Tag: ملوث

  • شام: اہم داعش کمانڈر فضائی حملے میں ہلاک، اتحادی فورسز کا دعویٰ

    شام: اہم داعش کمانڈر فضائی حملے میں ہلاک، اتحادی فورسز کا دعویٰ

    دمشق : اتحادی افواج نے شام میں داعش کمانڈر کو فضائی حملے میں ہلاک کرنے کا دعویٰ کردیا، داعشی کمانڈرامریکی رینجر کے سابق اہلکار پیٹرکیسگ کے قتل میں ملوث تھا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی اتحادی افواج نے کئی برسوں سے شام میں برسرپیکار دہشت گرد تنظیم داعش کے سینئر کمانڈر ابوالعمریان کو فضائی حملے میں قتل کرنے دعویٰ کیا ہے۔

    امریکی اتحادی افواج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ابو العمریان امریکی امدادی کارکن کے قتل میں ملوث تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہےکہ عالمی دہشت گرد تنظیم نے تاحال کمانڈر کی ہلاکت کی تصدیق یا تردید نہیں کی ہے۔

    اتحادی افواج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اتحادی فورسز کو شام کے جنوب مشرقی حصّے صحرائے بیدایاہ میں داعشی کمانڈر کی ساتھیوں کے ہمراہ موجودگی کی خفیہ اطلاع موصول ہوئی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ کیسگ پیٹر کو داعش کے دہشت گردوں نے سنہ 2013 میں شامی علاقے دیر الروز سے اغواء کرکے نومبر 2014 میں سفاکانہ طریقے سے قتل کرکے ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کردی تھی۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ کیسگ پیٹر امریکی رینجرز کا اہلکار تھا جس نے سنہ 2004 میں عراق میں خدمات انجام دیں تھیں اور سنہ 2012 میں لبنان منتقل ہوگیا تھا تاکہ اسپتالوں میں ضاکارانہ طور پر شامی مہاجرین کا علاج کرسکے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی سینٹر کمانڈ (سینٹ کام) نے پیر کے روز صحرائے بیدایاح میں متعدد داعشی دہشت گردوں کے امریکی حملے میں ہلاک ہونے کی تصدیق کی تھی۔

    سینٹ کام کا کہنا ہے کہ داعشی کمانڈر العمریان اتحادی افواج کے لیے خطرہ تھا جو امریکی شہری و سابق رینجراہلکار کیسگ پیٹر سمیت کئی مغربی شہریوں کے قتل میں ملوث تھا۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ 26 سالہ کیسگ پیٹر نے سنہ 2012 میں انسانی حقوق کےلیے کام کرنے والی ایک تنظیم بنائی تھی جو شامی مہاجرین کے لیے امدادی کام کرتی تھی، بعدازاں پیٹر نے اسلام قبول کرکے اپنا نام عبدالرحمٰن رکھ لیا تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ امریکی شہری نے قتل سےکچھ روز قبل اپنے اہل خانہ کو اسلام قبول کرنے سے متعلق خبر دی تھی۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ داعش کی جانب سے دو قیدیوں کے سر قلم کرنے کی ویڈیوز جاری کی گئیں تھی جس میں نقاب پہنے شخص کو قیدیوں کا سر قلم کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔

    پہلی ویڈیو میں ایک شخص ایلن ہیننگ کا سر قلم کیا گیا تھا جبکہ دوسرے شخص کے بارے میں امریکا نے تصدیق کی تھی کہ یہ امریکی شہری پیٹر کیسگ ہے۔

    واضح رہے کہ امریکی اتحادی فوج نے ایلن ہیننگ کا سر قلم کرنے والے داعش کمانڈر اور برطانوی شخص محمد عماوزی المعروف ’ جان جہادی‘ کو 2015ء میں رقہ میں کیے گئے ڈرون حملے میں مار دیا تھا۔

