Tag: ملیریا کا عالمی دن

  • ملیریا پاکستان میں پھیلنے والی دوسری بڑی عام بیماری

    ملیریا پاکستان میں پھیلنے والی دوسری بڑی عام بیماری

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج ملیریا سے بچاؤ کا عالمی دن منایا جا رہا ہے، اس دن کا مقصد لوگوں میں ملیریا سے بچاؤ اور اس کے متعلق پیدا شدہ خدشات اور غلط فہمیوں کے متعلق آگاہی فراہم کرنا ہے۔

    ملیریا اینو فلیس نامی مادہ مچھر کے ذریعے پھیلنے والا متعدی مرض ہے جس کا جراثیم انسانی جسم میں داخل ہو کر جگر کے خلیوں پر حملہ آور ہوتا ہے۔

    ملیریا کی صحیح تشخیص نہ ہونے سے ہر سال دنیا بھر میں ملیریا کے 20 کروڑ کیسز رپورٹ ہوتے ہیں جبکہ اس کی وجہ سے ہر سال 6 لاکھ 27 ہزار اموات ہوتی ہیں۔

    ملیریا کا سبب بنے والے مچھر کو عالمی ادارہ صحت نے دنیا کا مہلک ترین جانور قرار دیا ہے۔

    مچھر بلاشبہ ایک خطرناک کیڑا ہے اور ہلاکت خیزی میں یہ بڑے بڑے جانوروں کو مات کردیتا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال 10 لاکھ افراد مچھر کے کاٹنے (اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی بیماریوں) سے ہلاک ہوجاتے ہیں۔

    اس کے مقابلے میں سانپ کے کاٹے سے ہر سال 50 ہزار افراد ہلاک ہوتے ہیں جبکہ خطرناک ترین شارک بھی سال میں بمشکل 10 افراد کا شکار کر پاتی ہے۔

    علاوہ ازیں دنیا بھر میں ہلاکت خیز ہتھیار بناتے اور مہلک ترین کیمیائی تجربات کرتے انسان بھی سال میں 4 لاکھ 75 ہزار اپنے ہی جیسے دوسرے انسانوں کو موت کے گھاٹ اتار دیتے ہیں۔ (جنگوں اور قدرتی آفات میں ہونے والی انسانی ہلاکتیں اس کے علاوہ ہیں۔)

    لیکن مچھر مذکورہ بالا تمام شکاریوں سے چار ہاتھ آگے ہے۔

    پاکستان کا شمار آج بھی ملیریا کے حوالے سے دنیا کے حساس ترین ممالک میں کیا جاتا ہے اور ملک میں ملیریا دوسری عام پھیلنے والی بیماری ہے۔

    پاکستان بھر میں ہر سال کے 10 لاکھ ملیریا کیسز رپورٹ ہوتے ہیں۔

    طبی ماہرین کے مطابق بخار، کپکپی، سر درد، متلی، کمر اور جوڑوں میں درد ملیریا کی بنیادی علامات ہیں۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ملیریا کی بروقت تشخیص اور علاج نہ ہونے کی صورت میں یہ مرض جان لیوا ہو سکتا ہے۔

  • انسداد ملیریا کا دن: کرونا وائرس ملیریا کے مریضوں کے لیے زیادہ ہلاکت خیز

    انسداد ملیریا کا دن: کرونا وائرس ملیریا کے مریضوں کے لیے زیادہ ہلاکت خیز

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج ملیریا سے بچاؤ کا عالمی دن منایا جا رہا ہے، اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی وجہ سے ملیریا کی دوا کا استعمال دنیا بھر میں بڑھ گیا ہے جس سے ملیریا کے مریضوں کو دوا کی قلت کا سامنا ہوسکتا ہے یوں اس سال ملیریا سے ہلاکتیں دگنی ہوسکتی ہیں۔

    ملیریا کا دن منانے کا مقصد عوام میں ملیریا سے بچاؤ اور اس کے متعلق پیدا شدہ خدشات اور غلط فہمیوں کے متعلق آگاہی فراہم کرنا ہے۔ ملیریا اینو فلیس نامی مادہ مچھر کے ذریعے پھیلنے والا متعدی مرض ہے جس کا جراثیم انسانی جسم میں داخل ہو کر جگر کے خلیوں پر حملہ آور ہوتا ہے۔

    اس مرض کی صحیح تشخیص نہ ہونے سے ہر سال دنیا بھر میں ملیریا کے 20 کروڑ جبکہ پاکستان بھر میں 10 لاکھ کیس رپورٹ ہوتے ہیں۔

    سنہ 2018 میں دنیا بھر میں ملیریا سے 4 لاکھ سے زائد افراد کی موت ہوئی جس میں سے 67 فیصد ہلاکتیں کمسن بچوں کی تھیں۔

    اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق اس وقت ملیریا کے 95 فیصد کیسز بھارت اور براعظم افریقہ میں سامنے آتے ہیں۔

    ادارے کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی وجہ سے ملیریا کی دوا کا استعمال دنیا بھر میں بڑھ گیا ہے جس سے ملیریا کے مریضوں کو دوا کی قلت کا سامنا ہوسکتا ہے یوں اس سال ملیریا سے ہلاکتیں دگنی ہوسکتی ہیں۔

    دوسری جانب پاکستان کا شمار آج بھی ملیریا کے حوالے سے دنیا کے حساس ترین ممالک میں کیا جاتا ہے، پاکستان میں ملیریا دوسری عام پھیلنے والی بیماری ہے۔

