Tag: ملزم شیراز

  • 6 جنوری کو مصطفیٰ اور ارمغان کے درمیان کیا ہوا تھا؟ ساری کہانی سامنے آگئی

    6 جنوری کو مصطفیٰ اور ارمغان کے درمیان کیا ہوا تھا؟ ساری کہانی سامنے آگئی

    کراچی : مصطفیٰ عامر قتل کیس میں ملزم شیراز کی تفتیشی رپورٹ کو کورٹ پولیس فائل کا حصہ بنا دیا گیا، جس میں بتایا گیا ہے کہ 6 جنوری کو مصطفیٰ اور ارمغان کے درمیان کیا ہوا تھا؟

    تفصیلات کے مطابق انسداددہشت گردی عدالت میں مصطفیٰ عامرقتل کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ، ملزم شیراز کی تفتیشی رپورٹ کو کورٹ پولیس فائل کا حصہ بنا دیا گیا۔

    ملزم نے تفتیشی رپورٹ میں مصطفی عامر کے قتل کا اعتراف کیا اور بتایا 6 جنوری کو مصطفی عامر کی کال پر ارمغان کے گھر گیا ہم تینوں نے ویڈ کا نشہ کیا، نشہ کے بعد ارمغان اور مصطفی میں بحث ہوئی۔

    تفتیشی رپورٹ میں کہا گیا کہ ارمغان نے امریکن ڈنڈے سے مصطفی کو مارنا شروع کردیا، گھٹنوں اور سر پر چوٹ کی وجہ سے مصطفی زخمی ہوا، جس کے بعد مصطفی عامر کو اسی کی گاڑی کی ڈگی میں ڈال کر بلوچستان لے گئے وہاں ارمغان نے گاڑی پر پیٹرول چھڑک کر آگ لگادی۔

    ملزم نے اعتراف کیا کہ ارمغان کے ساتھ ملکر یہ کام کیاجہاں گاڑی کو جلایا اس مقام کی نشاندہی کرواسکتا ہوں۔

    شیراز کا کہنا تھا کہ مارپیٹ سے مصطفیٰ کا خون نکلا جسے ارمغان نے اپنے ملازمین سے صاف کروایا تھا۔

    مزید پڑھیں : بتا سکتا ہوں مصطفیٰ پر ارمغان کے بنگلے کے کس کمرے میں تشدد کیا گیا، ملزم شیراز

    یاد رہے مصطفیٰ عامر قتل کیس میں ملزم شیراز نے پولیس کو بیان دیا تھا کہ مصطفیٰ کی والدہ کو تاوان کی جو کال اور میسج انٹرنیشنل نمبر سے آئے، وہ ارمغان نے کیے یا کسی اور نے، مجھے علم نہیں۔

    شیراز نے بتایا تھا ’’مجھے پولیس نے 14 فروری کو کورنگی روڈ ڈی ایچ اے سے گرفتار کیا، میں پہلی دفعہ گرفتار ہوا ہوں، اس واقعے سے پہلے میرے اوپر کوئی مقدمہ نہیں ہے۔‘‘

    شیراز نے کہا تھا ’’ جس جگہ ارمغان کے بنگلے میں کمرے کے اندر مصطفیٰ کو مار پیٹ کی گئی، اس کی نشان دہی بھی کروا سکتا ہوں۔‘‘

  • ارمغان سے مصطفیٰ کی لڑائی کیوں ہوئی، کس طرح قتل کیا گیا؟ ملزم  شیراز نے سب بتادیا

    ارمغان سے مصطفیٰ کی لڑائی کیوں ہوئی، کس طرح قتل کیا گیا؟ ملزم  شیراز نے سب بتادیا

    مصطفیٰ عامر قتل کیس میں شریک ملزم شیراز  نے مرکزی ملزم ارمغان قریشی سے متعلق اہم انکشافات کردیے۔

