Tag: ملیریا

  • مچھر دانیوں‌ کی تقسیم: کامیاب قومی مہم  کی عالمی سطح پر پذیرائی

    مچھر دانیوں‌ کی تقسیم: کامیاب قومی مہم کی عالمی سطح پر پذیرائی

    اسلام آباد: وزیراعظم پاکستان عمران خان کی جانب سے چلائی جانے والی مچھر دانیاں تقسیم کرنے کی مہم کی عالمی سطح پر پذیرائی ہوئی ہے اور عالمی برادری نے پاکستانی تجربے سے استفادہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی مہم کی عالمی سطح پر پذیرائی ہورہی ہے عالمی اتحاد برائے انسداد ملیریا پارٹنرز نے پاکستان کے نام مراسلہ لکھا ہے، ذرائع کے مطابق الائنس فار ملیریا نے پاکستان کو عالمی کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی ہے۔

    ذرائع کے مطابق الائنس فار ملیریا کانفرنس 28،29 جنوری کو جنیوا میں ہوگی، مراسلے میں کہا گیا ہے کہ دنیا انسداد ملیریا کے لیے پاکستانی تجربے سے استفادہ چاہتی ہے۔

    واضح رہے کہ ملک کے مختلف حصوں میں ڈینگی وائرس اور ملیریا کے پھیلاؤ کے خدشے کے پیش نظر حکومت کی جانب سے کے پی، سندھ اور بلوچستان میں دوا لگی مچھر دانیاں تقسیم کی گئی تھیں۔

    مزید پڑھیں: ملک کے مختلف حصوں میں ڈینگی وائرس اور ملیریا کے پھیلاؤ کا خدشہ

    31 لاکھ مچھر دانیاں 12 مخصوص اضلاع میں تقسیم کی جائیں گی، مچھر دانیوں کی تقسیم کی مہم 13 تا 17 اکتوبر تک منعقد ہوگی، مچھردانیاں بارکھان، برنائی، کوہلو، قلعہ سیف اللہ، شیرانی میں تقسیم کی گئی تھیں۔

    باجوڑ ایجنسی، جنوبی وزیرستان، ٹانک، ڈی آئی خان میں بھی مچھر دانیاں تقسیم کی گئیں، میرپورخاص، سجاول، ٹھٹھہ میں مچھردانیاں تقسیم کی گئی تھیں۔

    سربراہ انسداد ملیریا ملیریا پروگرام ڈاکٹر بصیر اچکزئی کے مطابق مچھردانیوں کی مالیت ایک ارب 11 کروڑ ہے، مچھر دانیوں کی تقسیم پر 14 کروڑ روپے خرچ ہوں گے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ سال کے پی میں ڈینگی وائرس نے سینکڑوں افراد کو نشانہ بنایا تھا جس کے نتیجے میں 15 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

  • مچھروں کا عالمی دن کیوں منایا جاتا ہے؟

    مچھروں کا عالمی دن کیوں منایا جاتا ہے؟

    کیا آپ جانتے ہیں آج مچھروں کا عالمی دن منایا جارہا ہے؟

    لیکن مچھر کوئی ایسی خوش کن چیز تو نہیں جس کا دن منایا جائے تو پھر یہ دن منانے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟

    آئیں ہم آپ کو بتاتے ہیں۔

    سنہ 1897 میں ایک برطانوی ڈاکٹر سر رونلڈ روز نے اسی تاریخ کو دریافت کیا تھا کہ مادہ مچھر انسانوں میں ملیریا پیدا کرنے کی ذمہ دار ہوتی ہیں۔

    سر رونلڈ روز نے ہی تجویز دی کہ اس دن کو مچھروں کا عالمی دن منایا جائے جس کے بعد سے دنیا بھر میں یہ انوکھا دن منایا جانے لگا۔

    مچھر نہ صرف ملیریا بلکہ ڈینگی، چکن گونیا، اور زیکا وائرس بھی پیدا کر سکتے ہیں لہٰذا مچھروں سے خود کو بچانا ازحد ضروری ہے۔

    مچھروں کے سیزن میں ان سے بچنے کے لیے سخت احتیاط کرنی پڑتی ہے۔ خاص طور پر اگر گھر میں چھوٹے بچے موجود ہیں تو انہیں مچھروں سے بچانا ایک مشکل مرحلہ ہوتا ہے۔

    مزید پڑھیں: ڈینگی وائرس سے بچیں

    یہاں ہم آپ کو ایسے ہی کچھ طریقے بتارہے ہیں جنہیں اپنا کر آپ خود کو اور اپنے اہل خانہ کو مچھروں کے کاٹے سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔


    ہلکے رنگوں کا استعمال

    گہرے یا سیاہ رنگ کے کپڑے مچھروں کو اپنی طرف متوجہ کرتے ہیں۔

    سائنسی ماہرین کا کہنا ہے کہ ہلکے رنگ مچھروں کو تذبذب میں مبتلا کرتے ہیں کہ آیا یہ ان کا آسان شکار ثابت ہوسکے گا یا نہیں، وہ ہلکے رنگ کی طرف جھپٹنے سے گریز کرتے ہیں۔


