Tag: منافع

  • سال 2024 میں پی آئی اے  نے  کتنا منافع کمایا؟

    سال 2024 میں پی آئی اے نے کتنا منافع کمایا؟

    کراچی : قومی ایئر لائن (پی آئی اے) نے سال 2024 میں کے 51 ارب 74 کروڑ روپے کا منافع حاصل کیا، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 42.90 فیصد زیادہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پی آئی اے ہولڈنگ کمپنی کی سال 2024 کی آڈٹ رپورٹ جاری کر دی گئی، جس میں بتایا کہ سال 2024 قومی ایئر لائن نے 51 ارب 74 کروڑ روپے منافع حاصل کیا، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 42.90 فیصد زیادہ ہے۔

    رپورٹ میں کہنا تھا کہ سال 2023 میں پی آئی اے کا منافع 36.2 ارب روپے تھا، جب کہ 2024 میں 15 ارب روپے سے زائد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

    دوسری جانب پی آئی اے کے مالی خسارے میں بھی نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ سال 2023 میں خسارہ 87.26 ارب روپے تھا، جو 2024 میں گھٹ کر صرف 15.35 ارب روپے رہ گیا، یعنی خسارے میں 82 فیصد کمی ہوئی۔

    منافع اور نقصان کے اعداد و شمار میں بہتری کے باوجود پی آئی اے کی آمدنی میں 7.68 فیصد کمی ہوئی، جو 2023 میں 259.59 بلین روپے سے کم ہو کر 2024 میں 239.65 بلین روپے رہ گئی۔

    رپورٹ میں مالیاتی بحالی کو مجموعی اخراجات میں 15.88 فیصد کمی کو قرار دیا گیا ہے، جو 2024 میں 187.92 بلین روپے تھی۔

    رپورٹ کے مطابق جیٹ ایندھن کے اخراجات میں 22.92 فیصد کمی اور دیگر خدمات پر کم اخراجات نے اس کمی میں اہم کردار ادا کیا۔

    تاہم، رپورٹ میں انتظامی اخراجات میں 36.62 فیصد اضافہ بھی نوٹ کیا گیا ہے، جو 2024 میں بڑھ کر 25.75 بلین روپے تک پہنچ گیا۔

    ماہرین کے مطابق اخراجات پر قابو پانے اور مالی اصلاحات کے اقدامات کے باعث پی آئی اے کی مالی حالت میں نمایاں بہتری آئی ہے، تاہم آمدنی میں کمی اور انتظامی اخراجات میں اضافے پر مزید توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

  • ایئر لائنز کمپنیاں کیسے منافع حاصل کرتی ہیں؟

    ایئر لائنز کمپنیاں کیسے منافع حاصل کرتی ہیں؟

    ایئر لائنز کی صنعت دنیا بھر میں ایک پُرکشش اور منافع بخش شعبے کے طور پر جانی جاتی ہے، اس کاروبار کی نوعیت مخصوص چیلنجز اور حکمت عملیوں سے عبارت ہے۔

    یہ بات سمجھنے کے لیے کہ ایئر لائنز کیسے منافع کماتی ہیں؟ ہمیں ان کے پیچیدہ کاروباری ماڈل کو جاننے کی ضرورت ہے۔

    مندرجہ ذیل مضمون میں اس کاروبار کے منظر نامہ اور اس کی نوعیت اور ذرائع آمدنی سے متعلق تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔

    اس شعبے میں آمدنی کے بنیادی اور اہم ذرائع کیا ہیں؟

    ٹکٹس کی فروخت :

    ڈائنامک پرائسنگ (متحرک قیمتیں): ٹکٹوں کی فروخت کیلئے ایئر لائنز جدید الگورتھمز استعمال کرتی ہیں جو مختلف عوامل جیسے طلب، بکنگ کا وقت اور سیٹوں کی دستیابی کی بنیاد پر پرواز کی قیمتیں تبدیل کی جاتی ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ آمدنی حاصل کی جا سکے۔ یہ حکمت عملی آمدنی میں زیادہ سے زیادہ اضافے کرنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔

