Tag: ملازمین

  • کرونا وائرس: امریکی کمپنی نے ریستورانوں کو کرائے سے مستثنیٰ کردیا

    کرونا وائرس: امریکی کمپنی نے ریستورانوں کو کرائے سے مستثنیٰ کردیا

    امریکا میں ایک کمپنی نے اپنے زیر اتنظام چلنے والے ریستورانوں کی انتظامیہ کو تاکید کی ہے کہ وہ جگہ کا کرایہ دینے کے بجائے اپنے ملازمین کی تنخواہیں بروقت ادا کریں۔

    کرونا وائرس نے دنیا بھر کی معیشتوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے خصوصاً چھوٹے کاروباری افراد اس سے بے حد متاثر ہوئے ہیں، مختلف اداروں اور کمپنیوں کی جانب سے اس نقصان سے نمٹنے کے لیے مختلف حکمت عملی اپنائی جارہی ہے۔

    امریکی ریاست آرکنساس میں ینگ انویسٹمنٹ نامی کمپنی نے بھی اپنے زیر انتظام چلنے والے ریستورانوں کے لیے کہا ہے کہ ہم اپنے حصے کی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے اپریل کے مہینے کا کرایہ نہیں لیں گے۔

    کمپنی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ اس رقم سے ریستوران چلانے والے افراد اپنے ملازمین کی تنخواہیں ادا کریں اور اپنے خاندان کا خیال رکھیں، ہم اس مشکل وقت میں ایک دوسرے کے ساتھ چلیں گے۔

    ریاست آرکنساس کے شہر جونسبورو میں کئی ریستوران مذکورہ کمپنی کی ملکیت ہیں۔

    کمپنی کے اس اعلان کے بعد ایک ریستوران کے شیف نے کہا کہ یہ ان کے لیے نہایت غیر متوقع ہے، وہ اس انڈسٹری سے گزشتہ 27 سال سے وابستہ ہیں اور وہ ایسا پہلی بار دیکھ رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہم اپنے ریستوران میں کام کرنے والے ملازمین کو اپنے خاندان کا ہی حصہ سمجھتے ہیں۔

    ایک اور شیف کا کہنا تھا کہ ان کے ریستوران کی کمائی میں 60 فیصد کمی واقع ہوئی ہے، اس بار ان کی جو بھی آمدنی ہوئی ہے وہ سیدھا ملازمین کو تنخواہ دینے میں صرف ہوجائے گی۔

  • کرونا کا خوف ،  عالمی اداروں نے ملازمین کودفتروں میں حاضری سےاستثنیٰ دے دیا

    کرونا کا خوف ، عالمی اداروں نے ملازمین کودفتروں میں حاضری سےاستثنیٰ دے دیا

    اسلام آباد : کرونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر پاکستان میں عالمی اداروں نے ملازمین کو دفتروں میں حاضری سے استثنیٰ دے دیا اور عملے کوگھروں سے کام کرنے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق کروناوائرس کےمریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوتا جارہا ہے، کرونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر پاکستان میں عالمی اداروں نے ملازمین کودفتروں میں حاضری سے استثنیٰ دے دیا۔

    اسلام آباد میں ورلڈبینک کے عملے کوگھروں سے کام کرنے کی ہدایت کی گئی جبکہ اقوام متحدہ کے ادارے یواین ڈی پی نے بھی ملازمین کو دفتر آنے سے روک دیا۔

    یو این ڈی پی کی جانب سے ملازمین کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ تاحکم ثانی گھروں سے کام کریں اور دفتر نہ آئیں۔

    مزید پڑھیں : ٹویٹر کرونا وائرس سے خوف زدہ، تمام دفاتر بند، ملازمین کو گھر سے کام کرنے کی ہدایت

    یاد رہے سماجی رابطے اور مائیکروبلاگنگ کی ویب سائٹ ٹویٹر نے کرونا وائرس کے پیش نظر دنیا بھر میں اپنے دفاتر کو بند کرنے کا اعلان کرتے ہوئے ملازمین کو گھر سے کام کرنے کی ہدایت کی تھی۔

