کراچی(24 جولائی 2025): شہر قائد کے علاقے ملیر میں صبح سویرے شہریوں نے ڈکیتی کی واردات ناکام بنادی۔
تفصیلات کے مطابق کراچی میں ڈکیتی ایک سنگین مسئلہ بنتا جا رہا ہے، جہاں ڈاکو بے خوف ہو کر وارداتیں کر رہے ہیں وہی کراچی کے کچھ بہادر شہری اس طرح کی کوشش کو ناکام بناتے بھی نظر آتے ہیں۔
ایسا ہی واقعہ ملیر کے گلشن حدید فیز 2 میں پیش آیا ہے جہاں صبح سویرے شہریوں نے ڈکیتی کی واردات ناکام بنادی، دو مبینہ لٹیرے شہریوں کے ہتھے چڑھ گئے جس کی شہریوں نے درگت بناڈالی۔
شہریوں نے ڈاکووں کو تشددکے بعد پولیس کے حوالے کردیا، پولیس نے زخمی ڈاکووں کو طبی امداد کے لئے اسپتال منتقل کردیا، ڈکیت ملزمان بریانی کی دکان میں لوٹ مار کر رہے تھے۔
ملزمان نے اسلحہ کے زور پر دکان کے عملے کو یرغمال بنا رکھا تھا، واردات کے دوران شہریوں کی بڑی تعداد جمع ہوئی اور ڈاکووں کو پکڑ لیا، پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان کے قبضے سے اسلحہ اور دیگر سامان برآمد ہوا ہے، زخمی ملزمان کی شناخت غلام یاسین اور مختار کے ناموں سے ہوئی ہے۔
دوسری جانب کراچی کے ماڑی پور کے قریب فائرنگ سے زخمی ہونے والا شخص چور نکلا ہے، زخمی چور کی شناخت 30 سالہ نوید کے نام سے کی گئی، چور کسی دکان سے سریا چوری کررہا تھا شور مچنے پر فرار ہونے لگا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ فرار ہوتے ہوئے نامعلوم شہری کی فائرنگ سے چور زخمی ہوگیا، زخمی چور متعدد مرتبہ چوری کے الزام میں گرفتار بھی ہوچکا ہے۔
شدید گرم موسم میں کراچی میں بجلی کا بحران بڑھنے لگا ہے، 18 سے 20 گھنٹوں کی لوڈ شیڈنگ پر کورنگی کے مکینوں نے سنگر چورنگی کے قریب شدید احتجاج کیا۔
لوڈ شیڈنگ پر پارہ ہائی ہونے پر شہریوں نے سڑک پر ٹائر جلا کر روڈ بلاک کر دیے، مظاہرین کہتے ہیں باقاعدگی سے بل جمع کرانے والے صارفین کو بجلی چوروں کی سزا کیوں دی جا رہی ہے؟ احتجاج کی وجہ سے کورنگی سنگر چورنگی اطراف کی شاہراہوں پر گھنٹوں ٹریفک جام رہا۔
ادھر کراچی میں ملیر اور شاہ فیصل کالونی میں لوڈ شیڈنگ کے خلاف جماعت اسلامی کا دھرنا چھٹے روز میں داخل ہو گیا ہے، خواتین بھی شریک ہیں، دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ شہر میں بجلی ہے نہ پانی اور حکومت ان مسائل سے لاتعلق کھڑی ہے۔
کراچی: حساس ادارے کے آپریشن میں کراچی کے علاقے ملیر میں مشروبات بنانے والے یونٹ میں کروڑوں کی ٹیکس چوری پکڑی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی حساس ادارے نے ایف بی آر اور مقامی پولیس کے ہمراہ ملیر گڈاپ میں انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن کرتے ہوئے دانی انٹرنیشل کے نام سے بیوریج مینوفیکچرنگ یونٹ سیل کر دیا ہے، جہاں فیکٹری مالک بابر خان کی جانب سے کروڑوں کی ٹیکس چوری کی جا رہی تھی۔
