Tag: ملالہ

  • غزہ کے اسکول پر حملہ، ملالہ کا فوری جنگ بندی کا مطالبہ

    غزہ کے اسکول پر حملہ، ملالہ کا فوری جنگ بندی کا مطالبہ

    پاکستانی نوبل انعام یافتہ و سماجی کارکن ملالہ یوسف زئی متعدد مرتبہ غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کرچکی ہیں، اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ کے اسکول پر حملے میں ہونے والی شہادتوں کے بعد ایک بار پھر ملالہ نے فوری اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی نوبل انعام یافتہ و سماجی کارکن ملالہ یوسف زئی کا کہنا تھا کہ غزہ میں اسکول پر اسرائیلی فورسز کے حملے پر دل افسردہ ہے۔

    انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی انسانی قوانین کی خلاف ورزیوں اور معصوم انسانی جانوں کے ضیاع پر ہم بے حس نہیں ہوسکتے اور نہ ہی معصوم جانوں کے ضیاع سے منہ موڑ سکتے ہیں۔

    اس سے قبل نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی نے جنگ سے متاثرہ فلسطینی طلبا کے لیے گریجویٹ اسکالر شپ کا اعلان کردیا۔

    سوشل میڈیا پوسٹ میں ملالہ یوسفزئی نے لکھا کہ غزہ کا کوئی مستقبل نہیں ہوسکتا جب تک غزہ کے بچوں کو زندہ رہنے اور تعلیم حاصل کرنے کے لیے محفوظ جگہ میسر نہ ہو۔

    نومنتخب برطانوی وزیراعظم کا نیتن یاہو کو مشورہ!

    انہوں نے لکھا کہ غزہ میں اسرائیلی بمباری سے 80 فیصد تعلیمی ادارے تباہ ہوگئے، 17 جنوری کو اسرائیلی بمباری سے غزہ کی آخری یونیورسٹی بھی ملبے کا ڈھیر بن گئی۔

  • ہم غزہ میں مزید لاشیں، اسکولوں پر بم باری نہیں دیکھ سکتے، ملالہ

    ہم غزہ میں مزید لاشیں، اسکولوں پر بم باری نہیں دیکھ سکتے، ملالہ

    نوبل انعام یافتہ پاکستانی طالبہ ملالہ یوسف زئی نے کہا ہے کہ ہم مزید لاشیں، اسکولوں پر بم باری اور بھوک سے تڑپتے بچوں کو نہیں دیکھ سکتے، غزہ میں جنگ بندی فوری اور انتہائی ضروری ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اپنے ایک بیان میں ملالہ کا کہنا تھا کہ گزشتہ 6 ماہ سے غزہ کے فلسطینیوں پر مظالم دیکھ کر شدید غصہ اور مایوسی ہے۔

    اُنہوں نے کہا کہ غزہ میں نصریہ اور الشفا اسپتال میں اجتماعی قبروں کی دریافت فلسطینیوں پر ظلم کا ایک اور باب ہے، نہیں معلوم فلسطینی یہ تکالیف کس طرح سہہ رہے ہیں۔

    ملالہ نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی کرانے، انسانی امداد کی فراہمی کے لیے عالمی رہنماؤں پر زور دیتے رہیں گے۔

    اُنہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے لیڈرز پر زور ڈالنا چاہیے کہ غزہ میں جنگی جرائم رکوائیں اور ذمے داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں۔ غزہ کے عوام سے یک جہتی کے لیے ان کیساتھ ہوں، ان کی آواز اور مطالبات سنے جانے چاہئیں۔

    اسرائیل اور یوکرین کیلیے اربوں ڈالر کی امریکی امداد منظور

    نوبل انعام یافتہ پاکستانی طالبہ کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیلی حکومت کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کی کوشش کرنے والوں کو خراجِ تحسین پیش کرتی ہوں، جنگی جرائم اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی پر اسرائیلی حکومت کی مذمت کرتی رہوں گی۔

