Tag: مفتاح اسماعیل

  • "پاکستان میں ہرسال چینی کا گیم کیا جاتا ہے”

    "پاکستان میں ہرسال چینی کا گیم کیا جاتا ہے”

    عوام پاکستان پارٹی کے مرکزی رہنما مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ پاکستان میں ہر سال چینی کا گیم کیا جاتا ہے، یہ کام کرنے والے تجربہ کار ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام اعتراض ہے میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستان کے سابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ مل مالکان کو ضرورت ہوتی ہے تو چینی ایکسپورٹ کھول دی جاتی ہے، حکومت نے وعدہ کیا چینی کی قیمت 140 سے بڑھےگی تو ایکسپورٹ روک دیں گے۔

    مفتاح اسماعیل نے کہا کہ چینی کی قیمت کچھ دنوں کےلیے کم ہوگی تو سارے سال کے گنے کی قیمت کم ہوجائےگی، چینی کی قیمت کم کرکے مل مالکان سستہ گنا خرید لیں گے۔

    شوگرانڈسٹری سے معاملات طے، چینی کی ایکس مل قیمت 165 روپے فی کلو مقرر

    سابق وزیرخزانہ نے کہا کہ پی ٹی آئی دور میں بھی چینی مل مالکان کابینہ میں ہوتے تھے، چینی مل مالکان وزیراعظم سے ملاقات کرسکتے ہیں، کاشتکار ملاقات نہیں کرسکتا۔

    خیال رہے کہ وفاقی حکومت نے چینی کی قیمتوں میں استحکام لانے کے لیے قیمتوں میں کمی کی تھی تاہم شہری اب بھی 200 روپے کلو خریدنے پر مجبور ہیں۔

    پاکستان میں چینی کی قیمت کا بحران سنگین ہو گیا ہے اور حکومتی دعوؤں کے باوجود ملک بھر میں کہیں بھی چینی سستی نہیں ہو سکی ہے۔

    وفاقی حکومت نے گزشتہ دنوں چینی کی قیمتوں میں استحکام لانے کے لیے شوگر ملوں سے مذاکرات کے بعد اس کی ایکس مل قیمت 165 روپے فی کلو مقرر کی تھی اور ریٹیل قیمت 172 روپے فی کلو کا نوٹیفکیشن بھی جاری ہو گیا تھا۔

    https://urdu.arynews.tv/sugar-sector-deregulation-high-level-committee-17-07-2025/

  • مفتاح اسماعیل کے بیان پر ترجمان سندھ حکومت کا ردعمل آگیا

    مفتاح اسماعیل کے بیان پر ترجمان سندھ حکومت کا ردعمل آگیا

    مفتاح اسماعیل کے بیان پر ترجمان سندھ حکومت کا ردعمل سامنے آگیا ہے، سیدہ تحسین عابدی نے کہا کہ باتوں کے نہیں، عملی کام کے قائل ہیں۔

    سندھ حکومت کی ترجمان سیدہ تحسین عابدی نے کہا کہ مفتاح صاحب! تعلیم کا بُرا حال تب تھا جب فیصلے کمرشل اشتہاروں سے ہوتے تھے، ہم نے زمین پر اسکول کھڑے کیے، سندھ میں 1600 اسکولوں کی مرمت، 200 سے زائد ماڈل اسکولز قائم کیے، 2025 میں تعلیم کیلئے 519 ارب کا بجٹ ہے، آپ کی معلومات ادھوری ہیں۔

    سیدہ تحسین عابدی نے کہا کہ 14 ارب کاطعنہ وہ دے رہے ہیں جو شاید یہ نہیں جانتے رقم صرف ایک سیکٹر کیلئے تھی، سندھ حکومت نے تعلیم، صحت، پانی، انفرااسٹرکچر پر 2 ہزار ارب سے زائد خرچ کیے۔

