہ بری طرح متاثر ہوا، اب ایندھن کی درآمد کے لیے زرِمبادلہ نہ ہونا ہی دراصل سری لنکا کی حکومت کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔

  • حکومت کی تبدیلی کے بعد معیشت زبوں حالی کا شکار ہے: حماد اظہر

    حکومت کی تبدیلی کے بعد معیشت زبوں حالی کا شکار ہے: حماد اظہر

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے رہنما حماد اظہر کا کہنا ہے کہ حکومت کی تبدیلی کے بعد معیشت زبوں حالی کا شکار ہے، زرمبادلہ کے ذخائر ایک ماہ کے اندر کم ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وفاقی وزیر اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما حماد اظہر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ پاکستان پائیدار بلند ترقی اور بڑھتے زرمبادلہ کے ذخائر کی راہ پر گامزن تھا۔

    حماد اظہر کا کہنا تھا کہ پاکستان سب سے زیادہ برآمدات، ترسیلات زر، ٹیکس وصولی اور عالمی معیار کی فلاحی اسکیموں کی راہ پر گامزن تھا۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت کی تبدیلی کے بعد معیشت زبوں حالی کا شکار ہے، زرمبادلہ کے ذخائر ایک ماہ کے اندر کم ہوگئے۔ بدنام اور نااہل چہرے اقتدار میں ہیں۔

  • وزیر اعظم عمران خان کی بہترین پالیسوں سے ملکی معیشت میں بہتری

    وزیر اعظم عمران خان کی بہترین پالیسوں سے ملکی معیشت میں بہتری

    اسلام آباد: پارلیمانی سیکریٹری برائے صنعت و تجارت عالیہ حمزہ کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کی بہترین پالیسوں سے ملکی معیشت میں بہتری آئی، وزیر اعظم نے پہلے پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچایا۔

    تفصیلات کے مطابق پارلیمانی سیکریٹری برائے صنعت و تجارت عالیہ حمزہ نے رواں مالی سال کے 6 ماہ کے معاشی اعشاریوں کی تفصیلات جاری کر دیں۔

    عالیہ حمزہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کرونا وائرس کے باوجود ڈیٹ ٹو جی ڈی پی کم ہو رہا ہے، گزشتہ سال کی نسبت رواں سال ایکسپورٹ گڈز میں 29 فیصد اضافہ ہوا اور پہلے 6 ماہ میں ایکسپورٹ گڈز 15.24 ارب ڈالر تک پہنچ گئے۔

    انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال ایکسپورٹ گڈز 11.82 ارب ڈالر رہی تھیں۔ ملبوسات برآمدات میں پاکستان نے بھارت اور بنگلہ دیش کو پیچھے چھوڑ دیا۔ امریکا کو ملبوسات برآمدات میں پاکستان 69 فیصد پر رہا جبکہ بھارت 33 فیصد اور بنگلہ دیش 28 فیصد پر رہا۔

    پارلیمانی سیکریٹری کا کہنا تھا کہ یورپی ممالک کو ملبوسات برآمدات میں پاکستان 27 فیصد پر رہا۔

    انہوں نے کہا کہ رواں سال پہلے 6 مہینوں میں ترسیلات زر میں 11 فیصداضافہ ہوا۔ رواں سال ترسیلات زر 15.8 ارب ڈالر رہیں جبکہ گزشتہ سال یہ 14.2 ارب ڈالر تھیں۔

    عالیہ حمزہ نے بتایا کہ رواں سال ٹیکسٹائل ایکسپورٹ میں 26 فیصد اضافہ ہوا اور 9.38 ارب ڈالر کی ایکسپورٹ ہوئیں۔ رواں سال کے 6 ماہ میں آئی ٹی ایکسپورٹ 1.3 ارب ڈالر رہیں جبکہ گزشتہ برس یہ 959 ملین ڈالر کی تھیں۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کاروں کی فروخت میں 71 فیصد اضافہ ہوا، بہترین پالیسی کی وجہ سے ٹریکٹرز کی سیلز میں 21 فیصد اضافہ ہوا۔

