Tag: مفتاح اسماعیل

  • خرابی موروثی سیاست میں نہیں، سسٹم میں ہے، مفتاح اسماعیل

    خرابی موروثی سیاست میں نہیں، سسٹم میں ہے، مفتاح اسماعیل

    کراچی: سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے اعتراف کیا ہے کہ ہمارے ادارے فعال نہیں، نظام پراشرافیہ کی سخت گرفت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جرمن قونصلیٹ میں چیمبر آف کامرس سے خطاب کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ہم سے زیادہ دنیا میں کمزورگورننس کسی کی نہیں،ہمارےادارے فعال نہیں، نظام پراشرافیہ کی سخت گرفت ہے یہی نہیں ہمارا انصاف کانظام بہت وقت طلب ہے۔

    ملک کے گردشی قرضوں سے متعلق سابق وزیر خزانہ نے بتایا کہ دو ہزار چھ میں گردشی قرضوں کا آغاز ہوا، اسی سال قرضوں کا حجم 84 ارب ہوا جو کہ مشرف کے دور میں 100 ارب ہوا، نون لیگ کے دور میں یہ حجم 500 ارب سے تجاوز کرگیا، اس کے بعد 1100 ارب تک جاپہنچا۔

    مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پی ٹی آئی کی کوششوں کی باوجود2350ارب روپےکی سطح پرگیا اور اب2700ارب روپےکےگردشی قرضوں کاسامناہے، اس سے اندازہ لگالیں کہ لوگوں میں نہیں سسٹم میں خرابی ہے۔

    سابق وزیر خزانہ نے اعتراف کیا کہ نوازشریف اورعمران خان کی غیرموروثی حکومتیں بھی بہتری نہ لا سکیں، اب بھی وزارتوں کی بھرمارہے لیکن وزارتوں کی کارکردگی سوالیہ نشان ہے، ہمیں گورننس کا نظام بدلنا ہوگا، حکومت کی فیصلہ سازی کی صلاحیت پرغورکرناہوگا۔

    اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ہمیں چھ ہزار ارب روپے مقامی قرضوں پرسود ادا کرناہے، ملکی ذخائر میں ایک ارب ڈالر چین کافکسڈ ڈپازٹ ہے، ذخائرمیں1.5ارب ڈالربھی چینی مالیاتی اداروں کےہیں،اکتوبرتک ہمارے پاس بمشکل2ارب ڈالرہوں گے۔

  • آئی ایم ایف سے اسٹاف لیول معاہدہ کیوں نہیں ہورہا؟ مفتاح اسماعیل کا انکشاف

    آئی ایم ایف سے اسٹاف لیول معاہدہ کیوں نہیں ہورہا؟ مفتاح اسماعیل کا انکشاف

    اسلام آباد: آئی ایم ایف سے اسٹاف لیول معاہدہ کیسے ہوگا؟ سابق وزیر خزانہ نے آگاہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ عالمی مالیاتی ادارے ( آئی ایم ایف) ہمارا بجٹ دیکھ کر اسٹاف لیول معاہدہ کرے گا۔

    انہوں نے دعویٰ کیا کہ بجٹ دستاویزات پہلے آئی ایم ایف کو بھیجے جائیں گے،بجٹ آئی ایم ایف کی مرضی کاہواتواسٹاف لیول معاہدہ کیاجائیگا۔

    مفتاح اسماعیل نے واضح کیا کہ آئی ایم ایف کے پروگرام میں جاناہےتو بجٹ بھی ان کی مرضی کاہوناچاہیے،حکومت چاہےتوپیچھےبھی ہٹ سکتی ہےکیونکہ ویسےبھی آئی ایم ایف پروگرام نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ حالات گنجائش نہیں دیتے کہ حکومت آئی ایم ایف پروگرام کے مطابق بجٹ دےگی، پاکستان جس بھنورمیں پھنس گیاہےنکلنےکیلئےکچھ وقت درکارہوگا،ایسانہیں ہوسکت اکہ نئی حکومت آتےہی دو تین ماہ میں حالات بہترہوجائیں گے