    ترجمان نے کہا کہ ہم خالی تقریریں نہیں کرتے، پہلے خود بتائیں بطور وزیر کیا بہتری کی؟ ملک کی بہتری کی بات کرنے والوں سے گزارش ہے بتائیں بطور وزیر کیا بہتری کی؟

    انھوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے قانون سازی، بلدیاتی نظام، رائٹ ٹو انفارمیشن جیسے اقدامات کیے، ہم صرف تنقید نہیں کرتے، نظام چلاتے ہیں، صاف پانی کا طعنہ وہ دے رہے ہیں جو کےفور جیسے وفاقی تاخیری منصوبے پر لب کشائی نہیں کرتے۔

    ترجمان حکومت سندھ نے مزید کہا کہ سندھ میں 65 سے زائد آراو پلانٹس، 1100 سے زائد واٹر اسکیمیں مکمل کرچکے، ریموٹ علاقوں میں سولر واٹر پروجیکٹس مکمل ہوچکے ہیں

    سیدہ تحسین عابدی نے کہا کہ جنہیں پنجگور کی فکر ہے وہ جان لیں سندھ نے تھرپارکر جیسے علاقے میں پینے کے پانی کا انقلابی حل دیا

    ہم نے خشک زمینوں کو پانی دیا، لوگوں کو بااختیار بنایا، گلہ نہیں کیا، خدمت کی، کراچی کی سڑکوں پر سوال اٹھانے سے پہلے ایک دورہ کریں، آنکھیں کھل جائیں گی، ملیر ایکسپریس وے، یونیورسٹی روڈ، نشتر روڈ، شاہراہ نورجہاں جیسے منصوبے صرف باتوں سے نہیں بنتے

    صوبائی حکومت کی ترجمان کا کہنا تھا کہ جو عینک صرف تنقید کی دھند دیکھتی ہے اسے کام کی روشنی نظر نہیں آتی۔

    انھوں نے کہا کہ 2024 میں صرف کراچی میں 92 سڑکیں مکمل کیں، کراچی کی ہر سڑک آپ کے بیانیے کی کمزوری کا ثبوت ہے، اسکولوں میں بجلی کا طعنہ دینےوالوں نے کیا کبھی گرمی میں سرکاری اسکول میں قدم رکھا؟

    سیدہ تحسین عابدی نے کہا کہ سندھ کے 82فیصد اسکولز میں بجلی بحال ہے، مزید اسکولز کی سولرائزیشن جاری ہے، دیہی علاقوں میں موبائل کلینکس، بیسک ہیلتھ یونٹس، زچہ بچہ اسپتال سہولیات دی جا چکی ہیں۔

    ترجمان حکومت سندھ کا مزید کہنا تھا کہ ملک پر بھاری قرضوں کا بوجھ ڈالنے والے اگر گورننس پر لیکچر دیں گے تو عوام ضرور ہنسیں گے، سندھ حکومت نے 15 سال میں اداروں کو مستحکم کیا، خدمت کو ترجیح دی، یہی اصل کارکردگی ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/miftah-ismail-news-conference-criticize-pti/

  • شہباز شریف بلوچستان میں‌ موٹر وے کا افتتاح ضرور کرینگے، مگر ان کے دور میں بنے گی نہیں، مفتاح اسماعیل

    شہباز شریف بلوچستان میں‌ موٹر وے کا افتتاح ضرور کرینگے، مگر ان کے دور میں بنے گی نہیں، مفتاح اسماعیل

    عوام پاکستان پارٹی کے رہنما مفتاح اسماعیل نے دعویٰ کیا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کے دور میں بلوچستان میں سڑک مکمل نہیں ہو سکے گی۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں گفتگو کرتے ہوئے عوام پاکستان پارٹی کے مرکزی رہنما اور سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں یقین سے کہتا ہوں شہباز شریف دور میں بلوچستان کی سڑک پر کام مکمل نہیں ہوگا۔ وہ سڑک کا افتتاح ضرور کر دینگے لیکن اپنے دور میں سڑک مکمل ہوتے نہیں دیکھ سکیں گے۔