    ٹویٹر نے وضاحت کی تھی کہ گھر سے کام کرنے والے ملازمین کو پوری تنخواہ دی جائے گی یا جو لوگ گھنٹے کے حساب سے کام کرتے ہیں انہیں بھی ویسے ہی معاوضہ دیا جائے گا جیسے دفاتر میں حاضری پر دیا جاتا ہے۔

    کمپنی کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ گھر سے کام کرنے کے دوران ملازمین کو جن اخراجات کا سامنا کرنا پڑے گا وہ بھی انتظامیہ ادا کرے گی، علاوہ ازیں والدین کی جانب سے ملازمین کی دیکھ بھال کرنے پر جو خرچہ ہوگا اس کی مکمل ادائیگی بھی کمپنی کرے گی۔

    اس سے قبل کرونا خطرے کے پیش نظر ایپل، ایمازون، مائیکروسافٹ، گوگل سمیت دیگر ٹیکنالوجی کمپنیز نے مختلف ممالک میں قائم اپنے دفاتر کو بند کر کے ملازمین کو گھروں سے کام کرنے کی ہدایت کر چکی ہے۔

  • کرونا وائرس: ٹویٹر نے ملازمین کو گھر سے کام کرنے کی ہدایت کردی

    کرونا وائرس: ٹویٹر نے ملازمین کو گھر سے کام کرنے کی ہدایت کردی

    دنیا بھر میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے پیش نظر سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر نے اپنے ملازمین کو دفاتر نہ آنے اور گھر سے کام کرنے کی ہدایت جاری کردی۔

    ٹویٹر کی ہیومن ریسورس مینیجر جینیفر کرسٹی کا کہنا ہے کہ ٹویٹر کے تمام ملازمین سوموار سے اپنے گھروں سے کام کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ ہم اپنے ملازمین کی گھر سے کام کرنے کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں، ہماری کوشش ہے کہ ہم جان لیوا کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے امکان کو کم سے کم کردیں۔

    جینیفر کا کہنا ہے کہ جاپان، ہانگ کانگ اور جنوبی کوریا میں واقع ٹویٹر دفاتر کے ملازمین پر گھر سے کام کرنے کی ضروری شرط عائد کردی گئی ہے۔

    یاد رہے کہ کرونا وائرس کے پیش نظر جاپان پہلے ہی ملک بھر کے تمام اسکول بند کرچکا ہے، جبکہ ہانگ کانگ میں ملازمین ایک مہینے تک گھروں سے کام کرنے بعد سوموار کو دفاتر واپس لوٹے ہیں۔

    اب تک دنیا بھر میں کرونا وائرس سے متاثرین کی تعداد 92 ہزار 932 ہوگئی ہے جبکہ 3 ہزار 119 افراد مہلک وائرس کا شکار ہو کر ہلاک ہو چکے ہیں۔

    دنیا بھر کے 76 ممالک تک یہ وائرس رسائی حاصل کر چکا ہے اور اس کا پھیلاؤ بدستور جاری ہے، شمالی افریقی ملک تیونس میں بھی کرونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آگیا ہے جبکہ سعودی عرب نے بھی پہلے کیس کی تصدیق کردی ہے۔

  • اصلی ہیں یا جعلی؟ عدالت کی پی آئی اے کے ملازمین کی ڈگریاں چیک کرنے کا حکم

    اصلی ہیں یا جعلی؟ عدالت کی پی آئی اے کے ملازمین کی ڈگریاں چیک کرنے کا حکم

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن (پی آئی اے) کے ملازمین کی ڈگریوں کی تصدیق کروانے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے قومی ایئر لائن (پی آئی اے) کے ملازمین کی ڈگریاں چیک اور تصدیق کروانے کا حکم دیتے ہوئے رپورٹ جمع کروانے کا حکم دے دیا۔

