نئی دلی: بھارتی جاسوس ادارے را کے سابق سربراہ اےایس دلت نے اپنے ایک انٹرویو میں حال ہی میں شہید ہونے والے حریت پسند نوجوان برہان وانی کو کشمیریوں کے لیے مثال قرار دیدیا۔
تفصیلات کے مطابق یہ بات بھارتی جاسوس ادارے "را” کے سابق سربراہ اے ایس دلت نے معروف اخبار "دی اکنامک ٹائمز” کو انٹرویو دیتے ہوئے کہی انہوں نے مزید کہا کہ لوگ بربان وانی کو دہشت گرد کہتے ہیں مگر کوئی بھی ذی شعوراس بات کو نظراندازنہیں کرسکتا کہ برہان وانی وہ کشمیریوں کے لیے ایک مثال بن چکا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں سابق سربراہ "را” کا کہنا تھا کہ عین جوانی میں ہی برہان وانی منفرد اور مقبول تھا جس نے جدید دنیا سے ہم آہنگ ہوتے ہوئے سوشل میڈیا کا استعمال کیا اورنوجوانوں میں میں قبولیت پائی یہی وجہ ہے کہ جب برہان وانی کی شہادت ہوئی تو لوگوں میں غم وغصےکا سیلاب امڈ آیا۔
اس موقع پر اُن کا کہنا تھا کہ اگر وہ ہوتے تو برہان وانی کو ہتھیار رکھ کر سیاسی جدوجہد پر آمادہ کرتے اوراُن کا دعوی تھا کہ اپنے سربراہی کے دورایسا بھی کر چکے ہیں جس کے باعث کئی حریت رہنماؤں سے ہتھیار چھڑوا کر غیر مسلح کیا تھا۔
برہان وانی کی شہادت پر کشمیریوں کی جانب سے سخت ردعمل آنے پرپوچھے گئے سوال گئے جواب میں را کے سابق سربراہ کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں کافی عرصے سے غصے کی فضا تھی یہ لاوا پک رہا تھا جس کا اندازہ بھارت کونہیں تھا۔
برہان وانی کی شہادت سے اس غصے کو صرف ایک چنگاری مل گئی جس نے دیکھتے ہی دیکھتے پورے کشمیر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا اور 50 سے زائد دن گذرنے کے باوجود یہ آگ بجھائی نہ جا سکی ہے۔
اپنے اس انٹرویو میں را کے سابق سربراہ نے بھارتی حکومت اور مودی کی پالیسیوں کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ کشمیر کے مسئلے کے حل میں صورت حال اس وقت اور زیادہ خراب ہوجاتی ہے جب کرتا دھرتا کشمیریوں اور پاکستان سے مذاکرات نہیں کرتے حالانکہ اس کے بغیرمسئلہ کشمیر کا حل ناممکن ہے اس لیے بھارتی حکومت کو پاکستان اور کشمیریوں سے بات چیت کرنا اہم ہوگا۔
واضح رہےنوجوان حریت پسند رہنمابرہان وانی کو بھارتی فورسز نے دو ساتھیوں سمیت 28 جولائی کو ماوارائے عدالت قتل کی بھینٹ چڑھادیا تھا جس کے بعد سے پورے مقبوضہ کشمیر میں کشیدگی اپنی انتہا کو پہنچ گئی تھی جسے قابو کرنے کے لیے بھارتی حکومت مسلسل 52 روزہ کرفیو،نیٹ و موبائل پر پابندی اور مظاہرین پر پلٹ گن سے فائرنگ جیسے ظالمانہ اقدامات کر رہی ہے۔