Tag: مفتی تقی عثمانی

  • سندور غلامی کی علامت، ہمارا آپریشن بنیان مرصوص آہنی دیوار تھا، مفتی تقی عثمانی

    سندور غلامی کی علامت، ہمارا آپریشن بنیان مرصوص آہنی دیوار تھا، مفتی تقی عثمانی

    دنیا بھر میں معروف اسکالر مفتی تقی عثمانی نے کہا ہے کہ سندور غلامی کی علامت ہے، ہمارا آپریشن بنیان مرصوص یعنی آہنی دیوار تھا۔

    تفصیلات کے مطابق پاک افواج کی بھارت کے خلاف زبردست کامیابی کے بعد مفتی تقی عثمانی نے بھی اس کی ستائش کی ہے، انھوں نے کہا کہ بھارت کو 1965 کے بعد دھول چٹادی، ہماری افواج نے ہمیں خوشی کا دن دکھایا۔

    مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ بھارت نے آپریشن سندور شروع کیا، سندورعورت لگاتی ہے، بھارت کا آپریشن عورتوں کا تھا۔

    پاکستان کا آپریشن بُنیانٌ مَرصُوص کامیابی سے مکمل

    انھوں نے کہا کہ عرصہ دراز سے مسلمان مایوسی کا شکار تھے، مسلمانوں کے پاس مایوسی کی خبریں آتی تھیں، پاکستان کا ہر شہری خوشی کے جذبات سے لبریز ہے۔

    اللہ نے ہمیں اپنے سے 5 گنا بڑے دشمن پر فتح نصیب فرمائی، دنیا اعتراف کررہی ہے پاکستانی فوج، شاہینوں نے اپنی برتری کا سکہ منوایا، اللہ کا شکرادا کرنے کےلیے آج ہم یہاں جمع ہیں۔

    مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ تمام مکاتب فکر اور جماعتوں کے لوگ یہاں جمع ہیں، پاکستان اسلام کے نام پر بنا ہے، پاکستانی قوم ناقابل شکست ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/pakistan-won-6-0-avm-aurangzeb-ahmed/

  • مدارس کی آزادی، تحفظ، خودمختاری کیلئے ایک پیج پر ہیں، مفتی تقی عثمانی

    مدارس کی آزادی، تحفظ، خودمختاری کیلئے ایک پیج پر ہیں، مفتی تقی عثمانی

    کراچی: مفتی تقی عثمانی نے زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ مدارس کی آزادی، تحفظ، سلامتی اور خودمختاری کے لیے ایک پیج پر ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی شرعی عدالت سابق جج مفتی تقی عثمانی کا مدارس کی آزادی اور سلامتی کے حوالے سے کہنا تھا کہ اس کے لیے نہ ہمیں کوئی روک سکتا ہے اور نہ ہی ہم اس سے پیچھے ہٹیں گے۔

    شریعت ایپلیٹ بینچ کے منصف اعظم رہنے والے مفتی تقی عثمانی نے مزید کہا کہ سود اور سرمایہ دارانہ نظام کی ہم مخالفت کرتے ہیں، ہم بیرونی قوتوں کا نشانہ ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ ہم مدارس میں عصری تعلیم دے رہے ہیں، مدارس میں تعلیم کو جدید تقاضوں کے مطابق آگے بڑھا رہے ہیں، دنیا میں ایسا نہیں ہوتا کہ سارے علوم ایک ہی جگہ پڑھا دیے جائیں۔

    مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ کوئی شرعی مسئلہ ہو تو پوچھنے کیلئے کہاں جاتے ہیں کسی کالج یا یونیورسٹی میں؟ کیا کسی کالج یا یونیورسٹی والے حافظ کا کورس کراتے ہیں۔

  • تاجر ایسی امپورٹڈ چیزیں رکھنا بند کریں، جو دشمنوں کی مددکررہی ہیں، مفتی تقی عثمانی

    تاجر ایسی امپورٹڈ چیزیں رکھنا بند کریں، جو دشمنوں کی مددکررہی ہیں، مفتی تقی عثمانی

