Tag: ملیریا

  • کرونا وائرس کے علاج کے لیے ملیریا کی دوا کا استعمال: امریکی ماہرین نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

    کرونا وائرس کے علاج کے لیے ملیریا کی دوا کا استعمال: امریکی ماہرین نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

    دنیا بھر میں کرونا وائرس کے علاج کے لیے ملیریا کی دوائیں استعمال کی جارہی ہیں تاہم حال ہی میں امریکی ماہرین نے اس کے ممکنہ خطرات سے آگاہ کردیا۔

    امریکی ماہرین امراض قلب کا کہنا ہے کہ کووڈ 19 کے مریضوں کو اینٹی ملیریا دواؤں کے استعمال سے دل کا دورہ پڑنے کا خطرہ ہوسکتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ کرونا کے بعض مریضوں کو ہائیڈرو کسی کلورو کین اور اینٹی بائیوٹک ایزیتھرو مسین استعمال کروائی جارہی ہے جس سے دل کی دھڑکن غیر معمولی حد تک خطرناک سطح تک پہنچنے کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔

    یونیورسٹی آف اوریگن ہیلتھ اینڈ سائنسز (او ایچ ایس یو) اور انڈیانا یونیورسٹی کے محققین نے تجویز پیش کی ہے کہ کووڈ 19 کے مریضوں کو ملیریا اینٹی بائیوٹکس کے امتزاج کے ساتھ علاج کرنے والے ڈاکٹروں کو ان مریضوں کے دل کے نچلے حصے میں غیر معمولی دھڑکنوں پر بھی نظر رکھنی چاہیئے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ علاج کے دوران دل کا نچلا حصہ تیزی اور بے قاعدگی سے دھڑکتا ہے اور اس سے دل کا دورہ پڑ سکتا ہے۔

    دوسری جانب امریکن کالج آف کارڈیالوجی کے جریدے کارڈیالوجی میں شائع ہونے والے ایک مقالے میں محققین نے سینکڑوں ایسی دوائیں بتائی ہیں جن سے دل کے دورے کا خطرہ ہو سکتا ہے۔

    محققین کا کہنا ہے کہ دونوں دواؤں کو ایک ساتھ ایسے مریضوں کے علاج میں استعمال کرنا جن کی حالت پہلے سے تشویشناک ہو، ان میں دورہ قلب کا خطرہ کئی گنا بڑھا سکتی ہے۔

  • ایسی ویکسین جو مستقبل میں آنے والی ’تمام وباؤں‘ کو روک سکتی ہے

    ایسی ویکسین جو مستقبل میں آنے والی ’تمام وباؤں‘ کو روک سکتی ہے

    کمبوڈیا میں مچھر کے تھوک سے بنائی جانے والی ویکسین کو، انسانی آزمائش کے حیران کن نتائج کے بعد کامیاب قرار دیا جارہا ہے۔

    5 سال قبل امریکا کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف الرجی اینڈ انفیکشیئس ڈیزیز کی ایک محقق جیسیکا میننگ نے مچھر کے تھوک سے ویکسین بنانے کا خیال پیش کیا تھا۔

    جیسیکا کا خیال تھا کہ مچھر کے تھوک میں موجود پروٹین ایک طاقتور ویکسین ثابت ہوسکتا ہے اور یہ ویکسین ایسی بیماریوں کے خلاف مزاحمت پیدا کرسکتی ہے جو کسی کیڑے سے انسان میں منتقل ہوتی ہیں جیسے ملیریا، ڈینگی، چکن گونیا، زیکا، زرد بخار، ویسٹ نائل وغیرہ۔

    گزشتہ 5 سال سے جیسیکا کے اپنی ٹیم کے ساتھ اس منصوبے پر کام کرنے کے بعد اب دا لینسٹ نامی جریدے میں اس تحقیق، اور اس ویکسین کے پہلے انسانی ٹرائل کے نتائج شائع کیے گئے ہیں۔

