Tag: معیشت

  • دسمبر 2019 کے مقابلے میں دسمبر 2020 میں مہنگائی میں نمایاں کمی

    دسمبر 2019 کے مقابلے میں دسمبر 2020 میں مہنگائی میں نمایاں کمی

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کی قیادت میں ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو چکا ہے، عوام کی مشکلات ختم ہونے کی امیدیں روشن ہو گئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق دسمبر 2019 کے مقابلے میں 2020 کے دوران مہنگائی میں نمایاں کمی ہوئی، مہنگائی کی شرح بارہ اعشاریہ چھ سےکم ہو کر سات اعشاریہ نو ہوگئی۔

    مہنگائی میں کمی کے ساتھ معاشی اعشاریے مزید بہتر ہو گئے ہیں، ایک رپورٹ کے مطابق کرونا وبا کے مضراثرات کے باوجود دسمبر 2019 کے مقابلے میں دسمبر 2020 میں اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں نمایاں کمی ہوئی۔

    ٹیکس وصولی اور برآمدات میں ریکارڈ اضافہ دیکھا گیا، 2019 کے آخری مہینے میں مہنگائی 12.6 فی صد تھی، دسمبر 2020 میں کم ہو کر 7.9 فی صد رہ گئی۔

    ایف بی آر کی ٹیکس وصولی میں بھی اضافہ ہوا، دسمبر 2019 میں ٹیکس وصولی 469 ارب، دسمبر 2020 میں 508 ارب ہوئی، ملک کو ترقی دینے والی برآمدات میں بھی نمایاں اضافہ ہوا، دسمبر 2019 میں برآمدات 1993 ملین ڈالر تھیں، دسمبر 2020 میں بڑھ کر 2357 ملین ڈالر تک پہنچ گئیں۔

    ترسیلات زر تقریباً 2 ارب ڈالر ماہانہ رہیں، زر مبادلہ کے ذخائر 20.254 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئے، دسمبر 2019 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 319 ملین ڈالر تھا، دسمبر 2020 میں کرنٹ اکاؤنٹ 447 ملین ڈالر سرپلس ہوگیا۔

  • عمران خان حکومت کی معاشی کارکردگی، تجارتی خسارہ سرپلس میں تبدیل

    عمران خان حکومت کی معاشی کارکردگی، تجارتی خسارہ سرپلس میں تبدیل

    اسلام آباد: عمران خان کی حکومت نے معاشی کارکردگی میں ایک اور سنگ میل عبور کر لیا، ترسیلات زر میں نمایاں اضافہ ہو گیا ہے جب کہ تجارتی خسارہ بھی سرپلس میں تبدیل ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق حکومتی معاشی پالیسیوں کے باعث ملک کے ترسیلات زر میں نمایاں اضافہ ہو گیا ہے، دوسری طرف تجارتی خسارے میں بھی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

    پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ لگاتار پانچویں مہینے بھی سرپلس رہا، نومبر میں کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس 447 ملین ڈالر ریکارڈ کیاگیا، جب کہ جولائی تا نومبر کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس کا حجم ایک ارب 64 کروڑ ڈالر سے زائد رہا، گزشتہ مالی سال تقریباً پونے 2 ارب ڈالر کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا سامنا تھا۔

    پاکستان کے غیر ملکی زر مبادلہ کے ذخائر بھی 3 سال کی بلند ترین سطح پر آ گئے ہیں۔

    واضح رہے کہ سال 2020 جہاں کرونا وبا کے باعث دنیا بھر کے لیے غیر یقینی ثابت ہوا وہیں پاکستان کے لیے معاشی سست روی کے باوجود کئی خوش خبریاں لایا، ترسیلات زر 2 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئے، اور غیر ملکی سرمایہ کاری 9 فیصد بڑھ گئی، جب کہ کرنٹ اکاؤنٹ 17 سال بعد سرپلس میں آگیا۔

