Tag: ملزم عمران

  • زینب قتل کیس: ڈاکٹر شاہد مسعود کا عدالت کے روبرو ندامت کا اظہار، تحریری جواب جمع کرادیا

    زینب قتل کیس: ڈاکٹر شاہد مسعود کا عدالت کے روبرو ندامت کا اظہار، تحریری جواب جمع کرادیا

    کراچی: صحافی و اینکر پرسن ڈاکٹر شاہد مسعود نے زینب قتل کیس سے متعلق اپنے لگائے گئے الزامات پر ندامت کا اظہار کرتے ہوئے تحریک جواب سپریم کورٹ میں جمع کرادیا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر شاہد مسعود کے تحریری جواب میں موقف اختیار کیا گیا کہ زینب قتل کیس کے معاملے پر میں حساس ہو گیا تھا، ملزم عمران علی سے متعلق میرے الزامات سے اگر کسی کی دل آزاری ہوئی تو اس کے لیے میں اظہار ندامت کرتا ہوں، مزید مقدمہ نہیں لڑنا چاہتا۔

    زینب قتل کیس: ڈاکٹرشاہد مسعود کےالزامات بے بنیاد قرار

    صحافی کے وکیل کا کہنا ہے کہ ایسا تحریری جواب جمع کرایا ہے جس سے مسئلہ ہمیشہ کے لیے حل ہوجائے گا، جواب میں باقائدہ ڈاکٹر شاہد مسعود نے اپنے الزامات پر ندامت کا اظہار کیا، مذکورہ تحریر پر ان کے دستخط بھی موجود ہیں۔

    خیال رہے کہ قصور میں چھ سالہ بچی کے ریپ اور قتل کے بعد ڈاکٹر شاہد مسعود نے اپنے پروگرام میں یہ دعویٰ کیا تھا کہ اس واقعے میں پکڑا گیا ملزم عمران کوئی معمولی آدمی نہیں بلکہ اس کے 37 بینک اکاؤنٹس موجود ہیں اور وہ ایک بین الاقوامی گروہ کا کارندہ ہے اور گروہ میں مبینہ طور پر پنجاب کے ایک وزیر بھی شامل ہیں۔

    زینب قتل کیس: ملزم عمران کا کوئی اکاؤنٹ نہیں ملا: ذرائع اسٹیٹ بینک

    یاد رہے کہ سپریم کورٹ میں زینب قتل کیس سے متعلق سماعت 12 مارچ کو ہوگی جبکہ گذشتہ روز ہونے والی سماعت میں عدالت نے ڈاکٹر شاہد مسعود اور نجی  ٹی وی کو جواب جمع کرانے کا حکم دیا تھا جس کے بعد شاہد مسعود نے آج اپنا تحریری جواب سپریم کورٹ کے سامنے پیش کیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • زینب قتل کیں: آج مزید گواہان کےبیانات قلمبند کیےجائیں گے

    زینب قتل کیں: آج مزید گواہان کےبیانات قلمبند کیےجائیں گے

    لاہور: کوٹ لکھپت جیل میں زینب قتل کیس کی سماعت دوبارہ آج ہوگی جہاں مزید گواہان کے بیانات قلمبند کیے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق کوٹ لکھپت جیل میں انسداد دہشت گردی عدالت میں زینب قتل کیس کی سماعت آج دوبارہ ہوگی، عدالت نے آج مزید گواہان کو طلب کر رکھا ہے۔

    انسداد دہشت گردی عدالت میں گزشتہ روز سماعت کے دوران استغاثہ کے 20 گواہان کے بیانات قلمبند کیے گئے تھے۔


    ننھی زینب کے قاتل عمران پر فرد جرم عائد


    سماعت کے بعد انسداد دہشت گردی عدالت کے جج سجاد احمد نے ملزم عمران پر فرد جرم عائد کرتے ہوئے پراسیکیوشن کی جانب سے تمام گواہوں کو 13 جنوری کو طلب کیا تھا۔

    انسدادِ دہشت گردی عدالت نے 9 فروری کو زینب سمیت آٹھ کمسن بچیوں سے زیادتی اور قتل کے ملزم عمران علی کو جوڈیشل ریمانڈ پرجیل بھجوا دیا تھا۔

    سپریم کورٹ نے 10 فروری کو زینب قتل کیس پر لیا گیا ازخود نوٹس آئی جی پنجاب پولیس کی جانب سے جمع کرائی جانے والی رپورٹ کے بعد نمٹا دیا تھا۔

    یاد رہے کہ 25 جنوری کو چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے زینب قتل کیس کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرنے اور چالان پیش ہونے کے بعد سات روز میں مقدمہ کا فیصلہ سنانے کا حکم دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • ملزم عمران کی ماں سمیت اہلخانہ قتل میں ملوث ہیں، زینب والدین

    ملزم عمران کی ماں سمیت اہلخانہ قتل میں ملوث ہیں، زینب والدین

    کراچی:قصور میں زیادتی کے بعد قتل ہونے والی ننھی  زینب کے والدین  نے کہا  ہے کہ جیسے ہم نے دن گزارے ویسے گزارکر دکھائیں پھرہم بھی تالیاں بجائیں گے، جبکہ عائشہ کی والدہ کہتی ہیں کہ کیا تالیاں بجانے والوں کے گھر میں خواتین نہیں؟۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوزکے پروگرام ‘‘ سوال یہ ہے‘‘ میں میزبان عادل عباسی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

    کمسن بچی زینب کے والدین کا کہنا تھا کہ ملزم عمران کی ماں سمیت اہل خانہ بھی قتل کے واقعے میں ملوث ہیں، ملزم کی بہن نے ٹیچر کو بتایا تھا کہ بھائی نے رضائی میں کچھ لپیٹ کر رکھا ہے، وہ اسکول ٹیچر بھی اس بات کی گواہی دینے کے لیے تیار ہے۔

    زینب کے والدین کا  کہنا ہے کہ ملزم عمران کو ہماری نشاندہی پر پکڑا گیا، ہارٹ اٹیک کا ڈرامہ کرنے پر پولیس نے ڈر کی وجہ سے ملزم کو چھوڑدیا تھا، ملزم عمران نے دو بار چکمہ دے کر ڈی این اے نہیں کروایا، ہمارے ساتھ پولیس نے شروع میں بالکل تعاون نہیں کیا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ آج سے تین سال قبل ملزم کی والدہ ہمارے گھر میں کام کرتی تھی، ملزم نے زینب کو اپنے گھر میں رکھا، اس حوالے سے اہل خانہ کو علم تھا، اس کے گھر والے اس گھناؤنےعمل میں برابر کے شریک ہیں۔

    دوسری جانب ملزم عمران کے ہی ہاتھوں قتل کی جانے والی بچی عائشہ کے والدین کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال 7 جنوری کو بیٹی اغوا ہوئی اور 9 جنوری کو اس کی لاش ملی، ایک سال ہوگیا میری بیٹی کی کسی قسم کی رپورٹ نہیں آئی۔

    عائشہ کے والدین نے مزید کہا کہ لاشوں پر بیٹھ کر تالیاں بجانے والوں سے انصاف کی کوئی امید نہیں، ملزم اکیلا نہیں پورا گروہ ملوث ہے، ملزم عمران کو کون راستہ اور جگہ کلیئر کرکے دیتا ہے؟۔

    یاد رہے کہ گزشتہ دنوں ملزم عمران کی ڈی این اے رپورٹ سامنے آئی تھی، جس کے مطابق ملزم زینب اور عائشہ سمیت 8 کمسن بچیوں کو جنسی درندگی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کرچکا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