Tag: مقبوضہ کشمیر

  • مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز نے ظلم کی انتہا کردی

    مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز نے ظلم کی انتہا کردی

    سری نگر: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز نے ظلم کی انتہا کرتے ہوئے مزید چار کشمیریوں کو شہید کردیا، جس کے بعد دو روز میں شہید ہونے والوں کی تعداد 7 ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق مقبوضہ وادی میں بھارتی فوج کی بربریت کا سلسلہ جاری ہے، وادی میں بھارتی فوج نے ریاستی دہشت گردی کی تازہ ترین کارروائیوں میں مزید چار کشمیری نوجوانوں کو شہید کردیا ہے، کشمیری نوجوانوں کو ضلع پلواما اور شوپیاں میں نشانہ بنایا گیا۔

    کشمیر میڈیا سروسر کے مطابق گزشتہ روز بھی درندہ صفت بھارتی فوج نے نام نہاد سرچ آپریشن کی آڑ میں تین کشمیریوں کو شہید کردیا تھا ، جس کے بعد دو روز میں وادی میں شہید ہونے والوں کی تعداد سات ہوگئی ہے۔

    یاد رہے کشمیر میڈیا سروس کا کہنا تھا کہ گذشتہ ماہ قابض بھارتی فوج نےریاستی دہشت گردی کی کارروائیوں میں گیارہ کشمیریوں کو شہید کردیا تھا۔

    اس دوران بھارتی بربریت کے باعث 51 سے زائد نوجوان شدید زخمی ہوئے، اس کے علاوہ بھارتی ایجنسی این آئی اے نے مارچ کے دوران 110 سے زائد کشمیری نوجوانوں کے بے گناہ گرفتار کیا۔

  • مقبوضہ وادی میں بھارتی بربریت، 3 کشمیری شہید

    مقبوضہ وادی میں بھارتی بربریت، 3 کشمیری شہید

    سری نگر: مقبوضہ وادی میں بھارتی فوج کی بربریت کا سلسلہ جاری ہے، قابض افواج نے نام نہاد سرچ آپریشن کے دوران مزید تین نہتے کشمیریوں کو شہید کردیا ہے۔

    کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ وادی میں بھارتی فوج نے ریاستی دہشت گردی کی تازہ ترین کارروائی کرتے ہوئے پلواما میں تین کشمیری نوجوانوں کو نام نہاد سرچ آپریشن کے دوران شہید کردیا ہے۔

    قابض فوج نے یہ بزدلانہ کارروائی پلواما کے علاقے کاکپورہ میں کی، نام نہاد سرچ آپریشن کے دوران بھارتی افواج نے فائرنگ بھی کی جس کے نتیجے میں ایک خاتون سمیت متعدد کشمیری نوجوان زخمی ہوئے۔

    کشمیر میڈیا سروس کے مطابق قابض افواج نے گھر گھر تلاشی کے دوران چادر اور چار دیواری کے تقدس کو پامال کیا، نام نہاد سرچ آپریشن کے دوران علاقے کے داخلی اور خارجی راستوں کو سیل کردیا گیا تھا جب کہ کسی بھی احتجاج کے پیش نظر علاقے میں موبائل سروس کو بھی معطل کیا گیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  مقبوضہ کشمیر : بھارتی فورسز نے کشمیریوں کے کئی گھر نذرِ آتش کر دیئے

    کشمیر میڈیا سروس کے مطابق قابض بھارتی فوج نے گذشتہ ماہ ریاستی دہشت گردی کی بلا روک ٹوک کارروائیوں میں گیارہ کشمیریوں کو شہید کردیا تھا، بھارتی بربریت کے باعث 51 سے زائد نوجوان شدید زخمی ہوئے، اس کے علاوہ بھارتی ایجنسی این آئی اے نے مارچ کے دوران 110 سے زائد کشمیری نوجوانوں کے بے گناہ گرفتار کیا۔

