Tag: ملازمین کا احتجاج

  • جرمنی کے متعدد ایئرپورٹس پر ملازمین کی ہڑتال، لاکھوں مسافر رُل گئے

    جرمنی کے متعدد ایئرپورٹس پر ملازمین کی ہڑتال، لاکھوں مسافر رُل گئے

    جرمنی میں 13 سے زائد بڑے ایئرپورٹس پر ملازمین کے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے، احتجاج کے باعث فلائٹ آپریشن بری طرح متاثر ہے، جس کے سبب درجنوں فلائٹس منسوخ ہوگئی ہیں۔

    غیر ملکی ذرائع کے مطابق ایئرپورٹس پر ملازمین گزشتہ روز سے 24 گھنٹے کی ہڑتال پر بیٹھے ہیں، جبکہ گراونڈ ہینڈلنگ کے علاوہ ایئرپورٹ سکیورٹی کا عملہ بھی ہڑتال میں شامل ہے۔ 10 سے زائد ہوائے اڈے بری طرح متاثر ہیں۔

    جرمنی کے مصروف ترین ایئرپورٹ پر ہڑتال کے باعث یورپ سمیت دیگر ممالک جانے والے مسافر بری طرح متاثر ہیں۔ اطلاعات کے مطابق پانچ لاکھ 10ہزار سے زائد مسافر متاثر ہوئے ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق اجرتوں کے تنازے کے درمیاں ہڑتال سے مسافروں کے سفر میں بہت زیادہ خلل پیدا ہوا ہے، ملازمین نے 8 فیصد تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ کیا ہے، ہڑتال کے باعث مسافر بسوں میں سفر کرنے پر مجبور ہیں۔

    دوسری جانب جرمنی جانے کے خواہشمند پاکستانیوں کے لیے اہم خبر آگئی، جرمن قونصلیٹ کراچی نے اوقات کار تبدیل کردیئے۔

    رمضان المبارک میں جرمن قونصل خانے کراچی نے پاسپورٹ کلیکشن کے اوقاتِ کار تبدیل کردیے۔

    جرمن قونصلیٹ کراچی نے ایک ماہ کے لیے اوقاتِ کار میں تبدیلی کی، جس کے تحت پیر تا جمعرات قونصلیٹ کراچی سہ پہر ڈیڑھ بجے سے ڈھائی بجے تک پاسپورٹ کلیکشن کی سروسز فراہم کے گا۔

    ٹرمپ کا روس، چین اور ایران کی مشترکہ فوجی مشقوں رد عمل

    قونصل خانے نے رمضان المبارک میں پاسپورٹ کلیکشن کے اوقات کار تبدیلی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا، اس کا مقصد روزے کے مہینے کے دوران زائرین کو سہولت فراہم کرنا ہے۔توقع ہے کہ رمضان کے بعد باقاعدہ اوقات کار دوبارہ شروع ہو جائیں گے۔

  • یوٹیلیٹی اسٹورز کی بندش : ہزاروں ملازمین کا حکومت سے اہم مطالبہ

    یوٹیلیٹی اسٹورز کی بندش : ہزاروں ملازمین کا حکومت سے اہم مطالبہ

    لاہور : حکومت کی جانب سے یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کو بند کرنے فیصلے کے بعد ہزاروں ملازمین میں تشویش کی لہر دوڑ گئی۔

    اپنے روزگار کو ختم ہوتا دیکھ کر ملازمین نے اسکیم موڑ زونل آفس کے سامنے شدید احتجاج کیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ فیصلے کو فوری طور پر واپس لیا جائے۔

    اس موقع پر نمائندہ اے آر وائی نیوز سے بات کرتے ہوئے ملازمین کا کہنا تھا کہ اس محکمے میں 14ہزار ملازمین ہیں اور یہ ایسا حکومتی ادارہ ہے جس کا شمار منافع بخش اداروں میں ہوتا ہے۔

    مظاہرین نے کہا کہ اس فیصلے سے صرف ہم ہی نہیں بلکہ ان کمپنیوں کے ملازمین بھی جو ہمیں مال سپلائی کرتے ہیں وہ بھی بے روزگار ہوجائیں گے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز ہر سال حکومت کو ٹیکس فراہم کرتا ہے، حکومت اگر یوٹیلیٹی اسٹورز بند کرنے کا فیصلہ واپس نہیں لیتی تو ہمارے گھروں میں فاقہ کشی کی نوبت آسکتی ہے۔

    واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے ملک بھر میں قائم تمام یوٹیلیٹی اسٹورز بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    یوٹیلیٹی اسٹور انتظامیہ کے مطابق وفاقی حکومت نے ہم کو 2 ہفتے کا وقت دیا ہے جب کہ یوٹیلیٹی اسٹورز پر دستیاب اشیاء پر سبسڈی پہلے ہی ختم ہوچکی ہے۔

