Tag: معیشت

  • خیبرپختونخوا: کرونا نے معیشت پر کیا اثرات مرتب کیے؟

    خیبرپختونخوا: کرونا نے معیشت پر کیا اثرات مرتب کیے؟

    پشاور: کروناوائرس سے خیبرپختونخوا کی معیشت پر پڑنے والے اثرات کی تفصیلات سامنے آگئیں، ملازمت کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے ورکرز اور مزدوروں کو شدید مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کے پی کے معیشت کے حوالے سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صوبے میں زراعت کے 32.6فیصد مزدور زیادہ متاثر نہیں ہوئے، جبکہ صنعتی شعبے میں 12.3فیصد لیبر کو لاک ڈاؤن سے سست روی کا سامناکرنا پڑا، 13.7فیصد تعمیراتی شعبے کے مزدور سب سے زیادہ متاثر ہوئے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ ٹرانسپورٹ کے شعبے میں بین الاضلاعی سطح پر نقصان ہوا، 1.6فیصد سب سے زیادہ متاثر شعبہ سیاحت ہوا، محصولات میں کمی سے اخراجاتی منصوبہ جات بھی متاثر ہوئے۔

    رپورٹ کے مطابق گزشتہ مالی سال کی نسبت 2020۔21 میں30 فیصد محصولات میں کمی ہوئی، وفاقی حکومت احساس ایمرجنسی کیش سمیت1.2ٹریلین کا پیکج لائی، پیکج کا مقصد کمزور گروپوں اور شعبوں کوریلیف فراہم کرنا ہے۔

    خیبرپختونخوا: کرونا صورت حال کی وجہ سے محصولات کی مد میں کمی

    خیبرپختونخوا حکومت نے صحت، انفرااسٹرکچر اور آلات کی فراہمی کے لیے اضافی رقم مختص کی۔

    یاد رہے کہ 12 جون کو سرکاری حکام کا کہنا تھا کہ کرونا اور لاک ڈاؤن کے باعث محصولات کا حصول متاثر ہے، محصولات کی وصولی کے ادارے مقررہ اہداف حاصل نہ کرسکے، رواں بجٹ میں نان ٹیکسز اور ٹیکسز مد میں50ارب وصولی کا تخمینہ لگایا گیا تھا، جبکہ حکومت کو 33ارب روپے وصول ہوئے۔

    ذرائع نے بتایا کہ خیبرپختونخوا ریونیواتھارٹی سے 20ارب روپے آمدن متوقع تھی، محکمے نے 15 ارب روپے کے ٹیکسز وصول کیے، بورڈ آف ریونیو اور محکمہ ایکسائز سے 10 ارب روپے آمدن متوقع تھی، جبکہ ایکسائز 3.6ارب روپے میں سے 2.3ارب روپے ٹیکس وصول کرسکا۔

  • امریکی معیشت کے لیے اچھی خبریں آنا شروع، مارکیٹ میں لاکھوں نوکریاں

    امریکی معیشت کے لیے اچھی خبریں آنا شروع، مارکیٹ میں لاکھوں نوکریاں

    واشنگٹن: امریکی معیشت کے لیے اچھی خبریں آنا شروع ہو گئی ہیں، امریکا میں بے روز گاری میں بڑی حد تک کمی آ گئی۔

    امریکی میڈیا کے مطابق امریکا میں لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد مارکیٹ میں لاکھوں نوکریاں پیدا ہو گئی ہیں، جس سے بے روزگاری کی شرح حیرت انگیز طور پر کم ہو کر 13.3 فی صد ہو گئی۔

    مارکیٹ رپورٹس کے مطابق مئی کے مہینے میں امریکا میں 30 لاکھ کے قریب نوکریاں پیدا ہوئیں، جس سے معیشت سنبھلنے لگی ہے۔

    ادھر معیشت کی بہتری کی خبروں پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پریس کانفرنس میں کہا ہم ملک کو دوبارہ کھولنے جا رہے ہیں، اب ملک کو مزید بند نہیں رکھا جا سکتا، نوجوان اور صحت مند افراد فوری نوکریوں پر واپس آئیں۔

