لاہور : استحکام پاکستان پارٹی کی ترجمان فردوس عاشق اعوان نے اپنی ملازمہ پر بہیمانہ تشدد کیا اور اسے گالیاں بھی دیں۔
کمسن گھریلو ملازمین پر تشدد کا سسلہ رک نہیں سکا، فردوس عاشق اعوان کی اپنی گھریلو ملازمہ سے گالم گلوچ اور تشدد کی ویڈیو منظر عام پر آگئی۔
واقعے کی موبائل فون ویڈیو میں فردوس عاشق اعوان ملازمہ پر تشدد کا اعتراف بھی کر رہی ہیں، انہوں نے ملازمہ کو گالیاں اور پولیس کو بلا کر اسے بند کرانے کی دھمکیاں بھی دیں۔
اے آر وائی نیوز کے نمائندے خواجہ رمضان مجید کے مطابق انہوں نے ویڈیو بنانے والے شخص کو بھی دھمکیاں دیں اور مبینہ طور پر رقم کا مطالبہ کرتی ہوئی نظر آرہی ہیں۔
لاہور: سول جج کے گھر ملازمہ پر تشدد کیخلاف ازخود نوٹس لینے کیلئے درخواست دائر کردی گئی۔
تفصیلات کے مطابق سول جج کے گھر ملازمہ پر تشدد کیخلاف ازخود نوٹس لینے کیلئے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں درخواست دائر کردی گئی۔
درخواست سپریم کورٹ کےانسانی حقوق سیل میں مدثرچوہدری ایڈووکیٹ نے دائر کی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ آئین پاکستان کےتحت ہرشہری کی عزت اور اس کی جان کو تحفظ حاصل ہے، سول جج کےگھر ملازمہ پر تشدد انسانی وقار اور احترام کےاصولوں کےمنافی ہے۔
درخواست میں کہا گیا کہ سول جج کی اہلیہ کے وحشیانہ تشدد سے معصوم بچی موت کےدہانے پر ہے، افسوسناک واقعےکےاصل حقائق سامنے لانے کےلئے ازخود نوٹس لیا جائے۔
درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت ذمہ دارکیخلاف سخت قانونی کارروائی کا حکم دے اور معاملہ دبانے پرسول جج کیخلاف محکمانہ کارروائی کا حکم دیا جائے۔
فیصل آباد: کم سن گھریلو ملازمہ پر میاں بیوی کے سرعام تشدد کیس میں پولیس نے دباؤ میں آ کر با اثر شخصیات کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے، ایک بار پھر طاقت ور جیت اور کم زور ہار گیا۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق فیصل آباد میں ایڈن ویلی سوسائٹی میں کم سن ملازمہ پر تشدد کرنے والے میاں بیوی کے سلسلے میں پولیس نے مکمل جانب داری کا ثبوت دیتے ہوئے قواعد کی واضح خلاف ورزی کی۔
آج عدالت سے کمسن ملازمہ صدف پر تشدد کرنے والا ملزم منیر آسانی سے ضمانت پر رہا ہو گیا، کیوں کہ پولیس نے تشدد کرنے والے بااثر ملزم میاں بیوی کو مکمل قانونی ریلیف دیا تھا، چائلڈ پروٹیکشن بیورو کو اطلاع کیے بغیر ملزم کو عدالت میں پیش کیا گیا۔
دوسری طرف اس کیس میں ایس ایچ او نے مقدمے میں نامزد با اثر ملزمہ ثمینہ کو گرفتار ہی نہیں کیا، ملزمہ ثمینہ اپنے شوہر منیر کی گرفتاری کے وقت بھی گھر میں موجود تھی۔
متاثرہ ملازمہ صدف کو بھی عدالت میں پیش کرنے کی بجائے اسے والدین کے حوالے کر دیا گیا، پولیس نے بہیمانہ تشدد کا شکار صدف کا میڈیکولیگل بھی نہیں کرایا، پولیس نے بچی کا بیان بھی ریکارڈ نہیں کرایا۔
