Tag: مغربی افریقا

  • پاکستان نے 2 عالمی دہشت گردوں پر مکمل پابندی عائد کر دی

    پاکستان نے 2 عالمی دہشت گردوں پر مکمل پابندی عائد کر دی

    اسلام آباد: پاکستان نے مغربی افریقا کے ملک مالی کے 2 دہشت گردوں پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان نے مزید 2 عالمی دہشت گردوں پر مکمل پابندی عائد کر دی، ان دہشت گردوں میں عمادو کوفہ اور عمادو بیری شامل ہیں، دونوں کا تعلق ملک مالی اور جماعت نصرت الاسلام و المسلمین (JNIM) سے ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وزارت خارجہ نے اس سلسلے میں متعلقہ اداروں کو عمل درآمد کے لیے حکم نامہ جاری کر دیا ہے، دونوں دہشت گرد سلامتی کونسل کی خصوصی کمیٹی کی فہرست میں شامل ہیں، ان کے پاکستان داخلے اور ملک کو بہ طور راہداری استعمال پر پابندی عائد کی گئی ہے۔

    وزارت خارجہ کے حکم نامے کے مطابق دہشت گردوں کے ہر قسم کے اثاثہ جات منجمد ہوں گے، اسلحے کی فروخت پر بھی قدغن لگائی گئی، پاکستان کا کوئی فرد، ادارہ یا تنظیم ان کی کسی قسم کی مالی معاونت نہیں کر سکے گا، بینکنگ، نان بینکنگ، اسٹاک مارکیٹ ذرایع سے بھی مالی تعلقات استوار نہیں ہو سکیں گے، پاکستان سے کوئی فرد یا ادارہ چندے کے ذریعے فنڈز اکٹھا نہیں کر سکے گا۔

    مذکورہ دہشت گردوں کے تمام افراد، گروپس، اداروں کے فنڈز، اثاثے، معاشی وسائل فوری منجمد ہوں گے، وزارت خارجہ نے حکم نامے میں سلامتی کونسل کی 15 قراردادوں کا بھی حوالہ دیا، اور کہا کہ سلامتی کونسل کی داعش، القاعدہ پابندی کمیٹی نے دونوں کو اپنی فہرست میں 4 فروری 2020 کو القاعدہ سے تعلق کی بنیاد پر شامل کیا ہے، پاکستان میں ان پر پابندی کا فیصلہ سلامتی کونسل کی قرارداد کے پیراگراف 1، چارٹر باب 7 کے تحت کیا گیا۔ قرارداد 1333 کے پیراگراف 8 سی، 1390 کے پیراگراف 1،2 کے 2002، قرارداد 1989 کے پیراگراف 1،4، قرارداد 2253 کے پیراگراف 2 کے حوالے بھی حکم نامے میں شامل کیے گئے۔ قراردادوں کے مطابق تمام ممالک داعش، القاعدہ اور ان سے وابستہ افراد، گروہوں، اداروں کے خلاف اقدام کے پابند ہیں۔

    خیال رہے کہ نصرت الاسلام و المسلمین مغربی افریقا میں قائم عسکریت پسند تنظیم ہے۔ دہشت گرد عمادو کوفہ کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ مسینہ لبریشن فرنٹ کا بانی اور سربراہ ہے، جو جماعت نصرت الاسلام و المسلیمن سے منسلک ہے۔ نومبر 2018 میں عمادو کوفہ سے متعلق خبر آئی تھی کہ فرانسیسی فوج کے ہاتھوں مارا گیا، تاہم مارچ 2019 میں اس کی ویڈیو پھر سامنے آ گئی۔ جس میں اس نے اپنی موت کی خبر کو مذاق قرار دیا، اس ویڈیو کی تصدیق امریکی مانیٹرنگ گروپ نے بھی کی۔

  • برکینا فاسو: سونے کی کان کن کمپنی کے کانوائے پر حملہ، 37 ہلاک

    برکینا فاسو: سونے کی کان کن کمپنی کے کانوائے پر حملہ، 37 ہلاک

    اواگادوگو: مغربی افریقا کے ملک برکینا فاسو میں حملہ آوروں نے کینیڈا کی ایک سونے کی کان کن کمپنی کے کانوائے پر فائرنگ کر کے 37 افراد ہلاک کر دیے۔

    تفصیلات کے مطابق مشرقی برکینا فاسو میں سونے کی کان کن کمپنی کے کانوائے پر حملے کے نتیجے میں 37 کان کن ہلاک جب کہ 60 سے زائد زخمی ہو گئے، کان کن کمپنی کینیڈا کی ملکیت تھی۔