    ویکسین کے انسانی ٹرائل سے علم ہوا ہے کہ یہ ویکسین نہ صرف محفوظ ہے بلکہ اس کی بدولت انسانی جسم میں خلیات اور اینٹی باڈیز فعال ہوئیں جنہوں نے مختلف بیماریوں کو حملہ آور ہونے سے روکا۔

    محققین کا کہنا ہے کہ اس ویکسین کے کام کرنے کا طریقہ کار یہ ہے کہ یہ انسانی جسم کے اندر جا کر قوت مدافعت کو اس پروٹین سے آگاہ کرے گی جو مچھر کے کاٹنے کی صورت میں جسم میں داخل ہوتا ہے اور بیماری پیدا کرتا ہے۔

    اس طرح قوت مدافعت اس پروٹین سے مطابقت کرلے گی اور مچھر کا کاٹا اس کے لیے بے اثر ہوجائے گا۔

    مائیکل مک کرین نامی ایک محقق کا کہنا ہے کہ یہ تحقیق نہایت اہم ہے اور طب کی دنیا میں ایک اہم پیشرفت ثابت ہوگی۔

    خیال رہے کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق مچھر بلاشبہ ایک خطرناک ترین جانور ہے جو انسانوں کو سنگین امراض میں مبتلا کردیتا ہے۔ مچھر کے کاٹے سے پیدا ہونے والی بیماری ملیریا ہر سال دنیا بھر میں 4 لاکھ افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیتی ہے۔

    یہ اموات زیادہ تر غریب ممالک میں ہوتی ہیں جہاں طبی سہولتوں کا فقدان، دواؤں اور ویکسینز کی عدم دستیابی تشویشناک صورتحال اختیار کرچکی ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ یہ ویکسین نہایت کم قیمت ہوسکتی ہے جس کے باعث غریب ممالک میں بھی اس کی دستیابی یقینی بنائی جاسکتی ہے۔

  • انسداد ملیریا کا دن: کرونا وائرس ملیریا کے مریضوں کے لیے زیادہ ہلاکت خیز

    انسداد ملیریا کا دن: کرونا وائرس ملیریا کے مریضوں کے لیے زیادہ ہلاکت خیز

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج ملیریا سے بچاؤ کا عالمی دن منایا جا رہا ہے، اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی وجہ سے ملیریا کی دوا کا استعمال دنیا بھر میں بڑھ گیا ہے جس سے ملیریا کے مریضوں کو دوا کی قلت کا سامنا ہوسکتا ہے یوں اس سال ملیریا سے ہلاکتیں دگنی ہوسکتی ہیں۔

    ملیریا کا دن منانے کا مقصد عوام میں ملیریا سے بچاؤ اور اس کے متعلق پیدا شدہ خدشات اور غلط فہمیوں کے متعلق آگاہی فراہم کرنا ہے۔ ملیریا اینو فلیس نامی مادہ مچھر کے ذریعے پھیلنے والا متعدی مرض ہے جس کا جراثیم انسانی جسم میں داخل ہو کر جگر کے خلیوں پر حملہ آور ہوتا ہے۔

    اس مرض کی صحیح تشخیص نہ ہونے سے ہر سال دنیا بھر میں ملیریا کے 20 کروڑ جبکہ پاکستان بھر میں 10 لاکھ کیس رپورٹ ہوتے ہیں۔

    سنہ 2018 میں دنیا بھر میں ملیریا سے 4 لاکھ سے زائد افراد کی موت ہوئی جس میں سے 67 فیصد ہلاکتیں کمسن بچوں کی تھیں۔

    اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق اس وقت ملیریا کے 95 فیصد کیسز بھارت اور براعظم افریقہ میں سامنے آتے ہیں۔

    ادارے کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی وجہ سے ملیریا کی دوا کا استعمال دنیا بھر میں بڑھ گیا ہے جس سے ملیریا کے مریضوں کو دوا کی قلت کا سامنا ہوسکتا ہے یوں اس سال ملیریا سے ہلاکتیں دگنی ہوسکتی ہیں۔

