Tag: ملت ایکسپریس واقعہ

  • ملت ایکسپریس کیس، عدالت نے میر حسن کی حفاظتی ضمانت منسوخ کر دی، گرفتاری کا حکم

    ملت ایکسپریس کیس، عدالت نے میر حسن کی حفاظتی ضمانت منسوخ کر دی، گرفتاری کا حکم

    حیدرآباد: عدالت نے ملت ایکسپریس میں مریم بی بی پر تشدد کرنے والے پولیس اہلکار کی گرفتاری کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ملت ایکسپریس میں ایک خاتون مریم بی بی پر تشدد کرنے والے پولیس اہلکار میر حسن کی حفاظتی ضمانت عدالت نے منسوخ کر دی، اور اس کی گرفتاری کا حکم دے دیا ہے۔

    عدالت نے دلائل سننے کے بعد ملزم میر حسن کی ضمانت منسوخ کی، جب کہ ملزم میر حسن گرفتاری کے خوف سے عدالت میں پیش نہیں ہوا۔ ریلوے پولیس نے عدالت میں مؤقف پیش کیا کہ ملزم کو میرٹ پر شرائط پوری کیے بغیر ضمانت دی گئی تھی، ریلوے پولیس نے کہا عید کے دنوں میں جج نے پراسیکیوٹر کے دلائل کے بغیر ملزم کو ضمانت دینے کا فیصلہ کیا۔

    اس کیس کی سماعت سیکنڈ سول جج اینڈ جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں ہوئی۔

    رہائی کے بعد تفتیش میں عدم تعاون

    ریلوے پولیس کانسٹیبل کو 13 اپریل کو حیدرآباد میں مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا، عدالت نے پولیس ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انھیں ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا، تاہم 16 اپریل کو حیدرآباد میں ریلوے پولیس نے سول جج اینڈ جوڈیشل مجسٹریٹ سے ایک درخواست میں استدعا کی کہ کانسٹیبل میر حسن ضمانت حاصل کرنے کے بعد تفتیش میں کوئی تعاون نہیں کر رہا۔

    مریم بی بی پر تشدد کی ویڈیو یہاں دیکھیں

    ریلوے پولیس نے استدعا کی کہ ملزم کا میڈیکل کرانا نہایت ضروری ہے تاکہ ملزم کی ذہنی کیفیت کے بارے میں مجاز میڈیکل آفیسر سے سرٹیفیکیٹ حاصل کیا جا سکے، اس لیے درخواست ہے کہ ملزم سے تفتیش کے لیے ان کا ضمانتی حکم نامہ منسوخ کیا جائے اور ان کا پولیس ریمانڈ منظور کیا جائے۔

    واقعہ کب اور کیسے پیش آیا؟

    یہ افسوس ناک واقعہ 7 اپریل کو پیش آیا تھا، بیوٹی پارلر میں محنت مزدوری کرنے والی 29 سالہ خاتون مریم بی بی ملت ایکسپریس کے ذریعے اپنے بچوں کے ہمراہ کراچی سے فیصل آباد جا رہی تھیں کہ راستے میں پولیس اہلکار میر حسن نے ان پر بد ترین تشدد کیا، جس کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکی ہے، بعد ازاں بہاولپور کی تحصیل احمد پور شرقیہ میں مریم بی بی ریل سے گرنے یا گرائے جانے کے باعث جاں بحق ہو گئیں تھیں۔

    مریم بی بی کے اہلخانہ نے ریلوے پولیس کے کانسٹیبل میر حسن کے خلاف ضلع بہاولپور کے تھانہ چنی گوٹھ میں قتل کا مقدمہ درج کیا ہے، جس میں کہا گیا کہ پولیس کانسٹیبل نے مریم کے ساتھ چھیڑ خانی کی، مارا پیٹا اور پھر احمد پور شرقیہ میں جان بوجھ کر انھیں ریل گاڑی سے دھکا دے کر باہر پھینک دیا۔

