Tag: ملکہ برطانیہ

  • ’ملکہ کو مارنے آیا ہوں‘ برطانوی محل میں داخل ہونے والے سکھ نوجوان کو سزا سنانے کی تاریخ مقرر

    ’ملکہ کو مارنے آیا ہوں‘ برطانوی محل میں داخل ہونے والے سکھ نوجوان کو سزا سنانے کی تاریخ مقرر

    لندن: برطانوی محل میں ملکہ کو قتل کے ارادے کے ساتھ تیر کمان کے ساتھ داخل ہونے والے سکھ نوجوان جسونت سنگھ نے غداری کا الزام قبول کر لیا، انھیں 31 مارچ کو سزا سنائی جائے گی۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق 2021 میں کرسمس کے دن ونڈسر کاسل میں گھسنے والے مسلح نوجوان جسونت سنگھ چَیل نے اعتراف جرم کر لیا ہے، ان پر غداری کا مقدمہ درج کیا گیا تھا، جسے انھوں نے قبول کر لیا ہے۔

    21 سالہ جسونت سنگھ نے اولڈ بیلی کی عدالت میں ہتھیار رکھنے اور دھمکیاں دینے کا بھی اعتراف کیا، ہیمپشائر سے تعلق رکھنے والے جسونت سنگھ نے 2021 میں کرسمس کے دن ونڈسر کاسل میں ایک کراسبو (تیر کمان) کے ساتھ گھسنے کی کوشش کی تھی، جسونت نے پولیس افسر سے کہا تھا کہ یہاں ملکہ کو مارنے آیا ہوں۔

    جب جسونت ونڈسرکاسل میں داخل ہوا تھا تو ان دنوں مرحوم بادشاہ کرونا وائرس کی وجہ سے ونڈسر میں مقیم تھے۔ جسونت سنگھ 1981 کے بعد غداری کے جرم میں ملوث ہونے والا پہلا شخص ہے۔

    25 دسمبر 2021

    جسونت سنگھ ایک سپر مارکیٹ میں کام کرتا تھا لیکن بے روزگار ہو گیا تھا، وہ نائلون کی رسی لے کر ایک سیڑھی کے ذریعے محل کے میدان میں داخل ہوا تھا، اور تقریباً 2 گھنٹے وہاں رہا تھا۔

    جسونت کو کرسمس کے دن ایک شاہی محافظ نے محل کے میدان کے ایک نجی حصے میں دیکھا، اس نے ہڈ اور ماسک پہنا ہوا تھا، محافظ کے مطابق وہ کسی ایکشن فلم کے کردار کی طرح دکھائی دے رہا تھا۔

    افسر نے اپنا ٹیزر نکالا، اور اس سے پوچھا: ’’صبح بہ خیر، کیا میں مدد کر سکتا ہوں، دوست؟‘‘ تاہم جواب میں جسونت نے کہا ’’میں یہاں ملکہ کو مارنے آیا ہوں۔‘‘

    پروٹیکشن آفیسر نے فوری طور پر جسونت سنگھ کو کراسبو گرانے، گھٹنوں کے بل بیٹھنے اور سر پر ہاتھ رکھنے کو کہا، اس نے تعمیل کی اور پھر کہا ’’میں یہاں ملکہ کو مارنے آیا ہوں۔‘‘

    گرفتاری کے وقت جسونت کے پاس موجود کراسبو میں تیر بھی موجود تھا۔ اس کے پاس ایک ہاتھ سے لکھا ہوا نوٹ بھی تھا، جس میں لکھا تھا ’’براہ کرم میرے کپڑے، جوتے اور دستانے، ماسک وغیرہ نہ ہٹائیں، پوسٹ مارٹم نہ کیا جائے، مجھے حنوط نہ کیا جائے، شکریہ اور میں معذرت خواہ ہوں۔‘‘

