Tag: مقصد

  • کچھ کرنے سے قبل ’پلان بی‘ بنانے کا نقصان جانتے ہیں؟

    کچھ کرنے سے قبل ’پلان بی‘ بنانے کا نقصان جانتے ہیں؟

    ہم اب تک پڑھتے آئے تھے کہ جب بھی کوئی نیا کام کرنا شروع کرنا ہو، تو ایک بیک اپ پلان یا پلان بی ضرور ذہن میں رکھنا چاہیئے۔ وہ اس لیے کہ اگر حالات یا نتائج توقع کے مطابق نہ نکلیں تو دوسرے پلان پر عمل کیا جاسکے۔

    لیکن کیا آپ یہ پلان بی بنانے کا نقصان جانتے ہیں؟

    ماہرین کا کہنا ہے کہ جب بھی آپ کسی مقصد کے لیے پلان بی بناتے ہیں تو آپ کی ناکامی کا امکان بڑھ جاتا ہے۔

    حال ہی میں کی جانے والی اس تحقیق کے لیے مختلف افراد کو دو گرہوں میں تقسیم کیا گیا۔ ایک افراد کو ایک ٹاسک سونپا گیا جبکہ دوسرے افراد سے کہا گیا کہ وہ اس ٹاسک کو شروع کرنے سے پہلے سوچیں کہ کیا اسے مکمل کرنے کا کوئی دوسرا راستہ نکل سکتا ہے؟

    نتائج میں دیکھا گیا کہ متبادل راستہ تلاشنے والے زیادہ تر افراد ٹاسک مکمل کرنے میں ناکام رہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ جب آپ پلان بی بناتے ہیں تو غیر ارادی طور پر آپ کی توجہ تقسیم ہوجاتی ہے، وہ توجہ جو آپ کو صرف اپنے مرکزی مقصد پر دینی چاہیئے، وہ بٹ کر پلان اے اور پلان بی میں تقسیم ہوجاتی ہے۔

    ان کے مطابق پلان بی آپ کے خیالات اور ان آئیڈیاز کو بھی منتشر کرسکتا ہے جو آپ کو کسی مشکل کے سامنے آنے کے بعد ان سے نمٹنے میں مدد دے سکتے تھے جبکہ پلان بی موجود ہونے کی صورت میں آپ کے دماغ میں یہ خیال جگہ نہیں بنا پاتا کہ چاہے جیسے بھی ہو بس کامیابی حاصل کرنی ہو۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ اپنے مقصد میں واقعی کامیاب ہونا چاہتے ہیں تو تمام کشتیاں جلا دینے والی حکمت عملی پر عمل کرتے ہوئے ایسے کام شروع کردینا چاہیئے جیسے یہ زندگی اور موت کا معاملہ ہو۔ پلان بی، سی یا ڈی کو بالکل بھی ذہن میں نہیں رکھنا چاہیئے۔

    تو کیا آپ بھی اب کوئی کام شروع کرتے ہوئے پلان بی بنانا چاہیں گے؟

  • نئے سال میں آپ کے اہداف کیا کیا ہیں؟

    نئے سال میں آپ کے اہداف کیا کیا ہیں؟

    آج سال 2018 کا آخری دن ہے۔ بہت سے افراد کے لیے یہ سال خوشیوں بھرا، اور کسی کے لیے تکلیف دہ رہا۔ کسی نے اس سال بہت کچھ پایا، اور کسی نے بہت کچھ کھویا۔

    لیکن زندگی آگے بڑھتے رہنے کا نام ہے۔ یہ کبھی رکتی نہیں۔ چنانچہ گزشتہ سال کی غلطیوں اور ناکامیوں سے سبق سیکھ کر اپنے نیو ایئر ریزولوشن یا نئے سال کے اہداف کا تعین کریں۔