    پاکستان میں گلوبل فنڈ کے تعاون سے ملیریا کی تشخیص کے لیے 3 ہزار 155 سرکاری و نجی سینٹرز قائم کیے گئے ہیں جن کا مقصد سنہ 2020 تک ملیریا کے مکمل خاتمے کے ہدف کو پورا کرنا تھا تاہم کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے سبب اس ہدف کی تکمیل اب مشکل نظر آتی ہے۔

    مچھروں سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر

    مچھروں سے پچنے کے لیے سب سے پہلے گھر سے پانی کے ذخائر ختم کریں۔ چھوٹی چھوٹی آرائشی اشیا سے لے کر بڑے بڑے ڈرموں میں موجود پانی کا ذخیرہ مچھروں کی افزائش کا سب سے بڑا ذریعہ ہوتے ہیں۔ انہیں یا تو ختم کریں یا سختی سے ایئر ٹائٹ ڈھانپ کر رکھیں۔

    سورج نکلنے اور غروب ہونے کے وقت لمبی آستین والی قمیض پہنیں اور جسم کے کھلے حصوں کو ڈھانپ لیں۔

    جسم کے کھلے حصوں جیسے بازو اور منہ پر مچھر بھگانے والے لوشن کا بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔

    گھروں اور دفتروں میں مچھر مار اسپرے اور کوائل میٹ استعمال کریں۔

    دروازوں، کھڑکیوں اور روشن دانوں میں جالی کا استعمال کریں۔

    گھروں کے پردوں پر بھی مچھر مار ادویات اسپرے کریں۔

    چند ایک پودے جیسے لیمن گراس ڈینگی مچھر کی افزائش کی روک تھام کے لیے بہترین ہیں۔

  • ملیریا سے بچاؤ کا عالمی دن

    ملیریا سے بچاؤ کا عالمی دن

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج ملیریا سے بچاؤ کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ اس دن کا مقصد عوام میں ملیریا سے بچاؤ اور اس کے متعلق پیدا شدہ خدشات اور غلط فہمیوں کے متعلق آگاہی فراہم کرنا ہے۔

    پاکستان کا شمار آج بھی ملیریا کے حوالے سے دنیا کے حساس ترین ممالک میں کیا جاتا ہے۔ ملیریا اینو فلیس نامی مادہ مچھر کے ذریعے پھیلنے والا متعدی مرض ہے جس کا جراثیم انسانی جسم میں داخل ہو کر جگر کے خلیوں پر حملہ آور ہوتا ہے۔

    مزید پڑھیں: کلائمٹ چینج پاکستان میں ملیریا کے پھیلاؤ کا سبب

    اس مرض کی صحیح تشخیص نہ ہونے سے ہر سال دنیا بھر میں ملیریا کے 20 کروڑ جبکہ پاکستان بھر میں 10 لاکھ کیس رپورٹ ہوتے ہیں۔ پاکستان میں ملیریا دوسری عام پھیلنے والی بیماری ہے۔

    پاکستان میں گلوبل فنڈ کے تعاون سے ملیریا کی تشخیص کے لیے 3 ہزار 155 سرکاری و نجی سینٹرز قائم کیے گئے ہیں جن کا مقصد سنہ 2020 تک ملیریا کے مکمل خاتمے کے ہدف کو پورا کرنا ہے۔

    ملیریا سے زیادہ متاثرہ 66 اضلاع میں بلوچستان، سندھ، خیبر پختونخواہ، پنجاب اور فاٹا کے اضلاع شامل ہیں۔

    طبی ماہرین کے مطابق بخار، کپکپی، سر درد، متلی، کمر اور جوڑوں میں درد ملیریا کی بنیادی علامات ہیں۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ملیریا کی بروقت تشخیص اور علاج نہ ہونے کی صورت میں یہ مرض جان لیوا ہو سکتا ہے۔

    ماہرین طب کا کہنا ہے کہ صفائی ستھرائی کا مناسب خیال رکھنے اور مندرجہ ذیل احتیاطی تدابیر اختیارکرنے سے ملیریا سے بچاؤ ممکن ہے۔

    مچھروں سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر

    مچھروں سے پچنے کے لیے سب سے پہلے گھر سے پانی کے ذخائر ختم کریں۔ چھوٹی چھوٹی آرائشی اشیا سے لے کر بڑے بڑے ڈرموں میں موجود پانی کا ذخیرہ مچھروں کی افزائش کا سب سے بڑا ذریعہ ہوتے ہیں۔ انہیں یا تو ختم کریں یا سختی سے ایئر ٹائٹ ڈھانپ کر رکھیں۔

    سورج نکلنے اور غروب ہونے کے وقت لمبی آستین والی قمیض پہنیں اور جسم کے کھلے حصوں کو ڈھانپ لیں۔

    جسم کے کھلے حصوں جیسے بازو اور منہ پر مچھر بھگانے والے لوشن کا بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔

    گھروں اور دفتروں میں مچھر مار اسپرے اور کوائل میٹ استعمال کریں۔

    دروازوں، کھڑکیوں اور روشن دانوں میں جالی کا استعمال کریں۔

    گھروں کے پردوں پر بھی مچھر مار ادویات اسپرے کریں۔

    چند ایک پودے جیسے لیمن گراس ڈینگی مچھر کی افزائش کی روک تھام کے لیے بہترین ہیں۔