Tag: مفرور

  • مفرور و اشتہاری ملزمان کو پکڑنے کے لیے پولیس کے خصوصی اقدامات

    مفرور و اشتہاری ملزمان کو پکڑنے کے لیے پولیس کے خصوصی اقدامات

    کراچی: صوبہ سندھ کے مختلف شہروں سے 500 کے قریب مفرور و اشتہاری ملزمان کو گرفتار کیا گیا، آئی جی سندھ کا کہنا ہے کہ ٹول پلازہ پر چہرہ شناخت کے لیے خصوصی کیمروں کی تنصیب کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ غلام نبی میمن کی زیر صدارت اجلاس منعقد ہوا جس میں مفرور اور اشتہاری ملزمان کے ریکارڈ کا جائزہ لیا گیا۔

    آئی جی کا کہنا تھا کہ تلاش ایپ کے بعد ٹول پلازہ پر ٹریول آئیز لگانے کا معاہدہ کیا جا رہا ہے، چہرہ شناخت کے لیے خصوصی کیمروں کی تنصیب کی جائے گی۔ ڈیٹا موجودگی سے قانون کی گرفت مضبوط ہوجائے گی۔

    انہوں نے ہدایت کی کہ مفرور ملزمان کو اشتہاری ملزمان قرار دینے کے اقدامات کیے جائیں۔

    ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید عالم اوڈھو نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کریک ڈاؤن میں تیزی لائی گئی ہے، مجموعی طور پر 476 مفرور اور 44 اشتہاری ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔

    بریفنگ میں کہا گیا کہ ویسٹ زون میں 208 مفرور اور 20 اشتہاری ملزمان گرفتار ہوئے، ایسٹ زون سے 143 مفرور اور 9 اشتہاری اور ساؤتھ زون سے 125 مفرور اور 15 اشتہاری ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔

    اجلاس کو بتایا گیا کہ حیدر آباد سے 277 مفرور اور 70 اشتہاری، سکھر سے 158 مفرور اور 45 اشتہاری، لاڑکانہ سے 129 مفرور اور 129 اشتہاری اور میرپور خاص سے 56 مفرور اور 4 اشتہاری گرفتار کیے گئے۔

  • کراچی پولیس نے 2 سالہ بچے کو مفرور قرار دے دیا

    کراچی پولیس نے 2 سالہ بچے کو مفرور قرار دے دیا

    کراچی: شہر قائد کی پولیس کی نااہلی کی ایک اور اعلیٰ مثال سامنے آ گئی، پولیس نے دو سالہ بچے کو مفرور ملزم قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں تھانہ جیکسن کی پولیس نے ایک دو سالہ بچے کو بھی مفرور قرار دے دیا ہے، جس کی ضمانت کے سلسلے میں بچے کے والد کو آج عدالت جانا پڑ گیا۔

    کراچی میں جوڈیشل مجسٹریٹ غربی کی عدالت میں ایک شخص اپنے دو سالہ بچے کی ضمانت کرانے کے لیے عدالت پہنچے تو بچہ خوف سے بے تحاشا رونے لگ گیا۔

    جیکسن تھانہ پولیس نے ملزم شہریار کو بینظیر انکم سپورٹ کے پیسے جعلی طریقے سے نکالنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا، لیکن پولیس نے ریمانڈ رپورٹ میں دو سالہ بچے کو بھی مفرور ملزم قرار دے دیا۔

    بچے کے والد کا کہنا تھا کہ پولیس میرے دو سالہ بچے کو گرفتار کرنے کے لیے گھروں پر چھاپے مار رہی ہے، دو بچوں پر جعلی فنگر پرنٹ کے ذریعے بینظیر انکم سپورٹ کے پیسے نکلوانے کا الزام لگایا گیا ہے۔

    وکیل نے کہا کہ تفتیشی افسر نے نااہلی کی حد کرتے ہوئے ایک دو سالہ بچے کو بھی نامزد کر دیا ہے، تفتیشی افسر نے شیر خوار بچے کو پیسوں کے لیے نامزد کیا۔