    کلاسز کے مختلف درجات:

    مختلف درجات کے ٹکٹس : مسافروں کو بہترین سہولیات کی فراہمی کیلئے ایئر لائنز مختلف درجات(کلاسز)کے ٹکٹ پیش کرتی ہیں جیسے (اکانومی، پریمیم اکانومی، بزنس اور فرسٹ کلاس وغیرہ) تاکہ مسافروں کی مختلف ضروریات کو پورا کیا جا سکے اور فی سیٹ آمدنی میں اضافہ ممکن ہوسکے۔

    بیگیج فیس کی وصولی (سامان کی فیس): چیک کیے گئے سامان کے لیے اضافی فیس وصول کرنا بہت سی ایئر لائنز کے لیے آمدنی کا ایک بڑا ذریعہ بن چکا ہے۔

    پسندیدہ نشستوں کا انتخاب : مسافروں کو مخصوص اور پسندیدہ نشستیں منتخب کرنے کی سہولت فراہم کرنا بھی عام طور پر فیس کے لیے اضافی آمدنی میں اضافے کا بڑا سبب ہے۔

    دوران پرواز خریداری: بہت سے مسافر سفر کے دوران مخصوص اشیاء کھانا یا پینا پسند کرتے ہیں ان مسافروں کیلئے دورانِ پرواز کھانے، مشروبات پینے اور ڈیوٹی فری اشیاء کی فروخت بھی ایئر لائنز کے منافع میں اضافہ کرتی ہے۔

    ترجیحی خدمات: مسافروں کے وقت کی بچت کیلئے ان کی جلدی چیک اِن، بورڈنگ اور سامان کی ہینڈلنگ جیسی خدمات کی فیسیں مسافروں کو اس جانب راغب کرتی ہیں۔

    کارگو ٹرانسپورٹیشن:

    ایئر فریٹ ، ہوائی مال برداری: ایئر لائنز مختلف اقسام کے سامان جیسے خراب ہونے والی اشیاء اور قیمتی الیکٹرانکس مصنوعات کی منتقلی کی خدمات فراہم کرتی ہیں جو آمدنی میں بڑے اضافہ کا اہم جزو ہے۔

    ڈاک اور پارسل کی ترسیل: ڈاک اور پارسل کی ترسیل بہت سی ایئر لائنز کے لیے آمدنی کا ایک اہم ذریعہ ہے۔

    فریکوئنٹ فلائر پروگرامز

    شراکت داری: ایئر لائنز مختلف کریڈٹ کارڈ کمپنیوں اور دیگر کاروباری اداروں کے ساتھ شراکت داری کرتی ہیں تاکہ تاکہ ان کے فریکوینٹ فلائر پروگراموں سے استفادہ ہو سکے، اس طرح کی شراکت داریاں اضافی آمدنی کے ساتھ صارفین کے اعتماد کو بھی بڑھاتی ہیں۔

    اخراجات کی حکمت عملی

    ایندھن کی بچت: ایئر لائنز کمپنیاں ایندھن کے کم خرچ والے طیارے خریدنے اور پروازوں کے راستوں کو بہتر بنانے پر خصوصی توجہ دیتی ہیں کیونکہ ایندھن کا شمار کسی بھی ایئر لائنز کے سب سے بڑے اخراجات میں کیا جاتا ہے۔

    فلیٹ مینجمنٹ: طیاروں کی خریداری ان کی دیکھ بھال اور ان کے استعمال کی مدت کے خاتمے کا مؤثر انتظام ادارے کی لاگت کو کنٹرول کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

    ملازمین کے اخراجات: پائلٹس، فلائٹ اٹینڈنٹس اور دیگر عملے کے ساتھ سود مند معاہدے کرنا کاروباری مسابقت کے لیے ضروری ہے۔

