Tag: ملیر پولیس

  • ملیر پولیس نے رشوت نہ دینے پر شہری کے خلاف ایک ماہ میں 5 مقدمات درج کر دیے

    ملیر پولیس نے رشوت نہ دینے پر شہری کے خلاف ایک ماہ میں 5 مقدمات درج کر دیے

    کراچی: ملیر پولیس نے رشوت نہ دینے پر شہری کے خلاف ایک ماہ میں 5 مقدمات درج کر دیے، شہری محمد صدیق فریاد لے کر سندھ ہائی کورٹ پہنچ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق رشوت نہ دینے پر شہری کے خلاف ایک ماہ میں 5 مقدمات درج کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت کرتے ہوئے سندھ ہائیکورٹ نے آئی جی سندھ، ڈی آئی جی ایسٹ و دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔

    سندھ ہائیکورٹ نے نیو علی محمد گوٹھ ملیر کے رہائشی شہری محمد صدیق کو تحفظ فراہم کرنے کا حکم بھی دیا، عدالت نے درخواست گزار کے خلاف درج مقدمات کا ریکارڈ بھی طلب کر لیا ہے، عدالت نے کہا بتایا جائے کہ کس بنیاد پر یہ مقدمات درج کیے گئے ہیں۔

    ایڈووکیٹ لیاقت گبول نے درخواست گزار کی جانب سے عدالت کو بتایا کہ درخواست گزار کاروباری شخصیت ہے، آئے روز کسی نامعلوم ایف آئی آر میں نام ڈال کر گرفتاری ڈال دی جاتی ہے، پولیس صرف پیسوں کے لیے تنگ کر رہی ہے، آئی جی سندھ و دیگر حکام کو بھی پولیس کی زیادتیوں کے خلاف شکایت کی گئی تھی۔

  • رشوت ستانی سے تنگ شہید کوٹے پر بھرتی پولیس اہلکار نے خود کشی کر لی

    رشوت ستانی سے تنگ شہید کوٹے پر بھرتی پولیس اہلکار نے خود کشی کر لی

    کراچی: شہر قائد میں‌ رشوت ستانی سے تنگ شہید کوٹے پر بھرتی پولیس اہلکار نے خود کشی کر لی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں ملیر شعبہ تفتیش کے منشی مافیا کی رشوت ستانیوں سے تنگ آ کر شہید کوٹے پر بھرتی شہید کے بیٹے نے اپنی جان لے لی۔

    یہ واقعہ صفورا عبداللہ شاہ غازی گوٹھ کے قریب پیش آیا، خودکشی کرنے والا اہل کار نعمت شہید پولیس اہل کار کا بیٹا تھا۔

    متوفی کے بھائی سیف اللہ نے اس سلسلے میں کئی انکشافات کیے ہیں، انھوں نے اپنے بیان میں کہا کہ ان کے بھائی نعمت نے ملیر شعبہ تفتیش میں تعینات دو منشیوں ارسلان اور عدنان کی وجہ سے تنگ آ کر یہ قدم اٹھایا۔

    خود کشی کرنے والے اہل کار کے بھائی نے دعویٰ کیا ہے کہ مذکورہ منشی نعمت سے رشوت طلب کر رہے تھے، اور رشوت نہ دینے پر بھائی کا ٹرانسفر پر ٹرانسفر کرتے رہے، ایس ایس پی بھی ان منشیوں کے بغیر کچھ نہیں کر سکتے۔

    متوفی اہل کار نعمت نے اپنے پیچھے 2 سال کا بیٹا اور 3 ماہ کی ایک بیٹی چھوڑی ہے، وہ پہلے گلشن حدید تھانے میں تعینات تھے، جہاں سے گڈاپ تھانے ان کا ٹرانسفر کر دیا گیا، بھائی کے بیان کے مطابق نعمت کی تنخواہ 35 ہزار تھی۔

