Tag: مقبوضہ کشمیر کی صورتحال

  • مسئلہ کشمیر پربھارت سے  کوئی بیک چینل رابطہ موجود نہیں، شاہ  محمود قریشی

    مسئلہ کشمیر پربھارت سے کوئی بیک چینل رابطہ موجود نہیں، شاہ محمود قریشی

    اسلام آباد : وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے واضح کیا ہے کہ مسئلہ کشمیر پربھارت سے کوئی بیک چینل رابطہ موجود نہیں ، صورتحال بھارت نے خراب کی، بہتربنانےکی ذمہ داری بھی بھارت کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شہریار آفریدی کی زیرصدارت پارلیمانی کشمیر کمیٹی کا ان کیمرا اجلاس ہوا، وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کی اجلاس میں خصوصی شرکت کی۔

    وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کشمیر کمیٹی کو مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بریفنگ دیتے ہوئے 27 اکتوبر 1947 سے مسئلہ کشمیر سلگ رہا ہے، ماضی کی تمام حکومتوں نے مسئلہ کشمیر کو زندہ رکھا۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بھارت نے پاکستان کونیچا دکھانےکیلئےہر موقع استعمال کرنےکی کوشش کی ، مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل تک خطے میں دیرپا امن ممکن نہیں، سیاسی اختلافات کے باوجود مسئلہ کشمیر پر پارلیمنٹ یک آواز ہے۔

    وزیر خارجہ نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پرتمام ادارے ایک صفحہ پر ہیں، 5 اگست کے یکطرفہ بھارتی اقدام کے بعد عالمی فورمز پر مسئلہ کشمیر کواجاگرکیا، بھارت 5اگست کے اقدامات کواندرونی معاملہ ہونے کا تاثر دے رہا تھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ سلامتی کونسل میں بھارتی دعوے کی عملا نفی ہوئی، او آئی سی اقوام متحدہ کے بعد دوسرا بڑا فورم ہے، او آئی سی میں مسئلہ کشمیر بھرپور اجاگر ہوا ہے۔

    شاہ محمود قریشی نے کہا کہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو ہیومن رائٹس کونسل میں اٹھایا، ہاؤس آف کامنز میں پاکستانی سیاسی جماعتوں کا پارلیمانی وفد لیکر گیا، 2ایٹمی قوتوں کا جنگ کی طرف جاناخودکشی کے مترادف ہے، پیچیدہ مسائل صرف گفتگو کے ذریعے حل ہو سکتے ہیں۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہمارا واضح مؤقف ہے مسئلہ کشمیر یواین قراردادوں کی روشنی میں حل ہو، چاہتے ہیں مسئلہ کشمیر یوں کی امنگوں کے مطابق حل کیا جائے، بھارت کے 5 اگست کےاقدامات عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔

    انھوں نے مزید کہا کہ جنرل اسمبلی اجلاس میں مختلف وزرائے خارجہ کوڈوزیئرپیش کیا، بھارت میں بڑاطبقہ حکومت کی کشمیر پالیسی پرآواز بلند کررہا ہے، بھارت کے اندراٹھنے والی آوازیں پاکستانی بیانیے کوتقویت دیتی ہیں۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر پرہیومن رائٹس کمیشن کی 2رپورٹس پاکستانی مؤقف کی تائید ہے، رواں سال 27 اکتوبرکو مقبوضہ کشمیر کے بارے میں یوم سیاہ پر آوازبلندکی، 5 اگست2019سے یو این سیکریٹری جنرل،صدرسلامتی کونسل کو 25 خطوط لکھے۔

    وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت کی تحریک آزادی کشمیر کو دہشت گردی سے تعبیر کی سازش ناکام ہوئی ، خواہش ہےاو آئی سی وزرائےخارجہ اجلاس میں کشمیر پررپورٹ پیش ہو، کوشش ہے مسئلہ کشمیرکو ہرعالمی فورم پرشدومد سے اجاگر کیا جائے۔

    شاہ محمود قریشی نے پارلیمان کی سطح پر مسئلہ کشمیر کو عالمی فورمز پر اجاگر کرنے کیلئے مختلف تجاویز دیتے ہوئے کہا 74سالوں کےبھارتی جبر کے باوجود کشمیریوں کے حوصلے پست نہیں ہوئے، بھارت کوکشمیریوں کےساتھ دل ودماغ کی جنگ میں شکست ہوئی۔