    عدالت نے ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین، پی آئی اے کے مینیجنگ ڈائریکٹر اور اٹارنی جنرل کو طلب کرلیا۔

    درخواست گزار کے وکیل نے عدالت میں کہا کہ پی آئی اے کے بعض ملازمین نے آزاد کشمیر کی نجی یونیورسٹی سے تعلیمی اسناد حاصل کی، ایئر لائن کے ملازمین کبھی یونیورسٹی نہیں گئے لیکن انہیں ڈگریاں مل گئیں۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ ان اسناد کی بنیاد پر محکمانہ پرموشن حاصل کی گئی۔

    عدالت کی جانب سے کہا گیا کہ الخیر یونیورسٹی محض دکھاوے کی جامعہ ہے۔ تعلیمی عمل کے بغیر ڈگریاں فروخت کی گئیں۔ بظاہر ڈگریوں کے حصول کا عمل غیر قانونی لگتا ہے۔

    عدالت نے کہا کہ پی آئی اے میں نجی یونیورسٹی سے حاصل اسناد کو پذیرائی دی گئی۔ عدالت نے حکم دیا کہ پی آئی اے انتظامیہ یقینی بنائے کہ ملازمین کی تعلیمی اسناد منظور شدہ اداروں سے ہوں۔

    چیف جسٹس کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے سماعت ایک ماہ تک ملتوی کردی۔

    خیال رہے کہ رواں برس اگست میں پی آئی اے انتظامیہ نے اس حوالے سے بڑی کارروائی کی تھی اور گھوسٹ اور جعلی ڈگریوں کے حامل 11 سو سے زائد ملازمین کو برطرف کردیا تھا۔

    ترجمان کے مطابق جعلی ڈگریوں کے حامل 700 ملازمین کو فارغ کیا گیا۔ زیادہ تر ملازمین کی تعداد فلائٹ سروسز اور دیگر محکموں سے تھی۔

  • سعودی ملازمین کو شعبہ تبدیل کرنے کی مشروط اجازت

    سعودی ملازمین کو شعبہ تبدیل کرنے کی مشروط اجازت

    ریاض: سعودی وزارت محنت وسماجی بہبود نے صحت کے شعبے سمیت چار طرح کے اداروں کو اپنا عملہ دوسرے متعلقہ اداروں کو عارضی طور دینے کی مشروط اجازت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب میں شعبہ صحت سمیت چار اداروں کو مشروط اجازت اس صورت میں دی جائے گی جب عملے میں غیرملکی کارکنان 20 فیصد سے زیادہ نہ ہوں۔ دو سال کے دوران عملہ 12 ماہ سے زیادہ مدت کے لیے عاریتاََ نہ دیا جائے، دونوں ادارے ایک جیسا کام کر رہے ہوں۔

    عاریتاََ عملے کی فراہمی کا کام اجیر سسٹم کے مطابق انجام دینا ہوگا، پہلے اجیر سسٹم میں اندراج کرانا ہوگا، عملہ فراہم کرنے والے ادارے کی جانب سے کارکنان کی خدمات کا معاہدہ تحریر کیا جائے گا۔

    وزارت محنت وسماجی بہبود نے چار طرح کے اداروں کو اپنا عملہ عاریتاََ فراہم کرنے کی منظوری دی ہے، ان میں صحت، فارمیسیاں، کھیتی باڑی اور تعمیرات کا شعبہ شامل ہے۔

    وزارت محنت نے اپنی ویب سائٹ پر اعلامیے میں بتایا کہ نجی صحت اداروں کو یہ سہولت اس وجہ سے بھی دی گئی ہے کہ تاکہ انہیں قوانین محنت کی خلاف ورزیوں سے تحفظ حاصل ہوجائے۔ عملی طور پر صحت ادارے اپنا عملہ دوسرے صحت اداروں کو مہیا کرتے رہتے ہیں، بعض اوقات کئی ادارے اپنے عملے کا تبادلہ بھی کرتے ہیں۔