    دوسری جانب پاکستان کا شمار آج بھی ملیریا کے حوالے سے دنیا کے حساس ترین ممالک میں کیا جاتا ہے، پاکستان میں ملیریا دوسری عام پھیلنے والی بیماری ہے۔

    پاکستان میں گلوبل فنڈ کے تعاون سے ملیریا کی تشخیص کے لیے 3 ہزار 155 سرکاری و نجی سینٹرز قائم کیے گئے ہیں جن کا مقصد سنہ 2020 تک ملیریا کے مکمل خاتمے کے ہدف کو پورا کرنا تھا تاہم کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے سبب اس ہدف کی تکمیل اب مشکل نظر آتی ہے۔

    مچھروں سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر

    مچھروں سے پچنے کے لیے سب سے پہلے گھر سے پانی کے ذخائر ختم کریں۔ چھوٹی چھوٹی آرائشی اشیا سے لے کر بڑے بڑے ڈرموں میں موجود پانی کا ذخیرہ مچھروں کی افزائش کا سب سے بڑا ذریعہ ہوتے ہیں۔ انہیں یا تو ختم کریں یا سختی سے ایئر ٹائٹ ڈھانپ کر رکھیں۔

    سورج نکلنے اور غروب ہونے کے وقت لمبی آستین والی قمیض پہنیں اور جسم کے کھلے حصوں کو ڈھانپ لیں۔

    جسم کے کھلے حصوں جیسے بازو اور منہ پر مچھر بھگانے والے لوشن کا بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔

    گھروں اور دفتروں میں مچھر مار اسپرے اور کوائل میٹ استعمال کریں۔

    دروازوں، کھڑکیوں اور روشن دانوں میں جالی کا استعمال کریں۔

    گھروں کے پردوں پر بھی مچھر مار ادویات اسپرے کریں۔

    چند ایک پودے جیسے لیمن گراس ڈینگی مچھر کی افزائش کی روک تھام کے لیے بہترین ہیں۔

  • ایف ڈی اے: کرونا علاج میں کلوروکوئین کی ہنگامی منظوری

    ایف ڈی اے: کرونا علاج میں کلوروکوئین کی ہنگامی منظوری

    واشنگٹن: امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے آخر کار ملیریا کے لیے استعمال ہونے والی ادویہ کلوروکوئین اور ہائیڈروکسی کلوروکوئین کی کرونا علاج کے لیے ہنگامی منظوری دے دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایف ڈی اے نے کہا ہے کہ تشویش ناک حالت والے کرونا مریض کو کلوروکوئین اور ہائیڈروکسی کلوروکوئین دی جا سکتی ہے، یہ دونوں بنیادی طور پر ملیریا کی دوائیں ہیں، اور یہ کرونا کے ہر مریض کے لیے نہیں ہیں۔

    امریکی ادارے نے یہ بھی کہا کہ ڈاکٹر ان ادویہ کے استعمال سے پہلے اپنے ملک کے وزارت صحت سے بھی اجازت لیں۔

    خیال رہے کہ امریکی ادارے سینٹرل ڈیزیز کنٹرول (سی ڈی سی) اور ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے تاحال ملیریا کی مذکورہ ادویہ سے متعلق کوئی تصدیق نہیں کی گئی ہے کہ یہ کرونا وائرس کے علاج میں مؤثر ہیں، گزشتہ ماہ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے ایک پریس کانفرنس میں کہا گیا تھا کہ کلوروکوئین کے بارے میں انھیں ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے جو کرونا کے علاج سے متعلق ہو۔

    پاکستان میں ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر ملیریا کی دوا فروخت کرنے پر پابندی

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ٹویٹ میں لکھا تھا کہ ملیریا کی ایک پرانی دوا کلوروکوئین کرونا وائرس کے خلاف مددگار ہے، ٹرمپ نے کہا کہ چند ہفتوں میں کرونا ویکسین میں کامیابی کا اعلان کریں گے۔ اس وقت دنیا کے کئی ممالک میں مختلف ادویہ کے اثرات پر تجربات اور تحقیقات جاری ہیں، یہ دیکھا جا رہا ہے کہ نئے کرونا وائرس پر یہ کس حد تک مؤثر ثابت ہو سکتے ہیں۔

