سوات : ملاکنڈ ڈویژن میں ٹیکسز کے نفاذ کے خلاف آج شٹر ڈاؤن ہڑتال کی جارہی ہے، تاجربرادری کا کہنا ہے کہ ملاکنڈ ڈویژن میں کسی قسم کاٹیکس قبول نہیں کیا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق مالاکنڈ ڈویژن میں تاجروں کی اپیل پر ٹیکسز کے نفاذ کے خلاف آج شٹر ڈاؤن ہڑتال ہے ، اس دوران ڈویژن بھر کے بڑےتجارتی مراکزسمیت نجی تعلیمی ادارے بھی بند ہے۔
ملاکنڈ کے 9 اضلاع، سوات، ملاکنڈ، باجوڑ، بونیر، چترال، شانگلہ، دیر لوئر میں بازار سنسان ہے، تاجربرادری کا کہنا ہے کہ ملاکنڈڈویژن میں کسی قسم کا ٹیکس قبول نہیں کیا جائے گا۔
مالاکنڈ ڈویژن کی تاجر برادری کے مطابق انہیں یکم جولائی سے کسٹم ایکٹ اور انکم ٹیکس کے نفاذ کا بولا جا رہا ہے۔
سوات بار اور ہائی کورٹ بار نے بھی تاجر برادری کی جانب سے ہڑتال کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔
دوسری جانب بونیرمیں تاجر اور پرائیویٹ اسکول ایسوسی ایشن ودیگرتنظیموں کی جانب مجوزہ ٹیکسزنفاذکیخلاف شٹر ڈاؤن ہڑتال کی جارہی ہے۔
یاد رہے 2 روز قبل انجمن تاجران تیمرگرہ کا تیمرگرہ ریسٹ ہاؤس میں ایک اجلاس منعقد ہوا تھا، جس میں ضلعی ہیڈ کوارٹر کے تاجروں سمیت ضلع بھر سے تمام چھوٹے بڑے بازاروں کے صدور اور تاجروں نے شرکت کی۔
اجلاس میں طے پایا تھا کہ 14مئی کو ضلع بھر میں ٹیکسز نفاذ کے خلاف شٹر ڈاؤن ہڑتال کی جائے گی، اس موقع پر تاجروں نے احتجاج بھی کیا، تاجروں نے بینرز اٹھا رکھے تھے اور ٹیکسز نا منظور کے نعرے لگاتے رہے۔
انجمن تاجران تیمرگرہ کے صدر حاجی انوار الدین اور جنرل سیکریٹری حاجی لائق زادہ و دیگر نے کہا تھا کہ ملاکنڈ ڈویژن 1969 میں پاکستان میں ضم ہوا تھا، اور حکومت نے اس وقت ملاکنڈ ڈویژن کو 100 سالوں تک فری ٹیکس زون قرار دیا تھا۔