Tag: مغربی کنارہ

  • ویڈیو: اسرائیلی فوجی الجزیرہ کے دفتر میں گھس گئے، عملے کو بیورو چھوڑنے پر مجبور کر دیا

    ویڈیو: اسرائیلی فوجی الجزیرہ کے دفتر میں گھس گئے، عملے کو بیورو چھوڑنے پر مجبور کر دیا

    جنگی جنون میں مبتلا اسرائیلی فورسز نے صحافتی اقدار کی دھجیاں اڑا دیں، مغربی کنارے میں اسرائیلی فورسز نے الجزیرہ کے دفاتر پر دھاوا بول کر دفتر کو 45 دنوں کے لیے بند زبردستی بند کرا دیا۔

    الجزیرہ کے مطابق شہر رام اللہ میں صہیونی فوجیوں نے الجزیرہ کے دفتر میں گھس کر نشریات میں خلل ڈالا اور بیورو چیف کو دھمکایا، اسرائیلی فورسز نے الجزیرہ کو آئندہ پینتالیس روز کے لیے کام بند رکھنے کی وارننگ دے دی۔

    بھاری ہتھیاروں سے لیس، نقاب پوش اسرائیلی فوجی زبردستی اس عمارت میں داخل ہوئے جہاں الجزیرہ کا بیورو ہے، اتوار کو علی الصبح نیٹ ورک کے مقبوضہ مغربی کنارے کے بیورو چیف ولید العمری کو 45 دن کی بندش کا حکم دے دیا۔

    بیورو چیف کے مطابق الجزیرہ کے عملے کو رام اللہ بیورو چھوڑنے پر مجبور کیا گیا، العمری نے کہا کہ اسرائیلی فوجی دستاویزات، آلات اور دفتری املاک کو ضبط کرنے کے لیے ایک ٹرک لے کر آئے تھے۔

    جنگی جنون میں مبتلا اسرائیل کے آج صبح لبنان میں 110 مقامات پر حملے

    صہیونی فوج نے دفتر کے علاقے منارا راؤنڈ اباؤٹ کو گھیر لیا تھا، اور انھوں نے فائرنگ کی اور آنسو گیس فائر کیے، فلسطینی صحافیوں کی تنظیم نے اسرائیلی اقدام کی شدید مذمت کی، اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ الجزیرہ کا دفتر ’دہشت گردی کی حمایت‘ پر بند کیا جا رہا ہے۔

    بیورو چیف کا کہنا تھا کہ انھیں اسرائیلی فوجیوں کی جانب سے حکم نامہ دیا گیا ہے جو قانونی ٹیم کو حوالے کر دیا گیا ہے، حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ یہ فیصلہ ایک اسرائیلی جنرل نے کیا ہے، جب کہ باقی تفصیلات اسرائیلی فوجی ہیڈ کوارٹر میں دی جائیں گی۔

    واضح رہے کہ مذکورہ علاقہ مقبوضہ مغربی کنارے کا A علاقہ ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ فلسطینی اتھارٹی کے مکمل کنٹرول میں ہے۔ لیکن اسرائیلی فوج جس طرح چاہے آتی اور جاتی ہے۔ یہاں راتوں رات چھاپے مارے جاتے ہیں، اور فلسطینیوں کو مارا جاتا ہے، شہری انفراسٹرکچر کو تباہ کیا جاتا ہے، اس لیے یہ کوئی تعجب کی بات نہیں ہے کہ الجزیرہ کا دفتر مقبوضہ مغربی کنارے میں ان اسرائیلی دراندازیوں کا اگلا شکار تھا۔

    فلسطین نیشنل انیشیٹو کے سیکریٹری جنرل مصطفیٰ برغوتی کے مطابق الجزیرہ کے دفتر کی بندش سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل کسی بھی ایسی آواز کو دبانا چاہتا ہے جو فلسطینی سرزمین میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کی حقیقت کو دنیا کے سامنے لانے کی کوشش کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل نے غیر ملکی صحافیوں کو غزہ میں داخل ہونے سے روک دیا ہے اور الجزیرہ کے ساتھ کام کرنے والے صحافیوں سمیت تقریباً 170 صحافیوں کو قتل کر دیا ہے جب کہ دیگر کو قید اور تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔

    انھوں نے کہا رام اللہ میں الجزیرہ کا دفتر فلسطینیوں کی سیکیورٹی اور سول انتظامیہ کے تحت ایریا اے میں آتا ہے، اسرائیل کو قانونی طور پر ایریا A یا B میں کسی بھی دفتر کو بند کرنے کا کوئی حق نہیں ہے، اس سے پتا چلتا ہے کہ اسرائیل نے اب مؤثر طریقے سے مغربی کنارے پر مکمل طور پر دوبارہ فوجی قبضہ کر لیا ہے۔

  • ہارورڈ لا اسکول میں لیکچر دینے والے اسرائیلی سفیر کی بے عزتی، پرانی ویڈیو وائرل

    ہارورڈ لا اسکول میں لیکچر دینے والے اسرائیلی سفیر کی بے عزتی، پرانی ویڈیو وائرل

    میساچوسٹس: غزہ میں دہشت گردی پر آج جس طرح دنیا بھر میں اسرائیلی سفیروں کو دنیا بھر میں ہزیمت کا سامنا ہے، اسی طرح ماضی میں بھی انھیں اس ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

    سوشل میڈیا پر ایک پرانی ویڈیو دوبارہ وائرل ہو گئی ہے جس میں امریکی ریاست میساچوسٹس کے شہر کیمبرج میں واقع ہارورڈ لا اسکول میں طلبہ نے لیکچر کے لیے آنے والے اسرائیلی سفیر دانی داین کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

    ویڈیو کے مطابق اسرائیلی سفیر جیسے ہی ہال میں داخل ہوا تو طالب علموں نے فلسطین کی حمایت میں پوسٹرز اٹھائے اور واک آؤٹ کر گئے، اسرائیلی سفیر کو مغربی کنارے پر آبادکاریوں کی قانونی حیثیت کے بارے میں لیکچر دینا تھا۔

    اگرچہ سوشل میڈیا پر کچھ لوگ اس ویڈیو کو تازہ واقعے کے طور پر پیش کر رہے ہیں تاہم یہ ویڈیو فری پریس جرنل کے مطابق نومبر 2019 کی ہے، جسے حمزہ رضا نے شیئر کیا تھا۔

    انسٹاگرام پر یہ ویڈیو شیئر کرتے ہوئے فلسطین کے ایک حامی نے لکھا ’’اسرائیل کے قونصل جنرل ہارورڈ لا اسکول میں تقریر کرنے کے لیے آئے اور انھیں اس طرح کے شرمناک منظر سے سامنا کرنے کی امید نہیں تھی۔‘‘

    جب اسرائیلی سفیر ہال میں داخل ہوا تو طلبہ خاموشی سے اٹھے اور کمرے سے باہر نکلے، انھوں نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر لکھا تھا ’’آبادکاری ایک جنگی جرم ہے۔‘‘

  • صہیونی فورسز کے ہاتھوں مغربی کنارے میں ایک اور فلسطینی شہید

    رام اللہ: صہیونی فورسز نے مغربی کنارے میں ایک اور فلسطینی کو شہید کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق فلسطینی وزارت صحت نے ہفتے کے روز کہا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں نے 42 سالہ طارق معالی کو رام اللہ شہر میں گولی مار دی۔

    مغربی کنارے میں اسرائیلی فورسز کے ظلم میں بے پناہ اضافہ ہو گیا ہے، جہاں رواں ماہ فوج کے ہاتھوں شہید ہونے والوں کی تعداد 18 ہو گئی ہے، جن میں 4 بچے بھی شامل ہیں۔

    اقوامِ متحدہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فورسز نے گزشتہ سال 30 بچوں سمیت 171 فلسطینیوں کو شہید کیا تھا۔

    فلسطینی وزارت صحت کے مطابق طارق معالی فلسطینی گاؤں کفر نامہ کے قریب قابض اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے شہید ہوئے، تاہم اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ فلسطینی شخص نے آبادکار یہودی باشندوں کو چاقو مارنے کی کوشش کی تھی۔

    اسرائیلی فوج کی جانب سے ایک سی سی ٹی وی فوٹیج بھی جاری کی گئی ہے، جس میں ایک شخص کو یہودی آبادکاروں کے ایک فارم کے داخلی دروازے سے بھاگتے ہوئے دکھایا گیا ہے، فورسز نے کہا کہ فلسطینی کو گولی ایک یہودی آبادکار نے ماری۔

