کوالالمپور: ملائیشیا کے دارالحکومت کوالالمپورکے مدرسے میں آگ لگنے سے23 طلبہ سمیت 25 افراد جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق ملائیشیا کے درالحکومت کوالالمپور کے مدرسے دارالقرآن اتفاقیہ میں صبح کے وقت آگ لگنے کا واقعہ پیش آیا جس میں 23 طلبہ اور 2 اساتذہ سمیت کم از کم 25 افراد جاں بحق ہوگئے۔
ریسکیو حکام کے مطابق آگ لگنے کے باعث زخمی والے طلبہ کواسپتال منتقل کردیا گیا ہے جہاں انہیں طبی امداد دی جارہی ہے۔
کوالالمپور میں امدادی کارروائیوں سے متعلق محکمے کے سربراہ خیرالدین درہمان کا کہنا ہے کہ 23 طلبہ اور دواساتذہ کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہوچکی ہے۔
خیرالدین درہمان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 20 برسوں میں ملک میں یہ آگ لگنے کا بدترین واقعہ ہے۔
دوسری جانب ملائیشیا کےوزیراعظم نجیب رزاق نےسماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر مدرسے میں آگ لگنے کے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے متاثرین کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔
Innalillah. Amat sedih baca Pusat Tahfiz Darul Quran Ittifaqiyah terbakar & korban lebih 20 nyawa. Moga roh dirahmati Allah SWT. Al-Fatihah
واضح رہے کہ مقامی میڈیا کے مطابق سنہ 2015 سے اب تک ملک میں آگ لگنے کے 200 سے زیادہ واقعات پیش آچکے ہیں۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔
رمضان اور عید گو کہ مذہبی تہوار ہیں لیکن مختلف ممالک اور مختلف خطوں میں اسے مختلف رسوم و رواج اور روایات کے ساتھ منایا جاتا ہے۔ آیئے دنیا بھر میں رمضان کی روایتوں پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔
توپ داغنا
سحر و افطار کے وقت توپ داغنے کی روایت کئی ممالک میں ہے۔
مصر میں روایت ہے کہ ایک جرمن ملاقاتی نے مملوک سلطان الظہیر سیف الدین کو ایک توپ تحفتاً پیش کی۔ سلطان کے سپاہیوں نے یہ توپ شام کے وقت چلائی، رمضان المبارک کا مہینہ تھا اور اتفاق سے افطاری کا وقت تھا۔ شہریوں نے یہ تصور کیا کہ یہ ان کو افطار کے وقت سے آگاہ کرنے کے لیے ہے جس پر انہوں نے روزہ کھول لیا۔
جب سلطان کے حواریوں کو یہ ادراک ہوا کہ رمضان المبارک کے دوران سحری و افطاری کے وقت توپ چلانے سے ان کی شہرت میں اضافہ ہوا ہے تو ان کو یہ روایت جاری رکھنے کا مشورہ دیا گیا۔
آنے والے برسوں کے دوران اس نے خاصی مقبولیت حاصل کرلی اور دنیا کے مختلف مسلمان ممالک نے بھی اسے اختیار کرلیا۔
ترکی میں مختلف شہروں کی بلند ترین پہاڑی سے مقررہ وقت پر رمضان توپ چلائی جاتی ہے جو روزہ کھلنے کا اعلان ہوتا ہے۔
سعودی عرب میں بھی سحری کے وقت توپ چلائی جاتی ہے۔
روس میں بھی کچھ جگہوں پر رمضان توپ چلائی جاتی ہے۔
ڈرم بجانا، بگل بجانا
سحری کے وقت ڈرم بجا کر لوگوں کو جگانے کی روایت کئی ممالک میں موجود ہے۔
ترکی میں ڈرمر عثمانی عہد کا لباس پہن کر ڈرم بجا کرلوگوں کو جگاتے ہیں۔