    دریں اثنا، رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ امریکا میں تفریحی، مہمان نوازی کی صنعت میں 12 لاکھ نوکریاں سامنے آئیں، تعمیراتی شعبوں میں 4 لاکھ 64 ہزار نوکریاں سامنے آئیں، تعلیم اور صحت کے شعبے میں 4 لاکھ 24 ہزار نوکریاں آئیں، ریٹیل ٹریڈ میں 3 لاکھ 68 ہزار نوکریوں کا اضافہ ہوا، پیداوار اور کارخانوں کی صنعت میں 2 لاکھ 25 ہزار نوکریاں سامنے آئیں۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے معیشت کی نئی صورت حال پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج ہمارے ملک کے لیے بہت بڑا دن ہے، بے روز گاری کی شرح میں زبردست کمی آئی ہے، سماجی فاصلوں اور دیگر احتیاطی تدابیر پر عمل درآمد کریں۔

  • کرونا وائرس کے باعث بھارت کی معیشت کو شدید دھچکہ

    کرونا وائرس کے باعث بھارت کی معیشت کو شدید دھچکہ

    نئی دہلی: کرونا وائرس کی وجہ سے بھارت کی معیشت ڈھے گئی، معاشی ماہرین نے رواں برس اور آئندہ برس معاشی شرح نمو منفی اعشاریوں میں رہنے کی ہیشگوئی کردی ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق کرونا وائرس کے باعث بھارتی معیشت کو بڑا دھچکہ پہنچا ہے، بھارت کی معاشی شرح نمو 11 سال کی کم ترین سطح پر آگئی۔

    رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں بھارت کی معاشی شرح نمو 3.1 فیصد رہی تھی، اب دوسری سہ ماہی میں بھارت کی شرح نمو میں مزید کمی کا امکان ہے۔

    مقامی میڈیا کے مطابق بھارت میں تعمیرات اور صنعتی پیداوار شدید متاثر ہوئی ہے جبکہ بے روزگاری میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ معاشی ماہرین کے مطابق رواں برس اور آئندہ برس بھی بھارت کی معاشی شرح نمو منفی 5 فیصد رہنے کا امکان ہے۔

    بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی انتہا پسندانہ پالیسیوں کی وجہ سے بھارتی معیشت پہلے ہی شدید دھچکوں کا شکار تھی، اب کرونا وائرس نے اس پر ایک اور کاری ضرب لگائی ہے۔

    سنہ 2019 میں بھارتی معیشت کی شرح نمو 6 سال کی کم ترین سطح پر آگئی تھی، گزشتہ برس جولائی تا ستمبر بھارتی معاشی شرح نمو ساڑھے 4 فیصد رہی۔

    گزشتہ برس بھارت میں بے روزگاری کی شرح بھی 40 سال کی بلند ترین سطح پر آگئی تھی۔ آٹو سیکٹر میں بھی بے انتہا سست روی اور صارفین کی قوت خرید میں نمایاں کمی دیکھی گئی تھی۔

    بھارتی ماہر معاشیات پروفیسر ارون کمار کے بی بی سی میں شائع ایک کالم کے مطابق 15 ماہ قبل بھارت کی معیشت 8 فیصد کی رفتار سے ترقی کر رہی تھی جو سنہ 2019 میں نصف ہوگئی۔

    ان کے مطابق لدھیانہ میں سائیکلوں اور آگرہ میں جوتے جیسی صنعتوں سے وابستہ غیر منظم شعبے بڑی تعداد میں بند ہو چکے ہیں، ملک میں ملازمین کی تعداد 45 کروڑ تھی جو سنہ 2019 میں کم ہو کر 41 کروڑ رہ گئی اور موجودہ حالات میں اس میں مزید کمی ہوئی ہے۔