    معروف کتاب ’لونگ یور بیسٹ لائف‘ کی مصنفہ لارا برمن کہتی ہیں، ’ہم ہر سال کے آغاز پر اپنے اہداف کا تعین کرتے ہیں لیکن ان کے لیے کام نہیں کرتے۔ ہم میں سے 23 فیصد افراد نئے سال کے پہلے ہی ہفتے میں انہیں نامکمل چھوڑ دیتے ہیں۔ مزید 45 فیصد افراد پہلے ماہ کے آخر تک اپنے طے کردہ اہداف کو بھول بھال کر نئی سرگرمیوں میں مصروف ہوجاتے ہیں‘۔

    ان کا کہنا ہے کہ اپنی قابلیت کے مطابق اپنے اہداف کا تعین کرنا، اور ان اہداف کو حاصل کرنے کے لیے صحیح منصوبہ بندی کرنا ہی کامیابی کی ضمانت ہے۔

    آئیں دیکھتے ہیں ہم اپنے نئے سال کے اہداف کیسے حاصل کرسکتے ہیں۔

    پرجوش کرنے والے اہداف رکھیں1

    ایک ماہر سماجیات کا کہنا ہے کہ نئے سال کے اہداف میں پہلا ہدف وہ مت رکھیں جو آپ گزشتہ کئی سال سے رکھتے آرہے ہیں۔ مثال کے طور پر وزن کم کرنا، یا صحت مند غذائیں کھانا۔ آپ ان کے بارے میں سوچ کر بور ہوچکے ہیں۔

    اس کی جگہ کسی ایسی نئی چیز کو ہدف بنائیں جو آپ کو پر جوش کردے۔ مثال کے طور پر وزن کم کرنے کے لیے ڈانس کلاسز میں داخلہ لینا یا رننگ کرنے والے کسی گروپ میں شامل ہونا۔

    ہدف وہی ہوگا، بس اس کو حاصل کرنے کا طریقہ کار بدل جائے گا۔

    ماسٹر پلان بنائیں

    2

    اپنے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے ماسٹر پلان بنائیں جس پر پورا سال عمل کریں۔

    مثال کے طور پر اگر آپ کوئی کتاب لکھنا چاہتے ہیں، تو دو ماہ کے لیے دن رات جاگ کر اس پر کام کرنے کے بجائے، ہر روز صبح آدھا گھنٹہ جلدی اٹھنے کا ٹاسک رکھیں۔ اس آدھے گھنٹے میں اپنی کتاب پر کام کریں۔

    یوں یہ آپ پر بوجھ بھی نہیں بنے گا اور آپ سال کے آخر تک اس ہدف کو حاصل کرنے میں بھی کامیاب ہوجائیں گے۔

    ہم خیال لوگوں کو ساتھ ملائیں

    likemind

    اگر آپ کسی ایسے شخص کے ساتھ دوستی کریں جس کے اہداف آپ سے ملتے جلتے ہوں، تو یہ اپنے اہداف کو حاصل کرنے کی جانب ایک قدم ہوگا۔ ہم خیال افراد ایک دوسرے کا ساتھ دیتے ہوئے کامیابی حاصل کرتے ہیں۔

    اگر آپ ایسے افراد کے ساتھ ہیں جن کے شعبے اور ترجیحات آپ سے بالکل مختلف ہیں، تو آپ ان کے ساتھ مصروف ہوجائیں گے اور آپ کے اپنے اہداف دھرے کے دھرے رہ جائیں گے۔

    توجہ مرکوز کریں

    3

    نئے سال میں کیے جانے والے کاموں کی فہرست بنا کر انہیں کسی الماری میں نہ رکھیں۔ انہیں اپنے دفتر یا گھر میں ایسی جگہ آویزاں کرلیں جہاں سے آتے جاتے ان پر نظر پڑتی رہے۔

    اس طرح آپ کو اپنے اہداف یاد رہیں گے اور آپ غیر متعلقہ سرگرمیوں میں مصروف ہونے سے گریز کریں گے۔

    اپنے آپ کو شاباشی دیں

    go

    اپنے اہداف کی طرف ایک معمولی سے قدم پر بھی خود کو شاباشی دینا مت بھولیں۔ اگر آپ اپنا 20 پاؤنڈ وزن کم کرنا چاہتے ہیں تو انتظار مت کریں کہ 20 پاؤنڈز کم ہونے کو ہی کامیابی سمجھیں گے بلکہ چند پاؤنڈز کم ہونے پر بھی خود کو شاباشی دیں۔