  • سعودی حکومت براہ راست خاشقجی کے قتل میں ملوث ہے، اردوگان

    سعودی حکومت براہ راست خاشقجی کے قتل میں ملوث ہے، اردوگان

    انقرہ : ترک صدر طیب اردوگان نے صحافی جمال خاشقجی قتل کیس سے متعلق کہا ہے کہ صحافی کو قتل کرنے کا حکم سعودی عرب کے بڑے عہدیدار دیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی اخبار سے منسلک سعودی صحافی جمال خاشقجی کی سفارت خانے میں گمشدگی اور قتل کی تحقیقات کے دوران ترک صدر اردوگان نے کہا ہے کہ ’لاش کے صرف ٹکڑے ہی نہیں کیے گئے بلکہ اسے ٹھکانے لگانے کے لیے تیزاب کا استعمال کیا گیا‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کاکہنا تھا کہ ترک صدر طیب اردوگان نے جمال خاشقجی کے قتل کے بعد پہلی مرتبہ سعودی حکومت پر برائے راست الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ قتل میں سعودی حکومت کا ہاتھ ہے۔

    ترک صدر کا کہنا تھا کہ ’ہم جانتے ہیں کہ خاشقجی کے سفاکانہ قتل کا حکم سعودی حکومت کے پڑے عہدیدار نے دیا تھا تاہم شاہ سلمان کے ملوث ہونے کا یقین نہیں ہے‘۔

    ترک صدر کے مطابق برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جمال خاشقجی کو قتل کرنے والا سعودی عرب کا قاتل اسکواڈ اس سے قبل بھی ایک ایسا آپریشن کرچکا ہے۔

    سعودی عرب نے جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث 18 ملزمان کو گرفتار کرلیا تھا، ترکی نے مذکورہ ملزمان کو ترکی کے حوالے کرنے کا کہنا تھا لیکن سعودی حکومت نے ترکی کے حوالے کرنے سے انکار کردیا تھا۔

    خیال رہے کہ امریکی اخبار دی واشنگٹن پوسٹ نے دعویٰ کیا تھا کہ محمد بن سلمان نے صدر دونلڈ ٹڑمپ کے داماد جیرڈ کشنر اور مشیر برائے نیشنل سیکیورٹی جان بولٹن سے ٹیلی فون پر گفتگو کے دوران کہا تھا کہ جمال خاشقجی مذہبی شدت پسند اور اسلامی انتہا پسند تنظیم اخوان المسلمین کا ممبر تھا۔

    ترک تفتیش کار کا بیان۔

    یاد رہے کہ چند روز قبل ترک پراسیکیوٹر جنرل نے دعویٰ کیا ہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کو سعودی قونصل خانے میں گلا دبا کر قتل کردیا گیا تھا اور پھر ان کی لاش کو ٹھکانے لگادیا گیا۔

    سعودی صحافی جمال خاشقجی کو کب اور کہاں قتل کیا گیا؟

    واضح رہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی دو اکتوبر کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں جانے کے بعد سے لاپتہ تھے، ترک حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ خاشقجی کو سعودی قونصل خانے میں ہی قتل کرکے ان کی لاش کے ٹکڑے کردئیے گئے ہیں۔

  • خدشہ ہے جمال خاشقجی  کےقتل میں  سعودی ولی  عہد ملوث ہوسکتے ہیں ،ٹرمپ

    خدشہ ہے جمال خاشقجی کےقتل میں سعودی ولی عہد ملوث ہوسکتے ہیں ،ٹرمپ

    واشنگٹن : امریکی صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ خدشہ ہےجمال خاشقجی کے قتل میں سعودی ولی عہدملوث ہوسکتےہیں ، سعودی عرب میں تمام معاملات سعودی ولی عہد چلارہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر کی جانب سے جمال خاشقجی کے قتل پر سعودی عرب پر تنقید کا سلسلہ جاری ہے، ٹرمپ کا کہنا ہے سعودی عرب کی جمال خاشقجی کےقتل کو چھپانا بڑی غلطی ہے۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ خدشہ ہے جمال خاشقجی کےقتل میں سعودی ولی عہد ملوث ہوسکتے ہیں، سعودی عرب میں تمام معاملات سعودی ولی عہدچلارہےہیں، جمال خاشقجی کے معاملے پر بر ی طرح پردہ ڈالا گیا۔

    گزشتہ روز صدر ڈونلڈ ٹرمپ جمال خاشقجی کے قتل کے متعلق سعودی عرب کی وضاحتوں کو ’حقائق کی پردہ پوشی کرنے کو بدترین کوشش‘ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ جس نے بھی خاشقجی کے قتل کی منصوبہ بندی کی تھی اسے شدید مشکل میں مبتلا ہونا چاہئے‘۔

    امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے صحافی جمال خاشقجی کے مبینہ قاتلوں کے ویزے منسوخ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے حقائق کا پتہ لگا رہے ہیں، ایک صحافی کی آوازکو سفاکانہ طریقے سےدباناناقابل برداشت ہے۔

    مزید پڑھیں : سعودی وضاحتیں خاشقجی کے قتل کی بدترین پردہ پوشی ہے، ٹرمپ

    اس سے قبل برطانوی میڈیا نے دعوی کیا تھا کہ جمال خاشقجی کی باقیات استنبول میں قونصل جنرل کے گھر کے لان سے ملی ہیں۔۔

    واضح رہے جمال خاشقجی دو اکتوبر کو استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے گئے تھے جس کے بعد وہ لاپتہ ہوگئے تاہم سعودی حکام صحافی کی گمشدگی کے متعلق غلط وضاحتیں دیتا رہا اور دو ہفتے تک حقائق کی پردہ پوشی کرتا رہا۔

    جس کے بعد یہ بات سامنے آئی تھی سعودی صحافی جمال خاشقجی کو ترکی میں سعودی قونصل خانے میں قتل کردیا گیا تھا، بعد ازاں امریکی صدر نے اس واقعے کی شدید مذمت کی تھی۔

    ٹرمپ نے جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق سعودی وضاحت اور تحقیقات پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ جب تک ہمیں جواب نہیں ملتا میں مطمئن نہیں ہوں۔

    علاوہ ازیں امریکا نے سعودی سفارت خانے میں جمال خاشقجی کے مبینہ قتل پر ریاض میں منعقد ہونے والی سرمایہ کاری کانفرنس کے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا۔

  • ابوظہبی: منشیات اسمگلنگ میں ملوث عالمی گروہ گرفتار

    ابوظہبی: منشیات اسمگلنگ میں ملوث عالمی گروہ گرفتار

    ابوظہبی : اماراتی پولیس نے متحدہ عرب امارات سمیت عالمی سطح پرمنشیات اسمگل اور فروخت کرنے والے 5 افراد پر مشتمل گروہ کو گرفتار کر کے 17 کلو سے زائد منشیات برآمد کرلی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات کی ریاست و دارالحکومت ابوظہبی کی پولیس منشیات اسمگلنگ اور سپلائی کرنے والے گروہ کو دو مختلف سرچ آپریشن کے دوران گرفتار کیا ہے۔

    ابوظہبی کے پولیس ترجمان کا کہنا تھا کہ گرفتار ملزمان پورے ملک میں منشیات فررخت کرنے کی منصوبہ بندی کررہے تھے جنہیں خفیہ اطلاعات کے بعد ہفتے کے روز گرفتار کرکے 17.5 کلو گرام منشیات ضبط کی تھیں۔

    ابوظہبی پولیس کے بریگیڈئر محمد سہیل الراشدی کا کہنا تھا کہ ملزمان کی گرفتاری کے لیے دو الگ الگ آپریشن کے گئے تھے پہلا آپریشن ’بڑا چیلنج‘ کے نام کیا تھا جس میں پولیس نے منشیات اسمگلنگ کرنے والے عالمی گروہ کو حراست میں لے کر 12 کلو گرام ’ہیروئن‘ برآمد کی تھی۔

    ڈائریکٹر کرمنل سیکٹر ابوظہبی پولیس نے بتایا کہ ملزمان کارگو کنٹینر کے 4 ٹن وزنی اسپئر پارٹس میں چھپاکر منشیات ملک میں لائے تھے۔

    پولیس نے منشیات فروشوں کے خلاف دوسرا آپریشن ’فون کی موت‘ کے نام سے کیا تھا جس دوران منشیات فروش کو 5.5 کلو ڈرگز کے ساتھ رنگے ہاتھوں گرفتار کیا تھا جس نے منشیات موبائل فون کی دکان میں چھپائی ہوئی تھی۔


    مزید پڑھیں : ابوظہبی پولیس نے 20 افراد کو گرفتار کرکے ہیروئن اور کرسٹل برآمد کرلی


    یاد رہے کہ رواں برس اپریل میں اماراتی کے دارالحکومت ابوظہبی میں پولیس اور نارکوٹکس اہلکاروں نے خفیہ اطلاعات پر مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے منشیات اسمگلنگ اور فروخت میں ملوث ایشائی گروہ کو گرفتار کرکے 20 کلو گرام سے زائد ہیروئن اور کرسٹل برآمد کرلی ہے۔