    کراچی :معروف عالم دین مفتی تقی عثمانی کا کہنا ہے کہ تاجر ایسی امپورٹڈ چیزیں رکھنا بند کریں جو دشمنوں کی مدد کررہی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق معروف عالم دین مفتی تقی عثمانی نے کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کی ہرنعمت ہمارےپاس ہے لیکن اس کے باوجودفائدےنہیں لےپارہے، ہم نے مغرب کوہرچیز کےلیے آئیڈیل بنالیاہے اور آج اس مقام پرپہنچ گئے ہیں۔

    مفتی تقی عثمانی کا کہنا تھا کہ ہم آئی ایم ایف کے بغیر نہیں چل سکتے، آئی ایم ایف کی غلامی میں ہمارا بچہ بچہ مقروض ہے، سوال یہ ہے کہ غلطی کہاں ہوئی،جڑ کہاں ہے؟ کون سی قدرتی دولت ہمارے پاس موجود نہیں ہے؟ موجودہ حالات میں ملک میں اسلامی نظام نافذ کرنا بہت مشکل ہے۔

    انھوں نے کہا کہ دنیا میں انقلاب صرف حکومت کے ذریعے نہیں عوام کے ذریعے آتے ہیں، اس وقت ہم سیاسی اور اقتصادی بحرانوں کا شکارہیں، ہرالیکشن میں دھاندلی کے نعرے بلند ہوتے ہیں،عوام کھڑے ہوجائیں تو حکومت گھٹنے ٹیک دے گی۔

    معروف عالم دین کا کہنا تھا کہ تاجر برادری کسی بھی ملک کی شہ رگ ہوتی ہے، تاجربرادری سیاست کو بھی صحیح راستے پر آنے پر مجبور کرسکتی ہے،اپنی برآمدات کو مسلمان ممالک میں زیادہ فروغ دیں۔

    مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ امپورٹ پر پابندی لگتی ہے تو عالمی طاقتیں بیچ میں آجاتی ہیں، عالمی طاقتیں کہتی ہیں آپ امپورٹ پر پابندی نہیں لگا سکتے، آئی ایم ایف سے معاہدے کی ایک شق ہے کہ امپورٹ پر پابندی نہیں لگائیں گے، امپورٹ پرپابندی لگانے کا آئی ایم ایف کو کیا فائدہ ہے؟ آئی ایم ایف کو تو یہ غرض ہونی چاہیے جو قرض دے رہا وہ انہیں واپس ملے۔

    انھوں نے سوال کیا کہ لیکن عوام پر کیا پابندی ہے کہ وہ امپورٹڈ چیزیں استعمال کریں، تاجروں پرکیاپابندی ہے کہ وہ امپورٹڈ چیزیں خریدیں اور رکھیں۔

    انھوں نے تاجروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تاجر ایسی تحریک چلائیں کہ وہ امپورٹڈ اشیا اپنے پاس نہیں رکھیں گے، طے کرلیں کہ جو عیاشی کی یاغیر ضروری اشیا ہیں وہ رکھنا بند رکھیں۔

    عالم دین کا مزید کہنا تھا کہ ایسی امپورٹڈ چیزیں رکھنابند کریں جو دشمنوں کو مددکررہیں اورمسلمانوں کاگلہ کاٹ رہی ہیں،تاجر اورعوام فیصلہ کرلیں امپورٹڈچیزیں استعمال نہیں کرنی توآنابندہوجائیں گی۔

    انھوں نے زور دیا کہ ہم فیصلہ کریں کہ ہمیں ملکی برانڈز کو فروغ دینا ہے، اگرمقامی طورپر معیاری اشیامیسر ہوں تو ہزاروں پابندیوں سےکوئی فرق نہیں پڑتا، امپورٹ پر جو ہمارا زرمبادلہ ہے وہ بچ جائے گا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت سیاسی انتشارہے،ہم اقتصادی اعتبارسے نیچے جاچکے ہیں، حالات ایسے ہوچکے ہیں کہ لاکھوں لوگ ملک چھوڑ کرجارہے ہیں، میں نے پاکستان کو بنتے اوراس کے لئے قربانی دیتے ہوئے دیکھاہے، سود کے نظام کو اللہ نے جنگ قراردیا ہے تو ہم کیسے ترقی کرسکتے ہیں۔

