Tag: مقدمہ

  • ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف عدالت میں مقدمہ دائر

    ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف عدالت میں مقدمہ دائر

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف فیڈرل ریزرو گورنر لیزا کُک نے عدالت میں مقدمہ دائر کردیا۔ کُک کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کو انہیں عہدے سے برطرف کرنے کا کوئی قانونی اختیار حاصل نہیں۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چند روز قبل ایک خط میں لیزا کُک کی برطرفی کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ کُک نے 2021ء میں رہائشی قرضوں کے معاملات میں مبینہ فراڈ کیا تھا، لہٰذا وہ اپنے عہدے پر فائز رہنے کی اہلیت نہیں رکھتیں۔

    رپورٹس کے مطابق کُک نے امریکی صدر کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ صدر کی برطرفی کی کوشش غیرقانونی ہے، اس لیے مقدمہ دائر کیا ہے۔

    عدالت میں ان کے وکلاء نے مؤقف اپنایا کہ فیڈرل ریزرو ایک آزاد ادارہ ہے اور امریکی قانون کے مطابق اس کے کسی گورنر کو صرف سنگین بدعنوانی یا فرائض کی سنگین خلاف ورزی پر ہی ہٹایا جا سکتا ہے، تاریخ میں آج تک کسی صدر نے براہِ راست کسی گورنر کو برطرف نہیں کیا۔

    رپورٹس کے مطابق 2022ء میں لیزا کُک کو سابق صدر بائیڈن نے اس عہدے پر تعینات کیا تھا اور وہ ادارے کی تاریخ میں پہلی سیاہ فام خاتون ہیں جو گورننگ بورڈ کا حصہ بنی ہیں۔

    دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں قتل کے مقدمات پر سزائے موت نافذ کرنیکا اعلان کیا ہے۔

    کابینہ اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اگر واشنگٹن ڈی سی میں کوئی کسی کو قتل کرے تو سزا موت ہونی چاہیے۔

    واضح رہے واشنگٹن میں انیس سو ستاون کے بعد سے سزائے موت نافذ نہیں کی گئی، جبکہ انیس سو اکیاسی میں ڈسٹرکٹ کونسل نے اسے ختم کر دیا تھا۔

    سزائے موت امریکا میں وفاقی سطح اور کئی ریاستوں میں قانونی ہے، لیکن تمام ریاستیں اسے استعمال نہیں کرتیں۔ 2025 تک، 27 ریاستیں اور وفاقی حکومت سزائے موت کو برقرار رکھا جبکہ 23 ریاستیں اور واشنگٹن ڈی سی نے اسے ختم کر دیا تھا۔

    ایران جوہری پروگرام پر سفارتی مذاکرات دوبارہ شروع کرنے پر آمادہ

    امریکا میں سزائے موت عام طور پر سنگین جرائم جیسے کہ قتل، دہشت گردی سے متعلق قتل، یا وفاقی سطح پر منشیات سے متعلق سنگین جرائم کے لیے دی جاتی ہے۔ کچھ ریاستوں میں دیگر جرائم (جیسے بچوں سے زیادتی کے ساتھ قتل) بھی اس کے دائرے میں آتے ہیں۔

  • کراچی: انسداد تجاوزات آپریشن کے دوران مزاحمت کرنے والوں کیخلاف مقدمہ درج

    کراچی: انسداد تجاوزات آپریشن کے دوران مزاحمت کرنے والوں کیخلاف مقدمہ درج

    کراچی(26 جولائی 2025): بلدیہ ٹاون فٹبال اسٹیڈیم کے قریب انسداد تجاوزات آپریشن کے دوران مزاحمت کرنے والوں کیخلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے بلدیہ ٹاون فٹبال اسٹیڈیم کے قریب غیر قانونی تعمیرات مسمار کے دوران علاقہ مکینوں نے مزاحمت کی جس کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔

     مقدمہ تپیدار سب ڈویژن بلدیہ ٹاؤن کی مدعیت میں سعیدآباد تھانے میں درج کیا گیا، مقدمہ نامزد اور نامعلوم شر پسند عناصر کیخلاف درج کیا گیا، متن کے مطابق اینٹی انکروچمنٹ افسران، ملازمین کے ہمراہ غیرقانونی تعمیرات مسمار کررہا تھا۔