  • کرونا وائرس کے باعث عالمی معیشت کو سنگین خدشات

    کرونا وائرس کے باعث عالمی معیشت کو سنگین خدشات

    نیویارک: اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کے باعث عالمی معیشت 3.2 فیصد سکڑنے کا خدشہ ہے، آئندہ سال سے شروع ہونے والی ریکوری بھی انتہائی سست ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کی حال ہی میں جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کرونا وائرس کے باعث عالمی معیشت 3.2 فیصد سکڑنے کا خدشہ ہے، عالمی معیشت میں یہ کمی رواں سال متوقع ہے۔

    اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق آئندہ سال سے شروع ہونے والی ریکوری بھی انتہائی سست ہوگی، رواں سال عالمی معاشی شرح نمو 1.8 سے 2.5 فیصد رہنے کا خدشہ ہے۔

    اقوام متحدہ کے مطابق سال 2020 اور 2021 میں عالمی آؤٹ پٹ میں 8.5 ٹریلین ڈالر کمی کا خدشہ ہے۔

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس نے ثابت کر دیا معیشت اور صحت کا شعبہ آپس میں جڑے ہوئے ہیں، معاشی اقدامات اور صحت کے شعبے میں ایک ساتھ سرمایہ کاری کی جانی ضروری ہے۔

    خیال رہے کہ کرونا وائرس دنیا بھر میں اب تک 44 لاکھ 30 ہزار 242 افراد کو متاثر کر چکا ہے جبکہ دنیا بھر میں اب تک اس سے 2 لاکھ 98 ہزار 183 اموات ہوچکی ہیں۔

  • ہماری معیشت طویل لاک ڈاؤن برداشت نہیں کرسکتی،وزیرخارجہ

    ہماری معیشت طویل لاک ڈاؤن برداشت نہیں کرسکتی،وزیرخارجہ

    لاہور: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ کہیں دباؤکم دکھائی دیتا ہے تو وہاں لاک ڈاؤن میں نرمی کرنی چاہیے،ہماری معیشت طویل لاک ڈاؤن برداشت نہیں کرسکتی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کورونا کے خلاف نبرد آزما ڈاکٹرز، پیرا میڈیکل اسٹاف پر فخر ہے۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم سب جانتے ہیں، پل پل کی پیش رفت سے آگاہ ہیں، لاک ڈاؤن کے جہاں فوائد وہاں اس کے نقصانات بھی ہیں،وزیراعظم کی سوچ منفی نہیں وہ کہنا چاہتے تھے لاک ڈاؤن کئی اقسام کے ہوتے ہیں۔

    وزیر خارجہ نے کہا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سےغربت کی لکیر سے نیچے لوگ مشکلات سے دوچار ہیں، کہیں دباؤکم دکھائی دیتا ہے تو وہاں لاک ڈاؤن میں نرمی کرنی چاہیے،ہماری معیشت طویل لاک ڈاؤن برداشت نہیں کرسکتی۔

    انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومتی سمجھتی ہے کہ کروناوائرس کا چیلنج طویل ہے، ہوسکتا ہے کرونا کا چیلنج 6 ماہ یا پھر ایک سال تک چلے ،ایک لڑائی کرونا سے اور دوسری غربت اور بھوک کے خلاف لڑنی ہے۔

    پاکستان میں کرونا کے 2 لاکھ ٹیسٹ مکمل، 19103 مثبت، 440 مریض جاں بحق

    واضح رہے کہ نئے اور مہلک وائرس کو وِڈ نائنٹین کی عالمگیر وبا سے پاکستان بھر میں اموات کی تعداد 440 ہو گئی ہے، ملک کے مختلف حصوں میں کرونا وائرس کے تصدیق شدہ کیسز کی تعداد بھی بڑھ کر 19,103 ہو گئی۔