    مفتاح اسماعیل نے کہا کہ حکومت آئی ایم ایف کے کہنے پر پٹرولیم لیوی لگا رہی ہے۔ بلوچستان کا بہانا بنا کر ٹیکس بڑھانے اچھی بات نہیں ہے۔ سڑک دوسرے پیسوں سے بھی بن سکتی تھی۔ حکومت چاہتی تو اپنے پیسوں سے بھی بلوچستان میں سڑکیں بنا سکتی تھی۔

    رہنما عوام پاکستان پارٹی نے مزید کہا کہ حکومت نے پنجاب میں 8 واں موٹر وے بنایا، لیکن سندھ اور بلوچستان میں بنانا ضروری نہیں سمجھا۔ اس نے اب تک جتنے بھی موٹر وے بنائے تو اس کے لیے لیوی کی ضرورت نہیں پڑی لیکن بلوچستان میں موٹر وے بنانے کے لیے لیوی لگانا پڑے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں سڑک بنانے کا بہانا بنایاگیا ہے اس پر ابھی کوئی کام نہیں ہوا۔ حکومت بلوچستان کے لیے سنجیدہ ہوتی تو رہنما وہاں مسائل حل کرنے جاتے۔ حقیقت یہ ہے کہ بلوچستان کبھی بھی مسلم لیگ ن کی ترجیح نہیں رہا ہے۔

    مفتاح اسماعیل نے کینال ایشو پر کہا کہ یہ معاملہ ٹیکنیکل سے زیادہ اعتماد کا بن گیا ہے۔ فریقین میں اعتماد کا فقدان ہے کہ کوئی صوبہ کسی دوسرے صوبے کا پانی نہ لے لے۔

    ان کا کہنا تھا کہ کہا جا رہا ہے کہ چولستان میں فارمنگ کے لیے سیلاب کا پانی استعمال کیا جائے گا جب کہ سندھ کو خدشہ ہے کہ سیلاب ہر سال تو نہیں آتا، اس لیے ان کا پانی کاٹا جائے گا۔ حقیقت تو یہ ہے کہ قوم پرست جماعتوں نے احتجاج کیا ہے تو پی پی کو پریشانی لاحق ہو گئی ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/omar-ayub-balouchistan-fund/

  • جب عام شہری سولر سسٹم استعمال کرتا ہے تو حکمرانوں کے پیٹ میں درد کیوں ہوجاتا ہے؟ مفتاح اسماعیل

    جب عام شہری سولر سسٹم استعمال کرتا ہے تو حکمرانوں کے پیٹ میں درد کیوں ہوجاتا ہے؟ مفتاح اسماعیل

    اسلام آباد : سابق وفاقی وزیر خزانہ اور عوام پاکستان پارٹی کے رہنما مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ جب حکومت سولر والوں سے سستی بجلی خرید کر ان ہی کو مہنگی بیچے گی تو اس پر اعتراض تو ہوگا۔

    یہ بات انہوں نے بحیثیت مہمان اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں میزبان ماریہ میمن سے گفتگو کرتے ہوئے کہی اس موقع پر وزیر اعظم کے کوآرڈینٹر رانا احسان افضل بھی موجود تھے۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جب سولر سسٹم سب سے مہنگا تھا تو اس وقت کی ن لیگ کی حکومت نے اس کی حوصلہ افزائی کی حالانکہ اس وقت اس کی قیمتیں گر رہی تھیں، لیکن جب آپ کو آئی پی پیز مالکان اور بڑے لوگوں کی مدد کرنی تھی تو آپ نے ان سے مہنگے داموں بجلی خریدنے کے معاہدے بھی کیے۔