حکام کے مطابق کارروائی وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف کی ہدایت پر کی گئی، حکام کے مطابق یونٹ ایف بی آر میں ایس ٹی آر این کے تحت رجسٹرڈ ہے، یونٹ مالک بابر خان نے گزشتہ ماہ صرف 600 روپے سیلز ٹیکس جمع کروایا۔
مینوفیکچرنگ یونٹ 12 ایکڑ کے رقبے پر پھیلا ہوا ہے، بابر خان ایک مویشی فارم کا بھی مالک ہے اور آم کا بڑا برآمد کنندہ بھی ہے، جس نے 1 سال میں 10 کروڑ سے زائد ٹیکس چوری کیا، دانی انٹرنیشنل سے 1 سال میں 38 کروڑ 86 لاکھ کے قریب مشروبات فروخت ہوئے۔
چھاپے کے دوران غیر رجسٹرڈ بیوریج برانڈز کا بڑا ذخیرہ بھی ملا، جس میں مشروبات سے بھری ہوئے 4 لاکھ 30 ہزار بوتل، جب کہ 5 لاکھ سے زائد خالی بوتلیں ملیں۔
حکام کے مطابق مینوفیکچرنگ پلانٹ جدید اور درآمد شدہ مشینری سے لیس ہے، ایف بی آر یونٹ سے پیداوار اور فروخت کا مکمل ڈیٹا اکٹھا کر رہا ہے، تاکہ اصل ٹیکس چوری کا تعین کیا جا سکے گا۔
ٹریفک پولیس کے خصوصی ’’کے راٹ‘‘ یونٹ نے رواں ماہ کے سب سے افسوس ناک حادثے پر اپنی تجزیاتی رپورٹ جاری کر دی ہے، جس میں ماہرین کی جانب سے نہ صرف حادثے کی وجوہ بتائی گئی ہیں، بلکہ سفارشات بھی پیش کی گئی ہیں کہ حادثات کی روک تھام کے لیے کیا کیا جائے۔
اس رپورٹ کا جائزہ لیا جائے تو حادثے کی ذمہ داری واٹر ٹینکر ڈرائیور کے ساتھ ان محکموں کی بھی بنتی ہے جنھوں نے اپنا کام پورا نہیں کیا، مثال کے طور پر رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کہیں پر ٹریفک سائن کے بورڈ موجود نہیں تھے، نہ اسپیڈ لمٹ سائن موجود تھا، نہ ہی سڑک کے درمیان ٹھوس سیمنٹ کی رکاوٹ تھی، کہ اگر واٹر ٹینکر ٹکرا بھی جاتا تو وہیں رک جاتا۔ اسی طرح وہ ادارے جو اپنے ڈرائیور سے 24 گھنٹے کام کرواتے ہیں وہ بھی اصل ذمہ دار میں شامل ہیں۔ بہرحال اس رپورٹ سے یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ٹریفک پولیس کا یہ یونٹ اپنے منفرد اور معیاری کام کی وجہ سے جلد اپنا مقام بنا سکتا ہے۔
کے راٹ کی مکمل رپورٹ
ملیر میں ماڈل کالونی ٹریفک حادثے کے دوران میاں بیوی اور جنین کے جاں بحق ہونے کے بعد ٹریفک پولیس کے خصوصی یونٹ ’’کے راٹ‘‘ (کراچی روڈ ایکسڈینٹ اینالیسز ٹیم) نے تجزیاتی رپورٹ تیار کی ہے۔ اس رپورٹ میں ڈرائیور کے بریک فیل ہونے کے بیانیے کو مسترد کرتے ہوئے انکشاف کیا گیا ہے کہ یہ حادثہ نیند، تھکن، غفلت اور لاپرواہی کی وجہ سے پیش آیا، ڈرائیور رحیم بخش نے رانگ وے سڑک پر جا کر ایک ہائی ایس، 2 موٹر سائیکلوں کو ٹکر ماری، جس کے نتیجے میں عبدالقیوم، ان کی اہلیہ اور پیٹ میں بچہ جاں بحق ہوا۔
وہ واٹر ٹینکر جس نے حاملہ خاتون سمیت دو افراد جو میاں بیوی تھے، کو کچل دیا