    دیکھ بھال اور مرمت: ادارے کے معاملات کی نگرانی کے سخت اصولوں پر عمل کرنا اور مؤثر حکمت عملی کے طریقہ کار اپنانا آپریشنل کارکردگی اور اخراجات میں کمی کے لیے بہت اہمیت رکھتا ہے۔

    نیٹ ورک ماڈل : تمام ایئر لائنز ایک مؤثر نیٹ ورک ماڈل پر کام کرتی ہیں جو مختلف مقامات کو ایک ’حب اینڈ سپوک‘ مشترکہ نظام کے ذریعے جوڑتا ہے۔

    بیڑے کا استعمال زیادہ سے زیادہ کرنا : تمام بڑے ایئرپورٹس کو اپنا مرکز بنا کر ایئر لائنز اپنے طیاروں کا مؤثر استعمال کر سکتی ہیں۔ ایک منظم نیٹ ورک مسافروں کو وسیع انتخاب اور کنکشن فراہم کرتا ہے۔ اس طریقے سے بڑے نیٹ ورک کو چلانے سے اس کی لاگت اور اخراجات کی بھی بچت ہوتی ہے۔

    چیلنجز اور مواقع

    ایندھن کی قیمتوں میں تبدیلی : ایندھن کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ منافع پر گہرا اثر ڈال سکتا ہے۔

    معاشی حالات: معاشی بحران کے دوران سفر کی طلب میں کمی ٹکٹوں کی فروخت اور آمدنی کو متاثر کرتی ہے۔

    ریگولیٹری تقاضے : حفاظتی اور ماحولیاتی اصولوں پر عمل کرنا اخراجات میں اضافہ کر سکتا ہے۔

     مقابلہ بازی : قیمتوں میں مقابلہ اور اضافی گنجائش منافع کے مارجن کو کم کر سکتی ہے

    ابھرتی ہوئی منڈیاں: ترقی پذیر ممالک میں بڑھتی ہوئی طلب ایئر لائنز کے لیے نئے مواقع پیدا کرتی ہے۔

    ٹیکنالوجی میں ترقی : ایوی ایشن ٹیکنالوجی میں پیشرفت کارکردگی کو بہتر اور لاگت کو کم کر سکتی ہے۔

    اضافی آمدنی کے ذرائع : اینسیلری ریونیو (اضافی آمدنی) کے ذرائع کا مزید فروغ منافع کو بڑھا سکتا ہے۔

    ایئر لائنز کمنیز اپنی آمدنی میں اضافہ کرنے، اخراجات کو کنٹرول کرنے اور نیٹ ورک کے مؤثر انتظام کے ذریعے مذکورہ چیلنجز پر قابو پا سکتی ہیں اور پائیدار منافع بھی حاصل کر سکتی ہیں۔

  • سرمایہ کاری زیادہ کی یا منافع زیادہ باہر منتقل کیا؟ غیر ملکی کمپنیوں سے متعلق رپورٹ

    سرمایہ کاری زیادہ کی یا منافع زیادہ باہر منتقل کیا؟ غیر ملکی کمپنیوں سے متعلق رپورٹ

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے رپورٹ میں کہا ہے کہ غیر ملکی کمپنیوں نے پاکستان میں سرمایہ کاری سے کہیں زیادہ ملنے والا منافع باہر منتقل کیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان میں غیر ملکی کمپنیوں نے سرمایہ کاری اتنی نہیں کی جتنی ان کمپنیوں نے کاروبار سے حاصل ہونے والا منافع ڈالرز میں بیرون ملک منتقل کیا۔

    اسٹیٹ بینک کی ایک دستاویز کے مطابق مالی سال 2023-24 میں غیر ملکی کمپنیوں نے 2 ارب 21 کروڑ ڈالر کا منافع پاکستان سے منتقل کیا، جب کہ اسی مالی سال میں غیر ملکی کمپنیوں میں پاکستان میں 1.5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی۔

