Tag: معیشت

  • پاکستان میں دنیا کے مقابلے میں بہت بہتر حالات ہیں: فواد چوہدری

    پاکستان میں دنیا کے مقابلے میں بہت بہتر حالات ہیں: فواد چوہدری

    اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ پاکستان میں دنیا کے مقابلے میں بہت بہتر حالات ہیں، کنسٹرکشن سیکٹر مکمل فعال اور زرعی معیشت خوشحال ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ پاکستان کی کرونا وائرس کے خلاف شاندار حکمت عملی کو دنیا نے سراہا، پاکستان میں دنیا کے مقابلے میں بہت بہتر حالات ہیں۔

    فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ سیاسی مخالفین کا کام مایوسی اور جھوٹ پھیلانا ہے، تحریک انصاف کارکنان حقائق بیان کرنے میں کردار ادا کریں، پاکستان کسی علیحدہ سیارے پر نہیں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے ملک کی انڈسٹری بحال ہو چکی ہے، کنسٹرکشن سیکٹر مکمل فعال اور زرعی معیشت خوشحال ہے، آئی ٹی ایکسپورٹس میں 3 گنا اضافہ ہوا ہے۔ مزدور، کسان، انڈسٹری سب کی آمدنیوں میں اضافہ ہوا ہے۔

    فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ 6 سے 8 ماہ میں عالمی قیمتیں بھی نارمل ہونا شروع ہوجائیں گی۔

  • کرونا وائرس کے بعد معیشت کی بحالی: آئی ایم ایف نے خبردار کردیا

    کرونا وائرس کے بعد معیشت کی بحالی: آئی ایم ایف نے خبردار کردیا

    واشنگٹن: عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کا کہنا ہے کہ عدم مساوات اور مہنگائی کرونا وائرس سے ہونے والے نقصانات کی بحالی کو متاثر کر رہی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے خبردار کیا ہے کہ کرونا وائرس کی وجہ سے ہونے والے بحران کی بحالی میں رواں سال کمی آئے گی کیونکہ کئی ممالک بڑھتی ہوئی قیمتوں اور قرضوں کے بوجھ سے نمٹ رہے ہیں اور اس وجہ سے غریب ممالک امیر ممالک سے پیچھے جا رہے ہیں۔

    آئی ایم ایف کے پاس اربوں ڈالر وبا سے متاثرہ ممالک کی بحالی میں مدد کر سکتے ہیں تاہم آئی ایم ایف کی مینجنگ ڈائریکٹر کرسٹلینا جارجیوا نے کہا ہے کہ اشیائے خور و نوش کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور ویکسین تک رسائی میں کمی ممالک پر بوجھ بن رہی ہے۔

    کرسٹلینا جارجیوا نے کہا کہ وبائی امراض اور اس کے اثرات سے اب بھی معیشت کی بحالی میں مشکلات درپیش ہیں جس کی وجہ سے ہم ٹھیک طرح سے آگے بڑھ نہیں پا رہے۔

    آئی ایم ایف اگلے ہفتے شرح نمو کا نیا فورکاسٹ جاری کرے گا تاہم انہوں نے کہا ہے کہ ہم امید کر رہے ہیں کہ رواں سال شرح نمو تھوڑی بہتر ہوگی جس کی جولائی میں پیشین گوئی چھ فیصد پر تھی۔

    جارجیوا کا کہنا تھا کہ زیادہ تر ابھرتے ہوئے اور ترقی پذیر ممالک کو وبا سے بحال ہونے میں مزید برس لگیں گے، تاہم تاخیر سے بحالی طویل المدتی معاشی نقصانات سے بچنے کو اور بھی مشکل بنا دے گی۔ ملازمتوں کی تاخیر سے بحالی نوجوانوں، خواتین اور مزدوروں کو بالخصوص متاثر کر رہی ہے۔

  • زرعی قرضوں کا اجرا کووِڈ 19 کے چیلنجز کے باوجود مستحکم رہا

    زرعی قرضوں کا اجرا کووِڈ 19 کے چیلنجز کے باوجود مستحکم رہا

    کراچی: ملک میں رواں مالی سال زرعی قرضوں کا اجرا کووِڈ 19 کے چیلنجز کے باوجود مستحکم رہا۔