  • ملکہ برطانیہ کی آخری رسومات ، تاریخ کے سخت ترین حفاظتی انتظامات

    ملکہ برطانیہ کی آخری رسومات ، تاریخ کے سخت ترین حفاظتی انتظامات

    لندن : ملکہ برطانیہ کی آخری رسومات کے موقع پر تاریخ کے سخت ترین حفاظتی انتظامات کئے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ملکہ برطانیہ کی آخری رسومات کی تیاریاں مکمل کرلی گئیں ، اس موقع پر برطانیہ بھر میں تاریخ کے سخت ترین حفاظتی انتظامات کئے گئے ہیں۔

    برطانیہ بھر میں سوگ کا سماں ہے، کاروباری سرگرمیاں معطل کر دی گئیں۔

    اس موقع پر دس ہزاراضافی پولیس افسران، پندرہ سو فوجی اہلکار اور ایک ہزار رضاکار تعینات کر دیئے گئے ہیں۔

    ملکہ کے آخری سفر کے دیدار کے لیے دس لاکھ افراد کی وسطی لندن آمد متوقع ہے ، جس کے باعث وسطی لندن میں بائیس میل طویل آہنی بیرئیرز لگا دیئے گئے ہیں۔

    فضاؤں میں ڈرونز اڑانے پر عارضی پابندی عائد کر دی گئی اور شورسے بچنے کے لیے پروازیں ر وک دی جائیں گی، جس سے سو سے زائد پروازیں منسوخ ہوں گی۔

    ویسٹ منسٹر ایبے کے قریب انڈر گراؤند اسٹیشنز بھی بند رہیں گے جبکہ گلیوںا ور سڑکوں پر موجود کوڑے دان اور سیورج سسٹم کی مکمل تلاشی لی گئی ہے۔

    عمارتوں کی چھتوں پر بھی پولیس اہلکار اور اسنائپرز تعینات کر دیئے گئے ہیں جبکہ مختلف ممالک میں برطانیہ کے سفارتخانوں میں بھی آج عام تعطیل ہے۔

  • ملکہ الزبتھ جنھیں دو سال کی عمر میں شاہی دربار سے نکال دیا گیا!

    ملکہ الزبتھ جنھیں دو سال کی عمر میں شاہی دربار سے نکال دیا گیا!

    الزبتھ دو سال کی تھی جب اسے شاہی دربار سے نکال دیا گیا۔ اپنی والدہ سے محروم ہو جانے کے بعد اسے بادشاہ ہنری ہشتم کی نظروں سے بھی دور ہونا پڑا جو اس کے والد تھے۔

    الزبتھ بادشاہ کی دوسری بیوی کے بطن سے پیدا ہوئی تھی۔ وہ بعد میں انگلستان کی ملکہ بنی۔ اسے تاریخ میں الزبتھ اوّل کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ الزبتھ اوّل ہندوستان کے شہنشاہ جلال الدّین اکبر کی ہمعصر فرماں روا تھی۔ اس کے فہم و فراست اور تدبر سے برطانیہ نے بڑا عروج پایا۔ ادب اور فنون میں ترقی کی، لیکن مغل شہنشاہ کے برعکس برطانیہ نے ملکہ کے عہد میں ہندوستان اور دیگر مشرقی ممالک میں تجارتی کمپنیاں بھی قائم کیں اور بعد میں وہاں حکومت کی۔ الزبتھ اوّل نے 1603ء میں وفات پائی۔

    ہندوستان میں بنگال، بہار اور اڑیسہ کے حکم راں آزاد تھے، لیکن 1757ء میں ان کی شکست کے بعد برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی نے یہاں اپنے قدم جمائے اور پھر جنگِ‌ پلاسی نے انگریزوں کے قبضے کی راہ ہموار کی۔ بنگال کے نواب سراج الدّولہ کا قتل ایسٹ انڈیا کمپنی کے غلبے کی بڑی وجہ بنا۔ اس کے بعد ایسٹ انڈیا کمپنی نے جسے ملکہ الزبتھ کی طرف سے صرف پندرہ سال کے لیے تجارت کا اجازت نامہ ملا تھا، ہر بار تاجِ‌ برطانیہ سے مدّتِ اجارہ میں توسیع کرواتی رہی اور وہ وقت آیا جب اس کی آڑ میں انگریز برصغیر پر قابض ہو گیا۔ کمپنی کے بارے میں‌ کارل مارکس نے اپنے ایک مضمون میں لکھا ہے:

    ’’ایسٹ انڈیا کمپنی نے صرف اپنے ایجنٹوں کے لیے تجارتی مراکز اور اپنے سامان کے لیے گودام قائم کرنے سے ابتدا کی تھی۔ اپنے تجارتی مرکزوں اور گوداموں کی حفاظت کے لیے اس نے کئی قلعے تعمیر کر لیے تھے۔ اگرچہ 1689ء ہی میں ایسٹ انڈیا کمپنی نے ہندوستان میں علاقائی ملکیت کی بنیاد ڈالنے اور علاقائی آمدنی کو اپنے نفع کا ذریعہ بنانے کا خیال کیا تھا۔ پھر بھی 1744ء تک اس کی ملکیت میں بمبئی اور کلکتہ کے مضافات میں کچھ غیر اہم علاقے ہی تھے۔ اس کے بعد کرناٹک میں جو لڑائی ہوئی اس میں نوبت یہاں تک پہنچی کہ چند تصادم کے بعد کمپنی ہندوستان کے اس حصے کی مالک بن بیٹھی۔ بنگال کی جنگ اور کلائیو کی فتوحات نے اور کہیں زیادہ اہم پھل دیے۔ ان کا نتیجہ بنگال، بہار اور اڑیسہ پر حقیقی قبضہ تھا۔‘‘

    تاجِ برطانیہ کو ہندوستان میں‌ سلامی اور اس کا اقبال دیکھنے کے لیے اگرچہ الزبتھ اوّل دنیا میں نہیں رہی تھی، لیکن اپنی زندگی میں مقبول ہونے والی اس ملکہ کو اس کی وفات کے بعد بھی ہمیشہ بہت احترام اور عزّت حاصل رہی کہ اسی کے عطا کردہ پروانۂ تجارت اور سیاسی فہم و تدبر کی بدولت انگریز بعد میں ہندوستان پر قابض ہوا تھا۔

    شاہ ہنری ہشتم کی دوسری بیوی نے ستمبر 1533ء میں بیٹی کی پیدائش کے بعد شاہِ انگلستان کی ناخوشی اور عتاب دیکھا، کیوں کہ وہ اپنے تخت کا وارث چاہتا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ اسی پاداش میں شہنشاہ نے اپنی بیوی پر مختلف الزامات عائد کر کے اسے انجام کو پہنچا دیا اور دو سالہ الزبتھ کو دربار سے نکال دیا گیا۔ بادشاہ کی چھٹی بیوی نے الزبتھ کی پرورش کی اور اس دور کے مشہور دانا راجر ایشام کو الزبتھ کا اتالیق مقرر کیا گیا جس نے تربیت اور تعلیم دینے کے ساتھ الزبتھ کو حکومت کے اسرار و رموز سے بھی سکھائے۔

    الزبتھ ابھی 14 برس کی تھی کہ اس کے والد ہنری ہشتم کی موت واقع ہوگئی اور اس کی جگہ نو سالہ ایڈورڈ ششم تخت پر بیٹھا، لیکن سازشوں کے بعد الزبتھ کی سوتیلی بہن میری اوّل کو تاج پہنا دیا گیا اور 1558 میں اس کی موت کے بعد الزبتھ ملکہ بن گئی۔ وہ سیاسی فہم و شعور رکھنے والی باتدبیر خاتون ثابت ہوئی جس نے اس وقت اس خوبی سے ملک کا نظم و نسق چلایا کہ مخالفین اور مفسدین نے بھی خاموشی اختیار کر لی۔

    الزبتھ نے 45 سال بڑی شان و شوکت سے برطانیہ پر حکم رانی کی اور انگلستان میں ترقی اور خوش حالی کا دور دورہ ہوا۔

  • سیاسی تاریخ کو بامعنی بنانا ناممکن نہیں!

    سیاسی تاریخ کو بامعنی بنانا ناممکن نہیں!