    یاد رہے کہ جمعرات کو بھی الجزیرہ کے مطابق، چھ بچوں کے والد اور ایک مقامی اسکول کے استاد 57 سالہ جواد فرید باوقنیہ کو جنین پناہ گزین کیمپ میں ایک 28 سالہ نوجوان ادھم جبارین کے ساتھ گولی مار کر شہید کیا گیا تھا۔

    جیسا کہ اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ طارق معالی کو یہودی آبادکار نے گولی ماری تھی، اسی طرح یہودی آبادکاروں کی جانب سے بھی فلسطینیوں پر حملوں کے واقعات میں اضافہ ہو گیا ہے، 10 دن قبل مغربی کنارے کے العوجہ پہاڑی علاقے میں فلسطینی ہائیکرز پر آبادکاروں نے حملہ کیا تھا، جس کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی۔

  • اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے 4 فلسطینی شہید

    اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے 4 فلسطینی شہید

    جنین: نہتے فلسطینیوں پر بربریت جاری ہے، اسرائیلی فورسز کی مغربی کنارے میں فائرنگ کے نتیجے میں 4 فلسطینی شہید ہو گئے۔

    خبر رساں ایجنسی کے مطابق قابض اسرائیلی فوج نے جنین میں فلسطینی مہاجرین کے کیمپ میں آپریشن کے دوران چاقو حملے کو جواز بنا کر فلسطینیوں پر فائرنگ کی۔

    اسرائیلی فوجیوں نے جنین اور دیگرعلاقوں کا محاصرہ کر رکھا ہے اور لوگوں کو گھروں میں محصور کر کے تلاشی کا عمل جاری ہے۔

    مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر رام اللہ میں‌ اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے شہید ہونے والے نوجوان کی عمر محض 18 سال تھی، جس کی شناخت مصعب محمد محمود نفل کے نام سے ہوئی۔

    متعدد فلسطینی نوجوانوں کو گرفتار بھی کر لیا گیا ہے جب کہ مختلف علاقوں میں فلسطینیوں نے اسرائیلی فورسز کی پابندیوں کو توڑتے ہوئے اور جان کی پرواہ نہ کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل کر اسرائیلی مظالم کے خلاف احتجاج کیا۔

    دو دن قبل اسرائیل نے غزہ کے علاقے میں فضائی حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں کئی عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئی تھیں، اور علاقے کی فضا دھماکوں سے گونجتی رہی، رات گئے ہونے والے اسرائیلی حملے میں متعدد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات موصول ہوئیں۔

  • مغربی کنارہ نہتے فلسطینیوں کے خون سے سُرخ ہونے لگا

    مغربی کنارہ نہتے فلسطینیوں کے خون سے سُرخ ہونے لگا

    فلسطین کا علاقہ مغربی کنارہ، جس پر اسرائیل ناجائز طور پر قابض ہے، نہتے فلسطینیوں کے خون سے سُرخ ہونے لگا ہے، اقوام متحدہ نے رواں سال کو فلسطینیوں کے لیے مہلک ترین سال قرار دے دیا ہے۔

    اے پی نیوز کے مطابق مشرق وسطیٰ کے یو این ایلچی نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ نے 2005 میں مغربی کنارے میں فلسطینیوں کی ہلاکتوں پر نظر رکھنی شروع کی ہے، اور تب سے 2022 کا سال مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے لیے سب سے مہلک سال ثابت ہو رہا ہے۔

    ایلچی ٹور وینزلینڈ نے اس صورت حال کو ’دھماکا خیز‘ قرار دیا، اور کہا حالات کو پرسکون کرنے اور اسرائیل فلسطین مذاکرات کی تجدید کے لیے فوری کارروائی کی ضرورت ہے۔

    اقوام متحدہ کے مطابق اس سال اب تک مغربی کنارے میں اسرائیل اور فلسطینیوں کی ’نام نہاد‘ لڑائی میں 125 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، اسرائیلی فورسز نے بچوں کو بھی نہ چھوڑا، اور کم عمر لڑکوں کو بھی شہید کیا، اسرائیلی فورسز پتھر پھینکنے والے فلسطینیوں کو مسلح دہشت گرد قرار دے کر گولیاں برسا دیتی ہیں۔

