Tag: مفتاح اسماعیل

  • بڑی خبر! ‘مفتاح اسماعیل کی جگہ مشہور زمانہ اسحاق ڈار تشریف لارہے ہیں’

    بڑی خبر! ‘مفتاح اسماعیل کی جگہ مشہور زمانہ اسحاق ڈار تشریف لارہے ہیں’

    لاہور : تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر شہباز گل نے انکشاف کیا ہے کہ مفتاح اسماعیل کی جگہ مشہورزمانہ اسحاق ڈار تشریف لارہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر شہباز گل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ معیشت ڈبونے کے برے فیصلے کرانے کے بعد اب مفتاح کو فارغ کیا جا رہا ہے، مفتاح اسماعیل کی جگہ مشہورزمانہ اسحاق ڈارتشریف لارہے ہیں۔

    ،شہبازگل کا کہنا تھا کہ انہوں نے پچھلی باری33ارب ڈالرضائع کیےتھے، ڈالرریٹ جعلی طریقے سےکنٹرول کرنےکےلئے33ارب ڈالرضائع کئےگئے، یہ سکریٹری کا حصہ ہے مکمل تباہی۔

    یاد رہے سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا تھا کہ اسحٰق ڈار نے پاکستان کو5 سال میں 33 ارب ڈالر کا نقصان پہنچایا،ڈر لگتا ہے کہ ملک کے حالات سری لنکا جیسے نہ ہوجائیں، ابھی بھی وقت ہے کہیں دیر نہ ہوجائے فوری الیکشن کرائیں، حالات کا تقاضہ ہے کہ عوام کو طےکرنے دیا جائے کہ ملک کے فیصلے کون کرے گا۔

    خیال رہے بحران پر قابو پانے میں ناکامی پر لندن قیادت نے معاشی ٹیم کی تبدیلی کےلیے گرین سگنل دیتے ہوئے کہا تھا کہ معاشی ٹیم میں تبدیلی ناگزیر ہے تو کردی جائے۔

  • پٹرول اور ڈیزل مہنگا کرکے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچالیا، مفتاح اسماعیل

    پٹرول اور ڈیزل مہنگا کرکے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچالیا، مفتاح اسماعیل

    اسلام آباد : وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ پٹرول اور ڈیزل مہنگا کرکے ملک کودیوالیہ ہونے سے بچالیا، اب دو سے تین ماہ میں مہنگائی پر قابو پالیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کیساتھ معاہدے میں پیش رفت ہوئی ہے ، ہم نے غریب افراد پر ٹیکس کا بوجھ نہیں ڈالا، ہم نے امیر لوگوں پر ٹیکس لگایا ہے۔

    مفتاح اسماعیل نے بتایا کہ شوگر ملز پر ٹیکس کی شرح کو بڑھا رہےہیں ، جس سے وزیراعظم پر ٹیکس بڑھ جائیگا، مجھ پر بھی 20سے25کروڑ ٹیکس بڑھے گا۔

    وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ اصل خودمختاری اس وقت ہوگی جب بجٹ خسارہ کم ہوگا، عمران خان کی حکومت پاکستان کو دیوالیہ کی نہج پر چھوڑ کر گئی تھی، میں نے کبھی بھی پاکستان کی اتنی نازک حالات نہیں دیکھی تھی، عمران خان ماہانہ 120ارب روپے کا خسارہ چھوڑ کر گئے تھے۔

    انھوں نے پی ٹی آئی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا آپ کو پہلے غریبوں کا خیال نہیں تھا جب عدم اعتماد آئی تو خیال آگیا، جب آپ کہتے ہیں لوگوں کو نیوٹرل نہیں ہوناچاہیے تو آپ کو پروپاکستانی ہوناچاہیے تھا، یہ آلو پیاز کی قیمتوں کی فکر کرنے نہیں آئے تھے تو کیا کرنے آئے تھے۔

    مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ یہ آلو پیاز کی قیمتوں کی فکر کرنے نہیں آئے تھے تو کیا کرنے آئے تھے، پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں بڑھا کر ہم نے پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچایا۔

    وزیر خزانہ نے چین سے معاہدے کے کل چین نے 2.3بلین ڈالرز کا قرض منظور کرلیاہے، امید ہے کل چین سے قرض کی رقم پیر تک آجائےگی ، چین نے جون اور جولائی کے سیف ڈیپازٹس کو ری رول کردیا ہے، جس کے بعد اسٹاک مارکیٹ میں تیزی ہے،ڈالر بھی آج نیچے جارہاہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم یوٹیلیٹی اسٹورز پر چینی 70روپے ، آٹا 40روپے کا دے رہےہیں، 1900ڈالر کا گھی 1500ڈالر کا ہوگیا تو پاکستان میں سستا بھی ہوجائے گا۔

    مفتاح اسماعیل نے کہا کہ لنگر خانوں کیلئے بھی سیلانی پیسے دیتا تھا عمران خان حکومت کا ایک روپیہ نہ تھا۔

    وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ پیٹرول اور ڈیزل مہنگا کیا مگر ہمارے لئے یہ فیصلے آسان نہیں تھے، حکومت نے کڑے فیصلے لئے ،آج پاکستان مالی طورپر مستحکم ہورہاہے، ہم نےاللہ کی مہربانی سےپروگریسوبجٹ دیاپاکستان کودیوالیہ سےبچایا۔

    مہنگائی کے حوالے سے انھوں نے کہا دو سے تین ماہ میں مہنگائی پر قابو پالیں گے ، میں توپہلےدن سےکہہ رہاتھاقیمتیں بڑھائیں کیونکہ ملک ڈیفالٹ پر جا رہا ہے۔

    مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ خوشی ہے پی ٹی آئی والےکہہ رہےہیں مہنگائی دیکھناحکومت کی ذمہ داری ہے، جب پی ٹی آئی حکومت تھی تو ان کاوزیراعظم کہتاتھامیں قیمتیں دیکھنےنہیں آیا۔

    وزیر خزانہ نے بتایا کہ رجسٹرڈخاندانوں کواگلےسال ہرماہ2،2ہزارروپےملیں گے، خاندان کی آمدنی 40ہزارسےکم ہےتوگھی300روپےمیں ملےگا، بلوچستان کیلئے موبائل یونٹ بنارہےہیں غریبوں کوگھرگھرسہولت دیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ یوٹیلٹی اسٹورکارپوریشن کی گاڑی آپ کےگھرچل کرآئےگی، ماہ رمضان میں چیزیں مزیدسستی کریں گے ، پیسے ابھی سے رکھ لئے۔

  • آئی ایم ایف فنڈنگ کی رقم اور بیل آؤٹ پروگرام کی مدت میں اضافہ کرے گا: مفتاح اسماعیل

    آئی ایم ایف فنڈنگ کی رقم اور بیل آؤٹ پروگرام کی مدت میں اضافہ کرے گا: مفتاح اسماعیل

    اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) فنڈنگ کی رقم اور بیل آؤٹ پروگرام کی مدت میں اضافہ کرے گا، بیل آؤٹ پروگرام بحالی پر اہم پیش رفت ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) فنڈنگ کی رقم اور بیل آؤٹ پروگرام کی مدت میں اضافہ کرے گا، آئی ایم ایف پروگرام کی مدت میں ایک سال کی توسیع کی جائے گی۔

    مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف نے ابھی تک کوئی واضح عندیہ نہیں دیا، الی سال 23-2022 کے بجٹ کے حوالے سے اہم پیش رفت ہوئی ہے، بیل آؤٹ پروگرام بحالی پر اہم پیش رفت ہوئی ہے۔

    دوسری جانب آئی ایم ایف کے پاکستان سربراہ کا کہنا ہے کہ میکرو اکنامک کو مضبوط بنانے کی پالیسیوں پر بات چیت جاری ہے، میکرو اکنامک اہداف کی یادداشت پر چند دن میں معاہدہ متوقع ہے۔

    یاد رہے کہ پاکستان نے 2019 میں 39 مہینوں کے 6 ارب ڈالر کا آئی ایم ایف پروگرام لیا تھا، اب تک صرف نصف فنڈز یعنی 3 ارب ڈالرز جاری کیے گئے ہیں۔

  • پیٹرول کی قیمتیں کیوں بڑھائیں؟ مفتاح اسماعیل نے اپنی ہی پارٹی کی نائب صدر مریم نواز کو جھٹلا دیا

    پیٹرول کی قیمتیں کیوں بڑھائیں؟ مفتاح اسماعیل نے اپنی ہی پارٹی کی نائب صدر مریم نواز کو جھٹلا دیا

    اسلام آباد : وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے پٹرول کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق بیان پر اپنی ہی پارٹی کی نائب صدر مریم نواز کو جھٹلادیا۔

    تفصیلات کے مطابق پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز اور مفتاح اسماعیل کے بیانات میں تضاد سامنے آگیا۔

    وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے اپنی ہی پارٹی کی نائب صدر مریم نواز کو غلط ثابت کرتے ہوئے کہا پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا آئی ایم ایف سے تعلق نہیں، اضافہ عالمی منڈی میں تیزی کےرحجان کےباعث ہے۔

    دوسری جانب مریم نواز نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ عمران حکومت کے آئی ایم ایف معاہدے کو قراردیا تھا۔

    اس حوالے سے سابق وزیر حماد اظہر نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ امپورٹڈ حکومت پہلے کہتی تھی تیل کی قیمتوں پرپی ٹی آئی معاہدہ کرکے گئی، اب کہہ رہے ہیں تیل کی قیمتوں کا آئی ایم ایف سے کوئی تعلق نہیں، ان کی اپنی زبان سے ہی سچ نکل آیا۔

  • تیل اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا بیان، وفاقی وزراء مفتاح اسماعیل پر برس پڑے

    تیل اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا بیان، وفاقی وزراء مفتاح اسماعیل پر برس پڑے

    اسلام آباد : وفاقی کابینہ اجلاس میں وزراء تیل اور بجلی کی قیمتوں میں مزید اضافے کے بیان پر وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل پر برس پڑے اور قیمتیں بڑھانے کے بجائے دوسرے شعبوں سے ایڈجسٹمنٹ کرنے کی تجویز دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا ، جس میں ملکی سیاسی و معاشی صورتحال پر غور کیا گیا۔