    یہ روبس پیئر کا دورِ دہشت تھا جس نے کانٹ کو، جس نے انقلاب فرانس کا خیر مقدم کیا تھا، یہ سبق سکھایا تھا کہ حریت، مساوات اور اخوت کے نام پر کتنے گھناﺅنے جرائم کا ارتکاب کیا جا سکتا ہے۔

    یہ بہت قبیح جرائم ہیں جو صلیبی جنگوں کے زمانے میں مسیحیت کے نام پر، وچ ہنٹنگ کے مختلف ادوار میں اور تیس سالہ جنگ کے دوران میں روا رکھے گئے۔ کانٹ کی مانند ہم بھی انقلابِ فرانس کی دہشت ناکی سے یہ سبق سیکھ سکتے ہیں کہ جنونیت دائمی برائی ہے اور کثرتی معاشرے کے مقاصد کے ساتھ ہم آہنگ نہیں اور ہمارے اوپر یہ فرض عائد ہوتا ہے کہ جنونیت کی ہر صورت کی مخالف کریں۔ اس وقت بھی جب اس کے مقاصد اخلاقی اعتبار سے قابلِ اعتراض نہ ہوں اور بالخصوص اس وقت بھی جب اس کے مقاصد ہمارے ذاتی مقاصد سے ہم آہنگ ہوں۔ جنونیت کے خطرات سے آگاہی اور ہر حال میں ان کی مخالفت کا فرض وہ دو اہم ترین سبق ہیں جو ہم تاریخ سے سیکھ سکتے ہیں۔

    دورِ جدید کے عظیم انقلابات میں سب سے پہلے وقوع پذیر ہونے والے برطانوی انقلاب کا نتیجہ آسمانی بادشاہت کے قیام کی بجائے چارلس اوّل کے قتل اور کرامویل کی آمریت کی صورت میں برآمد ہوا تھا۔ اس انقلاب کے نتائج سے مکمل مایوسی نے انگلینڈ کو یہ سبق دیا کہ وہ قانون کی حکمرانی کی ضرورت کا قائل ہوگیا۔ جیمز دوم کی رومن کیتھولک مذہب کو طاقت کے ذریعے دوبارہ رائج کرنے کی کوشش اسی رویے کی وجہ سے ناکام ہو گئی تھی۔ مذہبی اور سول تنازع سے تنگ آیا ہوا انگلستان نہ صرف جان لاک اور روشن خیالی کے دوسرے پیش روﺅں کے مذہبی رواداری سے متعلق دلائل سننے پر آمادہ تھا بلکہ اس نے یہ اصول بھی تسلیم کرلیا کہ بالجبر مسلط کردہ مذہب کی کوئی وقعت نہیں۔ لوگوں کو چرچ کا راستہ دکھایا تو جا سکتا ہے مگر ان کے عقائد کے برعکس انہیں کسی چرچ میں جانے پر مجبور نہیں کیا جا سکتا (جیساکہ پوپ انوسنٹ یازدہم نے بیان کیا تھا) امریکی انقلاب جنونیت اور عدم رواداری کے پھندے میں گرفتار ہونے سے محفوظ رہا۔ یہ محض اتفاق نہیں کہ سوئٹزرلینڈ‘ انگلستان اور امریکہ کو اگرچہ سیاسی تجربات میں مایوسیوں کا سامنا کرنا پڑا لیکن یہ ممالک جمہوری اصلاحات کے ذریعے ان سیاسی اور اخلاقی مقاصد کے حصول میں کامیاب رہے ہیں جن کا حصول انقلاب، جنونیت، آمریت اور طاقت کے استعمال کے ذریعے مکن نہ تھا۔

    ہم نہ صرف انگریزی زبان بولنے والی جمہوریتوں سے بلکہ سوئٹزر لینڈ اور سیکنڈے نیویا کی تاریخ سے بھی یہ سبق سیکھ سکتے ہیں کہ ہم نہ صرف اپنے لیے مقاصد کا تعین کرسکتے ہیں بلکہ بعض اوقات انہیں حاصل بھی کرسکتے ہیں۔ بشرطیکہ وہ مقاصد نہ بہت زیادہ جامع ہوں نہ بہت زیادہ مانع بلکہ انہیں طے کرتے وقت کثرتی روح کو پیش نظر رکھا گیا ہو۔ یعنی وہ آزادی اور مختلف النوع انسانوں کے حد درجہ متنوع عقائد و افکار کے احترام پر مشتمل ہوں۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ہمارا سیاسی تاریخ کو بامعنی بنانا ناممکن نہیں۔