    مقدمے کے متن کے مطابق اس آپریشن کے دوران اچانک 10 سے 15 صورت شناس افراد ہاتھوں میں ڈنڈے لے کر آگئے، ایک شخص جس کے ہاتھ میں پستول تھا اسے سامنے آنے پر شناخت کرسکتا ہوں، مسلح شخص نے گالم گلوچ کی اور کام بند نہ کرنے پر گولی مارنے کی دھمکی دی۔

    تپیدار سب ڈویژن نے بتایا کہ اینٹی انکروچمنٹ پولیس نے ہجوم کو بھگانے کی کوشش کی تو فاروق شاہ اور اختر آئے، فاروق شاہ اور اختر نے ہجوم کو مشتعل کرنے کی کوشش کی اس دوران ایک شخص کو اینٹی انکروچمنٹ پولیس نے پکڑلیا۔

    مقدمے کے متن کے مطابق پکڑےگئے شخص کا نام بعد میں گل نواز معلوم ہوا جبکہ دیگر وہاں سے فرار ہوگئے، اینٹی انکروچمنٹ اسٹاف نے پکڑے گئے شخص کو تھانہ پولیس کے حوالے کردیا۔

  • شہریوں کو اغوا کر کے بھتہ مانگنے والے پولیس اہلکاروں پر مقدمہ درج، ایک گرفتار

    شہریوں کو اغوا کر کے بھتہ مانگنے والے پولیس اہلکاروں پر مقدمہ درج، ایک گرفتار

    شہریوں کو اغوا کر کے تین لاکھ روپے بھتہ مانگنے والے پنجاب اور اسلام آباد پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق راولپنڈی کے تھانہ سول لائنز میں پنجاب اور اسلام پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے تین شہریوں کو زبردستی روکا، گاڑی میں گھماتے رہے اور ان سے تین لاکھ روپے بھتہ مانگا۔

    ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا ہے کہ ملزمان پولیس اہلکار ارسلان اور اعجاز نے جاوید مسیح، ثمر اقبال اور انور مسیح نامی شہریوں کو زبردستی روکا اور انہیں اغوا کر کے گاڑی میں گھماتے رہے۔

    بعد ازاں ملزمان تینوں مغویوں کو ایک ہوٹل کے قریب لے گئے۔ مقامی پولیس نے انہیں بازیاب کرایا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ایک اہلکار اعجاز کو اسلحہ سمیت موقع سے گرفتار کر لیا ہے جب کہ اس کا ساتھی ارسلان موقع سے فرار ہو گیا ہے۔

    واضح رہے کہ پنجاب پولیس کی جانب سے بھتہ خوری کی خبریں پہلے بھی منظر عام پر آتی رہی ہیں۔ گزشتہ سال ایک شہری سے 45 لاکھ سے زائد بھتہ وصول کیا گیا تھا اور اس میں دو تھانوں کے ایس ایچ اوز بھی شامل تھے۔

    https://urdu.arynews.tv/punjab-police-extorted-45-lakh-rupees-from-the-citizen/

  • پرنس ہیری اپنا مقدمہ ہار گئے

    پرنس ہیری اپنا مقدمہ ہار گئے

    لندن: پرنس ہیری برطانوی حکومت کے خلاف اپنا مقدمہ ہار گئے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانوی شاہی خاندان کے اہم رکن پرنس ہیری کی جانب سے پولیس سیکیورٹی میں کمی سے متعلق اپیل کی گئی تھی، تاہم شہزادہ ہیری کورٹ آف اپیل میں مقدمہ ہار گئے۔

    پرنس ہیری نے اپنے دورہ برطانیہ کے دوران سیکیورٹی میں کمی پر عدالت سے رجوع کیا تھا، پرنس ہیری کی شاہی فرائض سے سبک دوشی پر سیکیورٹی میں کمی کی گئی تھی۔

    یاد رہے کہ پرنس ہیری نے ستمبر 2021 میں ہوم آفس کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کیا تھا، فروری 2024 میں جج نے پرنس ہیری کے دعوے کو مسترد کر دیا تھا، جون 2024 میں پرنس ہیری کو کورٹ آف اپیل سے رجوع کرنے کی اجازت مل گئی تھی۔


    پاک بھارت کشیدگی، بابا وانگا کی پیشگوئیاں زیر گردش


    مقدمہ ہارنے پر شہزادہ ہیری نے جمعہ کے روز کہا کہ وہ شاہی فرائض سے سبکدوش ہونے کے بعد برطانیہ میں اپنی حفاظت کی اپیل سے محروم ہونے پر خود کو تباہ حال محسوس کر رہے ہیں، اور یہ کہ وہ اس فیصلے کو بدلنے کے لیے کوشش کریں گے کیوں کہ وہ اپنے خاندان کو بہ حفاظت برطانیہ نہیں لا سکتے۔