    تفصیلات کے مطابق مالی سال 21 کے دوران زرعی قرضوں کی جاری کردہ رقم میں 1،366 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے، جس سے کووِڈ 19 کی وبا اور ماحولیاتی تبدیلی کے چیلنجز کے باوجود مالی سال 20 کی نسبت 12 فی صد نمو ظاہر ہوتی ہے۔

    اسٹیٹ بینک رپورٹ کے مطابق یہ اجرا 49 مالی اداروں کی اجتماعی کوششوں کا نتیجہ ہے، جس سے سال کے مختص کردہ ہدف 1،500 ارب روپے کا 91 فی صد پورا کرنے میں کامیابی ہوئی۔

    جون 2021 کے اختتام پر زرعی قرضے کی واجب الادا رقم 628 ارب روپے ہے، جو جون 2020 کے اختتام پر زرعی قرضے کی واجب الادا رقم سے 8 فی صد سے زائد ہے، یہ زرعی شعبے کے، بحیثیتِ مجموعی، مثبت منظر نامے کی تکمیل ہے جس نے مالی سال 21 کے دوران 2.77 فی صد کی شرحِ نمو حاصل کی۔ تاہم، زرعی قرضے لینے والوں کی تعداد میں 5 فی صد کمی آئی جو مالی سال 20 میں 3.7 ملین تھی اور مالی سال 21 کے دوران 3.5 ملین رہ گئی، جس کی بنیادی وجہ جاری وبا کی بنا پر محدود رسائی تھی۔

    مالی سال 21 کے دوران کمرشل بینکوں، تخصیصی بینکوں، اور اسلامی بینکوں نے تسلی بخش کارکردگی دکھائی اور 1,277 ارب روپے ہدف کے مقابلے میں 1,210 ارب روپے تقسیم کیے، یوں انھوں نے مختص کردہ ہدف کا 95 فی صد حاصل کر لیا، تاہم مائیکرو فنانس بینکوں نے بطور گروپ 73 فی صد ہدف پورا کیا، انھوں نے چھوٹے کاشت کاروں کو 132 ملین روپے کے زرعی قرضے جاری کیے۔ اسی طرح مائیکرو فنانس اداروں/ رورل سپورٹ پروگرام نے مجموعی طور پر 23 ارب روپے کے قرضے چھوٹے اور بہت چھوٹے کاشت کاروں کو جاری کر کے اپنا 57 فی صد ہدف پورا کیا۔

    رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک نے حکومت اور نجی شعبے کے ساتھ مل کر باضابطہ مالی خدمات کی فراہمی کے ذریعے زرعی شعبے کی ترقی اور کمرشلائزیشن کے لیے مربوط کوششیں کی ہیں۔ نیز، کووِڈ 19 سے منسلک خطرات پر قابو پانے کے لیے اسٹیٹ بینک کے فعال اقدامات سے معیشت کو ترقی ملی اور ان کے نتیجے میں زراعت سمیت تمام بڑے شعبوں میں اقتصادی سرگرمیاں خاصی تیزی سے بحال ہوئیں۔

    اسٹیٹ بینک نے پالیسی ریٹ 625 بیسس پوائنٹس کم کر کے بھی بینکوں کو موقع دیا کہ وہ معاشی تعطل پر قابو پانے کے لیے قرضے کی اصل رقم کی وصولی ملتوی کرنے اور زرعی قرضوں کی تشکیلِ نو کی پیش کش کریں، اپریل 2021 تک زرعی اور مائیکرو فنانس شعبوں میں تقریباً 2 ملین قرض گیروں نے اصل رقم کے التوا اور 132 ارب روپے کے واجب الادا قرضوں کی تشکیلِ نو کی سہولت حاصل کی۔

    رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک کے منصوبوں اور پالیسی اقدامات سے ملک میں غذائی تحفظ (food security) کے اہم مسئلے کے حل میں مدد ملی، ان سے سازگار ضوابطی ماحول پیدا ہوا، خواتین کی شمولیت بڑھی، اور کاشت کاری کے طریقوں میں جدت آئی۔

