Tag: ملزمان کی بریت

  • سانحہ ساہیوال کے ملزمان کی بریت کے خلاف  اپیل دائر

    سانحہ ساہیوال کے ملزمان کی بریت کے خلاف اپیل دائر

    لاہور : حکومت پنجاب نے سانحہ ساہیوال کےملزمان کی بریت کے خلاف اپیل دائر کردی ، جس میں کہا گیا اےٹی سی نےحقائق نظراندازکرکےملزمان کوبری کیا، 6 ملزم اہلکاروں کی بریت کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر حکومت پنجاب نے سانحہ ساہیوال کےملزمان کی بریت کے خلاف اپیل دائر کردی، اپیل ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل پنجاب عبدالصمد نے لاہور ہائی کورٹ میں دائر کی۔

    اپیل میں مؤقف اپنایا گیا کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے حقائق نظر انداز کرکے ملزمان کو بری کیا، ٹرائل کورٹ نےویڈیوریکارڈکونظراندازکیا، عدالت نے قانونی طریقہ کارکےبرعکس گواہوں کوتحفظ فراہم نہیں کیا۔

    اپیل میں کہا گیا اہم ترین کیس کی عدالتی کارروائی ان کیمرہ نہیں کی گئی، ٹرائل کورٹ نےفرانزک ثبوتوں کواہمیت نہ دےکرمقدمہ کمزورکیا، ٹرائل کورٹ نے منحرف گواہوں کےخلاف کارروائی نہیں کی۔

    مزید پڑھیں : سانحہ ساہیوال کیس کا فیصلہ ، وزیراعظم عمران خان نے بڑا فیصلہ کرلیا

    اپیل میں کہا گیا ٹرائل کورٹ نےجےآئی ٹی رپورٹ میں ملزمان کےتعین کونظراندازکیا، استدعا ہے سی ٹی ڈی کے 6 ملزم اہلکاروں کی بریت کا فیصلہ کالعدم قراردیا جائے۔

    یاد رہے وزیراعظم عمران خان نے سانحہ ساہیوال کیس کے فیصلے پر اظہار تشویش کرتے ہوئے پنجاب حکومت کو فیصلے کے خلاف اپیل کی ہدایت کی تھی اور کیس کی پیروی میں استغاثہ کی کمزوری اور خامیوں کی تحقیقات کا بھی حکم دیا تھا۔

    واضح رہے سانحہ ساہیوال کیس میں انسداددہشت گردی عدالت نے تمام ملزمان کو عدم شواہدکی بنیادپر بری کر دیا تھا، ملزموں صفدر ، رمضان ، احسن ، سیف اللہ ، حسنین اور ناصر کے خلاف دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج تھا، مقدمےکے53 گواہان اپنے بیانات سے منحرف ہوگئے تھے۔

    واضح رہے کہ 19 جنوری کو ساہیوال کے قریب سی ٹی ڈی کے مبینہ جعلی مقابلے میں ایک بچی اور خاتون سمیت 4 افراد مارے گئے تھے، عینی شاہدین اور سی ٹی ڈی اہل کاروں‌ کے بنایات میں واضح تضادات تھا۔

    وزیراعظم نے ساہیوال واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو تحقیقات کرکے واقعے کے ذمے داروں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا جبکہ وزیراعظم کی ہدایت پر فائرنگ کرنے والے اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا اور محکمہ داخلہ پنجاب نے تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنا دی تھی۔

    جی آئی ٹی نے خلیل اور اس کے خاندان کے قتل کا ذمہ دار سی ٹی ڈی افسران کو ٹھہرایا تھا جبکہ پنجاب حکومت کی جانب سے ذیشان کو دہشت گرد قرار دیا گیا تھا۔