    مالی سال 2022-23 کے مقابلے میں غیر ملکی کمپنیوں نے 23 گنا زیادہ منافع پاکستان سے منتقل کیا، اسٹیٹ بینک کے مطابق جون 2024 میں غیر ملکی کمپنیوں نے پاکستان سے 41 کروڑ ڈالر کا منافع باہر منتقل کیا۔

    پاکستانی برآمدات میں بڑا بریک تھرو، امریکا سب سے بڑا برآمدی ملک بن گیا

    دستاویز کے مطابق سب سے زیادہ منافع فنانشل بزنس کی غیر ملکی کمپنیوں نے 64 کروڑ ڈالر باہر منتقل کیے۔ اور غیر ملکی کمپنیوں کا ڈالرز میں منافع باہر منتقل کرنا 6 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔

  • غیر ملکی کمپنیوں نے گزشتہ ماہ کتنے کروڑ ڈالر منافع ہیڈکوارٹرز منتقل کیا؟

    غیر ملکی کمپنیوں نے گزشتہ ماہ کتنے کروڑ ڈالر منافع ہیڈکوارٹرز منتقل کیا؟

    کراچی: غیر ملکی کمپنیوں نے اپریل 2024 میں 5 کروڑ 66 لاکھ ڈالر منافع اور ڈیوڈنٹ ہیڈکوارٹرز منتقل کیا۔

    ذرائع کے مطابق غیر ملکی کمپنیوں کی جانب سے اپنے ہیڈکوارٹرز منتقل کیے جانے والے منافع اور ڈیوڈنٹ میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

    اپریل 2023 میں غیر ملکی کمپنیوں نے صرف 77 لاکھ ڈالر منافع باہر منتقل کیا تھا، جب کہ رواں برس گزشتہ ماہ 5 کروڑ 66 لاکھ ڈالر منافع اور ڈیوڈنٹ ہیڈکوارٹرز منتقل کیا گیا۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ اس نے 2022 تک کے تمام منافع اور ڈیوڈنٹ ادا کر دیا ہے، اور آہستہ آہستہ 2023 کا منافع اور ڈیوڈنٹ بھی ادا کر رہا ہے۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق ملکی زرمبادلہ ذخائر بہتری کے بعد 9 ارب 15 کروڑ ڈالر تک ہو چکے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق گزشتہ 10 ماہ میں غیر ملکی کمپنیاں 88 کروڑ 71 لاکھ ڈالر کا منافع اور ڈیوڈنٹ باہر بھیج چکی ہیں، 22-2023 کے 10 ماہ میں غیر ملکی کمپنیوں نے صرف 25 کروڑ 34 لاکھ ڈالر باہر بھیجا تھا۔

  • ڈالر کی قیمت میں اتار چڑھاؤ: نجی بینکوں نے موقع سے فائدہ اٹھا کر 56 ارب روپے منافع کمایا

    ڈالر کی قیمت میں اتار چڑھاؤ: نجی بینکوں نے موقع سے فائدہ اٹھا کر 56 ارب روپے منافع کمایا

    اسلام آباد: گزشتہ چند ماہ میں ڈالر کی قیمت میں اضافے کے دوران نجی بینکوں نے خوب فائدہ اٹھایا، نجی بینکس نے اس دوران 56 ارب روپے کا منافع کمایا۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ کچھ عرصے سے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر سے کھیلا جاتا رہا، نجی بینک موقع دیکھ کر فائدہ اٹھاتے رہے۔

    ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ ڈالر کے اتار چڑھاؤ میں نجی بینکوں نے 56 ارب روپے کا منافع کمایا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈالر کی قیمت میں اضافے پر اسٹیٹ بینک نے نجی بینکوں سے تحقیقات کا فیصلہ کیا ہے، بینکوں نے ایل سیز کھولنے کے لیے انٹر بینک ریٹ سے اضافی رقم وصول کی۔