    کیا مریم بی بی ذہنی مریضہ تھیں؟ اہم سوال کا جواب مل گیا

    دوسری طرف 15 اپریل کو پاکستان ریلویز نے اپنی پریس ریلیز میں کہا کہ دورانِ سفر مریم بی بی نے مسافروں کا سامان بکھیرنا شروع کیا تو مسافروں نے پولیس کانسٹیبل کو بلا لیا، کانسٹیبل نے خاتون پر ہاتھ اٹھایا اور انھیں دوسرے ڈبے میں شفٹ کر دیا۔ ترجمان پاکستان ریلویز نے کہا کہ خاتون کے ساتھ سفر کرنے والے مسافروں کے بیان کے مطابق خاتون نے اچانک چلتی ٹرین سے چھلانگ لگائی، نیز کانسٹیبل کی ڈیوٹی کراچی سے حیدر آباد تک تھی‘ جب کہ خاتون کے ٹرین سے گرنے کا واقعہ ضلع بہاولپور کے ریسکیو 1122 میں رپورٹ ہوا۔

    ادھر بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق اس کیس کی پوسٹ مارٹم رپورٹ سمجھنے کے لیے جب فارنزک اور میڈیکو لیگل کے ماہرین سے بات کی گئی تو ان کا کہنا تھا کہ اس واقعے میں خاتون کو ٹرین سے دھکا دیا جانا خارج از امکان نہیں ہے۔ خاتون کے جسم پر موجود زخموں کو دیکھ کر بہ ظاہر ایسا لگتا ہے کہ خاتون ٹرین سے سر کے بل گریں، جو دھکا دینے یا پیر پھسلنے سے ہو سکتا ہے۔

  • ملت  ایکسپریس  واقعہ کی ابتدائی انکوائری رپورٹ : عینی شاہد نے آنکھوں دیکھا حال بتادیا

    ملت ایکسپریس واقعہ کی ابتدائی انکوائری رپورٹ : عینی شاہد نے آنکھوں دیکھا حال بتادیا

    کراچی: ملت ایکسپریس میں خاتون پر تشدد اور موت کی ابتدائی انکوائری رپورٹ سامنے آگئی، جس میں عینی شاہد مسافرعمران کا بیان شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ملت ایکسپریس واقعہ میں خاتون پر تشدد اور موت کی ابتدائی انکوائری رپورٹ سامنے آگئی ، جس میں بتایا گیا ہے کہ ریلوےپولیس کانسٹیبل کی جانب سے خاتون پر تشدد کی ویڈیووائرل ہوئی ، جس کے بعد کانسٹیبل کوفوری طور پر گرفتاراور مقدمہ درج کرکے محکمانہ کارروائی شروع کی گئی۔

    ابتدائی انکوائری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کوچ نمبر6میں 2بچوں کےساتھ ایک خاتون سوار ہوئیں تھیں ، عینی شاہد مسافرعمران نے بتایا کہ خاتون نے داخل ہوکرشورمچانااورمسافروں پرتھوکناشروع کردیا، جس پر دیگرمسافروں نے ڈیوٹی پر موجودریلوے پولیس اہلکاروں سےشکایت کی۔

    مسافرعمران کا کہنا تھا کہ خاتون آدھے گھنٹے تک خاموش نہ ہوئی توکانسٹیبل نے مارنا شروع کردیا،کانسٹیبل خاتون کو مارتے ہوئے بچوں سمیت دورلےگیا، پھر ٹرین چنی گوٹھ کے قریب پہنچی توسنا کہ عورت نے چھلانگ لگا دی ہے۔

    ملت ایکسپریس واقعہ کے عینی شاہد نے کہا کہ کانسٹیبل میرحسن 7 اپریل سے 8اپریل تک، کراچی، جامشورو اورحیدرآبادمیں گھوم رہا تھا اور خاتون کی موت کے وقت اورمقام پرمذکورہ ٹرین میں موجود نہیں تھا۔

    انکوائری رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ اےایس آئی تنویر نے خاتون کےمعاملےپرلیڈی کانسٹیبل سے مدد لینے کی زحمت نہیں کی اور اےایس آئی صورتحال کو سنبھال نہ سکے،ڈیوٹی میں سنگین غفلت کامرتکب ہوئے جبکہ ایس ایچ اوغلام حسین صورتحال سےآگاہ ہونے کے باوجود ذمہ داری سےکام کرنے میں ناکام رہے۔

  • تین افسوس ناک واقعات اور سوشل میڈیا

    تین افسوس ناک واقعات اور سوشل میڈیا

    یہ چند تازہ اور حقیقی واقعات ہیں جواب قصّہ بن کر ہر زبان پر جاری ہیں۔ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پہلے یہ واقعات ’’خبر‘‘ بنے اور پھر متعلقہ اداروں نے اس پر ’’ایکشن‘‘ بھی لیا۔