    ذرائع نے بتایا کہ اجلاس کے دوران وزراء تیل اور بجلی قیمتوں میں مزید اضافے کے بیانات پر مفتاح اسماعیل پر برس پڑے۔

    ریاض پیرزادہ نے کہا کہ پہلے ہی مہنگائی زیادہ ہے، عوام کوس رہے ہیں مزید ظلم نہ کریں جبکہ بعض وزرا نے مؤقف میں کہا کہ قیمتیں بڑھانے کے بجائے دوسرے شعبوں سے ایڈجسٹمنٹ کی جائے۔

    مفتاح اسماعیل کابینہ میں زیر عتاب رہے وزرا کے تندو تیز سوالات کے جواب پر وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ دوسرے شعبوں کی حالت بھی ابتر ہے۔

    مفتاح اسماعیل نے کہا کہ اگر قیمتیں نہ بڑھائیں تو آئی ایم ایف پیسے نہیں دے گا ، آئی ایم ایف نے واضح کہا ہے سبسڈی ختم نہ کی تو قسط جاری نہیں ہوگی۔

    اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ میں خود بھی قیمتوں کے بڑھانے کے حق میں نہیں مگر مجبوری ہے، مجھے پتہ ہے بڑھتی قیمتوں سے میرے دل پر کیا گزر رہی ہے۔

    وفاقی کابینہ میں ڈسکہ ضمنی انتخابات سےمتعلق انکوائری پرپیشرفت رپورٹ پیش کی جائے گی جبکہ انڈرانوائسنگ امپورٹ اور اسکے سدباب پر کابینہ کو بریفنگ دی جائے گی۔

    کابینہ اجلاس میں قانونی معاملات پر قائم کمیٹی کے فیصلوں کی توثیق دی جائے گی۔

    گذشتہ روز وزیرخزانہ نے کہا تھا کہ پٹرول کی قیمت مزیدبڑھے گی، پٹرول کی قیمتیں نہ بڑھائیں تو آئی ایم ایف معاہدہ نہیں کرے گا اور تباہی کی طرف چلے جائیں گے، مہنگائی کا کوئی توڑ نہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ میری طرف سےسمری جاتی ہے تووزراءمجھےکوستے ہیں،کبھی بھی پاکستان کےایسےبرےحالات نہیں دیکھے ،پٹرول کی قیمت بڑھانے پر وزیراعظم سخت ناخوش ہیں۔

  • پرانا پاکستان اور مہنگائی کا چڑھتا چاند

    پرانا پاکستان اور مہنگائی کا چڑھتا چاند

    گزشتہ رات تقریباً ساڑھے نو بجے کا وقت تھا عوام شام ہی کو بجلی کی قیمتوں میں بڑے اضافے کا خبر پاچکے تھے اور ابھی خود کو سنبھال ہی رہے تھے کہ اچانک ٹی وی اسکرین پر ہمارے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا چہرہ دکھائی دیا جنہوں نے ایک ہفتے کے دوران پٹرول کی قیمتوں میں دوسری بار 30 روپے فی لیٹر اضافے کا مژدہ سنا دیا اور یہ خبر ایسی تھی کہ ہر طرف ہلچل مچ گئی۔

    جس طرح 29 روزے مکمل ہونے کے بعد عشاء کی نماز تک عید کے چاند کا اعلان نہ ہونے پر لوگ قدرے پُرسکون ہونے لگتے ہیں کہ اچانک کہیں سے شہادتیں ملنے پر اگلے دن عید کی نوید سنائی جاتی ہے اور لوگ پھر اپنے سارے کام اور آرام چھوڑ کر نکل پڑتے ہیں تو ایسا ہی کچھ گزشتہ شب ہوا۔ جیسے ہی پٹرول کی قیمت میں اضافے کا اعلان ہوا تو عوام سمجھے کہ مہنگائی کی چاند رات ہوگئی ہے، اس لیے جو کھانا کھا رہا تھا وہ کھانا چھوڑ کر جو آرام کر رہا تھا وہ بستر سے اٹھ کر اور جو بیوی بچوں کے ساتھ خوش گپیاں کر رہا تھا وہ انہیں حیران و پریشان چھوڑ کر اپنی موٹر سائیکلیں اور گاڑیاں لے کر پٹرول پمپس کی طرف نکل گیا۔ لیکن باہر نکلتے ہی شہر بھر کے اکثر پٹرول پمپ ایسے بند ملے کہ جیسے یہاں سے کورونا وائرس ہوکر گزرا ہو، شہر کے چند ایک پٹرول پمپس کھلے بھی ملے تو وہاں عید کی چاند رات پر مارکیٹوں میں پڑنے والا رش جیسا ہجوم نظر آیا۔ گاڑیوں کی طویل قطاریں ایسی تھیں کہ لگتا تھا کہ پٹرول میں 30 روپے لیٹر اضافہ نہیں کیا گیا بلکہ مفت بٹ رہا ہے، یا سیل لگی ہوئی ہے۔