    یہ عمل آپ کو مزید آگے بڑھنے پر اکسائے گا۔

  • میرا مقصد لوگوں کے چہروں پر مسکراہٹ لانا ہے،افغان چارلی چیپلن

    میرا مقصد لوگوں کے چہروں پر مسکراہٹ لانا ہے،افغان چارلی چیپلن

    کابل : نوے کی دہائی کے مزاحیہ اداکار چارلی چیپلن کا کردار نبھانے والے افغان چارلی نے کہا ہے کہ میں نے اپنی آنکھوں سے خودکش دھماکے دیکھیں ہیں،  ’میرا مقصد لوگوں کے چہروں پر مسکراہٹ لانا ہے‘۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان کے دارالحکومت کابل کے رہائشی کریم آسر نوے کی دہائی کے آوائل میں مزاحیہ کردار نبھانے والے چارلی چیپلن کا حلیہ بناکر خانہ جنگی و غیر ملکی ظلم بربریت سے متاثرہ افراد کے چہروں پر مسکراہت لانے کے لیے مختلف جگہوں پر پرفارم کرتے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کا کہنا ہے کہ چارلی چیپلن کی مانند بڑے بڑے جوتے، ڈھیلی پتلون پہن کر ہاتھ میں چھڑی تھامے اور سر پر کالی ٹوپی پہنتے ہیں جس کے باعث انہیں ’افغان چارلی چیپلن ‘ کا خطاب دیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کا کہنا تھا کہ کریم آسر کو ملک کے مختلف علاقوں میں مزاحیہ کردار ادا کرنے پر شدت پسندوں کی جانب سے متعدد بار نشانہ بنایا گیا ہے تاہم وہ پھر بھی برسوں سے خوفزدہ ماحول میں زندگی گزارنے والے شہریوں کو ہنسانے کے لیے پُر عزم ہیں۔

    آسر کریم نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ میرے والدین نے بھی اس کام میں میری حوصلہ افزائی نہیں کی بلکہ یہ کام کرنے سے بھی منع کیا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ سنہ 1996 میں افغانستان میں طالبان کے کنٹرول حاصل کرنے کے بعد 25 سالہ آسر کریم اپنے والدین کے ہمراہ ایران چلے گئے اور ابتدائی زندگی کے ایام ایران میں ہی گزارے جہاں چارلی چیپلن کے مزاح پر مبنی پروگرام دیکھے۔

    آسر کریم کا کہنا تھا کہ مجھے چارلی چیپلن نے بے حد متاثر کیا ہے۔

    افغان چارلی چیپلن کا کہنا ہے کہ ُچارلی چیپلن کے چاہنے والے پوری دنیا میں موجود ہیں کیوں کہ چارلی سب کے چہروں پر ہنسی بیکھر کر ان کے دکھوں کا مداوا کرتا ہے۔

    آسر کریم کا کہنا تھا کہ ’میں چارلی چیپلن کی طرح کردار ادا کرکے لوگوں کو موقع فراہم کرتا ہوں کہ وہ افغانستان کی سیکیورٹی، دہشت گردی، تنازعات اور دیگر مسائل کو بھول جائیں.

  • بے دلی اور بیزاری سے نجات پانے کے طریقے

    بے دلی اور بیزاری سے نجات پانے کے طریقے

    ہم میں سے اکثر افراد اپنی زندگی میں بوریت کا شکار ہوجاتے ہیں۔ بعض دفعہ ایسا بھی ہوتا ہے کہ ہمارا کوئی کام کرنے کو دل نہیں چاہتا۔ دراصل یہ علامت ڈپریشن اور ٹینشن کی نشانی ہیں۔

    بوریت اور بے دلی اس وقت پیدا ہوتی ہے جب آپ ایک ہی کام کافی عرصے تک کرتے رہیں۔ اس بے دلی سے جان چھڑانے کا سب سے آسان طریقہ تو یہ ہے کہ کوئی نیا کام کریں۔