  • غزہ میں مظالم پر خاموشی، اُشنا شاہ ملالہ پر پھٹ پڑیں

    غزہ میں مظالم پر خاموشی، اُشنا شاہ ملالہ پر پھٹ پڑیں

    اسرائیل کی جانب سے غزہ پر بے دریغ بمباری کا سلسلہ جاری ہے، جس کے باعث ہزاروں کی تعداد میں فلسطینی جام شہادت نوش کرچکے ہیں، جبکہ ہزاروں افراد بے گھر ہوچکے ہیں، ایسے میں اداکارہ اُشنا شاہ نے ملالہ یوسف زئی سمیت تمام مشہور شخصیات پر تنقید کے نشتر برسا دیئے۔

    اشنا شاہ کا (ایکس) پر اپنے پیغام میں کہنا تھا کہ اُن تمام مشہور شخصیات، ثقافت سازوں، فلاح و بہبود پر اثر انداز ہونے والے، روشن خیالی پر اثر انداز کرنے والے، لائف کوچز، فلمی ستاروں، گلوکاروں، کھلاڑیوں، یوسفزئی، شیٹیوں کو یاد رکھیں، جو آج بھی اسرائیلی دہشتگردی پر خاموش ہیں۔

    اداکارہ کا کہنا تھا کہ جب اس قتلِ عام کے بعد روشنی کا سورج طلوع ہوگا تو ہر کوئی ان شخصیات کی خاموشی کو یاد رکھے گا۔

    اُشنا شاہ کا ملالہ پر تنقید کرتے ہوئے کہنا تھا کہ جب انہیں بیرون ممالک مقیم افراد سے فنڈز کی ضرورت ہوتی ہے تو آواز اُٹھاتے ہیں لیکن آج دنیا کو ان کی آواز کی ضرورت ہے تو یہ خاموش ہیں۔

    دوسری جانب قابض اسرائیلی فوج نے ایک بار پھر غزہ پر زمینی اور فضائی حملے شروع کردیئے ہیں، جس کے باعث بڑے پیمانے پر شہادتوں اور تباہی کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے، شدید بمباری کے باعث مواصلاتی نظام تباہ ہوچکا ہے، جس کے باعث غزہ کا دنیا بھر سے رابطہ مکمل طور پر منقطع ہوچکا ہے۔

    اسرائیلی فورسز نے غزہ میں بھرپور طاقت کے ساتھ آپریشن اور وحشیانہ بمباری کا آغاز کردیا ہے، جس کے باعث غزہ کی پٹی میں مواصلاتی نظام مکمل تباہ ہوگیا ہے۔

    عرب میڈیا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ غزہ میں 100 سے زائد فضائی طیاروں کی جانب سے بمباری کی جارہی ہے، جبکہ ٹینکس اور توپوں کے ذریعے بھی بمباری کا سلسلہ جاری ہے۔

  • ملالہ کا مظلوم فلسطینیوں کیلئے امداد کا اعلان

    ملالہ کا مظلوم فلسطینیوں کیلئے امداد کا اعلان

    ملالہ یوسفزئی نے حماس اور اسرائیل کے درمیان فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اجتماعی سزا مسئلے کا حل نہیں، غزہ کو ساری زندگی بموں کا سامنا کرنے پر مجبور نہیں رہنا چاہیے۔

    ملالہ یوسفزئی نے اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں پر کیے جانے والے مظالم پر کہا کہ اجتماعی سزا مسئلے کا حل نہیں۔

    ملالہ یوسفزئی کا کہنا تھا کہ غزہ کی نصف آبادی کی عمر 18 برس سے کم ہے اور انہیں ساری زندگی بموں کا سامنا کرنے پر مجبور نہیں رہنا چاہیے۔ انہوں نے فلسطینیوں کے لیے امدادا کا بھی اعلان کیا۔