    ابھی یہ مناظر نگاہوں کے سامنے تھے کہ ساتھ ہی ماضی قریب کی یادوں کے کچھ دریچے بھی وا ہونے لگے۔ شاعر اختر انصاری نے کیا خوب کہا ہے:

    یادِ ماضی عذاب ہے یا رب
    چھین لے مجھ سے حافظہ میرا
    یاد کے تند و تیز جھونکے سے
    آج ہر داغ جل اٹھا میرا

    تو ماضی قریب کی یاد کا ایسا تند و تیز جھونکا آیا جس سے ہمارا ہر داغ جل ہی اٹھا کہ زیادہ پرانی نہیں، آج سے تین چار ماہ قبل ہی کی تو بات ہے۔ پاکستان کے عوام کے حافظے میں ضرور یہ سب تازہ ہوگا جب اس وقت کے "نئے پاکستان” میں "پرانے پاکستان” کے داعی پیٹوں میں کس طرح عوام کی حالت زار دیکھ دیکھ کر مروڑ اٹھتا تھا اور اس وقت وہ لوگ یہ کہتے نہ تھکتے تھے کہ "عمران حکومت نے عوام کا جینا دوبھر کردیا ہے۔ "، "یہ عوام دشمن حکومت ہے۔”، اور یہ بھی کہا جاتا تھاکہ "عمران خان کو عوام کا کوئی خیال نہیں۔”، "یہ سلیکٹڈ ہیں۔” اور اپوزیشن عوام کو یہ بھی بتاتی تھی کہ "مہنگائی آسمان سے باتیں کررہی ہے۔”، ” عوام کو سستا مکان اور بیروزگاروں کو کروڑوں نوکریاں‌ دینے کی بات کرنے والے نے غریب کے منہ سے نوالہ چھین لیا ہے۔”‌ اور سب سے بڑھ کر اسی پٹرول کی قیمت میں اضافے پر کہا جاتا تھا کہ”پٹرول کی قیمت میں 5 روپے فی لیٹر اضافہ عوام پر ظلم ہے۔”، "ہم نے ہمیشہ عوام کو ریلیف دیا اور موقع ملا تو دوبارہ ریلیف دیں گے۔”

    یہ تھے وہ خوش کن نعرے جو پرانے پاکستان کے موجودہ حکمران اور ان کے حلیف عمران خان کی حکومت میں اپوزیشن بن کر لگاتے تھے۔ یہ نعرے اس وقت لگتے تھے جب ملک میں پٹرول 150 روپے لیٹر تھا، سی این جی 230 روپے کلو میں دستیاب تھی، ڈالر 175 سے 180 کے درمیان تھا، کوکنگ آئل اور گھی 350 روپے کلو میں عوام کو دستیاب تھے، عوام آٹا 70 سے 80 روپے کلو خرید کر پیٹ کی آگ بجھا رہے تھے، بیرون شہر اور اندرون شہر ٹرانسپورٹ کے کرائے کم تھے، بجلی کے نرخ بھی آج سے کم تھے اور بجلی مکمل نہیں مگر پھر بھی دستیاب تو تھی۔ لیکن آج یہی خوش نما نعرے لگانے والے "پرانا پاکستان” کے داعی عوام کے دکھ درد کا مداوا کرنے والوں کی حکومت ہے اور لگ بھگ دو ماہ ہوچکے ہیں لیکن ان دو ماہ میں پٹرول 150 سے 210 روپے، ڈالر 175 سے 200 روپے کے لگ بھگ پہنچ چکا ہے، بجلی کی قیمت میں عمران دور حکومت کی نسبت فی یونٹ 47 فیصد تک اضافے کا اعلان کیا جاچکا ہے اور اس پر بھی بجلی دستیاب نہیں ہے، مختلف میڈیا رپورٹوں کے مطابق شہروں میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 10 سے 12 گھنٹے اور دیہات میں 18 گھنٹے تک جا پہنچا ہے۔ سی این جی نے یک دم 70 روپے چھلانگ مار کر ٹرپل سنچری کرلی، کوکنگ آئل اور گھی، مرغی اور گائے کا گوشت سب 500 روپے کلو سے تجاوز کرگئے ہیں۔ آٹا بھی سنچری عبور کرنے کے قریب ہے بلکہ بہت سے علاقوں میں تو یہ 100 کی حد بھی عبور کرچکا ہے۔

    پٹرول کی قیمتوں سے براہ راست ٹرانسپورٹ کرائے تو بڑھے ہی ہیں اسی تناسب سے کھانے پینے کی اشیا، پھل، سبزیوں، دودھ، دہی، انڈوں، گوشت غرض کون سی ایسی چیز ہے جس کی قیمت میں اضافہ نہیں ہوا ہے اور اب تو وزیراعظم کے ماتحت وفاقی ادارہ شماریات نے بھی تصدیق کی مہر ثبت کردی ہے اور حالیہ جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رواں ہفتے مہنگائی ریکارڈ شرح پر پہنچ گئی ہے اور 20 فیصد سے بھی تجاوز کرچکی ہے۔