مراکش میں ایک شخص ’نیفار‘ بگل بجا کر رمضان کے آغاز اور اختتام کا اعلان کرتا ہے۔
منادی کرنا
اسلامی روایات کے مطابق مسلمانوں کے اولین مساہراتی (منادی کرنے والے) حضرت بلال حبشی تھے جو اسلام کے پہلے مؤذن بھی تھے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت بلال کی ذمہ داری لگائی کہ وہ اہل ایمان کو سحری کے لیے بیدار کریں۔
مکہ المکرمہ میں مساہراتی کو زمزمی کہتے ہیں۔ وہ فانوس اٹھا کر شہر کے مختلف علاقوں کے چکر لگاتا ہے تاکہ اگر کوئی شخص آواز سے بیدار نہیں ہوتا تو وہ روشنی سے جاگ جائے۔
سوڈان میں مساہراتی گلیوں کے چکر لگاتا ہے اور اس کے ساتھ ایک بچہ ہوتا ہے جس کے ہاتھ میں ان تمام افراد کی فہرست ہوتی ہے جن کو سحری کے لیے آواز دے کر اٹھانا مقصود ہوتا ہے۔
مصر میں سحری کے وقت دیہاتوں اور شہروں میں ایک شخص لالٹین تھامے ہر گھر کے سامنے کھڑا ہوکر اس کے رہائشی کا نام پکارتا ہے یا پھر گلی کے ایک کونے میں کھڑا ہوکر ڈرم کی تھاپ پر حمد پڑھتا ہے۔
ان افراد کو اگرچہ کوئی باقاعدہ تنخواہ نہیں ملتی لیکن ماہ رمضان کے اختتام پر لوگ انہیں مختلف تحائف دیتے ہیں۔
رمضان خمیے
سعودی عرب میں رمضان خیموں کی تنصیب عمل میں آتی ہے جہاں پر مختلف قومیتوں کے لوگ روزہ افطار کرتے ہیں۔
یہ روایت روس میں بھی قائم ہے۔ ملک کی مفتی کونسل کی جانب سے ماسکو میں اجتماعی افطار کے لیے رمضان خیمہ کا اہتمام کیا جاتا ہے۔
دیگر دلچسپ روایات
ان روایات کے علاوہ بھی رمضان میں مختلف ممالک میں کئی دیگر منفرد و دلچسپ روایات دیکھنے کو ملتی ہیں۔
مصر
مصر میں رمضان المبارک کے دوران بچے چمکتے ہوئے فانوس یا لالٹین اٹھا کر گلیوں کے چکر لگاتے ہیں۔ یہ روایت 1 ہزار برس قدیم ہے۔
روایت کے مطابق 969 عیسوی میں اہل مصر نے قاہرہ میں خلیفہ معز الدین اللہ کا فانوس جلا کر استقبال کیا تھا جس کے بعد سے رمضان المبارک کے دوران فانوس جلانے کی روایت کا آغاز ہوا اور ماہ رمضان کے دوران مصر میں فانوس یا لالٹین روشن کرنا روایت کا حصہ بن گیا۔
سعودی عرب
سعودی عرب میں ایسی بہت سی روایات ہیں جو نسل در نسل منتقل ہوئی ہیں یا ان پر دوسری ثقافتوں کا گہرا اثر ہے۔ لوگ گھروں پر فانوس یا بلب لگاتے ہیں، دکانوں پر بھی خصوصی انتظامات کیے جاتے ہیں تاکہ رمضان المبارک کا جوش و ولولہ نظر آئے۔
ترکی
ترکی میں افطار کے وقت مساجد کی بتیاں روشن کر دی جاتی ہیں جو صبح سحری تک روشن رہتی ہیں۔
جدید اثرات اور یورپ اور ایشیا کے سنگم پر واقع ہونے کے باعث ترکی میں دوسرے ممالک کی طرح رمضان کے دوران ریستورانوں یا ہوٹلوں کی بندش کا کوئی قانون نہیں ہے اور نہ ہی رمضان کے دوران عوامی مقامات پر کھانے پینے کی ممانعت ہے۔
ایران
ایران میں افطاری کچھ مخصوص اشیا سے کی جاتی ہے جن میں چائے، ایک خاص طرح کی روٹی جسے ’نون‘ کہا جاتا ہے، پنیر، مختلف قسم کی مٹھائیاں، کھجور اور حلوہ شامل ہے۔
ملائشیا