  • مفتی تقی عثمانی پر مبینہ حملے کا مقدمہ درج

    مفتی تقی عثمانی پر مبینہ حملے کا مقدمہ درج

    کراچی : پولیس نے مفتی تقی عثمانی پرمبینہ حملےکا مقدمہ درج کرلیا ، مقدمےمیں اقدام قتل کی دفعات شامل کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پولیس نے مفتی تقی عثمانی پر مبینہ حملے کی کوشش کرنے والے ملزم عاصم لئیق کوگرفتارکرکے مقدمہ درج کرلیا ، مقدمہ عوامی کالونی پولیس اسٹیشن میں درج کیا گیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ مقدمےمیں اقدام قتل کی دفعات شامل کی گئی ہے ، ملزم کوعدالت میں پیش کرکےریمانڈ حاصل کیا جائے گا۔

    گذشتہ روز کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کے اہل کاروں نے مفتی تقی عثمانی پر حملہ کرنے والے شخص کو حراست میں لیا تھا اور تفتیش کے دوران مشتبہ شخص اور اس کے خاندان کے بارے میں معلومات حاصل کی گئیں۔

    ملزم نے بیان مین کہا بیوی ناراض ہوکر چلی گئی تھی،گھریلو پریشانی کا شکار تھا،مفتی صاحب سےدعا کراناچاہتا تھا جبکہ مفتی تقی عثمانی نے بتایا فجرکے بعد ایک شخص نے علیحدگی میں بات کرنا چاہی اور قریب جانے پرچاقو نکال لیا۔

    تفتیشی ذرائع کا کہنا تھا کہ ملزم 2 سال سے مختلف نوعیت کے ذہنی امراض کا شکار ہے، ملزم گلشن اقبال کے ذہنی امراض کے کلینک سے علاج کر رہا ہے، اور اس نے رابعہ سٹی میں اسٹیٹ ایجنسی بھی کھول رکھی ہے۔

    تفتیشی ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ سی ٹی ڈی حکام نے زیر حراست ملزم سے سوالات اور پوچھ گچھ مفتی تقی عثمانی و دیگر علما کی موجودگی میں کی، ابتدائی طور پر ملزم ذہنی امراض کا شکار نظر آتا ہے، اور دہشت گرد کارروائی کے امکانات بظاہر نظر نہیں آ رہے۔

  • تقی عثمانی پر قاتلانہ حملہ، پولیس کی حملہ آور سے مفتی کی موجودگی میں تفتیش

    تقی عثمانی پر قاتلانہ حملہ، پولیس کی حملہ آور سے مفتی کی موجودگی میں تفتیش

    کراچی: قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہل کار مفتی تقی عثمانی پر مبینہ قاتلانہ حملہ کرنے والے مشتبہ شخص کے گھر تک پہنچ گئے۔

    ذرائع کے مطابق کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کے اہل کاروں نے مفتی تقی عثمانی پر حملہ کرنے والے شخص کو حراست میں لے لیا ہے، تفتیش کے دوران مشتبہ شخص اور اس کے خاندان کے بارے میں معلومات حاصل کی گئیں۔

    تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم 2 سال سے مختلف نوعیت کے ذہنی امراض کا شکار ہے، ملزم گلشن اقبال کے ذہنی امراض کے کلینک سے علاج کر رہا ہے، اور اس نے رابعہ سٹی میں اسٹیٹ ایجنسی بھی کھول رکھی ہے۔

    تفتیشی ذرائع کے مطابق ملزم کی 2 بیویاں اور ایک بیٹی ہے، دونوں بیویاں ملزم سے ناراض ہیں۔

    وزیر داخلہ کا مفتی تقی عثمانی سے رابطہ

    ملزم سے برآمد ہونے والے چاقو کا ماہرین سے معائنہ کرایا جائے گا، تاکہ چاقو پر زہر یا کسی اور مادے کی موجودگی سے متعلق معلوم ہو سکے، مزید قانونی کارروائی کا تعین ماہرین کی اس رپورٹ کے بعد کیا جائے گا۔

