Tag: مفت آٹا

  • شاہد خاقان کا مفت آٹا تقسیم میں 20 ارب روپے کی چوری کا بڑا دعویٰ

    شاہد خاقان کا مفت آٹا تقسیم میں 20 ارب روپے کی چوری کا بڑا دعویٰ

    اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما نے اپنی ہی حکومت پر آٹا چوری کا الزام لگا دیا، شاہد خاقان نے مفت آٹا تقسیم میں 20 ارب روپے کی چوری کا بڑا دعویٰ کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی نے مفت آٹا تقسیم کی حکومتی اسکیم میں 20 ارب کی چوری کا انکشاف کیا ہے، انھوں نے سوال اٹھایا ’’کیا ملا اُس غریب کو جس کے لیے 84 ارب روپے خرچ کیے گیے۔‘‘

    ن لیگی رہنما شاہد خاقان عباسی ایک بار پھر اپنی حکومت پر برس پڑے ہیں، انھوں نے کہا حکومت اپنی ذمہ داری اور مقصد سے لاعلم ہے، پچھلے 2 سال تمام جماعتیں اقتدار میں رہیں، کوئی ڈیلیور نہیں کر سکی، یہ بہت بڑی ناکامی ہے، ایک دوسرے کے سامنے صف آرا ہونے سے مسائل حل نہیں ہو سکتے۔

    دوسری طرف وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے شاہد خاقان کا دعویٰ جھٹلا دیا ہے، مریم اورنگزیب نے ٹویٹ کیا کہ حکومت نے مہنگائی میں پوری شفافیت، ایمان داری سے مفت آٹا فراہم کیا۔

    انھوں نے کہا پنجاب، کے پی، سندھ اور اسلام آباد میں کروڑوں غریبوں میں آٹا تقسیم کیا گیا، وزیر اعظم نے مفت آٹے کی تقسیم کے عمل کی خود نگرانی کی، شہباز شریف نے شہروں کے دورے کر کے آٹے کی تقسیم کا جائزہ لیا۔

    مریم اورنگزیب نے کہا کہ تاریخی اسکیم کی کامیابی میں انتظامی افسران اور عملے نے دن رات محنت کی۔

    واضح رہے کہ لیگی رہنما شاہد خاقان عباسی نے انکشاف کیا تھا کہ مفت آٹے کی تقسیم میں بیس ارب کی چوری ہوئی ہے، وفاقی حکومت کی جانب سے مفت آٹے کی تقسیم میں کئی قیمتی جانیں بھی چلی گئی تھیں۔

  • مفت آٹا اسکیم: پنجاب حکومت کی جانب سے اعداد و شمار جاری

    مفت آٹا اسکیم: پنجاب حکومت کی جانب سے اعداد و شمار جاری

    لاہور: ترجمان پنجاب حکومت کا کہنا ہے کہ ایک ماہ میں مفت آٹا اسکیم کے دوران 53 ارب روپے مالیت کا آٹا تقسیم کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت نے مفت آٹا اسکیم اختتام پذیر ہونے پر اعداد و شمار جاری کر دیے، ترجمان پنجاب حکومت کا کہنا ہے کہ پنجاب کے 3 کروڑ 10 خاندانوں میں مفت آٹا تقسیم کیا گیا۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ مفت آٹا تقسیم مہم میں 53 ارب روپے مالیت کا آٹا تقسیم کیا گیا، 10 کلو گرام آٹے کے 4 کروڑ 39 لاکھ 36 ہزار 648 تھیلے تقسیم کیے گئے۔

    ترجمان کے مطابق لاہور میں سب سے زیادہ 69 لاکھ 82 ہزار 168 تھیلے، دوسرے نمبر پر بہاولپور میں 57 لاکھ 52 ہزار 833 تھیلے اور تیسرے نمبر پر ملتان ڈویژن میں 55 لاکھ 68 ہزار 117 تھیلے تقسیم کیے گئے۔