    اپنے دفتر سے چند دن کی چھٹی لیں اور کسی پر فضا مقام پر چلے جائیں۔ کوئی فلم دیکھیں یا کوئی اچھی کتاب پڑھیں۔ یہ سب آپ کی بے دلی کو ختم کرے گا اور آپ کو پھر سے کام کی طرف متوجہ کرے گا۔

    ماہرین کے مطابق اس بے دلی اور کاہلی سے جان چھڑانے کے کچھ مفید طریقے ہیں جنہیں اپنا کر آپ اپنی صلاحیتوں کو مہمیز کر سکتے ہیں اور خود کو کام کرنے کی تحریک دلا سکتے ہیں۔


    تازہ ہوا سے لطف اٹھائیں

    بے دلی ختم کرنے کے لیے صبح یا شام کے وقت کسی پارک میں چلے جائیں اور تازہ ہوا سے لطف اندوز ہوں۔ سبزہ زار کو دیکھنا دماغ کو سکون پہنچاتا ہے۔

    باغ میں بھانت بھانت کے لوگوں اور ان کے مشغلوں کو دیکھنا بھی آپ کی توجہ وقتی طور پر اپنے اوپر سے ہٹا دے گا اور آپ اپنے آس پاس موجود چیزوں سے لطف اندوز ہوں گے۔

    اسی طرح چہل قدمی کرنا بھی اعصاب اور دماغ کو پرسکون کرتا ہے۔ پارک میں جا کر ٹھنڈی ہوا میں چہل قدمی کرنا دماغی و جسمانی صحت کے لیے فائد مند ہیں۔


    زندگی کا مقصد بنائیں

    اپنی زندگی کا کوئی مقصد بنائیں اور روز قدم قدم اس کی جانب بڑھیں۔ یاد رکھیں اگر آپ کی زندگی کا کوئی مقصد ہے تو آپ کبھی نا امید اور مایوس نہیں ہوں گے۔

    اس کے برعکس اگر آپ کسی مقصد کے بغیر زندگی جی رہے ہیں تو بہت جلد آپ اپنی زندگی سے اکتا جائیں گے اور پھر کوئی چیز آپ کو خوشی نہیں دے سکے گی۔


    اپنے آپ کو ’ٹریٹ‘ دیں

    اپنے آپ کو کوئی خوشی دینا بھی ضروری ہے۔ اپنی پسند کی کوئی نئی کتاب خریدیں، یا کسی ایسی جگہ شام گزاریں جہاں آپ جانا چاہتے ہوں۔ بغیر کسی تفریح کے ہر وقت کام آپ میں اداسی اور چڑچڑاہٹ پیدا کردیتا ہے۔

    یہ ضروری ہے کہ آپ کچھ وقت اپنے لیے نکالیں اور کام کے بوجھ سے آزاد ہو کر اپنے آپ کو ٹریٹ دیں۔


    چیزوں کو منظم کریں

    بعض دفعہ بہت زیادہ بکھراؤ بھی زندگی میں سستی اور بے دلی پیدا کردیتا ہے۔ اس سے بچاؤ کا آسان حل یہ ہے کہ اپنے تمام کاموں کی ایک فہرست بنائیں اور ترجیحات کے مطابق ان کاموں کو نمٹاتے جائیں۔

    زیر التوا کاموں کی تکمیل بھی آپ کو خوشی دے گی اور آپ نیا کام کرنے کی طرف متوجہ ہوں گے۔


    کافی کا استعمال

    چائے یا کافی میں موجود کیفین فوری طور پر آپ کے دماغ کو جگا کر اسے متحرک کردیتی ہے۔ اگر آپ تھکن یا سستی محسوس کر رہے ہیں تو ایک کپ کافی جادو کا اثر کرسکتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق سیب کھانا بھی دماغ کو متحرک کرتا ہے اور یہ صحت کے لیے بھی مفید ہے۔ اسی طرح منہ پر ٹھنڈے پانی کے چھپاکے مارنا بھی وقتی طور پر آپ کی تھکن دور بھگا دے گا۔

    ان طریقوں پر عمل کریں اور پھر ہمیں بتائیں کہ آپ دماغی طور پر کتنے متحرک ہوئے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