Tag: ممکنہ سیلاب

  • ممکنہ سیلاب کا خدشہ ،  سندھ  کے حساس اضلاع کیلئے امدادی سامان روانہ

    ممکنہ سیلاب کا خدشہ ، سندھ کے حساس اضلاع کیلئے امدادی سامان روانہ

    کراچی : ممکنہ سیلاب کے پیش نظر سندھ کے حساس اضلاع کیلئے امدادی سامان روانہ کردیا گیا ، سامان میں مچھردانی، میٹرس، فرسٹ ایڈکٹس، کولرز، پورٹ ایبل ٹوائلٹ، ترپال، خیمے و دیگر سامان شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی ہدایت پر صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے ممکنہ سیلابی صورتحال کے پیشِ نظر اضلاع میں امدادی سامان روانہ کرنا شروع کر دیا ہے۔

    پی ڈی ایم اے ترجمان نے بتایا کہ حساس قرار دیے گئے اضلاع میں ابتدائی طور پر پسکھر، لاڑکانہ اور شکارپور کے لیے امدادی سامان بھیج دیا گیا ہے، جبکہ نوشہروفیروز، گھوٹکی اور کشمور کے لیے سامان جلد روانہ کیا جائے گا۔

    امدادی سامان میں مچھر دانیاں، میٹرس، ہائجین کٹس، فرسٹ ایڈ کٹس، پانی کے کولرز، پورٹ ایبل ٹوائلٹس، ترپال، خیمے اور دیگر ضروری اشیاء شامل ہیں۔

    مزید پڑھیں : سندھ میں سیلاب کا ممکنہ خطرہ، بیراجوں کی مانیٹرنگ

    ترجمان کا کہنا ہے کہ ممکنہ سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لیے بروقت اقدامات یقینی بنائے جا رہے ہیں، دریاؤں کی صورتحال اور ممکنہ خطرات کی لمحہ بہ لمحہ نگرانی کی جا رہی ہے، جبکہ شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے تمام متعلقہ اداروں کے ساتھ مسلسل رابطہ برقرار ہے۔

    خیال رہے سندھ میں ممکنہ سیلاب کے پیش نظر صوبائی حکومت کا ارین اینڈ فلڈ ایمرجنسی مانیٹرنگ سیل متحرک ہوگیا، بیراجوں کی مسلسل مانیٹرنگ کی جارہی ہے۔

    حکام کے مطابق آئندہ 4 روز تک پنجند سے پانی کا ریلا گڈو بیراج کے مقام پر پہنچے گا جس کے بعد مزید سطح بلند ہونے کا امکان ہے، 4 سے 5 ستمبر کے درمیان بڑا ریلا پہنچے گا۔

  • بلوچستان کے سندھ سے ملحقہ 4اضلاع میں فلڈ ایمرجنسی نافذ

    بلوچستان کے سندھ سے ملحقہ 4اضلاع میں فلڈ ایمرجنسی نافذ

    بلوچستان :ممکنہ سیلاب کے پیشِ نظر سندھ سے ملحقہ چار اضلاع میں فلڈ ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے، ماہرین آئندہ چوبیس گھنٹے انتہائی اہم قرار دے رہے ہیں۔

    گذشتہ تباہ کن سیلاب کی زد میں آنے والے بلوچستان کے نصیر آباد ڈویژن میں ماضی کے تجربات کو مدنظر رکھتے ہوئے اس مرتبہ بھی جعفر آباد نصیر آباد جھل مگسی اور صحبت پور میں سیلاب آنے کے خطرات کی پیش گوئی کی گئی ہے۔

    اس سلسلے میں بلوچستان حکومت نے فلڈ الرٹ جاری ہونے کے بعد متعلقہ اضلاع میں فلڈ ایمرجنسی نافذ کردی ہے اور ملازمین کی چھٹیاں بھی منسوخ کردی گئی ہیں لیکن مقامی لوگوں خصوصاً زمینداروں میں خاصی بے چینی پائی جاتی ہے۔

    نصیر آباد ڈویژن میں موجود سیکرٹری ایریگیشن بلوچستان نصیب اللہ خان بازئی کے مطابق دریائے سندھ میں چھ سے سات لاکھ کیوسک کا ریلہ آنے کی توقع ہے جو باآسانی گزرے جائے گا۔

    دوسری جانب پی ڈی ایم اے نے سیلاب کے ممکنہ خطرات سے نمٹنے کیلئے کنٹرول رومز قائم کرلئے ہیں، ڈی جی پی ڈی ایم اے کے مطابق آٹھ ہزار خیمے، 700بیگز چاول سمیت دیگر ضروری اشیاء متعلقہ اضلاع پہنچا دی گئی ہیں۔

    ماہرین کے مطابق سندھ کے سیلابی ریلے سے بلوچستان کو کوئی خطرہ نہیں تاہم اگر بارشیں ہوئیں یا ماضی کی طرح ٹوڑی بند ٹوٹا تو سندھ سے ملحقہ بلوچستان کے چاروں اضلاع ڈوب سکتے ہیں، ان حقائق و خدشات کو مدنظر رکھتے ہوئے ماہرین آئندہ چوبیس گھنٹے انتہائی اہم قرار دے رہے ہیں۔