  • کیا مچھروں کو کالی مرچ ناپسند ہے؟

    کیا مچھروں کو کالی مرچ ناپسند ہے؟

    ایک زمانہ تھا جب لوگ مچھر کو صرف اس لیے بُرا کہتے تھے کہ اس کی وجہ سے رات کی نیند خراب ہوجاتی تھی اور مچھر دانی کے بغیر مکمل اور پُرسکون نیند لینا مشکل تھا۔

    آج اس معمولی جسامت والے کیڑے نے جیسے انسان کی نیندیں ہی اڑا کر رکھ دی ہیں. دنیا بھر کے انسان مچھر سے خوف زدہ ہیں اور کیوں کہ یہ ہمیں بیمار کرنے اور مہلک امراض میں مبتلا کرنے کا سبب بن رہا ہے۔

    مچھر کو عالمی ادارہ صحت نے ’’خطرناک جان دار‘‘ قرار دیا ہے۔ اس اڑنے والے کیڑے کی وجہ سے دنیا بھر میں ملیریا، ڈینگی اور مختلف ممالک میں زیکا وائرس جیسے امراض پھیل رہے ہیں جو وبائی صورت اختیار کرجاتے ہیں۔ یہ بیماریاں ہر سال لگ بھگ 10 لاکھ افراد کو موت کے منہ میں دھکیل رہی ہیں۔

    اس لیے گھروں، دفاتر یا کام کرنے کی دوسری جگہوں پر مچھروں سے بچنے کے لیے زیادہ کوشش کرنی ہوگی۔

    اس کے لیے جہاں مختلف محلول اور ادویات استعمال ہوتی ہیں اور اسپرے وغیرہ کیا جاتا ہے، وہیں بعض آزمودہ نسخے اور مختلف سادہ طریقے بھی اپنائے جاتے ہیں جو مچھروں کو آپ سے دور رکھنے میں مدد دیتے ہیں۔

    یہاں ہم صرف کالی مرچ کا ذکر کررہے ہیں جو عام استعمال ہوتی ہے اور ہر گھر میں موجود مسالا جات میں لازمی شامل ہوتی ہے۔

    کالی مرچ کے کئی طبی فوائد آپ نے پڑھے اور سنے ہوں گے۔ انسانی صحت اور علاج معالجے کے حوالے سے اس کی اہمیت اور افادیت سے سبھی واقف ہیں۔ یہی کالی مرچ ہمیں مچھروں سے بھی محفوظ رکھ سکتی ہے۔

    کہتے ہیں کہ گھر کے مختلف کونوں میں اگر کالی مرچ رکھی جائے تو مچھر بھاگ جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ مخصوص طریقے سے کالی مرچ کا اسپرے کیا جائے تو مچھر گھر سے دور رہتے ہیں۔

  • پاکستان میں ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر ملیریا کی دوا فروخت کرنے پر پابندی

    پاکستان میں ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر ملیریا کی دوا فروخت کرنے پر پابندی

    اسلام آباد: کرونا وائرس کے علاج اور بچاؤ کے سلسلے میں کلوروکین نامی دوا کے مبینہ استعمال پر پاکستان میں ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر فروخت پر پابندی لگا دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے کرونا وائرس کے علاج کے سلسلے میں ملیریا کی دوا کلوروکین کے استعمال کے معاملے پر ہیلتھ ایڈوائزری جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس تناظر میں تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل نے ویڈیو بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ بغیر ڈاکٹر کی ایڈوائس کے میڈیکل اسٹورز پر کلوروکین دینے پر پابندی ہوگی۔

    انھوں نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ٹویٹ میں کلوروکین کا ذکر کیا گیا تھا جس کے بعد بہت سے لوگوں نے کلوروکین کا استعمال شروع کر دیا، کلوروکین کے معاملے پر ڈاکٹرز اور سائنس دان کسی حتمی نتیجے پر نہیں پہنچے، بعض افراد نے کرونا لاحق ہوئے بغیر بھی صرف قوت مدافعت بڑھانے کے لیے اس دوا کا استعمال شروع کر دیا۔