    وزیراعظم شہباز شریف جو ملک کے بدترین معاشی حالات میں دو ماہ میں اب تک 6 غیر ملکی دورے کرچکے ہیں نے گزشتہ ہفتے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 30 روپے فی لیٹر اضافے پر انتہائی "دکھی” انداز میں کہا تھا کہ انہیں پتہ ہے کہ عوام کے پاس کھانے اور دوا تک کے پیسے نہیں ہیں اور پٹرول قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ "دل پر پتھر” رکھ کر کیا تو اب جناب نیا اضافہ ہوچکا ہے، اب دیکھتے ہیں وزیراعظم عوام کا درد کتنا دل میں سمو کر اور کتنا چہرے پر ظاہر کرکے قوم کو بتاتے ہیں کہ یہ فیصلہ انہوں نے اب ” کتنی بڑی چٹان” دل پر رکھ کر کیا ہے۔

    اس ملک کی اکثریت غریب طبقے سے تعلق رکھتی ہے اور غریب عوام یوں تو عمران خان کے دور حکومت میں بھی دودھ اور شہد کی نہروں سے مستفید نہیں ہورہی تھی لیکن آج سے قدرے بہتر اور سکون کی حالت میں تھی، پرانا پاکستان کے نام پر جو جال پھینک کر سیاست کے کھلاڑیوں نے قوم کا حال کردیا ہے شاید اس کی توقع اس قوم کو نہیں تھی۔

    پوری قوم شہباز حکومت کے فیصلوں پر انگشت بدنداں ہے کہ بقول حکمران ہمارے پاس زہر خریدنے کے پیسے نہیں ہیں لیکن شاہانہ غیر ملکی دورے جاری ہیں، وزیراعظم اور ان کے کسی وزیر مشیر نے عوام کے دکھوں پر سوائے مگرمچھ کے آنسو بہانے کے علاوہ ان کے دکھوں کے مداوے کے لیے عملی طور پر کچھ نہیں کیا ہے حسب روایت مہنگائی کے اس طوفان کا ملبہ بھی سابق حکومت پر ڈال دیا گیا ہے لیکن عوام سب دیکھ رہے ہیں، عمران خان کے دور حکومت میں کراچی سے اسلام آباد تک مہنگائی مارچ کی قیادت کرنے والے بلاول بھٹو اور مہنگائی کا رونا رونے والی پی ڈی ایم آج اسی حکومت کے دست راست بنے ہوئے ہیں جنہوں نے صرف دو ماہ میں عوام کو مہنگائی کے سیلاب میں غرق کردیا ہے، حیرت اس بات پر ہے کہ سابق دور میں کراچی سے اسلام آباد تک مہنگائی مکاؤ مارچ کے نام پر تماشا لگانے والی پی پی پی اور اس کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اب خاموش تماشائی بنے ہیں شاید انہیں ملک کے خارجہ معاملات دیکھنے سے فرصت نہیں یا پھر وہ اپنی سابقہ حریف مسلم لیگ ن کی بے بسی کا تماشا انجوائے کررہے ہیں، اس کے ساتھ ہی سابقہ حکومت 5 یا 10 روپے پٹرول کی قیمت میں اضافہ ہونے پر شور مچانے والی ایم کیو ایم بھی اس 60 روپے کے ریکارڈ اضافے پر لب سیے ہوئے ہے۔

    مہنگائی مکاؤ کے فریبی نعرے سے وجود میں آنے والی حکومت کے لگ بھگ دو ماہ میں عوامی سہولت کے لیے اٹھایا گیا کوئی ایسا اقدام نظر نہیں آتا کہ جس پر اسے سراہا جا سکے، حتیٰ کہ حج پالیسی میں بھی حد سے زیادہ تاخیر کا شکار کرکے عازمین حج کو اذیت میں مبتلا کردیا گیا ہے۔ اگر موجودہ حکومت اور ان کے حلیفوں نے کچھ بھلائی کے کام کیے بھی ہیں تو لگتا ہے کہ وہ صرف اپنے مفاد میں ہی کیے ہیں، مثلاً نیب ترامیم، انتخابی اصلاحات، ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے "سب کے سب” نیب اور ایف آئی اے کے مجرموں یا ملزموں کے ناموں کا بیک جنبش قلم نکال دینا، تفتیشی اداروں کے سربراہوں کے تبادلے وہ تو خیر ہو کہ عدالت نے اس کا نوٹس لیا اور یہ سلسلہ کچھ تھما تھا۔

    ملک و قوم کا نعرہ لگانے سے نہ تھکنے اور ہر وقت جمہوریت جمہوریت کا راگ الاپنے والے سیاستدانوں کی آمرانہ طرز حکومت کے پروردہ لوگوں نے شاید اپنے گھروں کو ملک اور اپنے بچوں کو قوم سمجھ رکھا ہے اسی لیے شہباز حکومت میں ایسے اقدام کثرت سے نظر آتے ہیں کہ جس میں بقول ان کے "ملک و قوم کی بھلائی” مضمر ہے۔ اب تو شاید پوری قوم کو ہی سمجھ میں آگیا ہے کہ حکمرانوں کی نظر میں ملک و قوم کی بھلائی اصل میں کس کی بھلائی ہے۔

    عظیم شاعر مرزا اسد اللہ غالب نے یہ شعر شاید آج کے پاکستان اور پاکستانی قوم کے لیے کہا تھا۔