    اسٹیٹ بینک نے 8 نجی بینکوں کو نوٹسز بھی جاری کردیے ہیں، اسٹیٹ بینک کی تحقیقاتی رپورٹ جلد مکمل ہوجائے گی، تحقیقاتی رپورٹ وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کو پیش کی جائے گی۔

  • سعودی کمپنی کا ریکارڈ منافع

    سعودی کمپنی کا ریکارڈ منافع

    ریاض: سعودی عرب کی پیٹرو کیمیکل کمپنی سابک کے منافع میں 33 فیصد اضافہ ہوا ہے، کمپنی نے سنہ 2021 میں بھی سعودی کیپیٹل مارکیٹ ایوارڈز میں ماحولیاتی، سماجی اور گورننس کا بہترین ایوارڈ حاصل کیا تھا۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی پیٹرو کیمیکل کمپنی سابک نے پہلی سہ ماہی کے منافع میں 33 فیصد اضافے کی اطلاع دی ہے جس کی فروخت میں 40 فیصد اضافے سے 53 بلین ریال کا اضافہ ہوا ہے۔

    سعودی سٹاک ایکسچینج فائلنگ کے مطابق منافع گزشتہ سہ ماہی میں 6.47 بلین ریال تک بڑھ گیا تھا جو ایک سال پہلے کی اسی سہ ماہی میں 4.9 بلین ریال تھا۔

    کمپنی نے مضبوط نتائج کی وجہ اعلٰی اوسط فروخت کی قیمتوں کو قرار دیا جو سہ ماہی بنیادوں پر 3 فیصد کے ساتھ ساتھ فروخت کے حجم میں بھی اضافہ تھا۔

    سابک کے سی ای او یوسف البنیان نے کہا کہ سابک کے پہلی سہ ماہی کے نتائج نے ہماری مصنوعات کی مسلسل مانگ، تیل کی بلند قیمتوں اور ہمارے متنوع عالمی پورٹ فولیو کی وجہ سےمضبوط کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ 2022 میں سابک ہر وقت مضبوط بیلنس شیٹ کو برقرار رکھتے ہوئے اپنی ترقی کی حکمت عملی، آپریشنل لچک کو حاصل کرنے اور ماحولیاتی، سماجی اور گورننس کے وعدوں کو پورا کرنے پر مرکوز رہے گا۔

    اس سہ ماہی میں ہونے والی اہم پیش رفتوں میں سابک نے گلف کوسٹ گروتھ وینچرز کے کامیاب آغاز کا اعلان کیا جو کہ سان پیٹریسیو کاؤنٹی ٹیکسس میں عالمی سطح پر مینو فیکچرنگ کی سہولت ہے۔

    سابک نے سائنٹفک ڈیزائن میں کلیرینٹ کے 50 فیصد حصہ کی خریداری بھی مکمل کر لی ہے جو کہ اعلیٰ کارکردگی کی پروسیس ٹیکنالوجیز کا ایک سرکردہ کیٹلسٹ پروڈیوسر اور لائسنس دہندہ ہے۔

    سابک نے سنہ 2021 میں سعودی کیپیٹل مارکیٹ ایوارڈز میں ماحولیاتی، سماجی اور گورننس کا بہترین ایوارڈ بھی حاصل کیا تھا۔

  • چارجر اور ایئر پوڈ نہ دے کر ایپل نے اربوں ڈالر کمائے!

    چارجر اور ایئر پوڈ نہ دے کر ایپل نے اربوں ڈالر کمائے!