    ٹرانسفر پوسٹنگز کے حوالے سے بتاتے ہوئے سیف اللہ نے کہا کہ ’’بھائی کو سائٹ سپر ہائی وے سے سی پیک ٹرانسفر کیا گیا، پھر وہاں سے سکھر ٹرانسفر کر رہے تھے تو بھائی نے مجھ سے کہا کہ اتنی تنخواہ میں کیسے سکھر جاؤں، سکھر جانے سے انکار پر بھائی کو فیروز آباد تھانے ٹرانسفر کر دیا گیا۔‘‘

    سیف اللہ کے مطابق ان کے بھائی کو بار بار ٹرانسفر کیا جاتا رہا، اور ٹرانسفر رکوانے کے لیے ان سے رشوت مانگی جا رہی تھی، جس سے تنگ آ کر آج صبح انھوں نے خود کشی کر لی۔

    واضح رہے کہ خود کشی کرنے والے اہل کار کا بھائی سیف اللہ بھی پولیس کانسٹیبل ہے، ان کا کہنا تھا کہ ان کے ساتھ بھی یہی رویہ اپنایا جاتا رہا ہے، اور انھیں بھی لنک روڈ پر ٹرانسفر کیا گیا۔

  • سیلاب متاثرین کے لیے ملیر پولیس اور انتظامیہ ضلع ملیر کا احسن اقدام

    سیلاب متاثرین کے لیے ملیر پولیس اور انتظامیہ ضلع ملیر کا احسن اقدام

    کراچی: ملیر پولیس نے سیلاب متاثرین کے لیے مثالی اقدام کرتے ہوئے کنڈ جھنڈ اور موئیدان میں 1 ہزار سے زائد متاثرہ خاندانوں میں ایک مہینے کا راش تقسیم کیا۔

    تفصیلات کے مطابق کنڈ جھنڈ اور موئیدان میں 1 ہزار سے زائد سیلاب متاثرہ خاندان موجود ہیں، جن میں ایس ایس پی ملیر عرفان بہادر اور ڈپٹی کمشنر ملیر ارفان سلام میروانی کی جانب سے ایک مہینے کا راشن تقسیم کیا گیا۔

    شدید بارشوں اور سیلاب کے متاثرین کی امداد کے لیے عرفان بہادر اور ارفان سلام خود کئی روز سے آپریشن میں موجود ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کی ٹیم 3 روز قبل سندھ بلوچستان بارڈر کے قریب پہنچی تھی، جہاں ضلعی انتظامیہ اور ضلع ملیر پولیس کے مشترکہ تعاون سے سیلاب متاثرین کے لیے فری میڈیکل کیمپ لگایا گیا ہے، جس سے اب تک 2 ہزار سے زائد افراد مستفید ہو چکے ہیں۔

    ترجمان کراچی پولیس کے مطابق کنڈ جھنڈ اور موئیدان میں شدید بارشیں اور سیلابی صورت حال ہے، جس کے بعد حکومت کی جانب سے ان دونوں علاقوں کو آفت ذدہ قرار دیا گیا۔

    دوسری جانب ڈی ایم سی اور ڈی سی ملیر کے مشترکہ تعان سے ہیوی مشینری کے ذریعے سڑکوں کو آمد و رفت کے لیے جزوی طور پر بحال کر دیا گیا ہے۔

    ترجمان ضلع ملیر پولیس کا کہنا ہے کہ قدرتی آفت سے نبرد آزما خاندانوں کو تنہا نہیں چھوڑا جائے گا، ضلع ملیر پولیس اور ضلعی انتظامیہ ہر ممکن وسائل کو بروئے کار لا کر آزمائش کی اس گھڑی میں اپنے پاکستانی بھائیوں کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔

  • بڑی کارروائی، شہر میں دہشت گردوں کو دستی بم اور بارود فراہم کرنے والا گرفتار ہو گیا

    بڑی کارروائی، شہر میں دہشت گردوں کو دستی بم اور بارود فراہم کرنے والا گرفتار ہو گیا

    کراچی: شہر قائد میں دہشت گردوں کو دستی بم اور بارود فراہم کرنے والا گرفتار ہو گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ملیر پولیس نے انٹیلی جنس اطلاعات پر بڑی کارروائی کرتے ہوئے دہشت گردی کی متعدد وارداتوں میں ملوث سہولت کار نادر علی عرف پٹھان کو گرفتار کر لیا۔