  • سائبر حملوں میں روسی خفیہ ایجنسی ’جی آر یو‘ ملوث ہے، برطانیہ کا الزام

    سائبر حملوں میں روسی خفیہ ایجنسی ’جی آر یو‘ ملوث ہے، برطانیہ کا الزام

    لندن : برطانوی حکومت نے ایک مرتبہ پھر روس پر الزام عائد کیا ہے کہ روس کی خفیہ ایجنسی ’جی آر یو‘ بڑے سائبر حملوں میں ملوث ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ نے ایک مرتبہ پھر روس پر الزامات کی بوچھاڑ کردی ہے، برطانیہ کی نیشنل سائبر سیکیورٹی سینٹر نے روس پر الزام عائد کیا ہے کہ سائبر حملوں میں روسی خفیہ ایجنسی ملوث ہے۔

    برطانیہ کی نیشنل سائبر سیکیورٹی سینیٹر نے دعویٰ کیا ہے کہ روسی خفیہ ایجنسی کے سائبر حملوں کے متاثرین میں روس اور یوکرائن کے بڑے کاروباری مرکز، امریکا کی ڈیموکریٹک پارٹی اور برطانیہ کے ایک چھوٹے ٹیلیویژن نیٹ ورک بھی شامل ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ورلڈ ایٹنی ڈوپنگ ایجنسی کے کمپیوٹر بھی ان سائبر حملوں میں متاثر ہوئے ہیں۔

    برطانوی نشریاتی ادارے کا کہنا ہے کہ اس سے قبل جتنے بھی حملے ہوئے برطانوی حکومت نے ان حملوں میں روس کے ملوث ہونے کا دعویٰ کیا لیکن یہ پہلی مرتبہ ہے کہ برطانیہ نے روس کی خفیہ ایجنسی ’جی آر یو‘ پر سائبر حملوں کا الزام عائد کیا ہے۔

    برطانوی پولیس کا خیال ہے کہ رواں برس مارچ میں سالسبری میں اعصاب شکن کیمیکل حملے میں ملوث شخص جس خفیہ ایجنسی جی آر یو کا یجنٹ تھا اور اسی نے مذکورہ سائبر حملے کیے ہیں۔

    برطانیہ کی نیشنل سائبر سیکیورٹی سینیٹر نے وثوق کے ساتھ دعویٰ کیا ہے کہ مذکورہ حملوں میں روسی ایجنسی جی آر یو ہی ملوث ہے۔

    برطانیہ کے وزیر خارجہ جیریمی ہنٹ نے کہا ہے کہ روسی خفیہ ایجنسی جی آر یو نے بے مقصد اور خلاف اصول سائبر حملوں کی مہم کا آغاز کیا تھا جو نیشنل سیکیورٹی کے مفاد میں نہیں ہے۔

    یاد رہے رواں برس 4 مارچ کو روس کے سابق جاسوس 66 سالہ سرگئی اسکریپال اور اس کی 33 سالہ بیٹی یویلیا اسکریپال پر نویچوک کیمیکل سے حملہ کیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں دو نوں روسی شہری کئی روز تک اسپتال میں تشویش ناک حالت میں زیر علاج رہے تھے۔

    خیال رہے کہ برطانوی حکام نے الزام عائد کیا تھا کہ مذکورہ حملے میں ملوث دونوں ملزمان روسی ایجنسی ’جی آر یو‘ کے افسر ہیں، روسی جنرل اسٹاف اور وزارت دفاع کے سینئر ممبران نے صدارتی دفتر سے احکامات پر عمل کیا۔