    مزید برآں، اسٹیٹ بینک نے لینڈ ریونیو کے صوبائی حکام کے ساتھ بینکوں کی شراکت بنانے اور قرضے کے حصول کے لیے اراضی کا خودکار ریکارڈ استعمال کرنے میں سہولت دی، حکومت کی فصل کے قرضے کی بیمہ اسکیم اور لائیو اسٹاک کے قرضے کی بیمہ اسکیم نے بھی بینکوں کی حوصلہ افزائی کرنے میں اہم کردار ادا کیا کہ وہ چھوٹے کاشت کاروں کو قرضے فراہم کریں۔

  • ہماری حکومت نے ملک کی معاشی سمت کو درست کیا: فواد چوہدری

    ہماری حکومت نے ملک کی معاشی سمت کو درست کیا: فواد چوہدری

    اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ ہماری حکومت نے ملک کی معاشی سمت کو درست کیا، روزہ مرہ کی چیزوں میں اب استحکام نظر آنا شروع ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے قرضے بے انتہا تھے، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 20 ملین ڈالر تھا۔

    فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ گھر میں اخراجات زیادہ اور آمدنی کم ہو تو قرضے لینا پڑتے ہیں، ماضی میں ہم قرضوں پر قرضے لیے جا رہے تھے۔ ہماری حکومت نے ملک کی معاشی سمت کو درست کیا۔

    انہوں نے کہا کہ ہم نے صنعتوں اور زراعت کو بحال کیا، روزہ مرہ کی چیزوں میں اب استحکام نظر آنا شروع ہوا ہے، گاڑیوں کی قیمتوں میں بہت کمی ہوگی۔ جو پہلی بار گاڑی لے رہے ہیں ان کے لیے زبردست اسکیم لائے ہیں۔

    دوسری جانب وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار خسرو بختیار نے نئی آٹو پالیسی متعارف کرواتے ہوئے کہا کہ پہلی بار گاڑی خریدنے والوں کے لیے ڈاؤن پیمنٹ 20 فیصد کردی گئی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ گاڑی کی لیز کے طریقہ کار کو بھی آسان کریں گے، جو بھی گاڑی خریدے گا اس کو اپنے نام پر رجسٹرڈ کروانا ہوگی، نئی پالیسی کے تحت 660 سی سی گاڑی کی قیمت ایک لاکھ 5 ہزار روپے کم ہوگی، 1000 سی سی گاڑیوں کی قیمت 1 لاکھ 42 ہزار روپے تک کم ہوگی۔

  • غیر ملکیوں کے واپس نہ آنے سے کویت کی معیشت کو جھٹکا

    غیر ملکیوں کے واپس نہ آنے سے کویت کی معیشت کو جھٹکا

    کویت سٹی: کویت وہ واحد ملک ہے جس نے کرونا وائرس کنٹرول کر لینے کے بعد بھی ابھی تک غیر ملکیوں کو ملک میں داخلے کی اجازت نہیں دی اور یہ مسئلہ اب ملک کی معیشت کی بحالی کو متاثر کر رہا ہے۔

    انگلینڈ اور ویلز آئی سی اے ڈبلیو میں انسٹی ٹیوٹ آف چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس کے ذریعہ کمیشن برائے اقتصادی تازہ کاری پر مبنی 2021 کی دوسری سہ ماہی کے لیے مشرق وسطیٰ پر رپورٹ نے واضح کیا کہ تیل کی اعلیٰ قیمتوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے کویت کے معاشی بحالی کے امکانات بہتری کی طرف جارہے ہیں تاہم ملک کو اپنی معیشت کو مستحکم کرنے کی ضرورت ہوگی۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ کویت کے خزانے میں جی ڈی پی کی 435 فیصد مالیت بچت ہے لیکن انہیں مستقبل میں استعمال کے لیے قانونی طور پر مختص کیا گیا ہے اور موجودہ ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اس خطیر رقم تک رسائی حاصل نہیں کی جاسکتی۔