    مفتاح اسماعیل نے کہا کہ دوسری جانب جب کوئی مڈل کلاس عام شہری ملک کے کسی بھی حصے میں اپنی جیب سے سولر سسٹم لگا کر بجلی حاصل کررہا ہے تو آپ کے پیٹ میں درد شروع ہوجاتا ہے کہ اس کو ہم کیوں پیسے دے رہے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایک طرف تو حکومت کا کہنا ہے کہ ہم سولر سسٹم کی بجلی 27 روپے فی یونٹ کے حساب سے لے رہے ہیں اور اس کو بوجھ قرار دے رہے ہیں تو دوسری طرف .64 56 پیسے کی بجلی اسی کو فراہم کررہے ہیں۔

    اس کے علاوہ صارف سے نیٹ میٹرنگ اور گروس میٹرنگ دونوں پر ٹیکس لیا جائے گا تو سوال پھر بھی اٹھے گا کیونکہ اس کا براہ راست اثر عام شہری پر پڑ رہا پے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی پہلی ترجیح یہ ہونی چاہیے کہ عوام کی کسی طرح بچت ہو نہ کہ اس پر ٹیکس پر ٹیکس لگاتے جاؤ۔

    مفتاح اسماعیل نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں دنیا کے بہت سے ممالک سے زیادہ قیمت پر بجلی اور گیس فراہم کی جارہی ہے ایسا کیا ہے اس بجلی اور گیس میں؟ یہی اس حکومت کی سب سے بڑی ناکامی ہے۔

  • حکومت کو بجلی 9روپے میں ملے اور بضد ہے 50روپے میں بیچے، مفتاح اسماعیل

    حکومت کو بجلی 9روپے میں ملے اور بضد ہے 50روپے میں بیچے، مفتاح اسماعیل

    سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ حکومت کو بجلی 9 روپے 70 پیسے میں ملے اور بضد ہے کہ 50 روپے میں بیچیں۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ بوجھ بجلی صارفین نہیں بلکہ حکومت ہے وہ 50 روپے کی بجلی بیچنا چاہتی ہے، صارف 10 روپے کی بجلی خود بنا سکتا ہے تو 50 روپے کی کیوں خریدے۔

    مفتاح اسماعیل نے کہا کہ حکومت کہتی ہے سولر استعمال کرنے والا صارف ہم پر بوجھ ہے، حکومت نے کہا ہے کہ 400 یونٹ پر سیلز ٹیکس لگے گا۔

    حکومت نے کہا کہ جو یونٹ خریدیں گے اس پر بھی سیلز ٹیکس کاٹیں گے، حکومت کہتی ہے 44 روپے کے یونٹ پر 9 روپے سیلز ٹیکس لیں گے، حکومت کہتی ہے کہ نیٹ میٹرنگ سے 150 ارب کا بوجھ ہے۔

    مفتاح اسماعیل نے کہا کہ نیپرا کے گزشتہ سال کے فگر دیکھے ہیں 40 ارب کی نیٹ میٹرنگ بجلی خریدی گئی، حکومت کہتی ہے جو گھریلو صارف مہنگی بجلی نہیں خرید رہا وہ بوجھ ہے۔

    انھوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام آپ کے غلام نہیں یہاں کے شہری ہیں، حکومت کو بجلی سستی کرنی چاہیے، صارف مہنگی بجلی کیوں خریدے، موبائل فون نے بھی لینڈ لائن فون کی اجارہ داری ختم کردی تھی۔

    مفتاح اسماعیل نے کہا کہ اب لارج اسکیل بجلی جنریشن ختم ہوجائے گی لوگ سولر لگائیں گے، آئندہ لوگ اپنے گھروں پر سولر لگائیں گے اور بجلی پڑوسیوں میں بانٹیں گے، حکومت اپنے اقدامات سے مڈل کلاس شہریوں کو مار رہی ہے۔

  • ’’بانی پی ٹی آئی کے کہنے پر اوورسیز اپنی فیملیز کو پیسہ بھیجنے سے نہیں رکیں گے‘‘