    پارلیمانی سیکریٹری کا کہنا تھا کہ رواں سال ایف بی آر ریونیو میں 32 فیصد، زر مبادلہ کے ذخائر میں 32 فیصد، ڈومیسٹک سیمنٹ کی سیلز میں 2.8 فیصد، فرٹیلائزر یوریا کی سیلز میں 5 فیصد اور پیٹرولیم سیلز میں 17 فیصد اضافہ ہوا۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ رواں سال کاٹن کی کاشت میں 37 فیصد، بجلی کی کھپت کے باعث رواں سال بجلی کی پیداوار میں 9.3 فیصد، پرائیوٹ سیکٹر کی کریڈٹ ادائیگی میں 344 فیصد، زرعی سیکٹر کی کریڈٹ ادائیگی میں 4 فیصد اور فارن ڈائریکٹ انویسمنٹ میں 20 فیصد اضافہ ہوا۔

    عالیہ حمزہ کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کی بہترین پالیسوں سے ملکی معیشت میں بہتری آئی، وزیر اعظم عمران خان نے پہلے پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچایا۔ ان کی بہترین پلاننگ سے کووڈ بحران سے بخوبی نمٹا گیا۔

  • حکومت کے 3 سال معاشی کامیابی کی کہانی ہیں: وزیر اعظم

    حکومت کے 3 سال معاشی کامیابی کی کہانی ہیں: وزیر اعظم

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ حکومت کے 3 سال معاشی کامیابی کی کہانی ہیں، حکومتی پالیسیوں کی عالمی سطح پر مبصرین نے بھی تعریف کی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت میکرو اکنامک ایڈوائزری گروپ کا اجلاس ہوا، اجلاس میں ملک کی مجموعی معاشی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔

    اجلاس میں حکومتی اقدامات اور 3 سال میں معاشی سطح پر حکومتی کامیابیوں کا جائزہ بھی لیا گیا۔

    وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے کرونا وائرس کا مقابلہ کرنے میں غیر معمولی کارکردگی کا مظاہرہ کیا، حکومت کی اسمارٹ لاک ڈاؤن کی پالیسیوں نے معیشت کو مستحکم رفتار سے بڑھایا۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ حکومتی پالیسیوں کی عالمی سطح پر مبصرین نے بھی تعریف کی۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت کے 3 سال معاشی کامیابی کی کہانی ہیں، ہمیں بہت بڑا گردشی قرضہ اور برآمد مخالف پالیسیاں ورثے میں ملی تھیں، غیر مستحکم مالی حالات اور کم مسابقتی کاروباری ماحول سے بھی نمٹنا تھا۔

  • کرونا ویکسینیشن کے بعد خلیجی ممالک سے اچھی خبر

    کرونا ویکسینیشن کے بعد خلیجی ممالک سے اچھی خبر

    تیل کی زیادہ پیداوار، کرونا ویکسینیشن اور نقل و حمل کی پابندیوں کے خاتمے کے بعد خلیجی ممالک سے اچھی خبر ہے کہ ان کی معیشت میں مجموعی طور پر 3.1 فی صد اضافے کی توقع ہے۔

    اس سلسلے میں خلیجی ممالک کی تنظیم جی سی سی کے شماریاتی مرکز نے ایک تازہ رپورٹ جاری کی ہے، جس میں خلیج تعاون کونسل کے ممالک کی معیشتوں میں رواں برس مجموعی طور پر 3.1 فی صد اضافے کی توقع ظاہر کی گئی ہے۔

    گزشتہ برس خلیجی ممالک کی معیشت میں 5.2 فی صد کمی ہوئی تھی، اضافے کی توقع کے ضمن میں جن اسباب کا ذکر کیا گیا ہے ان میں سال کی چوتھی سہ ماہی میں تیل کی زیادہ پیداوار کی پیش گوئی، کرونا وبا کے منفی اثرات کم ہونے کے بعد نقل و حمل پر لگائی گئی پابندیوں کا خاتمہ اور کرونا ویکسینیشن کی شرح میں اضافہ شامل ہیں۔

    رپورٹ میں آئندہ سال تک جی سی سی کی معیشت میں2.7 فیصد اضافے، اور 2023 میں مزید مضبوطی کے ساتھ 3.6 فیصد تک اضافے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔

    اگرچہ 2022 میں تیل کی پیداوار بڑھنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے تاہم خلیجی ممالک نے بغیر تیل کی معیشت میں بھی 3.4 فی صد اضافے کی منصوبہ بندی کی ہے، اور آئندہ دو برسوں میں ترقی کی شرح بالترتیب 3.7 اور 4.2 فیصد بڑھائی جائے گی۔

    کرونا کی وبا کے باعث جی سی سی ممالک کی جانب سے لگائی گئی سفری پابندیوں کو ہٹایا جانا بھی معیشت کی حالیہ بہتری کا ایک سبب بیان کیا گیا ہے۔