Tag: ممتاز زہرہ بلوچ

  • بحیرہ عرب کے ماحولیاتی نظام پر پاکستان کی تشویش کا اظہار

    بحیرہ عرب کے ماحولیاتی نظام پر پاکستان کی تشویش کا اظہار

    پیرس: فرانس میں پاکستانی سفیر ممتاز زہرہ بلوچ نے آنے والی نسلوں کے لیے سمندری تحفظ کے لیے عالمی سطح پر اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فرانس کے شہر نیس میں اقوام متحدہ کی تیسری اوشین کانفرنس منعقد ہوئی جس سے خطاب کرتے ہوئے ممتاز زہرہ بلوچ نے سمندری وسائل اور ماحولیاتی نظام کی تنزلی کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے پاکستان کی کوششوں پر روشنی ڈالی۔

    پاکستانی سفیر نے بین الاقوامی تعاون کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے اس بات کی نشان دہی کی کہ صرف الگ تھلگ قومی کوششیں سمندری اور ساحلی وسائل کے تحفظ اور پائیدار استعمال کے لیے کافی نہیں ہوں گی۔

    سفیر نے اوشین کانفرنس میں سمندروں کی حفاظت کے لیے مالیاتی، ٹیکنالوجی کی منتقلی، اور صلاحیت کی تعمیر جیسے وسیع پیمانے پر عمل درآمد کے ذریعے عالمی حل تلاش کرنے پر زور دیا۔ انھوں نے موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے میں مشترکہ لیکن مختلف ذمہ داریوں اور متعلقہ صلاحیتوں کے اصول کی مرکزیت کا بھی اظہار کیا۔


    کینیڈا میں مودی کی جی سیون سمٹ آمد پر سکھوں کے تاریخی احتجاج کا منصوبہ


    ممتاز زہرہ بلوچ نے پاکستان کے BBNJ معاہدے پر دستخط کرنے کے ارادے کا اظہار کیا، سفیر نے بحیرہ عرب کے ماحولیاتی نظام پر پاکستان کی تشویش کا اظہار کیا، اور کہا کہ پڑوس میں ایک ملک کی طرف سے دیرینہ تعاون پر مبنی پانی کی تقسیم کے معاہدے اور انتظامات میں خلل ڈالنے کے یک طرفہ اقدامات سے بحیرہ عرب کے ماحولیاتی نظام پر پڑنے والے اثرات سنگین ہو سکتے ہیں۔

    انھوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ پانی کو ہتھیار بنانے کی بھارتی کوششوں کی مذمت کرے، اور بین الاقوامی قانون اور معاہدوں کی ذمہ داریوں کو برقرار رکھنے کا مطالبہ کرے۔

  • پاکستان اپنی فوجی اڈے کسی بھی ملک کے حوالے نہیں کرے گا، ترجمان دفتر خارجہ نے واضح کردیا

    پاکستان اپنی فوجی اڈے کسی بھی ملک کے حوالے نہیں کرے گا، ترجمان دفتر خارجہ نے واضح کردیا

    اسلام آباد : پاکستان نے واضح کیا ہے کہ اپنے فوجی اڈے کسی بھی ملک کے حوالے نہیں کرے گا اور نہ ایسا کوئی ارادہ ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں پاکستان میں فوجی اڈے چین کو دیے جانے سے متعلق ایک چینی ایجنسی کی حالیہ رپورٹ کے حوالے سے کہا کہ ’پاکستان کا کسی بھی ادارے یا ملک کو بیس دینے کا کوئی ارادہ نہیں، پاکستان اپنے فوجی اڈے کسی بھی ملک کے حوالے نہیں کرے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ‘ معاشی محاذ پر پاکستان اور چین کے مابین تعلقات وقت کے ساتھ مزید مضبوط ہو رہے ہیں اور پاکستان کے کاروباری سیکٹر میں چینی کمپنیوں کا فروغ اس بات کا عکاس ہے۔‘

    اس سے قبل ترجمان نے بریفنگ کے دوران کہا تھا کہ مقبوضہ کشمیرمیں انتخابات کی عالمی دنیا کی نظرمیں کوئی حیثیت نہیں اور مقبوضہ کشمیر کے عوام کےحق استصواب رائےکاکوئی متبادل نہیں، ہزاروں کشمیرحراست اورقید میں ہیں، پاکستان کشمیری بہنوں بھائیوں کی حق خودارادیت کیلئے جدوجہد کی حمایت جاری رکھے گا۔

    انھوں نے کہا لبنان میں سائبرحملے تشویشناک ہیں، پاکستان ہرطرح کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے۔

  • پاکستان نے بنگلادیش کے حالیہ واقعات میں ملوث ہونے کی رپورٹس مسترد کردیں

    پاکستان نے بنگلادیش کے حالیہ واقعات میں ملوث ہونے کی رپورٹس مسترد کردیں

    اسلام آباد : دفتر خارجہ کے ترجمان  نے بنگلادیش کے حالیہ واقعات میں پاکستان کے ملوث ہونے کی رپورٹس مسترد کرتے ہوئے کہا کہ رپورٹس بھارت کےذہنی اوبسیشن کی عکاسی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق دفتر خارجہ کے ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے صحافیوں کو ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے کہا پاکستان اور بنگلادیش کے درمیان مثبت تعلقات ہیں، پاکستانی حکومت اورعوام بنگلا دیشی عوام کےساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔

    ممتاز زہرہ بلوچ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نےڈاکٹرمحمد یونس کو چیف ایڈوائزر مقرر ہونے پر مبارکباد پیش کی، بنگلادیش میں ہمارےہائی کمشنرنے حلف برداری کی تقریب میں شرکت کی۔

    ترجمان نے بنگلادیش کےحالیہ واقعات میں پاکستان کے ملوث ہونےکی رپورٹس مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایسی رپورٹس بھارت کےذہنی اوبسیشن کی عکاسی کرتی ہیں۔

    دفتر خارجہ نے مقبوضہ کشمیر میں عسکریت پسندی میں بھی پاکستان کےملوث ہونے کے بھارتی الزامات مسترد کردیئے۔

    انھوں نے بتایا کہ بنگلادیش میں ہمارےہائی کمشنر پاکستانی طلباسےرابطےمیں ہیں، 100طالبعلم اب بھی بنگلادیش میں موحود ہیں،بنگلہ دیش میں سلامتی کی صورتحال بہتر ہو رہی ہے۔

  • پاکستان نے بھارت کی جانب سے سری نگر میں منعقدہ جی 20 اجلاس کو مسترد کردیا

    پاکستان نے بھارت کی جانب سے سری نگر میں منعقدہ جی 20 اجلاس کو مسترد کردیا

    اسلام آباد : پاکستان نے بھارت کی جانب سے سری نگر میں منعقدہ جی 20 اجلاس کو مسترد کرتے ہوئے کہا پاکستان کشمیر کاز پر ہر فورم پر آواز اٹھاتا رہے گا۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ 22 مئی کو وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی سے خطاب کیا۔ بلاول بھٹو پاکستان کے پہلے وزیر خارجہ ہیں جنہوں نے آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی سے خطاب کیا ہے۔

    ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان بھارت کی جانب سے سرینگر میں منعقدہ جی 20 اجلاس کو مسترد کرتا ہے، جموں کشمیر عالمی سطح پر متنازعہ علاقہ ہے، بھارت کی جانب سے متنازعہ علاقے میں ایسی کانفرنس کروانا کشمیر کے لوگوں کے ساتھ دھوکہ ہے۔

    ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ سیاحت اور ترقی مقامی آبادی کو حراست میں لے کر نہیں ہو سکتی، بھارت مقبوضہ کشمیر میں حالات کے نارمل ہونے کا ڈھونگ رچا رہا ہے، پاکستان ، چین سعودی عرب ، ترکی مصر اور عمان کی جانب سے اس کانفرنس میں شرکت نا کرنے پر انکا خیر مقدم کرتا ہے۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکی کانگریس کی طرف سے بھیجے گئے خط میں درست حقائق نہیں ہیں، پاکستان میں تمام شہریوں کے حقوق اور املاک کا تحفظ کیا جارہا ہے، نو مئی کو ہونے والے واقعات پرپاکستان میں تمام اقدامات آئین اور قانون کے مطابق ہورہے ہیں۔

    انھوں نے واضح کیا کہ پاکستان کشمیر کاز پر ہر فورم پر آواز اٹھاتا رہے گا اور کشمیری عوام کے حقوق کے لیے ان کی جدوجہد پر حمایت جاری رکھے گا۔

    ممتاز زہرہ بلوچ نے بتایا کہ دفتر خارجہ کی جانب سے جی 20 اجلاس کے حوالے سے اپنے سفارتی مشنز کوئی بھی خط فیکس نہیں کیا گیا ، پاکستان ایسے کسی بھی پروپیگنڈا کو مسترد کرتا ہے۔

    ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات میں بہتری کو سراہتا ہے، پاکستان کے دوست ممالک کے درمیان بہتر تعلقات سے ترقی کی نئی راہیں کھلتی ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ کھیل میں سیاست کو نہیں لانا چاہئے لیکن بھارت ہمیشہ کھیلوں میں بھی سیاست کرتا ہے، بھارت نے نابینا کرکٹ ٹیم کو ویزے دینے سے انکار کیا تھا۔

    ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ مقبوضہ علاقے میں اس اجلاس کا انعقاد کرکے بھارت نے ایک اور بین الاقوامی فورم پر سیاست کی ہے، بھارت اپنے مفاداتی ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے موجودہ چیئر کی حیثیت سے اپنی پوزیشن کا فائدہ اٹھا رہا ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت بین الاقوامی میڈیا اور آزاد انسانی حقوق کی تنظیموں کو مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر رپورٹ کرنے کے لیے بلا روک ٹوک رسائی فراہم کرنی چاہیے، بھارت کو اقوام متحدہ کے کمیشن آف انکوائری کے قیام سے اتفاق کرنا چاہیے اور کشمیر کے لوگوں کے لیے اقوام متحدہ کی زیر نگرانی استصواب رائے کرانا چاہیے۔