    ملزم نے ڈی ایس پی گلبہار کے دفتر پر دستی بم حملے میں سہولت کاری کی تھی، نادر علی گروہ کو دہشت گردی کے لیے لاجسٹک سپورٹ بھی فراہم کرتا تھا، ملزم سے قانونی اسلحہ، دستی بم اور آدھا کلو بارودی مواد برآمد ہوا۔

    ایس ایس پی ملیر عرفان بہادر نے بتایا کہ گرفتار ملزم نے دوران تفتیش ساتھیوں سے متعلق اہم انکشافات کیے ہیں، ساتھیوں میں اصغر شاہ عرف سجاد شاہ، فائق علی عرف سلطان جتوئی اور جاوید منگریو شامل ہیں۔

    ایس ایس پی کے مطابق نادر علی نے دہشت گردوں کو رواں سال حملوں میں بھاری مواد فراہم کیا، اس نے دہشت گردی کے لیے 2 کارٹن دستی بم فراہم کیے، دستی بم اور کریکرز سے بھرا ایک اسکول بیگ بھی فراہم کیا۔ 25 جولائی کو ڈی ایس پی گلبہار کے دفتر پر پھینکا گیا دستی بم بھی اسی نے فراہم کیا تھا۔

    11 اگست اسٹیل ٹاؤن میں جشن آزادی اسٹال پر بم حملہ کیا گیا تھا جس میں 4 شہری زخمی ہوئے، اس کے لیے دستی بم بھی نادر علی عرف پٹھان نے فراہم کیا تھا، 5 اگست کورنگی میں اسٹیٹ ایجنسی پر بھی دستی بم حملہ کیا گیا تھا جس میں 3 شہری زخمی ہوئے، اس میں گرفتار ملزم فائق نے بھی نادر علی سے 2 دستی بم حاصل کیے تھے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم نادر دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ رابطوں میں ہے، وہ شہر میں کارروائیوں میں استعمال ہونے والا سامان محفوظ رکھتا تھا، اور ضرورت کے وقت مواد کی فراہمی یقینی بناتا تھا۔

    معلوم ہوا ہے کہ گرفتار ملزم شہر میں کالعدم دہشت گرد تنظیموں کے لیے وال چاکنگ بھی کرتا تھا، پولیس کا کہنا ہے کہ نادر علی سے مزید پوچھ گچھ جاری ہے، جس میں مزید انکشافات اور گرفتاریاں متوقع ہیں۔

  • پیاسے شہر کو پانی دینے کے بجائے واٹر بورڈ پانی فروخت کر کے پیسے بنانے میں مصروف

    پیاسے شہر کو پانی دینے کے بجائے واٹر بورڈ پانی فروخت کر کے پیسے بنانے میں مصروف

    کراچی: ملیر پولیس نے شہر قائد میں پانی چوری کے حوالے سے مفصل رپورٹ تیار کرلی جس میں سنسنی خیز انکشافات سامنے آئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ ملیر پولیس نے انٹیلی جنس اطلاعات پر شہر کراچی کے پانی کے حوالے سے رپورٹ تیار کرلی، ایس ایس پی ملیر کی جانب سے رپورٹ عدالت میں بھی جمع کروائی گئی ہے۔

    رپورٹ میں واٹر بورڈ کی مبینہ ملی بھگت سے کروڑوں کا پانی فروخت ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ رپورٹ کے مطابق واٹر بورڈ حکام 43 نجی افراد کے ساتھ مل کر سرکاری پانی فروخت کرتے ہیں، 3 تھانوں کی حدود میں 9 مقامات پر رشوت کے عوض پانی فروخت ہوتا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق شہر میں 70 ہزار سے زائد گھروں میں پانی فروخت کیا جاتا ہے، فی گھر کم سے کم 200 سے 600 روپے تک وصول کیے جاتے ہیں۔ سرکاری لائنوں میں کٹ لگا کر واٹر ٹینکر بھی بھرے جاتے ہیں۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ اس سارے عمل میں سیاسی جماعتوں کے کارکنان، پرائیویٹ مافیا اور واٹر بورڈ ملوث ہے۔

