Tag: مغربی کنارے

  • اسرائیل کا مغربی کنارے پر خودمختاری کا اعلان، اسلامی ممالک کی شدید مذمت

    اسرائیل کا مغربی کنارے پر خودمختاری کا اعلان، اسلامی ممالک کی شدید مذمت

    (25 جولائی 2025): اسرائیل کا مغربی کنارے پر خودساختہ خود مختاری کے اعلان کو عرب اور اسلامی ممالک نے مسترد کردیا۔

    اسرائیل کی جانب سے مغربی کنارے پر نام نہاد خود مختاری کا اعلان کیا ہے جسے سعودی عرب، بحرین، مصر، انڈونیشیا، اردن، شام، الجزائر، فلسطین، قطر، ترکیہ، امارات، عرب لیگ، اسلامی تعاون تنظیم اور اقوام متحدہ کے کئی رکن ممالک نے مسترد کر دیا۔

    سوشل میڈیا ایپ ایکس پر سعودی وزارتِ خارجہ کے بیان میں اس اقدام کو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی اور یواین قراردادوں کی پامالی قرار دیا۔

    یہ بھی پڑھیں: فرانس کا ستمبر میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان

     سعودی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری میں کہا گیا کہ اسرائیل کو مقبوضہ فلسطینی علاقوں پر کسی قسم کی خودمختاری حاصل نہیں، اس قسم کا یکطرفہ اقدام نہ صرف غیر قانونی ہے۔

    اس سے فلسطینی علاقوں کی قانونی حیثیت پر کوئی اثر نہیں پڑتا، ایسے اقدامات نہ صرف امن کی کوششوں کو نقصان پہنچاتے ہیں بلکہ خطے میں کشیدگی کو مزید ہوا دیتے ہیں۔

    بیان کے اختتام پر دو ریاستی حل کے لیے عزمِ نو کا اظہار کیا گیا اور زور دیا گیا کہ تمام متعلقہ فریق اقوام متحدہ کی قراردادوں، عرب امن منصوبے، اور 4 جون 1967 کی سرحدوں کے مطابق ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کریں، جس کا دار الحکومت مشرقی قدس ہو۔

  • سابق اسرائیلی وزیراعظم نے بڑا اعتراف کرلیا

    سابق اسرائیلی وزیراعظم نے بڑا اعتراف کرلیا

    یروشلم (14 جولائی 2025) اسرائیل کے سابق وزیراعظم ایہود اولمرٹ نے مغربی کنارے میں یہودی آبادکاروں کی جانب سے فلسطینیوں پر حملوں کو حکومتی سرپرستی میں جنگی جرائم قرار دے دیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے سابق وزیراعظم ایہود اولمرٹ کا ایک انٹرویو میں کہنا تھا کہ مغربی کنارے میں روزانہ کی بنیاد پر آبادکار فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے نکالتے، زمینوں پر قبضہ کرتے اور ان کے گھروں کو نذرِ آتش کرتے ہیں، یہ اقدامات نہ صرف پرتشدد ہیں بلکہ جنگی جرائم کے زمرے میں آتے ہیں۔

    اسرائیل کے سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ یہ سب کچھ حکومت کی آشیرباد کے بغیر ممکن نہیں۔ اسرائیلی پولیس آنکھیں بند کیے بیٹھی ہے جبکہ فوج خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔

    اولمرٹ نے امریکی فلسطینی نوجوان سیف اللہ مصلت کی شہادت کی بھی مثال دی، جنہیں گزشتہ جمعہ کو آبادکاروں نے قصبہ سنجیل میں بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔

    سابق وزیر اعظم نے واضح کیا کہ یہ حملے کسی ”چھوٹی اقلیت” کی جانب سے نہیں کئے جارہے بلکہ ان کے پیچھے انتہائی دائیں بازو کی حکومتی شخصیات جیسے ایتمار بن گویر اور بیزالیل سموتریش کی مکمل حمایت شامل ہے۔

    دوسری جانب نیتن یاہو نے حماس پر الزام عائد کرتے ہوئے جنگ کے اہداف بدستور برقرار رکھنے کا اعلان کیا ہے۔