  • ہماری کوشش ہے اپنے لوگوں کو بھوک سے بچائیں،وزیراعظم عمران خان

    ہماری کوشش ہے اپنے لوگوں کو بھوک سے بچائیں،وزیراعظم عمران خان

    اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں بدقسمتی سے کرونا وائرس سے 192 افراد مرچکے ہیں، ہماری کوشش ہے اپنے لوگوں کو بھوک سے بچائیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے کرونا اور قومی صورت حال پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کرونا کی وجہ سےعالمی سطح پر مشکل حالات ہیں،ایک طرف لوگ کرونا سے مر رہے ہیں،دوسری طرف لاک ڈاؤن کی وجہ سے بھی مشکلات ہیں۔

    وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بحث چل رہی ہے لاک ڈاؤن بھی ہے اور لوگوں کو مسائل بھی ہیں،بحث ہے لاک ڈاؤن میں کہاں نرمی کی جائے،جہاں روزانہ زیادہ لوگ مر رہے ہیں وہ بھی لاک ڈاؤن میں نرمی لا رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بدقسمتی سے کرونا وائرس سے 192 افراد مرچکے ہیں،اٹلی اور اسپین میں20،20 ہزار سے زائد لوگ مرچکے ہیں،اموات زیادہ ہونے کے باوجود یہ ممالک لاک ڈاؤن میں نرمی کر رہے ہیں۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ کسی کو یہ نہیں پتہ کرونا کی صورتحال کتنے عرصے چلےگی،کسی کو بھی یہ نہیں پتہ ایک ماہ بعد کیا صورت حال ہوگی،ممالک ایک طرف لاک ڈاؤن کرکےلوگوں کو کرونا سے بچا رہے ہیں،دوسری طرف لاک ڈاؤن میں نرمی کر کے لوگوں کی مدد کر رہے ہیں۔

    وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں ہم نے سب سے پہلے تعمیرات انڈسٹری کھولی،روزانہ کی بنیاد پر مشاورت کر کے فیصلے کر رہے ہیں،مسائل ہیں اور معیشت بھی متاثر ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے اپنے لوگوں کو بھوک سے بچائیں، روزانہ گفتگو ہوتی ہے کہ اپنے لوگوں کو کیسے بچا سکتے ہیں۔

    ٹائیگر فورس سے متعلق عمران خان کا کہنا تھا کہ فورس کو متنازع بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے،ٹائیگرفورس رضاکار فورس ہے ان کو پیسے نہیں دیں گے،رضا کار فورس ملک میں مدد کے لیے لائی جا رہی ہے۔

    وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ رمضان عبادت کا وقت ہے، ہماری قوم مسجدوں میں جانا چاہتی ہے،کیا ہم لوگوں کو زبردستی مسجدوں میں جانے سے روک سکتے ہیں،کیا پولیس نمازیوں کو پکڑ کرجیلوں میں ڈالےگی،آزاد معاشروں میں اس قسم کے واقعات نہیں ہوتے۔

    کرونا وائرس کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ وائرس کے خلاف جنگ پورا ملک لڑ رہا ہے،کرونا وائرس کسی امیر یا غریب میں فرق نہیں کرےگی،قوم کو خود کرونا کےخلاف جنگ کے لیے بیدار ہونا ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ ہم نے علمائے کرام سے مشاورت کی، 20 نکات پر اتفاق کیا گیا،پوری قوم سے کہتا ہوں کوشش کریں گھر پرعبادت کریں، مسجدوں میں جانا ہے تو 20 نکات پر عمل کرنا ہوگا۔

    وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمارا چیلنج ترقی یافتہ ممالک سے بڑا ہے،ہمیں کرونا کے ساتھ ساتھ معیشت کے لیے بھی لڑنا ہے۔

  • سندھ میں معیشت کو سنبھالا دینے کے لیے ایک اور اہم قدم

    سندھ میں معیشت کو سنبھالا دینے کے لیے ایک اور اہم قدم

    کراچی: محکمہ داخلہ سندھ نے 52 برآمدی صنعتی کمپنیز کو کام کرنے کی اجازت دے دی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق محکمہ داخلہ سندھ نے 52 برآمدی صنعتی کمپنیوں کو کام کرنے کی اجازت دے دی، تمام کمپنیوں پر کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ایس و پیز پر عمل لازمی ہوگا۔