    ٹور وینزلینڈ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بتایا کہ ’’تشدد کے ایک مہلک چکر میں بڑھتی ہوئی ناامیدی، غصہ اور تناؤ ایک بار پھر پھوٹ پڑے ہیں، جس پر قابو پانا مشکل ہوتا جا رہا ہے، اور بھاری تعداد میں فلسطینی مارے جا چکے یا زخمی ہو چکے ہیں۔‘‘

    اقوام متحدہ کے ایلچی نے کہا کہ گزشتہ مہینے میں اسرائیلی سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں 6 بچوں سمیت 32 فلسطینی شہید اور 311 زخمی ہوئے، اسی عرصے کے دوران فلسطینیوں کی جانب سے فائرنگ، جھڑپوں اور پتھراؤ کے واقعات میں اسرائیلی فورسز کے 2 اہل کار ہلاک اور 25 اسرائیلی شہری زخمی ہوئے۔

    امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق مغربی کنارے میں جاری اسرائیلی چھاپے فلسطینی صدر محمود عباس کی فلسطینی اتھارٹی کے لیے ایک سنگین چیلنج ہیں، اسرائیلی فورسز روزانہ چھاپے مارتی ہیں، اور عباس اقتدار میں رہنے کے لیے اسرائیل کے ساتھ سیکیورٹی تعاون پر انحصار کرتے ہیں، یہ تعاون فلسطینیوں میں انتہائی غیر مقبول ہے۔

    واضح رہے کہ اسرائیل نے 1967 کی مشرق وسطیٰ کی جنگ میں مغربی کنارے پر قبضہ کیا تھا، اور وہاں 130 سے زیادہ بستیاں تعمیر کی ہیں، زیادہ تر ممالک ان بستیوں کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کے طور پر دیکھتے ہیں۔ دوسری طرف فلسطینی چاہتے ہیں کہ مغربی کنارے کو ان کی مستقبل کی ریاست کا اہم حصہ بنایا جائے۔

    اس وقت مقبوضہ مغربی کنارے کی غیر قانونی بستیوں میں تقریباً 4 لاکھ 75 ہزار یہودی آباد کار موجود ہیں، دوسری طرف علاقے میں فلسطینیوں کی آبادی 29 لاکھ ہے۔

    اسرائیلی کارروائیاں بنیادی طور پر شمالی مقبوضہ مغربی کنارے پر مرکوز ہیں، جب کہ جنوب میں الخلیل (ہیبرون) میں حالات اتنے خراب نہیں۔

  • مغربی کنارے میں اسرائیلی فورسز نے چھاپوں میں 5 فلسطینی شہید کر دیے

    مغربی کنارے میں اسرائیلی فورسز نے چھاپوں میں 5 فلسطینی شہید کر دیے

    نابلس: مغربی کنارے میں صہیونی فورسز نے چھاپوں میں 5 مزید فلسطینی شہید کر دیے۔

    فلسطینی وزارت صحت کے مطابق منگل کی صبح مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فورسز کے چھاپوں میں پانچ مزید فلسطینی شہید کر دیے گئے، جب کہ 19 زخمی ہو گئے۔

    وزارت نے بیان میں کہا کہ مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر نابلس میں اسرائیلی فائرنگ سے چار فلسطینی شہید اور انیس زخمی ہو گئے ہیں، جن میں سے تین کی حالت تشویش ناک ہے۔

    وزارت نے بعد میں ایک اور اطلاع میں بتایا کہ اسرائیل کی فائرنگ سے ایک اور فلسطینی شہید ہو گیا ہے، فورسز نے وسطی مغربی کنارے میں فلسطینی اتھارٹی کے ہیڈ کوارٹر کے گھر رام اللہ میں شہری کو شہید کیا۔

    ادھر اسرائیلی فوج نے پولیس اور انٹیلیجنس ایجنسیوں کے ساتھ ایک مشترکہ بیان میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ انھوں نے نابلس میں ایک بڑے پیمانے پر رات کو کارروائی کی، فورسز نے الزام لگایا کہ جس اپارٹمنٹ پر چھاپا مارا گیا وہاں دھماکہ خیز مواد تیار کیا جا رہا تھا۔

    اسرائیلی فورسز نے دعویٰ کیا کہ عمارت میں فلسطینی نوجوانوں کی ’شیروں کی کچھار‘ (عرین الاسود) نامی تنظیم کا دفتر قائم تھا، اور کارروائی میں مسلح افراد کو نشانہ بنایا گیا۔