  • گلاب سنگھ کو “جمّوں کا ویمپائر” کیوں‌ کہا جاتا ہے؟

    گلاب سنگھ کو “جمّوں کا ویمپائر” کیوں‌ کہا جاتا ہے؟

    جمّوں سے تعلق رکھنے والے تین بھائی گلاب سنگھ، دھیان سنگھ اور سچیت سنگھ تھے۔ سکھ سلطنت میں یہ بااثر اور طاقت ور تھے۔ سکھ سلطنت میں کئی اہم عہدوں پر غیر سکھ رہے تھے اور جمّوں کے یہ بھائی بھی ان میں سے تھے۔ جمّوں اور پنجاب کے درمیان کوئی خاص جغرافیائی حدِ فاصل نہیں تھی۔ اور نہ ہی اس وقت سیاسی طور پر کچھ فرق تھا۔ لوگوں کا ایک دوسرے علاقے میں بہت آنا جانا تھا۔

    لاہور سے سری نگر کے 180 میل سفر کے نصف راستے پر جموں شہر آتا تھا۔ جمّوں سے لاہور کا سفر، جمّوں سے سری نگر کے مقابلے میں بہت آسان تھا۔ اس لیے یہاں رہنے والوں کے زیادہ معاشرتی یا تجارتی روابط کشمیر کے مقابلے میں پنجاب سے تھے۔ آج پنجاب اور جمّوں کے درمیان سیاسی رکاوٹیں ہیں، لیکن سکھ حکومت کے وقت ایسا نہیں تھا۔ یہ عملاً پنجاب کی ایکسٹینشن تھی۔ جمّوں کے حکم رانوں کی پنجاب میں زمینیں تھیں اور یہی دوسری سمت میں بھی تھا۔

    لاہور سکھ سلطنت کا دارُالحکومت تھا اور غیرسکھ آبادی کے لیے پرکشش شہر تھا۔ سکھ آرمی میں بہت سے مسلمان اور ہندو شامل تھے اور کچھ کرسچن بھی۔ اس میں یورپی افسر بھی شامل تھے۔ لاہور دربار میں ان سب کو ترقی کے مواقع میسّر تھے۔ اور ان ترقی کے مواقع سے گلاب اور دھیان سنگھ نے بہت فائدہ اٹھایا تھا۔ انھوں نے سکھ سلطنت کو بڑھانے میں بڑا کردار ادا کیا تھا۔ یہ رنجیت سنگھ کے معتمد تھے۔

    1831ء میں ایک فرنچ مؤرخ نے لکھا ہے کہ “اگرچہ گلاب سنگھ ناخواندہ ہیں، لیکن رنجیت سنگھ کے پسندیدہ ہیں اور میرے خیال میں اگلے حکم ران بنیں گے۔” سکھ سلطنت نے ان بھائیوں کو اپنے علاقوں اور جاگیروں میں خودمختاری دی ہوئی تھی۔ (اس وقت میں سیاست کا طریقہ یہی ہوا کرتا تھا)۔

    جب رنجیت سنگھ نے لاہور پر قبضہ کیا تھا تو گلاب سنگھ سات سال کے تھے۔ رنجیت نے 1808ء میں جموں کے علاقے پر قبضہ کر کے یہاں کی خودمختاری ختم کر دی تھی۔ اس وقت گلاب سنگھ کی عمر سترہ برس تھی اور وہ پڑھنا لکھنا نہیں جانتے تھے۔ ان کی شہرت جمّوں کی بغاوت کے دوران بڑھی۔ انھیں مقامی علاقے کا علم تھا۔ چالاکی اور سفاکی میں ان کی شہرت تھی۔ جمّوں حکومت کرنے کے لیے مشکل جگہ تھی۔ یہاں پر لوگوں پر کنٹرول رکھنا اور ٹیکس وصول کرنا آسان نہیں رہا تھا۔ اپنی دہشت کی وجہ سے گلاب سنگھ ٹیکس نکلوانے میں اتنے مؤثر رہے تھے کہ ایک مؤرخ نے انھیں “جمّوں کا ویمپائر” کہا ہے۔

    (تاریخ کے اوراق سے خوشہ چینی)