    کیا ملیریا کی دوا کلوروکوئن کرونا کا مقابلہ کر سکتی ہے؟

    شہباز گل نے کہا کہ آج وزارت صحت اس معاملے پر ہیلتھ ایڈوائزری جاری کر رہی ہے، بغیر ڈاکٹر کی ایڈوائس کے میڈیکل اسٹورز پر کلوروکین دینے پر پابندی ہوگی، کلوروکین نامی دوا کے بہت سے نقصانات بھی ہو سکتے ہیں، سائڈ ایفیکٹ کے طور پر یہ دوا دل اور جگر کو نقصان پہنچا سکتی ہے، ٹرمپ کی ٹویٹ کے بعد لوگوں نے مارکیٹ سے کلوروکین خریدنا شروع کر دی ہے جس سے خدشہ پیدا ہوا ہے کہ کہیں دل اور جگر کے مریض نہ بڑھ جائیں۔

    پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ پاکستان کے پاس اپنی ضروریات کے لیے دوائی کا مطلوبہ اسٹاک موجود ہے، بازار سے کلوروکین نہ ملے تو ہرگز مطلب نہیں کہ پاکستان میں اسٹاک کم ہوا ہے۔

  • ملیریا کی تشخیص کا جلد اور آسان طریقہ تلاش کرنے کی کوشش

    ملیریا کی تشخیص کا جلد اور آسان طریقہ تلاش کرنے کی کوشش

    کم پالا: یوگینڈا سے تعلق رکھنے والا شہری ملیریا کی جلد تشخیص کا آسان طریقہ دریافت کرنے کی کاوشوں میں مصروف ہے اور اُسے یقین ہے کہ جلد وہ کامیابی حاصل کرلے گا۔

    تفصیلات کے مطابق ملیریا کے مرض کی وجہ سے ہر سال دنیا بھر میں چار لاکھ سے زیادہ افراد کی اموات ہوتی ہیں، اس بیماری سے سب سے زیادہ افریقی ملک متاثر ہیں۔

    عام طور پر ملیریا کی تشخیص اور علاج کی سہولیات موجود ہیں مگر یوگینڈا میں طبی سہولت نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے اسی باعث انہیں اپنی بیماری کا بروقت علم نہیں ہوتا۔

    ملیریا کی تشخیص کے لیے خون کے نمونے حاصل کر کے ٹیسٹ کیے جاتے ہیں، اس کے لیے لیبارٹری یا اسپتال جانے کی ضرورت ہوتی ہے مگر اب سافٹ ویئر انجینئر آسان طریقہ تلاش کررہا ہے۔

    مزید پڑھیں: عالمی ادارہ صحت کی ملیریا سے بچاؤ کی دنیا کی پہلی ویکسین کی آزمائش

    برائن گیتا نامی نوجوان خود بھی ملیریا کی بیماری سے متاثر ہوچکا اور اسی دوران اُس نے مرض کی جلد تشخیص کرنے کے حوالے سے کوئی ایپ ایجاد کرنے کا ارادہ کیا تھا۔

    برائن کا کہنا ہے کہ اب مریض کو خون ٹیسٹ کرانے یا ڈاکٹرز کو اسے مائیکرو اسکوپ وغیرہ میں دیکھنے کی ضرورت نہیں پڑے گی، ہر مریض اپنا علاج خود کرسکے گا اور اس کا نتیجہ موبائل فون پر دیکھ سکے گا۔

    اُن کا کہنا تھا کہ جلد ایسی ڈیوائس متعارف کرادی جائے گی جو موبائل سے جڑی ہوگی اور یہ بلڈ سیلز سمیت ساری چیزوں کے حوالے سے آگاہی دے گی، اگر کسی شخص کو ملیریا ہوگا تو وہ اپنی آنکھوں سے خود بھی دیکھ سکے گا۔