    واضح رہے کہ عرین الاسود نامی تنظیم نوجوان فلسطینی مزاحمت کاروں پر مشتمل ہے، جن میں سے کچھ الفتح، حماس اور اسلامی جہاد جیسے گروپوں سے وابستہ رہے ہیں۔

  • فلسطینی مزاحمتی رہنما کو موٹر سائیکل میں بم نصب کر کے شہید کر دیا گیا

    فلسطینی مزاحمتی رہنما کو موٹر سائیکل میں بم نصب کر کے شہید کر دیا گیا

    مغربی کنارہ: فلسطینی مزاحمتی گروپ کے رہنما کو موٹر سائیکل میں بم نصب کر کے شہید کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیل کی ریاستی دہشت گردی نے تمام حدیں پار کر لیں، بم دھماکوں کے ذریعے بھی اب فلسطینیوں کو شہید کیا جانے لگا ہے۔

    مقبوضہ مغربی کنارے میں اتوار کے روز فلسطینی مزاحمتی گروپ ’شیروں کی کچھار‘ کے رہنما تامر کیلانی کو موٹر سائیکل بم دھماکے میں شہید کر دیا گیا، بم موٹر سائیکل میں نصب کیا گیا تھا، اور فلسطینی رہنما تامر کیلانی موقع پر ہی شہید ہو گئے۔

    مزاحمتی گروپ نے کیلانی کو اپنے جری مجاہدین میں سے ایک قرار دیا، اور ان کی شہادت کا ذمہ دار اسرائیل کو ٹھہرایا، تاہم اسرائیل کی جانب سے ابھی کوئی بیان نہیں آیا۔

    فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ تامر کیلانی کو اتوار کی رات مقبوضہ مغربی کنارے کے شمال میں واقع پرانے شہر نابلس میں شہید کیا گیا۔

    شیروں کی کچھار نامی یہ گروپ فلسطینی نوجوانوں پر مشتمل ہے، جو فلسطینی لیڈرشپ کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات پر مایوس ہو کر گزشتہ برس بنایا گیا تھا۔

  • اسرائیلی فوجیوں نے مغربی کنارے میں 2 فلسطینیوں کو گولیاں مار دیں

    اسرائیلی فوجیوں نے مغربی کنارے میں 2 فلسطینیوں کو گولیاں مار دیں

    مغربی کنارہ: اسرائیلی فوجیوں نے مغربی کنارے میں 2 مزید فلسطینیوں کو گولیاں مار دیں۔

    تفصیلات کے مطابق مقبوضہ فلسطین میں اسرائیلی بربریت کا نہ تھمنے والا سلسلہ جاری ہے، صہیونی فورسز نے مزید دو فلسطینی نوجوانوں کو شہید اور متعدد زخمی کر دیا۔

    رپورٹس کے مطابق مغربی کنارے میں فلسطینی نوجوانوں کو علاقے میں دو الگ الگ جھڑپوں میں شہید کیا گیا۔

    عرب ٹی وی کے مطابق 25 سالہ فلسطینی نوجوان سمر خالد کو نابلس کے العین مہاجر کیمپ میں گردن پر اور دوسرے واقعے میں قلنددیہ کیمپ میں 26 سالہ یزان عفانی کو سینے پر گولی مار کر شہید کیا گیا۔

    فلسطینی عینی شاہدین نے بتایا کہ جھڑپیں اس وقت شروع ہوئیں جب اسرائیلی فوج نے گھروں پر چھاپے مارنے اور فلسطینی کارکنوں کو گرفتار کرنے کے لیے شہر پر دھاوا بول دیا۔

    اسرائیلی فورسز نے جھڑپوں کے دوران 12 افراد کو گرفتار بھی کر لیا ہے۔ واضح رہے کہ اسرائیلی قابض فوج نے اگست کے مہینے میں مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں کم از کم 46 فلسطینیوں کو شہید کیا ہے، جب کہ 2022 کے آغاز سے اب تک مقبوضہ مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں 140 فلسطینیوں کو شہید کیا جا چکا ہے۔

  • ہزار سے زائد یورپی ارکان پارلیمنٹ نے فلسطین میں اسرائیلی آباد کاری مسترد کر دی

    ہزار سے زائد یورپی ارکان پارلیمنٹ نے فلسطین میں اسرائیلی آباد کاری مسترد کر دی

    لندن: ایک ہزار سے زائد یورپی ارکان پارلیمنٹ نے فلسطین میں اسرائیلی آباد کاری مسترد کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی ارکان پارلیمنٹ نے فلسطینی علاقے مغربی کنارے میں اسرائیلی آباد کاری پر تحفظات کا اظہار کر دیا ہے، 1080 ارکان نے یورپی حکومتوں کو خط میں اپنے تحفظات سے آگاہ کیا۔