    اس سے قبل ملالہ یوسفزئی کا ایکس پر دیئے گئے بیان میں کہنا تھا کہ ”جیسا کہ میں نے حالیہ دنوں میں دل دہلا دینے والی خبریں دیکھی ہیں، اس دوران میری توجہ فلسطینی اور اسرائیلی بچوں کی طرف ہے جو جنگ کی صورتحال میں شدید متاثر ہوئے ہیں“۔

    ملالہ نے جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے اپنے بچپن کو یاد کیا اور لکھا میں صرف 11 برس کی تھی جب میں نے اپنے ارد گرد دہشتگردی اور تشدد جیسا ماحول دیکھا، صبح سویرے ہم مارٹر گولوں کی آوازوں سے اُٹھتے تھے۔

    سماجی کارکن نے لکھا کہ ’آج میں ان تمام بچوں اور لوگوں کے لیے غمزدہ ہوں جو مقدس سرزمین میں امن اور انصاف کے خواہاں ہیں‘۔

    ملالہ کا مزید کہنا تھا کہ ’جنگ ہمیشہ بچوں پر اثر انداز ہوتی ہے چاہے وہ اسرائیل کے گھروں سے اٹھائے گئے بچے ہوں یا غزہ میں فضائی حملوں کے ڈر سے چھپے ہوئے یا خوراک اور پانی کی کمی کا سامنا کرنے والے بچے ہوں‘۔

  • حماس اسرائیل کشیدگی، ملالہ کا فوری جنگ بندی کا مطالبہ

    حماس اسرائیل کشیدگی، ملالہ کا فوری جنگ بندی کا مطالبہ

    نوبیل انعام یافتہ سماجی کارکن ملالہ یوسفزئی نے حماس اور اسرائیل کے درمیان فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے، فلسطینی شہر غزہ پر اسرائیلی حملوں کے خلاف دنیا بھر میں احتجاجی مظاہرے جاری ہیں، ان حملوں کے نتیجے میں اب 900 سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جبکہ ہزاروں کی تعداد میں زخمی ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق غزہ پر صہیونی فورسز کی بہیمانہ بمباری اور نسل کشی کے خلاف اٹلی، چلی، برازیل، یمن، ترکیے، کویت اور بحرین سمیت اردن کے دارالحکومت عمان میں فلسطینیوں کے حق میں بڑی ریلیاں نکالی گئیں۔

    مظاہروں میں شامل ہزاروں افراد اسرائیلی جارحیت روکنے کا مطالبہ دہراتے رہے، صہیونی جارحیت کے خلاف ہزاروں افراد اقوامِ متحدہ کی عمارت کے باہر جمع ہوئے اور فلسطین کی آزادی کے فلک شگاف نعرے بلند کیے۔

    امریکی ریاست نیویارک میں فلسطینی اور اسرائیلی حمایتی آمنے سامنے آ گئے، نیو یارک سٹی کے ٹائمز اسکوائر پر اتوار کی سہ پہر کو فلسطینیوں کی حامی ریلی نے اسرائیل پر حماس کے حملے کی حمایت کا اظہار کیا، تاہم اسی وقت اسرائیل کے حامی بھی نکل آئے تھے جنھوں نے سڑکوں پر کھڑے ہو کر اسرائیل کا قومی ترانہ گایا۔

    ملالہ یوسفزئی نے اب اس حوالے سے ایکس پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ جیسا کہ میں نے حالیہ دنوں میں دل دہلا دینے والی خبریں دیکھی ہیں، اس دوران میری توجہ فلسطینی اور اسرائیلی بچوں کی طرف ہے جو جنگ کی صورتحال میں شدید متاثر ہوئے ہیں۔

    ملالہ نے جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے اپنے بچپن کو یاد کیا اور لکھا میں صرف 11 برس کی تھی جب میں نے اپنے ارد گرد دہشتگردی اور تشدد جیسا ماحول دیکھا، صبح سویرے ہم مارٹر گولوں کی آوازوں سے اُٹھتے تھے۔

    سماجی کارکن نے لکھا کہ ’آج میں ان تمام بچوں اور لوگوں کے لیے غمزدہ ہوں جو مقدس سرزمین میں امن اور انصاف کے خواہاں ہیں‘۔