    ڈیرہ غازی خان، فیصل آباد، گوجرانوالہ، سرگودھا، ساہیوال اور راولپنڈی میں بھی آٹا تقسیم کیا گیا۔

  • بھگدڑ مچنے سے 3 بچوں سمیت 12 خواتین کی ہلاکت کراچی کی تاریخ کا دوسرا بڑا واقعہ نکلا

    بھگدڑ مچنے سے 3 بچوں سمیت 12 خواتین کی ہلاکت کراچی کی تاریخ کا دوسرا بڑا واقعہ نکلا

    کراچی: شہر قائد کے علاقے سائٹ ایریا کی فیکٹری میں مفت آٹا تقسیم کے دوران بھگدڑ مچنے سے 3 بچوں سمیت 12 خواتین کی ہلاکت کراچی کی تاریخ کا دوسرا بڑا واقعہ نکلا، بھگدڑ مچنے اور غفلت کے تقریباً تمام واقعات رمضان میں پیش آئے۔

    تفصیلات کے مطابق سائٹ ایریا میں غفلت کے بعد بدنظمی اور بھگڈر مچنے سے خواتین اور بچوں کی ہلاکت کا واقعہ کراچی کا پہلا نہیں بلکہ دوسرا بڑا واقعہ نکلا ہے۔

    شہر قائد میں ماضی میں بھی ایسے کئی واقعات رونما ہوئے جنھیں کراچی کی تیز رفتار زندگی نے آہستہ آہستہ بھلا دیا، بھگدڑ مچنے سے ہلاکتوں کا پہلا سب سے بڑا سانحہ 14 ستمبر 2009، 24 رمضان کو کھوڑی گارڈن میں پیش آیا تھا۔

    پیر کی سہ پ

    ہر کھوڑی گارڈن کی کچھی گلی میں ایک گودام کے مالک چودھری افتخار کی جانب سے مستحقین میں آٹا‘ چاول اور دالوں سمیت مفت راشن تقسیم کیا جا رہا تھا، اس موقع پر وہاں 400 سے زائد خواتین و حضرات موجود تھے۔

     

    راشن کی تقسیم کے دوران بعض افراد نے آگے بڑھنے والی خواتین کو قطار میں رکھنے کے لیے لاٹھیاں برسائیں تو وہاں بھگدڑ مچ گئی، جس کے نتیجے میں خواتین ایک دوسرے کے پیروں تلے آ کر کچلی گئیں، جس سے 20 خواتین ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئی تھیں۔

    اس واقعے کا مقدمہ کھارا در تھانے میں قتل خطا، غفلت اور دیگر دفعات کے تحت حاجی افتخار کے خلاف درج ہوا، جنھیں اگلے روز ضمانت دی گئی اور ایک سال بعد باعزت بری کر دیا گیا۔

    گزشتہ روز اور 2009 والے حادثات میں انتہائی مماثلت نظر آتی ہے۔

    جولائی 2013 میں نیپا چورنگی کے قریب شادی ہال میں مفت راشن تقسیم کیا جا رہا تھا، اس دوران بھگدڑ مچی، جس میں 2 خواتین جاں بحق اور5 سے زائد خواتین زخمی ہو گئیں۔

    2016 ایکسپو سینٹر میں راشن تقسیم کے دوران شدید بھگدڑ مچی، جس کے بعد خواتین نے دروازے پھلانگنے کی کوشش کی اور کئی خواتین بے ہوش ہو گئیں، جنھیں اسپتال منتقل کیا گیا۔

    بھگدڑ مچنے اور غفلت کے تقریباً تمام واقعات رمضان میں پیش آئے اور تمام واقعات میں مماثلت بھی نظر آتی ہے، اس کے باوجود نہ ہی کار خیر کرنے والوں نے اپنا انداز بدلا اور نہ ہی متعلقہ حکام کی جانب سے ایسے قواعد و ضوابط بنائے جا سکے تاکہ آئندہ ایسے حادثات رونما نہ ہو سکیں۔