    قیدِ حیات و بندِ غم اصل میں دونوں ایک ہیں
    موت سے پہلے آدمی غم سے نجات پائے کیوں

    قتیل شفائی مرحوم کو بھی شاید آنے والے وقت کا ادراک ہوگیا تھا جب ہی وہ بھی کہہ گئے کہ

    حوصلہ کس میں ہے یوسف کی خریداری کا
    اب تو مہنگائی کے چرچے ہیں زلیخاؤں میں

    اسی لیے شاید عوام کی قوت برداشت کے حوصلے بھی پست سے پست ہوتے ہوتے اب ختم ہوچلے ہیں کہ اب انہوں نے حکومتوں سے حقیقی معنوں میں عوام کیلیے کسی اچھی خبر کی امید رکھنا ہی چھوڑ دی ہے۔ کسی شاعر نے یہ بھی تو کہا تھا کہ

    اتنی مہنگی پڑی ہیں تعبیریں
    خواب آنکھوں میں اب نہیں آتے

    یہ دور سوشل میڈیا کا دور ہے جس میں اب سب کچھ بلا خوف وخطر کہنے کی اجازت ہے تو پٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ ہی لوگوں کا ردعمل سامنے آنا شروع ہوگیا ہے جس میں بلاتفریق اکثریت یہ کہہ رہی ہے کہ ملک مشکل حالات میں ہے تو ہمیشہ قربانیاں عوام سے ہی کیوں مانگی جاتی ہیں حکومت کرنے والے برسراقتدار بھی قربانیاں دینے کا حوصلہ پیدا کریں اور اسی تناظر میں بڑی شدومد کے ساتھ یہ مطالبہ کیا جارہا ہے کہ حکمران، وزرا کی فوج ظفر موج، اراکین پارلیمنٹ، بلاتفریق تمام سرکاری اداروں کے افسران کی شاہانہ مراعات ختم کرکے ان سے بھی قربانی میں حصہ ڈلوایا جائے، شاید عوام کا یہ ردعمل ہی ہے کہ حکومتی سطح پر کچھ ایسے اقدامات کے اعلانات سامنے آئے ہیں لیکن پٹرول الاؤنس میں 40 فیصد کمی اس کا مکمل علاج تو نہیں۔

    انداز بیاں گرچہ بہت شوخ نہیں ہے
    شاید کہ اتر جائے ترے دل میں میری بات

    ویسے بھی پوری قوم جانتی ہے کہ عوام کا درد لیے اسمبلیوں میں آنے والوں کو اللہ تعالیٰ نے مالی طور پر اتنا نوازا ہوا ہے کہ انہیں تو مراعات تو دور تنخواہ کی بھی ضرورت نہیں لیکن اگر وہ عوام کا درد محسوس کرنے کا اپنا "محنتانہ” وصول کرنا چاہتے ہیں تو ان کا حق ہے لیکن صرف محنتانہ ہی وصول کریں ساتھ میں شاہانہ مراعات تو نہ لیں اور اگر حکومت عوامی دباؤ میں کچھ ایسا فیصلہ بھی کرے تو صرف اعلان تک محدود نہ رکھے بلکہ جس طرح کے عوام کیلیے فوری فیصلے ہورہے ہیں اسی طرح ان کی شاہانہ مراعات ختم کرنے کے فوری ایگزیکٹو آرڈر جاری کیے جائیں یعنی فوری عملدرآمد شروع کردیا جائے۔

  • حکومت کا 40 ہزار سے کم  ماہانہ آمدنی والوں کیلئے  وظیفے کا اعلان

    حکومت کا 40 ہزار سے کم ماہانہ آمدنی والوں کیلئے وظیفے کا اعلان

    اسلام آباد: وفاقی وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے ایک کروڑ 40 لاکھ گھرانوں کو وظیفہ دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا جن کی ماہانہ آمدن 40ہزار سے کم ہے وہ 786 پر اپنا شناختی کارڈ نمبر بھیجیں۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہاوزیراعظم شہبازشریف کےبیان کوبہت سراہا گیاہے، وزیراعظم نےعوامی ریلیف اور عوام کی بہتری کی بات کی۔

    وفاقی وزیر نے کہا کہ پیٹرول قیمت بڑھنے اور روپیہ کمزورہونے سے زیادہ مہنگائی آئے گی روپیہ بہتراور اسٹاک مارکیٹ بہتر ہوئی ہے، امید ہے بینکوں کی بھی اچھی پوزیشن ہوگی۔

    مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی روایت ہےکہ وہ غریب پرور ہیں ، گزشتہ حکومت کی نااہلی سے مہنگائی کا طوفان آیا ہے، عوام کے زخموں پرمرہم رکھیں گے۔

    وزیرخزانہ نے کہا کہ پچھلی حکومت کی نااہلی کی وجہ سے ملک میں مہنگائی کا طوفان آیا، ایک کروڑ 40 لاکھ گھرانوں کو وظیفہ دیا جائے گا، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں شامل خواتین کو بھی وظیفہ دیا جائے گا، جون میں 2 ہزار روپے کا وظیفہ دیا جائے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں 73 لاکھ لوگ موجود ہیں ، پروگرام میں شامل لوگوں کو اسکیم کے تحت پیسے ملیں گے۔