    (مشہور فلسفی، سماجی مبصّر کارل پوپر کی تحریر سے اقتباسات، مترجم ڈاکٹر ساجد علی)

  • ملکہ برطانیہ کے حوالے سے اہم خبر آ گئی

    ملکہ برطانیہ کے حوالے سے اہم خبر آ گئی

    لندن: ملکہ برطانیہ کا کرونا ٹیسٹ پازیٹو آ گیا ہے۔

    بکنگھم پیلس سے جاری بیان کے مطابق ملکہ الزبتھ کو معمولی علامات نمودار ہوئی ہیں، جب ان کا ٹیسٹ کیا گیا تو کرونا پازیٹو آ گیا۔

    بیان کے مطابق 95 سالہ ملکہ الزبتھ (اپریل میں وہ 96 برس کی ہو جائیں گی) کو ‘ہلکی سردی جیسی علامات’ کا سامنا ہے، تاہم توقع ہے کہ وہ ونڈسرکاسل میں رواں ہفتے ہلکے پھلکے فرائض کی انجام دہی جاری رکھیں گی۔

    بکنگھم پیلس کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ملکہ طبی امداد حاصل کرتی رہیں گی، اور تمام احتیاطی تدابیر پر عمل پیرا رہیں گی، واضح رہے کہ ملکہ اپنے بڑے بیٹے اور وارث، پرنس آف ویلز کے ساتھ رابطے میں تھیں، جن کا کرونا ٹیسٹ گزشتہ ہفتے مثبت آیا تھا۔

    بتایا جاتا ہے کہ ونڈسر کیسل میں جہاں ملکہ رہائش پذیر ہیں، بہت سے افراد کا کرونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آیا ہے۔

    خیال رہے کہ 6 فروری کو ملکہ الزبتھ نے اپنی حکمرانی کی 70 سالہ پلاٹینم جوبلی منائی تھی، وہ برطانیہ پر سب طویل عرصے کے لیے حکمرانی کرنے والی ملکہ بن گئی ہیں۔

    انھوں نے اس موقع پر تین ماہ سے زیادہ عرصے بعد اپنی پہلی بڑی عوامی سرگرمی انجام دی تھی، اور سینڈرنگھم ہاؤس میں خیراتی کارکنوں سے ملاقات کی تھی۔

  • ملکہ برطانیہ کا پوتے پرنس ہیری کے خلاف پیمانۂ صبر لبریز

    ملکہ برطانیہ کا پوتے پرنس ہیری کے خلاف پیمانۂ صبر لبریز

    لندن: اپنے پوتے پرنس ہیری اور ان کی اہلیہ میگھن مارکل کے خلاف ملکہ برطانیہ کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی شاہی خاندان کے سابق ملازم پال بورل کا کہنا ہے کہ پرنس ہیری کی سوانح عمری کے خلاف ملکہ الزبتھ پھر سے لڑنے کے لیے تیار ہو گئی ہیں، کیوں کہ انھوں نے پرنس ہیری اور ان کی بیوی کے لیے اپنا صبر کھو دیا ہے اور وہ کوئی بھی بڑا قدم اٹھا سکتی ہیں۔

    برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق ملکہ الزبتھ اور ان کے پوتے شہزادہ ہیری کے درمیان کافی پرانے گھریلو تنازعات چل رہے ہیں، اب وہ ایک بار پھر آمنے سامنے آ گئے ہیں اور ان کے تنازعات شدت اختیار کرتے جا رہے ہیں۔

    ملکہ الزبتھ کا کہنا ہے کہ اب برداشت سے باہر ہو گیا ہے اور وہ چپ نہیں بیٹھیں گی، بے بنیاد الزامات لگا کر ان کے خاندان کو بدنام کیا جا رہا ہے۔