    اس سے قبل 17 برآمدی کمپنیوں کو اجازت دی گئی تھی، یہ تمام کمپنیاں کراچی کے صنعتی علاقوں میں واقع ہیں، ایس او پیز پر عمل کی ذمے داری کمپنیوں کے مالک پر ہوگی، حکومت کی جانب سے تمام کمپنیوں پر کرونا سے بچاؤ کے لیے ایس اوپیز پر عمل لازمی قرار دیا گیا ہے۔

    کراچی میں سخت شرائط پر کاروبار کھولنے کی تیاریاں

    ان کمپنیوں پر ایس او پیز کے حوالے سے چیک اینڈ بیلنس رکھا جائے گا، ذرایع کے مطابق تمام کمپنیوں نے حکومت کو انڈر ٹیکنگ جمع کرا دی ہے، اس حلف نامے کی خلاف ورزی پر برآمدی صنعتوں کے خلا ف کارروائی کی جائے گی۔

    خیال رہے کہ کراچی میں غیر صنعتی سطح پر بھی سخت شرائط پر کاروبار کھولنے کی تیاریاں شروع کر دی گئی ہیں، اس سلسلے میں متعلقہ محکمے کی جانب سے حلف نامے بھی تیار کیے جا چکے ہیں، گزشتہ روز پولیس کا کہنا تھا کہ حلف نامے پر عمل درآمد کرنے والوں کو ہی کاروبار کھولنے دیا جائے گا۔

  • عمران خان ترقی پذیر ممالک کے لیے دنیا سے اپیل کرنے والے پہلے رہنما ہیں: فواد چوہدری

    عمران خان ترقی پذیر ممالک کے لیے دنیا سے اپیل کرنے والے پہلے رہنما ہیں: فواد چوہدری

    اسلام آباد: وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان تیسری دنیا کے پہلے رہنما تھے جنھوں نے دنیا سے ترقی پذیر ممالک کی مدد کی اپیل کی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وفاقی وزیر نے آج اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پیغام میں کہا کہ عمران خان تیسری دینا کے پہلے رہنما تھے جنھوں نے امیر ملکوں کو کہا کہ ترقی پذیر ملکوں کی سب سے زیادہ مدد یہ ہوگی کہ آپ ان کے قرضوں کی ادائیگی میں آسانیاں پیدا کریں۔

    انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان نے ترقی یافتہ دنیا کے سامنے سب سے پہلے یہ مؤقف پیش کیا کہ کرونا کی عالمگیر وبا کے دوران اپنی معیشتوں کے لیے جدوجہد کرنے والے ممالک کے قرضوں میں آسانیاں پیدا کرنی چاہیئں، ترقی پذیر ممالک کے قرضوں میں آسانیاں ہی ان کی مدد ہوگی۔

    قرضوں میں ریلیف،وزیراعظم کا جی 20 ممالک، آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے اقدامات کا خیر مقدم

    فواد چوہدری نے ٹویٹ میں لکھا کہ عمران خان کی اس اپیل پر جی 20 ممالک کا ردعمل انتہائی حوصلہ افزا ہے، ادائیگی کی قسطوں میں ایک سال کی چھوٹ بڑا ریلیف ہے۔

    خیال رہے کہ ترقی یافتہ ممالک کے گروہ جی ٹوینٹی نے پاکستان سمیت 76 ممالک پر واجب الادا قرضے مؤخر کرنے کی منظوری دے دی ہے، ان ممالک پر رواں سال یکم مئی سے 31 دسمبر تک واجب الادا قرضے مؤخر کیے گئے ہیں، یہ ادائیگیاں اب جون 2022 سے 2024 کے درمیان کرنا ہوں گی۔

    قرضوں کی ادائیگی کو مؤخر کرنے کا مقصد ترقی پذیر ممالک کی کرونا کی وبا سے پیدا ہونے والے صحت اور معاشی بحرانوں سے نمٹنے میں مدد کرنا ہے، یہ سہولت ان ممالک کو ملے گی جو عالمی بینک کی انٹرنیشنل ڈیویلپمنٹ ایسوسی ایشن کے تحت قرضوں میں ریلیف کے اہل ہیں، ان میں پاکستان بھی شامل ہے۔