  • روسی جاسوس پر حملہ روسی ایجنسی ’جی آر یو‘ کے افسران نے کیا، برطانیہ کا دعویٰ

    روسی جاسوس پر حملہ روسی ایجنسی ’جی آر یو‘ کے افسران نے کیا، برطانیہ کا دعویٰ

    لندن : برطانوی حکام نے دعویٰ ہے کہ سابق روسی جاسوس اور اس کی بیٹی پر قاتلانہ حملہ میں روس کی خفیہ ایجنسی ’جی آر یو‘ کے دو افسران ملوث ہیں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی پولیس نے چند ماہ قبل برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں سابق روسی جاسوس سرگئی اسکریپال اور اس کی بیٹی یولیا اسکریپال پر اعصاب شکن زہر کے حملے میں ملوث ملزمان کا سراغ لگا لیا ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اسکاٹ لینڈ یارڈ نے سابق روسی جاسوس اور اس ک بیٹی پر قاتلانہ حملے میں ملوث دو ملزمان کے نام جاری کیے ہیں جو روس کے شہری ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ سرگئی اسکریپال اور یویلیا پر اعصاب شکن کیمیکل سے حملہ کرنے والے روسی شہری الیگزینڈر پیٹروف اور رسلین بوشیروف کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے لیے اسکاٹ لینڈ یارڈ اور سی پی ایس کے پاس کافی ثبوت ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ برطانوی حکام کی جانب سے روسی شہریوں الیگزینڈر پیٹروف اور رسلین بوشیروف کی گرفتاری کے لیے یورپی وارنٹ جاری کردیئے ہیں۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ سرگئی اسکریپا اور یویلیا اسکریپال پر قاتلانہ حملے میں ملوث ملزمان کی گرفتاری کے لیے کریملن حکومت سے رابطہ نہیں کیا جائے گا کیوں روسی آئین کے مطابق حکومت اپنے شہریوں ملک بدری کی اجازت نہیں دیتی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ برطانوی مندوب نے اقوام متحدہ کو سالسبری حملے میں ملوث ملزمان کے حوالے سے تفصیلات سے آگاہ کیا۔

    برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے نے دعویٰ کیا ہے کہ روسی ڈبل ایجنٹ پراعصاب شکن کیمیکل سے حملہ کرنے والے ملزمان روسی خفیہ ایجنسی ’جی آر یو‘ کے افسران ہیں۔

    یاد رہے رواں برس 4 مارچ کو روس کے سابق جاسوس 66 سالہ سرگئی اسکریپال اور اس کی 33 سالہ بیٹی یویلیا اسکریپال پر نویچوک کیمیکل سے حملہ کیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں دو روسی شہری کئی روز تک اسپتال میں تشویش ناک حالت میں زیر علاج تھے۔

  • برطانیہ: دوہرے قتل کی واردات میں‌ ملوث ملزم گرفتار

    برطانیہ: دوہرے قتل کی واردات میں‌ ملوث ملزم گرفتار

    لندن : برطانوی پولیس نے چاقو زنی کی واردات میں ہلاک ہونے والی ماں بیٹی کے دوہرے قتل میں ملوث شخص کو گرفتار کرکے برمنگھم کی کراؤن کورٹ میں پیش کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے دارالحکومت لندن کے سولی ہل میں 22 سالہ رنیم اودیہہ اور ان کی 49 سالہ والدہ پیر کی صبح  چاقو زنی کی واردات کے دوران ہلاک ہوئی تھیں۔

    ویسٹ مڈلینڈ پولیس کو دوہرے قتل کی واردات میں ہلاک ہونے والی رنیم اودہیہ کے 21 سالہ سابق پارٹنر جانباز ترین کی تلاش تھی، پولیس کا خیال تھا کہ مذکورہ شخص ان ہلاکتوں میں ملوث ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ دوہرے قتل میں ملوث جانباز ترین کو ہفتے کے روز برمنگھم کی مجسٹریٹ کورٹ میں پیش کیا گیا تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق دوہرے قتل کیس کی سماعت چند منٹوں سے زیادہ نہ چلی اور ملزم ترین نے سماعت کے دوران صرف اپنا نام، تاریخِ پیدائش اور ایولین روڈ پر واقع اپنے گھر کے ایڈریس کی تصدیق کی۔

    ویسٹ مڈلینڈ پولیس کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی اہلکاروں نے مذکورہ شخص کو جمعرات کے روز لندن کے علاقے اسپارک ہل سے کافی تلاش کے بعد گرفتار کیا  گیا تھا۔

    ویسٹ مڈلینڈ پولیس کا کہنا ہے کہ چاقو زنی کی واردات میں ہلاک ہونے والی خاتون 22 رنیم اودہیہ 2سالہ بچے کی ماں ہیں اور کاہولا سلیم کے بھی مزید پانچ بچے ہیں جو شام میں پیدا ہوئے تھے۔