    تفتیشی ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ سی ٹی ڈی حکام نے زیر حراست ملزم سے سوالات اور پوچھ گچھ مفتی تقی عثمانی و دیگر علما کی موجودگی میں کی، سی ٹی ڈی کا کہنا ہے کہ ابتدائی طور پر ملزم ذہنی امراض کا شکار نظر آتا ہے، اور دہشت گرد کارروائی کے امکانات بظاہر نظر نہیں آ رہے۔

  • کرونا وائرس، حکومتی ہدایت کے پابند ہیں، مفتی تقی عثمانی

    کرونا وائرس، حکومتی ہدایت کے پابند ہیں، مفتی تقی عثمانی

    کراچی: ممتاز عالم دین مفتی تقی عثمانی نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کے پیش نظر حکومت نے جو ہدایت کردی ہم اس کے پابند ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ممتاز عالم دین مفتی تقی عثمانی نے پروگرام ’الیونتھ آور‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کرونا وائرس کے سبب حکومت نے جو ہدایات دی ہیں عوام کو اس پر عمل کرنا چاہئے۔

    مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ نماز جمعہ کے اجتماعات پر پابندی کا فیصلہ سندھ حکومت نے طبی ماہرین کی رائے میں کیا ہے، تمام ساتھیوں سے کہیں گے حکومت سندھ کے فیصلے پر عمل کریں۔

    انہوں نے کہا کہ معاشرے میں برائیاں بڑھ گئی ہیں، اللہ کی آزمائش جاری ہے، ہمیں اپنی برائیوں اور کوتاہیوں پر اللہ سے معافی مانگنی چاہئے، اللہ ہمیں آزمائش سے گزرنے کی ہمت اور توفیق دے۔

    مزید پڑھیں: سندھ حکومت نے نماز جمعہ کے اجتماعات پر پابندی لگادی

    واضح رہے کہ اس سے قبل مفتی تقی عثمانی کا کہنا تھا کہ ’سوشل میڈیا پر مختلف علاج یا خبروں پرعمل نہ کریں اور ذمہ داری کا مظاہر ہ کرتے ہوئے انہیں آگے نہ پھیلائیں، اس معاملے میں طبی ماہرین کے مشوروں پر ہی عمل کریں‘۔

    انہوں نے ہدایت کی کہ ’گھروں میں بیٹھ کر لوگ روزانہ کم از کم 100 بار آیتِ کریمہ کا ورد کریں، خود کو گھروں میں مخصوص کرلیں اور کھانے پینے سے پہلے سنت نبوی ﷺ کے مطابق بسم اللہ پڑھیں‘۔

    مفتی تقی عثمانی نے دعا کی کہ اللہ اہل وطن اور تمام انسانوں کو اس موذی وبا سے محفوظ رکھے۔

  • موجودہ حالات میں ڈالر خرید کر قیمت بڑھنے پر بیچناشرعاً گناہ ہے، مفتی تقی عثمانی

    موجودہ حالات میں ڈالر خرید کر قیمت بڑھنے پر بیچناشرعاً گناہ ہے، مفتی تقی عثمانی

    کراچی : مفتی تقی عثمانی نے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں ڈالرخرید کر قیمت بڑھنے پربیچنا شرعاًگناہ ہے، انہوں نے دعا کی کہ اللہ تعالی ہمیں اس گناہ اوراسکے برے نتائج سے محفوظ رکھیں۔

    تفصیلات کے مطابق ملک میں ڈالرکےمصنوعی بحران اور روپے کی بے قدری کا سلسلہ جاری ہے ، مفتی تقی عثمانی نے سماجی رابطے کی وہب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا موجودہ حالات میں ڈالر خریدکر اس انتظار ميں رکھنا کہ قیمت بڑھنے پر بیچ کر نفع کمایا جائے ، شرعاًگناہ ہے، یہ عمل ملک کے ساتھ بے وفائی اورذخیرہ اندوزی بھی ہے، جس پر ایک روایت میں لعنت آئی ہے۔