    ادھر حکومت نے عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کرتے ہوئے ایکسپورٹ سیکٹرز کو گیس پر دی جانے والی سبسڈی ختم کردی ہے۔

    وفاقی حکومت نے پانچ ایکسپورٹ سیکٹرز کو گیس پر 80 ارب روپے کی سبسڈی ختم کی، سوئی نادرن نے یکم مئی سے سبسڈائزڈ گیس کی فراہمی ختم کرنے کا نوٹفکیشن جاری کیا۔

    حکم نامے کے مطابق یکم مئی سے تمام ایکسپورٹس سیکٹرز پر اوگرا کے منظورکردہ ریٹ نافذ کردیئے گئے، ایکسپورٹس سیکٹرز کو آر ایل این جی پر4ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو اضافی ادا کرنا ہونگے۔

    دوسری جانب آئندہ مالی سال کے بجٹ کی تیاریاں شروع ہوگئی ہیں اور خدشہ ہے کہ مالی 2023-24 کا وفاقی بجٹ تاریخ کا تلخ ترین بجٹ ہوسکتا ہے۔

    وزارت خزانہ کے ذرائع نے بتایا کہ آئندہ بجٹ میں بھی آئی ایم ایف کی شرائط پر عمل درآمد کا امکان ہے۔ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ٹیکس آمدن مہنگائی کے تناسب سے بڑھانے پر غور کیا جا رہا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ بجٹ میں ٹیکس ہدف میں1900 سے 2100 ارب روپے اضافے پر غور ہو رہا ہے۔ مراعات یافتہ طبقات کے لیے ٹیکسز کی چھوٹ مزید محدود کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔

  • ‘یہ کون سی دوستی ہے کہ ہر کچھ دن بعد سعودی عرب اورچین سے پیسے مانگتے رہتے ہیں’

    ‘یہ کون سی دوستی ہے کہ ہر کچھ دن بعد سعودی عرب اورچین سے پیسے مانگتے رہتے ہیں’

    اسلام آباد : سابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے سوال کیا کہ یہ کون سی دوستی ہے کہ ہر کچھ دن بعد سعودی عرب اورچین سے پیسے مانگتے رہتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق شہبازحکومت کے سابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے وائس آف امریکا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ سعودی وزیر نے تو اعلانیہ کہا جو لوگ پیسے مانگنے آتے ہیں وہ خود بھی تو کچھ کریں۔

    مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ یہ کون سے دوستی ہے کہ ہرکچھ دن بعد سعودی عرب اورچین سے پیسےمانگتےرہتےہیں۔

    سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ 75سال میں صرف3 سال کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس رہا، چادر دیکھ کر پاؤں نہیں پھیلاتے، سیاست صرف اقتدارکی جنگ بن چکی ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ اشرافیہ کی وجہ سےملک بہت پیچھے رہ گیا،ہماری سمت ہی غلط ہے تو یہ سمت بدلنا ہوگی۔

    گذشتہ ہفتے سابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے ایک خطاب کے دوران کہا تھا کہ سعودی عرب یا کسی اور سے پیسے لے کر اب کام نہیں چلے گا، ملک کی معاشی صورتحال بہت زیادہ خراب ہے۔

    مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ پاکستان اس وقت بد ترین بحران سے گزر رہا ہے،اس بحران میں ہمیں مزید 2 سے 3 سال گزارنے ہوں گے ، وقت آگیا ہے کہ اب حکومتی اسٹرکچر کو تبدیل کیا جائے۔

  • سعودی عرب یا کسی اور سے پیسے لے کر اب کام نہیں چلے گا، مفتاح اسماعیل

    سعودی عرب یا کسی اور سے پیسے لے کر اب کام نہیں چلے گا، مفتاح اسماعیل

    کراچی : سابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ سعودی عرب یا کسی اور سے پیسے لے کر اب کام نہیں چلے گا، ملک کی معاشی صورتحال بہت زیادہ خراب ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی معاشی صورتحال پر بہت زیادہ خراب ہے، دیہی علاقوں میں غذائی اشیاکی مہنگائی کی شرح 50 فیصد اور شہری علاقوں میں غذائی اشیاکی مہنگائی کی شرح 47 فیصد ہے۔

    مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ 60 فیصد لوگ ایسے ہیں جن کی آمدن 35ہزار روپے سے زائد نہیں، مڈل کلاس کو بھی اپنے اخراجات پورا کرنے میں مشکلات آرہی ہیں۔

    سابق وزیرخزانہ نے کہا کہ اب سعودی عرب سے 2 ارب ڈالر ، کسی اور سے مزید پیسے لے کر کام نہیں چلے گا، پاکستان اس وقت بد ترین بحران سے گزر رہا ہے،اس بحران میں ہمیں مزید 2 سے 3 سال گزارنے ہوں گے ، وقت آگیا ہے کہ اب حکومتی اسٹرکچر کو تبدیل کیا جائے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہماری برآمدات ویتنام اور بنگلہ دیش سے کم ہیں، اختیارات کو نچلی سطح تک منتقل کرنا ہوگا۔

    مفتاح اسماعیل نے مزید بتایا کہ مشرف کے دور میں گردشی قرضہ 100 ارب روپے تھا ، پیپلز پارٹی کے دور میں گردشی قرضہ 500 ارب روپے ہوگیا اور جب ن لیگ کی حکومت آئی تو گردشی قرضہ 1100 ارب روپے جبکہ تحریک انصاف کے دور میں گردشی قرضہ 2300 ارب روپے ہو گیا۔

    سابق وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ صوبوں میں نوکریاں دینے کے لئے محکمہ تعلیم کام کررہا ہے، ہمارا اصل مسئلہ غیر فعال حکومتی مشینری ہے، جب تک ٹیکس وصولی کی شرح نہیں بڑھتی آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑےگا۔

  • پیٹرول پر سبسڈی آئی ایم ایف کی منظوری کے بغیر نہیں ہوگی،  مفتاح اسماعیل  نے بتادیا

    پیٹرول پر سبسڈی آئی ایم ایف کی منظوری کے بغیر نہیں ہوگی، مفتاح اسماعیل نے بتادیا

    اسلام آباد : مسلم لیگ ن کے سابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے بھی مہنگائی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا پیٹرول پر سبسڈی آئی ایم ایف کی منظوری کے بغیر نہیں ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے سابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کون ساملک پاکستان کوقرض دےرہاہےاب یہ تواللہ ہی جانتاہے، پاکستان میں یہ سال تبدیلی ہے، الیکشن ہوں گے تو نئی حکومت آئے گی۔

    مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ سیاسی عدم استحکام ہے، اسی لیے دوست ممالک اس کو بھی دیکھ رہےہیں، میرےخیال سےآئی ایم ایف کیساتھ معاہدےکےقریب پہنچ گئے، سعودی عرب کی یقین دہانی کے باوجود 3،4 ارب ڈالر مزید چاہئیں، 3،4 ارب ڈالر ملنے کے بعد ہم آئی ایم ایف سے مزید بات کرسکیں گے۔

    سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کا پروگرام جون میں ختم ہو رہا ہے ، آئی ایم ایف بھی سمجھتا ہے پاکستان کو پیسہ دینا انتہائی ضروری ہے، آئی ایم ایف ڈالر نہیں دے گا تو انہیں بھی پتہ ہیں پاکستان ڈیفالٹ کی طرف جائے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ پیٹرول پر سبسڈی سےمتعلق حکومت نےجلدبازی کامظاہرہ کیاتھا، آئی ایم ایف نے پی ڈی ایل اورسیلزٹیکس سےمتعلق بھی پوچھاکہ کیاہوگا، پیٹرول پرسبسڈی آئی ایم ایف کی منظوری کے بغیر نہیں ہوگی، پیٹرول پر سبسڈی سے متعلق آئی ایم ایف کو سمجھانا ضروری ہے۔