    واضح رہے کہ شہزادہ ہیری، جو کہ کنگ چارلس کے سب سے چھوٹے بیٹے ہیں، اور جو اپنی اہلیہ میگھن مارکل کے ساتھ امریکا منتقل ہو چکے ہیں، نے پولیسنگ کے لیے ذمہ دار وزارت ہوم آفس کے فیصلے کو کالعدم کرنے کے لیے قانونی چارہ جوئی کی تھی۔ ہوم آفس نے فروری 2020 میں فیصلہ کیا تھا کہ ہیری کو برطانیہ میں خود کار طور سے ذاتی پولیس تحفظ نہیں ملے گا، اگرچہ لندن کی ہائی کورٹ نے گزشتہ سال اسے قانونی قرار دیا تھا۔ جمعہ کے روز ہوم آفس کے اس فیصلے کو اپیل کے تین ججوں نے برقرار رکھا۔

    پرنس ہیری کا رد عمل


    کیلیفورنیا میں میگھن اور 2 بچوں کے ساتھ رہائش پذیر شہزادہ ہیری نے فیصلے پر کہا کہ ظاہر ہے کہ وہ اس سے کافی پریشان ہیں، انھوں نے واضح کیا کہ ان کی حیثیت نہیں بدلی ہے، نہ یہ تبدیل ہو سکتی ہے ’’میں وہ ہوں جو میں ہوں، میں اس کا حصہ ہوں جس کا میں حصہ ہوں، اس سے کوئی راہ فرار نہیں۔‘‘

    ہیری نے دعویٰ کیا کہ ’’سیکیورٹی کے معاملے کو فائدہ اٹھانے کے طور پر استعمال کیا گیا‘‘ تاکہ انھیں اور میگھن کو شاہی دائرے میں رکھنے کی کوشش کی جا سکے، لیکن ہیری نے یہ بھی کہا کہ وہ اپنے خاندان کے ساتھ صلح کرنا چاہتے ہیں۔

    کیلیفورنیا سے انٹرویو میں کہا انھوں نے کہا ’’2020 میں ایک ایسا فیصلہ کیا گیا تھا جو میرے ہر ایک دن کو متاثر کرتا ہے اور یہ جان بوجھ کر مجھے اور میرے خاندان کو نقصان پہنچا رہا ہے، میں اس فیصلے کی معافی کے لیے جدوجہد کرتا رہوں گا۔‘‘

  • شہری کو حبس بےجا میں رکھنے والے ایس ایچ او کیخلاف مقدمہ درج کرنیکا حکم

    شہری کو حبس بےجا میں رکھنے والے ایس ایچ او کیخلاف مقدمہ درج کرنیکا حکم

    کراچی: شہری کو حبس بےجا میں رکھنے پر ایس ایچ او کیخلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم سنایا گیا ہے جبکہ رقم ادا کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شہری کو بلاوجہ حبس بےجا میں رکھنے کے کیس میں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈسیشن جج نے ایس ایس پی کیماڑی کو مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا ہے، عدالت نے کہا ہے کہ شہری کو 15 روز کے اندر 30ہزار روپے بھی ادا کیے جائیں۔

     

    گھوٹکی: پولیس وین میں خواتین کو حبس بےجا میں رکھنےکا انکشاف

     

    عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ شہری کو رقم نہ دینے کی صورت میں ایس ایچ او کی تنخواہ سے رقم مہیا کی جائے، ایس ایچ او نے دعویٰ کیا تھا شہری کو جائیداد کے تنازع پر گرفتار کیا۔

    حبس بےجا کیس میں عدالت نے مزید کہا کہ ریکارڈ سے ثابت ہوا شہری کو مشکوک حرکت پر گرفتار کیا گیا، پولیس افسر نے عدالت کے سامنے غلط بیان کی۔