    اپنے ٹویٹ میں انہوں نے دعا کی کہ اللہ تعالی ہمیں اس گناہ اوراس کے برے نتائج سے محفوظ رکھیں۔

    دوسری جانب علما کرام نے موجودہ صورتحال میں ڈالرز کی ذخیرہ اندوزی کو غلط اور خلاف قانون قرار دیا ہے، مذہبی اسکالر مفتی محمد زبیر کا کہنا ہے مسلمانوں کی مملکت کو نقصان پہنچانا صریحاً ناجائز اور قانون شکنی ہے۔

    خیال رہے تاجررہنماؤں اورمعیشت دانوں نے عوام سے ڈالرنہ خریدنےکی اپیل کی ہے ، تاجر رہنما زبیرطفیل نے کہا عوام غیر ملکی اشیا کا استعمال کم کریں اور غیرضروری طورپرڈالرنہ خریدیں،ترک عوام کی طرح ڈالر بیچیں۔

    مزمل اسلم نےعوام سےاپیل کی کہ ڈالرخرید کرملک کو نقصان نہ پہنچائیں، فرض بنتا ہےملک کے تحفظ اورسلامتی کےلیے کچھ دے نہیں سکتے توملک کو نقصان نہ پہنچائیں۔

    واضح رہے آج بھی انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر ایک روپے 35 پیسے اضافے کے بعد 151 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔

  • مفتی تقی عثمانی حملہ، جاں بحق محافظ کے اہل خانہ کو 2 ملازمتیں اور ایک کروڑ فنڈ دینے کی منظوری

    مفتی تقی عثمانی حملہ، جاں بحق محافظ کے اہل خانہ کو 2 ملازمتیں اور ایک کروڑ فنڈ دینے کی منظوری

    کراچی: سندھ کابینہ نے مفتی تقی عثمانی پر حملے کے دوران شہید ہونے والے پولیس اہلکار کو ایک کروڑ روپے اور اہل خانہ کو 2 سرکاری ملازمتیں دینے کی منظوری دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ کی زیرصدارت کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں پرول پر رہائی دینے کا اختیار سیکریٹری داخلہ کو تفویض کیا گیا جبکہ مفتی تقی عثمانی پر حملے کے دوران شہید ہونے والے پولیس کانسٹیبل کے اہل خانہ کو 2 سرکاری ملازمتیں اور ورثا کو مزید ایک کروڑ روپے دینے کی منظوری دی۔

    وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ وفاق سے کم فنڈز  ملتے رہے تب بھی رقم تنخواہوں میں پوری کی جائے گی، کابینہ نے تھرکول فیلڈ اور گورانو ڈیم کے متاثرین کو بھی معاوضہ دینے کی منظوری دی۔ مراد علی شاہ نے اعلان کیا کہ پولیس اہلکار کے نابینا بچوں کو علاج بھی سرکاری خرچ پر کرایا جائے گا۔

    مزید پڑھیں: مفتی تقی عثمانی فائرنگ کیس، ایک اور زخمی دم توڑ گیا، تعداد تین ہوگئی

    یاد رہے کہ 22 مارچ کو گلشن اقبال کے علاقے میں واقع نیپا چورنگی کے قریب دو گاڑیوں پر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا تھا جس میں سے ایک میں مفتی تقی عثمانی کے محافظ اور ڈرائیور موجود تھے جبکہ دوسری میں مفتی تقی عثمانی اپنی اہلیہ اور دو پوتیوں کے ساتھ موجود تھے۔

    فائرنگ کے نیتجے میں محافظ اور ڈرائیور جائے وقوعہ پر ہی جاں بحق ہوگئے تھے جبکہ مولانا عامر شہاب جناح اسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے 3 اپریل کو ددم توڑ گئے تھے۔ فائرنگ کی زد میں آنے والے عامر شہاب جسم کے بالائی حصے پر گولیاں لگی تھیں جس کے بعد انہیں تشویشناک حالت میں جناح اسپتال کے انتہائی نگہداشت وارڈ منتقل کیا گیا تھا۔