واضح رہے کہ کم سن ملازمہ کو قواعد کے تحت مقدمے کے مدعی چائلڈ پروٹیکشن بیورو کی تحویل میں دیا جانا تھا۔ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ متاثرہ بچی کا میڈیکولیگل کروایا جاتا تو ملزم کی ضمانت نہ ہوتی۔
فیصل آباد: پنجاب کے شہر فیصل آباد میں بد ترین تشدد کا شکار بننے والی کم سن گھریلو ملازمہ کو بازیاب کرا لیا گیا، دوسری طرف ملازمہ پر سر عام تشدد کرنے والے ملزم کو ضمانت پر رہائی مل گئی۔
تفصیلات کے مطابق فیصل آباد میں کم سن گھریلو ملازمہ پر بدترین تشدد کرنے والے ملزم رانا منیر کی ضمانت منظور ہو گئی، عدالت نے ایک لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دے دیا۔
قبل ازیں، پولیس نے بچی صدف کو بازیاب کرا لیا جسے مالک مکان فرقان نے چھپا دیا تھا، بازیابی کے بعد بچی کو اس کے والدین کے حوالے کر دیا گیا اور وہ ساہیوال میں اپنے گھر منتقل ہو گئی، والدین کو حوالگی کا تھانہ مدینہ ٹاؤن میں اندراج بھی کیا گیا، 2 خواتین کانسٹیبلز کے ہمراہ بچی کو ساہیوال پہنچایا گیا۔
ایس ایچ او رائے آفتاب کا کہنا تھا کہ متاثرہ بچی کو فرید ٹاؤن میں والد اللہ دتہ کے حوالے کیا گیا۔ چائلڈ پروٹیکشن بیورو بھی بچی کی حوالگی کی خواہاں تھی تاہم پولیس نے بچی والدین کے حوالے کی۔
آج تشدد کرنے والے ملزم کو علاقہ مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیاگیا، پولیس کا کہنا ہے کہ ڈیوٹی جج ذوالفقار احمد نے رانا منیر کی ضمانت منظور کر لی۔
فیصل آباد میں گھریلو ملازمہ پر تشدد معاشرتی اور سماجی ناہمواریوں کا عکاس ہے۔ وزیراعلی عثمان بزدار کی قیادت میں پنجاب چائلڈ پروٹیکشن بیورو کا دائرہ کار ضلعی سطح تک وسیع کیا جارہا ہےتاکہ معصوم بچوں پر ذہنی، جسمانی اور جنسی تشدد کرنیوالے سفاک درندوں کو قانون کی گرفت میں لایا جاسکے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز فیصل آباد میں ہٹے کٹے مرد اور خواتین نے کم سن گھریلو ملازمہ پر سر عام تشدد کیا تھا، تشدد کرنے والوں نے بچی کے بال پکڑ کر اسے سڑک پر پٹخا، معلوم ہوا کہ ملزم رانا منیر کے بچے پڑوس میں مور دیکھنے آئے تھے، ملازمہ نے منع کیا تو بچی پر تشدد کیا گیا۔
اس واقعے کی فوٹیج وائرل ہونے پر پولیس پہنچ گئی، لیکن با اثر ملزم کو انتہائی عزت کے ساتھ ذاتی گاڑی میں تھانے لےگئی، ملزم اور بیوی ثمینہ کے خلاف چائلڈ پروٹیکشن بیورو کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا۔ واقعے کے بعد ملزمان نے بچی کو چھپا دیا تھا، اس لیے فوری طور پر پولیس کو بچی نہیں مل سکی تھی، تاہم آج بچی کو بازیاب کرایا گیا۔
وزیر اعلیٰ اور آئی جی پنجاب نے بھی واقعے کا نوٹس لے لیا تھا، فرودس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ تشدد میں ملوث افراد کو کٹہرے میں لا کر قانون پر عمل یقینی بنائیں گے۔