    خط میں 25 ممالک کے ارکان نے یہودی بستیوں کی تعمیر پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے، یورپی پارلیمنٹرینز نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے پر بھی تحفظات کا اظہار کیا، ان کا کہنا تھا کہ مغربی کنارے کی اسرائیل میں شمولیت غلط مثال قائم کرے گی۔

    یورپی پارلیمنٹرینز نے خط میں لکھا کہ یورپ دہائیوں سے فلسطین اور اسرائیل تنازعے کے حل کی کوششیں کر رہا ہے، امریکی صدر کا منصوبہ فلسطین پر اسرائیلی تسلط قائم کرے گا، ٹرمپ منصوبہ یو این قراردادوں اور عالمی قوانین سے مطابقت نہیں رکھتا۔

    اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے اسرائیل کو خبردار کردیا

    خط میں ارکان پارلیمنٹ کا کہنا تھا کہ وہ فلسطینی اور اسرائیلی عوام کی مرضی کے مطابق اس مسئلے کا حل چاہتے ہیں، خطے کے امن کے لیے مسئلے کا پائیدار حل ضروری ہے۔

    واضح رہے کہ 1080 ارکان پارلیمنٹ میں برطانوی لارڈز بھی شامل ہیں، 240 سے زیادہ دستخط کرنے والے برطانوی قانون ساز ہیں۔ لندن میں اسرائیلی سفارت خانے نے اس پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ متعدد اخبارات میں اس خط کی اشاعت مغربی کنارے کے الحاق کا عمل شروع ہونے سے ایک ہفتہ پہلے ہوئی ہے۔

    اسرائیلی منصوبے کی قیادت وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کر رہے ہیں، جو مغربی کنارے کے چند حصوں پر اسرائیلی خود مختاری میں توسیع کے خواہاں ہیں، بہ شمول یہودی آباد کاری۔

  • امریکہ کا یہودی بستیوں کی تعمیر پر تحفظات

    امریکہ کا یہودی بستیوں کی تعمیر پر تحفظات

    واشنگٹن :امریکہ کامغربی کنارے میں اسرائیل کی جانب سےنئی یہودی بستیوں کی تعمیر پرتحفظات کااظہار کرتے ہوئے کہناتھا کہ یہ عمل مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے نقصان دہ ہے۔

    تفصیلات کےمطابق وائٹ ہاؤس کے ترجمان جوش ارنسٹ نے اسرائیل کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ نئی یہودی بستیوں کی تعمیر خود اسرائیل کے اپنے وعدوں کی خلاف ورزی ہے۔

    وائٹ ہاؤس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم اچھے دوستوں کی طرح بات کر رہے ہیں مگر اس کے ساتھ ساتھ یہ ایک سنجیدہ مسئلہ بھی ہے۔

    ادھر اسرائیل کی بحریہ نے غزہ کے لوگوں کی حمایت کے لیے آنے والی نیدرلینڈز کی ایک کشتی کو روک کر اس کے مسافروں کو نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے۔

    غزہ کے ایک سرگرم رہنما ادھم ابو سلمیہ نے بتایا کہ کشتی پر غزہ کی حامی 13 خواتین سوار تھیں،جبکہ کشتی کا مقصد غزہ کے لوگوں کی انسانی امداد کرنا تھامگر اسرائیل کی جانب سے نہ صرف دہشت گردی کی گئی ہے بلکہ یہ تمام بین الاقوامی قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے۔

    یاد رہے کہ رواں سال ستمبر میں امریکہ اور اسرائیل کے مابین ریکارڈ سطح کا دفاعی معاہدہ طے پایاتھا جس کے تحت امریکہ آئندہ10 برسوں میں اسرائیل کو 38 ارب ڈالر کی دفاعی امداد فراہم کرے گا۔

    واضح رہے کہ معاہدے کے تحت جو امداد اسرائیل کو فراہم کی جائے گی وہ اب تک امریکہ کی جانب سے کسی بھی ملک کو دی جانے والی دفاعی امداد سے زیادہ ہے۔