    واضح رہے کہ شہزادہ ہیری اگلے سال اپنی یادداشتیں کتابی صورت میں چھاپنے جا رہے ہیں، جس میں انھوں نے اپنے زندگی کے تجربات، مہم جوئیوں، محرومیوں اور زندگی کے وہ اسباق مرتب کیے ہیں جنھوں نے ان کی شخصیت کی صورت گری میں مدد کی ہے۔

    لیکن شہزادی ڈیانا کے سابق بٹلر پال بورل نے دعویٰ کیا ہے کہ ملکہ برطانیہ کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے اس کے باوجود کہ وہ ایک گرم جوش، رحم کرنے اور معاف کرنے والی خاتون ہیں، وہ قانونی معاونت حاصل کرنے جا رہی ہیں، انھوں نے فیصلہ کیا ہے کہ جب سوانح عمری شائع ہوگی تو وہ ہیری اور میگھن کو آڑے ہاتھوں لیں گی۔

    اس سے قبل بھی کچھ گھریلو جھگڑوں پر برطانوی شاہی خاندان کو تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا، اگر شاہی خاندان کے ذاتی مسائل حل نہ ہوئے تو اس کے خاندان اور بادشاہت دونوں کو بہت زیادہ نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔

  • آکسفورڈ یونیورسٹی: طلبا کامن روم سے ملکہ برطانیہ کی تصویر ہٹانے پر متفق

    آکسفورڈ یونیورسٹی: طلبا کامن روم سے ملکہ برطانیہ کی تصویر ہٹانے پر متفق

    لندن: دنیا کی معروف جامعہ، آکسفورڈ یونیورسٹی کے طلبا نے کالج کے کامن روم سے ملکہ برطانیہ الزبتھ دوم کی تصویر ہٹانے کے لیے ووٹ دے دیا، آکسفورڈ کالج کے صدر نے طلبا کے ووٹ دینے کے حق کی حمایت کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آکسفورڈ یونیورسٹی کے میڈلن کالج میں گریجویشن کے طلبا کے کامن روم کی دیوار پر لگے ملکہ برطانیہ ایلزبتھ دوم کے پورٹریٹ ہٹانے کے معاملے پر ووٹنگ ہوئی جس میں طلبا کی اکثریت نے اسے ہٹانے کے حق میں ووٹ دے دیا۔

    طلبا کا مؤقف ہے کہ ملکہ کی تصویر نوآبادیاتی دور کی یادگار اور استعمار کی علامت ہے۔

    تصویر ہٹانے کے مخالف بعض طلبا کا کہنا ہے کہ ملکہ کی تصویر برطانیہ کی ثقافت کی نمائندگی کرتی ہے جس کا سب کو احترام کرنا چاہیئے۔

    آکسفورڈ کالج کے صدر نے طلبا کے ووٹ کے حق کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ فیصلے کو طلبا کی اکثریت کی حمایت حاصل ہے۔

    طلبا کی کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ ملکہ کی تصویر کی جگہ کسی متاثر کن شخصیت کی تصویر لگائی جائے گی جبکہ آئندہ کسی شاہی خاندان کے فرد کی تصویر لگانے سے قبل ووٹنگ کی جائے گی۔

    دوسری جانب برطانوی وزیر تعلیم گیون ولیمسن نے اس اقدام کو مضحکہ خیز قرار دیا ہے۔

  • کیا ملکہ برطانیہ نے واقعی اس ویڈیو میں رقص کیا ہے؟

    کیا ملکہ برطانیہ نے واقعی اس ویڈیو میں رقص کیا ہے؟

    برطانوی چینل 4 نے ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں ملکہ برطانیہ کی ہمشکل اپنا ویڈیو پیغام دیتی ہیں، اس ویڈیو میں وہ بہت سے متنازعہ موضوعات پر گفتگو کر رہی ہیں جبکہ انہیں رقص کرتے ہوئے بھی دکھایا جاتا ہے۔

    برطانوی چینل 4 نے گزشتہ روز اعلان کیا تھا کہ وہ رواں برس کرسمس پر برطانوی ملکہ کا ایک متبادل پیغام پیش کریں گے جو ڈیجیٹل طور پر تیار کیا گیا ہے۔