  • ڈپٹی کمشنر کرم پر فائرنگ کا مقدمہ سی ٹی ڈی میں درج کرنے کا فیصلہ

    ڈپٹی کمشنر کرم پر فائرنگ کا مقدمہ سی ٹی ڈی میں درج کرنے کا فیصلہ

    کرم میں بگن کے علاقے میں ڈپٹی کمشنر، 3 سیکیورٹی اہل کاروں پر فائرنگ کا مقدمہ سی ٹی ڈی میں درج کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کرم میں بگن کے علاقے میں سرکاری گاڑیوں پر فائرنگ کرکے ڈپٹی کمشنر، 3 سیکیورٹی اہل کاروں کو زخمی کرنے کا مقدمہ محکمہ انسداد دہشت گری (سی ٹی ڈی) میں درج کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔

    پولیس ذرائع کے مطابق ڈی سی کرم پر فائرنگ کا مقدمہ سی ٹی ڈی میں درج کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس سلسلے میں  پولیس نے واقعے کی روزنامچہ رپورٹ تیار کرلی جو سی ٹی ڈی کو ارسال کی جائے گی، تیار کردہ رپورٹ میں 5 افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔

    یہ پڑھیں: لوئر کرم : ضلعی انتظامیہ کی گاڑی پر فائرنگ، ڈپٹی کمشنرجاوید اللہ محسود زخمی

    واضح رہے کہ گزشتہ روز صبح لوئر کرم کے علاقے بگن میں ضلعی انتظامیہ کی گاڑی پر شرپسندوں نے فائرنگ کردی تھی، فائرنگ سے ڈپٹی کمشنرجاوید اللہ محسود زخمی ہوگئے تھے۔

    ضلعی انتظامیہ نے کہا تھا کہ ڈپٹی کمشنر جاویداللہ محسود تحصیل لوئر علیزئی اسپتال منتقل کردیا گیا تاہم فائرنگ سے 2 ایف سی اہلکار بھی زخمی ہوئے تھے۔

    یہ بھی پڑھیں: کرم میں قافلے پر حملہ، تحقیقاتی اداروں نے ابتدائی رپورٹ مرتب کرلی

    پولیس حکام کا کہنا تھا کہ فائرنگ فریقین نے نہیں کی نامعلوم افراد کی جانب سے کی گئی، تاہم ملزمان کی تلاش جاری ہے اور اسی وقت علاقے میں سرچ آپریشن شروع کردیا گیا تھا۔

    وزیراعلیٰ نے بھی گن کے علاقے میں ڈپٹی کمشنر کرم پر شرپسندوں کی فائرنگ کے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ ڈپٹی کمشنر کرم کو 3 گولیاں لگیں تاہم حالت خطرے سے باہر ہے۔

  • بانی پی ٹی آئی کی ایک اور مقدمے میں گرفتاری ڈال دی گئی

    بانی پی ٹی آئی کی ایک اور مقدمے میں گرفتاری ڈال دی گئی

    راولپنڈی: بانی پی ٹی آئی کی تھانہ نیو ٹاؤن میں درج مقدمے میں گرفتاری ڈال دی گئی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق مقدمہ جلاؤ گھیراؤ، پولیس سے مزاحمت، املاک کو نقصان سمیت دیگر دفعات پر درج ہے جس میں بانی پی ٹی آئی کی گرفتاری ڈالی گئی ہے۔

    بانی پی ٹی آئی کیخلاف مقدمے میں انسداد دہشت گردی کی دفعات بھی شامل ہیں۔

    ترجمان پولیس کا کہنا ہے کہ ایس ایس پی انویسٹی گیشن کی سربراہی میں تفتیشی ٹیم بانی پی ٹی آئی سے تفتیش کررہی ہے جبکہ بانی پی ٹی آئی کو کل جسمانی ریمانڈ کے حصول کے لیے عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی کی ضمانت منظور کرتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔

    دوران سماعت پراسیکیوٹر نے کہا ملزمان نے فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی کے لیے تاخیری حربے استعمال کیے،ہم ٹرائل کورٹ کے حوالے سے بھی ملزمان کا کنڈیکٹ ریکارڈ پر لانا چاہتے ہیں، عدالت جوبھی فیصلہ کرےلیکن میڈیاپرپہلےسے ہے کہ ضمانت منظور ہوجائے گی۔

    جسٹس گل حسن اورنگزیب نے کہا میڈیا کو چھوڑ دیں ان سے خود کو مستثنیٰ کرلیں، میڈیا میں کہا جاتا ہے جان کر بیمار ہوگیا، جان کر نہیں آیا۔

    ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا بلغاری سیٹ توشہ خانہ میں جمع ہی نہیں کرایا گیا، ریاست کے تحفے کی کم قیمت لگاکرریاست کونقصان پہنچایاگیا، بانی پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ دونوں نے فائدہ اٹھایا۔