    نیتن یاہو کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے امریکی ایلچی اسٹیو وٹ کوف کی جنگ بندی اور تبادلے کے معاہدے کی تجویز کو قبول کیا تھا لیکن حماس نے اسے مسترد کر دیا تھا۔

    اسرائیلی وزیر اعظم نے آن لائن پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں کہا کہ ان کا واشنگٹن کا حالیہ دورہ "بہت کامیاب” تھا جس کو انہوں نے گزشتہ ماہ اسرائیل کی 12 روزہ جنگ کے دوران "ایران پر بڑی فتح” قرار دیا۔

    امریکا کا یوکرین کو پیٹریاٹ ائیر ڈیفنس سسٹم دینے کا فیصلہ

    انہوں نے ان الزامات کو مسترد کیا کہ وہ معاہدے میں رکاوٹیں ڈال رہے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ ہمیشہ وہ لوگ جو حماس کے پروپیگنڈے کو دہراتے ہیں کہ میں معاہدے کو مسترد کرتا ہوں، لیکن وہ ہمیشہ غلط ہوتے ہیں، ہم نے وٹکوف کی طرف سے تجویز کردہ معاہدے کو قبول کیا، اور پھر ثالثوں کی طرف سے تجویز کردہ ورژن، ہم نے اسے قبول کیا، حماس نے اسے مسترد کر دیا۔

  • جنین میں اسرائیلی حملے میں متعدد عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں، 6 فلسطینی شہید

    جنین میں اسرائیلی حملے میں متعدد عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں، 6 فلسطینی شہید

    جنین: گزشتہ روز کے صہیونی فوج کے حملے میں مغربی کنارے کے شہر جنین کی متعدد عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں، 16 سالہ لڑکے سمیت 6 فلسطینی بھی شہید ہو گئے۔

    فلسطینی وزارت خارجہ نے اسرائیلی فوج کی کارروائیوں کو وحشیانہ قرار دیا ہے، فلسطینی صدر محمود عباس نے جنین اور طولکرم کیمپوں میں رہائشی عمارتوں کی تباہی کو روکنے کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    مغربی کنارے کے جنوبی علاقے اروب میں بھی صہیونی فوج نے 27 سالہ محمد امجد حدوش کو شہید کر دیا، واضح رہے کہ جنوری کے وسط سے اب تک اسرائیل مغربی کنارے میں 50 فلسطینیوں کو شہید کر چکا ہے۔

    غزہ میں جنگ بندی کے باوجود اسرائیلی فضائیہ کا حملہ

    اسرائیلی فوج نے غزہ جنگ بندی معاہدے کی بھی خلاف ورزی کی، اور وسطی غزہ میں گاڑی پر فضائی حملے میں 4 فلسطینی زخمی ہو گئے۔

    اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو امریکا کے دورے پر روانہ ہو گئے ہیں، جانے سے پہلے انھوں نے کہا کہ انھوں نے مشرق وسطی کا نقشہ تبدیل کر دیا ہے، اب صدر ٹرمپ کے ساتھ مل کر مزید بہتری لائیں گے۔ دوسری طرف خبر رساں ایجنسی کے مطابق حماس کا وفد آج ماسکو میں روسی وفد کے ساتھ ملاقات کرے گا۔

  • اسرائیل باز نہ آیا، مغربی کنارے میں مزید 9 فلسطینی شہید

    اسرائیل باز نہ آیا، مغربی کنارے میں مزید 9 فلسطینی شہید

    اسرائیلی فوج کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کے باوجود بربریت کا سلسلہ جاری ہے، غزہ میں حملے روکتے ہی مقبوضہ مغربی کنارے میں فوجی آپریشن کے نام پر 9 فلسطینیوں کو شہید کردیا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے غزہ جنگ بندی معاہدے کے بعد مقبوضہ مغربی کنارے کے جنین شہر میں فوجی آپریشن کیا جس میں 9 فلسطینی جام شہادت نوش کرگئے جبکہ 40 زخمی ہوگئے۔