    موجودہ صورتحال میں مہینوں کے اندر حکومت کو اجرت اور تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے نقد کی قلت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جو صرف سرکاری خرچوں کے لیے ہی تقریباً 75 فیصد ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ اس سال تیل کی پیداوار میں صرف معمولی اضافے کی توقع کے بعد کویت میں تیل کے شعبے میں نمو صرف 0.9 فیصد تک پہنچ سکتی ہے۔ اگرچہ تیل کے علاوہ ذرائع سے حاصل جی ڈی پی آہستہ آہستہ بحال ہورہی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق کرونا وائرس اس سال بھی کاروبار کے لیے جاری چیلنجز کا باعث ہیں۔ آکسفورڈ اکنامکس کا اندازہ ہے کہ ایک اور عنصر جس نے کویت کی نمو کو متاثر کیا وہ کویت میں غیر ملکیوں کی تعداد میں کمی ہے۔ ان میں اہم شعبوں خصوصاً تعمیرات، ریل اسٹیٹ اور مینو فیکچرنگ کی نمو میں غیر ملکیوں کی عدم دستیابی کے بعد 2020 میں 4 فیصد کمی واقع ہوئی تھی۔

    حکومت کا ارادہ ہے کہ غیر ملکی رہائشیوں کے تناسب کو موجودہ 65 فیصد سے کم کر کے 30 فیصد کردیا جائے، یہ پالیس جی ڈی پی کی بحالی اور تنوع کو متاثر کرے گی۔

    رپورٹ کے مطابق کویت کا بجٹ خسارہ جی ڈی پی کے تقریباً 29 فیصد تک بڑھ گیا ہے جو دنیا میں خسارے کی سب سے بڑی شرح ہے کیونکہ تیل کی آمدنی میں 32 فیصد سے زیادہ کمی واقع ہوئی ہے۔

    آکسفورڈ اکنامکس کے چیف اکانومسٹ اسکاٹ لیورمور کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس اور تیل کی کم قیمتوں کے دوہرے جھٹکے کے بعد کویت کی معاشی بحالی کے امکانات سست روی سے بہتری کی طرف گامزن ہیں تاہم حکومتی بجٹ 2020 میں شدید دباؤ کا شکار رہا کیونک ایک اور اہم مسئلہ یہ ہے کہ کویت قرض کے قانون کے مطابق سنہ 2017 کے اختتام کے بعد قرض لینے سے قاصر ہے۔

    ان کے مطابق حکومت جب قرضوں سے متعلق قانون سازی کے بحران سے نمٹنے کے لیے کوشش کرے گی تو اس سال اور اس سے آگے کویت کسی حد تک معاشی بحالی کی راہ پر چل سکتا ہے۔

  • مہنگائی کا مقابلہ کر رہے ہیں، اعلیٰ حکومتی ٹیم کی اہم ورچوئل پریس کانفرنس

    مہنگائی کا مقابلہ کر رہے ہیں، اعلیٰ حکومتی ٹیم کی اہم ورچوئل پریس کانفرنس

    اسلام آباد: اعلیٰ حکومتی ٹیم نے آج ایک اہم ورچوئل پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ حکومت مہنگائی کا مقابلہ کر رہی ہے، ماضی میں کیے گئے غلط فیصلوں سے نقصان میں جانے والی معیشت کو بہتر بنائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق جمعرات کو اسلام آباد میں وفاقی وزرا شوکت ترین، حماد اظہر اور خسرو بختار نے پریس کانفرنس میں معیشت کے حوالے سے اپوزیشن کے تابڑ توڑ حملوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ن لیگ کے غلط فیصلوں سے ملکی معیشت کو 20 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔

    وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا سابق دور میں قرضے لے کر معیشت کو بہتر دکھانے کی کوشش کی گئی، ن لیگ دور میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کو مصنوعی طریقے سے مستحکم رکھا گیا، اور غلط فیصلے سے ملکی معیشت کو 20 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔

    شوکت ترین نے کہا موجودہ حکومت کو مجبوراً مالی مدد کے لیے آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا، جس کی وجہ سے اضافی ٹیرف لگانے پڑے۔

    انھوں نے کہا ہم ٹیکس نہ دینے والوں کی نہیں بلکہ ٹیکس دینے والوں کی تعداد بڑھائیں گے، آئندہ مالی سال خالص ٹیکس وصولی کا ہدف 5 ہزار 8 سو ارب روپے ہوگا، مہنگائی کا مقابلہ کر رہے ہیں، ری اسٹرکچرنگ کر کے خسارے میں چلنے والے بڑے اداروں کی نج کاری کریں گے۔