    تفصیلات کے مطابق اغوا کے بعد ارمغان کے ہاتھوں قتل کیے جانے والے نوجوان مصطفیٰ عامر قتل کیس کی تحقیقات کے دوران سنسنی خیز انکشافات سامنے آنے کا سلسلہ جاری ہے اب ملزم شیراز کا انٹرویو سامنے آیا ہے جس میں ملزم نے  اہم انکشافات کردیے ہیں۔

    ارمغان کے قریبی دوست اور شریک ملزم شیراز نے بتایا کہ مصطفیٰ عامر کو ارمغان نے کئی گھنٹے تشدد کا نشانہ بنایا اسے کپڑوں سے باندھا اور حب میں جلادیا۔

    ملزم شیراز نے تفتیشی افسر کو کہا کہ لڑکی سے ناراضی نے ارمغان کو پاگل کردیا تھا جس کے بعد ارمغان نے مصطفیٰ کو قتل کرنے کی منصوبہ بندی کیا، تشدد سے پہلے مصطفیٰ اور ارمغان نے منشیات کا استعمال کیا، منشیات کے استعمال کے بعد ارمغان نے ڈنڈا نکالا اور تشدد  کرنا شروع کردیا۔

    شریک ملزم نے اپنے بیان میں انکشاف کیا کہ تشدد کرنے کے بعد مصطفیٰ کے ہاتھ پاؤں باندھ  دیے، ارمغان نے گھر سے پیٹرول کا ڈرم لیکر مصطفیٰ کی گاڑی میں رکھا اور مصطفیٰ کو زخمی حالت میں گاڑی میں ڈالا جس مصطفیٰ کو گاڑی میں ڈالا تو اس وقت اس کے ہاتھ اور پاؤں سے خون نکل رہا تھا، مصطفیٰ کو جب گھر سے گاڑی میں ڈالا تو وہ اس وقت زندہ تھا۔

    مصطفیٰ عامر قتل کیس میں اہم پیش رفت

    شیراز نے انکشاف کیا کہ مصطفیٰ پر کئی گھنٹے گھر میں تشدد کیا اور پھر اسے زندہ گاڑی میں جلادیا، مصطفیٰ کو گاڑی سمیت جلانے کے بعد ہم بلوچستان سے کئی گھنٹے پیدل کراچی آئے۔

    شیراز نے بتایا کہ ارمغان میرے بچپن کا دوست ہے ہم نے تعلیم بھی ساتھ حاصل کی تھی لیکن کچھ عرصے پہلے ارمغان اور میری دوستی ختم ہوگئی تھی جس  کے بعد ارمغان میرے گھر آیا تو پھر دوبارہ دوستی ہوگئی۔

    ملزم شیراز نے اپنے بیان میں کہا کہ ارمغان کا لائف اسٹائل دیکھ کر متاثر ہوگیا تھا، میرا نوجوانوں کو مشورہ ہے کہ وہ لگژری لائف سے متاثر نہ ہوں، میں نے اور ارمغان نے کئی پارٹیاں ساتھ  کی ہیں، ارمغان اپنی والدہ اور والد سے بہت کم ملتا تھا۔

    ملزم شیراز نے کہا کہ نیو ایئر نائٹ کو ارمغان مصطفیٰ سے ناراض ہوگیا تھا، مصطفیٰ اور ارمغان دوست نہیں ہیں، مصطفیٰ ارمغان کو منشیات سپلائی کرتا تھا۔

  • بتا سکتا ہوں مصطفیٰ پر ارمغان کے بنگلے کے کس کمرے میں تشدد کیا گیا، ملزم شیراز

    بتا سکتا ہوں مصطفیٰ پر ارمغان کے بنگلے کے کس کمرے میں تشدد کیا گیا، ملزم شیراز

    کراچی: مصطفیٰ عامر قتل کیس میں ملزم شیراز سے متعلق پولیس کی تفتیشی رپورٹ سامنے آ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق ملزم شیراز نے پولیس کو بیان دیا ہے کہ مصطفیٰ کی والدہ کو تاوان کی جو کال اور میسج انٹرنیشنل نمبر سے آئے، وہ ارمغان نے کیے یا کسی اور نے، مجھے علم نہیں۔