    یوگینڈا کے نیشنل ملیریا مینیجر ڈاکٹر جمی کا کہنا تھا کہ ’’گیتا نے جو باتیں کیں وہ آسان نہیں بلکہ ہمیں متعدد چلینجز کا سامنا ہے، نوجوان دل جمعی کے ساتھ کام کررہا ہے اور اُس نے ایک ایسی مشین (انگولا) تیار کی جو ففتھ ورژن ڈیوائس ہے، اسے ہم نے آزمائش کے لیے مختلف اسپتالوں میں رکھ دیا ہے تاکہ نتائج کو دیکھ سکیں‘‘۔

    یہ بھی پڑھیں: ملیریا سے بچاؤ

    اُن کا کہنا تھا کہ نوجوان پرامید ہے کہ آئندہ برس تک یہ مشین مارکیٹ میں متعارف کرادی جائے گی، مگر مجھے ایسی کوئی امید نہیں کیونکہ یہ بہت مشکل کام ہے، البتہ ڈیوائس پر کام جاری ہے۔

  • خون چوسنے والے مچھروں کا عالمی دن

    خون چوسنے والے مچھروں کا عالمی دن

    ہر روز شام ہوتے ہی بے شمار مچھر بھرا مار کر گھر کے اندر گھس آتے ہیں اور کھلی جگہوں پر بیٹھنے والوں کا کاٹ کاٹ کر برا حشر کردیتے ہیں۔

    ویسے تو یہ ڈینگی اور ملیریا کا سبب بن سکتے ہیں اور اگر کسی کی جلد حساس ہو تو اسے خارش اور سوجن میں بھی مبتلا کرسکتے ہیں، لیکن اگر یہ کسی بیماری میں نہ بھی مبتلا کریں تب بھی ان کا کاٹنا نہایت الجھن میں مبتلا کردیتا ہے۔

    اور کیا آپ جانتے ہیں آج اس خون چوسنے والی مخلوق کا عالمی دن منایا جارہا ہے؟ لیکن مچھر کوئی ایسی خوش کن چیز تو نہیں جس کا دن منایا جائے تو پھر یہ دن منانے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟

    آئیں ہم آپ کو بتاتے ہیں۔

    سنہ 1897 میں ایک برطانوی ڈاکٹر سر رونلڈ روز نے اسی تاریخ کو دریافت کیا تھا کہ مادہ مچھر انسانوں میں ملیریا پیدا کرنے کی ذمہ دار ہوتی ہیں۔ سر رونلڈ روز نے ہی تجویز دی کہ اس دن کو مچھروں کا عالمی دن منایا جائے جس کے بعد سے دنیا بھر میں یہ انوکھا دن منایا جانے لگا۔

    مچھر نہ صرف ملیریا بلکہ ڈینگی، چکن گونیا، اور زیکا وائرس بھی پیدا کر سکتے ہیں لہٰذا مچھروں سے خود کو بچانا ازحد ضروری ہے۔

    مچھروں کے سیزن میں ان سے بچنے کے لیے سخت احتیاط کرنی پڑتی ہے۔ خاص طور پر اگر گھر میں چھوٹے بچے موجود ہیں تو انہیں مچھروں سے بچانا ایک مشکل مرحلہ ہوتا ہے۔

    یہاں ہم آپ کو ایسے ہی کچھ طریقے بتارہے ہیں جنہیں اپنا کر آپ خود کو اور اپنے اہل خانہ کو مچھروں کے کاٹے سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔

    ہلکے رنگوں کا استعمال

    گہرے یا سیاہ رنگ کے کپڑے مچھروں کو اپنی طرف متوجہ کرتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ہلکے رنگ مچھروں کو تذبذب میں مبتلا کرتے ہیں کہ آیا یہ ان کا آسان شکار ثابت ہوسکے گا یا نہیں، چنانچہ وہ ہلکے رنگ کی طرف جھپٹنے سے گریز کرتے ہیں۔