    ان کا کہنا تھا کرونا کے باجود موجودہ حکومت اقتصادی شرح نمو 4 فی صد تک لے آئی، اگلے مالی سال کے دوران ملکی اقتصادی شرح نمو 5 فی صد رہنے کی توقع ہے، ہمارا ہدف ہے کہ ٹیکس ریونیو ہر سال 20 فی صد بڑھائیں، ہمارا مقصد مزید ٹیکس لگانا نہیں بلکہ ٹیکسوں کے دائرہ کار کو وسعت دینا ہے۔

    وزیر خزانہ کا کہنا تھا ہم معیشت کو استحکام سے اب آگے بڑھا رہے ہیں، ریونیو 7 ٹریلین سے بڑھائیں گے، ٹیکس پر ٹیکس نہیں لگائیں گے، پی ایس ڈی پی بجٹ کو بڑھایا جائے گا، 2013 میں میاں صاحب کو مشورہ دیا جسے زبیر، اسحاق ڈار نے رد کیا، 2022 اور 23 میں بڑی گروتھ ہوگی جو سب کے لیے ہوگی۔

    وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر نے کہا ن لیگ کی معاشی ٹیم ملک کو دیوالیہ پن کی حد تک لے آئی تھی، ن لیگ کے آخری 17 ماہ میں زر مبادلہ کے ذخائر نصف کم کر دیے گئے تھے، اور ہمیں ہر سال عالمی اداروں کو 10 ارب واپس کرنے پڑے۔

    انھوں نے مزید کہا ن لیگ کے دور میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر تھا، جب کہ موجودہ حکومت کے دوران گزشتہ کئی ماہ سے کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس میں ہے، زر مبادلہ کے ذخائر بھی 2016 کے بعد سے بلند ترین سطح پر ہیں، اور اپوزیشن کو موجودہ حکومت کی معاشی ترقی ہضم نہیں ہو رہی، اور لوگوں کی آنکھ میں دھول جھونکنے کے لیے انھوں نے سیمینار منعقد کیے، اور سمینار میں وہی لوگ شریک ہیں جنھوں نے معیشت تباہ کی۔

  • ملکی معیشت پر سوال کرنے والے مفتاح اسماعیل صحافی کے سوال پر سٹپٹا گئے

    ملکی معیشت پر سوال کرنے والے مفتاح اسماعیل صحافی کے سوال پر سٹپٹا گئے

    لاہور: پاکستان مسلم لیگ ن کی پریس کانفرنس کے دوران ملکی معیشت پر سوال کرنے والے سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل صحافی کے سوال پر بری طرح سٹپٹا گئے۔

    جب ن لیگی رہنما مفتاح اسماعیل پی ٹی آئی کے موجودہ دور کی معیشت کی بدحالی پر بات کر رہے تھے، تو اچانک صحافی نے سوال کیا کہ اگر ملکی معیشت تباہ ہوگئی ہے تو آپ کی کمپنی نےاس سال دگنا منافع کیسے کما لیا؟

    صحافی کے اس سوال نے ن لیگی رہنما کے اوسان خطا کر دیے، صحافی نے کہا لیگی دور میں آپ کی کمپنی سالانہ تقریباً 35 کروڑ منافع دکھا رہی تھی، لیکن پی ٹی آئی دور میں آپ کی کمپنی کا منافع دگنا ہوگیا، تو آپ معیشت کو تباہ کیسے کہہ رہے ہیں؟

    مفتاح اسماعیل کو کوئی جواب نہ سوجھا تو عجیب منطق پیش کر دی، کہا میری کمپنی کے منافع کا ملکی معیشت سے کیا تعلق ہے، اس دوران لقمہ دینے کے لیے مشہور ساتھ بیٹھی مریم اورنگ زیب نے لقمہ دیا ’یہ کیساسوال ہے۔‘

    خیال رہے کہ مفتاح اسماعیل کی کمپنی نے رواں سال 9 ماہ میں دگنے سے بھی زیادہ منافع کمایا ہے۔