    رپورٹ میں ملوث افراد کے نام بھی دیے گئے ہیں، شیر پاؤ واٹر ہائیڈرنٹ پر آصف نامی شخص سمیت 11 افراد پانی فروخت کرتے ہیں، سعدی ٹاؤن کے 3 ہزار گھروں کو 600 ماہانہ پر پانی فروخت ہوتا ہے، یہاں عاصم نامی شخص 3 ساتھیوں سمیت پانی فروخت میں ملوث ہے۔

    ابراہیم حیدری الیاس گوٹھ میں آصف نامی شخص اور پبلک ہیلتھ اسٹاف کا کارکن اقبال پانی فروخت کرتے ہیں۔ علاقے میں 2 ہزار گھروں میں ماہانہ 300 روپے رشوت کے عوض پانی فراہم کیا جاتا ہے۔ ابراہیم حیدری جمعہ بلوچ گوٹھ میں قمر اور وزیر احمد نامی افراد ڈھائی سو گھروں میں ماہانہ 300 روپے پر پانی فروخت کرتے ہیں۔

    قائد آباد ریڑھی گوٹھ کالا پانی میں مختیارعلی سمیت 6 افراد پانی چوری میں ملوث ہیں، علاقے میں 3 ہزار گھروں میں ماہانہ 200 روپے کے عوض پانی فروخت کیا جاتا ہے۔ قائد آباد گلشن بونیر میں خوف بادشاہ سمیت 4 افراد پانی فروخت کرنے میں ملوث ہیں اور یہاں 2 ہزار گھروں میں 200 روپے ماہانہ رشوت کے عوض پانی فراہم کیا جاتا ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ قائد آباد اسپتال چورنگی اسٹیشن پر تاج محمد نامی شخص سمیت 11 افراد پانی فروخت کرتے ہیں، ساڑھے 3 ہزار گھروں میں ماہانہ 200 روپے لے کر پانی فروخت کیا جاتا ہے۔

  • جانوروں کی ہڈیوں، آلایشوں سے تیل تیار کرنے والی فیکٹری سیل

    جانوروں کی ہڈیوں، آلایشوں سے تیل تیار کرنے والی فیکٹری سیل

    کراچی: شہر قائد میں جانوروں کی ہڈیوں اور آلایشوں سے تیار تیل کی فروخت جاری ہے، پولیس نے آج سکھن میں کارروائی کرتے ہوئے مضر صحت گھی بنانے والی فیکٹری سیل کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق پولیس نے سکھن کے علاقے میں جانوروں کی ہڈیوں اور آلایشوں سے تیل تیار کرنے والی ایک فیکٹری پر چھاپا مار کر اسے سیل کر دیا ہے، جب دو ملزمان کو بھی حراست میں لے لیا ہے۔

    پولیس نے فیکٹری میں مضر صحت گھی بنانے میں استعمال ہونے والا سامان بھی ضبط کر لیا۔ سکھن پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان بڑی مقدار میں گھی تیار کر کے مختلف علاقوں میں سپلائی کرتے تھے۔

    ادھر سکھن پولیس ہی نے ایک اور کارروائی میں منشیات فروش کو گرفتار کر لیا ہے، پولیس نے ملزم کے قبضے سے منشیات اور موبائل فون برآمد کر کے اس کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  کراچی: چوری کے شبہ میں لڑکے کو زندہ جلانے کی کوشش

    آج شرافی گوٹھ سے بھی منشیات فروشی میں ملوث 4 ملزمان کو گرفتار کیا گیا، گرفتار ملزمان سے فروخت کے لیے تیار چرس اور موبائل فونز برآمد کیے گئے۔

    شاہ لطیف میں 100 سے زاید وارداتوں میں ملوث ملزم کو بھی گرفتار کیا گیا ہے، گرفتار ملزم سے اسلحہ برآمد کیا گیا، اس کا ایک ساتھی فرار ہونے میں کام یاب ہو گیا جس کی تلاش جاری ہے۔