    ’’بانی پی ٹی آئی کے کہنے پر اوورسیز اپنی فیملیز کو پیسہ بھیجنے سے نہیں رکیں گے‘‘

    لندن: سابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کے کہنے پر اوورسیز اپنی فیملیز کو پیسہ بھیجنے سے نہیں رکیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی اور سابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے لندن میں پریس کانفرنس کی، اس دوران مفتاح اسماعیل کا اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پاکستان سرمایہ نہ بھیجنے کی اپیل کرنا نامناسب ہے۔

    مفتاح اسماعیل نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی اپیل پر اوورسیز پاکستانیوں نے پیسہ بھیجنا بند نہیں کیا، پاکستان میں افراطِ زر میں کمی آئی مگر مہنگائی مزید بڑھی ہے۔

    ملک کے سابق وزیرخزانہ نے کہا کہ عوام کی قوت خرید میں کمی آئی ہے، پاکستان کا ہر شہری گزرتے سال کے ساتھ غریب ہورہا ہے، 40 فیصد پاکستانی خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ 7 کروڑ بچے خط غربت سے نیچے زندگی گزاررہے ہیں، شہباز شریف صرف اپنی کرسی بچانے کیلئے بیٹھے ہیں۔

    مفتاح اسماعیل نے کہا کہ بھارت کے گریجویٹ گوگل اور مائیکروسافٹ کے صدور ہیں، شہبازشریف ترقی کا نہیں اپنی حکومت چلانے کا سوچ رہے ہیں، پاکستان میں خطے کی سب سے مہنگی بجلی اور گیس فروخت ہورہی ہے۔

    سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ اوورسیز پاکستانی پاکستان کی طاقت ہیں، اوورسیز پاکستانی شہریت لےکر بھی پاکستان سے تعلق برقرار رکھے ہوئے ہیں، زرمبادلہ پاکستان بھیجنےکی تعداد بڑھ رہی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ہماری جماعت مسائل کی بات کم اور حل کی بات زیادہ کرتی ہے، پاکستان میں اصل اپوزیشن عوام پاکستان پارٹی ہے، اداروں کو اپنی حدود میں رہ کر کام کرنا ہو گا۔

  • ’’پی آئی اے کی نجکاری نہ ہوئی تو ایک سال میں مزید 100 ارب کا خسارہ ہوگا‘‘

    ’’پی آئی اے کی نجکاری نہ ہوئی تو ایک سال میں مزید 100 ارب کا خسارہ ہوگا‘‘

    عوام پاکستان پارٹی کے جنرل سیکریٹری مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ پی آئی اے کی نجکاری نہ ہوئی تو ایک سال میں مزید 100 ارب کا خسارہ ہوگا۔

    اے آر وائی سے گفتگو کرتے ہوئے ملک کے سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن کی نجکاری میں حکومت کو بڑی کامیابی نہیں ملی، پی آئی اے کی نجکاری نہ ہوئی تو 100 ارب روپے کے خسارے کا کون ذمہ دار ہوگا۔

    انھوں نے کہا کہ حکومت کوپی آئی اے کی ریفرنس پرائس کوحقیقت سےقریب رکھناچاہیے، پی آئی اے کی نجکاری نہ ہوئی تو 400 دنوں کی محنت ضائع ہوجائے گی۔

    مفتاح اسماعیل نے کہا کہ نگراں حکومت نے پی آئی اے کی نجکاری کے لیے بہت محنت کی تھی، قوم پی آئی اے کی نجکاری میں ایک دن کی تاخیر کی متحمل نہیں ہوسکتی۔

    خیال رہے کہ آج قومی ایئر لائن کی نجکاری کیلیے وفاقی حکومت کو 85 ارب کی جگہ صرف ایک بڈر کی طرف سے 10 ارب روپے کی بولی موصول ہوئی ہے۔

    حکومت نے پی آئی اے کی نجکاری کیلیے کم از کم قیمت 85 ارب روپے مقرر کی تھی جبکہ بولی کیلیے 6 گروپوں میں سے صرف بلیو ورلڈ کنسورشیم نے کاغذات جمع کروائے۔