    تجارتی خسارہ بھی سرپلس میں تبدیل ہو گیا ہے، معاشی اعتبار سے ہر جانب سے حکومتی اقدامات کے بہترین نتائج سامنے آئے، کرونا کی پہلی لہر پر قابو پاتے ہی معیشت میں بحالی آئی، صنعتوں، برآمدی سیکٹر کے لیے حکومتی مراعات سے بڑے پیمانے پر کاروباری سرگرمیوں کا آغاز ہوا۔

    بڑے پیمانے پر برآمدی آرڈر کے باعث ٹیکسٹائل سیکٹر مکمل استعداد پر کام کر رہا ہے، سیمنٹ سیکٹر میں 20 فی صد اضافہ ہوا، بڑے پیمانے کی صنعتوں کی پیداوار ساڑھے 4 فی صد بڑھ گئی۔

    موڈیز نے پاکستان کا معاشی آؤٹ لک مستحکم قرار دیا، عالمی بینک کے ایز آف ڈوئنگ بزنس انڈیکس میں بھی پاکستان کی رینکنگ 147 سے بڑھ کر 108 پر آ گئی۔

  • کرونا سے زندگیاں بچانا پہلی اور معیشت اٹھانا دوسری ترجیح ہے: وزیر اعظم

    کرونا سے زندگیاں بچانا پہلی اور معیشت اٹھانا دوسری ترجیح ہے: وزیر اعظم

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ان کی پہلی ترجیح کرونا سے زندگیاں بچانا ہے اور معیشت اٹھانا ان کی دوسری ترجیح ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج وزیر اعظم عمران خان سے مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے خصوصی ملاقات کی، جس میں سیاسی، معاشی اور پارلیمانی امور سمیت قانونی و آئینی معاملات پر بات چیت کی گئی۔

    وزیر اعظم نے ملک میں معاشی صورت حال میں حالیہ بہتری پر اظہار اطمینان کیا، انھوں نے کہا معیشت سے متعلق تازہ اعداد و شمار حوصلہ افزا ہیں۔

    وزیر اعظم نے کہا کہ کرونا سے زندگیاں بچانا پہلی اور معیشت اٹھانا ان کی دوسری ترجیح ہے، ٹیکسٹائل انڈسٹری میں 2016 کی نسبت غیر معمولی بہتری دیکھنے میں آئی ہے۔

    وزیر اعظم نے اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مکمل لاک ڈاؤن کے نعرے لگانے والے آج خود ایس او پیز بلڈوز کر رہے ہیں۔

    معروف قانون دان بابر اعوان کا کہنا تھا کہ حکومت کی معاشی پالیسیاں درست سمت میں آگے بڑھ رہی ہیں، سرمایہ کاروں اور بزنس کمیونٹی نے بھی پالیسیوں پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔

    بابر اعوان نے کہا کہ معاشی بہتری کی حکومتی کوششوں کو ریورس نہیں ہونے دیں گے۔

  • ملک کی معیشت میں بہتری آرہی ہے: حماد اظہر

    ملک کی معیشت میں بہتری آرہی ہے: حماد اظہر

    اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے صںعت و پیداوار حماد اظہر کا کہنا ہے کہ ملک کی معیشت میں بہتری آرہی ہے، تجارتی خسارے میں کمی کا سلسلہ جاری ہے اور صنعتوں کی پیداوار میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے صںعت و پیداوار حماد اظہر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ ملک کی معیشت میں بہتری آرہی ہے۔

    حماد اظہر کا کہنا تھا کہ مالی سال میں مسلسل چوتھے ماہ بھی کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس میں رہا، 4 ماہ کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ سر پلس 1 ارب 20 کروڑ ڈالر رہا۔

    انہوں نے کہا کہ تجارتی خسارے میں کمی کا سلسلہ جاری ہے، صنعتوں کی پیداوار میں اضافہ ہو رہا ہے۔

    خیال رہے کہ اسٹیٹ بینک کے مطابق اکتوبر کے مہینے میں کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس بڑھ کر 38 کروڑ 20 لاکھ ڈالر سے تجاوز کر گیا جو ستمبر میں 5 کروڑ 90 لاکھ ڈالر تھا۔