    ایک واقعہ بہاول نگر کے پولیس اسٹیشن کا ہے، دوسرا بہاولپور کے ایک علاقے کا، تیسرا کراچی ایئر پورٹ پر کیمرے کی آنکھ میں محفوظ ہوا۔

    بہاول نگر والے واقعے پر خاموشی ہی بھلی! یوں‌ بھی وائرل ویڈیو کے تعاقب میں جو انکشافات ہوئے ہیں، اس نے ایک فریق کی مظلومیت کا تأثر زائل کردیا ہے۔ اس پر اتنا کہنا ہی کافی ہے کہ سوشل میڈیا پر رائے عامّہ سے فریقین کو سبق ضرور سیکھنا چاہیے۔ عسکری ادارے کے جوانوں کی جانب سے وردی پوش پولیس اہل کاروں پر تشدد عوام کی نظروں میں یقیناً‌ ان کا وقار اور احترام مجروح کرتا ہے۔ اداروں کو اپنی حدود کو ملحوظ رکھنا چاہیے۔

    ہم چلتے ہیں اُن تین دیگر واقعات کی طرف جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ کیمرے کی آنکھ عمومی طور پر ہماری نگراں ہے۔ یہ سب آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے مرہونِ منت ہے جس میں سیکیوریٹی کیمروں کے علاوہ موبائل فونز بھی شامل ہیں۔ اب کوئی بھی مشکوک یا غلط حرکت، جرم یا سرِ راہ ہماری کوئی نیکی بھی ریکارڈ ہوجاتی ہے اور سوشل میڈیا کی زینت بھی بن سکتی ہے۔ اس بنیاد پر ہم ’’سزا یا جزا‘‘ پا سکتے ہیں۔ گویا موبائل فونز اور سوشل میڈیا کے دور میں کسی جرم کو چھپانا کچھ مشکل ضرور ہو گیا ہے۔

    جب بھی کسی قسم کی ناانصافی، زیادتی پر مبنی واقعے یا صریح جرم کی ویڈیو ریکارڈنگ سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو جہاں فوری طور پر عوام کا شدید ردّعمل سامنے آیا، وہیں وہ واقعہ ملکی ذرایع ابلاغ کا حصّہ بنا اور قانون کی نظروں میں بھی آگیا۔

    اس کی تازہ مثال کراچی سے فیصل آباد جانے والی ملّت ایکسپریس کی مسافر مریم بی بی پر پولیس اہل کار کے تشدد کی ویڈیو اور موت کا معاملہ ہے۔ اس تشدد کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پولیس اہل کار کو گرفتار کر لیا گیا، لیکن خاتون اب اس دنیا میں نہیں رہی اور اس کی موت معمّہ بنی ہوئی ہے۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں عورت کے جسم پر کئی گہرے زخموں کی نشان دہی کی گئی ہے۔ تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ اس کی موت خود کشی ہے، حادثہ یا قتل۔ یہ وردی کی طاقت کا نشّہ تھا یا ’’برے ارادے‘‘ کی تکمیل میں ناکامی کا غصّہ اور اشتعال جس نے اسے پہلے ایک ناتواں پر ہاتھ اٹھانے پر مجبور کیا اور بعد میں اس عورت کی لاش ملی۔ مریم بی بی کے اہلِ خانہ کا دعویٰ ہے کہ اسے سات اپریل کو چلتی ریل گاڑی سے دھکا دیا گیاتھا اور یہ معاملہ قتل کا ہے۔ ان کی جانب سے الزام لگایا گیا ہے کہ ریل گاڑی کا پولیس کانسٹیبل مریم سے راستے میں ’’چھیڑ خانی‘‘ کر رہا تھا۔

    ایک اور ویڈیو کراچی ایئرپورٹ کی ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ہوائی اڈے کے بین الاقوامی پرواز سے آنے والوں کے لیے مخصوص دروازے پر ایک کم سن بچّی بیرونِ ملک سے آنے والے والد کو دیکھتے ہی اس کی جانب لپکتی ہے۔ لیکن وہاں موجود اے ایس ایف کا گیٹ انچارج اسے بالوں سے پکڑ کر پیچھے دھکیل دیتا ہے اور معصوم بچّی فرش پر گر جاتی ہے۔ یہ واقعہ 10 مارچ کا ہے جس کا ذمہ دار شاید وردی کے گھمنڈ میں مبتلا تھا۔ جذبات سے عاری یہ اہل کار معصوم بچّی سے یہ سلوک کرتے ہوئے بالکل ایک مشین یا روبوٹ کی طرح دکھائی دیتا ہے۔ واقعہ کی ویڈیو آنے کے بعد عوامی ردّعمل سامنے آیا اور تب سبحان نامی اہل کار کے خلاف محکمانہ کارروائی کی گئی۔