    حکومت نے مزید 30 منٹ کی مہلت بھی دی لیکن بلیو ورلڈ کنسورشیم نے بولی کیلیے 10 ارب روپے سے زیادہ کا ریٹ نہیں دیا۔

  • حکومت اور اس کے اتحادی کس کی بیساکھی پر کھڑے ہیں سب جانتے ہیں، مفتاح اسماعیل

    حکومت اور اس کے اتحادی کس کی بیساکھی پر کھڑے ہیں سب جانتے ہیں، مفتاح اسماعیل

    اسلام آباد : عوام پاکستان پارٹی کے رہنما مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ حکومت اور اس کے اتحادی کس کی بیساکھی پر کھڑے ہیں سب جانتے ہیں ، عوام موجودہ حکمرانوں کومستردکرچکی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عوام پاکستان پارٹی کے رہنما مفتاح اسماعیل کی جانب سے کہا گیا ہے کہ مائیکرو اکنامک صورتحال بہترہوئی اس میں کوئی شک نہیں، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم ہونے سے مہنگائی کی شرح میں کمی آئی ، عالمی مارکیٹ میں قیمتوں میں کمی سے امپورٹ بل کم ہوا، ڈالرپردباؤکم ہوا۔

    عوام پاکستان پارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کےمطابق اب ڈیفالٹ کاخطرہ 3سال تک نہیں ، کہا جاسکتا ہے ملک کی معاشی صورتحال اب بہتری کی طرف جارہی ہے۔

    انھوں نے بتایا کہ پاکستان کو ہر سال 25 ارب ڈالرقرضہ واپس کرناہوتا ہے، ہم ایک ملک سے قرض لیکر دوسرے کو واپس کر رہے ہوتے ہیں، اب چوتھے سال ہمارے پاس 25 ارب ڈالر واپس کرنے کیلئے نہیں ہوں گے، ایسی کوئی چیزنظرنہیں آرہی جس سےبرآمدات بڑھائیں، تجارتی خسارہ کم کرنے کیلئےبجٹ خسارہ کم کرنا ہوگا۔

    سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت اپنے اخراجات کم کرنے کے موڈ میں نہیں ہے، ٹیکس بہت لگا دیا گیا ہے اب بڑھانے کی گنجائش نہیں ہے، جب تک وفاق کے پاس زیادہ پیسے نہیں چھوڑے ، مالی بحران ختم نہیں ہوگا، 10روپے کے خرچے کیلئے وفاق 25 روپے ٹیکس کرتا ہے جس میں 15 صوبوں کو جاتے ہیں۔

    انھوں نے زور دیا صوبوں کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنا ہوگا، اپنا ٹیکس جمع کرنے کا کہنا ہوگا۔

    سابق وزیر کا مزید کہنا تھا کہ این ایف سی ایوارڈ پر حکومت نےاب تک کوئی کمیشن نہیں بنایا، حکومت اور اس کے اتحادی کس کی بیساکھی پر کھڑے ہیں سب جانتے ہیں، عوام موجودہ حکمرانوں کومستردکرچکی ہے، این ایف سی ایوارڈ ٹھیک نہیں کرے تو آئی ایم ایف سے جان نہیں چھوٹے گی۔

  • ہمارے دوست تو کیا دشمن بھی نہیں چاہتے پاکستان ڈیفالٹ کرے، مفتاح اسماعیل

    ہمارے دوست تو کیا دشمن بھی نہیں چاہتے پاکستان ڈیفالٹ کرے، مفتاح اسماعیل

    سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ ہمارے دوست تو کیا دشمن بھی نہیں چاہتے کہ پاکستان ڈیفالٹ کرے، ڈیفالٹ کے اثرات خطے پر بھی پڑیں گے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ آئی ایم ایف کبھی نہیں چاہتا تھا کہ پاکستان ڈیفالٹ کرجائے، پاکستان ڈیفالٹ کرے گا تو اس کے اثرات خطے پر بھی پڑیں گے، آئی ایم ایف پاکستان کی سیاست سمجھتا ہے، آئی ایم ایف کیخلاف بہت سے لوگ سیاسی بیانات دیتے ہیں۔