    جسٹس گل حسن نے سوال کیا عمران خان کو کیسے فائدہ ہوا؟ تو ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کہا جب بیوی کو فائدہ ملا تو شوہرکا بھی فائدہ ہوا۔

    جس پر جسٹس گل حسن اورنگزیب نے کہا او پلیز،میری بیوی کی چیزیں میری نہیں ہیں،ہم پتہ نہیں کس دنیامیں ہیں، گزشتہ حکومت توشہ خانہ کی تفصیلات نہیں بتاتی تھی، ہم پوچھتے تھےتوتوشہ خانہ کی تفصیلات چھپائی جاتی تھیں۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں عمران خان کی ضمانت منظور کرلی اور رہا کرنے کا حکم دیا۔

  • سابق سینیٹر مشتاق احمد کے خلاف دہشت گردی سمیت 13دفعات کے تحت مقدمہ درج

    سابق سینیٹر مشتاق احمد کے خلاف دہشت گردی سمیت 13دفعات کے تحت مقدمہ درج

    اسلام آباد: غزہ مارچ کرنے پر سابق سینیٹر مشتاق احمد کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق جماعت اسلامی کے سابق سینیٹر مشتاق احمد کے خلاف اسلام آباد کے تھانہ آبپارہ میں مقدمہ درج کر لیا گیا، مقدمہ دہشت گردی سمیت 13 دفعات کے تحت درج کیاگیا۔

    مقدمے کے متن کے مطابق مسجد شہدا کے باہر مظاہرین احتجاج کررہے تھے، مشتاق احمد کے کہنے پر مظاہرین نے ریڈ زون کی طرف مارچ شروع کیا، روکنے پر مظاہرین نے پولیس اہلکاروں پر حملہ کیا۔

    مقدمے کے متن میں مزید کہا گیا ہے کہ کے ڈنڈوں سے حملہ کرنے پر 2 پولیس اہلکار زخمی ہوئے، ملزمان کے پتھراؤ سے 6 پبلک اور 2 سرکاری گاڑیوں کے شیشے ٹوٹ گئے، چند مظاہرین نے کانسٹیبل ظفراللہ سے اینٹی رائٹس کٹ اور ہیلمٹ چھینا۔

    واضح رہے کہ مشتاق احمد نے سیو غزہ مہم کے تحت غزہ کے عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے آبپارہ سے امریکی سفارت خانے تک مارچ کی کال دی تھی۔

  • بھارتی فلم کی کاپی کرنے پر نیٹ فلیکس پر مقدمہ دائر کردیا گیا

    بھارتی فلم کی کاپی کرنے پر نیٹ فلیکس پر مقدمہ دائر کردیا گیا

    نیٹ فلیکس پر مقدمہ دائر کرتے ہوئے بھارتی فلم ساز نے الزام لگایا ہے کہ اس نے فلم ’لک‘ کی نقل کر کے مقبول شو اسکوئڈ گیم بنایا ہے۔

    تاہم مشہور پلیٹ فارم نیٹ فلیکس نے اس الزام کو بے بنیاد قرار دے کر مسترد کر دیا ہے، فلم ساز سوہم شاہ نے 13 ستمبر کو نیو یارک میں مقدمہ دائر کیا ہے جس میں دعویٰ کیا گیا کہ اسکوئڈ گیم ان کی ہندی فلم لک کی نقل ہے جو 2009 میں ریلیز ہوئی تھی۔

    نیٹ فلیکس پر 2021 میں اسکوئڈ گیم کو ریلیز کیا گیا اور اس نے کامیابی کے جھنڈے گاڑے تھے، جنوبی کوریائی افسانوی سیریز کو ہوانگ ڈونگ ہیوک نے بنایا تھا۔

    اس سیریز میں دکھایا گیا تھا کس طرح مالی مشکلات کے شکار لوگ زندگی بدل دینے والی رقم جیتنے کے لیے اپنی موت تک مختلف جان لیوا کھیلوں میں شریک ہوتے ہیں، بالکل اسی طرح کی کہانی فلم لک کی بھی تھی۔

    اسکوئڈ گیم جلد ہی اس پلیٹ فارم کی سب سے زیادہ دیکھی جانے والی سیریز بن گئی جسے ریلیز کے پہلے چار ہفتے میں 14 کروڑ 20 لاکھ سے زیادہ لوگوں نے دیکھا تھا۔