  • ملازمین کو درپیش مسائل کا موثر حل یقینی بنایا جائے، وزیراعظم

    ملازمین کو درپیش مسائل کا موثر حل یقینی بنایا جائے، وزیراعظم

    اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے ملازمین کی تنخواہوں کے معاملات منظم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ملازمین کو درپیش مسائل کا موثر حل یقینی بنایا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت اجلاس میں پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ، وزارت ہاؤسنگ سے متعلق معاملات کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں وزیر ہاؤسنگ طارق بشیر چیمہ، سیکریٹری ہاؤسنگ، سیکریٹری خزانہ نے شرکت کی۔

    وزیراعظم کو ادارے میں بہتری کے لیے وزارت کے اقدامات پر بریفنگ دی گئی۔ وزیراعظم عمران خان نے ملازمین کی تنخواہوں کے معاملات منظم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ملازمین کو درپیش مسائل کا موثر حل یقینی بنایا جائے۔

    وزیراعظم عمران خان کو پی ڈبلیو ڈی کی کارکردگی، افرادی قوت کے مؤثر استعمال پر بریفنگ دی گئی ۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام کے تحت 46 منصوبوں پر عملدرآمد کیا جا رہا ہے، 36 منصوبوں کو مالی سال کی دوسری سہ ماہی کے آخر تک مکمل کر لیا جائے گا۔

    اجلاس میں وزیراعظم کو کراچی اور مری میں واقع وزارتِ ہاؤسنگ کی قیمتی املاک پر بھی بریفنگ دی گئی، سرکاری ملازمین کے لئے رہائش گاہوں کی کمی کو پورا کرنے کے اقدامات اور اسلام آباد سمیت مختلف شہروں میں تعمیر سرکاری گھروں کے مثبت استعمال پر بھی مشاورت کی گئی۔

  • دفتر ذہنی مریض پیدا کرنے کا گڑھ بن گئے

    دفتر ذہنی مریض پیدا کرنے کا گڑھ بن گئے

    کیا آپ دفتر سے واپسی پر ایک تھکا دینے والے دن کے اختتام پر کمر میں درد یا سر درد کا شکارہوتے ہیں؟ دفتر کے بعد آپ کو کسی بھی دوسری شے پر توجہ مرکوز کرنے میں مشکل پیش آتی ہے؟

    تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کے دفتر نے آپ کو دماغی مرض کا شکار بنا دیا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او نے کام کے دباؤ اور دفتر کے حوالے سے ہونے والے تناؤ، اور اس سے پیدا ہونے والے جسمانی و دماغی مسائل کو باقاعدہ دماغی مرض قرار دے دیا ہے۔

    برن آؤٹ یا برن آؤٹ سنڈروم نامی یہ مرض ناپسندیدہ دفتری ماحول، یا بے تحاشہ کام کے دباؤ کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے۔

    اس کیفیت کی بنیادی تعریف ہے: کام کا دباؤ جو آپ مینیج نہ کرسکیں نتیجتاً آپ کی صحت پر منفی اثرات مرتب ہونے لگیں۔

    اس مرض کی علامات یہ ہوسکتی ہیں۔

    جسمانی توانائی میں کمی محسوس کرنا

    ہر وقت تھکن کا شکار ہونا

    ذہنی طور پر کام سے خود کو دور محسوس کرنا

    کام اور دفتر کے بارے میں منفی خیالات رکھنا

    پیشہ وارانہ کارکردگی میں کمی واقع ہونا

    گو کہ اس مرض کو دور جدید کی ایجاد کہا جارہا ہے تاہم ماہرین گزشتہ 4 دہائیوں سے اس کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ سنہ 1974 میں پہلی بار برن آؤٹ کی اصطلاح استعمال کی گئی تھی اور تب سے ماہرین اس کی علامات اور وجوہات کا مطالعہ کر رہے ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق برن آؤٹ کا شکار ملازمین نہ صرف ادارے کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتے ہیں بلکہ ایسے افراد مجموعی معیشت پر بھی خاصے بھاری پڑ سکتے ہیں جب یہ مختلف امراض کا شکار ہو کر ایک بڑی رقم اس کے علاج پر صرف کرتے ہیں۔