ملائشیا میں زیادہ تر روزہ دار نماز تراویح کے بعد رات کے کھانے ’مورے‘ سے لطف اندوز ہوتے ہیں جن میں روایتی پکوان اور گرم چائے شامل ہوتی ہے۔
متحدہ عرب امارات
متحدہ عرب امارات میں رمضان المبارک کے دوران کام کے اوقات کار کم کر دیے جاتے ہیں۔ یہاں رات بھر رمضان مارکیٹ کھلی رہتی ہے۔
ٹرینیڈاڈ اینڈ ٹوبیگو
ٹرینیڈاڈ اینڈ ٹوبیگو میں اگرچہ مسلمانوں کی آبادی صرف 6 فی صد ہے لیکن اس کے باوجود رمضان المبارک میں خاص جوش و جذبہ دیکھنے میں آتا ہے اور مساجد میں افطار کا خصوصی انتظام کیا جاتا ہے۔
مختلف خاندان مساجد، کمیونٹی سینٹرز یا مساجد میں روزہ افطار کروانے کا اہتمام کرتے ہیں۔ ہر خاندان پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ رمضان المبارک کے دوران ایک بار روزہ ضرور افطار کروائے۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔
کوالالمپور: ملائیشیا میں ایک خوفناک فوٹیج نے سب کے دل دہلا دیے جس میں ایک سڑک پر کوئی پراسرار مخلوق بیٹھی نظر آرہی ہے۔
یہ فوٹیج دارالحکومت کوالالمپور کی ہے جو گاڑی میں نصب ڈیش کیم کی ہے۔
فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ چلتی گاڑی کے سامنے سڑک پر اچانک کسی کا ہیولہ نمودار ہوا جو سڑک پر آرام سے بیٹھا تھا۔
اسے دیکھتے ہی ڈرائیور اور گاڑی میں بیٹھے مسافر نہایت خوفزدہ ہوگئے۔ تاہم ڈرائیور نے نہایت دانشمندانہ فیصلہ کرتے ہوئے گاڑی کو موڑا اور واپسی کے لیے روانہ ہوگیا۔
بعد ازاں جب اس ویڈیو کو انٹرنیٹ پر اپ لوڈ کیا گیا تو کئی افراد نے تصدیق کی کہ مذکورہ سڑک پر وہ بھی اس پراسرار ہیولے کو دیکھ چکے ہیں۔
کچھ افراد نے دعویٰ کیا کہ یہ دراصل ڈاکوؤں کا گروہ ہے جو اس طرح ڈرائیورز کو خوفزدہ کرتے ہیں۔ جیسے ہی کوئی ڈرائیور تجسس کے مارے قریب جاتا ہے، قریب میں چھپے ڈاکو باہر نکل آتے ہیں اور ڈرائیور کو لوٹ لیتے ہیں۔
لوگوں کا کہنا تھا کہ یہ پراسرار مخلوق واقعی کوئی حیثیت رکھتی ہے، یا یہ کوئی انسان ہے جو اس طرح بہروپ بھرتا ہے، بہرحال رات کے وقت سنسان سڑک پر اس ہیولے کو دیکھنا نہایت خوفناک تجربہ ہے۔
ویڈیو بشکریہ: ڈیلی میل آن لائن
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔
کوالالمپور: ملائیشیا نےشمالی کوریا کےسربراہ کم جونگ کےسوتیلے بھائی کم جونگ نیم کی ہلاکت کےمعاملے پر بیان بازی کےبعد شمالی کوریا کےسفیر کوملک بدر کردیا ہے۔
تفصیلات کےمطابق ملائیشین وزارتِ خارجہ کی جانب سےجاری کیےجانےوالےایک بیان میں شمالی کوریا کے سفیر کینگ چول کو اس وقت ’ناپسندیدہ شخصیت‘ قرار دیا جب انہوں نےکم جونگ نیم کی ہلاکت کےحوالے سے کی جانے والی تفتیش پرتحفظات کا اظہارکیاتھا۔
ملائیشین وزیرِ خارجہ انیفا عمان نےکہا ہے کہ ان کے ملک نے شمالی کوریا کےسفیر سے ان کی جانب سے دیے جانے والے بیان پر معافی کا مطالبہ کیا ہے۔انہوں نےکہاکہ ملائیشیااس کی ساکھ کو تباہ کرنے کی کسی بھی کوشش کے خلاف اپنا شدید ردِعمل دے گا۔