    چند ماہ قبل لاہور کے شہر اچھرہ میں ایک خاتون پولیس افسر کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی جو مشتعل ہجوم سے اُس عورت کو بچانے کی کوشش کر رہی ہیں جس پر اس کے لباس کی وجہ سے توہینِ مذہب کا الزام لگایا گیا تھا۔ اس واقعے میں بھی ہم ایک باوردی پولیس افسر کو دیکھتے ہیں لیکن یہ اُن دو واقعات کے ذمہ دار پولیس اہل کاروں سے یکسر مختلف ہیں۔ ریل گاڑی اور ایئرپورٹ پر وردی پوش سفاکیت، ظلم اور بدسلوکی کی مثال بنے جب کہ خاتون پولیس افسر نے ذہانت اور فرض شناسی کی مثال قائم کی۔

    پاکستان میں اکثریت موبائل فون اور انٹرنیٹ سے استفادہ کر رہی ہے۔ ان میں‌ نیم خواندہ بلکہ ناخواندہ افراد بھی شامل ہیں جو سوشل میڈیا کے اس برق رفتار اور مثبت کردار کو اہمیت دیتے ہیں۔ اس کی مثال یہ واقعات ہیں جن کا ذکر ہم نے کیا ہے۔ بلاشبہ رائے عامّہ کی تشکیل میں سوشل میڈیا کی اہمیت اس وقت بڑھ جاتی ہے جب کوئی بھی فرد معاشرتی اور حکومتی سطح پر کمال و نقص کی نشان دہی کرتے ہوئے کسی پلیٹ فارم پر مثبت اور تعمیری بحث کا آغاز کرتا ہے۔ لیکن اسی طاقت کو منفی سوچ کے حامل لوگ اور مفاد پرست بھی استعمال کررہے ہیں جن کا راستہ قانون اور متعلقہ ادارے روک سکتے ہیں۔

  • ملت ایکسپریس واقعہ  : پڑوسی کا  مریم بی بی سے متعلق بڑا انکشاف

    ملت ایکسپریس واقعہ : پڑوسی کا مریم بی بی سے متعلق بڑا انکشاف

    کراچی: ملت ایکسپریس واقعے میں خاتون مریم بی بی کے ذہنی مریضہ ہونے نہ ہونے سے متعلق پڑوسی عمرفاروق کا بیان سامنے آگیا۔

    تفصیلات کے مطابق ملت ایکسپریس ٹرین میں خاتون پر پولیس اہلکار کے تشدد اور ہلاکت کے واقعے میں خاتون مریم بی بی کے ذہنی مریضہ ہونے نہ ہونے سے متعلق پڑوسی عمرفاروق کا بیان سامنے آگیا۔

    پڑوسی نے بتایا کہ مریم بی بی کئی سال سےیہاں رہ رہی تھی، کبھی غیرمناسب رویہ نہیں دیکھا، وہ ذہنی مریضہ ہوتی تولڑائی جھگڑےہوتے،کبھی ایساکچھ نہیں ہوا۔

    عمرفاروق کا کہنا تھا کہ مریم بی بی نےکبھی بڑوں کیساتھ بدتمیزی کی نہ بچوں کےساتھ مارپیٹ کی، بیوٹی پارلرپرکام کرتی تھی، روز گاڑی لینے اور چھوڑنے آتی۔

    انھوں نے مزید بتایا کہ مریم جب بھی ملتی بھائیوں کی طرح عزت کرتی، میرے گھرآنا جانا تھا۔

    یاد رہے ملت ایکسپریس میں پولیس اہلکار کے تشدد کا نشانہ بنی مریم کی موت معمہ بنی ہوئی ہے،مریم کی موت کی تحقیقات جاری ہے۔

    جاں بحق خاتون کی پوسٹ مارٹم رپورٹ سامنے آگئی، جس میں بتایا گیا کہ خاتون کی موت حادثاتی ہے،جسم پرزخموں کے5نشان ہیں جبکہ خاتون کی موت ہڈیاں ٹوٹنے اورزیادہ خون بہہ جانے سے ہوئی۔