    مرکزی بینک کا کہنا ہے کہ جولائی سے اکتوبر کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ 1 ارب 20 کروڑ ڈالر سرپلس رہا جبکہ گزشتہ سال اسی عرصے میں کرنٹ اکاؤنٹ 1 ارب 40 کروڑ ڈالر خسارے میں تھا۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق ترسیلات زر میں اضافے اور تجارتی خسارہ محدود رہنے سے کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس میں اضافہ ہوا۔

  • معاشی اشاریے کس طرف جارہے ہیں؟ ملکی معاشی صورتحال پر تازہ رپورٹ جاری

    معاشی اشاریے کس طرف جارہے ہیں؟ ملکی معاشی صورتحال پر تازہ رپورٹ جاری

    اسلام آباد: وزارت خزانہ نے ملکی معاشی صورتحال پر تازہ رپورٹ جاری کردی جس کے مطابق پہلی سہ ماہی میں مہنگائی میں اضافہ ہوا جبکہ زر مبادلہ ذخائر بھی بڑھ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ نے ملکی معاشی صورتحال پر تازہ رپورٹ جاری کردی جس میں کہا گیا ہے کہ مہنگائی میں اضافے کا رجحان برقرار رہنے کا خدشہ ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ پہلی سہ ماہی کے دوران مہنگائی کی شرح 8.84 فیصد ریکارڈ کی گئی، جلد خراب ہونے والی اشیا کی قیمتوں میں اضافے سے مہنگائی بڑھی۔

    رپورٹ میں مقامی پیداوار آنے سے ٹماٹر، پیاز و دیگر اشیا کی قیمتوں میں کمی کا عندیہ دیا گیا۔

    وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ زر مبادلہ ذخائر میں 4 ارب 16 کروڑ ڈالر کا اضافہ ہوا جس کے بعد زرمبادلہ کے ذخائر 19 ارب 29 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئے۔ ترسیلات زر 31 فیصد اضافے سے 7.1 ارب ڈالر رہیں۔

    رپورٹ کے مطابق بیرونی سرمایہ کاری میں 23.5 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، کرنٹ اکاؤنٹ 80 کروڑ ڈالر سرپلس رہا۔

    پہلی سہ ماہی میں برآمدات 10.5 فیصد کمی سے 5.4 ارب ڈالر رہیں۔ درآمدات میں 3.8 فیصد کمی اور حجم 10.6 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ لاک ڈاؤن اٹھانے سے معاشی سرگرمیوں میں بہتری آئی، کرونا وائرس کی ممکنہ نئی لہر کی وجہ سے معاشی خطرات موجود ہیں۔

  • ’پاکستان کے لیے عظیم خوش خبری‘ وزیر اعظم عمران خان کا ٹویٹ

    ’پاکستان کے لیے عظیم خوش خبری‘ وزیر اعظم عمران خان کا ٹویٹ

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے آج صبح قوم کو ایک ٹویٹ میں خوش خبری سنائی ہے کہ معیشت کے استحکام کے ساتھ آخر کار ہم درست سمت میں چل نکلے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے ایک ٹویٹ میں کرنٹ اکاؤنٹ کے سرپلس کی خوش خبری دیتے ہوئے آج صبح لکھا ’پاکستان کے لیے عظیم خوش خبری‘۔

    وزیر اعظم نے لکھا کہ بالآخر ہم درست سمت میں چل نکلے ہیں، ماہِ ستمبر میں 73 ملین ڈالر کے سر پلس کے ساتھ کرنٹ اکاؤنٹ پہلی سہ ماہی کے لیے 792 ملین ڈالر ہوگیا ہے۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس اسی عرصے کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ کو 1492 ملین ڈالر خسارے کاسامنا تھا، جب کہ گزشتہ ماہ کے دوران برآمدات میں 29 فی صد اضافہ ہوا اور ترسیلاتِ زر میں 9 فی صد اضافہ ہوا۔

    حکومت کے مؤثر معاشی اقدامات کے ثمرات، پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس میں آگیا