  • کروناوائرس: اقوام متحدہ نے دنیا کو خبردار کردیا

    کروناوائرس: اقوام متحدہ نے دنیا کو خبردار کردیا

    نیویارک: وبائی مرض کروناوائرس کے پیش نظر اقوام متحدہ کی ٹاسک فورس نے دنیا کو خبردار کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کی ٹاسک فورس کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اقدامات نہ کیے تو کروناوائرس کئی ممالک کی معیشیت کو لے ڈوبیں گی۔ ٹاسک فورس میں شامل 60 ایجنسیوں نے معاشی تباہ کاریوں باعث سنگین نتائج سے متعلق متنبہ کیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق مشترکہ اور تیزحکمت عملی نہ اپنائی گئی تو غریب ممالک عدم استحکام کا شکار ہوں گے، کرونا کرائسز سے اکثر ممالک قرضوں کے بحران میں پھنس جائیں گے۔ اقوام متحدہ ٹاسک فورس نے غریب ممالک کے قرضے معطلی کی سفارش کردی اور کہا قرض دینے والے ادارے معطلی کا آغاز کریں۔

    کورونا وائرس : تیل کی قیمتیں عالمی منڈی میں کم ترین سطح پر آگئیں

    اقوام متحدہ ٹاسک فورس نے سفارش کی ہے کہ معیشت کے لیے ضرورت مند ممالک کی فوری مدد کی جائے، سپلائی چین برقرار رکھنے کے لیے مختلف معاشی پابندیاں ختم کی جائیں، کروناکرائسز سے نمٹنے کے لیے دنیا کی مجموعی پیداوار کا 10فیصدخرچ کیا جائے۔ صحت، انسانی ترقی اور سماجی برابری میں سرمایہ کاری کی جائے۔

    ٹاسک فورس کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ دنیا بھر میں چھوٹے کاروبار اور اداروں کو تحفظ دیا جائے۔

  • غریب طبقے پر مہنگائی کا بوجھ کم کیا جائے، وزیراعظم

    غریب طبقے پر مہنگائی کا بوجھ کم کیا جائے، وزیراعظم

    اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ جتنا ہو سکے غریب طبقے پر مہنگائی کا بوجھ کم کیا جائے، اسمگلنگ ،ذخیرہ اندوزی کی روک تھام پر خصوصی توجہ دی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت مہنگائی میں کمی پر اجلاس ہوا جس میں اسد عمر،خسرو بختیار، عبدالحفیظ شیخ، رزاق داؤد، فردوس عاشق اعوان سمیت متعلقہ وفاقی سیکریٹریز اور سینئر افسران نے شرکت کی۔

    اس موقع پر وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں استحکام،ممکنہ حد تک کمی حکومتی ترجیح ہے،حکومت کی تمام تر توجہ غریب عوام کو ریلیف فراہم کرنے پر مرکوز ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضروری ہے بنیادی اشیائے ضروریہ مناسب قیمت پر میسر آئیں، جتنا ہو سکے غریب طبقے پر مہنگائی کا بوجھ کم کیا جائے۔

    وزیراعظم نے کہا کہ اشیائے ضروریہ کے اسٹاک کاحقیقی ڈیٹا ،طلب و رسد کے درست تخمینے پر توجہ دی جائے، بنیادی اشیا کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے پیشگی انتظامات کرنے کے ساتھ اسمگلنگ ،ذخیرہ اندوزی کی حوصلہ شکنی،روک تھام پرخصوصی توجہ دی جائے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ صوبائی حکومتیں گندم کی قیمتوں میں کمی کے لیے تجاویز پر فوری طور پرغور کریں، تجاویز کی روشنی میں جامع پالیسی کا باقاعدہ اعلان کیا جائے۔