    جڑی بوٹیوں کا تیل

    مختلف جڑی بوٹیوں سے کشید کیا ہوا تیل مچھروں کو دور بھگانے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔

    ان میں پودینہ، لیونڈر، یوکلپٹس، لیمن گراس وغیرہ کا تیل شامل ہے۔ ان اجزا کو ملا کر بنایا جانے والا تیل بھی یکساں نتائج دے گا۔


    لمبے آستین پہننا

    مچھر کھلے بازوؤں کو سب سے پہلے نشانہ بناتے ہیں۔ اگر آپ ان کے کاٹے سے بچنا چاہتے ہیں تو لمبی آستینوں کا استعمال کریں۔


    کھڑے پانی سے حفاظت

    اپنے گھر میں، یا گھر کے آس پاس کھڑے پانی سے پہلی فرصت میں چھٹکارہ حاصل کریں۔ یہ مچھروں کی افزائش کا سب سے موزوں مقام ہے۔

    گھر میں ذخیرہ کیے گئے پانی کو ڈھانپ کر رکھیں۔


    باہر نکلنے سے گریز

    مچھروں کے سیزن میں اندھیرا ہونے کے وقت باہر نکلنے سے گریز کریں۔ یہ وقت مچھروں کے حملے کا ہوتا ہے۔ گھر کے اند رہیں اور گھر میں جالی دار دروازوں اور کھڑکیوں کا اضافہ کریں۔


    ہوا کی آمد و رفت میں اضافہ

    گھر کو ہوا دار بنائیں تاکہ ہوا کی آمد و رفت میں آسانی ہو۔ دن کے وقت کھڑکیاں کھلی رکھیں، پردے ہٹا دیں، تاکہ دھوپ اندر آسکے۔

    بند جگہوں پر مچھر گھس آئیں تو انہیں باہر نکالنا مشکل ہوجاتا ہے۔

  • کلائمٹ چینج پاکستان میں ملیریا کے پھیلاؤ کا سبب

    کلائمٹ چینج پاکستان میں ملیریا کے پھیلاؤ کا سبب

    پاکستان میں ملیریا کا مرض ایک طویل عرصے سے موجود ہے اور حالیہ کچھ عرصے میں ملیریا سے بھی زیادہ خطرناک وائرس ڈینگی اور چکن گونیا بھی سامنے آچکے ہیں۔ تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ ان امراض کے پھیلاؤ کی وجہ کلائمٹ چینج ہے۔

    فیصل آباد کی زرعی یونیورسٹی میں کی جانے والی اس تحقیق کا عنوان’کلائمٹ چینج کے انسانی صحت پر مضمرات اور زراعت سے اس کا تعلق‘ ہے۔ تحقیق میں طلبا و اساتذہ دونوں نے حصہ لیا۔

    تحقیق کی سربراہ پروفیسر ثوبیہ روز نے اس بارے میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا، ’کلائمٹ چینج کے باعث درجہ حرات میں اضافہ پانی کے معیار اور غذا کو متاثر کر رہا ہے جبکہ یہ قدرتی آفات خصوصاً سیلابوں میں اضافہ کر رہا ہے جس سے مختلف امراض جنم لے رہے ہیں‘۔

    مزید پڑھیں: کلائمٹ چینج سے پرانی خوفناک بیماریاں لوٹ آنے کا خدشہ

    ان کے مطابق ان کی ٹیم نے کلائمٹ چینج اور ملیریا کے درمیان تعلق کی جانچ کے لیے پنجاب کے 15 ضلعوں میں تحقیقی سروے کیا۔

    پروفیسر ثوبیہ روز کا کہنا ہے کہ کلائمٹ چینج کے باعث درجہ حرارت میں مختلف تبدیلیاں مچھروں کی پیداوار اور نشونما میں اضافے کے لیے مددگار ثابت ہورہی ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ ملیریا کے پھیلاؤ میں اضافے کا تعلق کم علمی اور صحت و صفائی کے فقدان سے بھی ہے۔ اس سلسلے میں مظفر گڑھ کا علاقہ ملیریا کا آسان ہدف پایا گیا جہاں صحت کی سہولیات نہایت ناقص اور شرح خواندگی بے حد کم ہے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ مظفر گڑھ میں زیادہ تر کھیتوں میں کام کرنے والے کسان ملیریا کا نشانہ بنتے ہیں جو مختلف ماحول، موسم اور درجہ حرارت میں کام کرتے ہیں۔ ان میں سے بعض موسم مچھروں کے لیے نہایت سازگار ہوتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: مچھروں سے حفاظت کریں

    ماہرین نے یہ بھی بتایا کہ جو کسان ملیریا کا شکار نہیں ہوئے وہ نسبتاً تعلیم یافتہ تھے، مختلف بیماریوں اور ان کے بچاؤ کے حوالے سے شعور رکھتے تھے جبکہ وہ صحت و صفائی کا بھی خیال رکھتے تھے۔

    ماہرین نے اپنی رپورٹ میں تجویز کیا کہ ہر علاقے کے ماحول اور اس کی صحت کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے اس علاقے کے لیے علیحدہ طبی پالیسی بنائی جائے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