Tag: ملا عبدالغنی برادر

  • افغان نائب وزیر اعظم ملا برادر کی عالمی برادری سے مدد کی اپیل

    افغان نائب وزیر اعظم ملا برادر کی عالمی برادری سے مدد کی اپیل

    کابل: افغانستان کے نائب وزیر اعظم ملا برادر نے عالمی برادری سے مدد کی اپیل کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق افغان نائب وزیر اعظم ملا عبدالغنی برادر نے عالمی برادری سے افغان عوام کی مدد کی اپیل کی ہے، انھوں نے سیاسی تعصب کے بغیر ہنگامی انسانی امداد کا مطالبہ کیا۔

    طالبان کے نائب وزیر اعظم نے عالمی برادری کے لیے ایک ویڈیو پیغام جاری کیا، جس میں انھوں نے کہا افغانستان کو ایک بڑے انسانی بحران کا سامنا ہے، افغان عوام کے پاس کھانا، رہائش، گرم کپڑے اور پیسے نہیں۔

    ملا عبدالغنی برادر نے کہا دنیا کو بغیر کسی سیاسی تعصب کے افغان عوام کی حمایت کرنی ہوگی، عالمی برادری کو اپنی انسانی ذمہ داریوں کو پورا کرنا ہوگا۔

    واضح رہے کہ پاکستان کی جانب سے مسلسل عالمی برادری سے افغانستان میں درپیش انسانی بحران کی طرف متوجہ ہونے کی اپیلیں کی جا رہی ہیں، اس سلسلے میں او آئی سی اجلاس کی اسلام آباد میں میزبانی بھی کی گئی، جو افغانستا ن میں بگڑتی ہوئی انسانی صورت حال کے تناظر میں منعقد کیا گیا تھا۔

    جاپان کی جانب سے گزشتہ ماہ 10 کروڑ ڈالر کی امداد کا اعلان کیا گیا تھا، اس سے قبل جاپان نے افغانستان کو 5 کروڑ 80 لاکھ ڈالر پر مشتمل ہنگامی عطیہ جاری کیا تھا۔

    افغانستان میں غذائی قلت، کروڑوں افراد اموات کا خدشہ

    واضح رہے کہ پاکستان سمیت کئی ممالک اس مشکل وقت میں افغانستان کی امداد کر چکے ہیں، ‏وزیر اعظم عمران خان نے انسانی بنیاد پر افغانستان کے لیے پانچ ارب روپے امداد کی منظوری دی تھی، روس کی جانب سے بھی انسانی امداد پر مشتمل سامان کی پہلی کھیپ کابل پہنچ چکی ہے۔ سعودی عرب کی جانب سے ایک ارب ریال امداد کا اعلان کیا جا چکا ہے۔

    برطانیہ کی ڈیزاسٹر ایمرجنسی کمیٹی کے مطابق افغانستان میں غذائی قلت کے باعث کروڑوں افراد کے اموات کا خدشہ ہے، رواں برس کے پہلے تین ماہ میں 10 لاکھ بچے غذائی قلت سے مرنے کے خطرے سے دوچار ہیں اور 22 ملین سے زیادہ بھوک کے خطرے کا شکار ہو جائیں گے۔

    اقوام متحدہ نے افغانستان میں بینکاری اور مالیاتی نظام پر رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ افغانستان میں مالیاتی نظام کی تباہی کے معاشی اور سماجی اثرات خطرناک ہوں گے۔

  • موت کا پروپیگنڈا، ملا عبد الغنی برادر نے خود جواب دے دیا

    موت کا پروپیگنڈا، ملا عبد الغنی برادر نے خود جواب دے دیا

    کابل: سوشل میڈیا پر پھیلی اپنی موت کی خبروں کو طالبان رہنما ملا عبدالغنی برادر نے بکواس قرار دے دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق طالبان کی جانب سے جاری کیے گئے ایک آڈیو پیغام میں ملا بردار نے کہا کہ وہ بالکل صحت مند ہیں اور زخمی نہیں ہوئے۔

    اس سلسلے میں‌ مذکورہ پیغام طالبان کے ترجمان محمد نعیم نے ٹویٹ کیا، محمد نعیم نے ایک ویڈیو کلپ بھی جاری کی ہے جس میں‌ ملا برادر قومی اکابرین سے ملاقات کر رہے ہیں۔