واٹر ٹینکر ڈرائیور نے ’کے راٹ‘ کو بتایا کہ وہ 24 گھنٹے کام اور 24 گھنٹے آرام کرتے ہیں، کے راٹ کے مطابق مستقل کام سے تھکن اور غیر محفوظ کام سے شدید خدشات پیدا ہوتے ہیں، ڈرائیور نے بریک فیل ہونے کی وجہ سے دوسری سڑک پر جانے کا دعویٰ کیا لیکن معائنے کے دوران ٹینکر کے بریک صحیح حالت میں پائے گئے۔
رپورٹ کے مطابق ڈرائیور کے پاس درست ڈرائیونگ لائسنس موجود ہے، پانی سے بھرا واٹر ٹینکر صفورا ہائیڈرنٹ سے روانہ کیا گیا تھا، حادثہ بنیادی طور پر تیز رفتاری کی وجہ سے پیش آیا، واٹر ٹینکر فٹ پاتھ پر رکاوٹ توڑ کر مخالف لین میں داخل ہوا، سیمنٹ کی ٹھوس رکاوٹ نہ ہونے کی وجہ سے حادثے کی شدت میں اضافہ ہوا، اگر مضبوط رکاوٹیں ہوتی تو حادثہ نہ ہوتا اور ہلاکتیں روکی جا سکتی تھیں۔
ہلاکتیں روکی جا سکتی تھیں
کے راٹ نے رپورٹ کیا کہ حادثے کے مقام پر کوئی وارننگ یا اسپیڈ لمٹ سائن بورڈ بھی موجود نہیں تھا، جب کہ واٹر ٹینکر میں بھی حفاظتی شیلڈ موجود نہ ہونے کی وجہ سے بائیک اس کے ٹائر تلے آئی۔
کے راٹ کے مطابق کمرشل ڈرائیور کے لیے ڈیوٹی اوقات کے قوانین پر سخت پابندی عائد کی جائے، تاکہ تھکن کی وجہ سے ہونے والے حادثات سے بچا جا سکے، سڑک کے درمیان ٹھوس سیمنٹ کی رکاوٹ نصب کی جائے تاکہ حادثات کی صورت میں گاڑی کو مخالف لین میں داخل ہونے سے روکا جا سکے۔
ہیوی گاڑیوں کی رفتار کی حد پر سختی سے عمل درآمد کروایا جائے، گاڑیوں کے مکمل حفاظتی نظام کے لیے جامع معائنہ کیا جائے، ٹینکر روانہ ہونے سے پہلے بریک سمیت تمام حفاظتی میکانزم درست حالت میں ہوں، اہم مقامات پر مناسب سائن بورڈز نصب کیے جائیں، اور ہیوی گاڑیوں میں حفاظتی شیڈ لگائے جائیں تاکہ ٹائروں کے نیچے حادثات سے بچا جا سکے۔
رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ ایسی کمپنیوں کے خلاف قانونی کارروائی اور سخت سزائیں دی جائیں، جو ڈرائیور کے لیے غیر محفوظ کام کے حالات فراہم کرتے ہیں۔ واضح رہے کہ حادثے کی ذمہ داری کے لیے مزید تحقیقات کا عمل جاری ہے۔
کراچی : ملیر سے کالعدم بلوچ ریپبلکن آرمی سے تعلق رکھنے والے انتہائی مطلوب ملزم زبیر احمد عرف زبیو کو گرفتار کرلیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق رینجرز اور سی ٹی ڈی نے انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر ملیر میں مشترکہ کارروائی کی۔
کارروائی کے دوران کالعدم بلوچ ریپبلکن آرمی سے تعلق رکھنے والے انتہائی مطلوب ملزم زبیر احمد عرف زبیو کو گرفتار کرلیا اور اس کے قبضے سے اسلحہ و ایمونیشن برآمد کر لیا گیا۔
ترجمان رینجرز نے بتایا کہ ملزم زبیر احمدعرف زبیو تمپ بلوچستان کا رہائشی ہے، اس نے 2016 میں کالعدم بی آراےکےکمانڈرزرین عرف کرنٹ کے گروپ میں شمولیت اختیارکی اور معسکر غزن مکران سے 6ماہ کی عسکری تربیت حاصل کی۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ ملزم نے ساتھیوں کیساتھ ملکرسیکیورٹی فورسزکےخلاف متعددکارروائیاں کیں، رودبن ایف سی چیک پوسٹ پرراکٹ لانچراوربھاری ہتھیاروں کےساتھ حملے کیے، کارروائیوں میں سیکیورٹی فورسز کو بھاری جانی اور مالی نقصان پہنچایا۔