  • جب مظاہرِ فطرت و مناظرِ قدرت کا دلدادہ جہانگیر، کشمیر کی سیر کو نکلا

    جب مظاہرِ فطرت و مناظرِ قدرت کا دلدادہ جہانگیر، کشمیر کی سیر کو نکلا

    مغل شہنشاہ جہانگیر میں مظاہرِ فطرت و مناظرِ قدرت کی ایک عجیب استعدادِ خداداد نظر آئے گی۔ اس کو باغوں اور پھولوں کا خاص شوق تھا اور کئی دفعہ ایسا ہوا ہے کہ جب کسی نے کوئی گل دَستہ پیش کیا ہے تو اس نے اپنی چلتی سواری ٹھہرا لی ہے اور اس گل دستہ کو خود ہاتھ میں لیا ہے۔ اپنی عظیمُ الشّان سلطنت کے بڑے بڑے تالابوں، جھیلوں اور آبشاروں کی حسن و خوبی کو خوب بیان کرتا ہے اور ہمالیہ پہاڑ کے مناظر و مظاہر کی نہایت دل کش تصویر کھینچتا ہے۔

    وہ کشمیر بھی گیا اور کئی مرتبہ گیا۔ راستوں کی کیفیت، کشمیر کے سبزہ زاروں، مرغزاروں اور ڈل کے نظّاروں سے وہ نہایت محظوظ ہوا۔ یہ تمام حالات اس نے اپنی توزک میں اپنے قلم سے تفصیل کے ساتھ لکھے ہیں۔ یہاں تفنّنِ طبع کے لیے ان کا خلاصہ درج کیا جاتا ہے۔

    حسن ابدال سے کشمیر تک جس راہ سے بادشاہ آیا، پچھتر (75) کوس کی مسافت تھی۔ جس کو بادشاہ نے 19 کوچ اور 9 مقام کرکے 25 روز میں طے کیا۔ حسن ابدال کا حال بادشاہ نے تفصیل سے لکھا ہے۔ وہ لکھتا ہے کہ اس منزل سے آگے پہاڑ کے نشیب و فراز کثرت سے ہیں۔ سارے لشکر کا ایک ہی دفعہ گزرنا محال تھا۔ اس لیے یہ طے پایا کہ حضرت مریم مکانی بیگمات کے ساتھ توقف کریں اور سہولت کے ساتھ تشریف لائیں۔

    بیوتات کے میرِ سامان مدارُ الملک اعتمادُ الدّولہ وغیرہ کو حکم دیا کہ تھوڑے تھوڑے آدمی گزریں۔ رستم مرزا صفوی اور خان اعظم اور ان کی جماعت کو ہدایت ہوئی کہ پونچھ کی راہ سے آؤ۔ بادشاہ خود خدمت گاروں کے ساتھ موضع سلطان پور میں آیا۔ اس ملک کے آدمیوں کی زبانی سنا کہ غیر ایّامِ برسات میں جب کہ بجلی اور بارش کا مطلق اثر نہیں ہوتا، اس پہاڑ سے صدائے ابر کی مانند آواز آتی رہتی ہے جس سے اس کا نام کوہِ گرج مشہور ہو گیا ہے۔

    20 سال ہوئے جب سے یہاں ایک قلعہ بنایا گیا ہے، آواز کا آنا موقوف ہے۔ اس قلعہ کو گندھ گڑھ کہتے ہیں جو بظاہر گنج گڑھ معلوم ہوتا ہے، کیوں کہ یہ پہاڑ درختوں اور سبزہ کے نہ ہونے سے خشک اور برہنہ ہے۔

    اسی طرح‌ اپنی کتاب میں‌ سلہر اور نوشہرہ کے حالات میں بادشاہ لکھتا ہے۔

    جہاں تک نظر کام کرتی تھی، یہ قطعہ سبزہ زاروں سے شگفتہ اور پھولوں سے گُل ریز نظر آتا تھا۔ سلہر میں ایک پھول دیکھاکہ اندام میں گلِ خطمی کے برابر اور رنگ میں سرخ آتشیں تھا۔ اسی رنگ کے اور بھی بہت پھول تھے، لیکن وہ سب چھوٹے تھے۔ دور سے ان پھولوں کا نظّارہ نہایت دل فریب معلوم ہوتا تھا۔

    دامنِ کوہ میں بھی نہایت عجیب منظر تھا۔ یہاں سے گزر کر پگھلی کے علاقہ میں داخل ہوا جہاں معمولی برف باری سے بھی روشناس ہونا پڑا۔ چمبہ اس راہ میں کثرت سے تھا۔ شفتالو اور زرد آلو کے درختوں میں شگوفے لگے ہوئے تھے۔ صنوبر کے درخت مثل سرو کے دیدہ فریب تھے۔

