Tag: مقام ابراہیم

  • مقام ابراہیم پر خانہ کعبہ  کا عکس،  خوبصورت تصویر سوشل میڈیا پر وائرل

    مقام ابراہیم پر خانہ کعبہ کا عکس، خوبصورت تصویر سوشل میڈیا پر وائرل

    مکہ مکرمہ : مقام ابراہیم پر خانہ کعبہ کے عکس کی خوبصورت تصویر سوشل میڈیاپر وائرل ہوگئی اور خوب پذیرائی ملی۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب میں حرمین شریفین کی انتظامیہ کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک خوبصورت تصویر شیئر کی گئی ، جس میں مقام ابراہیم پرخانہ کعبہ کاعکس نمایاں اندازمیں دیکھاجاسکتاہے

    تصویرمیں سورج کی کرنیں خانہ کعبہ پر پڑتی ہوئی واضح نظرآرہی ہیں اور اس کی چمک اور خانہ کعبہ کا عکس صاف دیکھ رہا ہے۔

    حرمین شریفین انتظامیہ کی جانب سے جاری کردہ تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی اور اسے خوب پذیرائی مل رہی ہے۔

  • مسجدُ الحرام: مقامِ ابراہیم کے بارے میں‌ جانیے

    مسجدُ الحرام: مقامِ ابراہیم کے بارے میں‌ جانیے

    فرزندانِ توحید کے لیے مقامِ ابراہیم اجنبی نہیں ہے۔ مکہ مکرّمہ کی مسجدِ حرام میں‌ داخل ہونے والے اس کے صحن میں‌ موجود اس مخصوص جگہ کی زیارت کرتے ہیں۔

    مسجدِ حرام میں اس مقام پر ایک اونچا سنہری جار نصب ہے جس کے اندر ایک پتھر پر پیروں کے دو نشان دیکھے جاسکتے ہیں۔ اس پتھر کو ‘حجرِ اسماعیل’ بھی کہا جاتا ہے۔

    کہا جاتا ہے کہ یہ وہ پتّھر ہے جس پر حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے قدم رکھ کر کعبے کی دیواریں چنی تھیں۔ اسی زمانے کی یہ عظیم یادگار سنہری جار میں‌ محفوظ ہے اور حضرت ابراہیم کے قدم مبارک کے نشانات پر پیتل کا خول چڑھا دیا گیا ہے۔

    مقامِ ابراہیم زمین سے کچھ بلند ہے اور اس پر گنبد موجود ہے جو چار ستونوں پر کھڑا ہے۔ اسی کے اندر وہ پتّھر موجود ہے جس پر پائوں کے نشانات ہیں۔ ان چاروں ستونوں کے ساتھ چار آہنی دریچے بنائے گئے ہیں، دو ستونوں پر گنبد ہے۔ گنبد کے اندر سونے کے پانی سے آیات اور مقدس عبارات منقش ہیں۔

    مقامِ ابراہیم کے اس گنبد کی کئی بار تزئین اور مرمت کی جاچکی ہے۔ شاہ فیصل بن عبدالعزیز نے مقامِ ابراہیم پر لگا عارضی پردہ ہٹا کر یہاں‌ کرسٹل کی شکل میں‌ گنبد کا اضافہ کیا۔ اسی طرح شاہ فہد بن عبدالعزیز نے مقامِ ابراہیم کا پورا ڈھانچہ دھاتوں سے تیار کرایا اور اس کی تیاری میں اعلیٰ معیار کا تانبا استعمال کیا گیا۔ اس کے اندرنی حصّے میں سنہرے پانی سے تیار دریچہ نصب کیا گیا جب کہ اس مقام کے فرش پر سیاہ گرینائٹ کی جگہ سنگِ مرمر لگایا گیا۔

    مقامِ ابراہیم کے گنبد کا خالص وزن 1 کلو 750 گرام ہے اور اونچائی ایک اعشاریہ 30 میٹر ہے۔ اس کا زیریں قطر 40 اور بالائی حصّے سے 20 سینٹری میٹر ہے۔

    مقامِ ابراہیم کو منور اور معطّر رکھنے کے لیے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں اور اس پتّھر کو محفوظ کرکے خانہ کعبہ کے معمار اوّل کی یاد کو محفوظ کیا ہے۔

  • قدیم شہر حلب اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کی مہمان نوازی

    قدیم شہر حلب اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کی مہمان نوازی

    حضرت ابراہیم علیہ السلام کی بود و باش حلب کی تھی۔ آپ کے پاس بہت سی بکریاں تھیں۔

    فقرا و مساکین اور آنے جانے والوں کو آپ انہی بکریوں کا دودھ پلاتے اور ان کی تواضع کرتے تھے۔ آپ کے اس عمل کا شہرہ اتنا ہوا کہ جب لوگ اس شہر میں داخل ہوتے تو دریافت کرتے کہ حلبِ ابراہیم کہاں تقسیم ہوتا ہے۔