ترجمان نے کہا کہ ملزم 2016 سے 2019تک بلوچستان میں انتہائی سرگرم رہا اور گرفتار ی سے بچنے کیلئے 2020 میں بیرون ملک فرار ہو گیا تھا۔
ترجمان رینجرز کا مزید بتانا تھا کہ ملزم بیرون ملک سے اپنا نیٹ ورک چلاتا رہا اور بیرون ملک سے بی ایم او کیلئے فنڈنگ اور متعدد افراد کی ذہن سازی کرتار ہا۔
ترجمان کے مطابق ملزم حال ہی میں دبئی سے کراچی پہنچا اور اپنا گروپ منظم کر کے دہشت گردی کی منصوبہ بندی کر رہا تھا تاہم گرفتارملزم کو اسلحہ سمیت پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔
کراچی:ضلع ملیر کے پہاڑی سلسلوں میں ریتی بجری مافیا ایک بار پھر سرگرم ہوگئی۔
ذرائع کے مطابق کراچی کے ضلع ملیر میں ندیوں اور میدانی علاقوں سے بڑے پیمانے پر ریتی بجری کی چور ی تیز ہو گئی ہیوی مشینری کے ذریوے دن اور رات کے وقت بجری چوری کرنے کا سلسلہ جاری ہے جبکہ انتظامیہ خاموش ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ ملیر ندی، سکھن، کھار، جرندو، لٹھ، تھدو ندی سمیت زرعی زمین سے بجری نکالی جارہی ہے، بجری کی چوری سے گرین بیلٹ تباہی کے دہانے پر پہنچ گئی۔
واضح رہے کہ ریتی بجری چوری کرنے والے اور انتظامیہ نے سندھ ہائیکورٹ کے احکامات کو بھی ہوا میں اڑا دیا، سندھ ہائیکورٹ نے ضلع ملیر سے ریتی بجری اٹھانے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔
کراچی: ملیر میں جانوروں کے ٹیکس وصولی کے ٹھیکوں میں حکومت کو اربوں روپے کے نقصان کا انکشاف ہوا ہے، یہ انکشاف نگراں وزیر بلدیات نے کیا۔
تفصیلات کے مطابق نگراں وزیر بلدیات سندھ محمد مبین جمانی نے کہا ہے کہ ملیر میں جانوروں کے ٹیکس وصولی کے ٹھیکوں میں حکومت کو اربوں کا نقصان پہنچایا گیا ہے۔
انھوں نے کہا موجودہ حکومت نے ٹیکس کا ٹھیکہ شفاف طریقہ کار کے تحت 5 ارب 8 کروڑ روپے میں دیا، پہلے یہ ٹھیکہ ملی بھگت سے 16 سے 21 کروڑ میں دیا جاتا رہا ہے۔
مبین جمانی نے کہا ہم نے اس ٹھیکے کو صاف و شفاف طریقے سے بولی کے تحت دیا، اور ٹھیکہ من پسند افرادکو دینے کے لیے بھی کسی قسم کا دباؤ قبول نہیں کیا۔
انھوں نے کہا کہ مویشیوں کے ٹھیکوں میں کئی سال سندھ کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا گیا، ملی بھگت سے سندھ کو نقصان پہنچانے والوں کا احتساب ہونا چاہیے۔
کراچی: شہر قائد کے علاقے ملیر ملت ٹاؤن میں قربانی کے جانور کو کرنٹ لگ گیا۔
تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے ملیر میں قربانی کا ایک جانور کرنٹ کی زد میں آ گیا، تاہم اس سے قبل کہ جانور ہلاک ہو جاتا، مالک نے اسے فوری طور پر ذبح کر دیا۔