    دوسری طرف وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے نیوز کانفرنس میں کہا کہ مفتاح اسماعیل کو کیا پتا کہ معیشت کس انداز میں آگے بڑھ رہی ہے، اپوزیشن کی باڈی لینگویج ہی ان کی گفتگو کا ساتھ نہیں دے رہی، مفتاح اسماعیل کی کمپنی بھی پاکستان میں ہی ہے کیسے منافع کما رہی ہے۔

    انھوں نے کہا کرونا وبا کے باوجود ہم نے انڈسٹری کو بند نہیں ہونے دیا، معیشت بہتر ہو رہی ہے اسی لیے مفتاح اسماعیل کی کمپنی بھی منافع کما رہی ہے، ملک میں حالات سازگار ہیں جس پر اپوزیشن بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔

    وفاقی وزیر صنعت و پیداوار حماد اظہر نے نیوز کانفرنس میں کہا کہ پی ڈی ایم کو بتانا چاہتا ہوں اگلے سال معیشت کی ترقی کی شرح 5 فی صد ہوگی، وہ عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنا بند کر دیں، 2023 میں اقتصادی شرح نمو 6 فی صد پر جانے کا امکان ہے۔

  • معاشی نظام دوستوں کو نفع پہنچانے کے لیے چلایا جا رہا ہے، شرح ترقی درست نہیں: شہباز شریف

    معاشی نظام دوستوں کو نفع پہنچانے کے لیے چلایا جا رہا ہے، شرح ترقی درست نہیں: شہباز شریف

    لاہور: شہباز شریف نے پی ٹی آئی حکومت پر الزام لگایا ہے کہ ملک میں معاشی نظام دوستوں کو نفع پہنچانے کے لیے چلایا جا رہا ہے، شرح ترقی جو دکھائی جا رہی ہے وہ بھی درست نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے حکومت کی جانب سے جاری کردہ شرح ترقی کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن نے شرح ترقی 5.8 فی صد پر چھوڑی تھی، عمران خان آج محض 3.9 فی صد شرح ترقی کا دعویٰ کر رہے ہیں۔

    شہباز شریف نے لکھا کہ 3.9 فی صد شرح ترقی پر بھی اسٹیٹ بینک کے نمائندے نے اعتراض اٹھایا تھا کہ یہ عدد اصل سے زیادہ دکھایا گیا ہے، پی ٹی آئی نے پہلے سال اصل 1.9 کے عدد کو بھی بڑھا چڑھا کر 3.3 دکھایا تھا۔

    ن لیگی رہنما نے حکومت پر شرح ترقی کے حوالے سے جھوٹ بولے جانے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ 5 فروری کے بعد ہر ہفتے میں قیمتوں کے حساس اعشاریے 13 فی صد اضافہ دکھا رہے ہیں، جب کہ گزشتہ سال کی نسبت رواں ہفتے میں قیمتوں میں 17 فی صد اضافہ ہوا۔

    شہباز شریف نے کہا صرف خوراک کی قیمتوں میں 14 فی صد اضافہ ہوا ہے جس نے مڈل کلاس کو تباہ کر دیا ہے، عمران خان ملک کو صرف اپنے دوستوں کے لیے چلا رہے ہیں، اور پی ٹی آئی 50 لاکھ لوگوں کو بے روزگار کر چکی ہے، 2 کروڑ افراد بدترین غربت میں جا چکے ہیں، عمران معاشی نظام اپنے دوستوں کو نفع پہنچانے کے لیے چلا رہے ہیں۔

    انھوں نے مزید لکھا کامیاب معیشت میں مہنگائی کم، روزگار میں اضافہ ہوتا ہے، حکومت اسکول، اسپتال اور انفرا اسٹرکچر کے منصوبے بناتی ہے، لیکن ہماری معیشت کس پاتال میں جاگری ہے۔

  • وبا کے باوجود پاکستانی معیشت میں بہتری آئی: ڈاکٹر عارف علوی

    وبا کے باوجود پاکستانی معیشت میں بہتری آئی: ڈاکٹر عارف علوی

    اسلام آباد: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا ہے کہ کرونا وبا کے باوجود پاکستان کی معیشت میں بہتری آئی، ٹیکس وصولی اور برآمدات میں اضافہ معیشت کی بہتر کارکردگی ظاہر کرتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے لاہور ایوان صنعت و تجارت کے وفد نے ملاقات کی۔