    واضح رہے کہ چند دنوں سے یہ افواہ پھیلائی جا رہی ہے کہ طالبان کے اندر زبردست گروپ بندی ہو رہی ہے اور اسی گروپ بندی کے نتیجے میں ایک پرتشدد واقعے میں ملا برادر زخمی ہوگئے اور ان کی موت واقع ہو چکی ہے۔

    طالبان کے قطر دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے بھی ٹویٹ میں کہا کہ افغانستان اسلامی امارت کے نائب وزیر اعظم ملا بردار اخوند نے پیغام میں زخمی یا مارے جانے کے اندیشے کو مسترد کر دیا ہے, انھوں نے کہا کہ یہ جھوٹی اور بے بنیاد خبریں ہیں۔

    ادھر طالبان نے ملا حسن اخوند کی بھی تارہ ترین تصویر جاری کی ہے، اب تک ان کی پرانی تصویر ہی میڈیا میں گردش کر رہی تھی، خیال رہے کہ طالبان کی جانب سے افغانستان میں عبوری حکومت میں ملا محمد حسن اخوند کو وزیر اعظم مقرر کیا گیا ہے۔

  • ملا عبدالغنی برادر 20 سال بعد افغانستان روانہ

    ملا عبدالغنی برادر 20 سال بعد افغانستان روانہ

    کابل: ملا عبدالغنی برادر دوحہ سے افغانستان کے لیے روانہ ہو گئے ہیں۔

    افغان میڈیا کے مطابق افغانستان میں طالبان کے شریک بانی اور ملا محمد عمر کے نائب عبدالغنی برادر اخوند‎‎ افغانستان کے لیے روانہ ہو چکے ہیں، ملا عبدالغنی برادر  کو  افغانستان میں اہم ذمہ داری سونپے جانے کاامکان ہے۔

    ملا برادر سینئر طالبان رہنماؤں کے ہمراہ افغانستان پہنچ رہے ہیں، افغان میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ ملا برادر پہلے قندھار اور پھر کابل جائیں گے، نیز ملا برادر تقریباً 20 سال کے بعد افغانستان جا رہے ہیں۔

    واضح رہے کہ افغانستان میں نئی حکومت بنانے کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں، بتایا جا رہا ہے کہ اہم مشاورت کے لیے ملا برادر قطر سے کابل روانہ ہوئے ہیں۔

    افغانستان: سرکاری اہل کاروں‌کے لیے بھی عام معافی کا اعلان

    افغانستان روانگی سے قبل ملا برادر نے قطری وزیر  خارجہ سے ملاقات کی، ملاقات دوحہ میں افغان طالبان کے سیاسی دفتر  میں ہوئی، افغان ٹی وی کے مطابق ملاقات میں افغانستان کی سیاسی ،سیکیورٹی پیش رفت پر تبادلہ خیال ہوا۔

    خیال رہے کہ افغانستان میں حالات معمول پر آنے لگے ہیں، کابل میں کاروباری مراکز بھی کھل چکے ہیں، طالبان نے عام معافی کے اعلان کے ساتھ ساتھ یہ اعلان بھی کیا ہے کہ خواتین کو تعلیم اور روزگار کی اجازت ہوگی، افغان میڈیا پر خواتین اینکرز بھی دوبارہ اسکرینز پر نمودار ہو گئی ہیں۔

    ذرائع کے مطابق ملا عبدالغنی برادر خصوصی طیارے کے ذریعے قطر سے افغانستان روانہ ہوئے، جہاں وہ تحریک طالبان کی جانب سے اگلے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے، کابل میں ملکی اور بین الاقوامی میڈیا کو پریس کانفرنس کے ذریعے بریف بھی کیا جائے گا۔

  • افغان طالبان کا وفد آج رات پاکستان پہنچے گا

    افغان طالبان کا وفد آج رات پاکستان پہنچے گا

    اسلام آباد: افغان طالبان کا وفد آج رات پاکستان پہنچے گا، ذرایع کا کہنا ہے کہ افغان طالبان کا وفد ملا عبدالغنی برادر کی قیادت میں پاکستان آ رہا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق افغان طالبان کا ایک وفد ملا عبدالغنی برادر کی قیادت میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی دعوت پر پاکستان آ رہا ہے۔

    ذرایع نے کہا ہے کہ افغان طالبان کا وفد دوحہ سے اسلام آباد کے لیے روانہ ہو چکا ہے، یہ وفد افغان دھڑوں میں مفاہمتی عمل پر پاکستانی قیادت سے گفتگو کرے گا۔