    ان کا کہنا تھا مہ بھارتی سرکارنےسیدعلی گیلانی کےجسدخاکی سے ہتک آمیزرویہ اپنایا، اللہ کا شکرہےقومی مفادکے امور پر قومی اتفاق رائےموجودہے، مسئلہ کشمیر پربھارت سے کوئی بیک چینل رابطہ موجود نہیں ، ہمارا موقف واضح ہے صورتحال بہتر بنانےکی ذمہ داری بھی بھارت کی ہے۔

    وزیر خارجہ نے کہا کہ ایل اوسی پربھارتی جارحیت کا سب سے زیادہ نقصان نہتےکشمیریوں کواٹھانا پڑا، حق خودارادیت کےحصول تک کشمیریوں کی معاونت جاری رکھیں گے۔

  • یورپین پارلیمنٹ میں  مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بحث آج ہوگی

    یورپین پارلیمنٹ میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بحث آج ہوگی

    برسلز : یورپی پارلیمنٹ میں پہلی بار مقبوضہ کشمیرکی صورتحال پربحث آج ہوگی، انسانی حقوق کےنمائندےکشمیریوں پر بھارتی مظالم پر بریفنگ دیں گے جبکہ یورپی یونین کی خارجہ کمیٹی کی تجاویز پربھی تبادلہ خیال ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی پارلیمنٹ میں پہلی بار مقبوضہ کشمیرکی صورتحال پربحث آج ہوگی، اسٹراسبرگ یورپین پارلیمنٹ کے پہلے پلینری سیشن میں مقبوضہ کشمیر کو زیر بحث لایا جائے گا۔

    اجلاسس یورپین مقامی وقت کے مطابق سہ پہر تین بجے جبکہ پاکستان کے ٹائم کے مطابق شام چھ بجے شروع ہوگا، اس سیشن میں سات سو اکاون اراکین یورپی پارلیمنٹ بحث میں شامل ہوں گے جبکہ ہائی کمشنر سمیت یورپین وزارت خارجہ کی سربراہ فیڈریکا مغرینی بھی اس میں شامل ہوگی، کمشنر کا عہدہ فیڈرل منسٹر کے برابر ہوتا ہے۔

    خصوصی طور پر سوشلسٹ ڈیموکریٹ اور لبرل گروپ کے اراکین مقبوضہ کشمیر کی نازک صورتحال پر ایک قرارداد کے خواہشمند ہیں اسی کے ساتھ انسانی حقوق کی زیلی پارلیمنٹری کمیٹی انسانی حقوق کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کر رہی ہے۔

    پارلیمنٹ میں موجود بایاں اور دایاں بازو اور سینٹرل جماعتیں سب ہی مقبوضہ کشمیر میں ہندوستان کی جانب سے آرٹیکل 370 اور 35 اے کی تنسیخ کے نقاد ہیں۔

    پارلیمنٹ کی دو ستمبر سے لے کر اب تک کی سرگرمیوں میں ایک بات واضح ہے کی سوائے انتہائی دائیں بازو کی جماعت کے سب ہی کرفیو اور لاک ڈاؤن کے خاتمے کے متقاضی ہیں۔

    پارلیمانی کارروائی میں یورپین کمیشن کی وائس چیئرمین اور یورپین وزارت خارجہ کی سربراہ فیڈریکا موگرینی مقبوضہ کشمیر کی صورتحال اپنا مؤقف پیش کریں گی۔

    مزید پڑھیں : بھارت مقبوضہ کشمیر سے فوری کرفیو ختم کرے، یورپی پارلیمنٹ کا مطالبہ

    خیال رہے مسئلہ کشمیر کو یورپی پارلیمنٹ کو زیربحث لانے میں پاکستانی نژاد یورپی ارکان پارلیمنٹ نے اہم کردار ادا کیا ہے، رکن یورپی پارلیمنٹ شفق محمد مسئلہ کشمیر کو ایجنڈے پر لانے کے لئے متحرک رہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ کشمیر ایک عالمی مسئلہ ہے۔

    یاد رہے 2 ستمبر کو یورپی پارلیمنٹ نے مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کو بھانپتے ہوئے مودی سرکار سے وادی نافذ کرفیو فی الفور اٹھانے کا مطالبہ کیا تھا۔