    مفتاح اسماعیل نے کہا کہ جن کی ماہانہ آمدن 40ہزار سے کم ہے وہ صرف اپنا شناختی کارڈ دیں، شناختی کارڈ فون نمبر پر دیا جائے گا، ویریفائی کرنے کےبعد 2 ہزار ملیں گے۔

    وفاقی وزیر نے کہا کہ جن کی ماہانہ آمدن 40 ہزارسے کم ہے وہ خواتین 786پر شناختی کارڈ نمبر بھیجیں لیکن جوبےنظیرانکم سپورٹ پروگرام میں شامل ہیں ان کو شناختی کارڈ بھیجنے کی ضرورت نہیں ، بی آئی ایس پی میں شامل خواتین کو خود ہی اسکیم میں شامل کیا جائے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ 40ہزار ماہانہ آمدن کا 5 فیصد پیٹرول کی مد میں دے رہےہیں، پٹرولیم قیمتوں میں اضافہ نہ کرتےتومہنگائی مزیدبڑھتی۔

    مفتاح اسماعیل نے کہا کہ بے انکم سپورٹ پروگرام کے ساتھ وزیراعظم سستاپیٹرول ڈیزل اسکیم چلے گی، سستا پٹرول اور ڈیزل پروگرام ایک کروڑ 40 لاکھ افراد کو سہولت ملے گی۔

    وزیر خزانہ نے بتایا کہ تجاویز آئی کہ موٹر سائیکل چلانے والوں کو اسکیم دی جائے، بہت سارے لوگوں کے پاس موٹرسائیکل نہیں ہے، جن کے پاس موٹر سائیکل نہیں وہ بسوں پر سفر کرتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ اس اسکیم پر28 ارب روپے کی کاسٹ آئے گی، ملک میں اوسط آمدن31 ہزار روپے تک ہے، ہرشہری اوسط 5 فیصد ٹرانسپورٹ پر خرچ کرتا ہے، انشااللہ وقت آنے پر پٹرول سستا کریں گے، پٹرول سستا کرنے کیلئے اقدامات کررہے ہیں، موٹر سائیکل چلانے  والوں کیلئے بھی اسکیم کاسوچاگیاتھا، ڈیزل کی قیمت بڑھنے سے ٹرانسپورٹ کرائے بھی بڑھے ہیں۔

  • مذاکرات سے واپسی پر مفتاح اسماعیل آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کے لیے پُر عزم

    مذاکرات سے واپسی پر مفتاح اسماعیل آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کے لیے پُر عزم

    اسلام آباد: دوحہ مذاکرات سے واپسی پر وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کے لیے پُر عزم ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق دوحہ، قطر میں آئی ایم ایف وفد کے ساتھ سات روزہ مذاکرات ختم ہونے پر وزیر خزانہ پاکستان نے ٹویٹس میں مذاکرات کے حوالے سے چیدہ چیدہ نکات کی وضاحت کی۔

    مفتاح اسماعیل نے لکھا کہ میں آئی ایم ایف سے مذاکرات کے بعد دوحہ سے واپس آ گیا ہوں، ہمارے وفد کی آئی ایم ایف کے ساتھ بہت مفید اور تعمیری بات چیت ہوئی ہے۔

    انھوں نے لکھا کہ ہم نے مالی سال 2023 کے اہداف پر تبادلہ خیال کیا، اور مالی سال 2022 میں دی گئی ایندھن سبسڈی، بڑھتے افراط زر، اور گرتے غیر ملکی زر مبادلہ کے ذخائر پر مذاکرات ہوئے۔

    وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کے پیش نظر مالیاتی پالیسی مستحکم کرنے کی ضرورت ہوگی، اور حکومت مالی سال 23 میں بجٹ خسارہ کم کرنے کے لیے پُر عزم ہے۔

    گزشتہ حکومت نے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سبسڈی دی: آئی ایم ایف مشن چیف

    انھوں نے کہا ہم آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی اور ملک پائیدار ترقی کی راہ پر ڈالنے کے لیے پُر عزم ہیں، آئی ایم ایف ٹیم نے ایندھن اور بجلی کی سبسڈی واپس لینے کی اہمیت پر زور دیا، یہ سبسڈی گزشتہ حکومت نے اپنے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دی تھی۔

    مفتاح اسماعیل نے ٹویٹ میں لکھا ‘ہم نے مالی سال 23 کے اہداف پر تبادلہ خیال کیا، جہاں، بلند افراط زر، گرتے ہوئے غیر ملکی زر مبادلہ کے ذخائر اور کرنٹ اکاؤنٹ کے بڑے خسارے کی روشنی میں، ہمیں ایک سخت مالیاتی پالیسی اور اپنی مالی پوزیشن کو مستحکم کرنے کی ضرورت ہوگی۔’

  • مفتاح اسماعیل مہذب زبان میں بات کریں، میں نے جواب دیا تو چھپنے کی جگہ نہیں ملےگی ، شوکت ترین