    شیراز نے بتایا ’’مجھے پولیس نے 14 فروری کو کورنگی روڈ ڈی ایچ اے سے گرفتار کیا، میں پہلی دفعہ گرفتار ہوا ہوں، اس واقعے سے پہلے میرے اوپر کوئی مقدمہ نہیں ہے۔‘‘

    شیراز کے بیان کے مطابق اس نے ارمغان کے ساتھ مل کر یہ کام کیا تھا، اور مصطفیٰ کی لاش اس ہی کی گاڑی کی ڈگی میں ڈال کر بلوچستان کے علاقے میں گاڑی اور لاش کو جلایا۔

    شیراز نے کہا ’’جہاں گاڑی کو جلایا اس مقام کی نشان دہی کروا سکتا ہوں، او جس جگہ ارمغان کے بنگلے میں کمرے کے اندر مصطفیٰ کو مار پیٹ کی گئی، اس کی نشان دہی بھی کروا سکتا ہوں۔‘‘ ملزم شیراز کے مطابق مار پیٹ سے زخموں سے مصطفیٰ عامر کا خون نکلا تھا، جسے ارمغان نے اپنے ملازمین سے صاف کروایا تھا۔

    جدید سیکیورٹی کیمرے اور خود کار نظام، ملزم ارمغان کے گھر کے اندرونی مناظر منظر عام پر آگئے

    واضح رہے کہ دوست کو قتل کر کے لاش جلانے والے ملزم ارمغان کے گھر کے اندرونی مناظر سامنے آ گئے ہیں، جس سے پتا چلتا ہے کہ ملزم نے اپنے گھر میں سخت ترین حفاظتی انتظامات کر رکھے تھے۔ گھر کی تھری سکسٹی نگرانی کے لیے جدید سیکیورٹی کیمرے نصب تھے اور گھر میں داخل ہونے والے ہر شخص کو واک تھرو گیٹ سے گزر کر جانا ہوتا تھا۔

    بنگلے میں 2 بیش قیمت گاڑیاں، ساؤنڈ سسٹم سمیت بنگلے کی بالائی منزل پر کال سینٹر کا مکمل دفتر قائم تھا، جہاں اب تمام سامان بکھرا پڑا ہے، جب کہ دیواروں پر گولیوں کے نشانات بھی واضح ہیں، اور مقتول مصطفیٰ عامر کے خون کے نشانات بھی ملے ہیں۔

  • کراچی میں مصفطفیٰ عامر قتل کیس سے متعلق اہم انکشافات سامنے آگئے

    کراچی میں مصفطفیٰ عامر قتل کیس سے متعلق اہم انکشافات سامنے آگئے

    کراچی میں اغوا کے بعد قتل ہونے والے نوجوان مصفطفیٰ کے کیس میں اہم انکشافات سامنے آئے ہیں، ملزم شیراز نے ساری تفصیل بتادی۔

    ملزم شیراز نے ملزم ارمغانے کے حوالے سے بتایا کہ اس نے بہانے سے شیراز کو گھر بلوایا، اس کے بعد ارمغان اپنے گھر بلا کر تین گھنٹے تک مصطفیٰ پر لوہے کی راڈ سے تشدد کرتا رہا، مصطفیٰ کی گاڑی میں دنوں کیماڑی سے حب پہنچے۔

    دونوں نے حب میں دراچی سے دو کلو میٹر دور گاڑی روکی اور ڈگی کھولی تو مصطفیٰ زندہ تھا، انھوں نے اسے گاڑی میں ڈال کر پٹرول چھڑک کر آگ لگادی۔