    مفتاح اسماعیل نے مزید بتایا کہ آئی ایم ایف کو ہم پر اعتماد نہیں تھا اسی لیے انہوں نے فوری قسط نہیں دی۔

    سپریم کورٹ کے فیصلے کے حوالے سے سابق وزیر کا کہنا تھا کہ فل کورٹ بنتا تو میراخیال ہےکوئی جج 90 دن کی حد سے باہر نہ جاتا، سپریم کورٹ کا فیصلہ آگیا ہے تو حکومت کو اس پر عمل کرنا چاہیے۔

  • ‘پاکستان میں ہر سال 55 لاکھ بچے  پیدا ہوتے ہیں’

    ‘پاکستان میں ہر سال 55 لاکھ بچے پیدا ہوتے ہیں’

    اسلام آباد : سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ پاکستان میں 55 لاکھ بچےہر سال پیدا ہوتے ہیں اور جب آبادی کنٹرول کی بات کریں تواسلام خطرےمیں آنےکی بات کی جاتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے مقامی ہوٹل میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈار صاحب نے آئی ایم ایف کو آنکھیں دکھائیں،اب پھر ڈیل کررہے ہیں، 2غلطیاں میرے آنے سے پہلے ایک غلطی میرے جانے کے بعد ہوئی۔

    مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ ہم نے7وزیراعظم 11سال میں تبدیل کیے، اس زمانے میں انڈیا نے 10 سال میں 5 آئی ٹی انسٹی ٹیوٹ بنائے۔

    انھوں نے بتایا کہ بھارت میں اس سال 150ارب ڈالرکی آئی ٹی برآمدات ہوں گی اور ہمارےپاس اتنااناج نہیں جتنی ضرورت ہے۔

    سابق وزیر کا کہنا تھا کہ ان کا کیا ہو گا جو 75 سال سے غربت میں ہیں، پاکستان میں 55 لاکھ بچےہر سال پیدا ہوتے ہیں جبکہ بنگلہ دیش نے بچیوں کو تعلیم دی اور آبادی کے کنٹرول پر کام کیا۔

    مفتاح اسماعیل نے کہا کہ آبادی کنٹرول کی بات کریں تواسلام خطرےمیں آنےکی بات کی جاتی ہے۔

  • عمران خان حکومت نے پٹرول کم قیمت پر بیچ کر آئی ایم ایف معاہدے کی خلاف ورزی کی، مفتاح اسماعیل

    عمران خان حکومت نے پٹرول کم قیمت پر بیچ کر آئی ایم ایف معاہدے کی خلاف ورزی کی، مفتاح اسماعیل

    اسلام آباد : سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ عمران خان حکومت نے پٹرول کم قیمت پر بیچ کر آئی ایم ایف معاہدے کی خلاف ورزی کی۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے مقامی ہوٹل میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان آج 75 برس کی غلطیوں سے یہاں پہنچا ہے، کوروناوباکےدوران آئی ایم ایف نے چھوٹ دی ،ہم نے غلطیاں کیں

    شوکت ترین نے آتے ہی کہا آئی ایم ایف کے بغیربجٹ پیش کریں گے لیکن پھر شوکت ترین بھاگے بھاگے آئی ایم ایف گئے منی بجٹ پیش کیا۔

    عمران خان حکومت نے پٹرول کم قیمت پر بیچ کر آئی ایم ایف معاہدے کی خلاف ورزی کی، جس ٹرمینل لگانے پہ مجھے جیل بھیجاگیا وہ سستا ترین ٹرمینل تھا، مجھے نیب میں کہا گیا کہ شاہد خاقان کیخلاف بیان دو۔

    کورونا میں آئی ایم ایف نےچھوٹ دی تھی،حفیظ شیخ نےغلطیاں کیں، جب آئی ایم ایف سے قسط ملی تو شوکت ترین آ گئے، شوکت ترین نے آتے ہی کہا آئی ایم ایف کے بغیربجٹ پیش کریں گے اور آئی ایم ایف کے بغیر بجٹ دے دیا۔