یاد رہے کہ شمالی کوریا کے حکمراں کم جونگ کے سوتیلے بھائی کم جونگ نیم 13 فروری کو ملائیشیا میں ہلاک ہوئے تھے۔ان کے چہرے پر ایک اعصاب شکن کیمیکل پھینکا گیا تھا جس سے ان کی موت ہو گئی تھی۔
کوالالمپور : ملائشیا کی وزارتِ صحت کاکہناہےکہ شمالی کوریا کےحکمران کے سوتیلے بھائی کم جونگ نیم کی ہلاکت زہریلے مادے سے کیے جانے والےحملےکےبعد15سے20منٹ میں ہوئی۔
تفصیلات کےمطابق ملائشیا کےوزیرِ صحت سبرامایم سانتھاسیوم کاکہناہےکہ وی ایکس جیسےزہریلےمادے کےمہلک حملے کےبعد کوئی دوائی کارگر ثابت نہیں ہو سکتی۔
خیال رہےکہ وی ایکس ایک غیر معمولی تباہ کن کیمیائی ہتھیار ہے اور اس کا ایک قطرہ بھی انسانی جلد پر گرنے سے انسان مر سکتا ہے۔یہ کیمیکل جلد کےراستےانسانی جسم میں داخل ہوکرنظامِ اعصاب کو تباہ کردیتا ہے۔
ملائیشین حکام کا کہناہےکہ دو خواتین نے اپنے ہاتھوں پر زہریلا مادہ ملا اور پھر ان ہاتھوں سے کم کا چہرہ پونچھ دیا لیکن اگر ایسا ہوتا تو وہ دونوں بھی اسی وقت مر چکی ہوتیں۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ انہیں یقین ہے کہ مجرموں نے 13 فروری سے پہلے شاپنگ مالز میں اس کام کی مشق کی ہوگی۔
واضح رہےکہ گزشتہ روز ملائیشیا میں کم جونگ نیم کےقتل کےالزام میں گرفتارانڈونیشین خاتون کاکہناتھاکہ انہیں ایک مزاحیہ ریئلٹی شو میں حصہ لینے کے لیے90 ڈالر کم جونگ نام کے چہرے پر’بے بی آئل‘ ملنےکےلیےدیےگئے تھے۔
کوالالمپور: شمالی کوریا کےحکمران کےسوتیلے بھائی کم جونگ نیم کےقتل کےشبےمیں پولیس نےپہلاشمالی کوریائی شہری گرفتارکرلیا۔
تفصیلات کےمطابق شمالی کوریا کےسربراہ کےسوتیلے بھائی کم جونگ نیم کے قتل کے الزام میں پہلے ہی دوخواتین اور ایک مرد سمیت تین افراد کی گرفتاریاں ہوچکی ہیں۔
اس سے قبل ملائیشین پولیس کی جانب سےگرفتار کیےجانےوالےافراد میں ایک انڈونیشین اور ایک ویتنامی خاتون سمیت ایک ملائیشین شہری شامل ہے۔
کم جونگ نیم کئی سالوں سے خود ساختہ جلا وطنی کاٹ رہے تھے اور مکاؤ، کوالالمپور اور دیگر شہروں میں مقیم رہے تھے،تاہم وہ اپنی جلا وطنی اور شمالی کوریا کی حکومت کے حوالے سے زیادہ بات نہیں کرتے تھے۔
یاد رہےکہ2010 میں جاپانی میڈٰیا میں ان کے حوالے سےایک بیان شائع ہوا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ شمالی کوریا میں موروثی انتقال اقتدار کے مخالف ہیں۔
واضح رہےکہ شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کے سوتیلے بھائی کِم جونگ نَیم ملائیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور کےایئرپورٹ پر رواں ماہ 14 فروری کو پراسرار طور پر ہلاک ہوئے تھے۔
کوالالمپور : شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کے سوتیلے بھائی ملائیشیا کے شہر کوالالمپورمیں ہلاک ہوگئے، خدشہ ہے کہ انہیں زہر دے کر ہلاک کیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق شمالی کوریا کے سابق سربراہ کم جونگ ال کے سب سے بڑے صاحبزادے اور شمالی کوریا کے موجودہ سربراہ کم جونگ ان کے سوتیلے بھائی پینتالیس سالہ کم جونگ نام ملائیشیائی دارالحکومت کے ہوائی اڈے سے اسپتال جاتے ہوئے راستے میں ہلاک ہوگئے۔