    وکیل نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ہم یہاں بچے کی ضمانت کے لیے آئے ہیں، اور آئی جی سندھ سے مطالبہ ہے کہ تفتیشی افسر کے خلاف کارروائی کرے۔

  • سوشل میڈیا پر انتہائی مطلوب افراد کی فہرست میں نام نہ پاکر مفرور نے بڑی حماقت کر دی

    سوشل میڈیا پر انتہائی مطلوب افراد کی فہرست میں نام نہ پاکر مفرور نے بڑی حماقت کر دی

    جارجیا: امریکا میں ایک مفرور ملزم کو اس کی ایک حماقت کی وجہ سے گرفتار کر لیا گیا، ملزم نے سوشل میڈیا پر انتہائی مطلوب افراد کی فہرست میں اپنا نام نہ پاکر اس پر کمنٹ کر دیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پر پولیس کی جانب سے شیئر ہونے والی انتہائی مطلوب افراد کی فہرست میں اپنا نام نہ پا کر ایک مفرور ملزم کرسٹوفر اسپالڈنگ نے اس پر تبصرہ کر کے پولیس کو اپنی جانب متوجہ کر لیا۔

    یہ دل چسپ واقعہ امریکی ریاست جارجیا کی راکڈیل کاؤنٹی میں اس وقت پیش آیا جب پولیس نے انتہائی مطلوب افراد کی فہرست شیئر کی، جن میں قتل، ڈکیتی، اقدام قتل اور اغوا کے مفرور ملزمان کے نام شامل تھے۔

    کرسٹوفر اسپالڈنگ نامی مفرور ملزم نے پوسٹ پر کمنٹ کیا ’میرے بارے میں کیا خیال ہے؟‘

    ملزم کے اس کمنٹ پر کاؤنٹی پولیس نے جواب دیا ’آپ بالکل درست کہہ رہے ہیں، آپ کے خلاف دو وارنٹس ہیں، راستے میں ہیں۔‘

    کاؤنٹی پولیس نے یہ وضاحت بھی کی کہ ٹاپ ٹین کی یہ فہرست دراصل الزامات کی شدت کی بنیاد مرتب کی گئی ہے، اور اس فہرست میں شامل نہ ہونے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اگر آپ کے پاس ایکٹیو وارنٹ ہے تو ہمارا مفرور یونٹ آپ کو تلاش نہیں کر رہا ہے۔

    کرسٹوفر کی جانب سے کمنٹ کے ایک روز بعد پولیس نے اس کو گرفتار کر لیا۔ فیس بک پر پوسٹ کرتے ہوئے محکمہ پولیس نے ملزم کا شکریہ بھی ادا کیا کہ خود اس کے تعاون سے یہ گرفتاری عمل میں آئی۔

  • اسحاق ڈار کا دعویٰ مسترد، جائیداد کی تفصیلات سامنے آ گئیں

    اسحاق ڈار کا دعویٰ مسترد، جائیداد کی تفصیلات سامنے آ گئیں

    اسلام آباد: اسحاق ڈار کی جائیدادوں سے متعلق تفصیلی دستاویز سامنے آ گئی، سابق وزیر خزانہ کی پاکستان میں 8 جائیدادیں اور 6 گاڑیاں ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق گزشتہ روز اسحاق ڈار نے انٹرویو میں کہا تھا کہ میری ایک ہی پراپرٹی ہے، تاہم اس دعوے کا پول ایک دستاویز نے کھول دی ہے، جس میں کہا گیا ہے اسلام آباد میں اسحاق ڈار کی 6 ایکڑ زمین، ڈی ایچ اے میں گھر ہے۔

    دستاویز کے مطابق اسحاق ڈار کے الفلاح ہاؤسنگ سوسائٹی میں 3 پلاٹ ہیں، لاہور کی سوسائٹی گلبرگ تھری میں بھی ایک گھر ہے، تبسم اسحاق ڈار کے نام پر موضع بھٹیاں میں 2 کنال 19 مرلے کا ایک پلاٹ ہے۔