    شوکت ترین بھاگے بھاگے آئی ایم ایف گئے منی بجٹ پیش کیا، پھر نومبر میں آئی ایم ایف سے معاہدہ کرلیا،فروری میں پیسےآئے، اس وقت 212 کا ڈیزل مل رہا تھا،انہوں نے 146 کا ڈیزل بیچا ، ڈیزل 146کابیچنےسے 172 ارب کا نقصان ہوگیا جبکہ پیٹرول کی لاگت 190 تھی اور فروخت 150 کا کیا گیا۔

  • میری پالیسی چل رہی ہوتی تو ڈھائی ارب ڈالر کے زرمبادلہ ذخائر تک نہ آتے، مفتاح اسماعیل

    میری پالیسی چل رہی ہوتی تو ڈھائی ارب ڈالر کے زرمبادلہ ذخائر تک نہ آتے، مفتاح اسماعیل

    اسلام آباد : سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ اسحاق ڈار نے فیصلوں میں تاخیرکی جس سے نقصان ہوا، میری پالیسی چل رہی ہوتی توڈھائی ارب ڈالرکےزرمبادلہ ذخائر تک نہ آتے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے کہ اسحاق ڈار نے فیصلوں میں تاخیرکی جس سے نقصان ہوا، اب مشکل فیصلے لے لیے ہیں تو امید ہے آئی ایم ایف سے معاہدہ بھی ہوجائےگا۔

    مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ شاہد احساس ہورہاہے جو باتیں میں نے کہی وہ کرلیتے تو حالات مختلف ہوتے ، کوئی غلطی کرتاہے تو اس کی فوری تصحیح کرنی چاہیے۔

    ن لیگی رہنما نے بتایا کہ دوست ممالک نے کہا تھا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کریں گے اور آئی ایم ایف کو بھی یقین دہانی کرائی تھی لیکن بعد میں دوست ممالک بھی پاکستان کی مدد کرنے سے پیچھے ہٹ گئے ہیں۔

    سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ دوست ممالک نے پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے میں تاخیرکی ہے، وہ کہتے ہیں جب پاکستان خود اپنی مدد آپ نہیں کررہا توہم کیوں کریں۔

    ان کا کہنا تھا کہ میری پالیسی چل رہی ہوتی توڈھائی ارب ڈالرکےزرمبادلہ ذخائر تک نہ آتے ، شوکت ترین نے غلطی کی تھی اور ڈار صاحب نے بھی غلطی کی ہے، پالیسی میں غلط فیصلے کریں تو عوام الیکشن کےوقت سرزنش کرتے ہیں۔

    سابق وزیر نے کہا کہ شوکت ترین نے غلطی کی تھی اور ڈار صاحب نے بھی غلطی کی ہے، ن لیگ کو بےتحاشا نقصان ہواہے ، جو پالیسی خان صاحب کی تھی اسی پر چلیں گے تو کیسےان کو ذمہ دار ٹہراسکتے ہیں۔

    ٹیکسز اور پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے پر ان کا کہنا تھا کہ دو ہفتے میں پیٹرول مہنگا، گیس مہنگی ، کئی ٹیکسز لگائے گئے ہیں لیکن ذخیرہ کئےگئے ڈالرز مارکیٹ میں آئیں گے تو چیزیں بھی سستی ہوں گی۔

    ن لیگی رہنما نے کہا کہ ملک میں اب بہتری بھی نظرآئے گی اورسمت بھی نظرآنا شروع ہوجائے گی۔

    آئی ایم ایف کے پروگرام کے حوالے سے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ یہ پروگرام ختم ہوتے ہی آئی ایم ایف کا اگلا پروگرام بھی ضرور کرنا ہوگا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ 70سال سے ہم نے پاکستان کو صحیح طریقے سے نہیں چلایا ہے ، موجودہ پاکستان چند اشرافیہ کیلئےبہت اچھا ہے مگر غریب کیلئےنہیں، پاکستان کو جس طرح چلایا گیا اس طرز کی حکمرانی دنیا میں خراب ترین سمجھی جاتی ہے۔