  • دفتر میں روزانہ اپنی ڈیسک پر لنچ کرنے کا نقصان

    دفتر میں روزانہ اپنی ڈیسک پر لنچ کرنے کا نقصان

    کیا آپ اپنے دفتر میں روزانہ اپنی ڈیسک پر کھانا کھاتے ہیں اور شاذ ہی کہیں باہر کھانے جاتے ہیں؟ تو پھر آپ کی زندگی کی بے اطمینانی اور ناخوشی کا ایک اہم سبب یہی ہے۔

    یونیورسٹی آف سسکیس میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق ملازمین کا روزانہ اپنی ڈیسک پر بیٹھ کر لنچ کرنا انہیں اپنے کام کے حوالے سے بوریت کا شکار کردیتا ہے۔

    اس کا یہ مطلب نہیں کہ روزانہ کہیں باہر، کسی ریستوران میں جا کر کھانا کھایا جائے۔ دراصل اس کا مطلب یہ ہے کہ کسی کھلی جگہ، تازہ ہوا میں مثلاً کسی پارک یا ساحل سمندر پر بیٹھ کر لنچ کرنا آپ کو اپنی ملازمت سمیت زندگی کے دیگر معاملت میں بھی مطمئن بنا سکتا ہے۔

    اس تحقیق کے لیے ماہرین نے متعدد دفتری ملازمین کے کھانے کے معمول اور ان کے رویے کی جانچ کی۔ ماہرین نے دیکھا کہ روزانہ اپنی ڈیسک پر یا دفتر کے کیفے میں بیٹھ کر کھانا کھانے والے افراد میں ذہنی تناؤ کی سطح بلند تھی۔

    اس کے برعکس وہ افراد جنہوں نے کھلی فضا سے لطف اندوز ہوتے ہوئے کھانا کھایا، ان میں خوشی کے جذبات پیدا ہوئے جبکہ زندگی کے مختلف معاملات کے حوالے سے ان کا مثبت نقطہ نظر سامنے آیا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ دراصل فطرت سے ہمارے اس ٹوٹے ہوئے تعلق کی طرف اشارہ ہے جس کی وجہ سے ہم بے شمار مسائل میں مبتلا ہوگئے ہیں۔

    فطرت سے باقاعدہ تعلق رکھنا، کھلی فضا میں چہل قدمی، ساحل سمندر پر جانا یا پہاڑوں اور درختوں کے درمیان وقت گزارنا ہمیں بے شمار دماغی مسائل سے بچا سکتا ہے جس میں سر فہرست ڈپریشن سے نجات اور خوشی کا حصول ہے۔

    ماہرین کی تجویز ہے کہ دفاتر میں لنچ کے اوقات میں ملازمین کو باہر جانے کی اجازت دینی چاہیئے۔ اس سے ان کی تخلیقی صلاحیت اور کام کرنے کی رفتار اور معیار میں اضافہ ہوگا۔

  • دفتری اوقات کے بعد باس اب ملازمین سے رابطہ نہیں کرسکیں گے

    دفتری اوقات کے بعد باس اب ملازمین سے رابطہ نہیں کرسکیں گے

    دنیا بھر میں دفتری اوقات کے بعد ملازمین سے رابطہ کیا جانا اور ان کا گھر کے لیے مختص وقت برباد کیا جانا معمول کی بات ہے، تاہم فرانس میں اب دفتری اوقات کے بعد انتظامیہ کی جانب سے ملازمین سے رابطہ کرنے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔

    فرانس میں پیش کیے جانے والے اس نئے قانون کو ’رائٹ ٹو ڈس کنیکٹ‘ کا نام دیا گیا ہے، فرانس میں اس سے قبل بھی کمپنیوں کو پابند کیا جاچکا ہے کہ وہ ملازمین کو سالانہ 30 چھٹیاں اور 16 ہفتوں کی با معاوضہ تعطیلات بطور فیملی لیوز دیں۔

    اب اس نئے قانون کا بھی ملک بھر میں خیر مقدم کیا جارہا ہے جس کے تحت 50 یا اس سے زائد ملازمین رکھنے والی کمپنیاں دفتری اوقات کے بعد ملازمین سے رابطے کی مجاز نہیں ہوں گی۔

    فرانس کی رکن اسمبلی بینوئٹ ہیمن کا کہنا ہے کہ ملازمین جسمانی طور پر تو دفتر سے باہر موجود ہوتے ہیں تاہم ذہنی طور پر وہ دفتری امور سے ہی جڑے رہتے ہیں۔ وہ ہر وقت فون کے پیغامات، کالز اور ای میلز سے جڑے رہتے ہیں جن میں انہیں فوری طور پر کوئی ٹاسک مکمل کرنے کا کہا جاتا ہے۔

    انتظامیہ کے اس رویے کے باعث ملازمین شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہوجاتے ہیں۔

    فی الحال اس قانون کی خلاف ورزی کرنے والی کرنے والی کمپنیوں پر کوئی جرمانہ عائد نہیں ہوگا تاہم اداروں کو اپنی ساکھ بہتر بنائے رکھنے کے لیے اس قانون پر عمدر آمد کرنا ہوگا۔

  • سان فرانسیسکو ملازمین کو سب سے زیادہ تنخواہیں دینے والا شہر قرار

    سان فرانسیسکو ملازمین کو سب سے زیادہ تنخواہیں دینے والا شہر قرار

    برلن : ڈوئچے بنک نے سالانہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ دنیا میں سب سے زیادہ تنخواہیں دینے والا شہر سان فرانسیسکو ہے جبکہ دوسرے اور تیسرے نمبر پر زیورخ اور نیویارک ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کے ڈوئچے بنک کی جانب سے سال 2019ء کی سب سے زیادہ تنخواہیں دینے والے شہروں کی ایک فہرست جاری کی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اس فہرست میں امریکا کے مغربی ساحل پر واقع کیلیفورنیا ریاست کے شہر سان فرانسیسکو کو سب سے زیادہ تنخواہیں دینے والا شہر قرار دیا گیا ہے۔ اس شہرمیں لوگوں کا معیار زندگی سب سے بہتر اور بلند ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ اس کی بنیادی وجہ امریکا بالخصوص شہر میں ٹیکنالوجی کی منصوعات کی ترقی اور کاروبار ہے۔

    عرب نشریاتی ادارے کے مطابق ایک سال قبل یہ اعزاز سوئٹرزلینڈ کے شہرزیورخ کو حاصل تھا مگر سان فرانسیسکو نے پچھلے پانچ سال میں اپنا ریکارڈ مسلسل بہتر بنانے کے بعد تنخواہوں کے حوالے سے دنیا کے نمبر ون شہر کا درجہ حاصل کرلیا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تنخواہوں کے اعتبار سے زیورخ اب دوسرے نمبر پر چلا گیا ہے، سال 2019ء کے انڈیکس کے مطابق سان فرانسیسکو کی معیشت میں بہتری میں ٹیکنالوجی اور سائنسی ترقی نے اہم کردار ادا کیا ہے۔

    دوسرے نمبر پر زیورخ، تیسرے پرنیو یارک، چوتھے پر امریکی شہر بوسٹن، پانچویں پر شکاگو، چھٹے پر آسٹریلیا کا شہر سڈنی، آٹھویں پر ڈنمارک کا کوپن ہیگن، نویں پر آسٹریلیا کا دارالحکومت ملبرن اور دسویں نمبر پر برطانیہ کا دارالحکومت لندن شامل ہے۔