    جناح اسپتال کی ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی نے تصدیق کی تھی کہ اسپتال میں پولیس اہلکار صنوبر خان کو مردہ حالت میں لایا گیا تھا۔ اُن کا کہنا تھا کہ مفتی شہاب متعدد گولیاں لگیں، جناح اسپتال کے ڈاکٹر انہیں علاج کی ہر ممکن سہولت فراہم کرے گی، مفتی شہاب کو وینٹی لیٹر پر رکھا گیا تھا۔

    تحقیقات میں پیشرفت

    تحقیقاتی ادارں نے مفتی تقی عثمانی پر قاتلانے حملے میں استعمال ہونے والے اسلحے کو فرانزک ٹیسٹ کے لیے بھیجا تھا جس کی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی کہ اسلحہ پہلی بار کسی واردات میں استعمال ہوا۔

    یہ بھی پڑھیں: مفتی تقی عثمانی پر قاتلانہ حملے کی تحقیقات میں اہم پیش رفت

    رپورٹ میں بتایا گیا تھاکہ حملہ آوروں نے واردات میں 2 نائن ایم ایم پستول استعمال کیے، ایک پستول سے 9 جبکہ دوسرے سے 6 گولیاں چلائی گئیں۔ رپورٹ کے مطابق حملہ آوروں نے تین 125 سی سی موٹر سائیکلیں استعمال کیں، ملزمان نے مفتی تقی عثمانی کا سنگر چورنگی سے پیچھا شروع کیا اور 16 منٹ تک پیچھے آنے کے بعد نیپا چورنگی کے قریب فائرنگ کی۔

  • مفتی تقی عثمانی فائرنگ کیس، ایک اور زخمی دم توڑ گیا، تعداد تین ہوگئی

    مفتی تقی عثمانی فائرنگ کیس، ایک اور زخمی دم توڑ گیا، تعداد تین ہوگئی

    کراچی: مفتی تقی عثمانی پر حملے میں زخمی ہونے والے مولانا عامر شہاب جناح اسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے، فائرنگ کے واقعے میں جاں بحق ہونے والی کی تعداد تین تک پہنچ گئی۔

    ڈاکٹر سیمی جمالی کے مطابق فائرنگ کے واقعے میں عامر شہاب جسم کے بالائی حصے پر گولیاں لگی تھیں اور وہ جناح اسپتال کے انتہائی نگہداشت وارڈ میں زیر علاج تھے۔ مولانا عامر شہاب مفتی تقی عثمانی کے ڈرائیور تھے اور واقعے کے روز وہ ہی گاڑی چلا رہے تھے۔

    یاد رہے کہ 22 مارچ کو گلشن اقبال کے علاقے میں واقع نیپا چورنگی کے قریب دو گاڑیوں پر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا تھا ایک میں مفتی تقی عثمانی کے محافظ اور ایک ڈرائیور تھے جو اُسی روز جاں بحق ہوگئے تھے۔

    مزید پڑھیں: کراچی: مفتی تقی عثمانی پر قاتلانہ حملے کی تحقیقات میں اہم پیش رفت

    مفتی تقی عثمانی اپنی اہلیہ اور دو پوتوں کے ہمراہ گلشن اقبال میں واقع مسجد بیت المکرم میں نماز جمعہ کا خطبہ دینےکے لیے جارہے تھے کہ اُسی دوران فائرنگ کا واقعہ پیش آیا تھا۔ سانحے میں مفتی شہاب کے بیٹے اور بیت المکرم مسجد کے خطیب مولانا عامر شہاب اللہ شدید زخمی ہوئے تھے۔

    جناح اسپتال کی ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی نے تصدیق کی تھی کہ وہاں دو افراد کولایا گیا۔ صنوبر خان مردہ حالت میں اسپتال لائے گئے جبکہ مولانا عامر کی حالت بھی انتہائی تشویش ناک بتائی ہے۔

    ڈاکٹر سیمی جمالی کا کہنا تھا کہ مفتی شہاب متعدد گولیاں لگیں، جناح اسپتال کے ڈاکٹر انہیں علاج کی ہر ممکن سہولت فراہم کرے گی، مفتی شہاب کو وینٹی لیٹر پر رکھا گیا تھا۔