    ملزم شیراز نے بتایا کہ وہ تین گھنٹے حب سے پیدل چلے پھر ایک سوزوکی والے کو دو ہزار روپے دیے اور فور کے چورنگی پہنچے، وہاں سے رکشے پر ڈیفنس پہنچے اور پھر آن لائن گاڑی بک کی اور گھر چلے گئے۔

    پولیس چھاپے کے بعد ملزم ارمغان نے ویڈیو بنانے کے لیے گھر بھیجا مگر پولیس کے خوف سے ویڈیو نہ بنا سکا اور فرار ہوگیا۔

    ڈی آئی جی سی آئی اے مقدس حیدر نے پریس کانفرنس میں تصدیق کی تھی کہ کارپیٹ سے ملے خون کے نمونے لاش سے ملے خون کے نمونوں سے میچ کرگئے ہیں۔

    کراچی: مصطفیٰ عامر قتل کیس، ایس ایچ او درخشاں سمیت 3 افسران معطل

  • مصطفیٰ عامر کا لرزہ خیز قتل: ملزم شیراز  نے اعترافِ جرم کرلیا

    مصطفیٰ عامر کا لرزہ خیز قتل: ملزم شیراز نے اعترافِ جرم کرلیا

    کراچی: مصطفیٰ عامر کے اغوا کے بعد لرزہ خیزقتل کیس میں ملزم شیراز نے جج کے روبرو جرم کا اعتراف کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق مصطفیٰ عامر کے اغوا کے بعد لرزہ خیز قتل کیس کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں سماعت ہوئی۔

    گزری پولیس نے مقدمےمیں گرفتار ملزم شیراز کو عدالت میں پیش کیا، عدالت نے ملزم شیراز سے استفسار کیا کہ آپ کو پولیس نے مارا تو نہیں؟ ملزم نے عدالت کو بتایا کہ مجھے پولیس نےنہیں مارا۔

    عدالت نے استفسار کیا آپ پر اغوا اور قتل کا الزام ہے کیا ہوا تھا؟ ملزم شیراز نے دوران سماعت جج کے روبرو جرم کا اعتراف کرلیا۔

    ملزم نے بیان میں کہا کہ مصطفیٰ ڈیفنس میں ارمغان کےگھرآیاتھا، ارمغان کے گھر پر مصطفیٰ سے جھگڑا ہوا ہم نے اس پر تشدد کیا، تشدد کے بعد مصطفیٰ کو مارا اور اس کی گاڑی میں ہی حب لے گئے۔

    عدالت نے آئندہ سماعت پر مقدمےکی پیش رفت رپورٹ طلب کرلی ہے۔

    یہ پڑھیں: کراچی: مصطفیٰ عامر کو لڑکی کے معاملے پر قتل کیا، ملزم شیراز کا انکشاف

    یاد رہے کراچی سے چھ جنوری کو اغوا کئےگئے مصطفیٰ کا قاتل اس کا دوست ارمغان نکلا تھا تاہم کیس سے جڑے اہم شواہد پولیس کو مل گئے۔

    ڈی آئی جی سی آئی اے نے بتایا کہ مصطفیٰ عامر چھے جنوری کو ارمغان کے گھرگیا جہاں اسےتشدد کا نشانہ بناگیا اور بلوچستان لے جا کر گاڑی سمیت جلادیا۔

    گرفتار ملزم شیراز کے تحقیقات کے دوران انکشافات سامنے آئے ، جس میں ملزم نے پولیس کو بتایا کہ مصطفیٰ کولڑکی کے معاملے پرارمغان نے قتل کیا۔

    پولیس کے مطابق مرکزی ملزم ارمغان کے گھرسےملےخون کےنمونےاورمصطفی کےموبائل فون کی فارنزک رپورٹ کا انتظار ہے تاکہ کیس سے جڑے حقائق سامنے آسکیں۔