    پگھلی کا رئیس سلطان جبین مرزا زمیں بوس ہوا۔ اس نے اپنےمکان پر مجھے مدعو کیا۔ چوں کہ والدِ ماجد (اکبر) بھی دورانِ سفرِ کشمیر اس کے گھر گئے تھے، اس لیے میں نے اس کی درخواست منظور کر لی اور اس کے ہمسروں میں اس کا درجہ بڑھایا۔ یہاں میوے بغیر پرورش کے خود رو ہوتے ہیں۔ اس علاقہ میں کشمیر کی روش پر خانہ و منازل چوب سے بناتے ہیں۔ یہاں سے معلوم ہوا کہ چند منزل تک ایسی بستی نہیں ہے کہ وہاں غلّہ اس قدر مل جائے کہ لشکر کفایت کرے، اس لیے ہاتھیوں اور ہمراہیوں کی تخفیف ہوئی جو بعد میں ہمارے ساتھ آ شامل ہوئے۔

    پانچ کوس کے فاصلہ پر نین سُکھ کی ندی آئی جو بدخشاں اور تبت کے درمیانی پہاڑوں سے نکلتی ہے۔ ندی کی دونوں شاخوں پر دو پُل، ایک 17 گز، دوسرا 14 گز طولانی اور عرض میں صرف پانچ گز بنائے گئے۔ ہاتھیوں کو پایاب اُتارا اور سوار اور پیادے پُل پر سے اُترے۔ یہاں پُل لکڑی کے بنائے جاتے ہیں اور سالہا سال برقرار رہتے ہیں۔

    تین کوس کے قریب چل کر دریائے کشن گنگا کے کنارے پر منزل ہوئی۔ راہ میں ایک پہاڑ جس کا ارتفاع ڈیڑھ کوس ہے، واقع ہے۔ پُل سے گزر کر ایک آبشار آتا ہے جو نہایت لطیف و صاف ہے۔ میں نے نہایت شوق سے سایۂ درخت میں اس کا پانی پیا۔ اُس پُل کے محاذ میں دوسرا پُل میں نے بھی تعمیر کرایا۔ پانی عمیق اور تند تھا۔ ہاتھیوں کو ننگا اس دریا سے عبور کرایا گیا۔ دریا کے مشرق میں عین پہاڑ پر میرے باپ کے حکم سے ایک پختہ سرائے پتھر اور چونے کی بنی ہوئی ہے۔

    بادشاہ مقام بھول باس سے کچھ آگے نکل گیا تھا کہ برف و باراں نے اُسے گھیر لیا۔ جہانگیر مع اہلِ حرم اس بلائے آسمانی سے بچنے کے لیے معتمد خاں، مصنّف اقبال نامہ جہانگیری کے خیمہ میں جو بالکل خالی تھا، چلا گیا اور وہاں شبانہ روز رہا۔ جب معتمد خاں کو خبر ہوئی تو وہ پیادہ پا ڈھائی کوس کی مسافت کر کے دوڑا آیا۔ جو کچھ نقد و جنس اس کی بساط میں تھی، بادشاہ کو پیش کی۔ بادشاہ نے نذر معاف کر دی اور فرمایا، متاعِ دنیا ہماری چشمِ ہمّت میں ہیچ ہے۔ ہم جوہرِ اخلاص کو گراں بہا سے خریدتے ہیں۔

    (منشی محمد الدّین فوقؔ اردو کے معروف ادیب و شاعر، مؤرخ اور صحافی تھے جو 1945ء میں وفات پاگئے تھے، انھوں نے مغل بادشاہ جہانگیر کی کشمیر آمد اور اس کے سفر و قیام کا احوال اپنی کتاب میں رقم کیا ہے، پیشِ نظر پارہ اسی تصنیف سے نقل کیا گیا ہے)