    واضح رہے کہ امریکا، طالبان اور افغان حکومت کے درمیان معاہدے کے تحت افغانستان میں معاملات تیزی سے امن کی جانب بڑھ رہے ہیں، افغانستان کی حکومت اور طالبان کے درمیان عیدالاضحیٰ کے موقع پر جنگ بندی کا اعلان کیا گیا تھا جس کے بعد 1500 قیدیوں کو رہا کیا گیا۔

    افغان حکومت نے 400 طالبان قیدیوں کی رہائی کا عمل شروع کر دیا

    گزشتہ ماہ افغان طالبان نے ’افغان امن معاہدے‘ کے تحت اور اپنے وعدے کے مطابق ایک ہزار سرکاری قیدیوں کو رہا کیا تھا۔

    طالبان کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ’قیدیوں کی رہائی کا مقصد افغانستان کے مسائل کو پر امن طریقے سے حل کرنا ہے جس کے لیے ہم ہر وقت تیار ہیں‘۔

    رواں ماہ 14 تاریخ کو افغانستان کی حکومت نے ملک میں مستقل قیام امن کے لیے اپنی قید میں موجود آخری 400 طالبان جنگ جوؤں کو بھی پُل چرخی جیل سے رہا کر دیا ہے۔ افغان حکومت کے اس عمل کے بعد طویل عرصے سے تعطل کے شکار بین الافغان امن مذاکرات کی راہ میں موجود بڑی رکاوٹ دور ہونے کا امکان ہے۔

  • طالبان ڈپٹی لیڈر ملا عبدالغنی برادر امریکا سے مذاکرات کے لیے قطر پہنچ گئے

    طالبان ڈپٹی لیڈر ملا عبدالغنی برادر امریکا سے مذاکرات کے لیے قطر پہنچ گئے

    کابل: افغان طالبان کے ڈپٹی لیڈر ملا عبدالغنی برادر امریکا سے مذاکرات کرنے کے لیے آج قطر پہنچ گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی میڈیا نے خبر دی ہے کہ طالبان ڈپٹی لیڈر ملا عبدالغنی برادر قطر پہنچ گئے ہیں، جہاں وہ امریکی وفد کے ساتھ مذاکرات کریں گے۔

    [bs-quote quote=”مذاکرات میں گزشتہ ماہ ہونے والی ڈیل کے لیے فریم ورک طے کیا جائے گا۔” style=”style-8″ align=”left”][/bs-quote]

    امریکی اور افغان وفد کے درمیان افغان امن عمل سے متعلق مذاکرات کا دور کل قطر کے دارالحکومت دوحا میں ہوگا۔

    کہا جا رہا ہے کہ طویل افغان جنگ کے خاتمے کے لیے یہ امریکی سفارت کاروں اور طالبان کے درمیان اب تک کے اعلیٰ سطح کے مذاکرات ہوں گے۔

    امکان ہے کہ مذاکرات اس نکتے پر مرکوز ہوں گے کہ فریقین کے درمیان گزشتہ ماہ جو ڈیل طے ہوئی تھی اس کا فریم ورک کیا طے کیا جائے، ڈیل کے مطابق امریکی فوج افغانستان سے نکل جائے گی اور طالبان یہ گارنٹی دیں گے کہ افغان علاقہ دہشت گرد کبھی استعمال نہیں کریں گے۔

    یہ بھی پڑھیں:  مذاکرات میں پیشرفت پر افغانستان میں فوج کی تعداد کم کریں گے، ڈونلڈ ٹرمپ

    ان مذاکرات سے افغان حکومت کو باہر کر دیا گیا ہے، تاہم امریکی حکام کہہ چکے ہیں کہ امریکا کے ساتھ کسی بھی حتمی معاہدے میں یہ بھی شامل ہوگا کہ طالبان افغان حکام سے مل کر جنگ بندی کا اعلان کریں گے تاکہ جنگ سے ہونے والی اموات اور تباہ کاریوں کا سلسلہ رک جائے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ملا برادر پاکستان سے دوحا پہنچے، جہاں وہ زلمے خلیل زاد کے ساتھ امن مذاکرات میں حصہ لیں گے۔

    امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان زلمے خیل زاد نے کہا ہے کہ وہ طالبان پر اس بات کے لیے دباؤ ڈالیں گے کہ وہ ان دو نکات پر رضامند ہوں۔