    مزید پڑھیں : برطانیہ میں دہرے قتل کی واردات: مقتولہ پولیس کو مدد کے لیے بلاتی رہ گئی


    یاد رہے کہ دو روز قبل برطانیہ میں چاقو زنی کی واردات میں قتل ہونے والی خواتین میں سے ایک پولیس سے فون پر بات کررہی تھی جب یہ حملہ ہوا، خاتون نے متعدد بار کال کی لیکن پولیس بروقت مدد کےلیے نہ آسکی۔

    برطانوی اخبار نے دعویٰ کیا تھا کہ رنیم نے مرنے سے ایک گھنٹہ قبل تین بار پولیس کو کال کی لیکن ہیلپ لائن پر موجود افسر نے کسی بھی افسر کو جائے واردات کی جانب روانہ نہیں کیا۔

    تاہم بعد ازاں پولیس ترجمان نے اپنا موقف دیتے ہوئے کہا کہ ان کالز کے دوران رنیم کی لوکیشن تلاش کرنے کی کوشش کی جاتی رہی تاہم کچھ وجوہات کے سبب ناکام رہے ، اسی دوران جائے واردات پر صورتحال گھمبیر ہوچکی تھی۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا تھا کہ جیسے ہی لوکیشن ٹریس ہوئی، پولیس کی مدد چند منٹوں میں وہاں پہنچ چکی تھی۔ تاہم اس وقت تک دونوں خواتین زخمی ہوچکی تھیں ، جبکہ قاتل جائے وقوعہ سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا تھا۔

  • ایران یمن جنگ میں براہ راست ملوث ہے، شہزادہ خالد بن سلمان

    ایران یمن جنگ میں براہ راست ملوث ہے، شہزادہ خالد بن سلمان

    ریاض : شہزادہ خالد بن سلمان نے کہا ہے کہ یمن میں حزب اللہ کی موجودگی اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ ایران یمن جنگ کی آگ کو ہوا دینے میں براہ راست کردار ادا کررہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں تعینات سعودی عرب کے سفیر شہزادہ خالد بن سلمان نے دعویٰ کیا ہے کہ ایرانی حکومت یمن میں برسر پیکار حوثی جنگجوؤں کو غیر قانونی طور پر اسلحہ و گولہ بارود فراہم کررہا ہے۔

    امریکا میں تعینات سعودی عرب کے سفیر کا کہنا تھا کہ خطے کے امن کو سبوتاژ کرنے والی ایرانی حکومت حوثی جنگجوؤں کو جنگی سامان کی فراہمی کے ساتھ ساتھ لبنان کی مسلح سیاسی جماعت حزب اللہ کے جنگوؤں سے تربیت بھی دلوا رہے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ شہزادہ خالد بن سلمان کا مؤقف ہے کہ ایران حوثیوں کو حزب کے تربیت کاروں کے ذریعے تیار کرواکر یمن کی مظلوم عوام کے خلاف گذشتہ کئی برسوں سے جاری جنگ کو پایہ تکمیل تک پہنچانا ہے۔

    عرب میڈیا کے مطابق خالد بن سلمان کا کہنا تھا کہ جنگ سے دوچار ملک یمن میں لبنانی مسلح گروہ حزب اللہ کے جنگجوؤں کی موجودگی اس بات کا ثبوت ہے کہ ایران حوثی ملیشیا کی جنگی تربیت حزب اللہ کے ذریعے کررہا ہے۔

    سعودی عرب کے سفیر نے کہا کہ یمن میں حزب اللہ کی موجودگی ثبوت ہے کہ ایران کے عزائم مشرق وسطیٰ میں واقع ممالک کے امن و استحکام کر سبوتاژ کرکے نفرت کی آگ پھیلانا ہے۔

    عرب میڈیا کا کہنا تھا کہ سعودی سفیر نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ سعودی عرب کی سربراہی میں کام کرنے والے عرب اتحاد نے حالیہ دنوں یمن پر کی جانے والی کارروائی میں حزب اللہ کی موجودگی کے واضح ثبوت ملے ہیں۔

    شہزادہ خالد بن سلمان کا مزید کہنا تھا کہ ان ثبوتوں سے معلوم ہوتا ہے یمن جنگ کی آگ کو ایرانی حکومت بھڑکا رہی ہے۔