    ملالہ کا مزید کہنا تھا کہ ’جنگ ہمیشہ بچوں پر اثر انداز ہوتی ہے چاہے وہ اسرائیل کے گھروں سے اٹھائے گئے بچے ہوں یا غزہ میں فضائی حملوں کے ڈر سے چھپے ہوئے یا خوراک اور پانی کی کمی کا سامنا کرنے والے بچے ہوں‘۔

  • ملالہ کی سالگرہ، دنیا ملالہ کا دن منا رہی ہے

    ملالہ کی سالگرہ، دنیا ملالہ کا دن منا رہی ہے

    قوم کی بیٹی، پاکستان کی پہچان اور دنیا کی سب سے کمسن نوبل انعام یافتہ شخصیت ملالہ یوسفزئی آج اپنی 23 ویں سالگرہ منا رہی ہیں۔ آج کے دن ملالہ نے اقوام متحدہ میں صنفی تفریق کے خلاف اثر انگیز تقریر کی تھی جس کے بعد اقوام متحدہ نے اس دن کو ملالہ ڈے قرار دے دیا۔

    گل مکئی کے نام سے ڈائری لکھ کر شہرت پانے والی ملالہ 12 جولائی 1997 کو پاکستان کے شمال مغربی صوبے خیبر پختونخواہ کے ضلع سوات کے علاقے مینگورہ میں پیدا ہوئیں جہاں انہوں نے ابتدائی تعلیم حاصل کی۔

    ملالہ کا نام ملال سے نکلا ہے، اور وجہ تسمیہ میوند کی ملالہ تھی جو جنوبی افغانستان کی ایک مشہور پشتون شاعرہ اور جنگجو خاتون تھی۔

    سنہ 2010 میں 9 اکتوبر کو جب ملالہ گھر سے اسکول امتحان کو جانے کے لیے بس میں سوار ہوئی تو مسلح طالبان نے اس پر حملہ کر دیا۔ نقاب پوش حملہ آور نے پہلے پوچھا کہ تم میں سے ملالہ کون ہے؟ جلدی بتاؤ ورنہ میں تم سب کو گولی مار دوں گا۔ جب ملالہ نے اپنا تعارف کروایا تو اس شخص نے گولی چلا دی۔ ملالہ کو لگنے والی گولی کھوپڑی کی ہڈی سے ٹکرا کر گردن سے ہوتی ہوئی کندھے میں جا گھسی۔

    دیگر دو لڑکیاں بھی اس حملے میں زخمی ہوئیں جن کے نام کائنات ریاض اور شازیہ رمضان ہیں، تاہم دونوں کی حالت خطرے سے باہر تھی اور انہوں نے بعد ازاں حملے کے بارے میں تفصیلات دیں۔

    ملالہ پر قاتلانہ حملے سے متعلق تفصیلات دنیا بھر کے اخبارات اور میڈیا پر ظاہر ہوئیں اور ساری دنیا کی ہمدردیاں ملالہ کے ساتھ ہو گئیں۔ پاکستان بھر میں ملالہ پر حملے کی مذمت میں مظاہرے ہوئے۔ تعلیم کے حق کی قرارداد پر 20 لاکھ افراد نے دستخط کیے جس کے بعد پاکستان میں تعلیم کے حق کا پہلا بل منظور ہوا۔

    ملالہ کے والد نے بیان دیا، چاہے ملالہ بچے یا نہ، ہم اپنا ملک نہیں چھوڑیں گے۔ ہمارا نظریہ امن کا ہے۔ طالبان ہر آواز کو گولی سے نہیں دبا سکتے۔

    چھ روز بعد 15 اکتوبر کو اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی برائے عالمی خواندگی اور سابقہ برطانوی وزیر اعظم گورڈن براؤن نے اسپتال میں ملالہ کی عیادت کی اور ملالہ کے حق میں ایک قرارداد شروع کی جس کا عنوان تھا میں ملالہ ہوں۔ اہم مطالبہ یہ تھا کہ 2015 تک تمام بچوں کو اسکول کی سہولیات تک رسائی دی جائے۔