    بلوم برگ کے مطابق سوہم شاہ نے مقدمے میں کہا کہ اسکوئڈ گیم کا مرکزی پلاٹ، کردار، موضوعات، موڈ، پس منظر اور واقعات کی ترتیب لک سے بہت مماثلت رکھتی ہے۔

    فلمساز نے مقدمے میں مزید کہا کہ اسکوئڈ گیم اور لک میں اس طرح کی مماثلت اتفاقیہ ہوسکتی ہے، اس بات کا امکان نہیں۔

    انٹرٹینمنٹ نیوز ویب سائٹ ٹی ایم زیڈ نے کے مطابق سوہم شاہ جنھوں نے فلم لک کی ہدایت کاری بھی کی تھی ان کا دعویٰ ہے کہ اپنی کہانی انھوں نے ’2006 میں یا اس کے آس پاس‘ لکھی۔

    فلمساز کے مطابق ہوانگ نے 2009 میں اسکوئڈ گیم لکھا جبکہ اسی سال لک سینیما گھروں میں ریلیز ہوئی، شاہ نے اپنے مقدمے میں ہوانگ کو بھی نامزد کیا ہے۔

    رپورٹ میں شاہ کے اس دعوے کو بھی شامل کیا گیا ہے کہ نیٹ فلکس کو لک تک رسائی مل گئی ہو گی کیونکہ اسے جولائی 2009 میں انڈیا، برطانیہ، امریکہ اور متحدہ عرب امارات سمیت دنیا بھر میں ریلیز کیا گیا نیز اس کی ’کافی تشہیر اور مارکیٹنگ کی گئی۔‘

    خیال رہے کہ اسکوئڈ گیم کا دوسرا سیزن اس سال کے آخر میں 26 دسمبر کو پریمیئر کے لیے تیار ہے اور تیسرا اور آخری سیزن 2025 میں ریلیز ہونے والا ہے، اسکوئڈ گیم 2022 میں بڑے ایمی ایوارڈز جیتے والی غیرملکی زبان کی پہلی ڈرامہ سیریز بھی بنی۔

  • پی ٹی آئی کے رکن ڈاکٹر شاہد کا قتل کس نے کروایا؟ کیس میں اہم موڑ

    پی ٹی آئی کے رکن ڈاکٹر شاہد کا قتل کس نے کروایا؟ کیس میں اہم موڑ

    لاہور میں پولیس نے پی ٹی آئی کے بانی رکن ڈاکٹر شاہد کے قتل کے الزام میں ان کے بیٹے عبدالقیوم کو حراست میں لے لیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق لاہور کے مقامی پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر شاہد قتل کیس میں پولیس کی اہم پیش رفت سامنے آئی، عبدالقیوم کو آرگنائزڈ کرائم یونٹ اقبال ٹاؤن نے ٹھوس ثبوتوں کی بنیاد پر حراست میں لیا، ملزم نے مبینہ طور پر کرائے کے قاتل سے اپنے والد کو قتل کرایا۔

    پولیس کے مطابق ڈاکٹر شاہد کے قتل کا مقدمہ ان کے دوسرے بیٹے تیمور کی مدعیت میں درج کیاگیا تھا، قتل کے وقت ڈاکٹر شاہد کے ساتھ بیٹا قیوم اور بھائی ساجد بھی تھے۔

    ایف آئی آر کے مطابق ڈاکٹر شاہد صدیق کو نماز جمعہ کے بعد گاڑی میں سوار ہوتے ہوئے اجرتی قاتل نے فائرنگ کر کے قتل کیا تھا، جبکہ اُس وقت بیٹا قیوم سامنے اپنی کار کے پاس موجود تھا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر شاہد کے قتل کی وجہ جائیداد کا تنازعہ بتایا جارہا ہے۔

    واضح رہے کہ جوہر ٹاؤن میں اقرا میڈیکل کمپلیکس کے مالک ڈاکٹر شاہد صدیق ویلنشیا ٹاؤن کی خضرہ مسجد کے باہر نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد کھڑے تھے کہ نامعلوم شخص نے ان کے قریب آکر فائرنگ کردی، ڈاکٹر شاہد صدیق زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے انتقال کرگئے تھے۔

    مقتول پاکستان تحریک انصاف کے مقامی رہنما بھی تھے۔ نامعلوم حملہ آوروں نے ڈاکٹر شاہد صدیق کو 4 گولیاں ماریں تھی۔