    ایس ایس پی ملیر کا کہنا تھا کہ ملزم نے 100 سے زاید ڈکیتی وارداتوں کا اعتراف کیا ہے، ملزمان کے خلاف پولیس پر فائرنگ اور دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔ ملزمان کو فائرنگ کے تبادلے کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔

  • ملیر سے قتل کی وارداتوں میں ملوث متحدہ لندن کا دہشت گرد گرفتار، اسلحہ و منشیات برآمد

    ملیر سے قتل کی وارداتوں میں ملوث متحدہ لندن کا دہشت گرد گرفتار، اسلحہ و منشیات برآمد

    کراچی : قتل سمیت دیگر متعدد سنگین وارداتوں میں ملوث متحدہ لندن کا کارکن گرفتار کرلیا گیا، ملیر پولیس نے ملزم کے قبضے اسلحہ اور منشیات برآمد کرکے مقدمات درج کرلیے۔

    تفصیلات کے مطابق ملیر پولیس نے کامیاب کارروائی کرتے ہوئے غازی ٹاؤن سے متحدہ لندن کا کارکن گرفتار کرلیا، اس حوالے سے ایس ایس پی ملیر نے صحافیوں کو بتایا کہ ملزم شہباز عرف ماما نے سعید بھرم کے کہنے پر قتل کی وارداتوں کیلئے سہولت کاری کی۔

    ملزم نے2013میں سنی تحریک کے کارکن کے قتل میں سہولت کاری کی، ایس ٹی کے کارکن کاشف قادری کو شاہ فیصل کالونی میں قتل کیا گیا تھا، ایس ایس پی ملیر کے مطابق کاشف قادری کو کالا دانش، کالی بلوچ، ثاقب اور ارشد نے قتل کیا۔

    ملزم2010میں متحدہ لندن کیلئے مختلف علاقوں سے بھتہ وصول کرتا تھا، ملزم متحدہ لندن کے کارکن اصغر اور حامد پیا کا قریبی دوست ہے، انہوں نے بتایا کہ ملزم نے انکشاف کیا ہے کہ وارداتوں کے لئے اسلحہ پارٹی دیاکرتی تھی،۔

    ملزم شہباز عرف ماما بھتہ لینے آیا تو پولیس نے گرفتارکرلیا، ملزم سے اسلحہ، آوان بم اور ایک کلو سے زائد چرس برآمد ہوئی ہے، ملزم کے خلاف منشیات، غیر قانونی اسلحہ اور د ہشت گردی کے تحت مقدمات کا اندراج کرلیا گیا ہے۔

  • ملیر پولیس نے گزشتہ روز گرفتار کئے گئے تین ملزمان کی تفصیلات جاری کردی

    ملیر پولیس نے گزشتہ روز گرفتار کئے گئے تین ملزمان کی تفصیلات جاری کردی

    کراچی : ایس ایس پی ملیر راؤ انور نے گزشتہ روز گرفتار کئے گئے تین ملزمان کی تفصیلات جاری کردی۔

    تفصیلات کے مطابق گرفتار ملزمان میں سیاسی جماعت کا کونسلر ذیشان، طاہرخانزادہ اور ظہیر شامل ہیں، ایس ایس پی ملیر راؤ انور کا کہنا ہے کہ کامران خانزادہ نامی ملزم فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔

    پولیس نے بتایا کہ کامران خانزادہ اسلحے سے بھرا بیگ لے کرفرار ہوا جبکہ گرفتار ملزمان سے 2غیر ملکی ساختہ ہتھیار برآمد ہوئے۔

    ایس ایس پی ملیر نے بتایا کہ ملیر کے علاقے میں سیاسی جماعت کے مسلح ملزمان کی موجودگی کی اطلاع ہے جن کی گرفتاری جلد عمل میں لائی جائی گی۔

    ایس ایس پی راؤانوار کا کہنا ہے مسلح ملزمان کی گرفتاریوں کیلئے خصوصی ٹیمیں تشکیل دے دیں۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز قانون نافز کرنے والے اداروں کی جانب سے کاروائی کے دوران گرفتار ہونے والا ملزم طاہر خانزادہ ایم کیو ایم کے رہنما عبدالقادر خانزدہ کا بیٹا ہے۔