    امریکی ٹیکنالوجی کمپنی ایپل نے سال 2020 میں اپنے نئے فون کے ساتھ چارجر اور ایئر پوڈ (ایئر فون) دینے کا سلسلہ بند کر دیا، کمپنی کے اس فیصلے سے صارفین ضرور ناراض ہوئے لیکن کمپنی نے اس سے بھاری منافع کما لیا۔

    کمپنی نے آئی فون 12 کے ساتھ چارجر اور ایئر پوڈ نہ دینے پر کئی وضاحتیں دی ہیں، ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ وہ ماحول کے تحفظ کے لیے کوشش کر رہے ہیں، تاہم لوگوں کا خیال تھا کہ کمپنی نے یہ قدم اپنے منافع میں اضافے کے لیے لیا ہے۔

    اب کمپنی کے بھاری منافعے کی خبریں آنے کے بعد لوگوں کے خیال کو تقویت حاصل ہوئی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق فون کے باکس سے چارجر اور ایئر پوڈ نکالے جانے کی وجہ سے آئی فون کی پیکیجنگ چھوٹی ہوگئی۔ کمپنی نے آئی فون کے ریٹیل بکس کو پہلے سے چھوٹا کر دیا ہے جس کی وجہ سے کمپنی کو کافی منافع ہوا ہے۔

    دراصل، باکس کے چھوٹے سائز کی وجہ سے، 70 فیصد مزید آلات شپمنٹ میں فٹ ہونے کے قابل ہوگئے۔ زیادہ باکس ہونے کا مطلب ہے کہ ایپل کم خرچ میں اور ایک وقت میں زیادہ آئی فون بھیجنے میں کامیاب ہو سکے گی۔

    کمپنی نے دعویٰ کیا تھا کہ اس سے کاربن کے اخراج میں 20 لاکھ میٹرک ٹن تک کی کمی لائی جاسکتی ہے جو کہ تقریباً 5 لاکھ کاروں کو سڑک سے ہٹانے کے برابر ہوگی۔

    تاہم ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق کمپنی نے چارجر اور ایئر پوڈز کو ہٹا کر 5 ارب پاؤنڈز بچا لیے ہیں، کمپنی نے نئے آئی فونز کے ساتھ باکس میں ملنے والی ایکسسریز کو ہٹا کر آئی فون کے لیے 5 جی موڈیم میں ہونے والے خرچ کو دوگنا کر دیا ہے۔

    خیال رہے کہ ریٹیل باکس کے سائز میں کمی کی وجہ سے کمپنی نے شپنگ لاگت میں بھی تقریباً 40 فیصد کی بچت کی ہے، اس کے علاوہ کمپنی صارفین کو الگ سے چارجرز اور ایئر پوڈ فروخت کر کے بھی پیسے کما رہی ہے۔

    گویا یعنی کمپنی نے صرف 2 سالوں میں اپنے اس اقدام کی بدولت کئی سو ارب روپے کمائے ہیں۔

  • ایک سال میں کارپوریٹ سیکٹر کو 929 ارب روپے کا منافع

    ایک سال میں کارپوریٹ سیکٹر کو 929 ارب روپے کا منافع

    اسلام آباد: وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال کارپوریٹ سیکٹر کو 929 ارب روپے کا منافع ہوا، 3 سال میں تقریباً 70 ہزار نئی کمپنیاں رجسٹرڈ ہوئیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کی کاروبار دوست پالیسیوں کے باعث تحریک انصاف حکومت میں گزشتہ سال کارپوریٹ سیکٹر کو 929 ارب روپے کا منافع ہوا۔

    فرخ حبیب کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کے دور میں سنہ 2018 میں یہ منافع 587 ارب روپے تھا۔ تحریک انصاف حکومت کے دوران کمپنیوں کی رجسٹریشن میں 44 فیصد اضافہ ہوا۔

    انہوں نے کہا کہ 3 سال میں تقریباً 70 ہزار نئی کمپنیاں رجسٹرڈ ہوئیں جبکہ مسلم لیگ ن کے 5 سال میں یہ تعداد 25 ہزار 856 رہی۔