    اب کرسمس کے موقع پر یہ ویڈیو جاری کردی گئی ہے، اس ویڈیو میں اداکارہ ڈیبرا سٹیفنسن ملکہ کی نقل کرتی دکھائی دی دیں جنہیں ڈیپ فیک سافٹ ویئر کی مدد سے بالکل ملکہ کا ہمشکل بنا دیا گیا۔

    چینل 4 کے مطابق ان کے اس ویڈیو بنانے کا مقصد اس ٹیکنالوجی کے حوالے سے خطرات کو اجاگر کرنا ہے کہ کس طرح کسی بھی شخص کا چہرہ استعمال کر کے غلط اور گمراہ کن معلومات پھیلائی جاسکتی ہیں اور کوئی بھی بیان کسی سے بھی منسوب کیا جا سکتا ہے۔

    ویڈیو میں جعلی ملکہ بھی اسی پر بات کرتی دکھائی دیتی ہیں کہ اسمارٹ فونز کی اسکرین پر دکھائی دینے والے مواد پر بھروسہ کرنا بے حد مشکل ہے کہ آیا وہ اصل ہے یا جعلی۔

    ویڈیو میں ملکہ کی ہمشکل کہتی دکھائی دیتی ہیں کہ وہ لاک ڈاؤن کے عرصے میں نیٹ فلکس دیکھنے کے بجائے ٹک ٹاک ویڈیوز پر رقص کی پریکٹس کرتی رہی ہیں، بعد ازاں وہ رقص بھی کرتی ہیں۔

    ویڈیو کے آخر میں چند جھلکیاں اصل منظر کی بھی ہیں جس میں اس ویڈیو کی تیاری کا سیٹ اپ دیکھا جاسکتا ہے۔

    دوسری جانب شاہی محل نے اس حوالے سے کوئی بھی تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے۔

  • شاہی پروٹوکول کی خلاف ورزی: ملکہ برطانیہ پوتے سے سخت ناراض

    شاہی پروٹوکول کی خلاف ورزی: ملکہ برطانیہ پوتے سے سخت ناراض

    لندن: شہزادہ ہیری اور ان کی اہلیہ میگھن مرکل کی جانب سے شاہی پروٹوکول کی خلاف ورزی کے بعد ملکہ برطانیہ سخت آرزدہ ہیں اور جوڑے کے خلاف سخت کارروائی کا امکان دکھائی دے رہا ہے، جس کے بعد شاہی خاندان جوڑے سے ہر قسم کا تعلق ختم کردے گا۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق شہزادہ ہیری اور ان کی اہلیہ میگھن مرکل کی جانب سے شاہی پروٹوکول کی خلاف ورزی کرتے ہوئے امریکی انتخابات سے متعلق تبصرے کے بعد ملکہ برطانیہ الزبتھ، جوڑے سے سخت رنجیدہ اور ناراض ہیں۔

    شاہی تبصرہ نگار انجیلا لیوین نے ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ ان تبصروں سے یہ جوڑا اس جگہ پہنچ گیا ہے جہاں سے واپسی ناممکن ہے، اور نتیجتاً ہوسکتا ہے کہ ملکہ اس پر سخت ایکشن بھی لیں۔

    جب میزبان نے انجیلا لیوین سے پوچھا کہ کیا وہ سمجھتی ہیں کہ اب جوڑے سے ڈیوک، ڈچز اور ہز اور ہر رائل ہائنس کے شاہی خطابات بھی واپس لے لیے جائیں گے تو انجیلا کا جواب تھا کہ وہ سمجھتی ہیں کہ نہ صرف نان ورکنگ رائل ممبر بلکہ انہیں مکمل طور پر شاہی خاندان سے الگ ہی کردیا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ وہ سمجھتی ہیں کہ جوڑے کو جلد ہی ہر قسم کے اعزازات اور شاہی رکنیت چھوڑنا پڑے گی۔ انجیلا کا کہنا تھا کہ انہیں شہزادہ ہیری سے ہمدردی ہے کیونکہ میگھن ان کے لیے مشکلات کھڑی کر رہی ہیں۔