جنوبی کوریا اور ملائیشیا کے ذرائع کے مطابق کم جونگ نام کو دو خواتین نے ہوائی اڈے پر زہر دیا۔ تاہم یہ واضح نہیں کہ ان خواتین کا تعلق کہاں سے ہے۔
ذرائع کے مطابق ملائیشیا کے اسپتال میں کم جونگ نام کی لاش کا پوسٹ مارٹم کیا جا رہا ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کا کہنا ہے کہ کم خاندان کے ایک قریبی ذریعے نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ کم نام کی ہلاکت کا تعلق زہرخورانی سے ہے۔
یاد رہے کہ 2001 میں کم جونگ نام جعلی پاسپورٹ پر جاپان میں داخل ہونے کی کوشش کے دوران گرفتار کیے گئے تھے۔ انہوں نے جاپانی پولیس کو بتایا تھا کہ وہ ٹوکیو کا ڈزنی لینڈ دیکھنا چاہتے تھے۔
کہا جاتا ہے کہ اس واقعے کے بعد ان کے والد کی نظروں میں ان کی وقعت کم ہوگئی تھی۔ 2011 میں والد کی وفات اور اپنے چھوٹے بھائی کے اقتدار سنبھالنے کے بعد کم جونگ نام نے اپنا زیادہ وقت مکاؤ، سنگاپور اور چین میں گزارا۔
بالی ووڈ اداکار شاہ رخ خان کی شہرت پوری دنیا میں ہے اور صرف پاکستان یا ہندوستان میں ہی نہیں، ان کے مداح رنگ، نسل اور زبان کی قید سے آزاد پوری دنیا میں موجود ہیں۔
حال ہی میں ملائیشیا کی ایک یونیورسٹی میں طالب علموں نے شاہ رخ خان کی فلم ’دل والے‘ کا گانا ’جنم جنم‘ گا کر انہیں شاندار خراج تحسین پیش کیا۔
ملائیشیا کی مینیجمنٹ اینڈ سائنس یونیورسٹی کے طلبا و طالبات نے اپنے سالانہ کانوکیشن کے موقع پر یک زبان ہو کر شاہ رخ خان کا گانا گایا۔ ملائیشین طلبا کے لیے گانے کی زبان نہایت اجنبی تھی مگر جس طرح انہوں نے روانی سے گانا گایا اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس کے لیے انہوں نے ہفتوں مشق کی ہوگی۔
ملائیشین طلبا کا یہ خراج تحسین دیکھ کر شاہ رخ خان بھی خوشی سے پھولے نہ سمائے اور انہوں نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ان طلبا کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کر ڈالا۔
لاہور: پاکستان جونیئر ہاکی ٹیم ملائیشیا سے وطن واپس پہنچ گئی،ہاکی ٹیم نےسلطان آف جوہر کپ میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے چاندی کا تمغہ اپنے نام کیا ۔
تفصیلات کےمطابق پاکستان جونئیر ہاکی ٹیم کوالالمپور سے قومی ائیر لائن کی پرواز سے لاہور پہنچی۔جونئیر ہاکی ٹیم نے جوہر بارو میں ہونے والے سلطان آف جوہر ہاکی کپ میں شرکت کی اور ایونٹ میں دوسری پوزیشن حاصل کی۔
جونیئر ہاکی ٹیم کےہیڈ کوچ طاہر زمان کا کہنا ہے کہ کھلاڑیوں نے ایونٹ میں اچھے کھیل کا مظاہرہ کیااوراب ان کا اگلا ہدف بھارت میں ہونے والا جونئیر ہاکی ورلڈ کپ ہے لیکن میگا ایونٹ میں شرکت کے لیے حکومتی اجازت درکار ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان جونئیر ہاکی ٹیم کو فائنل میں آسٹریلیا کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