  • مقبوضہ کشمیر میں بھارتی لاک ڈاون کو600 دن  مکمل ، 323 کشمیری شہید

    مقبوضہ کشمیر میں بھارتی لاک ڈاون کو600 دن مکمل ، 323 کشمیری شہید

    سری نگر : مقبوضہ کشمیر میں بھارتی لاک ڈاون کو 600 دن مکمل ہوگئے، اس دوران بھارتی فورسز نے 323 کشمیریوں کو شہید کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق قابض بھارتی فورسز نے 600 دن سے مقبوضہ وادی کو دنیا کی سب سے ؓبڑی جیل بنا رکھا ہے، بھارتی لاک ڈاون کے دوران 323 کشمری شہید اور  پر تشدد کارروائیوں میں ایک ہزار 753 کشمیری شدید زخمی ہوئے۔

    قابض فورسز نے حریت رہنما سمیت 14 ہزار سے زیادہ کشمیریوں کو گرفتار کر رکھا ہے جبکہ بھارتی غیر قانونی اقدام کے بعد کشمیریوں کے ایک ہزار سے زیادہ مکانات کو نقصان پہہنچایا گیا۔

    اس دوران وادی میں مسلسل کرفیو کے نفاذ سےنظام زندگی مفلوج ہے اور کشمیری گھروں میں محصورہیں ، کرفیو اور پابندیوں کے باعث اب تک مقامی معیشت کو ایک ارب ڈالر کا نقصان ہوچکا ہے جبکہ ہزاروں لوگ بے روزگار ہوچکے ہیں۔

    خیال رہے مقبوضہ کشمیر 5 اگست 2019 سے بھارت کے غیر قانونی محاصرے میں ہے، مودی حکومت کی کشمیریوں کو کشمیر میں اقلیت بنانے کی کوشش جاری ہے، دوسری طرف مقبوضہ کشمیر کے رہائشی اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کے منتظر ہیں۔

    واضح رہے کہ مودی حکومت نے 5 اگست 2019 کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا حکم جاری کیا تھا، جس کے بعد بھارتی شہریوں اور غیر مقامیوں کو کشمیر میں جائیدادیں خریدنے اور انہیں مقامی پتے کے شناختی کارڈ جاری کیے جارہے ہیں۔

    بھارتی پارلیمنٹ کے اجلاس میں بھارتی وزیرداخلہ نے آرٹیکل370 ختم کرنے کا بل پیش کیا، تجویز کے تحت غیر مقامی افراد مقبوضہ کشمیر میں سرکاری نوکریاں حاصل کرسکیں گے۔

    بعد ازاں بھارتی صدر نے آرٹیکل 370 ختم کرنے کے بل پر دستخط کر دیے اور گورنر کاعہدہ ختم کرکے اختیارات کونسل آف منسٹرز کو دے دیئے، جس کے بعد مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم ہوگئی۔

  • یوم پاکستان: مقبوضہ وادی میں وزیراعظم اور آرمی چیف کی تصاویر آویزاں

    یوم پاکستان: مقبوضہ وادی میں وزیراعظم اور آرمی چیف کی تصاویر آویزاں

    سری نگر: کشمیریوں نے ایک بار پاکستان سے والہانہ عقیدت کا اظہار کیا ہے اور یوم پاکستان کے موقع پر مقبوضہ وادی میں پاکستان پرچم لہرا کر اپنے عزائم ظاہر کردئیے ہیں۔

    کشمیر میڈیا سروس کے مطابق یوم پاکستان پرمقبوضہ کشمیر میں قائدا عظم محمد علی جناح ، وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف کے پوسٹرز چسپاں کردئیے گئے ہیں۔

    یہی نہیں یوم پاکستان کے حوالے سے حریت رہنماؤں کی جانب سے پاکستانی عوام کو مبارکباد کے پیغام دیئے گئے ہیں۔

    مقبوضہ وادی میں سبز ہلالی پرچم لہرانے کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے، بھارتی ظلم وستم سے تنگ کشمیری نوجوان آئے روز مقبوضہ وادی میں پاکستانی پرچم لہراتے رہتے ہیں اور بھارتی فوج کو للکارتے رہتے ہیں۔

    گذشتہ سال یوم پاکستان کے موقع پر مقبوضہ کشمیر میں پاکستانی جھنڈا لہرا یا گیا تھا، آسیہ اندرابی اور ان کے ساتھیوں نے سرینگر کے مختلف علاقوں میں پاکستانی پرچم لہرائے، پاکستان کا قومی ترانہ بھی باآواز بلند پڑھا تھا۔