    اگلے برس 12 جولائی کو جب ملالہ کی 16 ویں سالگرہ تھی تب ملالہ نے اقوام متحدہ سے عالمی خواندگی کے حوالے سے خطاب کیا۔ اقوام متحدہ نے اس دن کو ملالہ ڈے یعنی یوم ملالہ قرار دے دیا۔ حملے کے بعد یہ ملالہ کی پہلی تقریر تھی۔

    10 اکتوبر 2014 کو ملالہ کو بچوں اور نوجوانوں کے حق تعلیم کے لیے جدوجہد پر نوبل انعام برائے امن دیا گیا، 17 سال کی عمر میں ملالہ یہ اعزاز پانے والی دنیا کی سب سے کم عمر شخصیت ہے۔

    اس اعزاز میں ان کے شریک بھارت سے کیلاش ستیارتھی تھے جو بھارت میں بچوں اور خصوصاً لڑکیوں کی تعلیم کے لیے کام کر رہے ہیں۔ ڈاکٹر عبدالسلام کے بعد ملالہ نوبل انعام پانے والی دوسری جبکہ نوبل انعام برائے امن پانے والی پہلی پاکستانی بن گئی ہیں۔

    ملالہ یوسفزئی کو اب تک دنیا بھر سے 40 عالمی اعزازات مل چکے ہیں جو ان کی جرات و بہادری کا اعتراف ہیں۔ اقوام متحدہ انہیں اپنا خیر سگالی سفیر برائے امن بھی مقرر کرچکی ہے۔

    اپنی اٹھارویں سالگرہ پر انہوں نے شامی بچیوں کی تعلیم کے لیے پہلا اسکول قائم کیا تھا اور اب ملالہ فاؤنڈیشن کئی اسکول چلا رہی ہے۔ سنہ 2015 میں ایک خلائی سیارچے کا نام بھی ملالہ کے نام پر رکھا گیا تھا۔

    ملالہ نے کچھ دن قبل آکسفورڈ یونیورسٹی سے فلسفہ، سیاسیات اور معاشیات میں گریجویشن مکمل کرلیا ہے۔

  • ملالہ یوسفزئی کا پاکستان کرکٹ ٹیم کے لیے نیک خواہشات کا اظہار

    ملالہ یوسفزئی کا پاکستان کرکٹ ٹیم کے لیے نیک خواہشات کا اظہار

    آکسفورڈ: نوبل انعام یافتہ پاکستانی طالبہ ملالہ یوسفزئی نے ورلڈ کپ میں پاکستانی ٹیم کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق کرکٹ ورلڈ کپ 2019 میں قومی ٹیم آج نیوزی لینڈ کے خلاف بقا کی جنگ لڑے گی، میچ پاکستانی وقت کے مطابق دوپہر ڈھائی بجے شروع ہوگا۔

    ملالہ یوسفزئی کا اے آر وائی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ایونٹ میں پاکستان کرکٹ ٹیم کے آغاز نے مایوس کیا تھا، تاہم جنوبی افریقہ سے فتح کے بعد ایک بار پھر قومی ٹیم کے لیے امیدیں جاگ چکی ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ جنوبی افریقہ سے جیت نے اگلے مرحلے میں پہنچنے کی امید پیدا کردی، قومی ٹیم کی فتح ہمارے لیے قابل فخر ہے۔

    ورلڈکپ 2019: ملالہ یوسفزئی کس ٹیم کو سپورٹ کررہی ہیں؟

    قومی ٹیم کو ورلڈ کپ کا سیمی فائنل کھیلنا ہے تو آج نیوزی لینڈ کے خلاف لازمی کامیابی حاصل کرنا ہوگی، دونوں ٹیمیں ورلڈ کپ میں 8 بار مدمقابل آچکی ہیں جن میں سے پاکستان نے 6 اور نیوزی لینڈ نے صرف دو میچز میں کامیابی حاصل کی ہے۔