    یہ شہر دنیا کے ان نامی اور مشہور شہروں میں سے ہے جو حسنِ وضع اور اتقانِ ترتیب میں بے مثل ہیں۔ بازاروں کی نہایت مناسب وسعت اور ایک بازار کا دوسرے بازار سے ایسا سلسلہ ہے کہ شاید و باید۔ اس کے تمام بازار مسقف اور چھتیں لکڑی کی ہیں۔ دکان دار راحت سے سودا کرتے ہیں۔ یہ ابن بطوطہ کے سفر نامے سے چند سطور ہیں جو انھوں نے شام کے قدیم شہر حلب میں قیام کے دوران تحریر کی تھیں۔

    آج یہ شہر کھنڈر بن چکا ہے۔ شام میں جنگ کے آغاز سے پہلے اس قدیم شہر کی آبادی بیس لاکھ سے زائد تھی، مگر اب یہاں چند لاکھ ہی خاندان کسی طرح زندگی کے دن پورے کررہے ہیں۔

    شام کے شمال مغرب میں یہ شہر قدیم زمانے میں ایک بڑا تجارتی مرکز اور اہم گزر گاہ رہا ہے۔ کہتے ہیں بغداد میں تجارت کی غرض سے جانے والے قافلے اسی راستے سے گزرا کرتے تھے۔ اس پر مختلف ادوار میں حملے ہوئے۔ کبھی یہاں کے باشندے بازنطینی حکم رانوں کے تابع ہوئے، کبھی عربوں، سلجوق ترک اور کبھی اسے ہلاکو خان اور امیر تیمور کے لشکر کا سامنا کرنا پڑا۔ کسی زمانے میں یہاں کا آئینہ بہت مشہور تھا۔

    ہزاروں سال پرانے اس شہر میں کئی تاریخی مقامات، آثار اور یادگاریں تھیں جو اس جنگ کے دوران برباد ہو گئیں۔ تاریخی حوالوں کے مطابق اسی شہر کو ایک زمانے میں حلبِ ابراہیم بھی کہا جاتا تھا اور یہ نام حضرت ابراہیم علیہ السلام کا بکریوں کے دودھ سے لوگوں کی تواضع کرنے کی وجہ سے پڑا تھا۔

  • مقام ابراہیم کی تزئین و آرائش جاری،  سنہری خول کا شیشہ تبدیل

    مقام ابراہیم کی تزئین و آرائش جاری، سنہری خول کا شیشہ تبدیل

    مکہ مکرمہ : سعودی عرب کے شہر مکہ مکرمہ میں مسلمانوں کے مقدس مقام مسجد الحرام میں مقام ابراہیم کی مرمت کا کام جاری ہے، مقام ابراہیم  میں بیرون سنہری خول کا شیشہ تبدیل کیا جائےگا۔

    میڈیارپورٹس کے مطابق حرمین شریفین انتظامیہ نے گزشتہ دنوں مقام ابراہیم سمیت مکبریہ(مؤذن اور مکبر کی جگہ) کے علاوہ حجر اسماعیل کے پتھروں کی تبدیلی اور مرمت کا آغاز کردیا گیا۔

    حرمین شریفین انتظامیہ کے سربراہ اور مسجد الحرام کے امام وخطیب شیخ ڈاکٹر عبد الرحمن السدیس نے مقام ابراہیم میں جاری کام کا جائزہ لیا، انہوں نے ہدایت کی کہ رمضان المبارک سے قبل مرمت کا کام مکمل ہونا چاہیے۔

    حرمین انتظامیہ نے کہا کہ مقام ابراہیم میں جاری مرمت میں بیرون سنہری خول کا شیشہ تبدیل ہوگا۔ علاوہ ازیں نیا سنہری خول چڑھایا جائے گا۔

    مقام ابراہیم کی بنیاد میں سنگ مرمر کی تبدیلی کی جائے گی۔ دوسری طرف مکبریہ میں بھی شیشے کی تبدیلی کے علاوہ بنیادی آلات کی تبدیلی کا کام کیا جارہا ہے۔

    اسلامی علمائے کرام کے مطابق مقام ابراہیم میں موجود پتھر پر کھڑے ہوکر حضرت ابراہیم نے کعبے کی دیواریں تعمیر کی تھیں اور اس پر حضرت ابراہیم علیہ السلام کے قدموں کے نشانات آج بھی موجود ہیں جبکہ ان قدموں کے نشانات پر پیتل کا خول چڑھایا گیا ہے۔

    مختلف ادوار میں اس مقام کی تزئین و آرائش کا کام ہوتا رہا،اور اسے سیسے کی پلیٹوں سے بنی کرسی پر چسپاں کرایا، خلیفہ منتصر باللہ نے 241ھ میں سیسے کے بجائے چاندی کی پلیٹیں تیارکرائیں۔

    بعد ازں مقام ابراہیم کے لیے ایک کمرہ بنوایا گیا۔900ھ میں اسے از سرنوتعمیر کرایا گیا۔ عثمانی سلطان عبدالعزیز نے گنبد کو ڈیڑھ میٹر اونچا کرادیا پھر جب امیر سعود بن عبدالعزیز آل سعود نے حج کیا تو انہوں نے گنبد ختم کرادیا۔18

    رجب 1387ھ کو مقام ابراہیم کو اعلیٰ درجے شوکیس میں رکھنے کی تقریب منعقد کی گئی جس کی بدولت حرم شریف میں تقریباً پانچ مربع میٹر کا رقبہ خالی ہوگیا۔