    دوسری جانب برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ حالیہ حرکت سے جوڑے نے ملکہ کے ساتھ کیے جانے والے اس معاہدے کی بھی خلاف ورزی کی ہے جس میں انہوں نے وعدہ کیا تھا کہ وہ علیحدہ ہونے کے بعد بھی شاہی اصول و اقدار کی پاسدری کریں گے۔

    خیال رہے کہ برطانوی روایات کے مطابق شاہی خاندان کے افراد کے لیے سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینا ممنوع ہے، تاہم چند روز قبل شہزادہ ہیری اور میگھن مرکل نے امریکی صدارتی انتخابات میں عوام سے ووٹ ڈالنے کی اپیل کی تھی۔

    جوڑے نے اے بی سی ٹیلی ویژن کے اپنے پہلے پرائم ٹائم ٹی وی شو کے موقع پر امریکی شہریوں پر زور دیا کہ وہ اپنے ووٹ کے حق کا استعمال کریں۔

    شہزادہ ہیری نے ووٹرز سے کہا تھا کہ وہ نفرت پر مبنی تقریر، غلط اطلاعات اور آن لائن منفی چیزوں کو مسترد کردیں، جبکہ میگھن نے ووٹرز سے کہا کہ صدارتی انتخابات ان کی زندگی کے اہم پولز میں شامل ہیں۔

    اس موقع پر شاہی جوڑے نے کسی بھی امیدوار کی توثیق نہیں کی تھی۔

  • ملکہ برطانیہ کی پوتی سادگی سے رشتہ ازدواج میں منسلک

    ملکہ برطانیہ کی پوتی سادگی سے رشتہ ازدواج میں منسلک

    ملکہ برطانیہ کی پوتی شہزادی بیٹریس برطانوی بزنس مین ایڈورڈ ماپیلی موزی کے ساتھ سادگی سے رشتہ ازدواج میں منسلک ہوگئیں، شادی کی تقریب میں ملکہ نے بھی شرکت کی۔

    برطانوی شہزادے اینڈریو اور سارہ فرگوسن کی بیٹی شہزادی بیٹریس ایک نجی تقریب میں برطانوی بزنس مین ایڈورڈ ماپیلی موزی کے ساتھ رشتہ ازدواج میں منسلک ہوگئیں۔ شادی کی تقریب رائل لاجز ونڈسر میں رائل چیپل آف آل سینٹس میں منعقد ہوئی۔

    تقریب میں ملکہ برطانیہ اور ان کے شوہر شہزادہ فلپ سمیت خاندان کے قریبی افراد نے شرکت کی۔

    اپنی زندگی کے اہم موقع پر شہزادی نے اپنی دادی کا لباس زیب تن کیا جبکہ انہوں نے تاج بھی وہی پہنا جو ملکہ برطانیہ نے اپنی شادی کے موقع پر پہنا تھا۔

    شہزادی بیٹریس کی شادی 29 مئی کو ہونا قرار پائی تھی تاہم کرونا وائرس کی وجہ سے یہ تاخیر کا شکار ہوگئی۔

    انگلینڈ میں 23 مارچ سے کرونا وائرس کے لاک ڈاؤن کے بعد سے ہر طرح کی شادی کی تقریبات پر پابندی عائد کردی گئی تھی تاہم 4 جولائی کے بعد سے 30 لوگوں پر مشتمل تقاریب کی اجازت دے دی گئی تھی، اسی اجازت کے تحت شہزادی بیٹرس کی شادی انجام پائی۔

    31 سالہ شہزادی بیٹریس ملکہ برطانیہ کے چھوٹے بیٹے اینڈریو اور ان سابق اہلیہ سارہ فرگوسن کی بڑی بیٹی ہیں، شہزادی بیٹریس تخت کے وارثوں کی فہرست میں 9 ویں نمبر پر ہیں۔

    شہزادی کسی قسم کی شاہی ذمہ داری نبھانے کے بجائے ایک کمپیوٹر کمپنی میں ملازمت کرتی رہی ہیں۔