    فرخ حبیب کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں ان کمپنیوں کو 258 ارب روپے کا منافع ہوا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کے 3 سالوں کے دوران مختلف شعبوں نے ترقی کے ریکارڈ توڑے ہیں، کرونا وائرس کے باوجود ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں 494 فیصد، آئی ٹی کے شعبے میں 194 فیصد جبکہ سیاحت کے شعبے میں 136 فیصد ترقی ہوئی۔

  • ریلوے 50 سال خسارے کے بعد پہلی بار منافع بخش بن ادارہ جائے گا: اعظم سواتی

    ریلوے 50 سال خسارے کے بعد پہلی بار منافع بخش بن ادارہ جائے گا: اعظم سواتی

    اسلام آباد: وزیر ریلوے اعظم خان سواتی کا کہنا ہے کہ آئندہ 6 سے 9 ماہ میں ریلوے بھاری نقصان سے باہر نکل آئے گا، ریلوے 50 سال کے خسارے کے بعد پہلی بار منافع بخش بن ادارہ جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر ریلوے اعظم خان سواتی کا کہنا ہے کہ آئندہ 6 سے 9 ماہ میں ریلوے بھاری نقصان سے باہر نکل آئے گا، بینک کرپٹ ادارے کو کھڑا کرنے کے لیے ٹیم بنانی پڑتی ہے۔

    اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ ریلوے 50 سال کے خسارے کے بعد پہلی بار منافع بخش بن ادارہ جائے گا، پنشن فنڈز کی مد میں سے 1 لاکھ 32 ہزار لوگوں کو ادا کیے جاتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ فریٹ ٹرین میں سب سے زیادہ آمدن ہے، وزیر اعظم نے ایک وزراتی کمیٹی بھی تشکیل دی ہے، ریلوے فریٹ کی بڈ آئندہ 3 دنوں میں جاری کر دی جائے گی۔

    اعظم سواتی کا مزید کہنا تھا کہ وزیر اعظم کو ریلوے اراضی کی نشاندہی کی ہے، پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ سے ورکرز اور افسران کے لیے رہائشی منصوبہ بنائیں گے، باقی ریلوے اراضی کو کمرشل مقاصد کے لیے استعمال کریں گے۔

  • قومی بچت اسکیموں کی شرح منافع میں اضافہ

    قومی بچت اسکیموں کی شرح منافع میں اضافہ

    اسلام آباد: وزارت خزانہ نے مختلف قومی بچت اسکیموں کی شرح منافع میں اضافہ کردیا، شرح منافع میں اضافے کا اطلاق 25 مارچ سے ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق مختلف قومی بچت اسکیموں کی شرح منافع میں اضافہ کردیا گیا، مختلف قومی بچت اسکیموں کی شرح منافع میں اضافے کا اطلاق 25 مارچ سے ہوگا۔ وزارت خزانہ نے نوٹیفکیشن جاری کردیا۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق پنشنر بینفٹ اکاؤنٹ پر سالانہ منافع 11.28 فیصد سے بڑھا کر 11.52 فیصد مقرر کردیا گیا، شہدا ویلفیئر اکاؤنٹ پر 11.52 فیصد اور اسپیشل سیونگ سرٹیفکیٹ پر 8.80 فیصد منافع کر دیا گیا۔

    1 لاکھ مالیت کے اسپیشل سیونگ سرٹیفکیٹ پر 4 ہزار 200 کی جگہ 4 ہزار 400 منافع مقرر کردیا گیا، 1 لاکھ کے بہبود سیونگ سرٹیفکیٹ پر سالانہ منافع 940 روپے سے بڑھا کر 960 روپے کر دیا گیا۔

    اسی طرح 1 لاکھ مالیت کے ریگولر انکم سرٹیفکیٹ پر سالانہ 750 کے بجائے 780 روپے منافع ملے گا۔

    وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ 1 لاکھ مالیت کے شارٹ ٹرم سیونگ سرٹیفکیٹ پر 7 ہزار 400 روپے ملیں گے، سیونگ اکاؤنٹس پر موجودہ شرح منافع برقرار رہے گی۔