    مفتاح اسماعیل نے کہا کہ اسحاق ڈار وزیرخزانہ تھے اس وقت بھی انھوں نے نیوکلیئر اثاثوں کی بات کی تھی، آئی ایم ایف کیوں نیوکلیئر اثاثوں کی بات کریگا اور اگر کریگا بھی تو وزیرخزانہ سے نہیں۔

    انھوں نے کہا کہ اسحاق ڈار وزیرخزانہ ہوتے تو پھر ایسے بیانات سے مسائل پیدا ہوتے، اسحاق ڈار وزیرخزانہ نہیں ہیں اسی لیے ایسے بیانات سے فرق نہیں پڑیگا۔

    سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں بڑھتی ہیں تو پاکستان میں بھی قیمت بڑھتی ہے، پاکستان میں تیل کی قیمتیں بڑھتی ہیں تو مہنگائی خود بخود بڑھ جاتی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ عالمی سطح پر تیل کی قیمتیں کم ہوئی ہیں تو پاکستان میں بھی کچھ بہتری آئی ہے، تیل کی قیمتیں کم ہونے سے مہنگائی کی شرح بھی کم ہوئی ہے۔

    مفتاح اسماعیل نے کہا کہ مہنگائی کی شرح کم ہوئی مہنگائی اب بھی موجود ہے، اس وقت اسٹیٹ بینک کو چاہیے فوری طور پر شرح سود میں کمی کرے۔

    انھوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں شرح سود دنیا میں سب سے زیادہ ہے، حکومت شرح سود کم کرلے گی تو حکومتی خسارہ بھی کم ہوگا۔

  • بجلی کیسے سستی کی جائے؟ مفتاح اسماعیل نے حکومت کو طریقہ بتا دیا

    بجلی کیسے سستی کی جائے؟ مفتاح اسماعیل نے حکومت کو طریقہ بتا دیا

    کراچی : عوام پاکستان پارٹی کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے حکومت کو بجلی سستی کرنے کا فارمولا بتا دیا۔

    سابق ن لیگی رہنما اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ تو کبھی پریس کانفرنسز کے ذریعے عوام کے سب سے بڑے بجلی کے زائد بلوں مسئلے کی جانب حکومت کی توجہ مبذول کرواتے رہتے ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ پی ایس ڈی پی بجٹ جو ساڑھے گیارہ سو ارب روپے ہے اسے کم کرکے بجلی پر ریلیف دیا جاسکتا ہے، وہ کہتے ہیں کہ پی ایس ڈی پی 965ارب پر لاکر ریلیف دینا ممکن ہے۔

    اپنے ایکس اکاؤنٹ کے پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ حکومت ترقیاتی فنڈز کی آڑ میں اپنے لوگوں کو نوازنے کے بجائے عوام کو سہولت فراہم کرے۔

    انہوں نے حکمرانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ عوام سے تو قربانی مانگ رہے ہیں تھوڑی سی قربانی خود بھی دے دیں۔ اراکین قومی وصوبائی اسمبلی کیلئے 400 سے 500 ارب روپے اخراجات ختم کیے جائیں۔

    مفتاح اسماعیل کا مزید کہنا ہے کہ جولائی سے ستمبر تک گھریلو صارفین کے بجلی بلوں میں سیلز ٹیکس اور ایڈوانس انکم ٹیکس شامل نہ کیا جائے، اس سے گھریلو صارفین کا بل 24 فیصد کم ہوسکتا ہے۔

    اس کے علاوہ کیپسٹی چارجز میں سے 46 فیصد رقم وفاقی حکومت کو جاتی ہے، حکومتی ملکیت کے چار ایل این جی پلانٹس ٹیکس کم کیا جائے اور گرڈ پر چلنے والے پاور پلانٹس کے ایندھن پر ٹیکس ختم کیا جائے۔