جیسے ہی علاقہ مکینوں نے دیکھا کہ جانور کو کرنٹ لگ گیا ہے، وہ بھی فوری طور پر جانور کے مالک کی مدد کے لیے پہنچے اور جانور کو ذبح کروانے میں مدد کی، جس کی وجہ سے مالک مزید نقصان سے بچ گیا۔
واضح رہے کہ آج مون سون بارشوں کا پہلا اسپیل شروع ہوا، جس سے کراچی کے مختلف علاقوں میں جگہ جگہ پانی کھڑا ہو گیا، اور کرنٹ لگنے کے مختلف واقعات پیش آئے۔
کراچی: ضلع ملیر میں جرائم کی روک تھام کے لیے پولیس نے اہم اقدام کرتے ہوئے 50 کیمروں پر مشتمل کمانڈ اینڈ کنٹرول روم قائم کردیا۔
تفصیلات کے مطابق ضلع ملیر میں جرائم کی روک تھام کے لیے پولیس نے اہم اقدام کرتے ہوئے مضافاتی علاقوں میں سی سی ٹی وی کیمروں کا جال بچھانا شروع کردیا۔
اسٹیل ٹاؤن میں 50 کیمروں پر مشتمل کمانڈ اینڈ کنٹرول روم قائم کردیا گیا ہے۔ ایس ایس پی عرفان بہادر نے کنٹرول روم کا افتتاح کیا۔ کنٹرول روم کے ذریعے مارکیٹوں، شاہراہوں اور نیشنل ہائی وے کی کڑی نگرانی کی جائے گی۔
ایس ایس پی ملیر عرفان بہادر کا کہنا ہے کہ ضلع ملیر میں اب تک 4 ہزار سے زائد کیمرے لگائے گئے ہیں، شہریوں کے تعاون سے کیمروں میں مزید اضافہ کیاجائے گا۔
پولیس موبائلوں میں بھی جدید کیمرے نصب کیے گئے ہیں۔
کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا دہشت گرد گرفتار کرلیا گیا، دہشت گرد افغانستان سے تربیت یافتہ ہے اور باجوڑ میں سیکیورٹی فورسز پر حملے میں ملوث ہے۔
تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے ملیر سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا دہشت گرد عثمان غنی عرف عرفان گرفتار کرلیا گیا، ایس ایس پی ملیر عرفان بہادر کا کہنا ہے کہ گرفتار دہشت گرد کا تعلق باجوڑی گروپ سے ہے۔
ایس ایس پی ملیر کا کہنا تھا کہ گرفتار دہشت گرد افغانستان سے تربیت یافتہ ہے، دہشت گرد سنہ 2019 میں افغانستان گیا تھا۔ دہشت گرد نے طالبان کمانڈر قاری عبید اللہ عرف قاری ثاقب سے ملاقات کی تھی۔
ملزم نے جدید اقسام کےاسلحے اور بارود چلانے کی تربیت افغانستان سے حاصل کی۔
انہوں نے بتایا کہ دہشت گرد نے چارمنگ باجوڑ کے مقام پر سیکیورٹی فورسز پر حملہ کیا، حملے میں ایک سپاہی نے جام شہادت نوش کیا تھا۔
ایس ایس پی ملیر کے مطابق دہشت گرد کا ہجرت اللہ عرف مجلس عرف جٹ کو کراچی میں بھاری رقوم دینے کا بھی انکشاف ہوا ہے۔ عثمان غنی اپنے ساتھیوں کے ساتھ فیس بک کے ذریعے رابطے میں رہتا تھا، دہشت گرد باجوڑ سے افغانستان کےخفیہ راستوں کی معلومات رکھتا ہے۔
ایس ایس پی ملیر کا مزید کہنا تھا کہ گرفتار ملزم سے غیر قانونی اسلحہ اور گولیاں برآمد کی گئی ہیں، دہشت گرد سے پوچھ گچھ بھی جاری ہے جس میں مزید انکشافات اور گرفتاریاں متوقع ہیں۔