    یاد رہے کہ ستمبر کے آخر میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں کہا تھا کہ رواں مالی سال کے ابتدائی 2 ماہ کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس میں آگیا ہے، جولائی اور اگست 2020 میں کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس 80 کروڑ 50 لاکھ ڈالرز ہوگیا۔

  • کویت: مالی ضمانت کن افراد کو دی جائے گی؟

    کویت: مالی ضمانت کن افراد کو دی جائے گی؟

    کویت سٹی: کویت کی جانب سے مالی ضمانت کے سلسلے میں پھیلی ہوئی غلط فہمی کو دور کرنے کے لیے وضاحت جاری کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق پارلیمانی فنانس کمیٹی کی سربراہ صفا الہاشم نے کہا ہے کہ کونسل کی جانب سے غیر ملکیوں کے قرضوں کی ادائیگی کی جس منظوری کی بات کی جا رہی ہے اس کا مطلب یہ نہیں کہ غیر ملکیوں کو قرضوں کی ادائیگی کی جائے گی۔

    انھوں نے واضح طور پر کہا کہ ’مالی ضمانت‘ کا مطلب تارکین وطن کے قرضوں کی ادائیگی کرنا نہیں ہے، بلکہ یہ باقی معیشت کو بچانے کی ایک کوشش ہے۔

    صفا الہاشم کا کہنا تھا کہ فنانشل سیکورٹی قانون اپنی جگہ لیکن غیر ملکیوں کے قرض ادا کرنے کی کونسل کی منظوری کے سلسلے میں جو باتیں گردش کر رہی ہیں وہ غلط ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ بینک کریڈٹ اسٹڈی کے مطابق یہ مالی ضمانت ان صارفین کو دی جائے گی جنھیں کرونا وائرس کی وجہ سے نقصان پہنچا ہے اور جو اس کا مستحق نہیں ہے اسے ایک پیسا بھی نہیں ملے گا، یعنی بینک کی جانب سے کرونا وائرس سے متاثر ہونے والے صارفین کو جو قرض دیا جائے گا اس کی ضمانت فنانشل سیکورٹی قانون دے گا۔

    الہاشم کا کہنا تھا کہ اگر ہم مالی ضمانت کے تحت غیر ملکیوں کے قرضوں کی ادائیگی کریں گے تو ایسا کرنا صرف تباہی ہوگی۔

    الہاشم نے کہا کہ مالیاتی سیکورٹی قانون چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری مالکان اور یہاں تک کہ ان افراد کے کاروبار کو تحفظ فراہم کرتا ہے جن کے کاروبار کا حجم 5 سے 10 ملین سے زیادہ ہو، وبا کے بعد جو کچھ معیشت بچی ہے یہ قانون اسے بچانے کی کوشش کر رہا ہے۔

  • معشیت پر قرضوں کا بوجھ بڑھ گیا

    معشیت پر قرضوں کا بوجھ بڑھ گیا

    اسلام آباد: وزارتِ خزانہ نے کہا ہے کہ گزشتہ ایک سال میں معیشت پر قرضوں کا بوجھ بڑھ گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان وزارتِ خزانہ کا کہنا ہے کہ جون 2019 میں معیشت پر قرضوں کا بوجھ 86.1 فی صد تھا، جو دسمبر 2019 میں کم ہو کر 84 فی صد ہو گیا۔

    وزارت خزانہ کے مطابق کرونا وبا کے بعد معیشت متاثر ہوئی ہے، جس کی وجہ سے جون 2020 میں معیشت پر قرضوں کا بوجھ 87.2 فی صد ہے، فروری 2020 میں اخراجات میں کمی کی گئی۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ کرونا وبا سے قبل کرنٹ اکاؤنٹ خسارے پر قابو پا لیا گیا تھا لیکن وبا کی وجہ سے محصولات شدید متاثر ہوئے، کرونا کی وجہ سے معاشی ترقی کی شرح متاثر ہوئی۔