  • ملک میں اہل 22 لاکھ میں سے صرف 30 ہزار افراد ٹیکس دیتے ہیں: مفتاح اسماعیل

    ملک میں اہل 22 لاکھ میں سے صرف 30 ہزار افراد ٹیکس دیتے ہیں: مفتاح اسماعیل

    اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ ملک میں 22 لاکھ میں سے صرف 30 ہزار افراد ٹیکس دیتے ہیں، ملک خسارے میں ہے، پنجاب میں اسمبلی جوڑ توڑ کا کھیل ہو رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر خزانہ اور مسلم لیگ ن کے رہنما مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ جب مجھے ہٹایا گیا تو پاکستان کی معیشت کی آج سے بہتر حالت تھی، ہمیں اس وقت پاکستان کے مستقبل کی فکر کرنا ہے۔

    مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس میں آئی ایم ایف کی جانب سے کافی آسانی دی گئی، آئی ایم ایف کی ڈیل پر کوئی بھی پورا نہیں اترا، جب آئی ایم ایف سے دوبارہ معاہدہ کرنا تھا تو مجھے فارغ کردیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ ملک میں 22 لاکھ میں سے صرف 30 ہزار افراد ٹیکس دیتے ہیں، پاکستان ٹھیک نہیں چل رہا اس میں آئی ایم ایف، چین یا سعودی عرب کا قصور نہیں، ہم ہر ملک سے پیچھے جاتے جا رہے ہیں۔

    مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ ملک خسارے میں ہے، پنجاب میں اسمبلی جوڑ توڑ کا کھیل ہو رہا ہے، ملک کی معیشت خطرے میں ہے اور عدم اعتماد کھیلا جا رہا ہے۔

  • اسحاق ڈار ہر بات کا الزام مجھ پر نہیں لگا سکتے،  مفتاح اسماعیل پھر برس پڑے

    اسحاق ڈار ہر بات کا الزام مجھ پر نہیں لگا سکتے، مفتاح اسماعیل پھر برس پڑے

    اسلام آباد : سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ اسحاق ڈار ہر بات کا الزام مجھ پرنہیں لگا سکتے،سب کو پتا ہے وہ غلطی کررہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ن لیگ کے اور سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے نجی ٹی وی چینل پر گفتگو میں کہا کہ اسحاق ڈار ہر بات کا مجھ پر الزام نہیں لگا سکتے۔

    سابق وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار نے غلط کہا، چھتیس ارب ڈالر کا پورا انتظام ہورہا تھا تبھی آئی ایم ایف نے قسط دی، سب کو پتا ہے اسحاق ڈار غلطی کررہے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ آئی ایم ایف نے قسط جاری کردی تو ڈیفالٹ سے بچا جا سکتا ہے، دنیا کو بیچنے کیلئے کچھ نہیں تو کچھ خریدنا بھی نہیں چاہییے۔

    آئی ایم ایف کو ساتھ رکھنا ہے توایکس چینج ریٹ اپنی مرضی کا نہیں رکھ سکتے۔

    مفتاح اسماعیل نے اعتراف کیا کہ ایکسپورٹ میں کمی سے ہم پاکستان کو دیوالیہ کے قریب لے گئے، جنہوں نےسرمایہ کاری کاوعدہ کیاوہ بھی اب آگےپیچھے ہورہے ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ این ایف سی ایوارڈ بدلیں،صوبےکچھ جمع نہیں کررہے،لوکل گورنمنٹ کوبااختیاربنائیں صرف دوآپشن ہیں، آئی ایم ایف کےپاس جائیں یا ری اسٹرکچر کریں۔

    سابق وزیر نے کہا کہ 15 فیصد ٹیکس ٹوجی ڈی پی اور 15 فیصد ایکسپورٹ ٹوجی ڈی پی کرلیں، پھر آئی ایم ایف کے پاس نہیں جانا پڑے گا ورنہ زندگی بھر ایسے ہی رہیں گے۔