    خبر ایجنسی کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے گھات لگا کر سیمافو کمپنی کے ملازمین کی پانچ بسوں کو نشانہ بنایا۔ حملے میں درجنوں افراد کے لاپتا ہونے کی بھی اطلاع ہے۔ ملازمین کی بسوں کی حفاظت پر مامور فوجی گاڑی ایک ایکسپلوزیو ڈیوائس کا نشانہ بن گئی تھی جس کے بعد بسوں پر فائرنگ کھول دی گئی۔

    بدھ کے روز ہونے والے اس حملے کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ حالیہ برسوں کا سب سے ہلاکت خیز حملہ ہے، جب کہ فوج اس تگ و دو میں ہے کہ برکینا فاسو کے وہ حصے جو مذہبی شدت پسندوں کی کارروائیوں سے شدید متاثر ہیں، انھیں محفوظ بنا سکیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  افریقی ملک میں مسلح شخص کی مسجد میں فائرنگ، 15 نمازی شہید

    گزشہ برس بھی کینیڈا کی کان کن کمپنی کی سونے کی دو کانوں پر حملے ہوئے تھے جس کے بعد کمپنی نے اپنی سیکورٹی سخت کر دی تھی، لیکن اس کے باوجود یہ ہلاکت خیز واقعہ رونما ہوا۔

    خبر ایجنسی کے مطابق گزشتہ دسمبر میں اسی سڑک پر ایک پولیس گاڑی پر بھی حملہ کیا گیا تھا جس میں پانچ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ خیال رہے کہ برکینا فاسو میں 2015 سے شدت پسندوں کے حملے بڑھ گئے ہیں۔ مالی کے ساتھ سرحدوں پر ہونے والی جھڑپیں اس وقت پورے ملک میں پھیل گئیں جب فرانسیسی افواج نے 2012 میں انھیں مار بھگایا۔

    اقوام متحدہ کی رفیوجی ایجنسی کا کہنا ہے کہ صرف گزشتہ تین ماہ کے دوران برکینا فاسو سے تقریباً 5 لاکھ لوگ اپنے گھر چھوڑ کر نقل مکانی پر مجبور کیے جا چکے ہیں، گزشتہ ماہ سونے کی ایک کان پر حملے میں بھی 20 افراد مارے گئے تھے۔

  • مالی: شکاری قبیلے کا گاؤں پر حملہ، ہلاکتوں کی تعداد 134 ہو گئی

    مالی: شکاری قبیلے کا گاؤں پر حملہ، ہلاکتوں کی تعداد 134 ہو گئی

    بماکو: خود کو روایتی شکاری کہلوانے والے مسلح افراد کے ایک گروہ نے مغربی افریقی ملک مالی کے ایک گاؤں پر حملہ کر کے 134 افراد کو تہہ تیغ کر دیا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق گزشتہ روز وسطی مالی کے گاؤں پر ڈوگن ہنٹرز نے حملہ کر کے 134 فولانی چرواہوں کو قتل کر دیا، کہا جا رہا ہے کہ مسلم نسلی گروپ فولانی اور ڈوگن قبائل میں برسوں سے نسلی فسادات ہوتے آ رہے ہیں۔

    اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرش کے نمائندے فرحان حق کا کہنا ہے کہ گاؤں اوگوساگو میں حاملہ خواتین اور بچوں کو بھی نہیں بخشا گیا۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق مسلح افراد نے ہفتے کے دن صبح کے وقت حملے سے قبل گاؤں کا محاصرہ کیا، شکاریوں نے گاؤں میں فولانی نسلی کمیونٹی کو نشانہ بنایا جن پر الزام لگایا گیا کہ ان کے جہادیوں سے تعلقات ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  نیوزی لینڈ میں اسکارف کی مانگ بڑھ گئی، پارک میں 15 ہزار افراد کا مسلمانوں سے اظہارِ یک جہتی

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ گاؤں والوں کو آتشیں ہتھیار اور ماچس سے نشانہ بنایا گیا، گاؤں کے تمام جھونپڑے بھی جلائے گئے۔

    قریبی گاؤں کے میئر نے واقعے کو قتل عام کا واقعہ قرار دیا، دوسری طرف یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ ڈوگن اور نیم خانہ بدوش فولانی چرواہوں کے مابین تصادم پانی اور زمین پر بھی ہو سکتا ہے۔

    تاہم ڈوگن قبیلے کا الزام ہے کہ فولانیوں کا جہادی گروپس کے ساتھ تعلق ہے، جب کہ فولانیوں نے دعویٰ کیا ہے کہ مالی کی فوج نے شکاریوں کو حملے کے لیے اسلحہ فراہم کیا۔