    ترجمان وزارت خزانہ نے بتایا کہ معیشت میں قرضوں کا حجم کم کرنے کے لیے ہم متحرک ہیں، اور معاشی نظم و ضبط پر سختی سےعمل درآمد کیا جا رہا ہے۔

    اقتصادی سروے رپورٹ

    جون میں مشیر خزانہ نے اقتصادی سروے رپورٹ 20- 2019 پیش کرتے کہا تھا کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار آمدنی زیادہ اور اخراجات کم رہے، 20 ارب ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم کر کے 3 ارب ڈالر تک لایا گیا، اور ماضی کے قرضوں کی مد میں 5 ہزار ارب کے قرضے واپس کیے گئے۔

    مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ کرونا وبا کے باعث ٹیکسوں کا ہدف حاصل نہ ہو سکا لیکن حجم میں بہتری آئی۔

  • ترقی یافتہ ممالک کی سفری پابندیوں کی وجہ سے معیشت پر منفی اثرات ہیں،وزیراعظم

    ترقی یافتہ ممالک کی سفری پابندیوں کی وجہ سے معیشت پر منفی اثرات ہیں،وزیراعظم

    اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ترقی یافتہ ممالک کی سفری پابندیوں کی وجہ سے معیشت پر منفی اثرات ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے ڈی جی ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن ڈاکٹر ٹیڈروس اذانوم کے ساتھ ویڈیو کانفرنس میں کرونا وائرس کی روک تھام میں پاکستان کی جانب سے پیشرفت پر غور کیا۔ڈبلیو ایچ او نے کرونا کے خلاف جنگ میں حکومت پاکستان کے اقدامات کو سراہا۔

    اس موقع پر وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ معیشت اور نظام زندگی میں توازن سے مثبت نتائج برآمد حاصل ہوئے،بین الاقوامی برادری کی مدد کرنے پر عالمی ادارہ صحت کے کردار کو سراہتے ہیں۔

    وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہیلتھ کیئر سہولتوں کے؛ لیے سائنسی بنیاد پر اعداد وشمار پر مبنی حکمت عملی پرعمل پیرا ہیں۔

    وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک کی سفری پابندیوں کی وجہ سے معیشت پر منفی اثرات ہیں،عالمی ادارہ صحت پاکستان و دیگر ترقی پذیر ممالک کے لیے سفری پابندیوں کے خاتمے میں کردار ادا کرے۔

    عوام کو سستی اور ماحول دوست بجلی فراہم کرنے کے لیے کوشاں ہیں، وزیراعظم

    اس سے قبل وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ہائیڈرو پاور پروجیکٹ سے سستی بجلی پیدا کرنے میں مدد ملےگی، حکومت عوام کوسستی اور ماحول دوست بجلی فراہم کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔

  • کرونا کے معیشت پر اثرات، گورنراسٹیٹ بینک کا اہم بیان سامنے آگیا

    کرونا کے معیشت پر اثرات، گورنراسٹیٹ بینک کا اہم بیان سامنے آگیا

    کراچی: گورنراسٹیٹ بینک رضا باقر نے کہا ہے کہ کروناوائرس کی وبا سے عوامی صحت کا بحران پیدا ہوا اور ملک میں معاشی بحران کا سامنا بھی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گورنراسٹیٹ بینک رضاباقر کا غیر ملکی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہنا تھا کہ کرونا کے باعث معیشت کو گہرا نقصان پہنچا، وبا کے 2لاکھ 13ہزار کیس رپورٹ ہوئے، پاکستان میں 4ہزار اموات ہوئیں۔

    انہوں نے کہا کہ وبا کی وجہ سے ملک سمیت عالمی سطح پر معیشت پر گہرے اثرات مرتب ہوئے۔

    خیال رہے کہ دنیا بھر میں لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد معیشت اپنی پرانی شکل اختیار کررہی ہے۔

    دوسری جانب وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق مالی سال 2019-20کےدوران مہنگائی کی شرح10.74 فیصد رہی، ایک سال میں پیاز کی قیمت68فیصد اور دالوں کی قیمت 43 سے 66فیصد بڑھ گئیں۔