    یورپی پارلیمنٹ نے مقبوضہ وادی میں جاری لاک ڈاؤن تمام مواصلاتی ذرائع کی معطلی اور ذرائع ابلاغ پر عائد پابندیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بھارت پر شدید تنقید کی اور کہا تھا کہ ہم مودی حکومت کی ظالمانہ کارروائیوں کی مذمت کرتے ہیں جن سے مقبوضہ کشمیر میں معمولات زندگی مفلوج ہو کر رہ گئے ہیں۔

  • مقبوضہ کشمیر کی صورتحال، قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس آج ہو گا

    مقبوضہ کشمیر کی صورتحال، قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس آج ہو گا

    اسلام آباد : قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس آج شام ہوگا، جس میں مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق بریفنگ دی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق قومی سلامی کی پارلیمانی کمیٹی قومی سلامتی کا اجلاس آج شام 5 بجے پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوگا، اجلاس کی صدارت اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کریں گے ۔

    اجلاس میں وزرات خارجہ و دفاع کی جانب سے ملک کی موجودہ سلامتی کی صورتحال پر بریفنگ دی جائے گی جبکہ مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور ایل او سی کی صورتحال بھی زیرغور آئےگی۔

    کمیٹی میں وزیر دفاع، وزیر داخلہ اور وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان خصوصی طور پر شرکت کریں گے، صدر اور وزیراعظم آزاد کشمیر ،گورنر اور وزیراعظم گلگت بلتستان بھی اجلاس میں شریک ہوں۔

    وفاقی وزراءمیں شاہ محمود قریشی، خالد مقبول صدیقی، اعظم خان سواتی، چوہدری طارق بشیر چیمہ، شیخ رشید احمد، قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں محمد شہباز شریف اور بلاول بھٹو بھی کمیٹی کا حصہ ہوں گے۔

    ممبران قومی اسمبلی اسعد محمود، خالد حسین مگسی، اختر مینگل، غوث بخش مہر، امیر حیدراور اعظم خان کمیٹی میں شرکت کریں گے۔

    مزید پڑھیں : فارن آفس میں کشمیر سیل قائم کرنے کا فیصلہ، پاک فوج کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دے گی

    سینیٹرز میں مشاہد اللہ خان، شیری رحمان، محمد علی خان سیف، میر حاصل خان بزنجو، مولانا عبدالغفور حیدری،محمد عثمان خان کاکڑ، سراج الحق، محترمہ ستارہ ایاز، ڈاکٹر جہانزیب جمال دینی، سید مظفر حسین شاہ، انور الحق کاکڑ اور اورنگزیب خان بھی کمیٹی میں شرکت کریں گے۔

    یاد رہے 17 اگست کو مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر خصوصی کمیٹی کا پہلا ان کیمرہ اجلاس ہوا تھا ، جس کی صدارت وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کی تھی۔

    وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کے سیاسی اور عسکری پہلو ہیں، سیاسی محاذ پر فارن آفس میں خصوصی کشمیر ڈیسک قائم کی جارہی ہے جبکہ عسکری محاذ پر ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ بھارت ایل او سی پر کشیدگی بڑھا رہا ہے ، خلاف ورزی پر بھرپور جواب دیا جائے گا۔

  • کینیڈا کا مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار

    کینیڈا کا مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار

    ٹورنٹو : کینیڈا نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا جموں وکشمیرکی صورتحال کا بغور جائزہ لے رہے ہیں ، تمام فریق سرحدوں پرامن واستحکام کا مظاہرہ کریں۔

    تفصیلات کے مطابق کینیڈین وزیرخارجہ کرسٹیافری لینڈ نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر اظہارتشویش کرتے ہوئے کہا جموں وکشمیر کی صورتحال کا بغورجائزہ لے رہے ہیں، اہم مسئلے پر کینیڈا میں مقیم کشمیریوں سے بات چیت کی ہے۔

    کینیڈین وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن،تشددکی خبروں پرتشویش ہے، متاثرہ کمیونٹی کیساتھ بامعنی مذاکرات کی حوصلہ افزائی کریں گے۔

    کرسٹیافری لینڈ نے مزید کہا کہ تمام فریق سرحدوں پرامن واستحکام اور لائن آف کنٹرول پرتحمل کا مظاہرہ کیا جائے۔

    خیال رہے بھارتی فورسزنے مقبوضہ وادی کو دنیا کی سب بڑی جیل بنا رکھا ہے ، اسکول، کالج تجارتی مراکز سب بند ہے اور ہر طرف قابض فورسز کا گشت جاری ہے۔