واضح رہے کہ آسٹریلیا اور پاکستان کےدرمیان ایونٹ کا فائنل ملائیشیا کے شہر جوہاربارو میں ہوا جہاں دونوں ٹیموں میں دلچسپ مقابلے کےبعد حریف ٹیم نے قومی جونیئر ہاکی ٹیم کو1-3 سے شکست دے کر فائنل جیت لیاتھا۔
عید الفطر مسلمانوں کا ایک اہم مذہبی تہوار ہے جسے پوری دنیا میں بسنے والے مسلمان رمضان المبارک کا مہینہ ختم ہونے پر مناتے ہیں۔ عید الفطر اللہ کی طرف سے روزہ داروں کے لیے ایک انعام ہے۔ پورا مہینہ روزہ رکھنے کے بعد یکم شوال کو عید خوشیوں کا دن ہے۔
عید الفطر کو میٹھی عید بھی کہا جاتا ہے جو دنیا بھر کے مسلمان بڑے جوش و خروش کے ساتھ مناتے ہیں۔
قرآن میں حکم دیا گیا ہے کہ، ’رمضان کے آخری دن تک روزے رکھو اور زکواۃ ادا کرو اور عید کی نماز سے پہلے صدقہ فطر ادا کرو‘۔
دنیا بھر کے مسلمان عید الفطر سمیت مختلف مذہبی تہواروں کو اپنی ثقافتی روایات کے ساتھ مناتے ہیں جس سے ان تہواروں کی رنگینیت میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ آئیے دنیا بھر میں عید کے موقع پر مختلف روایات پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔
:تاریخی پس منظر
عید کے تہوار کو ترقی دینے میں مغل بادشاہ اورنگ زیب عالمگیر نے اہم کردار ادا کیا۔ اورنگ زیب عالمگیر انتہائی مذہبی اور شریعت کا پابند تھا۔ اس نے تخت سنبھالتے ہی غیر اسلامی رسوم کا خاتمہ کیا جو برصغیر میں رائج ہوگئی تھیں۔
تیمور کے دور میں جشن نوروز اتنی شان و شوکت سے منایا جاتا تھا کہ اس کے آگے عید پھیکی پڑ جاتی تھی۔ عالمگیر نے تخت نشین ہوتے ہی سب سے پہلے جو فرمان جاری کیا تھا وہ یہی تھا کہ نوروز منانے کا سلسلہ ختم کردیا جائے اور اس کی جگہ عید الفطر بھرپور طریقے سے منائی جائے۔
عالمگیر کا جشن جلوس بھی عموماً انہی ایام میں پڑتا تھا۔ لہٰذا اس کے سبب عید کی رونقیں دوبالا ہوجایا کرتی تھیں۔ یوں برصغیر میں جشن نوروز کے بجائے عید کا تہوار ذوق و شوق اور جوش و خروش سے منایا جانے لگا۔ آنے والے دیگر بادشاہوں نے بھی اس روایت کو برقرار رکھا اور آگے بڑھایا۔
تمام ممالک میں جہاں مسلمان بستے ہیں یہ تہوار بھرپور انداز میں منایا جاتا ہے۔ شمالی افریقہ، ایران اور مشرق وسطیٰ کے ملکوں میں یہ دن زیادہ تر ’فیملی ڈے‘ کے طور پر منایا جاتا ہے۔
:پاکستان
پاکستان میں عید کے موقع پر لوگ صبح ہی نئے کپڑے پہن کر نماز عید کے لیے تیار ہوتے ہیں اور غریب افراد کی مدد کے لیے نماز سے قبل صدقہ فطر کی ادائیگی کرتے ہیں۔ عید کے موقع پر کئی روز تک تعطیلات ہوتی ہیں۔ پاکستان میں ابھی تک عید کارڈز دینے کی خوبصورت روایت نے مکمل طور پر دم نہیں توڑا ہے۔
پاکستان میں عید پر بچوں کو بڑوں کی جانب سے پیسوں کی شکل میں عیدی کا تحفہ دیا جاتا ہے اور انہیں اپنی یہ رقم مرضی سے خرچ کرنے کی اجازت ہوتی ہے۔
:ترکی
ترک صدر احمد داؤد اوغلو نماز عید کے بعد ۔ فائل فوٹو