    قومی ٹیم کے پاس یہ آخری موقع ہے، فیلڈنگ میں بھی جان مارنا ہوگی، کیچز بھی پکڑنے ہوں گے، بولرز نے وکٹیں اڑانا ہوگی اور بلے بازوں کو بھی وکٹ پر رکنا پڑے گا۔

    امکان ہے کہ قومی ٹیم اہم میچ میں دو اسپنرز کے ساتھ میدان میں اترے گی، تجزیہ کاروں کے مطابق میگاایونٹ کی ناقابل شکست ٹیم میں اگر قومی ٹیم نے ہرانا ہے تو کیوی کپتان ولیم سن اور تجربہ کار بلے باز راس ٹیلر کو جلد آؤٹ کرنا ہوگا۔

  • ملالہ یوسف زئی کو ’زیرو‘ پسند آگئی

    ملالہ یوسف زئی کو ’زیرو‘ پسند آگئی

    لندن: پاکستانی نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی کو  گزشتہ روز ریلیز ہونے والی شاہ رخ خان کی نئی فلم ’زیرو‘ پسند آگئی۔

    تفصیلات کے مطابق ملالہ یوسف زئی نے جمعے کے روز فلم زیرو دیکھی اور شاہ رخ سمیت فلم کے پوری کاسٹ کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

    اپنے ایک پیغام میں پاکستانی بیٹی کا کہنا تھا کہ ’ہیلو شاہ رخ خان، میں نے اپنی فیملی کے ہمراہ آپ کی فلم دیکھی جو بہت اچھی اور تفریح سے بھرپور ہے‘۔

    مزید پڑھیں: شاہ رخ‌ خان ایک بار پھر ’ زیرو ‘

    ملالہ یوسف زئی نے شاہ رخ خان کی اداکاری کو بہترین قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’باؤا سنگھ کا کردار بہت مشکل تھا جسے آپ نے بہت اچھی طرح سے نبھایا‘۔

    قبل ازیں ملالہ یوسفزئی شاہ رخ خان کو دعوت دے چکی ہیں وہ آکسفورڈ یونیورسٹی آکر لیکچر دیں اور اُن سے خصوصی ملاقات کریں۔

    ٹویٹر پر گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ ’میں شاہ رخ خان کی بہت بڑی مداح ہوں اور مجھے یقین ہے کہ وہ ایک دن آکسفورڈ یونیورسٹی آکر لیکچر دیں گے اور اسی دوران میری اُن سے ملاقات ممکن ہوگی‘۔

    یہ بھی پڑھیں: فلم ’زیرو‘ سے کیا سبق ملتا ہے؟ کنگ خان نے بتادیا

    یاد رہے کہ ہدایت کار آنند ایل رائے کی فلم زیرو میں شاہ رخ خان (باؤا سنگھ)، انوشکا شرما (عافیہ یوسف زئی)، کترینہ (ببیتا کماری) نے مرکزی کردار ادا کیا، فلم گزشتہ روز ریلیز ہوئی جس نے باکس آفس پر ایک روز میں 20 کروڑ چودہ لاکھ روپے کا کاروبار کیا۔

  • چلاس واقعہ: عمران، بلاول اور ملالہ کی مذمت، نگراں وزیراعظم نے رپورٹ طلب کر لی

    چلاس واقعہ: عمران، بلاول اور ملالہ کی مذمت، نگراں وزیراعظم نے رپورٹ طلب کر لی

    اسلام آباد:  عمران خان ، بلاول بھٹو زرداری اور نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی کی جانب سے چلاس میں تعلیمی ادارے جلائے جانے کی شدید مذمت کی گئی ہے.

    تفصیلات کے مطابق گلگت بلتستان کے علاقے چلاس میں لڑکیوں کے 12 اسکولوں کو نذر آتش کرنے کے افسوس ناک واقعے پر ملک بھر سے شدید ردعمل آیا ہے۔

    عمران خان، بلاول بھٹو اور ملالہ یوسف زئی کی جانب سے بھی اس واقعے کی شدید مذمت کی گئی.

    پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے ٹویٹر پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چلاس میں بچیوں کے تعلیمی ادارےجلانا افسوس ناک ہے.

    انھوں نے کہا کہ مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام یقینی بنائیں گے، بچیوں کی تعلیم، اسکولوں کی سیکیورٹی ترجیحات ہیں.

    ملالہ یوسف زئی نے بھی ٹویٹر پر اپنا ردعمل دیا. انھوں نے لکھا کہ انتہاپسندوں نےبتادیا کہ وہ کس چیزسے خوفزدہ ہیں. ان کا کہنا تھا کہ دہشت گرد لڑکیوں کے ہاتھ میں کتاب سے خوفزدہ ہیں.

    انھوں نے فوری متاثرہ اسکولوں کی از سرنو تعمیر اور طلبا کو اسکولوں میں لانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں دنیاکودکھاناچاہیےتعلیم حاصل کرناہرلڑکے اورلڑکی کاحق ہے.

    پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ 12 گرلز اسکولزتباہ کرنادہشت گردی ہے۔

    انھوں  نے کہا کہ اسکولوں پرحملوں میں ملوث ملزمان کوگرفتارکیاجائے، بچیوں کی تعلیم کے خلاف سازش کامیاب نہیں ہونےدیں گے، نگراں حکومت،سیکیورٹی ادارےدہشتگردوں کوقوم کے سامنے لائیں۔

    نگراں وزیر اعظم کی جانب سے بھی اس افسوس ناک واقعے کی شدید مذمت کی گئی ہے۔ 

    ناصرالملک نے واقعے کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے ملوث ملزمان کو قانون کےکٹہرے میں لانے کی ہدایت کی ہے.


    چلاس میں لڑکیوں کے 12 اسکول نذر آتش


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • گل مکئی سے نوبل انعام کا سفر ۔ دنیا آج ملالہ کا عالمی دن منا رہی ہے

    گل مکئی سے نوبل انعام کا سفر ۔ دنیا آج ملالہ کا عالمی دن منا رہی ہے

    کراچی: قوم کی بیٹی، پاکستان کی پہچان اور دنیا کی سب سے کمسن نوبل انعام یافتہ شخصیت ملالہ یوسفزئی آج اپنی 21 ویں سالگرہ منا رہی ہیں۔ ملالہ سنہ 2012 میں طالبان کے قاتلانہ حملے میں شدید زخمی ہوگئیں تھیں۔

    گل مکئی کے نام سے ڈائری لکھ کر شہرت پانے والے ملالہ 12 جولائی 1997 کو پاکستان کے شمال مغربی صوبے خیبر پختونخواہ کے ضلع سوات کے علاقے مینگورہ میں پیدا ہوئیں جہاں انہوں نے ابتدائی تعلیم حاصل کی۔

    ملالہ کا نام ملال سے نکلا ہے، اور وجہ تسمیہ میوند کی ملالہ تھی جو جنوبی افغانستان کی ایک مشہور پشتون شاعرہ اور جنگجو خاتون تھی۔


    کل رات میں نے فوجی ہیلی کاپٹروں اور طالبان سے متعلق بھیانک خواب دیکھا۔ وادی سوات میں فوجی آپریشن کے آغاز سے ہی مجھے ایسے خواب آ رہے ہیں۔ امی نے ناشتہ بنایا اور میں کھا کر اسکول چلی گئی۔ اسکول جاتے ہوئے مجھے ڈر لگ رہا تھا کیونکہ طالبان نے لڑکیوں کے اسکول جانے پر پابندی لگائی ہوئی ہے۔ 27 میں سے صرف 11 لڑکیاں ہی اسکول آئی تھیں کیونکہ انہیں طالبان سے خطرہ تھا۔ میری کئی سہیلیاں اپنے خاندان والوں کے ساتھ پشاور منتقل ہو گئی ہیں۔