    قابض انتظامیہ نے سڑکیں بلاک کردیں ہیں اور حریت اور سیاسی رہنما بدستور قید میں ہیں جبکہ کشمیریوں کا بیرونی دنیا سے رابطہ منقطع ہے۔

    یاد رہے پاکستان بھر میں بھارت کے یوم آزادی کے موقع پر آج یوم سیاہ منا یا جارہا ہے ، یوم سیاہ پر کشمیری عوام سے اظہاریکجہتی کے لئے اسلام آباد میں سرکاری عمارتوں پرقومی پرچم سرنگوں کردیئے گئے ہیں۔

  • وزیراعظم  کا سعودی ولی عہد سے رابطہ، مقبوضہ کشمیر میں بھارتی اقدام پر گفتگو

    وزیراعظم کا سعودی ولی عہد سے رابطہ، مقبوضہ کشمیر میں بھارتی اقدام پر گفتگو

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے سعودی ولی عہد محمدبن سلمان سے رابطہ کرکے مقبوضہ وادی میں بھارتی اقدام سے پیدا ہونے والی صورت حال  پر گفتگو کی اور بھارتی ظلم وبربریت سے بھی آگاہ کیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے سعودی ولی عہدمحمدبن سلمان سے ٹیلیفونک رابطہ کیا اور کشمیر کی صورتحال پر گفتگو کی،
    وزیراعظم نے سعودی ولی عہد مقبوضہ کشمیر میں حالیہ بھارتی اقدام سے پیدا ہونے والی صورتحال اور بھارتی ظلم وبربریت سے آگاہ کیا۔

    سعودی پریس ایجنسی کے مطابق دونوں رہنماؤں میں خطے کی موجودہ صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

    یاد رہے 5 اگست کو وزیراعظم عمران خان نے ملیشین ہم منصب مہاتیر محمد سے کرکے کشمیر کی صورتحال پر تفصیلی گفتگو کی تھی۔

    وزیراعظم نے کہا تھا کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کرناعالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے ، بھارت کی غیرقانونی حرکت خطےکاامن برباد کرے گی، موجودہ حالات میں ہمسایہ ممالک کے تعلقات مزید کشیدہ ہوں گے۔

    مہاتیرمحمد کا کہنا تھا کہ ملیشیاموجودہ صورتحال پرمکمل نظر رکھے ہوئے ہے اور صور تحال کے تناظر میں مکمل رابطے میں رہے گا۔

    مزید پڑھیں : عمران خان، طیب اردوان رابطہ، مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورت حال پر تبادلہ خیال

    اسی دن وزیر اعظم عمران خان نے ترک صدر رجب طیب اردوان سے بھی رابطہ کیا اور دونوں رہنماؤں نے مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورت حال اور بھارتی جارحیت پر تبادلہ خیال کیا۔

    اس موقع پر وزیر اعظم عمران خان نے کہا تھا  کہ کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کرنا خطے کے امن پر اثر انداز ہوگی، پاکستان کشمیریوں کی سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھےگا۔

    ترک صدر رجب طیب اردوان نے کشمیرکی موجودہ صورت حال پراظہار تشویش کرتے ہوئے  پاکستان کو ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی تھی۔

    واضح  رہے بھارتی پارلیمنٹ کے اجلاس میں بھارتی وزیرداخلہ نے آرٹیکل370 ختم کرنے کا بل پیش کیا تھا اور تجویز کے تحت غیر مقامی افراد مقبوضہ کشمیر میں سرکاری نوکریاں حاصل کرسکیں گے۔

    مزید پڑھیں : بھارت نےمقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کردی

    بعد ازاں بھارتی صدر نے آرٹیکل 370 ختم کرنے کے بل پر دستخط کر دیے اور گورنر کاعہدہ ختم کرکے اختیارات کونسل آف منسٹرز کو دے دیئے، جس کے بعد مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم ہوگئی تھی۔

    دوسری جانب پاکستان نے مقبوضہ کشمیر سے متعلق بھارتی اعلان مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کاکوئی بھی یکطرفہ قدم کشمیر کی متنازعہ حیثیت ختم نہیں کرسکتا ، بھارتی حکومت کافیصلہ کشمیریوں اور پاکستانیوں کیلئےناقابل قبول ہے۔