ترکی میں عید کے موقع پر بزرگوں کے دائیں ہاتھ کو بوسہ دے کر ان کی تکریم کی جاتی ہے۔ بچے اپنے رشتہ داروں کے ہاں جاتے ہیں اور عید کی مبارکباد دیتے ہیں جہاں انہیں تحائف ملتے ہیں۔ عید کے موقع پر ترک ’بکلاوا‘ نامی مٹھائی تقسیم کرتے ہیں۔
:سعودی عرب
نماز عید کے بعد سعودی نوجوان جشن مناتے ہوئے
عرب قدیم دور میں عید کے پکوانوں میں کھجوریں، شوربے میں بھیگی ہوئی روٹی، شہد، اونٹنی، بکری کا دودھ اور روغن زیتون میں بھنا ہوا گوشت استعمال کرتے تھے مگر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان کے کھانوں میں تبدیلی آتی گئی۔ اب عرب ممالک میں قدیم روایات کے ساتھ جدید کھانے بھی رواج پاگئے ہیں۔ عید کے روز عربوں کی سب سے پختہ روایت اعلیٰ اور قیمتی لباس زیب تن کر کے رشتے داروں اور دوستوں کے گھر جا کر ملنا ہے۔
عید پر بچوں کو تحفوں سے بھرے بیگ دیے جاتے ہیں۔ یہ بھی ایک روایت ہے کہ لوگ عید کے روز بڑی مقدار میں چاول اور دوسری اجناس خریدتے ہیں جو وہ غریب خاندانوں کے گھروں کے باہر چھوڑ آتے ہیں۔ شام کے وقت عید کے میلے اس تہوار کی رونق کچھ اور بڑھا دیتے ہیں۔
سعودی عرب میں دیہاتوں میں اونٹوں کی ریس کا بھی رواج ہے۔
:ایران
خواتین کی نماز عید کا اجتماع
ایران میں عید الفطر کو ’عید فطر‘ کہا جاتا ہے۔
:مصر
مصر میں عید الفطر کا تہوار 4 روز تک منایا جاتا ہے۔ عید کے دن کے آغاز پر بڑے بچوں کو لے کر مساجد کا رخ کرتے ہیں جبکہ خواتین گھر میں اہتمام کرتی ہیں۔ عید کی نماز کے بعد ہر کوئی ایک دوسرے کو عید کی مبارک باد دیتا ہے۔
پہلے دن کو خاندان دعوتوں میں مناتے ہیں جبکہ دوسرے اور تیسرے دن سینما گھروں، تھیٹروں اور پبلک پارکس کے علاوہ ساحلی علاقوں میں ہلا گلا کیا جاتا ہے۔ بچوں کو عام طور پر نئے کپڑوں کا تحفہ دیا جاتا ہے جبکہ خواتین اور عورتوں کے لیے بھی خصوصی تحائف کا اہتمام کیا جاتا ہے۔
:ملائیشیا
ملائیشیا میں عید کی تقریبات رسم و رواج کی وجہ سے بڑی رنگین ہوجاتی ہیں۔
ملائیشیا میں عید کا مقامی نام ’ہاری ریا عید الفطری‘ ہے جس کا مطلب ہے منانے والا دن۔ ملائیشیا میں عید کے دن لوگ خصوصی رنگ برنگے لباس زیب تن کرتے ہیں اور گھروں کے دروازے ہمیشہ کھلے رکھے جاتے ہیں تاکہ خاندان، ہمسائے اور دوسرے ملنے والے لوگ آجا سکیں۔
عید پر روایتی آتش بازی کا مظاہرہ بھی کیا جاتا ہے۔ اس آتش بازی کو دیکھنے کے لیے چھوٹے بڑے بچے، عورتیں بازاروں کا رخ کرتے ہیں۔ ملائیشیا میں عید کے موقع پر بچوں کو عیدی دی جاتی ہے جیسے ’دوت رایا‘ کہا جاتا ہے۔
یہاں عید پر خصوصی ڈش کے طور پر ناریل کے پتوں میں چاول پکائے جاتے ہیں جسے مقامی زبان میں ’کٹو پٹ‘ کہا جاتا ہے۔
:انڈونیشیا
انڈونیشیا میں عید کو مختلف ناموں سے جانا جاتا ہے، مثلاً ’ہری رایا‘، ’ہری اوتک‘، ’ہری رایا آئیڈیل‘ اور ’ہری رایا پوسا‘۔ ہری رایا کے معنی خوشی کا دن کے ہیں۔ عید پر انڈونیشیا اور ملائیشیا میں سب سے زیادہ چھٹیاں ملتی ہیں۔ آخری عشرے میں بینک، سرکاری اور نجی ادارے بند ہوتے ہیں۔