    جڑی بوٹیوں کا تیل

    مختلف جڑی بوٹیوں سے کشید کیا ہوا تیل مچھروں کو دور بھگانے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔ ان میں پودینہ، لیونڈر، یوکلپٹس، لیمن گراس وغیرہ کا تیل شامل ہے۔ ان اجزا کو ملا کر بنایا جانے والا تیل بھی یکساں نتائج دے گا۔

    لمبے آستین پہنیں

    مچھر کھلے بازوؤں کو سب سے پہلے نشانہ بناتے ہیں۔ اگر آپ ان کے کاٹے سے بچنا چاہتے ہیں تو لمبی آستینوں کا استعمال کریں۔

    کھڑے پانی سے حفاظت

    اپنے گھر میں، یا گھر کے آس پاس کھڑے پانی سے پہلی فرصت میں چھٹکارہ حاصل کریں۔ یہ مچھروں کی افزائش کا سب سے موزوں مقام ہے۔ گھر میں ذخیرہ کیے گئے پانی کو بھی ڈھانپ کر رکھیں۔

    باہر نکلنے سے گریز

    مچھروں کے سیزن میں اندھیرا ہونے کے وقت باہر نکلنے سے گریز کریں، یہ وقت مچھروں کے حملے کا ہوتا ہے۔ گھر کے اند رہیں اور گھر میں جالی دار دروازوں اور کھڑکیوں کا اضافہ کریں۔

    ہوا کی آمد و رفت میں اضافہ

    گھر کو ہوا دار بنائیں تاکہ ہوا کی آمد و رفت میں آسانی ہو۔ دن کے وقت کھڑکیاں کھلی رکھیں، پردے ہٹا دیں، تاکہ دھوپ اندر آسکے۔ بند جگہوں پر مچھر گھس آئیں تو انہیں باہر نکالنا مشکل ہوجاتا ہے۔

  • عالمی ادارہ صحت کی ملیریا سے بچاؤ کی دنیا کی پہلی ویکسین کی آزمائش

    عالمی ادارہ صحت کی ملیریا سے بچاؤ کی دنیا کی پہلی ویکسین کی آزمائش

    جینوا : عالمی ادارہ صحت نے ملیریا کی ویکسین تیار کرلی، ویکسین کی آزمائش صرف ملاوا میں کی جائے گی، دوسرے مرحلے میں گھانا اور کینیا میں بھی آزمایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) اور دیگر کئی دوائی ساز اداروں کی طویل تحقیقات اور اربوں ڈالر کی لاگت کے بعد تیار کی گئی ملیریا سے بچاو کی پہلی ویکسین کی آزمائش شروع کردی گئی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ملیریا کے لیے اب تک کوئی خصوصی ویکسین تیار نہیں کی گئی، تاہم اس سے ممکنہ تحفظ اور بچاو کے لیے دیگر دواوں کی مدد لی جاتی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں سالانہ لاکھوں افراد اس مرض کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں، بخار کے سبب ہونے والی زیادہ تر ہلاکتیں ملیریا کی وجہ سے ہی ہوتی ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق عالمی ادارہ صحت نے گزشتہ برس ملیریا کے بچاو کے عالمی دن ملیریا سے بچاو کے لیے آر ٹی ایس ایس نامی ویکسین تیار کرنے کا دعویٰ کیا تھا اور اعلان کیا تھا کہ اس کی آزمائش اپریل 2019 میں شروع کی جائے گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اب عالمی ادارہ صحت نے اس کی آزمائش شروع کردی۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق ملیریا سے بچاو کے لیے تیار کی جانے والی دنیا کی پہلی ویکسین کی آزمائشی افریقی ملک ملاوا سے شروع کردی گئی۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق ملاوا کا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں ملیریا سے سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوتی ہیں۔ابتدائی طور پر اس ویکیسن کی آزمائش صرف ملاوا میں کی جائے گی، دوسرے مرحلے میں اس ویکسین کو قریبی ممالک گھانا اور کینیا میں بھی آزمایا جائے گا۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق اس ویکسین کی آزمائش کا پروگرام 4 سال تک جاری رہے گا اور اس دوران ہر 5 ماہ کے بچے سے لے کر 2 سال کے بچوں کو سالانہ 4 بار ویکسین دی جائے گی۔