    رپورٹس کے مطابق اسرائیلی آبادکاروں کی جانب سے بھی مغربی کنارے میں فلسطینیوں کی املاک پر حملوں کی اطلاعات سامنے آرہی ہیں۔

    اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ جنین کو عسکریت پسندوں کی نئی آماجگاہ نہیں بننے دیں گے۔

    دوسری جانب حماس کے مغربی کنارے کے سربراہ کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو اقتدار میں رہنے کے لیے لڑائی جاری رکھنا چاہتے ہیں۔

    الجزیرہ کو انٹرویو دیتے ہوئے مقبوضہ مغربی کنارے میں حماس کے رہنما، ظہیر جبرین کا کہنا ہے کہ گروپ ”مغربی کنارے میں نیتن یاہو کو شکست دے گا جیسا کہ ہم نے انہیں غزہ میں شکست دی تھی“۔

    ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی وزیراعظم جنگ جاری رکھنا چاہتے ہیں اس لیے ان کی حکمرانی جاری ہے فلسطینی عوام غزہ میں متحد ہیں، فلسطینی عوام مزاحمت اور قربانی دینے کا پختہ ارادہ رکھتے ہیں اور ان کے پاس مزاحمت کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔

    تل ابیب کی شاہراہ پر خنجر کے وار سے 4 افراد شدید زخمی

    رہنما نے کہا کہ فلسطینی اتحاد وہ چٹان ہے جس پر اسرائیلی قبضے کو پاش پاش کر دیا جائے گانیتن یاہو کا واحد مقصد اپنی حکمرانی کو جاری رکھنے کے لیے قتل اور تخریب کاری ہے فلسطینی قبضے کے خلاف مزاحمت کریں گے چاہے ہمارے پاس پتھر ہی کیوں نہ ہوں۔

  • اسرائیل کا مغربی کنارے کو اسرائیل میں ضم کرنے کا ارادہ

    اسرائیل کا مغربی کنارے کو اسرائیل میں ضم کرنے کا ارادہ

    تل ابیب: اسرائیل کے انتہا پسند وزیر خزانہ بیتسالل اسموترچ کا کہنا ہے کہ اگلے سال مغربی کنارے کو اسرائیل میں مکمل طور پر ضم کردیا جائے گا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے وزیر خزانہ بیتسالل اسموترچ نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ امریکا میں ٹرمپ انتظامیہ مغربی کنارے پر اسرائیل کی خود مختاری کو تسلیم کرلے گی۔

    اس حوالے سے اسرائیلی وزیر خارجہ نے صحافیوں کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ اگرچہ اس معاملے پر ابھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا ہے لیکن مستقبل کی امریکی حکومت کے ساتھ اس معاملے پر بات ہوسکتی ہے۔

    واضح رہے کہ اسرائیلی فوج کی غزہ میں بربریت کا سلسلہ تاحال جاری ہے، آس پاس کے علاقے بھی بمباری سے ہونے والی تباہی کا منظر پیش کررہے ہیں۔ تازہ فضائی حملے میں 28 فلسطینی شہید ہوگئے۔

    غزہ میں ہر طرف تباہی ہی تباہی پھیل چکی ہے، پناہ گزین کیمپوں پر اسرائیلی افواج کا حملہ ایک سنگدلانہ اقدام قرار دیا جا رہا ہے، جس میں 28 فلسطینیوں نے جام شہادت نوش کیا۔

    رپورٹ کے مطابق ان پناہ گزین کیمپوں میں بچے اور خواتین کی بڑی تعداد میں پناہ لئے ہوئے تھی تاہم ان پر بھی یہودی افواج نے بمباری کردی۔

    ذرائع کے مطابق صیہونی فوج کی جانب سے غزہ پر حملے جاری ہیں، گزشتہ روز پہلے نصیرت میں پناہ گزین کیمپوں پر اسرائیلی افواج نے بمباری کی جس کے بعد زخمیوں اور لاشوں کو العودہ ہسپتال منتقل کیا گیا، زخمیوں کو جیسے ہی ہسپتال پہنچایا گیا تو وہاں بھی صیہونی دہشت گردی کرتے ہوئے بارود برسا دیا۔

    رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے علی الصبح غزہ شہر اور بیت حنون میں گھروں پر حملے کیے جس کے نتیجے میں 5 افراد شہید ہوئے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے پیٹ ہیگزے کو وزیر دفاع نامزد کردیا

    گزشتہ سال اکتوبر سے جاری غزہ جنگ میں اب تک 43 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں سے 70 فیصد خواتین اور بچے شامل ہیں، زخمیوں کی تعداد ایک لاکھ سے بھی تجاوز کرگئی ہے۔

  • اسرائیلی فورسز نے مقبوضہ مغربی کنارے پر کئی دہائیوں کا سب سے بڑا حملہ کر دیا، فلسطینی صدر کا دورہ مختصر

    اسرائیلی فورسز نے مقبوضہ مغربی کنارے پر کئی دہائیوں کا سب سے بڑا حملہ کر دیا، فلسطینی صدر کا دورہ مختصر

    غزہ: صہیونی فورسز نے غزہ کو تباہ کرنے کے بعد اب مغربی کنارے پر حملے شروع کر دیے ہیں، اسرائیلی بمباری میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں 12 فسلطینی شہید ہو گئے۔

    الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ مغربی کنارے پر کئی دہائیوں میں اسرائیلی فوج نے سب سے بڑا حملہ کیا ہے، جو تاحال جاری ہے، اس حملے میں بدھ کے روز پہلے دن سے کم از کم بارہ فلسطینی شہید اور درجنوں زخمی ہو چکے ہیں۔

    مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی حملوں میں اضافے کے بعد فلسطینی صدر محمود عباس نے سعودی عرب کا دورہ مختصر کر دیا ہے اور فلسطین واپس لوٹ گئے ہیں۔

    صہیونی فورسز نے ظلم کی انتہا کرتے ہوئے زخمیوں کو لے جانے والی ایمبولنس کو بھی اسپتال جانے سے روک دیا، مغربی کنارے کے علاقے جینن اور تلکرم میں بجلی اور انٹرنیٹ سروس کی لائنیں بھی کاٹ دی گئی ہیں، اور فلسطینیوں کو محصور کرنے کے لیے سڑکوں پر بلڈوزر چلا دیے گئے ہیں۔

    مغربی کنارے میں گھر گھر چھاپے مار کر 20 فلسطینیوں کو حراست میں لے لیا گیا ہے، بیت اللحم کے جنوبی علاقوں میں بھی صہیونی فورسز نے فلسطینیوں پر گولیاں برسا دیں۔ دوسری طرف اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے کے نور شمس پناہ گزین کیمپ میں اس کی فورسز نے فائرنگ کے تبادلے میں تلکرم بٹالین کے کمانڈر محمد جابر، جسے ابو شجاع کے نام سے بھی جانا جاتا ہے اور چار دیگر فلسطینی جنگجوؤں کو مار دیا ہے۔

    ادھر وسطی غزہ میں دیر البلح کے مشرق میں بے گھر لوگوں کو پناہ دینے والے اسکول پر اسرائیلی بمباری میں 8 فلسطینی شہید ہو گئے ہیں۔ غزہ میں اسرائیلی جارحیت میں اب تک کم از کم 40,534 افراد شہید اور 93,778 زخمی ہو چکے ہیں۔

  • مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کا بھیس بدل کر اسپتال پر حملہ

    مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کا بھیس بدل کر اسپتال پر حملہ

    غزہ میں اسرائیلی فوج کے رہائشی علاقوں اور اسپتالوں پر وحشیانہ حملوں کا سلسلہ جاری ہے، اسرائیلی فوجی اب ڈاکٹرز بن کر اسپتال پر حملہ کررہے ہیں۔

     میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فوجی ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف بن کر مغربی کنارے کے ابن سینا اسپتال میں داخل ہوئے اور 3 فلسطینی نوجوانوں کو گولیاں مار کر شہید کردیا۔

    سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اسپتال کے فلور پر ڈاکٹرز اور نرسز کے بھیس میں چند افراد داخل ہوتے ہیں اور کوٹ اتار کر اسلحہ نکال لیتے ہیں۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Eye On Palestine (@eye.on.palestine)

