Tag: ملاہیبت اللہ اخوند زادہ

  • غیر ملکی افواج افغانستان پر سے قبضہ ختم کرے، طالبان امیر

    غیر ملکی افواج افغانستان پر سے قبضہ ختم کرے، طالبان امیر

    کابل : افغان طالبان کے نئے امیر ہیبت اللہ اخونزادہ نے جاری اپنے پہلے پیغام میں امریکا کو پیغام دیا ہے کہ وہ افغانستان کی سرزمین سے نکل جائے۔

    غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق  افغان امیر نے رمضان المبارک کے اختتام اورعید کے موقع پر جاری اپنے پیغام میں کہا ہے کہ ’’افغانستان میں موجود امریکا اور اس کے اتحادی حقائق کو تسلیم کرتے ہوئے جلد از جلد ہماری سرزمین پر سے قبضہ ختم کردیں اور افغانیوں کے خلاف طاقت کے استعمال کو ترک کر دیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان کے عوام بہادر جو کسی سے خوفزدہ نہیں ہوتے،عوام اپنے وطن میں قابض افواج کی غلامی کسی بھی صورت قبول نہیں کریں گے بلکہ غلامی سے نجات حاصل کرنے کے لیے  لڑتے ہوئے مرجانے کو ترجیح دیں گے، طالبان امیر نے امریکا کو متنبہ کیا کہ افغانستان میں امریکی افواج کے قیام سے جہاد مزید تیز ہوگا، امریکا افغانستان کو فتح کرنے میں کبھی کامیاب نہیں ہوگا۔

    مزید پڑھیں :      افغان طالبان کے نو منتخب امیرملا ہیبت اللہ اخوندزادہ کون ہیں؟

     ملا ہیبت اللہ کا کہنا تھا کہ افغانی قوم کو غلام بنانے والے ممالک کی حکمت عملی سے افغان جہاد میں کمی نہیں آسکتی کیونکہ اُن کی سازشیں کسی ایک گروپ یا دھڑے کے لیے نہیں بلکہ پوری قوم کو غلام بنانے کے لیے ہیں، افغانی عوام کی زندگیوں کا مقصد شہادت اور غلامی سے نجات حاصل کرنا ہے۔

    پڑھیں :           القاعدہ کے سربراہ نے افغان طالبان کے نئے امیر کی بیعت کا اعلان کردیا

     واضح رہے نوشکی ڈرون حملے میں ملا اختر منصور کی امریکی ڈرون حملے میں ہلاکت کے بعد طالبان کی جانب سے ملا امیر کو نیا امیر مقرر کیا گیا ہے ، طالبان کی نجی ذیلی تنظیموں کے  سربراہان نے ہیبت اللہ کو امیر تسلیم کرتے ہوئے ان کے ہاتھ پر بیعت کرلی ہے۔
  • افغان طالبان کے نو منتخب امیرملا ہیبت اللہ اخوندزادہ کون ہیں؟

    افغان طالبان کے نو منتخب امیرملا ہیبت اللہ اخوندزادہ کون ہیں؟

    افغان طالبان کے سابق امیر ملا اختر منصور کی ڈرون حملے میں ہلاکت کے بعد طالبان کی مجلس شوری کے تین دن سے جاری اجلاس میں متفقہ طور پر منتخب ہونے والے نئے امیر ملا ہیبت اللہ اخوند زادہ کا تعلق افغانستان میں ملا منصور کے قبیلے اسحاق زئی سے ہے۔

    ملا ہیبت اللہ اخوندزادہ جنگی محاذ کے بجائے علمی محاذ میں ذیادہ متحرک نظر آتے ہیں،افغانستان کے علاقے ننگرہا میں مدرسہ چلانے والے ملاہیبت اللہ، طالبان کے لیے نہایت محترم اور مشفق ’’استاد‘‘ کی حثیت رکھتے ہیں۔

    اس وقت طالبان دھڑے بندی کا شکار ہیں،اندرونی خلفشار پر قابو پانے کے لیے نہایت ضروری تھا کہ نیا امیر کسی ایسے شخص کو منتخب کیا جائے،جو تمام دھڑوں کے لیے قابلِ قبول بھی ہو اور جو سب کو یکجا کر کے اپنے فیصلوں پر عمل در آمد کروا سکے،اسی لیے پہلی بار کسی غیرعسکری رہنماکو بہ طور امیر منتخب کیا گیا ہے۔

    چالیس سے پینتالیس سال کی عمر رکھنے والے ملا ہیبت اللہ افغان طالبان کے ڈپٹی سپریم لیڈر تھے، وہ سابق امیر ملا اختر منصور کے نہایت قریبی ساتھی تھے اور 2001 سے افغانستان میں قائم طالبان کے ’’عدالتی نظام‘‘ کے سربراہ بھی رہے ہیں۔

    درس و تدریس سے منسلک رہنے والے ملاہیبت اللہ اخوندزادہ جنگی کارروائیوں کے حق میں ہیں اوراس سلسلے میں فتوےبھی جاری کرتے رہے ہیں۔

    امریکہ کے نہایت مطلوب اور عسکری کاروائیوں کے ماہر سراج حقانی کے بجائے افغان طالبان کے لیے نئے امیر ملا ہیبت اللہ کی تقرری سے امید کی جا رہی ہے کہ طالبان کے تمام دھڑوں میں قدر کی نگاہ سے دیکھے جانے کے باعث وہ طالبان کے تمام دھڑوں کو منظم اور یکجا کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