    پوسٹ مارٹم رپورٹ میں سر پر لگنے والی چوٹ کو موت کی بنیادی وجہ قرار دیا گیا ہے۔

    گذشتہ روز جاں بحق مریم کی ایک اور ویڈیو سامنے آئی تھی ، ویڈیو میں مریم کو بال کھولےہاتھ اٹھائے جھومتے اور ناچتےدیکھا جاسکتاہے، جس کے بعد سوال اٹھتا ہے کہ کیا مریم کو نشہ آورچیز پلائی گئی۔

    انکوائری ٹیم تمام پہلوؤں کا جائزہ لے رہی ہے کہ خاتون ٹرین سے گری ہے یا گرائی گئی یا اس نے خودکشی کی۔

    ملت ایکسپریس واقعہ

    یاد رہے مریم کو ریلوے پولیس اہلکار نے حیدرآباد میں تشدد کا نشانہ بنایا اور گھسیٹتا ہوا لے گیا، جس کی ویڈیو بھی سامنے آگئی تاہم واقعے کے بعد بہاول پور کے قریب خاتون کی لاش ملی۔
    مریم بی بی کراچی میں بیوٹی پارلرپرکام کرتی تھی اورعید منانےآبائی علاقےجڑانوالہ جارہی تھی، بھائی نے تشدد کرنے والے اہلکار پر قتل کرنے کاالزام لگاتے ہوئے ریلوے کانسٹیبل میرحسن کیخلاف قتل کا پرچہ کٹوانے کی درخواست بھی دی۔

    بعد ازاں ٹرین میں خاتون پر تشدد کے بعد مبینہ قتل کا مقدمہ درج کرلیا گیا، پولیس کے مطابق مقدمہ تھانہ چنی گوٹھ میں بھائی کی مدعیت میں درج کیا گیا، مقدمے میں میر حسن سمیت تین اہلکاروں کو نامزد کیا گیا ہے۔

    ایف آئی آر کے مطابق ریلویز پولیس اہلکار بہن پر بری نظر رکھے ہوئے تھا، چھیڑ خانی سے منع کرنے پر مریم کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور مریم کو ملزمان نے چلتی ٹرین سے دھکا دیا۔

    ترجمان ریلویزبابررضا نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ملت ایکسپریس واقعے کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا تھا کہ خاتون کی خودکشی ہےیاقتل اس نتیجےپرابھی نہیں پہنچے، خاتون کی موت سے متعلق تحقیقات ابھی جاری ہیں۔

  • ملت ایکسپریس واقعہ : مریم کی موت خود کشی یا قتل؟ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں اہم‌ انکشاف

    ملت ایکسپریس واقعہ : مریم کی موت خود کشی یا قتل؟ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں اہم‌ انکشاف

    لاہور : ملت ایکسپریس میں پولیس اہلکار کے تشدد کا نشانہ بننے والی خاتون مریم بی بی کی پوسٹ مارٹم رپورٹ سامنے آگئی ، جس میں موت کی وجہ بتائی گئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ملت ایکسپریس میں پولیس اہلکار کے تشدد کا نشانہ بنی مریم کی موت معمہ بنی ہوئی ہے،مریم کی موت کی تحقیقات جاری ہے۔

    جاں بحق خاتون کی پوسٹ مارٹم رپورٹ سامنے آگئی، جس میں بتایا گیا کہ خاتون کی موت حادثاتی ہے،جسم پرزخموں کے5نشان ہیں جبکہ خاتون کی موت ہڈیاں ٹوٹنے اورزیادہ خون بہہ جانے سے ہوئی۔

    پوسٹ مارٹم رپورٹ میں سر پر لگنے والی چوٹ کو موت کی بنیادی وجہ قرار دیا گیا ہے۔

    گذشتہ روز جاں بحق مریم کی ایک اور ویڈیو سامنے آئی تھی ، ویڈیو میں مریم کو بال کھولےہاتھ اٹھائے جھومتے اور ناچتےدیکھا جاسکتاہے، جس کے بعد سوال اٹھتا ہے کہ کیا مریم کو نشہ آورچیز پلائی گئی۔

    انکوائری ٹیم تمام پہلوؤں کا جائزہ لے رہی ہے کہ خاتون ٹرین سے گری ہے یا گرائی گئی یا اس نے خودکشی کی۔

    ملت ایکسپریس واقعہ

    یاد رہے مریم کو ریلوے پولیس اہلکار نے حیدرآباد میں تشدد کا نشانہ بنایا اور گھسیٹتا ہوا لے گیا، جس کی ویڈیو بھی سامنے آگئی تاہم واقعے کے بعد بہاول پور کے قریب خاتون کی لاش ملی۔

