Tag: ملزمہ

  • اپنے 3 بچوں کو قتل کرکے خودکشی کی کوشش کرنے والی ملزمہ کا ذہنی طبی معائنہ کرانے کا حکم

    اپنے 3 بچوں کو قتل کرکے خودکشی کی کوشش کرنے والی ملزمہ کا ذہنی طبی معائنہ کرانے کا حکم

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائیکورٹ نے اپنے 3 بچوں کو قتل کرکے خودکشی کی کوشش کرنے والی ملزمہ کا ذہنی طبی معائنہ کرانے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس ارباب محمد طاہر نے تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔

    جس میں کہا کہ فیصلے کی کاپی چیف کمشنر، آئی جی اسلام آباد، سپرٹینڈنٹ اڈیالہ جیل اور ای ڈی پمز کو بھجوائی جائے۔

    حکم نامے میں کہا گیا کہ درخواست گزار زیبہ گُل پر اپنی دو بیٹیوں اور ایک بیٹے کو قتل کر کے خود کشی کرنے کی کوشش کرنے کے جرم میں فرد جرم عائد کی گئی،یکم دسمبر 2022 کی چارج شیٹ میں واضح طور پر لکھا ہوا تھا کہ زیبہ گل ذہنی طور پر بیمار ہیں۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ ٹرائل کورٹ نے 465 کے تحت انکوائری کے بغیر ہی زیبہ گل کو 302 بی کے تحت 3 بار عمر قید کی سزا سنا دی، رائل کورٹ نے زیبہ گل کو تعزیرات پاکستان کی دفعہ 311 کے تحت 14 سال قید کی سزا بھی سنائی۔

    عدالتی حکم نامے میں کہا گیا کہ چیف کمشنر اسلام آباد سپریم کورٹ کے صوفیہ بانو کیس کے فیصلے پر عملدرآمد کرتے ہوئے میڈیکل بورڈ سے درخواست گزار کا ذہنی طبی معائنہ کرائیں۔

    فیصلے کے مطابق میڈیکل بورڈ کی رپورٹ عدالت میں جمع کرائی جائے تاکہ اس بات کا تعین ہو سکے کہ آیا ملزمہ ٹرائل کورٹ کے سامنے اپنا دفاع پیش کرنے کیلئے ذہنی طور پر قابل تھی یا نہیں، حکم نامہ

    عدالت نے مزید کہا کہ اگر سپریم کورٹ کے صوفیہ بانو کیس کے فیصلے کے تحت میڈیکل بورڈ نہیں بنایا جاتا تو ای ڈی پمز میڈیکل بورڈ بنائیں،اگر ایسا ہوتا ہے تو چیف کمشنر اسلام آباد وضاحت دیں گے کہ سپریم کورٹ کے صوفیہ بانو کے پر عمل درآمد کیوں نہیں کیا گیا۔

    ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ میڈیکل بورڈ کی رپورٹ آئندہ سماعت پر عدالت میں جمع کرائی جائے،آئی جی اسلام آباد اور سپرٹینڈنٹ اڈیالہ جیل میڈیکل بورڈ کی معاملے میں معاونت کرنے کے پابند ہوں گے اور ملزمہ کے میڈیکل بورڈ سے ذہنی طبی معائنے کی ذمہ داری چیف کمشنر اسلام آباد کی ہوگی۔

  • شوہر کو قتل کرکے لاش کے ٹکڑے کرنے والی ملزمہ 4روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    شوہر کو قتل کرکے لاش کے ٹکڑے کرنے والی ملزمہ 4روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    کراچی : مقامی عدالت نے شوہر کو قتل کرکے لاش کے ٹکڑے کرنے والی ملزمہ کو 4روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کی مقامی عدالت میں شہری کو قتل اور لاش کے ٹکڑے کرنے کے کیس کی سماعت ہوئی ، پولیس نے ملزمہ کو جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کی عدالت میں پیش کیا۔

    تفتیشی افسر نے بتایا کہ ہم نےملزمہ کی انگلیوں کے نشانات بھی لیے ہیں، ڈی این اے سمپل بھی حاصل کرلیا گیا ہے ، تمام رپورٹس کچھ دنوں میں موصول ہوں گی۔

    عدالت نے استفسار کیا کیس خاتون تفتیشی افسر کو کیوں نہیں دیا گیا؟سرکاری وکیل عبدالرحمان نے بتایا کہ قتل کا سنگین معاملہ ہے، پولیس مختلف پہلوؤں سے تفتیش کر رہی ہے۔

    عدالت نے شوہر کو قتل کرکے لاش کے ٹکڑے کرنے والی ملزمہ کو 4روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔

    دوسری جانب کراچی میں قتل اور لاش کے ٹکڑے کرنے کے واقعے میں گرفتارخاتون کی جانب سے تاحال نکاح نامہ نہیں دیا گیا، پولیس کا کہنا ہے کہ خاتون رباب بار بار بیان تبدیل کررہی ہے، گھر سے ملنے والے سامان میں آلہ قتل بھی موجود ہے، سامان میں خاتون کے خون آلود کپڑے ملوث ہونے کا ثبوت ہیں۔

    پولیس نے مزید کہا کہ گرفتارخاتون پہلےبھی پولیس کومقتول کیخلاف شکایت درج کراچکی ہے، خاتون نے ڈیڑھ سال پہلے پیسے نہ دینے پر شکایت درج کرائی تھی۔

    پولیس کے مطابق مقتول شیخ سہیل نےبیان دیاتھاکہ خاتون نکاح میں نہیں تھی، خاتون محبود آباد کی رہائشی ہے، واقعے کی مزید تفتیش جاری ہے۔

  • بدنامِ زمانہ ڈاکو کی قریبی ساتھی 27 سال بعد گرفتار

    بدنامِ زمانہ ڈاکو کی قریبی ساتھی 27 سال بعد گرفتار

    نئی دہلی: بھارت کے بدنام زمانہ ڈاکو ویرپن کی قریبی ساتھی 27 سال بعد گرفتار ہوگئی۔

    بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ویرپن کی موت کے 15 سال بعد اسٹیلا میری نامی خاتون ڈاکو کی گرفتاری عمل میں آئی ہے، پولیس نے کامیاب کارروائی کرتے ہوئے 27 سال بعد بلاآخر ملزمہ کو گرفتار کرلیا۔

    ملزمہ کی گرفتاری بھارتی ریاست کرناتیکا میں عمل میں آئی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اسٹیلا 27 سال سے منظرعام سے غائب تھی۔ ویرپن بھارت میں اپنے جرائم کی وجہ سے بہت بدنام تھا، جس کی گرفتاری کے لیے پولیس نے تامل نامی جنگل میں کارروائی کی تاہم مقابلے کے دوران سرمیں گولی لگنے سے ویرپن مارا گیا تھا۔

    پولیس نے اسٹیلا میری کو جگاری گاؤں سے گرفتار کیا۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ اس کی گرفتاری ایک ڈرامائی انداز میں عمل میں آئی، خاتون نے اپنے کھیت سے ہاتھیوں کو بھگانے کے لیے ہوائی فائرنگ کی، جس کے باعث پولیس کو شک ہوگیا کہ اس طرح مہارت سے فائرنگ کوئی عام انسان نہیں کرسکتا۔

    بعد ازاں پولیس نے تحقیقات کا آغاز کرتے ہوئے ملزمہ کو گرفتار کیا جس نے ابتدائی تفتیش کے دوران ہی حقیقت بیان کردی، اس کا کہنا تھا کہ وہ ویرپن کے گروہ کی حصہ رہی ہے تاہم بعد میں وہ الگ ہوگئی تھی۔

    پولیس نے بتایا کہ ملزمہ نے دو سے زائد شادیاں بھی کیں۔

  • منشیات اسمگلنگ میں ملوث ملزمہ کی سزا کے خلاف اپیل خارج

    منشیات اسمگلنگ میں ملوث ملزمہ کی سزا کے خلاف اپیل خارج

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے منشیات اسمگلنگ میں ملوث ملزمہ کی سزا کے خلاف اپیل خارج کردی، عدالت نے ریمارکس دیے کہ ملزمان کو پکڑا گیا تو وہ خواتین کو استعمال کرنے لگے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں منشیات اسمگلنگ میں ملوث ملزمہ کی سزا کے خلاف اپیل کی سماعت ہوئی۔ سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ملزمان پر ہاتھ ڈالا گیا تو وہ کاروبار میں خواتین کو استعمال کرنے لگے، خواتین کی پکڑ دھکڑ شروع ہوئی تو بچوں کو استعمال کیا گیا۔ قانون بہتر ہوتا ہے تو جرائم پیشہ عناصر طریقہ واردات بدل لیتے ہیں۔

    ملزمہ کے وکیل نے استدعا کی کہ ملزمہ کی بیٹی کی شادی ہے، انسانی ہمدردی پر سزا ختم کی جائے۔

    جسٹس قاضی امین نے کہا کہ اداروں کی ناکامی ہے صرف منشیات سپلائی کرنے والے کو پکڑا جاتا ہے، ادارے منشیات سپلائی کرنے اور لینے والوں پر ہاتھ نہیں ڈالتے۔

    انہوں نے کہا کہ منشیات منتقل کرنے والے تو غربت کے ہاتھوں مجبور ہوتے ہیں۔

    عدالت نے ملزمہ کی سزا کے خلاف اپیل خارج کرتے ہوئے 3 سال قید کی سزا برقرار رکھی۔