    مفتاح اسماعیل مہذب زبان میں بات کریں، میں نے جواب دیا تو چھپنے کی جگہ نہیں ملےگی ، شوکت ترین

    اسلام آباد : سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے مفتاح اسماعیل کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ مہذب زبان میں بات کریں، میں نے جواب دیا تو چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو میں حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا یہ حواس باختہ ہوگئےہیں،ان کوسمجھ ہی نہیں آرہی معیشت کو کیسے چلائیں، ان کی فیس سیونگ نہیں ہورہی اس لئے یہ پریشان ہیں۔

    شوکت ترین کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت نے ن لیگ حکومت کو ہر شعبے میں پیچھے چھوڑا ہے، ہم نے روزگار کے مواقع بھی پیدا کئے ، زراعت کے شعبے کو بہتر کیا، قرضے بڑھیں تو ساتھ جی ڈی پی بھی بڑھی ہے۔

    سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ یہ لوگوں کو بےوقوف بنانے کی کوشش نہ کریں، انھوں نے آئی ایم ایف کو وعدہ کیا کہ سبسڈی کم کردیں گے ، پیٹرول پرائس بڑھا دیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ عالمی سطح پر پیٹرول کی قیمت بڑھتی تو ہم پھر بھی کم بڑھارہے تھے، پیٹرول دیگرممالک میں ہمارے یہاں سے زیادہ مہنگا تھا، سبسڈی دینے کیلئے عوام کوہم نے فنڈز مختص کئے تھے۔

    شوکت ترین نے مزید کہا کہ ہم نے غلط سبسڈی تو یہ پیسے بڑھا دیں ،جب پیٹرول کی قیمت بڑھا رہے تھے تویہ ہم پر تنقید کرتے تھے ، پہلے تو انھیں بارودی سرنگ نظر نہیں آتی تھی ، اب کیوں آرہی ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم 486ارب روپے جو سبسڈی کیلئے رکھے اس کاکتنی بار بتا چکا ہوں ،ایک میٹنگ میں ہم ساتھ بیٹھے تھے اس بھی انھیں بتایا تھا ، یہ کہتے ہیں کہ شوکت ترین جھوٹ بولتے ہیں، اس قسم کی گفتگو نہ کریں، مفتاح اسماعیل مہذب اندازمیں گفتگو کریں، میں نے کی توچھپنے کی جگہ نہیں ملے گی۔

    سابق وزیر خزانہ نے بتایا کہ زراعت کےشعبے میں فصل میں ریکارڈ پیداوار ہوئی ہے، ملک میں اس وقت 15لاکھ ٹن شوگر کا ذخیرہ ہے ، آبادی دو فیصد سے بڑھ رہی ہے انھوں نے 10،10سال کچھ نہیں کیا ، یہ تو بیڑہ غرق کرکے گئے ہم تو سب ٹھیک کررہے تھے۔

  • اسحاق ڈار کے مفتاح  اسماعیل پر وار ۔۔۔۔ دراڑ واضح ہوگئی

    اسحاق ڈار کے مفتاح اسماعیل پر وار ۔۔۔۔ دراڑ واضح ہوگئی

    اسلام آباد : سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار اپنی پارٹی کے وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل سے ناخوش ںظر آئے، اسحاق ڈار نے ایک خبر کا تبصرہ شیئر کیا، جس میں مفتاح اسماعیل پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ان کو معیشت نہیں چلانا آتی۔

    تفصیلات کے مطابق اسحاق ڈار اور مفتاح اسماعیل کے درمیان دراڑ واضح ہوگئی، اسلام آباد کے ایک اخبار کی خبر میں اسحاق ڈار کی شان میں قصیدے پڑھے گئے جبکہ مفتاح اسماعیل پر سخت تنقید کی گئی۔

    جس پر لیگی رہنما اسحاق ڈار نے دفاع کرنے کے بجائے خوشی خوشی یہ تبصرہ سوشل میڈیا پر پھیلایا۔

    خبر میں کہا گیا کہ مفتاح اسماعیل فیکٹری مالک ضرور،معاشی ماہر نہیں ، ان کومعیشت نہیں چلانا آتی ، شاید اس لیے معاشی بحران ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا۔

    اسلام آباد کے ایک اخبار کے تبصرے میں کہا گیا کہ جس نے بھی وزیر خزانہ کا قلمدان مفتاع اسماعیل کو دیا، یا تو ملکی معیشت کی زبوں حالی سے واقف نہیں یا پھر جان بوجھ کر ملک کو مزید بحران کی طرف دھکیل رہا ہے۔

    تبصرے میں کہا کہ لیگ کے پاس سینیٹر اسحاق ڈار جیسے معاشی ماہر کے ہوتے مفتاع اسماعیل کی کیا ضرورت تھی؟ جس کے عہدہ سنبھالتے ہی معیشت اور معاشرت پہلے سے بدتر اذیت میں مبتلا ہوگئی۔

    خبر میں کہا گیا کہ پارٹی کے کچھ لوگ، جن کو اعلیٰ قیادت کہا جاتا ہے، انہوں نے جان بوجھ کر ایسے فیصلے کرکے نواز شریف کی سیاسی قوت کمزور کرنے کی کوشش کی۔