    اسحاق ڈار نے پارلیمنٹ انکلیو میں 2 کنال کے پلاٹ میں ایاز بلڈرز کے ساتھ بھی انویسمنٹ کر رکھی ہے، سینیٹ کوآپریٹیو سوسائٹی میں بھی ایک پلاٹ کے مالک ہیں۔

    دستاویز کے مطابق اسحاق ڈار مرسڈیز، 3 لینڈ کروزر سمیت 6 گاڑیوں کے بھی مالک ہیں، سابق وزیر خزانہ نے 11 ملکی اور غیر ملکی کمپنیوں میں بھی سرمایہ کاری کی۔

    دریں اثنا، معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی جائیداد کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ان کے پاس اسلام آباد اور لاہور میں جائیدادوں سمیت دبئی کے پام جومیرہ میں بھی 2 فلیٹس ہیں۔

    اینکر کے سوالات پر پاکستان سے مفرور اسحاق ڈار سٹپٹاگئے

    اسحاق ڈار کے حوالے سے آج میڈیا سے گفتگو میں شہبازگل نے کہا کہ گزشتہ روز اسحاق ڈار کی زبان اور آنکھیں باہر تھیں جب کہ ٹانگیں کانپ رہی تھیں، جو میرٹ پر کلرک بھی نہیں بن سکتے وہ ملک کا وزیر خزانہ رہا، پہلے پاکستان میں ذلیل ہوئے اب لندن میں ہو رہے ہیں۔

    وفاقی وزیر برائے اطلاعات شبلی فراز نے کہا کہ معیشت تباہ کرنے والا انٹرویوز کے لیے صحت مند مگر قانون کے سامنے بیمار ہے، یہ لوٹ مار کے دفاع کے لیے وطن کا نام بدنام کرنے سے بھی باز نہیں آتے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز پاکستان کو مطلوب مفرور سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بی بی سی کو انٹرویو دیا تھا، جس میں اسحاق ڈار نے اسٹیفن سیکر کے سیدھے سوالات کے بھی گول مول جوابات دیے۔

  • اینکر کے سوالات پر پاکستان سے مفرور اسحاق ڈار سٹپٹاگئے

    اینکر کے سوالات پر پاکستان سے مفرور اسحاق ڈار سٹپٹاگئے

    لندن : بی بی سی کے پروگرام ہارڈٹاک میں اینکر کے سوالات پر اسحاق ڈار سٹپٹاگئے، اسحاق ڈار نے پہلے بیماری کا بتایا، پھر انسانی حقوق سے متعلق سوالات اٹھا دئیے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان مسلم لیگ نواز کے رہنما و سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کے پروگرام ہارڈ ٹاک میں اینکر کے سوالات پر ڈیر ہوگئے، اینکر نے جائیداد سے متعلق سوال کیا تو سابق وزیر خزانہ نے بیرون ملک جائیدادوں سے انکار کردیا۔

    اسحاق ڈار نے اینکر کو بتایا کہ میری صرف پاکستان میں ایک جائیداد ہے جو موجودہ حکومت نے ضبط کرلی ہے، جس پر اینکر نے کہا کہ کیا آپ کی یا خاندان کی لندن اور دبئی میں کوئی جائیداد نہیں جس پر اسحاق ڈار کہنے لگے کہ ’نہیں میرے بچوں کا ولا ہے‘۔

    اینکر نے سابق وزیر خزانہ سے وطن واپسی اور عدالتوں کا سامنا کرنے سے متعلق سوال کیا تو اسحاق ڈار نے پہلے بیماری کا بتایا اور پھر انسانی حقوق سے متعلق سوالات اٹھا دئیے۔

    اسحاق ڈار کی توجیحات پیش کرنے کے باوجود اینکر نے پھر سوال کیا کہ اگر آپ کی ایک جائیداد، اکاونٹس کلیئر ہیں تو واپس جاکر کیسز کا سامنا کیوں نہیں کرتے؟ جس پر انہوں نے کہا کہ ’میری طبعیت خراب ہے علاج کےلیے آیا ہوں‘۔

    بی بی سی اینکر نے طبعیت کا سن کر سوال کیا کہ آپ برطانیہ میں تین سال سے ہیں؟ اب بھی واقعی بیمار ہیں۔ اینکر کے تابر توڑ سوالات پر اسحاق ڈار نے کہا کہ جی مجھے اب بھی تکلیف ہے، دیکھیں آگے کیا ہوتا ہے۔