  • مقبوضہ کشمیر میں تعینات ایک اور بھارتی فوجی کی پھندا لگا کر خود کشی

    مقبوضہ کشمیر میں تعینات ایک اور بھارتی فوجی کی پھندا لگا کر خود کشی

    سری نگر : مقبوضہ کشمیر میں تعینات ایک اور بھارتی فوجی نے پھندا لگا کر خود کشی کرلی، سری نگر میں دو روز کے دوران دو بھارتی فوجیوں نے خودکشی کی۔

    تفصیلات کے مطابق کشمیریوں پر مظالم ڈھانے والے بھارتی فوجیوں میں خودکشی کا رجحان بڑھنے لگا، سری نگر میں بھارتی فوجی نے بادامی باغ چھاؤنی کے جے سی او پوائنٹ کے قریب پھندا لگا کر خود کشی کرلی۔

    گزشتہ روز لیفٹینٹ کرنل سدیپ نے خود کو گولی مار کر جان لے لی تھی ، کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سری نگر میں دو روز کے دوران دو بھارتی فوجیوں نے خودکشی کی ہے۔

    اس سے قبل یکم مارچ کو سری نگر میں ہی تعینات ایک بھارتی فوجی نے بھی خود کو سرکاری رائفل سے گولی مار کر زخمی کرلیا تھا۔

    سیاسی مبصرین کے مطابق جموں کشمیر میں تعینات بھارتی فوجیوں اور سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کی خودکشی کے واقعات میں تیزی دیکھنے میں آرہی ہے۔

    تجزیہ نگاروں کا ماننا ہے کہ فوجی اہلکار ذہنی اذیت اور دباؤ سے تنگ آکر خودکشیاں کررہے ہیں ۔ کشمیر کے حالات پر نظر رکھنے والے مبصرین کے مطابق سیکیورٹی فورسز میں خودکشی کا بڑھتا ہوا رجحان سخت ڈیوٹی، عزیز و اقارب سے دوری اور گھریلو و ذاتی پریشانیاں ہیں۔

    کے ایم ایس کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حالیہ واقعے کے بعد 2007 سے اب تک خودکشی کرنے والے بھارتی فوجیوں کی تعداد 493 تک پہنچ گئی ہے۔

  • دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لیے مودی کا ایک اور ڈراما

    دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لیے مودی کا ایک اور ڈراما

    نئی دہلی: دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لیے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی ایک اور ڈراما رچانے لگے، مودی 25 فروری کے بعد مقبوضہ وادی کا ممکنہ دورہ کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق غیر ملکی سفارت کاروں کو مقبوضہ کشمیر میں مخصوص اور منتخب لوگوں سے ملاقاتوں پر مشتمل دورے کے بعد مودی سرکار ایک اور ڈراما رچانے جا رہی ہے۔

    بھارتی وزیر اعظم کا 25 فروری کے بعد مقبوضہ وادی کے دورے کا امکان ہے، مودی کے اس ممکنہ دورے کے خلاف سری نگر سمیت مقبوضہ کشمیر کے دیگر علاقوں میں پوسٹرز لگ گئے ہیں۔

    کشمیریوں نے بھارتی وزیر اعظم کے دورے کو مسترد کر دیا، اور حریت رہنماؤں نے مودی کے مقبوضہ کشمیر کے دورے پر مکمل ہڑتال کی اپیل کر دی۔

    غیر ملکی سفارت کاروں کو مقبوضہ کشمیر کا دورہ، پاکستان نے بھارتی وزیر خارجہ کا بیان مسترد کر دیا

    کشمیر میڈیا کے مطابق دورے کے خلاف سرینگر سمیت دیگر علاقوں میں لگنے والے پوسٹرز پر تحریر کیا گیا ہے ’ہم مودی کے وادی کے دورے کو مسترد کرتے ہیں، مودی وادی میں مسلم آبادی کا تناسب بدلنا چاہتے ہیں۔‘

    واضح رہے کہ اس سے قبل مودی حکومت نے عالمی دباؤ بڑھنے کے بعد غیر ملکی سفارت کاروں کو مقبوضہ کشمیر کا دورہ کرایا، تاہم پاکستانی دفتر خارجہ نے اس کی حقیقت کا پول کھولا، اور کہا کہ یہ دورہ منصوبہ بندی کے تحت تھا، غیر ملکی سفارت کاروں کی مخصوص اور منتخب لوگوں سے ملاقاتیں کرائی گئیں۔

    ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا یہ دورہ آبادیاتی ڈھانچے کو تبدیل کرنے کے غیر قانونی اقدام سے توجہ ہٹانے کے لیے تھا۔

  • غیر ملکی سفارت کاروں کو مقبوضہ کشمیر کا دورہ، پاکستان نے بھارتی وزیر خارجہ کا بیان مسترد کر دیا

    غیر ملکی سفارت کاروں کو مقبوضہ کشمیر کا دورہ، پاکستان نے بھارتی وزیر خارجہ کا بیان مسترد کر دیا

    اسلام آباد: پاکستان نے بھارت کی جانب سے غیر ملکی سفارت کاروں کو مقبوضہ کشمیر کے دورے سے متعلق بھارتی وزیر خارجہ کا بیان مسترد کر دیا۔

    ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان نے سفارت کاروں کے دورے سے متعلق بھارتی بیان کو مسترد کر دیا ہے، غیر ملکی سفارت کاروں کو منصوبہ بندی کے تحت مقبوضہ کشمیر کا دورہ کرایاگیا۔

    ترجمان کا کہنا تھا غیر ملکی سفارت کاروں کی مخصوص اور منتخب لوگوں سے ملاقاتیں کرائی گئیں، یہ دورہ آبادیاتی ڈھانچے کو تبدیل کرنے کے غیر قانونی اقدام سے توجہ ہٹانے کے لیے تھا۔

    ترجمان نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کے نمائندے نے آبادیاتی تبدیلی کی بھارتی کوششوں کو بے نقاب کیا ہے، کوئی بھی انتخابی مشق مقبوضہ کشمیر کی رائے شماری کو تبدیل نہیں کر سکتی۔

    دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی معمول کا حصہ ہے، بھارت کا نام نہاد ترقی کا بیانیہ عالمی برادری کو گمراہ کرنے کی کوشش ہے۔

    ترجمان نے کہا دنیا بھارت پر زور دے کہ وہ قراردادو ں کے مطابق کشمیریوں کو حق خود ارادیت دے۔

  • مقبوضہ وادی میں بھارتی بربریت، 3 کشمیری شہید

    مقبوضہ وادی میں بھارتی بربریت، 3 کشمیری شہید

    سری نگر: مقبوضہ وادی میں بھارتی فوج کی بربریت کا سلسلہ جاری ہے، نام نہاد جعلی آپریشن کے دوران مزید تین کشمیریوں کو شہید کردیا گیا ہے۔

    کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارت نے ریاست دہشت گردی کا مظاہرہ کیا اور ضلع بڈگام میں نام نہاد سرچ آپریشن کیا، ڈھونگ اور جعلی سرچ آپریشن کے دوران بزدل بھارتی فوج نے تین نہتے کشمیریوں کو شہید کردیا ہے۔

    کے ایم ایس رپورٹ کے مطابق بھارتی فوجیوں نے پلوامہ اور بڈگام اضلاع کے میں سرچ آپریشن کے نام پر دوسرے روز بھی ان علاقوں کا محاصرہ کررکھا ہے، اس دوران بھارتی فوجیوں کی ظالمانہ کارروائیاں بھی جاری ہیں۔

    مزید پڑھیں:  مقبوضہ وادی میں بھارتی بربریت، جعلی سرچ آپریشن کے دوران معمر شہری شہید

    کشمیر میڈیا سروس کے مطابق گذشتہ ہفتے اڑی کے علاقے میں بھارتی فوج نے نام نہاد فوجی آپریشن کی آڑ میں 60 سالہ سرفراز احمد کو شہید کیا تھا، بھارتی فوجیوں کی جانب سے ظلم کی انتہا اس وقت ہوئی جب مقتول کا جسد خاکی لواحقین کو دینے کے بجائے اری کے قبرستان میں تدفین کردی گئی۔

    یہ قبرستان بھارتی افواج کے زیر انتظام ہے، جہاں جعلی سرچ آپریشن کی آڑ میں شہید نوجوانوں کے جسد خاکی کو اہل خانہ کو دینے کے بجائے یہاں دفن کردیا جاتا ہے۔