    انتظامیہ کا بتانا ہے کہ اسٹورز بند ہونے کی خبر کے بعد ہزاروں ملازمین میں تشویش پائی جاتی ہے، 6 ہزار مستقل جب کہ دیگر ملازمین کنٹریکٹ اور ڈیلی ویجز پر ہیں۔ رپورٹ کے مطابق وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد ٹائم لائن کے مطابق تمام یوٹیلیٹی اسٹورز بند کردیے جائیں گے۔

     

  • ڈھاکا : تنخواہوں میں عدم اضافے کے خلاف گارمنٹس ملازمین کا احتجاج

    ڈھاکا : تنخواہوں میں عدم اضافے کے خلاف گارمنٹس ملازمین کا احتجاج

    ڈھاکا : بنگلا دیش میں گارمنٹس ملازمین نے تنخواہوں میں اضافے کو ناکافی قرار دیتے ہوئے احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق بنگلادیش میں گارمنٹس ملازمین گزشتہ ایک ہفتے سے تنخواہوں میں اضافے کیلئے احتجاج کررہے تھے اس دوران پولیس تشدد سے ایک شخص کی موت بھی واقع ہوئی تھی جس کے بعد فیکٹری مالکان نے ملازمین کی تخواہوں میں اضافے کا اعلان کیا تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ گامنٹس فیکٹری کے مالکان کی جانب سے تنخواہوں میں اضافے کا فیصلہ گاڑیوں اور فیکٹریوں کی توڑ پھوڑ روکنے کےلیے کیا گیا تھا جسے ملازمین نے مسترد کرتے ہوئے دوبارہ احتجاج شروع کردیا ہے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ پولیس نے فیکٹریوں کی توڑ پھوڑ اور سڑکوں کی بندش روکنے کےلیے مظاہرین پر آنسو گیس شیلنگ اور واٹر کینن کا بے دریغ استعمال کیا ہے۔

    انڈسٹریل پولیس کے ڈائریکٹر نے بیان دیا ہے کہ ’دارالحکومت کے مضافات میں دس فیکٹریوں کے ملازمین نے مظاہرے کے دوران ہائی وے کو بند کرنے کی کوشش کی تھی تاہم پولیس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے مظاہرین کو منتشر کردیا۔

    پولیس ڈائریکٹر سمین الرحمٰن کا کہنا ہے کہ تمام فیکٹریاں دوبارہ کھل صرف دس گارمنٹس فیکٹریوں کے ملازمین کی احتجاج جاری رکھے ہوئے ہیں۔

    مزدور یونین کے سربراہ کا کہنا ہے کہ ملازمین کام پر واپس آگئے ہیں لیکن اکثر ملازمین تنخواہوں میں اضافے کے مسودے سے ناخوش ہیں۔

    بنگلا دیش گارمنٹس اور انڈسٹریل ورکرز فیڈریشن کے صدر بابل اختر کا کہنا تھا کہ ’ ہمیں یہ قبول کرنا پڑا کیونکہ یہ تجویز ہماری وزیراعظم کی طرف سے آئی تھی اور ہم کس طرح ان کی تذلیل کرسکے؟‘۔

    انہوں نے کہا کہ ’ہم تمام ملازمین پر زور دیتے ہیں کہ وہ کام بحال کریں اور ہمیں امید ہے کہ وزیر اعظم عنقریب ہماری مناسب اجرت کو یقینی بنائیں گی‘۔

    یاد رہے کہ حکومت نے جنوری میں گارمنٹس ملازمین کی تنخواہوں میں 51 فیصد اضافہ کیا جائے گا۔

  • این ای ڈی ملازمین کا وائس چانسلر آفس کے باہر احتجاج

    این ای ڈی ملازمین کا وائس چانسلر آفس کے باہر احتجاج

    کراچی : این ای ڈی یونیورسٹی کےسینکڑوں ملازمین کی جانب سے آج دوسرے روزبھی وائس چانسلر آفس پر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، ملازمین نے وائس چانسلز آفس سے یونیورسٹی روڈ تک احتجاجی ریلی نکالی.

    تفصیلات کے مطابق این ای ڈی یونیورسٹی کے ملازمین کی جانب سے آج دوسرے روز احتجاج کیاگیا،مظاہرین نے احتجاج کرتے ہوئے کہنا تھاکہ میڈیکل انشورنس کمپنی فراڈ ثابت ہوئی ہے.

    ملازمین کا وائس چانسلر آفس کے باہر کہنا تھا کہ نجی انشورنس کمپنی ملازمین کے بلوں کی ادائیگی نہیں کرسکی.

    این ای ڈی ملازمین کا کہنا تھاکہ گذشتہ چار سال سے لیو انکیشمنٹ سے محروم ہیں،گذشتہ کئی سال سے گریڈ ون سے پندرہ تک ملازمین کی ترقیاں التوا کا شکار ہیں میڈیکل اور اوور ٹائم سے محروم کردیا گیا ہے.

    واضح رہے گذشتہ روز بھی این ای ڈی کے ملازمین کی جانب سے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا تھا،ملازمین نےاین ای ڈی یونیورسٹی کے مالی بحران کا ذمہ دار یونیورسٹی انتظامیہ کو قرار دیا تھا.