    اینکر نے اسحاق ڈار سے سوال کیا کہ کیا ممکن ہے آپ وطن واپس جائیں؟ لیکن اسحاق ڈار نے بات کو انسانی حقوق کی پامالیوں کی جانب گھوماتے ہوئے الزام عائد کیا کہ پاکستان میں کیا ہورہا ہے انسانی حقوق کی کیا صورتحال ہے۔

    ہوسٹ نے سوال کیا کہ نواز شریف بھی آپ کی طرح میڈیکل گراونڈ پر لندن میں ہیں؟ رہنما مسلم لیگ ن نے جواب میں نیب پر دوران حراست بدسلوکی کا الزام عائد کیا جس پر اینکر نے اسحاق ڈار کو ٹوک دیا اور کہا کہ نواز شریف تو سزا یافتہ مجرم ہیں۔

    اسحاق ڈار کی سپریم کورٹ فیصلے پر تاویلیں دینے کی کوشش پر بھی اینکر نے اسحاق ڈار کو آئینہ دکھا دیا اور انتخابات میں دھاندلی کے الزامات پر بھی مفرور سابق وزیر خزانہ کی تصیح کردی۔

  • نقیب اللہ کیس: راؤ انوار سمیت 12 اہلکاروں کے خلاف ایک اور مقدمہ درج

    نقیب اللہ کیس: راؤ انوار سمیت 12 اہلکاروں کے خلاف ایک اور مقدمہ درج

    کراچی: قبائلی نوجوان نقیب اللہ محسود کی مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاکت سے متعلق کیس میں پولیس نے راؤ انوار سمیت 12 اہلکاروں کے خلاف ایک اور مقدمہ درج کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شہر میں پولیس گردی اور نقیب اللہ محسود کو ماورائے عدالت قتل کرنے والے مرکزی مفرور ملزم سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار سمیت 12 اہلکاروں کے خلاف شاہ لطیف ٹاؤن میں مقدمہ درج کیا گیا۔

    پولیس حکام کے مطابق مقدمہ ایس ایس پی انویسٹی گیشن ملیر عاند قائم خانی کی مدعیت میں درج کیا گیا جس میں دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

    نقیب اللہ قتل کیس، نامزد ملزمان کو مدد فراہم کرنے والا سہولت کار گرفتار

    مذکورہ مقدمے میں ایس ڈی پی او ملیر قمر احمد، سابق ایس ایچ او امان اللہ مروت کا نام بھی شامل ہے جبکہ دھماکا خیز مواد اور اسلحہ کی برآمدگی کی تفصیلات بھی مقدمے میں درج کی گئی ہیں۔

    یاد رہے کہ گذشتہ دنوں پولیس کی جانب سے اہم کارروائی سامنے آئی تھی جس حوالے سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایس ایس پی انوسٹی گیشن ملیر عابد قائم نے کہا تھا کہ شاہ لطیف ٹاؤن میں پولیس مقابلے میں نقیب اللہ قتل کیس کے مرکزی ملزم راؤ انوار اور ان کے ساتھیوں کو فرانے کروانے والے 6 ملزمان کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

    نقیب اللہ کیس: راؤ انوار کے گرد گھیرا تنگ کرنے کی تیاریاں، ایس ایس پی نے فون بند کردیے

    واضح رہے کہ 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں خطرناک ملزمان کی گرفتاری کے لیے شاہ لطیف ٹاؤن میں چھاپے کے لیے جانے والی پولیس پارٹی پر دہشت گردوں نے مبینہ فائرنگ کردی تھی جس پر پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے 4 دہشت گردوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا، ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ، بھی شامل تھا۔

      بعد ازاں عدالتی تحقیقات کے بعداس مقابلے کو جعلی قرار دے کر سابق ایس ایس پی ملیر اور دیگر پولیس افسران کیخلاف مقدمہ درج کرکے ان کی گرفتاری کے احکامات جاری کیے گئے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