  • سپریم کورٹ نے مختاراں مائی کی ملزمان کی بریت پر نظرثانی درخواست مسترد کردی

    سپریم کورٹ نے مختاراں مائی کی ملزمان کی بریت پر نظرثانی درخواست مسترد کردی

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے ملزمان کی بریت پرمختاراں مائی کی نظرثانی درخواست مسترد کردی، جسٹس گلزار احمد نے کہا اپیل میں اٹھائے گئےنکات نظر ثانی میں نہیں لیے جا سکتے، نظرثانی میں صرف فیصلےکی غلطی کا بتایا جاتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس گلزار کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے مختاراں مائی کیس کی سماعت کی ، سماعت میں عدالت نے مختاراں مائی کی ملزمان کی بریت پر نظرثانی درخواست مسترد کردی۔

    جسٹس گلزاراحمد نے وکیل سے مکالمے میں کہا درخواست میں نکات کوکسی دوسرے کیس میں زیر غور لائیں گے، اپیل میں اٹھائے گئےنکات نظر ثانی میں نہیں لیے جا سکتے، نظرثانی میں صرف فیصلےکی غلطی کابتایاجاتاہے،آپ کیس مختصر کریں ورنہ دس سال یونہی پڑارہے گا۔

    وکیل اعتزاز احسن نے جواب میں کہا فیصلے میں لکھا گیا مختاراں مائی پر زخم کا کوئی نشان نہیں، ریکارڈ سے بتاؤں گا کہ جسم پر زخم کے نشان تھے، جرم دور دراز علاقے میں ہوا تھا۔

    واضح رہے سنہ 2002 میں پنچایت کے حکم پر مختاراں مائی کو گینگ ریپ کا نشانہ بنایا گیا تھا، جس کے بعد مختاراں مائی نے 14 ملزمان پر زیادتی میں ملوث ہونے کا الزام لگایا تھا۔

    اگست 2002 میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 6 ملزمان سزائے موت سنائی تھی جبکہ دیگر 8 افراد کو بری کردیا گیا تھا۔

    بعد ازاں 2005 میں لاہور ہائی کورٹ کے ملتان بینچ نے 5 ملزمان کی نظرثانی درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے انھیں بری کردیا تھا جبکہ ایک ملزم کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کردیا گیا تھا۔

    مختاراں مائی نے 5 ملزمان کی بریت کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیلیں دائر کی تھیں، جس پر اپریل 2011 میں سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے اپیلیں مسترد کر دی تھیں۔

    خیال رہے مختاراں مائی نے سپریم کورٹ میں نظرثانی درخواستیں دائر کی تھیں، جس میں کہا تھا سپریم کورٹ کی جانب سے دیا گیافیصلہ انصاف کی بہت بڑی ناکامی تھی۔

  • کامرہ ایئربیس اور جی ایچ کیو حملہ کیس, ملزمان کی بریت کیخلاف حکومتی اپیل مسترد

    کامرہ ایئربیس اور جی ایچ کیو حملہ کیس, ملزمان کی بریت کیخلاف حکومتی اپیل مسترد

    لاہور :کامرہ ایئر بیس اور جی ایچ کیو بیرئیرحملہ کیس میں ملزمان کی بریت کے خلاف حکومتی اپیلیں مسترد کر دی گئیں ہیں۔

    ملزمان کی بریت کیخلاف حکومتی اپیلوں کی سماعت لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی ڈویژن بینچ نے کی، ڈویژن کے قاضی امین اور جسٹس عبید الرحمان لودھی نے انسدادِ دہشتگردی کی عدالت کا ملزمان کی بریت کا فیصلہ برقرار رکھا اور حکومتی اپیلیں خارج کردیں۔

    ملزم فیض عرب پر کامرہ ایئربیس اور شفیق الرحمان پر جی ایچ کیو بئیرئیر حملے کا الزام تھا ۔

    ملزمان کو انسدادِ دہشتگردی عدالت نے کیسز میں بری کردیا تھا، جس کیخلاف حکومت نے اپیلیں دائر کی تھیں۔