    ملالہ کے بی بی سی کے لیے لکھے گیے پہلے بلاگ سے اقتباس


    سنہ 2010 میں 9 اکتوبر کو جب ملالہ گھر سے اسکول امتحان کو جانے کے لیے بس میں سوار ہوئی تو ایک مسلح طالبان نے اس پر حملہ کر دیا۔ نقاب پوش حملہ آور نے پہلے پوچھا کہ ’تم میں سے ملالہ کون ہے؟ جلدی بتاؤ ورنہ میں تم سب کو گولی مار دوں گا‘۔ جب ملالہ نے اپنا تعارف کروایا تو اس شخص نے گولی چلا دی۔

    ملالہ کو لگنے والی گولی کھوپڑی کی ہڈی سے ٹکرا کر گردن سے ہوتی ہوئی کندھے میں جا گھسی۔

    دیگر دو لڑکیاں بھی اس حملے میں زخمی ہوئیں جن کے نام کائنات ریاض اور شازیہ رمضان ہیں تاہم دونوں کی حالت خطرے سے باہر تھی اور انہوں نے حملے کے بارے میں رپورٹرز کو بتایا۔

    ملالہ پر قاتلانہ حملے سے متعلق تفصیلات دنیا بھر کے اخبارات اور میڈیا پر ظاہر ہوئیں اور عوام کی ہمدردیاں ملالہ کے ساتھ ہو گئیں۔ پاکستان بھر میں ملالہ پر حملے کی مذمت میں مظاہرے ہوئے۔ تعلیم کے حق کی قرارداد پر 20 لاکھ افراد نے دستخط کیے جس کے بعد پاکستان میں تعلیم کے حق کا پہلا بل منظور ہوا۔

    ملالہ کے والد نے بیان دیا، ’چاہے ملالہ بچے یا نہ، ہم اپنا ملک نہیں چھوڑیں گے۔ ہمارا نظریہ امن کا ہے۔ طالبان ہر آواز کو گولی سے نہیں دبا سکتے‘۔

    چھ روز بعد 15 اکتوبر کو اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی برائے عالمی خواندگی اور سابقہ برطانوی وزیر اعظم گورڈن براؤن نے اسپتال میں ملالہ کی عیادت کی اور ملالہ کے حق میں ایک قرارداد شروع کی جس کا عنوان تھا ’میں ملالہ ہوں‘۔ اہم مطالبہ یہ تھا کہ 2015 تک تمام بچوں کو اسکول کی سہولیات تک رسائی دی جائے۔

    اگلے برس 12 جولائی کو جب ملالہ کی 16ویں سالگرہ تھی تب ملالہ نے اقوام متحدہ سے عالمی خواندگی کے بارے میں خطاب کیا۔ اقوام متحدہ نے اس دن کو ملالہ ڈے یعنی یوم ملالہ قرار دے دیا۔ حملے کے بعد یہ ملالہ کی پہلی تقریر تھی۔

    دس اکتوبر 2014 کو ملالہ کو بچوں اور نوجوانوں کے حق تعلیم کے لیے جدوجہد پر نوبل انعام برائے امن دیا گیا۔ 17 سال کی عمر میں ملالہ یہ اعزاز پانے والی دنیا کی سب سے کم عمر شخصیت ہے۔

    اس اعزاز میں ان کے شریک بھارت سے کیلاش ستیارتھی تھے جو بھارت میں بچوں اور خصوصاً لڑکیوں کی تعلیم کے لیے کام کررہے ہیں۔

    ڈاکٹر عبدالسلام کے بعد ملالہ نوبل انعام پانے والی دوسری جبکہ نوبل انعام برائے امن پانے والی پہلی پاکستانی بن گئی ہیں۔

    ملالہ یوسفزئی کو اب تک دنیا بھر سے 40 عالمی اعزازات مل چکے ہیں جو ان کی جرات و بہادری کا اعتراف ہیں۔

    اسے اقوام متحدہ اپنا خیر سگالی سفیر برائے امن بھی مقرر کرچکی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