    مسلح افراد ایک کمرے میں داخل ہوکر بستر پر لیٹے دو فلسطینی نوجوانوں پر گولیاں برسا دیتے ہیں جب کہ ایک اور فلسطینی نوجوان کو پکڑ کر فرش پر بٹھا دیتے ہیں اور بعد ازاں اسے بھی قتل کردیتے ہیں۔

    واضح رہے کہ غزہ میں 7 اکتوبر سے اب تک اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 27 ہزار 121 سے متجاوز ہو چکی ہے جبکہ 65 ہزار 636 سے زائد افراد زخمی ہو چکے ہیں۔

    اسرائیل کے وحشیانہ حملوں اور بلاتفریق بمباری سے شہید اور زخمی ہونے والوں میں نصف سے زائد تعداد صرف بچوں اور خواتین پر مشتمل ہے۔

    دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی ہٹ دھرمی برقرار ہے، کہا کہ ان کا ملک غزہ کی پٹی سے اپنی افواج کو نہیں نکالے گا اور نہ ہی ہزاروں فلسطینی سیکیورٹی قیدیوں کو رہا کرے گا۔

  • اسرائیل کی مغربی کنارے میں آباد کاری مایوس کن قرار

    اسرائیل کی مغربی کنارے میں آباد کاری مایوس کن قرار

    اقوام متحدہ کی سلامتی نے کہا ہے کہ اسرائیل کی مغربی کنارے پر آباد کاری مایوس کن ہے۔

    اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے صدر نے اپنے بیان میں کہا کہ اسرائیل کی یہودی آبادکاری کی مسلسل سرگرمیاں 1967 کی سرحدوں پرمبنی دو ریاستی حل کی راہ میں روکاوٹ پیدا کررہی ہے اور تنازع کے ممکنہ حل کوخطرے میں ڈال رہی ہیں۔

    امریکا سمیت سلامتی کونسل کے اراکین نے متفقہ بیان میں کہا ہے کہ ایسے اقدامات امن میں رکاوٹ پیدا کرتے ہیں۔

    واضح رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نے حال ہی میں مقبوضہ مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کی اجازت دی تھی اور اس سے ایک ہفتہ قبل پہلے سے قائم بستیوں میں نئے گھروں کی تعمیرکے منصوبوں کا اعلان کیا تھا۔

  • صیہونی فوج نے 19 سالہ فلسطینی دوشیزہ کو سر پر گولی مار کر شہید کر دیا

    صیہونی فوج نے 19 سالہ فلسطینی دوشیزہ کو سر پر گولی مار کر شہید کر دیا

    مقبوضہ بیت المقدس: صیہونی فوج نے انیس سالہ فلسطینی دوشیزہ کو سر پر گولی مار کر شہید کر دیا، تین اطراف سے کار پر فائرنگ کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق مغربی کنارے میں صیہونی فورسز نے ظلم و بربریت کی انتہا کر دی اور کار سوار انیس سالہ فلسطینی دوشیزہ کو فائرنگ کرکے شہید کر دیا۔

    میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ قابض اسرائیلی فوج نے رام اللہ کے قریب قصبے بیتونیا میں ایک کارکو گھات لگا کر نشانہ بنایا، تین اطراف سے کار پر فائرنگ کی گئی۔

    اسرائیلی فوج کی فائرنگ کے نتیجے میں لڑکی شہید اور ایک نوجوان زخمی ہو گیا۔

    یاد رہے رواں ماہ کے آغاز میں قابض اسرائیلی فوج نے جنین میں فلسطینی مہاجرین کے کیمپ میں آپریشن کے دوران چاقو حملے کو جواز بنا کر فلسطینیوں پر فائرنگ کردی تھی۔

    اسرائیلی فورسز کی فائرنگ کے نتیجے میں 4 فلسطینی شہید ہو گئے تھے۔

    خبر رساں ایجنسی کے مطابق قابض اسرائیلی فوج نے جنین میں فلسطینی مہاجرین کے کیمپ میں آپریشن کے دوران چاقو حملے کو جواز بنا کر فلسطینیوں پر فائرنگ کی۔