انڈونیشیا میں عید سے قبل رات کو ’تیکرائن‘ کہا جاتا ہے۔ اس رات لوگوں کے ماشا اللہ کہنے سے ماحول گونج اٹھتا ہے جبکہ گلیوں اور بازاروں میں نعرہ تکبیر بھی لگائے جاتے ہیں۔
اس موقع پر گھروں کے دروازوں اور کھڑکیوں میں موم بتیاں، لالٹینیں اور دیے جلا کر رکھے جاتے ہیں جو بہت خوبصورت نظارہ پیش کرتے ہیں۔
:فلسطین
فلسطین میں عید کے موقع پر ’کک التماز‘ نامی گوشت کی میٹھی ڈش تیار کی جاتی ہے جو گرما گرم کافی کے ساتھ مہمانوں کو پیش کی جاتی ہے۔
:بنگلہ دیش
دیگر مسلمان ممالک کی طرح یہاں بھی دن کا آغاز نماز سے ہوتا ہے اور اس کے بعد رشتہ داروں سے ملاقاتیں ہوتی ہیں۔ عید کے موقع پر زکوٰة اور فطرانہ بھی دیا جاتا ہے۔
بنگلہ دیش میں عید کے روز شیر خورمہ بنتا ہے جسے ’شی مائی‘ کہا جاتا ہے۔ عید پر نئے لباس پہنے جاتے ہیں جبکہ گھروں میں خصوصی دعوتوں کا اہتمام ہوتا ہے اور خواتین اپنا ایک ہاتھ مہندی سے سجاتی ہیں۔
:عراق
عراق میں عید کے موقع پر ہونے والا فیسٹیول
عراق میں لوگ صبح نماز عید ادا کرنے سے پہلے ناشتے میں بھینس کے دودھ کی کریم اور شہد سے روٹی کھاتے ہیں۔
:افغانستان
عید الفطر افغانستان کے مسلمانوں کے لیے خصوصی اہمیت کا حامل دن ہے جسے تین دن تک پورے جوش و خروش سے منایا جاتا ہے۔ پشتو بولنے والی برادری عید کو ’کوچنائی اختر‘ پکارتے ہیں۔
عید کے موقع پر مہمانوں کی تواضع کرنے کے لیے جلیبیاں اور کیک بانٹا جاتا ہے جسے ’واکلچہ‘ کہا جاتا ہے۔ افغانی عید کے پہلے دن اپنے گھروں پر پورے خاندان کے ساتھ وقت گزارتے ہیں۔
:امریکہ
امریکہ میں مسلمان عید کی نماز کی ادائیگی کے لیے اسلامک سینٹرز میں اکٹھے ہوتے ہیں اور اس موقع پر پارک میں بھی نماز کی ادائیگی ہوتی ہے۔ مخیر حضرات اس موقع پر بڑی بڑی پارٹیوں کا بھی اہتمام کرتے ہیں۔
اسلامک سینٹرز میں عید ملن پارٹیوں کا انعقاد ہوتا ہے۔ عید کی تقریبات 3 دن تک جاری رہتی ہے۔ بڑے بچوں کو عیدی دیتے ہیں جبکہ خاندان آپس میں تحائف کا تبادلہ بھی کرتے ہیں۔
:برطانیہ
برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون اسلامک سینٹر میں مسلمانوں سے عید ملتے ہوئے ۔ فائل فوٹو
برطانیہ میں عید الفطر قومی تعطیل کا دن نہیں مگر یہاں بیشتر مسلمان صبح نماز ادا کرتے ہیں۔ اس موقع پر مقامی دفاتر اور اسکولوں میں مسلم برادری کو حاضری سے استثنیٰ دیا جاتا ہے۔ جنوبی ایشیائی مرد جبہ اور شیروانی میں ملبوس نظر آتے ہیں جبکہ خواتین شلوار قمیض سے عید کا آغاز کرتی ہیں اور مقامی مساجد میں نماز ادا کر کے دوسروں سے ملا جاتا ہے۔
عید کے موقع پر مسلمان اپنے رشتے داروں اور دوستوں سے میل ملاقات کر کے عید کی مبارکباد دیتے ہیں جبکہ اپنے پیاروں میں روایتی پکوان اور مٹھائیاں بھی تقسیم کی جاتی ہیں۔
:چین
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق عوامی جمہوریہ چین میں مسلمانوں کی آبادی 1 کروڑ 80 لاکھ ہے۔ عید کے روز مسلم اکثریتی علاقوں میں سرکاری چھٹی ہوتی ہے۔ ان علاقوں کے رہائشی مذہب سے بالاتر ہو کر ایک سے تین روز تک کی سرکاری چھٹی کر سکتے ہیں۔