    ماہرین کے مطابق بچوں کو یہ ویکسین 4 بار دی جائے گی، شروع میں بچوں کو اس ویکسین کے ہر تین ماہ بعد تین ڈوز، جب کہ آخری ڈوز 18 ماہ بعد دی جائے گی۔

  • ملیریا سے بچاؤ کا عالمی دن

    ملیریا سے بچاؤ کا عالمی دن

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج ملیریا سے بچاؤ کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ اس دن کا مقصد عوام میں ملیریا سے بچاؤ اور اس کے متعلق پیدا شدہ خدشات اور غلط فہمیوں کے متعلق آگاہی فراہم کرنا ہے۔

    پاکستان کا شمار آج بھی ملیریا کے حوالے سے دنیا کے حساس ترین ممالک میں کیا جاتا ہے۔ ملیریا اینو فلیس نامی مادہ مچھر کے ذریعے پھیلنے والا متعدی مرض ہے جس کا جراثیم انسانی جسم میں داخل ہو کر جگر کے خلیوں پر حملہ آور ہوتا ہے۔

    مزید پڑھیں: کلائمٹ چینج پاکستان میں ملیریا کے پھیلاؤ کا سبب

    اس مرض کی صحیح تشخیص نہ ہونے سے ہر سال دنیا بھر میں ملیریا کے 20 کروڑ جبکہ پاکستان بھر میں 10 لاکھ کیس رپورٹ ہوتے ہیں۔ پاکستان میں ملیریا دوسری عام پھیلنے والی بیماری ہے۔

    پاکستان میں گلوبل فنڈ کے تعاون سے ملیریا کی تشخیص کے لیے 3 ہزار 155 سرکاری و نجی سینٹرز قائم کیے گئے ہیں جن کا مقصد سنہ 2020 تک ملیریا کے مکمل خاتمے کے ہدف کو پورا کرنا ہے۔

    ملیریا سے زیادہ متاثرہ 66 اضلاع میں بلوچستان، سندھ، خیبر پختونخواہ، پنجاب اور فاٹا کے اضلاع شامل ہیں۔

    طبی ماہرین کے مطابق بخار، کپکپی، سر درد، متلی، کمر اور جوڑوں میں درد ملیریا کی بنیادی علامات ہیں۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ملیریا کی بروقت تشخیص اور علاج نہ ہونے کی صورت میں یہ مرض جان لیوا ہو سکتا ہے۔

    ماہرین طب کا کہنا ہے کہ صفائی ستھرائی کا مناسب خیال رکھنے اور مندرجہ ذیل احتیاطی تدابیر اختیارکرنے سے ملیریا سے بچاؤ ممکن ہے۔

    مچھروں سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر

    مچھروں سے پچنے کے لیے سب سے پہلے گھر سے پانی کے ذخائر ختم کریں۔ چھوٹی چھوٹی آرائشی اشیا سے لے کر بڑے بڑے ڈرموں میں موجود پانی کا ذخیرہ مچھروں کی افزائش کا سب سے بڑا ذریعہ ہوتے ہیں۔ انہیں یا تو ختم کریں یا سختی سے ایئر ٹائٹ ڈھانپ کر رکھیں۔

    سورج نکلنے اور غروب ہونے کے وقت لمبی آستین والی قمیض پہنیں اور جسم کے کھلے حصوں کو ڈھانپ لیں۔

    جسم کے کھلے حصوں جیسے بازو اور منہ پر مچھر بھگانے والے لوشن کا بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔

    گھروں اور دفتروں میں مچھر مار اسپرے اور کوائل میٹ استعمال کریں۔

    دروازوں، کھڑکیوں اور روشن دانوں میں جالی کا استعمال کریں۔

    گھروں کے پردوں پر بھی مچھر مار ادویات اسپرے کریں۔

    چند ایک پودے جیسے لیمن گراس ڈینگی مچھر کی افزائش کی روک تھام کے لیے بہترین ہیں۔