    فائرنگ سے شہید ہونے والے نوجوان کی عمر محض 18 سال تھی، جس کی شناخت مصعب محمد محمود نفل کے نام سے ہوئی تھی۔

  • مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے دو فلسطینی جاں بحق

    مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے دو فلسطینی جاں بحق

    یروشلم : اسرائیلی پولیس نے مغربی کنارے پر باڑ کے قریب 16 سالہ جبکہ ایک علیحدہ واقعے میں 21 سالہ فلسطینی نوجوان کو گولی مار کر جاں بحق کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق فلسطینی وزارت صحت نے بتایاکہ اسرائیلی پولیس نے 16 سالہ عبداللہ غیث کو مغربی کنارے کے قریب بیت لحم شہر میں گولی ماری جبکہ ایک علیحدہ واقعے میں 21 سالہ فلسطینی نوجوان کے پیٹ پر گولی مار کر جاں بحق کردیا گیا۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ فلسطینی بچہ بیت لحم سے یروشلم میں داخل ہونے کے لیے باڑ کو پھلانگنے کی کوشش کر رہا تھا جہاں اسے روکنے کے لیے گولی ماری گئی۔بچے کے والد لوائی غیث کا کہنا تھا کہ ان کا بیٹا مسجد الاقصیٰ میں نماز پڑھنے کے لیے یروشلم میں داخل ہونے کی کوشش کر رہا تھا۔

    فلسطینی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا بچے کی لاش کو بیت لحم ہسپتال لایا گیا جہاں اس کے اہلخانہ نے اس کی شناخت کی۔بچے کے والد کا کہنا تھا کہ وہ اپنے مذہبی فریضے کو پورا کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔

    انہوں نے اس کے دل پر گولی ماری جیسے کوئی کھیل ہو، 16 سال میں نے اسے پال کر بڑا کیا تھا۔

    فلسطینی شہریوں کے امور کے ذمہ دار اسرائیلی دفاعی ادارے سی او جی اے ٹی کا کہنا تھا کہ اس نے مغربی کنارے پر فلسطینی شہریوں کے مسجد الاقصیٰ میں داخلے پر پابندیوں میں نرمی کی ہے، جس دوران تمام عمر کی خواتین اور 40 سال سے زائد عمر کے مرد داخل ہوسکتے ہیں تاہم نوجوان فلسطینیوں کو فوج سے اجازت لینی ہوتی ہے جو بہت مشکل سے ملتی ہے۔

    ایک علیحدہ واقعے میں اسرائیلی پولیس کا کہنا تھا کہ انہوں نے 19 سالہ فلسطینی کو دمشق دروازے کے قریب 2 اسرائیلیوں پر چاقو سے حملہ کرنے پر مشتبہ شخص کو گولی مار کر ہلاک کردیا گیا۔

    واضح رہے کہ دمشق دروازے کے قریب شہر کے حصے میں زیادہ تر فلسطینی آباد ہیں۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ ایک اسرائیلی کی حالت نازک ہے جبکہ دیگر کی حالت خطرے کے باہر ہے۔پولیس کے مطابق مشتبہ شخص کو سیکیورٹی فورسز نے مسلمانوں کے علاقے میں بھاگتے ہوئے گولی ماری تھی۔

    خیال رہے کہ مشرق وسطیٰ سمیت دیگر ممالک میں جمعہ الوداع کے دن یوم القدس منایا گیا اور اس سلسلے میں ریلیوں کا انعقاد کیا گیا۔اسرائیل نے یروشلم پر 1967 میں مشرق وسطیٰ سے جنگ کے بعد قبضہ کیا تھا۔

    زیادہ تر بین الاقوامی برادری نے اسرائیل کے شہر کے مشرقی حصے پر قبضے کو تسلیم نہیں کیا ہے جس کے بارے میں فلسطین کا دعویٰ ہے کہ یہ ان کی ریاست کا مستقبل میں دارالحکومت بنے گا۔

    واضح رہے کہ یروشلم مسلمانوں کے لیے مکہ اور مدینہ کے بعد تیسرا بڑا مذہبی مرکز ہے۔