    ملاقات میں صدر عارف علوی کا کہنا تھا کہ حکومت منصفانہ کاروباری ماحول اور پائیدار معیشت کے لیے پرعزم ہے، حکومت کاروباری اور کمزور طبقات کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔

    صدر مملکت کا کہنا تھا کہ حکومت نے کاروباری اور کمزور طبقات کو 1.2 کھرب کا تاریخی پیکج فراہم کیا، کرونا وبا کے باوجود پاکستان کی معیشت نے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ٹیکس وصولی اور برآمدات میں اضافہ معیشت کی بہتر کارکردگی ظاہر کرتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ گزشتہ 10 ماہ کے دوران ملک کی برآمدات میں 13 فیصد اضافہ ہوا، پاکستان کی برآمدات گزشتہ 10 ماہ میں 20 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئیں۔ ٹیکس محصولات کے 3.6 کھرب کے ہدف سے 143 ارب زائد وصولیاں ہوئیں۔

    صدر مملکت کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کی کاروباری عالمی درجہ بندی 136 ویں سے 108 کی پوزیشن تک پہنچ گئی، بزنس کمیونٹی ٹیکس ادا کرنے کی ترغیب دینے کے لیے فعال کردار ادا کرے۔

  • ملک میں معاشی سرگرمیوں میں اضافہ، صنعتی اور زرعی پیداوار میں بہتری

    ملک میں معاشی سرگرمیوں میں اضافہ، صنعتی اور زرعی پیداوار میں بہتری

    اسلام آباد: وزارت خزانہ کی ملکی معیشت پر ماہانہ اپ ڈیٹ آؤٹ لک رپورٹ جاری کردی گئی جس کے مطابق ملک میں معاشی سرگرمیوں میں تیزی کا سلسلہ جاری ہے، صنعتی اور زرعی پیداوار میں بہتری جبکہ ٹیکس ریونیو اور ترسیلات زر میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ کی ملکی معیشت پر ماہانہ اپ ڈیٹ آؤٹ لک رپورٹ جاری کردی گئی، وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ معاشی بحالی اور سرگرمیوں میں تیزی کا سلسلہ جاری ہے۔

    رپورٹ کے مطابق صنعتی اور زرعی پیداوار میں بہتری جبکہ ٹیکس ریونیو اور ترسیلات زر میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جولائی تا مارچ ترسیلات زر 26 فیصد اضافے سے 21.5 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا۔

    ملکی برآمدات 2.3 فیصد اضافے سے 18.7 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں جبکہ ملکی درآمدات 9.4 فیصد اضافے سے 37.4 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں، کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس ایک بار پھر ایک ارب ڈالر سرپلس ریکارڈ کیا گیا ہے۔

    وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری 35.1 فیصد کمی سے 1.39 ارب ڈالر رہیں، زرمبادلہ ذخائر اپریل کے اختتام تک 23 ارب 44 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئے۔ اسٹیٹ بینک کے 16.34 ارب اور دیگر بینکوں کے ذخائر 7.10 ارب ڈالر رہے۔

    رپورٹ کے مطابق ڈالر کی شرح تبادلہ 153.46 روپے فی ڈالر کی سطح پر پہنچ گئی، پہلے 9 ماہ میں ٹیکس ریونیو 10.9 فیصد سے 3395 ارب روپے رہا، پہلے 9 ماہ میں پی ایس ڈی پی کی مد میں 534 ارب خرچ کیے گئے۔

    وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ مالیاتی خسارہ کم ہو کر 1603 ارب روپے کی سطح تک پہنچ گیا، زرعی قرضے 4.6 فیصد اضافے سے 953 ارب کی سطح پر پہنچ گئے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ مہنگائی کی سالانہ شرح میں کمی دیکھی گئی، فروری میں 9.1 فیصد رہی۔ بڑی صنعتوں کی شرح نمو 4.8 فیصد تک پہنچ گئی جبکہ اسٹاک ایکس چینج میں 100 انڈیکس 44 ہزار 930 پوائنٹس کی سطح عبور کر گیا۔