Tag: ملیریا کے کیسز

  • مچھروں کی بھرمار، سندھ میں  ملیریا کے کیسز میں خطرناک حد تک اضافہ

    مچھروں کی بھرمار، سندھ میں ملیریا کے کیسز میں خطرناک حد تک اضافہ

    کراچی : سندھ بھر میں ملیریا کے کیسز میں خطرناک حد تک اضافہ ہوگیا، رواں سال صوبے میں ملیریا سے 2 لاکھ 69 ہزار 596 کیسز رپورٹ ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ بھر میں مچھروں کی بھرمار کے باعث ملیریا کے کیسز میں خطرناک حد تک اضافہ ہوگیا ، حیدرآباد ڈوہڑن سب سے زیادہ متاثر ہے۔

    رواں سال سندھ بھر میں ملیریا سے 2 لاکھ 69 ہزار 596 کیسز رپورٹ ہوئے، محکمہ صحت سندھ نے بتایا کہ حیدرآباد ڈویڑن میں جنوری تا اگست1 لاکھ 32 ہزار 441 کیسز رپورٹ ہوئے۔

    اس کے علاوہ میرپور خاص ڈویڑن میں 65 ہزار 807 کیسز ، لاڑکانہ ڈویڑن میں 48 ہزار 499 کیسز اور سکھر ڈویڑن میں 11 ہزار 591 کیسز رپورٹ ، شہید بے نظیرآباد 4ہزار 924 اور کراچی میں 1834 کیسز رپورٹ ہوئے۔

    محکمہ صحت سندھ کا کہنا تھا کہ رواں سال ملیریا سے کوئی ہلاکت نہیں ہوئی۔

  • ’پاکستان میں سیلاب کے باعث بیماریاں مختلف سطح پر چلی گئی ہیں‘

    ’پاکستان میں سیلاب کے باعث بیماریاں مختلف سطح پر چلی گئی ہیں‘

    عالمی امدادی ادارہ گلوبل فنڈ نے خبر دار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث متعدی امراض میں اضافہ ہوگا، پاکستان میں سیلاب کے باعث بیماریاں مختلف سطح پر چلی گئی ہیں۔

    خبر رساں ادارے کے مطابق گلوبل فنڈ کے ڈائریکٹر پیٹر سینڈز نے کہا کہ رواں سال کے دوران ماحولیاتی تبدیلیوں کے صحت پر بڑھتے ہوئے اثرات سامنے آئے ہیں جبکہ سیلاب اور طوفانوں میں اضافے کے باعث ملیریا کے کیسز میں بھی اضافہ ہوا۔

    گلوبل فنڈ کے ڈائریکٹر پیٹر سینڈز کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سیلاب کی وجہ سے تو (بیماریاں) ایک مختلف سطح پر چلی گئی ہیں، ماحولیاتی تبدیلیوں کے متعدی بیماریوں پر اثرات ہی اموات کا سبب بنیں گے۔

    گلوبل فنڈ کے ڈائریکٹر نے کہا کہ افریقہ کے وہ علاقے جو ملیریا سے متاثر نہیں تھے، وہاں بھی درجہ حرارت میں اضافے اور مچھروں کی افزائش سے بیماری کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ رہا ہے۔

    ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ ان علاقوں کے رہائشیوں میں  بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت نہ ہونے کی وجہ سے بھی اموات میں اضافے کا خطرہ ہوتا ہے۔

     پیٹر سینڈز نے صورتحال کو خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں پھیلے ہوئے بے گھر افراد میں ٹی بی کے علاوہ دیگر بیماریوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ایسے میں جب انتہائی دباؤ کا شکار افراد خوراک اور چھت کے بغیر ایک ساتھ رہ رہیں ہوں تو ٹی بی جیسی بیماریوں کے پھلنے کا موقع زیادہ ہوتا ہے۔

    انکا مزید کہنا تھا کہ جتنا زیادہ موحولیاتی تبدیلیوں کے باعث لوگ نقل مکانی کریں گے، اتنا ہی زیادہ ایسے حالات پیدا ہوں گے جو بیماریوں کی افزائش کا سبب بنیں گے۔