    تحقیقات میں پیشرفت

    تحقیقاتی ادارں نے مفتی تقی عثمانی پر قاتلانے حملے میں استعمال ہونے والے اسلحے کو فرانزک ٹیسٹ کے لیے بھیجا تھا جس کی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی کہ اسلحہ پہلی بار کسی واردات میں استعمال ہوا۔

    یہ بھی پڑھیں: مولانا تقی عثمانی حملہ کیس میں کچھ اشارے ملےہیں، جانتے ہیں کون لوگ ملوث ہیں؟آئی جی سندھ

    رپورٹ میں بتایا گیا تھاکہ حملہ آوروں نے واردات میں 2 نائن ایم ایم پستول استعمال کیے، ایک پستول سے 9 جبکہ دوسرے سے 6 گولیاں چلائی گئیں۔ رپورٹ کے مطابق حملہ آوروں نے تین 125 سی سی موٹر سائیکلیں استعمال کیں، ملزمان نے مفتی تقی عثمانی کا سنگر چورنگی سے پیچھا شروع کیا اور 16 منٹ تک پیچھے آنے کے بعد نیپا چورنگی کے قریب فائرنگ کی۔

  • جان قربان کرنے والے پولیس کے شہداء کو سلام پیش کرتا ہوں، شہریار آفریدی

    جان قربان کرنے والے پولیس کے شہداء کو سلام پیش کرتا ہوں، شہریار آفریدی

    کراچی : وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی نے کہا ہے کہ سلام ہے پولیس کے ان جوانوں کو جو مفتی تقی عثمانی کی حفاظت کرتے ہوئے شہید ہوئے۔

    یہ بات انہوں نے کراچی میں مفتی تقی عثمانی سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ شہریار آفریدی نے کہا کہ پولیس چاہے سندھ کی ہو یا کسی بھی صوبے کی ہو شہر میں امن ان ہی کی قربانیوں سے آیا ہے، پولیس کے ان جوانوں کو سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے اپنے فرائض کی ادائیگی دوران جام شہادت نوش کیا۔

    ایک سوال کے جواب میں وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ پاکستان سے جو منافقت کرے گا اللہ اس کو ذلت کا نشانہ بنادے گا، پاکستان پر اور پاکستان کی سوچ پر کبھی بھی سیات نہیں ہونی چاہیے۔

    یہ بات یہاں کے لیڈر بھول جاتے ہیں جو پاکستان کے ساتھ کھیلتے ہیں، اقتدارمیں عزت نہیں ملتی بلکہ عزت اللہ کے فضل سے حاصل ہوتی ہے۔

    تمام مذاہب کو تحفظ دینا ریاست کی ذمہ داری ہے، مدارس، مساجد، علما، چرچ، مندر کو عزت دینا ذمہ داری ہے، مدارس کے لوگوں کو بدقسمتی سے عزت نہیں دی گئی۔ اب ان کو بھی عزت ملے گی۔

    مزید پڑھیں: تمام مذاہب کو تحفظ دینا ریاست کی ذمہ داری ہے: شہریار آفریدی

    یاد رہے کہ اس سے قبل سندھ رینجرز کے26ویں بیچ کی پاسنگ آؤٹ پریڈ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شہریار آفریدی کا کہنا تھا کہ ملک میں بیٹھ کر دشمن کی بولی بولنے والے اپنا قبلہ درست کرلیں، انہیں عبرت کا نشانہ بنا دیا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ اب کوئی پاکستان کو ڈکٹیٹ نہیں کرسکے گا، ریاست اب کسی قسم کا کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔ اب کوئی بھی پاکستان کے باہر سے یہاں کے نظام کو مفلوج نہیں کرسکے گا۔

    وزیر داخلہ نے مزیدکہا کہ کراچی کے حالات پہلے کے مقابلے میں بہت بہتر  ہوگئے ہیں، یہ شہر  پھر سے معاشی اور تجارتی سرگرمیوں کا مرکز بن گیا ہے اور اس کی رونقیں لوٹ آئی ہیں۔