    مریم بی بی کراچی میں بیوٹی پارلرپرکام کرتی تھی اورعید منانےآبائی علاقےجڑانوالہ جارہی تھی، بھائی نے تشدد کرنے والے اہلکار پر قتل کرنے کاالزام لگاتے ہوئے ریلوے کانسٹیبل میرحسن کیخلاف قتل کا پرچہ کٹوانے کی درخواست بھی دی۔

    بعد ازاں ٹرین میں خاتون پر تشدد کے بعد مبینہ قتل کا مقدمہ درج کرلیا گیا، پولیس کے مطابق مقدمہ تھانہ چنی گوٹھ میں بھائی کی مدعیت میں درج کیا گیا، مقدمے میں میر حسن سمیت تین اہلکاروں کو نامزد کیا گیا ہے۔

    ایف آئی آر کے مطابق ریلویز پولیس اہلکار بہن پر بری نظر رکھے ہوئے تھا، چھیڑ خانی سے منع کرنے پر مریم کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور مریم کو ملزمان نے چلتی ٹرین سے دھکا دیا۔

    ترجمان ریلویزبابررضا نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ملت ایکسپریس واقعے کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا تھا کہ خاتون کی خودکشی ہےیاقتل اس نتیجےپرابھی نہیں پہنچے، خاتون کی موت سے متعلق تحقیقات ابھی جاری ہیں۔

  • ملت ایکسپریس واقعہ : خاتون کی موت کے حوالے سے  ترجمان ریلویز کا اہم بیان آگیا

    ملت ایکسپریس واقعہ : خاتون کی موت کے حوالے سے ترجمان ریلویز کا اہم بیان آگیا

    ترجمان ریلویز بابر رضا کا ملت ایکسپریس واقعے میں خاتون کی موت کے حوالے سے اہم بیان سامنے آگیا اور کہا خاتون کی خودکشی ہے یا قتل اس نتیجے پر ابھی نہیں پہنچے۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان ریلویزبابررضا نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ملت ایکسپریس واقعے کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ خاتون کی خودکشی ہےیاقتل اس نتیجےپرابھی نہیں پہنچے، خاتون کی موت سے متعلق تحقیقات ابھی جاری ہیں۔

    بابررضا کا کہنا تھا کہ کانسٹیبل کی ڈیوٹی کراچی سے حیدرآبادتک ڈیوٹی تھی، حیدرآباد کے بعد کسی نےمتعلقہ اہلکارکوٹرین میں نہیں دیکھا، کانسٹیبل کا کال ڈیٹا ریکارڈ بھی چیک کروایاہے۔

    ترجمان ریلویز نے کہا کہ مسافروں نے بیان دیاکہ خاتون نےٹرین سے چھلانگ لگائی، خاتون ٹرین میں کسی دوسرے شخص کی سیٹ پربیٹھی تھی، مسافرنےخاتون کی منت سماجت کی جب معاملہ حل نہ ہوپایاتوپولیس کوبلایا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ٹرین میں ایسا واقعہ ہرگزنہیں ہوناچاہیےتھا، کانسٹیبل کو معطل کیاگیا،گرفتاری حیدرآبادسےہوئی، کانسٹیبل کی ضمانت کینسل کرانے کیلئے آج دوبارہ عدالت جائیں گے۔

    بابررضا نے بتایا کہ مسافروں نےکہاکس طرح کےپولیس اہلکارہیں جوخاتون کوسیٹ سےہٹانہیں پارہے،مسافر30منٹ تک خاتون کی منت کرتارہا لیکن خاتون سیٹ سےنہیں اٹھی، خاتون کودوسرےڈبےمیں شفٹ کیاگیا،مسافروں کابھی بیان موجودہے اور مسافروں نے تحقیقاتی کمیٹی کو بیان دیا ہے۔

    خاتون بغیر ٹکٹ سفر کررہی تھیں، ہم کسی صورت کانسٹیبل کےساتھ نہیں،مسافرکےساتھ ہیں، اگلے48گھنٹےمیں تحقیقات مکمل ہوجائے گی، ریلوے خود اپنا ریونیو جنریٹ کرتاہےاورپھرمزیدمنصوبےبناتاہے۔

    ٹرین کے ڈبے میں موجودمسافروں نے کہاخاتون نے چھلانگ لگادی، خاتون کے بھتیجےکوبلاکربیان لیاجائےگا۔